Tag: دن

  • وادی مہران میں آج سندھ کی ثقافت کا دن منایا جارہا ہے

    وادی مہران میں آج سندھ کی ثقافت کا دن منایا جارہا ہے

    وادی مہران میں آج سندھ کی ثقافت کا دن جوش وخروش سے منایا جا رہا ہے شہر شہر ہر قصبہ اور گاؤں میں سندھی ٹوپی اور اجرک کی بہار آئی ہوئی ہے۔

    ہزاروں سال کی تہذیب اپنے دامن میں سموئے وادی مہران (صوبہ سندھ) میں آج سندھ کی ثقافت کا دن منایا جا رہا ہے۔ کراچی سمیت ہر شہر، قصبہ اور گاؤں میں سندھی ٹوپی اور اجرکوں کی بہاریں آئی ہوئی ہیں۔

    مختلف سیاسی، سماجی تنظیموں کی جانب سے سندھ ثقافت کے حوالے سے خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے جب کہ ریلیاں بھی نکالی جا رہی ہیں جس میں شریک نوجوانوں، بچوں اور بوڑھوں نے سندھ کے روایتی اجرک اور سندھی ٹوپی زیب تن کر رکھی ہے۔

    حیدرآباد، ٹھٹھہ، سجاول، بدین، عمر کوٹ، تھرپارکر، نوابشاہ، لاڑکانہ سمیت چپہ چپہ سندھ کی ثقافت کے رنگ میں رنگ چکا ہے اور لوک گیت سے فضائیں گونج رہی ہیں اور نوجوان ان دھنوں پر محو رقص ہیں۔

    یوم ثقافت منانے والوں کا کہنا ہے وہ آنے والی نسلوں کو اپنی ثقافت سے روشناس کرانا چاہتے ہیں اسی لیے یہ دن انتہائی اہتمام سے مناتے ہیں۔

    سندھ کے یوم ثقافت پر نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ریٹائرڈ) مقبول باقر، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، سابق صدر آصف زرداری، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور سمیت دیگر نے سندھ کے عوام کو مبارک باد پیش کی ہے۔

    واضح ہے کہ ہر سال دسمبر کے پہلے اتوار کو سندھ ثقافت کا دن جوش وخروش سے منایا جاتا ہے۔ یہ دن منانے کا آغاز 2010 میں ہوا تھا۔

  • بادشاہ چارلس کی سالگرہ، پریڈ ریہرسل میں یکے بعد دیگرے گارڈز گر کر بے ہوش ہونے لگے

    بادشاہ چارلس کی سالگرہ، پریڈ ریہرسل میں یکے بعد دیگرے گارڈز گر کر بے ہوش ہونے لگے

    لندن: برطانوی بادشاہ چارلس کی سالگرہ کے لیے جاری پریڈ ریہرسل میں یکے بعد دیگرے گارڈز گر کر بے ہوش ہونے لگے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن میں شدید گرمی کے باعث شاہی پریڈ کی ریہرسل کے دوران 3 گارڈز گر کر بے ہوش ہو گئے، رائل گارڈز بادشاہ چارلس کی سالگرہ کے لیے پریڈ کی ریہرسل کر رہے تھے۔

    لندن میں شدید گرمی نے شہریوں کا برا حال کر دیا ہے، بے ہوش ہونے والے گارڈز کو فوری طور پر اسٹریچر پر لے جایا گیا، برطانوی میڈیا کے مطابق گارڈز ہیٹ ویو کی وجہ سے بے ہوش ہوئے۔

    برطانیہ میں اس سال پہلی بار درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھ گیا ہے، برطانیہ میں گزشتہ سال کی ریکارڈ توڑ گرمی کی لہر کے ممکنہ اعادے کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

    ماہرین موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ برطانیہ میں شدید گرمی پڑنے کا امکان 45 فی صد ہے جو کہ عام اعداد و شمار سے 2.3 گنا زیادہ ہے۔ دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ آیا برطانیہ دوبارہ 40 ڈگری سے زیادہ درجہ حرارت کا تجربہ کرے گا۔

  • دن میں نیند بھگانے کے لیے کیا کیا جائے؟

    دن میں نیند بھگانے کے لیے کیا کیا جائے؟

    بعض لوگ نیند کے انتہائی رسیا ہوتے ہیں اور دن میں بھی سونا چاہتے ہیں لیکن اس سے کام ڈسٹرب ہوسکتا ہے۔

