ریاض:سعودی عرب کے گورنر مکہ معظمہ شہزادہ خالد الفیصل نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے بلا امتیاز دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے فرئضہ حج کی ادائی کے دروازے کھول دیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں گورنر مکہ نے کہا کہ ساڑھے تین لاکھ خدام حجاج کرام کی خدمت پرمامورکیے گئے ہیں اور اب تک 16 لاکھ سے زاید عازمین حج سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔
قطرکے عازمین حج سے متعلق ایک سوال کے جواب میں گورنر مکہ نے کہا کہ مخالف ممالک کی طرف سے دھوکہ دہی اور سازشوں کی پرواہ کیے بغیر ان کے عازمین حج کو بلا امتیاز حج کی مکمل اجازت فراہم کی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ بغیر اجازت اور غیرقانونی طریقے سے حجاج میں شامل ہونے والے تین لاکھ 29 ہزار افراد کو واپس بھیج دیا گیا اور ان کے 15 سہولت کاروں کو حراست میں لیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں شہزادہ خالد الفیصل نے کہا کہ کسی ملک کے باشندوں کے ساتھ امتیازی یا جانب دارانہ سلوک نہیں کیاجاتا۔ ہم نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے بلا امتیاز حج کے دروازے کھول دیے ہیں۔
واشنگٹن :ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے اقلیتی رکن علیجہ کمنگز کے خلاف بیان واپس لینے انکار کرتے ہوئے خود کو دنیا کا سب سے کم نسل پرست قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس س میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے خود پر لگنے والے نسل پرستی پر مبنی الزام کی تردید کی۔
امریکی صدر نے کانگریس کے اقلیتی رکن علیجہ کمنگز کے خلاف بیان کو واپس لینے سے انکار کیا اور کہا کہ میں دنیا کا سب سے کم نسل پرست ہوں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے تو صرف بالٹی مور میں وسیع پیمانے ہونے والی کرپشن کی نشاندہی کی۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے دوبارہ تنقید کی اور کہا کہ بالٹی مور کئی برسوں سے بدنظمی کا شکار ہے اور ادھر رہائش پذیر لوگ جہنم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں،ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ درست وقت پر بالٹی مور کا دورہ کریں گے۔
دوسری جانب بالٹی مور کے میئر برنارڈ جیک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تنقید کوووٹ حاصل کرنے کے لیے نسل پرستانہ کوشش قرار دیا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افریقی نڑاد قانون ساز کو تضحیک کا نشانہ بناتے ہوئے ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور کو بدنما، چوہا اور سڑی ہوئی گندگی کہہ دیا تھا۔
سابق نائب صدر جو بائیڈن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کیے گئے ٹویٹ میں کہا تھا کہ علیجہ کمنگز اور بالٹی مور کے عوام پر اس طرح حملہ کرنا انتہائی غلط ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے گزشتہ روز میری لینڈ کے ساتویں ضلع کے امریکی ترجمان اور کانگریس کے اقلیتی رکن علیجہ کمنگز کو تضحیک کا نشانہ بنایا اور ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور کو سڑی ہوئی گندگی قرار دیا تھا۔جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نسل پرستی کے الزامات اور تنقید کی زد میں آگئے تھے۔
