Tag: دوا

  • دوا سے درجنوں بچوں کی موت کے بعد بھارتی کمپنی کے 3 ملازم گرفتار

    دوا سے درجنوں بچوں کی موت کے بعد بھارتی کمپنی کے 3 ملازم گرفتار

    نئی دہلی: ازبکستان میں 19 اور گیمبیا میں 70 بچوں کو ہلاک کرنے والی بھارتی دوا کمپنی کے 3 ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی دوا تیار کرنے والی کمپنی ماریون بائیو ٹیک کے کھانسی کے شربت سے بچوں کی اموات کے بعد 3 ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    بھارتی ڈرگ اتھارٹی نے دوا کے 36 نمونے ٹیسٹ کیے جن میں سے 26 میں زہریلا مواد پایا گیا، پولیس نے 3 ملازمین کو حراست میں لے لیا تاہم 2 ڈائریکٹرز فرار ہو گئے۔

    بھارتی کمپنی کی دوا استعمال کرنے سے ازبکستان میں 19 جبکہ گیمبیا میں 70 بچے موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں، اس کے باوجود بھارتی وزارت صحت نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

  • کیا ہر دوا دودھ کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے؟

    کیا ہر دوا دودھ کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے؟

    دنیا بھر میں ڈاکٹر حضرات مختلف بیماریوں کے لیے ادویات تجویز کرتے ہیں اور کبھی انہیں پانی اور اکثر انہیں دودھ کے ساتھ لینے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ صحت کو فوری بحال کیا جا سکے۔

    لیکن کیا دوا کو دودھ کے ساتھ لینا درست ہے؟ اور ایسا مشورہ کیوں دیا جاتا ہے؟ یہ وہ سوال ہیں جو اکثر افراد سوچتے ہیں تو یہاں پر ان کے جوابات پیش کیے جارہے ہیں۔

    یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ دواؤں کو خالی پیٹ لینے سے منع کیا جاتا ہے تاکہ ان میں موجود کیمیکلز معدے میں تیزابیت کا باعث نہ بنیں۔

    اسی طرح ادویات کی بھی مختلف اقسام ہوتی ہیں ان میں ایک عام دوا جبکہ ایک اینٹی بائیوٹکس ہوتی ہیں، اینٹی بائیوٹکس کبھی بھی وائرل انفیکشن کے لیے نہیں دی جاتی یہ ہمیشہ بیکٹیریل انفیکشنز کے لیے تجویزکی جاتی ہیں۔

    دواؤں کو دودھ کے ساتھ لینے کا مشورہ اس لیے دیا جاتا ہے کیوںکہ خالی پیٹ دوا معدے کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہے، اگر دودھ یا کوئی غذا کھائی تو غذا دوا کو طور پر جذب ہونے میں مدد دیتی ہے اور معدے کو تیزابیت سے بچاتی ہے۔

    زبانی طور پر کھائی جانے والی دوائیں یا اینٹی بائیوٹکس کسی شخص کے لیے اس وقت ہی کارآمد ثابت ہوسکتی ہیں جب انہیں بہتر انداز میں جذب کیا جائے تاکہ یہ خون کے دھارے میں شامل ہو کر انفکشنز کو ختم کر سکے۔

    تاہم کئی عوامل ہیں جو جسم میں ادویات کی جذب کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں، ان میں معدے کی تیزابیت، چربی والی غذائیں اور کیلشیئم جیسے عناصر شامل ہیں، اینٹی بائیوٹکس کی ایک کلاس ایسی ہے جو دودھ کے ساتھ رد عمل ظاہر کرتی ہے۔

    کیلشیئم اور میگنیشیئم جیسی معدنیات جو دودھ میں پائی جاتی ہیں وہ ادویات یا اینٹی بائیوٹکس کو جسم میں جذب ہونے سے روکتی ہیں۔

    اسی طرح کافی، چائے یا جوس میں بھی مختلف قسم کے مرکبات ہوتے ہیں، جیسے کافی میں کیفین، جو دوا کے جذب کو متاثر کر سکتی ہے۔ اس لیے سب سے بہتر یہ ہے کہ دوا تازہ پانی کے ساتھ لی جائے کیونکہ پانی میں ایسے مرکبات نہیں ہوتے جو دوا کے جذب میں ہونے سے روکتے ہیں۔