    دراصل دن میں نیند آنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، آج ہم آپ کو انہی وجوہات اور ان پر قابو پانے کے طریقے بتا رہے ہیں۔

    رات میں نیند پوری کریں

    دن کے وقت ضرورت سے زیادہ نیند آنے کی سب بڑی اور اہم وجہ رات میں 8 گھنٹے کی پرسکون نیند نہ لینا ہے۔

    نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے جسم اگلے دن اسے پوری کرنے کے لیے مواقع تلاش کرے گا، اسی لیے کوشش کریں کہ رات میں مناسب نیند لیں تاکہ دن کے وقت اس کیفیت سے دور رہا جاسکے۔

    چند منٹ کا قیلولہ کریں

    جب آپ جسم اور دماغ کو دوبارہ متحرک کرنے کے لیے مختصر وقت کا قیلولہ یا نیپ لیتے ہیں تو یہ کافی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    یہ نیپ ایسے وقت میں لیا جاتا ہے جب جسم کو تھکن کی صورت میں فوری آرام کی ضرورت ہو، یہ صرف 10 سے 20 منٹ تک لیا جاتا ہے اور اس قدر مختصر ہونے کے باوجود یہ آپ کو تروتازہ اور توانا کردیتا ہے۔

    کیفین سے بھرپور مشروبات

    کیفین سے بھرپور مشروبات جیسے چائے، کافی اور سافٹ ڈرنکس نیند کو دور کرنے اور چاک و چوبند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لہٰذا ایسے مشروب کا انتخاب کریں جس کے مضر صحت اثرات کم ہوں۔

    علاوہ ازیں پانی کی کمی بھی نہ ہونے دیں۔

    کام کے دوران وقفہ لیں

    ایک ہی طرح کا کام کرنے سے اکتاہٹ ہونے لگتی ہے جس کے نتیجے میں آنکھیں بوجھل سی ہونے لگتی ہیں، جب کبھی ایسا ہو تو معمول کے کام سے چند منٹ کا وقفہ لیں، یہ آپ کی نیند کو دور کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

    صحت بخش اور توانائی سے بھرپور غذا لیں

    ناشتہ کرنے سے دن کے وقت ضرورت سے زیادہ نیند آنے سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    اس بات کو یقینی بنائیں کہ ناشتہ ہلکا پھلکا لیکن صحت بخش اور توانائی سے بھر غذاؤں پر مشتمل ہو، کیونکہ بھاری ناشتہ آپ کی غنودگی میں اضافے کا سبب بنے گا۔

    ورزش کریں

    ورزش کے نتیجے میں خون کی گردش بہتر ہوتی ہے اور اس طرح دماغ میں آکسیجن کی سپلائی بڑھ جاتی ہے، جب بھی آپ کو دن میں نیند آنے لگے تو کوشش کریں کسی جسمانی سرگرمی کو انجام دیں، اس طرح دن میں سستی اور نیند آنے سے بہتر انداز میں نمٹا جاسکتا ہے۔

  • دن 24 گھنٹے کا نہیں رہا، سائنس دانوں کا بڑا انکشاف

    دن 24 گھنٹے کا نہیں رہا، سائنس دانوں کا بڑا انکشاف

    لندن: سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ آج تک ہم جس دن کو 24 گھنٹوں کے دورانیے سے ناپتے آ رہے ہیں، وہ چوبیس گھنٹے کا نہیں رہا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق سائنس دان اب کہہ رہے ہیں کہ کرۂ ارض کی اپنے محور میں گردش 24 گھنٹے سے کم ہے، کیوں کہ گزشتہ 50 برسوں میں کرۂ ارض کی اپنے محور کے گرد گھومنے کی رفتار میں اضافہ ہو چکا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ نصف صدی سے کرۂ ارض کے اپنے محور کے گرد معمول کی رفتار سے بڑہ کر چکر کاٹنے سے دن چھوٹے ہو گئے ہیں۔

    برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار سے اس حقیقت کا انکشاف ہوتا ہے کہ حالیہ پچاس برسوں میں کرۂ ارض کی اپنے محور کے گرد گھومنے کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں دن چوبیس گھنٹے سے کم ہوا ہے۔

    ماہرین اس فرق کو ختم کرنے اور وقت کو دوبارہ سے کرۂ ارض کی اپنے محور میں گردش سے ہم آہنگ بنانے کے لیے سیکنڈز میں ترمیم کرنے پر بحث کر رہے ہیں۔