واشنگٹن:اقوام متحدہ کے ادارے چلڈرن اینڈ آرمڈ کنفلکٹ نے سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2018 میں دنیا بھر میں تنازعات کے دوران 12 ہزار سے زائد بچے ہلاک و زخمی ہوگئے جو ایک ریکارڈ ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے چلڈرن اینڈ آرمڈ کنفلکٹ کے سیکریٹری جنرل کی سالانہ خصوصی رپورٹ میں کہاگیاکہ 2018 میں 20 تنازعات کی نگرانی کی گئی جس میں 12 ہزار سے زائد بچوں کو ہلاک و زخمی کرنے کی رپورٹس آئیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ’میں خاص کر بچوں کے خلاف ہونے والے سنگین جرائم کے اعداد وشمار پر دل برداشتہ ہوں‘۔
رپورٹ کے مطابق صومالیہ، نائیجیریا اور شام میں بچوں کو لڑائیوں کے لیے بطور سپاہی استعمال کیا گیا اور 2018 میں دنیا بھر میں کم ازکم 7 ہزار بچوں کو جنگ کے لیے اگلے مواچوں میں بھیجا گیا۔
اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ بچوں کے اغوا کی وارداتیں بھی بدستور جاری رہیں تاکہ انہیں خانہ جنگی یا جنسی درندگی کے لیے استعمال کیا جاسکے اس حوالے سے نصف سے زائد واقعات صومالیہ میں پیش آئے جہاں ڈھائی ہزار واقعات رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر لڑکوں اور لڑکیوں کے خلاف جنسی زیادتی کے 933 واقعات رپورٹ ہوئے لیکن یہ اندازے سے کم ہیں کیونکہ تمام متاثرہ بچوں تک پہنچنے کے لیے رکاوٹیں موجود تھیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ 2018 میں اسکولوں اور ہسپتالوں میں حملوں کے واقعات میں کسی قدر کمی آئی لیکن بعض تنازعات کے موقع پر تیزی بھی آئی ہے جس میں افغانستان اور شام شامل ہیں جہاں اس طرح کے واقعات سب سے زیادہ پیش آئے۔
رپورٹ کے مطابق مالی میں بچوں کی تعلیم تک رسائی کا مسئلہ سنگین تر ہے جہاں فوج اپنے اسکولوں میں بچوں کو تعلیم دیتی ہے، مالی میں دسمبر 2018 کے اختتام تک 827 اسکول بند ہوئے اور 24 ہزار 400 بچوں کو تعلیم دینے سے روک دیا گیا۔
تنازعات اور بچوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارے کی خصوصی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خانہ جنگی سے متاثرہ ملکوں میں بچے متاثر ہورہے ہیں جو انتہائی افسوس ناک ہے جہاں انہیں مار دیا جاتا ہے یا اغوا کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بچوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے افغانستان پہلے نمبر پر رہا جہاں 2018 میں 3 ہزار 62 بچوں کو نشانہ بنایا گیا جو ملک میں ہونے والی مجموعی ہلاکتوں کا 28 فیصد ہے،شام میں فضائی کارروائی اور لڑائیوں میں ایک ہزار 854 بچے ہلاک و زخمی ہوئے، اسی طرح یمن میں لڑائی میں ایک ہزار 689 بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تصادم کے دوران اسرائیلی کارروائیوں میں 2014 سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں میں 2018 میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں جہاں 59 فلسطینی بچے جاں بحق اور 2 ہزار 756 زخمی ہوئے۔
آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان گزشتہ 4 دہائیوں سے پندرہ لاکھ سے زائد مہاجرین کی مہمان نوازی کررہا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سنہ 2001 میں ایک قرارداد کے تحت ہر سال 20 جون کو پناہ گزینوں کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا تھا، جس کا مقصد عوام میں پناہ گزینوں سے متعلق شعور اجاگر کرنا تھا جو جنگ، نقصِ امن یا کئی دیگر وجوہات کی بناء پر اپنا گھر بار چھوڑ کر دیگر ممالک میں پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں۔
ہر سال 20 جون کو عوام میں یہ سوچ پیدا کی جاتی ہے کہ باحالت مجبوری اپنا مسکن و وطن ترک کرنے والے مہاجرین کے حقوق اور ضرورتوں کا خیال رکھیں۔
اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کا ادارہ یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنرفاررفیوجیز اور مختلف انسانی حقوق کی تنظیمیں دنیا کے سو سے زائد مما لک میں اس دن کو خوب جذبہ سے مناتے ہیں۔ پاکستان میں بھی ہر سال 20 جون کا دن پناہ گزینوں کے عالمی دن کے طور پرمنایا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر جنگوں، بدامنی، نسلی تعصب، مذہبی کشیدگی، سیاسی تناؤ اور امتیازی سلوک کے باعث آج بھی کروڑوں افراد پناہ گزینوں کی حیثیت سے دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جو غربت کے ساتھ ساتھ بنیادی حقوق سے بھی محروم رہتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا تھا کہ جنگوں اور دیگر پُر تشدد واقعات کے باعث ابتک 7 کروڑ 10 لاکھ افراد اپنے گھربار چھوڑ کر دوسرے ممالک میں پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں، بدھ کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے 20 سب سے زیادہ آبادی والے ممالک میں گزشتہ برس 20 لاکھ افراد نے پناہ لی ہے۔
یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنرفاررفیوجیز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 7 کروڑ پناہ گزینوں کی حیران کن ہے جو گزشتہ دو دہائی کی نسبت دوگنی تعداد ہے اور ان پناہ گزینوں میں زیادہ تر افراد کا تعلق شام، افغانستان، جنوبی سوڈان، میانمار اور صومالیہ سے ہے۔
یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں پناہ گزینوں کی تعداد میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے،گزشتہ برس کے اختتام تک پناہ گزینوں کی تعداد 70.8 ملین تھی جبکہ 2017 میں پناہ گزینوں کی تعداد 68.5 ملین تھی۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہر پانچ میں سے تین افراد یا 4 کروڑ 10 لاکھ سے زائد افراد کو کسی نہ کسی مجبوری کے باعث اپنے آبائی وطن کو ترک کرکے کسی دوسرے ملک میں پناہ لینے پر مجبور ہوا ہے۔
افغانستان میں امن و امان کی مخدوش حالت کے پیش نظر پاکستان میں اس وقت لاکھوں کی تعدا د میں افغان بطورمہاجر گزشتہ 37 سال سے پناہ گزین ہیں۔ پاکستان اس وقت جہاں خود امن و امان، معاشی و انرجی بحران مختلف بحرانوں کا شکار ہے ، ایسے حالات میں پناہ گزینوں کی یہ بڑی تعداد پاکستان کے لیے معاشی طور پر مزید مسائل پیدا کرنے کا باعث بن رہی ہے، جب کہ افغانستان کی صورت حال اب بہتری کی جانب گامزن ہے، ایسے میں حکومت پاکستان افغان پناہ گزینوں کو واپس اپنے ملک بھیجنے کے لئے اقدامات کررہی ہے، واپسی پر ان خاندانوں کو معقول وظیفہ بھی دیا جارہا ہے مگر اس کے باوجود لاکھوں افغان پناہ گزین واپس جانے کے لئے تیار ہی نہیں ہیں۔
کانگو میں پناہ لینے افریقی ملک روانڈ کی خواتین عالمی یوم پناہ گزین پر ہاتھ سے بنائی ہوئی اشیاء فروخت کررہی ہیں
شام میں مسلمانوں پر جاری بد ترین مظالم ، بیرونی مداخلت اور اندرونی انتشار کے باعث 20 لاکھ سے زائد افراد کو دوسرے ممالک میں پناہ گزین ہیں اور ایسے افراد اردن، لبنان، ترکی، یورپ اور عراق میں پناہ گزینوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ اسرائیلی جارحیت کے باعث فلسطینی مسلمان اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر ہیں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
فلسطین کے بعد مہاجرین کے حوالے سے بڑا ملک افغانستان ہے جس کے 26 لاکھ 64 ہزار افراد مہاجر کی حیثیت سے دوسرے ممالک میں موجود ہیں، عراق کے 14 لاکھ 26 ہزار افراد، صومالیہ کے 10 لاکھ 7 ہزارافراد، سوڈان کے 5 لاکھ سے زائد افراد دوسرے ملکوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
