Tag: دماغ

  • باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    چاکلیٹ کھانا کسے نہیں پسند، بچے بڑے سب ہی شوق سے چاکلیٹ کھاتے ہیں۔ ایک عام تصور ہے کہ چاکلیٹ کھانا دانتوں اور صحت کے لیے مضر ہے۔ مگر حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق نے اس کی نفی کردی۔

    ایک امریکی طبی جریدے میں چھپنے والی ایک تحقیق کے مطابق چاکلیٹ دماغی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وہ افراد جو باقاعدگی سے چاکلیٹ کھاتے ہیں ان کی یادداشت ان افراد سے بہتر ہوتی ہے جو چاکلیٹ نہیں کھاتے۔ وہ دماغی طور پر بھی زیادہ حاضر ہوتے ہیں۔

    سیاہ چاکلیٹ کے فوائد *

    کینڈیز کھانے کے فوائد *

    دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں *

    ماہرین کے مطابق چاکلیٹ دماغ میں خون کی روانی بہتر کرتی ہے جس سے یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    choco-2

    اس سے قبل بھی طبی ماہرین واضح کر چکے ہیں کہ چاکلیٹ صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ امراض قلب، فالج اور جلدی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ خون کی روانی اور اعصاب کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ وزن میں کمی کے لیے بھی معاون ہے اور انسانی جسم کی قوت مدافعت پیدا کرنے والے عناصر کو مضبوط کرتی ہے۔

  • خود کو بوڑھا سمجھتے ہیں؟

    خود کو بوڑھا سمجھتے ہیں؟

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ بوڑھے ہوچکے ہیں؟ اگر ہاں تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ آپ کی عمر زیادہ ہوگئی ہے، بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ اس خیال سے متفق ہیں کہ آپ بوڑھے ہوچکے ہیں۔

    سائنس کا ماننا ہے کہ ہماری سوچوں کا ہماری صحت اور زندگی پر بہت اثر پڑتا ہے۔ آپ نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہوگا جن کے پاس ایسی ’صلاحیت‘ ہوتی ہے کہ وہ کچھ برا سوچیں تو وہ ہوجاتا ہے۔ اسی طرح جو شخص لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے خود کو بیمار ظاہر کرتا ہے وہ اصل میں بیمار رہنے لگتا ہے۔

    دراصل یہ ہماری ذہنی کیفیات ہوتی ہیں جو ہمارے جسم کو یہ بتاتی ہیں کہ اب جسم کو ایسے ظاہر کرنا ہے۔ اس کی ایک مثال یوں ہے کہ اگر ہمیں بخار ہو لیکن ہم اسے نظر انداز کر کے کام میں لگے رہیں تو بخار ہمارے کام میں ذرا بھی رکاوٹ نہیں بنے گا، لیکن جہاں ہم نے سوچا کہ، ’مجھے بخار ہے، آج مجھے کام نہیں کرنا چاہیئے‘، وہیں بخار شدت سے ہم پر حملہ آور ہوگا اور ہم کوئی بھی کام کرنے سے مفلوج ہوجائیں گے۔

    old-3

    ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق جب ہم خیال کرتے ہیں کہ ہم بوڑھے ہوگئے ہیں اور نئے نئے تجربات کرنے سے یہ سوچ کر کتراتے ہیں کہ اب ہم اسے نہیں کر سکتے، تو ہمارا جسم حقیقت میں تیزی سے بوڑھا ہونے لگتا ہے۔

    سائنسدانوں نے اس تحقیق کے لیے بوڑھے، اور بڑھاپے میں چست رہنے والے افراد کا انتخاب کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ وہ افراد جو بڑھاپے میں بھی چست تھے، دراصل وہ کبھی بھی یہ سوچ کر کسی کام سے پیچھے نہیں ہٹتے تھے کہ زائد العمری کی وجہ سے اب وہ اسے نہیں کرسکتے۔

    وہ نئے تجربات بھی کرتے تھے اور ایسے کام بھی کرتے تھے جو انہوں نے زندگی میں کبھی نہیں کیے۔ یہی نہیں وہ ہمیشہ کی طرح اپنا کام خود کرتے تھے اور بوڑھا ہونے کی توجیہہ دے کر اپنے کاموں کی ذمہ داری دوسروں پر نہیں ڈالتے تھے۔

    old-2

    ماہرین نے دیکھا کہ ایسے افراد بڑھاپے میں لاحق ہونے والی عام بیماریوں جیسے جوڑوں میں درد، دماغی امراض اور جسمانی بوسیدگی کا شکار کم تھے۔

    اس کے برعکس بوڑھے دکھنے والے افراد ہر کام سے یہی سوچ کر پیچھے ہٹ جاتے تھے کہ وہ اب بوڑھے ہوگئے ہیں اور یہ کام نہیں کرسکتے۔ وہ جسمانی طور پر کم غیر فعال تھے اور نتیجتاً کئی ذہنی و جسمانی بیماریوں کا شکار تھے۔