    انتہائی حساس برطانوی سرکاری ریکارڈز کے مطابق سال 1960 سے اب تک کرۂ ارض کی اپنے محور میں گردش 24 گھنٹے سے کم عرصے میں مکمل ہوتی ہے۔

    اس سلسلے میں ایک مثال پیش کی گئی ہے، 19 جولائی 2020 کا دن 24 گھنٹے سے 4 منٹ کم تھا، جو کہ ریکارڈ درج کرنے کے آغاز سے آج تک کا کم ترین عرصہ ہے۔

  • نیلسن منڈیلا کے عالمی دن پر ان کے خوبصورت اقوال پڑھیں

    نیلسن منڈیلا کے عالمی دن پر ان کے خوبصورت اقوال پڑھیں

    جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر آج دنیا بھر میں ان کا دن منایا جارہا ہے۔

    رنگ اور نسل پرستی کے خلاف جنوبی افریقہ میں طویل جدوجہد کرنے والے قابل احترام رہنما نیلسن منڈیلا کی سالگرہ کے دن کو نیلسن منڈیلا کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

    اس دن کو منانے کا فیصلہ اقوام متحدہ نے سنہ 2009 میں کیا تھا۔ اس دن کا مقصد لوگوں کو ترغیب دینا ہے کہ وہ اپنے آس پاس موجود افراد کی مدد کریں۔

    سیاہ فاموں کے حقوق کے لیے طویل جدوجہد کرنے والے منڈیلا نے جیلیں بھی کاٹیں، جلا وطنیوں کا دکھ بھی سہا، تکالیف، اذیت اور اپنوں سے دوری کا غم بھی جھیلا، اور پھر بالآخر وہ وقت بھی آیا جب وہ سنہ 1994 میں جنوبی افریقہ کے صدر منتخب ہوئے۔

    یہ نیلسن منڈیلا ہی تھے جن کی طویل جدوجہد نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کا خاتمہ کیا۔ صدر بننے کے بعد انہوں نے اعلان کیا، ’آج قانون کی نظر میں جنوبی افریقہ کے تمام لوگ برابر ہیں۔ وہ اپنی مرضی سے ووٹ دے سکتے ہیں اور اپنی مرضی سے زندگی گزار سکتے ہیں‘۔

    آج اس عظیم رہنما کے عالمی دن کے موقع پر یقیناً آپ ان کے زندگی بدل دینے والے اقوال پڑھنا چاہیں گے۔

    زندگی میں کبھی ناکام نہ ہونا عظمت نہیں، بلکہ گرنے کے بعد اٹھنا عظمت کی نشانی ہے۔

    والدین کے لیے ایک کامیاب اولاد سے بہتر کوئی انعام نہیں۔

    آپ اس وقت تک اس قوم کی اخلاقی حالت کے بارے میں نہیں جان سکتے جب تک آپ وہاں کی جیلوں میں وقت نہ گزار لیں۔ کسی قوم کی شناخت اس کے اس رویے سے نہیں ہوتی جو وہ اپنے اعلیٰ طبقے کے ساتھ روا رکھتا ہے، بلکہ اس رویے سے ہوتی ہے جو وہ اپنے نچلے طبقے سے اپناتا ہے۔

    زندگی میں اہم یہ نہیں کہ ہم کیسی زندگی گزار رہے ہیں، بلکہ اہم یہ ہے کہ ہم نے اپنی زندگی میں دوسروں کی بہتری کے لیے کیا کیا۔

    ہمیشہ پیچھے سے رہنمائی کرو۔ دوسروں کو یہ باور کرواؤ کہ رہنما وہ ہیں۔

    جب تک کوئی کام نہ کرلیا جائے تب تک وہ ناممکن محسوس ہوتا ہے۔

    اگر آپ اپنے دشمن کے ساتھ امن چاہتے ہیں تو اس کے ساتھ کام کریں، اس کے بعد وہ آپ کا پارٹنر بن جائے گا۔

    باہمت لوگ امن کے لیے کبھی بھی معاف کرنے سے نہیں گھبراتے۔

    امن کا نوبیل انعام پانے والے نیلسن منڈیلا نے اپنی زندگی کے 27 قیمتی سال قید میں گزارے۔ وہ اس وقت کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں، ’جیل میں ڈال دیے جانے کے بعد چھوٹی چھوٹی چیزوں کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ جیسے جب دل چاہے چہل قدمی کرلینا یا قریبی دکان تک جانا اور اخبار خرید لینا‘۔