  • ہائی بلڈ پریشر پر قابو پانا ممکن؟

    ہائی بلڈ پریشر پر قابو پانا ممکن؟

    ہائی بلڈ پریشر کا مرض دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے جو سنگین طبی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے، تاہم اب اس کی نئی دوا کے حوصلہ کن نتائج سامنے آئے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے مختلف حصوں میں خون کی ترسیل میں رکاوٹ پر قابو پانے والی نئی دوا کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے حوصلہ افزا نتائج سے ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ دوا مرض کو قابو کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔

    ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے مختلف حصوں کو خون کی ترسیل میں رکاوٹ ایک عام مرض ہے، جس سے کئی بڑے امراض لاحق ہوسکتے ہیں اور ان سے اچانک اموات بھی ہوسکتی ہیں۔

    اگرچہ دنیا میں پہلے سے ہی ہائی بلڈ پریشر اور خون کی ترسیل کو بہتر بنانے کی ادویات موجود ہیں مگر نئی دوا سے ماہرین کو امید ہے کہ وہ حیران کن نتائج دے سکتی ہے۔

    دوا ساز کمپنی مرک اینڈ کو نے بتایا ہے کہ ان کی نئی دوا سوٹیٹرسیپ کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے نتائج امیدوں کے عین مطابق ہیں۔

    کمپنی کے مطابق ٹرائل کے دوران رضا کار دوا کے استعمال کے بعد ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے دیگر حصوں میں خون کی ترسیل میں رکاوٹ کے دوران بھی 6 منٹ کے دورانیے تک چلنے کے قابل رہے۔

    اسی حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے دوران رضاکاروں کو 24 ہفتوں تک نئی دوا دی گئی اور اس دوران ان کے مختلف ٹیسٹس بھی کیے گئے، جن سے معلوم ہوا کہ سوٹیٹرسیپ کے استعمال سے خون کی ترسیل میں نمایاں بہتری ہوئی جبکہ بلڈ پریشر میں بھی کمی دیکھی گئی۔

    کمپنی کو امید ہے کہ مذکورہ دوا کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے حوصلہ کن نتائج کے بعد اب انہیں اس کے ہنگامی استعمال کی اجازت مل جائے گی اور ساتھ ہی کمپنی کو امید ہے 2026 تک مذکورہ دوا کے عام استعمال میں دگنا اضافہ ہوگا۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مرک اینڈ کو نے مذکورہ دوا دوسری دوا ساز کمپنی سے خریدی تھی۔

  • پھیپھڑوں کے کینسر کی ممکنہ دوا تیار

    پھیپھڑوں کے کینسر کی ممکنہ دوا تیار

    لندن: برطانیہ میں پھیپھڑوں کے کینسر کی ممکنہ دوا تیار کرلی گئی ہے، یہ پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا نصف مریضوں میں رسولیوں کو سکیڑ دیتی ہے۔

    برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مہلک پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہزاروں مریضوں کو، اس مرض کے علاج میں دہائیوں بعد کامیاب ہونے والی دوا سے مستفید کیا جائے گا۔

    سوٹراسب ایک روزمرہ کی گولی ہے جس کے متعلق یہ ثابت ہو چکا ہے کہ یہ پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا نصف مریضوں میں رسولیوں کو سکیڑ دیتا ہے، شرط یہ ہے کہ کینسر تمباکو نوشی کے سبب نہ ہوا ہو۔

    یہ قسم جو ہر 8 میں سے 1 پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا مریضوں کو متاثر کرتی ہے، KRAS نامی جین میں تبدیلی کے باعث پیش آتی ہے، یہ کینسر کی سب سے مہلک قسم ہے جس کا علاج صرف 10 فیصد تک مؤثر ہوتا ہے۔

    ایک صحت مند جسم میں KRAS جین پروٹینز کو قابو کرتا ہے جو نارمل خلیوں کی نشونما میں کردار ادا کرتا ہے، لیکن تبدیل شدہ KRAS جین پروٹینز کو یہ اجازت دیتا ہے کہ وہ خلیوں کی نمو کو قابو سے باہر ہونے دیں جس کے سبب ایسا کینسر ہو جس کا علاج انتہائی مشکل ہو۔

    یہ تبدیل شدہ جین کے کینسر کا سبب ہے جس کو ماہرین نے کینسر کے ڈیتھ اسٹار کا نام دیا ہے۔

    یہی تبدیلی پتے اور بوول کینسر کے کیسز میں بھی سامنے آسکتی ہے، جس سے اس امید میں اضافہ ہوتا ہے کہ سوٹراسب مستقبل میں مزید مریضوں کی مدد کرنے کے قابل ہوگی۔