پناہ گزینوں کے اس عالمی دن کا پیغام ہے کہ اقوام عالم کو چاہئے وہ اقوام متحدہ کے کردار کواس قدر مضبوط بنائیں کہ وہ ملکوں، قوموں کے درمیان تنازعات، شورشوں اور نقص امن کی صورتحال پر اپنا موثر کردار ادا کرسکے، تاکہ دنیا بھر کے ممالک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہواور کسی کو کسی دوسرے ملک میں پناہ گزینی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔
نیویارک : دنیا کی موجودہ آبادی 7 ارب 70 کروڑ ہے جو آئندہ 30 برسوں میں 9 ارب 70 کروڑ ہوجائے گی، آٹھ ممالک کا نصف حصہ 2050 تک دگنا ہوجائے گا۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر کی آبادی میں 2050 تک تقریباً 2 ارب نفوس کا اضافہ ہوجائے گا اور پاکستان ان 10 ممالک کی فہرست میں 9ویں نمبر ہے جہاں موجودہ آبادی کا نصف حصہ 2050 میں دگنا ہوجائےگا۔
عالمی ادارہ اقوام متحدہ کے پاپولیشن ڈویژن کی جاری کردہ ورلڈ پولیشن 2019 رپورٹ میں پاکستان کی موجودہ آبادی کا نصف حصہ 2050 تک دگنا ہوجانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا
۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی موجودہ آبادی 7 ارب 70 کروڑ ہے جو 2050 تک تقریباً 9 ارب 70 کروڑ تک پہنچ جائےگی، آبادی سے متعلق جائزہ رپوٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی موجودہ آبادی 21 کروڑ 70 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے حیرت انگیز طور پر2017 کے بعد سے آبادی میں تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 8 ممالک کی آبادی کا نصف حصہ 2050 تک دگنا ہوجائے گا، رپورٹ میں کہا گیا کہ دیگر 8 ممالک میں بھارت، نائجیرہ، کانگو، ایتھوپیا، تنزانیہ، انڈونیشا، مصر اور امریکا شامل ہیں۔
بھارت سے متعلق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارت میں موجودہ شرح پیدائش کے تناظر میں 2027 تک اس کی آبادی تناسب کے اعتبار سے چین کو شکست دے دی گی۔
واضح رہے کہ چین دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک کہلایا جاتا ہے، علاوہ ازیں پاکستان اور نائجیرہ میں آبادی کا تناسب 1990 اور 2019 کے درمیان دگنا ہوا، پاکستان 8ویں سے 5ویں اور نائجیرہ 7 ویں سے 10 ویں فہرست پر پہنچا۔
اقوام متحدہ کے محکمہ آبادی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا میں موجودہ نوجوان طبقہ جو افزائش نسل کی صلاحیت رکھتا ہے، ان کی تعداد گزشتہ ادوار کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2019 میں دنیا بھر کی آبادی کا 40 فیصد حصہ ان مملک سے تعلق رکھتا ہے جہاں خواتین نے زندگی بھر میں دو سے چار بچوں کو جنم دیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق ان ممالک میں سرفہرست بھارت، انڈونیشا، پاکستان، میکسیکو، فلپائن اور مصر شامل ہیں۔
منامہ : غوطہ زنی کا مرکز ایک لاکھ مربع میٹر کے رقبے میں ہوگا، افتتاح 2020ء میں کیا جائے گا، مرکز قائم کرنے کیلئے تاریخ میں پہلی بار بوئنگ 747 کو 70میٹر تک سمندر میں اتارا گیا۔
تفصیلات کے مطابق بحرین کے محکمہ سیاحت نے اعلان کیا ہے کہ دنیا بھر میں غوطہ زنی کے سب سے بڑے تفریحی مرکز کے قیام کا آغاز کردیا گیا، بوئنگ 747 کو 70میٹر تک سمندر میں اتار دیا گیا۔
محکمہ سیاحت کے سربراہ اور وزیر صنعت و تجارت زاید الزیانی نے دیار المحرق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی بدولت پورے علاقے میں بحرین منفرد سیاحتی مرکز کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ غوطہ زنی کا مرکز قائم کرنے کیلئے تاریخ میں پہلی بار بوئنگ 747 کو 70 میٹر تک سمندر میں اتارا گیا ہے، اس کی بدولت سیاحوں اور غوطہ خوروں کو منفرد قسم کا ماحول میسر آئے گا۔
زاید الزیانی کا کہنا تھا کہ غوطہ زنی کا مرکز ایک لاکھ مربع میٹر کے رقبے میں ہوگا۔ اخبارکے مطابق الزیانی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ غوطہ زنی کا یہ عالمی مرکز ہمارے لئے فخر کا باعث ہے، یہ ماحول دوست ہے۔