    جیل سے آزاد ہونے کے بعد انہوں نے کہا، ’جب میں اس دروازے کی طرف بڑھا جو مجھے آزادی کی طرف لے جارہا تھا، تب میں جانتا تھا کہ اگر میں نے اپنی نفرت اور تلخ یادوں کو یہیں نہ چھوڑ دیا تو میں ہمیشہ قیدی ہی رہوں گا‘۔

    موت کے بارے میں منڈیلا کا خیال تھا، ’موت ناگزیر ہے۔ جب کوئی شخص اس ذمہ داری کو پورا کرلیتا ہے جو قدرت نے اس کی قوم اور لوگوں کی بہتری کے لیے اس کے ذمے لگائی ہوتی ہے، تب وہ سکون سے مرسکتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ میں اپنی ذمہ داری نبھا چکا ہوں۔ اب میں ابدیت کی زندگی میں سکون سے سو سکتا ہوں‘۔

    آزادی اور حقوق کی علامت اور بیسویں صدی کی قد آور سیاسی شخصیت نیلسن منڈیلا 5 دسمبر سنہ 2013 کو 95 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • موٹاپے سے بچنے کے لیے رات کا کھانا ’دن‘ میں کھائیں

    موٹاپے سے بچنے کے لیے رات کا کھانا ’دن‘ میں کھائیں

    ماہرین موٹاپا کم کرنے کے بے شمار طریقے بتاتے ہیں۔ ان کے مطابق بے وقت کھانا یا بار بار کھانا موٹاپے کا سبب بنتا ہے جبکہ اگر جسم کو ایک مخصوص وقت کھانے کا عادی بنایا جائے تو یہ نظام ہاضمہ کے لیے بہتر ہوتا ہے۔

    حال ہی میں ماہرین نے موٹاپے پر قابو پانے کے لیے ایک اور دلچسپ تحقیق پیش کی ہے۔ انہوں نے دن کے ایک مخصوص حصہ میں رات کا کھانا کھانے اور اگلی صبح تک بھوکا رہنے کو موٹاپے میں کمی اور اس سے حفاظت کرنے والا عمل قرار دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: موٹاپا دماغ کو جلد بوڑھا کرنے کا سبب

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر آپ سر شام ہی رات کا کھانا کھا لیں اور اگلی صبح تک دوبارہ کچھ نہ کھائیں تو یہ عمل آپ کے نظام ہاضمہ کو آرام پہنچا کر اسے زیادہ فعال کرے گا۔ نتیجتاً آپ موٹاپے اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچ سکیں گے۔

    طبی ماہرین کی تجویز ہے کہ دن کا پہلا کھانا یعنی ناشتہ اگر جلدی کیا جائے یعنی کم از کم صبح 8 بجے تو یہ جسم اور دماغ دونوں کی توانائی کی ضروریات پورا کرتا ہے اور آپ کو موٹاپے سے محفوظ رکھتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سورج کی کرنیں موٹاپا کم کرنے میں مددگار

    اس سے قبل کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بہت صبح کیا جانے والا ناشتہ ہمارے جسم سے زیادہ دماغ کے لیے فائدہ مند ہے۔ رات بھر سونے کے بعد ہمارا دماغ سست اور غیر فعال ہوتا ہے اور اسے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں جو بھی پہلی غذا جسم میں جاتی ہے دماغ اسے اپنے لیے استعمال کرلیتا ہے۔

    ماہرین نے ناشتے میں چاکلیٹ کھانے کی بھی تجویز دی جس کے دماغی کارکردگی پر مفید اثرات ثابت کیے جاچکے ہیں۔ تحقیق کے مطابق صبح ناشتے میں کھائی جانے والی چاکلیٹ براہ راست دماغی خلیوں کی طرف جاتی ہے اور دماغی کارکردگی اور اس کی استعداد میں اضافہ کرتی ہے۔

    چونکہ اس کا بہت معمولی حصہ بقیہ جسم میں جاتا ہے لہٰذا یہ موٹاپے کا باعث بھی نہیں بنتی۔

    مزید پڑھیں: مرچیں کھانے سے موٹاپا کم کرنے میں مدد ملتی ہے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بار بار کھانے کے وقت کو تبدیل کرنا نظام ہاضمہ پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے جس سے ہاضمے کا نظام غیر فعال ہو کر جسم کو موٹا کرنے لگتا ہے۔ لہٰذا متناسب اور چاق و چوبند جسم کے لیے ضروری ہے کہ کھانے کا مخصوص وقت مقرر کیا جائے اور اس پر سختی سے عمل کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