  • جوڑوں کے درد کے لیے دوا تیار؟

    جوڑوں کے درد کے لیے دوا تیار؟

    جوڑوں کا درد بڑی عمر کے افراد کے لیے اہم مسئلہ ہوسکتا ہے تاہم اب اس کی دوا ممکنہ طور پر سامنے آگئی ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ زیتون کے پتوں سے بنائی گئی گولی جوڑوں کے درد میں مبتلا کچھ لوگوں کے لیے درد کش دوا کے طور پر کام کرسکتی ہے، البتہ کم اور درمیانی شدت کے درد میں مبتلا افراد پر کیے جانے والے کلینکل ٹرائل میں کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔

    تحقیق کرنے والے سوئس ماہرین کا کہنا ہے کہ زیتون کے پتے سے نکلنے والا عرق روایتی درد کش ادویات کا متبادل ہو سکتا ہے جن کا طویل مدت تک استعمال نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    زیتون کے درخت کے پتلے اور چپٹے پتوں کے اندر پولی فینولز نامی مرکبات بھرپور مقدار میں ہوتے ہیں، یہ مرکبات اپنے انسداد سوزش اثرات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔

    دائمی جوڑوں کے درد میں مبتلا مریضوں کے سب سے بڑے مسائل میں ایک سوزش بھی ہے، مطالعوں سے علم ہوا کہ زیتون کا تیل شریانوں میں جمع ہوئی چربی کو کم کر کے دل کو تحفظ بخش سکتا ہے۔

    زیتون چھاتی کے سرطان، السریٹو کولائٹس اور ڈپریشن کے خطرات کو کم کرنے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔

    تھیراپیوٹک ایڈوانسز ان مسکیولواسکیلیٹل ڈیزیز نامی جرنل میں میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 55 سال اور اس سے زائد العمر 124 افراد کا مطالعہ کیا گیا۔

  • کیا مردوں میں گنج پن دور کرنے کا علاج موجود ہے؟

    کیا مردوں میں گنج پن دور کرنے کا علاج موجود ہے؟

    مردوں میں گنج پن ایک عام مسئلہ ہے، اب حال ہی میں ایک تحقیق میں اس مسئلے کو کم کرنے کے لیے کچھ دوائیں تجویز کی گئیں۔

    حال ہی میں ایک تحقیق میں مختلف ادویات کے اثرات کا موازنہ کر کے مردوں میں بالوں سے محرومی کے علاج کے لیے ان کی افادیت کو جانچا گیا ہے۔

    میموریل سلون کیٹرنگ کینسر سینٹر کی اس تحقیق میں 23 تحقیقی رپورٹس کا جامع تجزیہ کیا گیا، تحقیق میں منہ کے ذریعے کھائی جانے والی 3 ادویات کو 2 سے 4 ماہ تک متعدد مقدار میں خوراکوں کے ذریعے استعمال کیا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ روانہ 5 ملی گرام dutasteride کے استعمال سے مردوں میں بالوں کی محرومی کی شرح کم ہونے کا امکان سب سے زیادہ ہوا ہے۔

    اس دوا کو یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے مردوں کے مثانے بڑھ جانے کے عارضے کے علاج کے لیے منظوری دی ہے جبکہ اسے مردوں کے سر کے درمیان گنج پن کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، مگر اس کی منظوری ایف ڈی اے نے نہیں دی۔

    تو یہ اس دوا کا آف لیبل اثر ہے اور محققین کے مطابق ادویات کا آف لیبل استعمال بہت عام ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ متعدد ادویات کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے حالانکہ وہ اس کے لیے نہیں بنی ہوتیں، مگر ایسے شواہد ہوتے ہیں کہ وہ کارآمد ثابت ہوسکتی ہیں۔

    دوسرے نمبر پر روزانہ 5 گرام finasteride کے استعمال کو قرار دیا گیا۔ اس دوا کو بھی ایف ڈی اے نے منظوری دے رکھی ہے اور یہ بھی مثانوں کے بڑھ جانے کے عارضے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ دوا کے استعمال سے 4 ہفتوں میں بالوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا۔

    تیسرے نمبر پر minoxidil کی روزانہ 5 ملی گرام مقدار کا استعمال رہا۔ یہ تحقیق کسی حد تک محدود تھی اور ان کے استعمال سے فوائد کا دورانیہ 24 سے 48 ہفتوں کا رہا اور ہر ایک کے اپنے الگ مضر اثرات تھے۔

  • فائزر کی جاپان سے کووڈ کی کھائی جانے والی دوا کی منظوری طلب

    فائزر کی جاپان سے کووڈ کی کھائی جانے والی دوا کی منظوری طلب

    امریکا کے دوا ساز ادارے فائزر نے کووڈ 19 کے علاج کی اپنی گولیوں کی شکل کی اینٹی وائرل دوا کی منظوری کے لیے جاپانی حکام کو جمعہ کے روز درخواست دے دی ہے۔

