Tag: دنیا کی آبادی

  • سال 2025 کے پہلے دن دنیا کی آبادی کتنی ہو گئی؟

    سال 2025 کے پہلے دن دنیا کی آبادی کتنی ہو گئی؟

    دنیا کے تمام ممالک نے 2025 کو خوش آمدید کہہ دیا لیکن آپ جانتے ہیں کہ سال نو کے پہلے دن یکم جنوری کو دنیا کی آبادی کتنی رہی؟

    گزشتہ سال دنیا کی آبادی 8 ارب ہو چکی تھی لیکن سال نو کے پہلے روز یکم جنوری کو کائنات میں زندگی رکھنے والے اس واحد سیارے ’’زمین‘‘ پر انسانوں کی مجموعی آبادی تقریباً 8.09 ارب رہی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی مردم شماری بیورو نے یکم جنوری 2025 کو دنیا کی مجموعی آبادی لگ بھگ 8 ارب، 9 کروڑ، 20 لاکھ 34 ہزار 511 ہونے کا امکان ظاہر کیا جو جنوری 2024 کی آبادی سے 0.89 فیصد زیادہ ہے۔ گزرے سال میں دنیا کی آبادی میں 7.1 کروڑ سے زائد لوگوں کا اضافہ ہوا۔

    اس رپورٹ میں ماہ جنوری 2025 میں دنیا بھر میں ہر سیکنڈ تقریباً 4.2 افراد کی پیدائش اور 2 اموات ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی مردم شماری بیورو آبادی گھڑی کے لیے قلیل مدتی اندازوں کو اپڈیٹ کرنے کے مقصد سے ہر سال کے آخر میں آبادی تخمینہ کی ترمیم شدہ سیریز کا استعمال کرتا ہے۔

    بیورو کا کہنا ہے کہ ہر کیلنڈر ماہ کے اندر روزانہ آبادی تبدیلی کو مستحکم مانا جاتا ہے۔ جولائی 2024 تک بھارت دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک تھا، جس کی آبادی اندازاً 1409128296 (تقریباً 141 کروڑ) ہے۔

    بھارت کے بعد چین کثیر آبادی والا ملک ہے، جس کی آبادی 1407929929 (تقریباً 140.8 کروڑ) ہے۔ امریکا کا تیسرا نمبر ہے جہاں نئے سال کے اولین دن آباد 341145670 ہوگی۔

  • دنیا کی آبادی چند برس میں کتنی ہوجائے گی؟ اقوام متحدہ کی ہوشربا رپورٹ

    دنیا کی آبادی چند برس میں کتنی ہوجائے گی؟ اقوام متحدہ کی ہوشربا رپورٹ

    گزشتہ سال 2022 میں دنیا کی مجموعی آبادی 8 ارب تھی جو اب 8.2 ارب تک پہنچ گئی ہے، جو محض چند سال بعد 10 ارب سے بھی تجاوز کرجائے گی۔

    اس حوالے سے اقوام متحدہ نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق دنیا کی موجودہ آبادی 8.2 ارب ہے جو چند برسوں میں 10.8 ارب تک پہنچ جائے گی۔

    یو این کی ’ورلڈ پاپولیشن پراسپیکٹس‘نامی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں بھر میں لوگوں کی کل تعداد 2080 کی دہائی میں اپنے عروج پر ہوگی اور اس کے بعد آہستہ آہستہ کم ہونے لگے گی۔

    آبادی کا سنگ میل

    تخمینے کے مطابق سال 1950 میں مردم شماری کے وقت دنیا کی کُل آبادی ڈھائی ارب نفوس پر مشتمل تھی جس میں اب تک تین گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

    رپورٹ تیار کرنے والے اقوام متحدہ کے پاپولیشن ڈویژن کے سربراہ جان ولموتھ کا کہنا ہے کہ موجودہ صدی میں دنیا کی آبادی کے عروج پر پہنچنے کا امکان تقریباً 80 فیصد زیادہ ہے۔

    رپورٹ میں مزید پیشگوئی کی گئی ہے کہ حالیہ برسوں میں پیدا ہونے والے لوگ اوسطاً 73.3 سال تک زندہ رہیں گے۔ واضح رہے کہ یہ عمر سال 1995 میں پیدا ہونے والوں کی عمر کے مقابلے میں 8.4 سال زیادہ ہے۔

    سال2024 کے ’ورلڈ پاپولیشن پراسپیکٹس‘ کے مطابق دنیا میں ہر چار افراد میں سے ایک شخص ایسے ملک میں رہتا ہے جس کی آبادی پہلے سے ہی اپنے عروج پر ہے۔

  • اجنبیوں کی مدد کرنے والے ملکوں میں مسلم ممالک سر فہرست

    اجنبیوں کی مدد کرنے والے ملکوں میں مسلم ممالک سر فہرست

    واشنگٹن: سیاسی، طبی اور سائنسی قسم کے سرویز آئے دن آپ کی نظروں سے گزرتے رہتے ہیں، اس بار ایک دل چسپ سماجی سروے سامنے آیا ہے، جو اس نکتے پر مبنی ہے کہ لوگ اجنبیوں کی کتنی مدد کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سروے کرنے والی مشہور کمپنی گیلپ نے ایک تازہ سروے کیا ہے، جس میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ دنیا بھر میں کتنے افراد اور کن ممالک کے لوگ اجنبیوں کی مدد زیادہ کرتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”لیبیا میں اجنبیوں کی مدد کرنے والی آبادی کا تناسب 83 فی صد، عراق میں 81 فی صد، اور کویت میں 80 فی صد ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”گیلپ سروے”][/bs-quote]