    لہٰذا اب جب بھی آپ خود کو بوڑھا خیال کریں تویاد رکھیں کہ یہ عمل آپ کو سچ مچ، تیزی سے بوڑھا کرسکتا ہے۔

  • دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    آپ نے دماغ کو زنگ لگنے کا محاورہ سنا ہے؟

    یہ بات کئی بار کی تحقیق سے ثابت کی جاچکی ہے کہ دماغ کو جتنا زیادہ فعال رکھا جائے اتنا ہی زیادہ اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اگر دماغ کو کم استعمال کیا جائے تو آہستہ آہستہ اس کی کارکردگی کم ہونے لگتی ہے اور ہماری ذہانت میں فرق آنے لگتا ہے۔

    ذہین بیوی دماغی امراض سے بچانے میں مددگار *

    بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ کئی دماغی بیماریوں جیسے ڈیمینشیا، الزائمر اور خرابی یادداشت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اوائل عمری ہی سے دماغی مشقیں اپنا کر ان بیماریوں سے کسی حد تک حفاظت ممکن ہے۔

    دراصل دماغ ایک ہی چیزوں اور ایک ہی معمول سے ’بور‘ ہوجاتا ہے لہٰذا اس کی ’کام میں دلچسپی‘ بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ اسے نئی نئی چیزوں سے روشناس کروایا جائے۔

    دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال *

    ماہرین دماغ کو فعال اور سرگرم رکھنے کے لیے کچھ ورزشیں بتاتے ہیں جو آپ بغیر کسی محنت کے دن کے کسی بھی حصہ میں کر سکتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں وہ ورزشیں کیا ہیں۔

    :دماغی حساب

    2

    جب بھی پیسوں یا اعداد و شمار کا حساب کرنا ہو تو کاغذ قلم یا کیلکولیٹر کے بجائے زبانی حل کریں۔ اس سے آپ کا دماغ فعال ہوگا۔

    :نئی زبان سیکھیں

    ls-1

    نئی زبان سیکھنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔ نئے نئے الفاظ، ان کے مطلب اور تلفظ سننا، بولنا اور سمجھنا آپ کے دماغ کی سستی کو دور کردے گا اور آپ اپنی ذہانت میں اضافہ محسوس کریں گے۔

    :غیر بالادست ہاتھ کا استعمال

    3

    اگر آپ سیدھا ہاتھ استعمال کرنے کے عادی تو اپنے الٹے، اور الٹا ہاتھ استعمال کرنے کے عادی ہیں تو دن میں کچھ کام سیدھے ہاتھ سے ضرور نمٹائیں۔ یہ جسمانی طور پر مشکل کام ہوسکتا ہے مگر دماغ کے لیے یہ ایک بہترین مشق ہے۔

    ہم جو ہاتھ استعمال کرتے ہیں ہمارے دماغ کا وہی حصہ زیادہ فعال ہوتا ہے۔ دوسری طرف کے حصہ کو فعال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس طرف کے ہاتھ کو حرکت دی جائے۔ ماہرین اس کے لیے بہترین ورزش غیر بالا دست ہاتھ سے دانت برش کرنا بتاتے ہیں۔

    :صبح کی روٹین بدلیں

    4

    صبح کی ایک ہی روٹین کو لمبے عرصہ تک چلانے کے بجائے تھوڑ ے تھوڑے دن بعد اس میں کچھ تبدیلی لائیں۔ مثلاً کسی دن ناشتہ کرنے کے بعد تیار ہوں، کسی دن چائے کی جگہ کافی کا استعمال کریں، کسی دن صبح خبریں دیکھنے کے بجائے کوئی شو (سرسری سا) دیکھ لیں۔ یہ سارے کام آپ کے دماغ کو سرگرم کرکے اسے فعال کریں گے۔

    :کھانے کے لیے جگہ کی تبدیلی

    5

    ہر روز ایک ہی جگہ بیٹھ کر کھانے کے بجائے جگہ تبدیل کریں۔ ڈائننگ ٹیبل پر کرسی بھی تبدیل کریں۔ کسی دن اگر آپ کھانے کے قریب بیٹھے ہیں اور ہر چیز آپ کی دسترس میں ہے تو کسی دن کھانے سے دور بیٹھیں۔ کھانے کی اشیا، نمک، چینی وغیرہ لینے میں دقت آپ کے دماغ کو چست کردے گی۔

    :خوشبویات سونگھیں

    6

    خوشبو سونگھنا بھی دماغی خلیات کو فعال کرتا ہے۔ اپنے بستر کے قریب کوئی خوشبو رکھیں اور صبح اٹھنے کے بعد اسے سونگھیں۔ اسی طرح اپنے بیگ میں، آفس کی ڈیسک پر بھی خوشبویات رکھیں اور دن بھر مختلف کاموں کے دوران اسے سونگھتے رہیں۔