    اگر اس کی منظوری مل جاتی ہے تو پاکسلووڈ ملک میں دستیاب کھائی جا سکنے والی دوسری دوا ہو گی، امریکی کمپنی مرک کی تیار کردہ مولنو پیر اویر گولیوں کی منظوری دسمبر کے آخر میں دی گئی تھی۔

    فائزر نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ طبی آزمائشوں کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ علامات نمودار ہونے کے آغاز کے تین دن کے اندر جب پاکسلووڈ کرونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے کے خطرے سے دو چار مریضوں کو دی جاتی ہے تو یہ اسپتال میں داخل ہونے یا موت کے خطرے کو 89 فیصد تک کم کر دیتی ہے۔

    کمپنی نے کہا کہ لیبارٹری ٹیسٹوں سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ یہ دوا متغیر قسم اومیکرون کا پھیلاؤ کم کر سکتی ہے۔

    جاپان کی حکومت نے پاکسلووِڈ کی 20 لاکھ خوراکیں حاصل کرنے کا معاہدہ کیا ہے، حکومت کا منصوبہ ہے کہ دوا کے محفوظ ہونے اور اس کی افادیت کی جانچ کے بعد فروری کے اوائل میں دوا کی فراہمی کا آغاز کردیا جائے۔

  • ذیابیطس کی دوا سے موٹاپے میں کمی ممکن

    ذیابیطس کی دوا سے موٹاپے میں کمی ممکن

    امریکا میں ایک تحقیق میں ذیابیطس کی دوا سے موٹاپے میں کمی دیکھی گئی، یہ تحقیق 1900 سے زائد افراد پر کی گئی جو موٹاپے کا شکار تھے لیکن ان میں سے کوئی بھی ذیابیطس کا مریض نہیں تھا۔

    تحقیق کے دوران تقریباً نصف رضاکاروں کو ہفتے میں صرف ایک بار سیما گلوٹائیڈ نامی دوا کی صرف 2.4 ملی گرام مقدار بذریعہ انجکشن دی گئی، ذیا بیطس کی یہ دوا اوزیمپک کے نام سے فروخت کی جاتی ہے۔

    باقی کے نصف رضاکاروں کو سیماگلوٹائیڈ اوزیمپک کے نام پر کسی دوسرے بے ضرر محلول کا انجکشن (پلاسیبو) دیا گیا۔

    تقریباً دو سال جاری رہنے والی ان طبی آزمائشوں میں شریک تمام رضاکاروں نے دوا کے ساتھ ساتھ صحت بخش معمولاتِ زندگی بھی اپنائے رکھے۔

    مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ جن رضاکاروں نے ہفتے میں ایک بار 2.4 ملی گرام سیماگلوٹائیڈ بذریعہ انجکشن لی تھی، ان میں سے دو تہائی کا وزن 20 فیصد تک کم ہوا تھا۔

    اس کا مطلب یہ ہوا کہ مطالعہ شروع ہونے سے پہلے اگر کسی رضاکار کا وزن 200 پونڈ تھا تو 68 ہفتے تک یہ دوا لینے اور صحت بخش معمولات زندگی برقرار رکھنے کے بعد، اس کا وزن 40 پونڈ کم ہو کر 160 پونڈ رہ گیا تھا۔

    ماہرین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ جن مریضوں نے دوا روکنے کے بعد بھی صحت بخش معمولات زندگی برقرار رکھے، ان کے وزن میں آئندہ ایک سال تک کوئی اضافہ نہیں ہوا۔

    یہ کامیابی اتنی غیرمعمولی ہے کہ سیماگلوٹائیڈ تیار کرنے والی یورپی فارماسیوٹیکل کمپنی نووو نورڈسک نے وزن کم کرنے کےلیے اسے علیحدہ سے فروخت کرنے کی اجازت طلب کرلی ہے۔

  • لاعلاج مرض میں مبتلا بیٹے کو بچانے کے لیے باپ کی حیران کن کاوش

    لاعلاج مرض میں مبتلا بیٹے کو بچانے کے لیے باپ کی حیران کن کاوش

    کرونا وائرس کی وجہ سے معمولات زندگی بے حد متاثر ہوئے ہیں اور علاج و معالجے کی سہولیات میں بھی خلل پیدا ہوا ہے، چین میں ایسی ہی پریشانی کا شکار ایک والد نے اپنے بیٹے کے علاج کے لیے خود دوا بنانا شروع کردی۔