محکمہ سیاحت کے سربراہ و وزیر صنعت و تجارت کا کہنا تھا کہ یہ سرکاری اور نجی شعبوں میں شراکت کا مثالی نمونہ ہے۔ سیاحوں سے کوئی فیس نہ وزارت لے گی اور نہ ہی محکمہ سیاحت کسی طرح کی کوئی فیس عائد کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ افتتاح اگست 2020 میں کیا جائے گا، بحرین میں مقیم غیر ملکی اور داخلی و خارجی سیاح غوطہ خوری کے مراکز سے بکنگ کراسکیں گے۔
الزیانی نے انکشاف کیا کہ یہاں النوخذة ہاﺅس کا ماڈل بھی 900 مربع میٹر میں بنایا جائے گا، اس میں بھی سیاح دلچسپی لیں گے،
ماحولیاتی امور کی سپریم کونسل کے ایگزیکٹیو چیئرمین ڈاکٹر محمد بن مبارک نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ بحرین کے اندر اور باہر سے غوطہ خور کثیر تعداد میں یہاں پہنچیں گے۔غوطہ زنی کے مرکزکی جگہ کا انتخاب سائٹیفک بنیادوں پر کیا گیا ہے۔
ریاض : قدرتی تیل کے وسیع ذخائرسے مالا مال سعودی عرب اب قدرتی گیس کی دنیا کی سب سے بڑی فیلڈ کی تیاری پرکام کررہاہے۔ اب تک سعودی عرب کی آمدنی کا بڑا انحصار تیل اور پٹرولیم مصنوعات پررہا ہے۔
میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ مملکت نے تیل کے بعد گیس کی مارکیٹ میں قدم رکھنے کی تیاری شروع کی ہے تاکہ قدرتی گیس کے ذریعے مقامی صنعت کو فروغ دیا جاسکے۔
فرانسیسی اخبار نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی عرب دنیا کی سب سے بڑی گیس ایمپائر قائم کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے امریکا سے قدرتی گیس کی خریداری کا معاہدہ کیا، اس معاہدے کے تحت سعودی عرب آئندہ ایک عشرے کے دوران قدرگیس کے میدان میں ایک کھرب 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
توقع ہے کہ تیل کے وسیع ذخائر سے مالا مال سعودی عرب قدرتی گیس میں بھی اپنی برتری ثابت کرنے میں کامیاب ہوجائے گا، اخبار لکھتا ہے کہ سعودی عرب دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس گیس ایمپائر کے قیام کا مقصد مقامی صنعت کو فروغ دینا، صنعتی سیکٹر، دھات سازی اور ٹیکنالوجی کے منصوبوں سے بہتر طریقے سے فائدہ اٹھانا ہے۔
میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ اب تک سعودی عرب خام تیل سے بجلی پیدا کرنے منصوبوں پرعمل پیرا رہاہے مگر اب سعودی عرب کی حکومت بجلی پیدا کرنے کے لیے تیل جلانے متبادل توانائی کے استعمال کے لیے کوشاں ہے۔
امریکی اخباروال اسٹریٹ جرنل کے مطابق سعودی عرب اور امریکی پٹرولیم کمپنی سیمپرا انرجی کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت امریکا اس کمپنی سے گیس خرید کرے گا۔
منصوبے کے تحت سعودی عرب قدرتی گیس کے خریداروں میں قطر اور امریکا کوبھی پیچھے چھوڑ دے گا۔سیمپرا انرجی اور سعودیہ کے درمیان سمجھوتے کی مدت 20 سال ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں سعودی پٹرولیم کمپنی ارامکو امریکی کمپنی سے سالانہ 50 لاکھ ٹن ایل این جی خرید کرے گی، اپنے حجم کے اعتبار سے 2013ء کے بعد قدرتی گیس کے حوالے سے یہ دنیا کی سب سے بڑی ڈیل قرار دی جاتی ہے۔
امریک کمپنی سے قدرتی گیس کی خریداری کا یہ معاہدہ عالمی سطح پر گیس کی مارکیٹنگ اور پیداوار کے سعودی منصوبوں کا حصہ ہے۔سعودی کمپنی ارامکو نے مملکت کے شمال طریف شہرمیں نسبتا ایک چھوٹے گیس منصوبے پرکام شروع کیا ہے تاہم موجودہ وقت کے اعتبار سے یہ اہم منصوبہ ہے۔
اس منصوبے کے تحت سعودی عرب نے کامیابی کے ساتھ قدرتی گیس کی محدود پیمانے پر پیدوارا شروع کی ہے۔ اس مقصد کے لیے کرشنگ تکنیک استعمال کی گئی ہے۔ اس تکنیک نے امریکا میں آئل شیل کی پیداوار میں اہم کردار ادا کیا ہے مگر سعودی عرب میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے۔