    :نئی چیزیں دیکھیں

    7

    سفر کے دوران گاڑی کے شیشہ بند رکھنے کے بجائے کھلے رکھیں اور باہر ہونے والے کاموں، آوازوں اور خوشبوؤں کا تجربہ کریں۔

    :سپر مارکیٹ میں جائیں

    8

    سپر مارکیٹ میں بے شمار ورائٹی موجود ہوتی ہے۔ جب بھی سپر مارکیٹ جائیں کسی شیلف کے قریب رک کر اوپر سے نیچے تک دیکھیں۔ آپ ایک ہی شے کو مختلف ڈبوں اور پیکنگ میں بند دیکھیں گے۔ اس میں جو چیز آپ کے لیے اجنبی ہو اسے اٹھائیں اور اس کے اجزا پڑھیں۔

    یہ کچھ نیا سیکھنے جیسا ہوگا اور آپ کی دماغی صلاحیت میں اضافہ کرے گا۔

    :مختلف طریقہ سے مطالعہ

    9

    جب بھی مطالعہ کریں مختلف طریقے اپنائیں۔ کبھی باآواز بلند، کبھی ہلکی آواز میں پڑھیں۔ کبھی صرف دل میں پڑھیں۔ کبھی کسی دوست سے کہیں کہ وہ آپ کو پڑھ کر سنائے۔

    :کچھ نیا کھائیں

    10

    اپنی ذائقہ کی حس کو فعال کریں اور نئی نئی چیزیں کھانے یا چکھنے کی عادت ڈالیں۔ ہمیشہ روٹین کے کھانے کھانا دماغ کو سست کردیتا ہے۔

  • تعلیم یافتہ افراد میں دماغی کینسر کا زیادہ امکان

    تعلیم یافتہ افراد میں دماغی کینسر کا زیادہ امکان

    ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ لوگ جو اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں ان کے دماغ میں جان لیوا گلائیومس کینسر ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے بہ نسبت ان کے جو 9 سال کی اوسط اسکول کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

    لندن کے انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ میں ہونے والی اس تحقیق کے سربراہ کے مطابق یونیورسٹی گریجویٹ افراد میں دماغ کا ٹیومر ہونے کا امکان 19 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ خواتین میں یہ امکان 23 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کافی کینسر کا سبب بن سکتی ہے؟

    تحقیق کے سربراہ پروفیسر امل کا کہنا ہے کہ یہ ایک حیرت انگیز نتیجہ ہے جس کی وضاحت کرنا ممکن نہیں۔ ان کے مطابق کم تعلیم یافتہ افراد میں اس کینسر کا امکان 30 ہزار میں سے صرف 5 افراد میں ہوسکتا ہے۔

    گلائیومس کینسر دماغ کا ایک کینسر ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے اور اس کی علامات میں میگرین، متلی اور یادداشت کزور ہونا شامل ہیں۔

    سائنسدانوں کے مطابق بلند تعلیمی سطح کا تعلق 3 قسم کے دماغی کینسر سے ہے جن میں سے 2 جان لیوا نہیں ہیں، جبکہ تیسرا یعنی گلائیومس جان لیوا ہے اور اسی کے امکان سب سے زیادہ ہیں۔

    مزید پڑھیں: کینسر پیدا کرنے والی 7 عادات

    پروفیسر کے مطابق حتمی طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ تعلیم کا کینسر سے کیا تعلق ہے یا وہ کیا وجہ ہے جو زیادہ تعلیم یافتہ افراد میں کینسر کی افزائش کا سبب بنتی ہے، شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ زیادہ تعلیم یافتہ افراد مختلف بیماریوں کی علامتوں سے واقف ہوتے ہیں۔

  • مچھلی کھانا یادداشت کے لئے فائدہ مند ہے

    مچھلی کھانا یادداشت کے لئے فائدہ مند ہے

    کراچی:  (ویب ڈیسک) ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی کھانے سے یادداشت بڑھانے میں مددگار ہوتی ہے۔

    امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہفتے میں ایک بھی مچھلی کھانا یادداشت کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، ماہرین کے مطابق مچھلی کھانے سے جسم میں فاضل چربی نہی بنتی اور مچھلی کے کھانے سے جسم چست رہتا ہے، جس سے انسان میں کام کی استعداد بڑھ جاتی ہے، تحقیق میں کہا گیا کہ جو لوگ بھنی ہوئی یا بیکڈ مچھلی کو اپنی خوراک کا حصہ بناتے ہیں ان کے دماغ کو توانائی ملتی ہے جس سے ان کی یادداشت بہتر ہوجاتی ہے۔