    حیرت انگیز طور پر اجنبیوں کی زیادہ مدد کرنے والے تین سرِ فہرست ممالک میں لیبیا، عراق اور کویت شامل ہیں، تینوں مسلم ہیں۔ سروے کے مطابق لیبیا میں اجنبیوں کی مدد کرنے والی آبادی کا تناسب 83 فی صد، عراق میں 81 فی صد، اور کویت میں 80 فی صد ہے۔

    سروے نتائج کے مطابق دنیا کے 7.6 ارب باشندوں میں سے 2.2 ارب افراد نے اجنبیوں کی مدد کی، جب کہ 1.4 ارب نے کچھ رقم خیرات کی اور ایک ارب لوگوں نے رضا کارانہ کام کے لیے خدمات پیش کیں۔

    خیرات کرنے والے ممالک میں سرِ فہرست میانمار رہا جہاں 88 فی صد آبادی نے کچھ رقم خیرات کی، انڈونیشیا 78 فی صد آبادی کے ساتھ دوسرے اور آسٹریلیا 71 فی صد آبادی کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ملکی تاریخ میں پہلی بار نوجوانوں سے متعلق قومی سروے کرانے کا فیصلہ

    گیلپ کے مطابق انڈونیشیا ان ممالک میں سرِ فہرست رہا جہاں کے باشندوں نے سب سے زیادہ اپنا وقت رضا کارانہ کام کرنے والے ادارں کے لیے وقف کیا۔ انڈونیشیا میں رضا کارانہ خدمات پیش کرنے والی آبادی کا تناسب 53 رہا، لائبیریا 47 فی صد، جب کہ کینیا 45 فی صد رہا۔

  • دنیا کی نصف آبادی انٹرنیٹ سے استفادہ کررہی ہے، اقوام متحدہ

    دنیا کی نصف آبادی انٹرنیٹ سے استفادہ کررہی ہے، اقوام متحدہ

    آج دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی کو انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہے جو آج سے دس برس پہلے ناممکن تھا۔

    اقوام متحدہ کے ادارے انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی نے جمعے کے روز بتایا ہے کہ دنیا بھر کے 3 ارب 90 کروڑ افراد انٹرنیٹ کی سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ دنیا کی آدھی آبادی آن لائن ہے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی ’آئی ٹی یو‘ کا کہنا ہے کہ سال 2018 کے اختتام پر کل آبادی کا 51 اعشاریہ 2 فیصد انٹرنیٹ کی سہولت سے بہرامند ہوگا۔

    آئی ٹی یو کے چیف ہولین ژہو کا کہنا ہے کہ ہم انٹرنیٹ استعمال کرنے کے معاملے میں 2018 کے اختتام تک یہ ریشو 50 فیصد ہوجائے گا۔

    ان کاکہنا تھا کہ دنیا بھر میں لاکھوں افرا انٹرنیٹ سے سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے منتظر ہیں۔

    آئی ٹی یو کے سربراہ کاکہنا تھا کہ ٹیکنالوجی اور بزنس میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے اس کے بعد ڈیجیٹل انقلاب کسی کو بھی آف لائن نہیں ہونے دے گا۔

    اقوام متحدہ کے ادارے برائے انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 13 برس قبل یہ ریشو صرف 7اعشاریہ 7 فیصدتھا اورمحض 13 برسوں میں اس ریشو میں 45.3 فیصدافراد کا اضافہ ہوا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آج5 اعشاریہ 3 فیصد افراد موبائل فون کے زریعے انٹرنیٹ استعمال کررہے ہیں۔

    رپورٹ میں تبایاگیا ہے کہ دنیا کے بڑے رقبے پر موبائل نیٹ ورکنگ موجود ہے جبکہ 90 فیصد افراد 3جی اور اس سے زائد رفتار کے نیٹ کی مدد سے انٹرنیٹ استعمال کرسکتے ہیں۔

  • سن 2050ء تک دنیا کی آبادی نو ارب نفوس پر مشتمل ہو گی، عاطف اکرام شیخ

    سن 2050ء تک دنیا کی آبادی نو ارب نفوس پر مشتمل ہو گی، عاطف اکرام شیخ

    اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ عوام کو غربت، افلاس اور بھوک سے نجات دلا کر فوڈ سیکورٹی یقینی بنانا دنیا کے تمام ممالک کی ذمہ داری ہے ۔

    کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ ذمہ داری سارک ممالک پر عائد ہوتی ہے ، جہاں دنیا کی غریب عوام کی اکثریت بستی ہے ، جن میں سے بیس فیصد غریب ترین ہیں جبکہ افریقہ میں غریب ترین افراد کی تعداد دس فیصد ہے۔

     انہوں نے کہا کہ مناسب ، سستی اور صحت بخش خوارک تک رسائی ہر شخص کا بنیادی حق ہے،عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ورلڈ بینک کی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2050 تک دنیا کی آبادی نو ارب نفوس پر مشتمل ہو گی جن کا پیٹ بھرنے کیلئے دنیا کی موجودہ پیداوار میں پچاس فیصد اضافہ کرنا ہوگا۔

    پیداوار میں اضافہ موجودہ طور طریقوں سے اور کاشتکاروں کو تحفظ دئیے بغیر ناممکن ہے اسی لئے ترقی یافتہ ممالک عالمی قوانین کی خلاف ورزی میں زرعی شعبہ کو اربوں ڈالر کی خفیہ سبسڈی دیتے ہیں۔