اس گیس سے کان کنی کی تنصیبات چلانے کے استعمال کی جاتی ہے۔ اس اعتبار سے یہ سعودی عرب کے لیے یہ ایک اہم منصوبہ ہے جس کی مدد سے مملکت مستقبل میں متبادل توانائی کے میدان میں قدم رکھنے میں کامیاب ہوگا۔
سعودی عرب کے مشرقی علاقے جہاں قدرتی تیل کے وسیع ذخائرموجود ہیں، ارامکو کمپنی ایک بڑے گیس پروڈکشن فیلڈ کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ کمپنی نے بحر الاحمر میں زلزلوں کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کی روشنی میں وہاں پر گیس کے ذخائر کی تلاش شروع کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بعض ماہرین کاکہنا ہے کہ یہاں پر گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔
بصرہ /ریاض/کویت : کویت کے غیر آباد شہر مطربہ دنیا کا گرم ترین شہر قرار دے دیا گیا، عراقی شہر بصرہ دنیا کا دوسرا گرم ترین شہر ،درجہ حرارت 49.6 سینٹی گریڈ ریکارڈ،سعودی عرب میں بھی گرمی نے ریکارڈ توڑ دیا۔
تفصیلات کے مطابق دنیا کے بیشتر ممالک شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں تاہم کویت کے شہر مطربہ کو دنیا کا گرم ترین شہر قرار دیا گیا ہے جہاں درجہ حرارت 50.1 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے، تین سال قبل مطربہ شہر میں درجہ حرارت 54 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عراقی شہر بصرہ دنیا کا دوسرا گرم ترین شہر ہے جہاں درجہ حرارت 49.6 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
ماہرین موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں مطربہ، بصرہ اور گرد و نواح میں درجہ حرارت مزید بڑھے گا، عراقی ریڈیو ’صوت العراق‘ کے مطابق کویتی شہر مطربہ ابھی غیر آباد ہے۔
ماہرین کے مطابق ریاست راجستھان کے شورو شہر میں درجہ حرارت 47 سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور ہماچل پردیش میں درجہ حرارت 44.9 سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ہماچل پردیش جو معتدل آب و ہوا کے لیے مشہور ہے وہاں بھی درجہ حرارت بڑھا ہے، پاکستان میں بھی لاہور، فیصل آباد اور کراچی سمیت کئی دیگر شہروں میں بھی پارہ اوپر گیا ہے، بعض علاقوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سنیٹی گریڈ سے بھی زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔
ادھر سعودی ماہر موسمیات عبدالعزیز الحصینی نے بتایا ہے کہ شدید گرمی کے باعث سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں سانپ اور بچھو بلوں سے باہر آنے لگے ہیں، عسیر ریجن میں مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو سانپ اور بچھوؤں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا گیا ہے۔
نیویارک : یونیسف نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیاں 25 فیصد سے کم ہو کر 21 فیصد ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے کہاہے کہ دنیا بھر میں بچیوں کی کم عمری میں شادی کے واقعات میں معمولی سی کمی واقع ہوئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے کہاکہ گزشتہ دہائی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادییاں پچیس فیصد سے کم ہو کر اکیس فیصد ہو گئی ہیں۔
رپورٹ میں یونیسف نے انکشاف کیا ہے کہ اس طرح دنیا بھر میں مجموعی طور پر 765 ملین کم عمر شادی شدہ لوگ ہیں جن میں سے لڑکیوں کی تعداد 85 فیصد ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق لڑکوں کی کم عمری میں شادی کم ہی کی جاتی ہے، نیوسیف نے دعویٰ کیا کہ بیس اور چوبیس سال کی درمیانی عمر کے تقریباً 115 ملین مرد اپنی شادی کے وقت نابالغ تھے۔
خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف نے انکشاف کیا تھا کہ ہر سال دنیا بھر میں 1 کروڑ 50 لاکھ شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔
کم عمری کی شادی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ لڑکیاں چاہے جسمانی اور ذہنی طور پر تیار نہ ہوں تب بھی وہ حاملہ ہوجاتی ہیں۔ کم عمری کے باعث بعض اوقات طبی پیچیدگیاں بھی پیش آتی ہیں جن سے ان لڑکیوں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔
چونکہ کم عمری کی شادی زیادہ تر ترقی پذیر، جنگ زدہ علاقوں اور ممالک، اور گاؤں دیہاتوں میں انجام پاتی ہیں اور یہاں طبی سہولیات کا ویسے ہی فقدان ہوتا ہے لہٰذا ماں اور بچے دونوں کو طبی مسائل کا سامنا ہوتا جو آگے چل کر کئی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔
ابو ظبی : عرب شیوخ کے محبوب اور مہنگے ترین شکاری پرندوں (باز) کے علاج کے لیے ابو ظبی میں دنیا کا سب سے بڑا ہسپتال قائم کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات دنیا کا ایسا ملک ہے جہاں جانوروں کے لیے بھی خصوصی اسپتال قائم کیے گئے ہیں، دارالحکومت ابوظبی میں عرب شیوخ نے اپنے محبوب ترین پرندے باز کی دیکھ بھال و بہتر نگداشت کےلیے دنیا کا سب سے بڑا اسپتال قائم کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ 25 سال سے ان شکاری پرندوں بازوں کا علاج کرنے والے جرمن معالج اور ہسپتال کے ڈائریکٹر مارگیٹ ملر نے بتایا کہ شکاری پرندے (باز) ان کے بچے ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بہترین چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض اوقات ان شکاری پرندوں کو رات میں حادثہ پیش آجاتا ہے تو ان کے عرب مالکان کئی گھنٹوں تک ان کے پاس بیٹھ کر گزار دیتے ہیں یہاں تک کہ صبح ہوجاتی ہے۔
خیال رہے کہ یہ شکاری پرندے عربوں کے لیے پالتوں جانوروں سے زیادہ اور انہیں پالنے کا مشغلہ ایک کھیل سے بھی زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک، جن میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب قابل ذکر ہیں، میں بازوں کا پالنا ان کے صحرائی ورثے کا حصہ ہے، جس پر کئی ہزار سالوں سے عمل ہورہا ہے۔
اسپتال کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ بدّو (صحرا میں رہنے والے عربوں کو اس نام سے پکارا جاتا ہے) ان شکاری پرندوں سے گوشت کے حصول کے لیے شکار کرواتے ہیں اور یہ ان بدّووں کے خاندانوں کی بقا کے لیے انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ پرندے خاندان کے بچوں کی طرح تصور کیے جاتے ہیں اور ایسا آج بھی ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ پرندے، اپنی تیز ترین پرواز 300 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد کی وجہ سے اکثر کسی مقام سے ٹکرانے یا زمین پر اترنے کے باعث حادثات کا شکار ہوکر زخمی ہوجاتے ہیں جبکہ ان کی بیماری کی ایک اور وجہ متاثرہ گوشت کا استعمال بھی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اماراتی حکام کی جانب سے متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں چار کروڑ درہم کی لاگت سے اونٹوں کا اسپتال قائم کیا گیا تھا، جو پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا اسپتال ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسپتال میں 20 اونٹوں کا بیک وقت علاج کیا جاسکتا ہے جبکہ انتظامیہ کی کوشش ہے کہ استپال میں 35 اونٹوں کا بیک وقت علاج کیا جاسکے جس کےلیے انتظامات کیے جارہے ہیں۔