    چین کے شہر کنمنگ میں ژہو وئے نامی شخص نے اپنے بیٹے کا علاج کرنے کے لیے خود دوا بنانے کی ٹھان لی، ان کا 2 سالہ بیٹا ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہے جس کی دوا چین میں میسر نہیں ہے، اور ان کے بیٹے کے پاس صرف چند ماہ کا ہی وقت ہے۔

    30 سالہ ژہو کا بیٹا ہاؤیانگ مینکس سنڈروم میں مبتلا ہے۔ یہ ایک جینیاتی بیماری ہے جس میں انسانی جسم میں موجود کوپر کی مقدار متاثر ہوتی ہے۔ کوپر دماغ کی نشونما کے لیے بہت اہم تصور کیا جاتا ہے، اس بیماری میں مبتلا کوئی بھی شخص تین برس سے زیادہ عرصہ نہیں جی پاتا۔

    کرونا وائرس کی وجہ سے چین کی سرحدیں بند ہیں اور ژہو اپنے ننھے بچے کے علاج کے لیے اسے ملک سے باہر بھی نہیں لے جا سکتے، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اپنے بچے کے علاج کے لیے خود دوا بنانے کی ٹھان لی۔

    ژہو وئے نے اپنے گھر میں ہی والد کے جم میں ایک لیبارٹری کی بنیاد رکھی جس میں انہوں اپنے بیٹے کی لاعلاج بیماری کے لیے دوا بنانے کا عمل شروع کیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ مینکس سینڈروم سے متعلق زیادہ تر معلومات انگریزی زبان میں تھی اور انہوں نے لیبارٹری بنانے سے قبل ان معلومات کو سمجھنے کے لیے ٹرانسلیٹنگ سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے اسے سمجھا۔

    اب ژہو اپنے بیمار بیٹے کو روزانہ گھر میں تیار کی جانے والی دوا کی خوراک دیتے ہیں جو ان کے بیٹے کے جسم میں کوپر کی وہ مقدار فراہم کرتی ہے جو اس کے جسم میں موجود نہیں۔

    ژہو کا دعویٰ ہے کہ بیٹے کا علاج شروع کرنے کے دو ہفتوں بعد ہی اس کے خون کے چند ٹیسٹ کے نتائج نارمل آئے۔

    ایک اندازے کے مطابق یہ بیماری عالمی سطح پرایک لاکھ بچوں میں سے صرف ایک بچے کو ہی لاحق ہوتی ہے، جبکہ یہ لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔

    ژہو کا کہنا ہے کہ دوا ساز کمپنیاں ان کی اس دوا میں بہت کم دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں اور کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ اس دوا کی مارکیٹ میں طلب نہیں ہے اور اسے بہت محدود طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔

    ژہو نے 6 ہفتے تجربہ کرنے کے بعد پہلی دوا تیار کی تھی جسے انہوں نے سب سے پہلے خرگوش پر تجربہ کیا تھا، اس کے بعد انہوں نے اسے خود پر بھی تجربہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ دوا کی خوراک دینے کے بعد خرگوش بالکل ٹھیک تھے جبکہ انہیں بھی کچھ نہیں ہوا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے یہ دوا اپنے بیٹے کو دینے کا فیصلہ کیا۔

    ژہو کی بیٹے کے علاج کے لیے کاوشوں نے عالمی بائیو ٹیک لیب ویکٹر بلڈر کو بھی اس بیماری کے علاج کے لیے جین تھراپی پر تحقیق شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔

    ویکٹر لیب کے چیف سائنس دان بروس لان کا کہنا ہے کہ وہ ژہو کے خاندان کو جاننے کے بعد ان سے متاثر ہوئے۔ اب ان کی لیبارٹری میں آئندہ چند ماہ کے اندر اس بیماری کے علاج کے لیے جانوروں پر کلینکل ٹرائلز اور تجربات کا آغاز کیا جائے گا۔

    دوسری جانب چین کی پیکنگ یونیورسٹی کے میڈیکل جینیٹکس ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹر ہوانگ یو کا کہنا ہے کہ بحیثیت ایک ڈاکٹر انہیں ژہو کے بارے میں جان کر بے حد شرمندگی محسوس ہو رہی ہے۔

    ڈاکٹر ہوانگ یو کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ایک ترقی یافتہ ملک میں رہتے ہوئے ہم اپنے میڈیکل سسٹم کو بہتر بنا کر ژہو کی طرح دیگر خاندانوں کی بہتر انداز میں مدد کر سکیں گے۔

  • ابو ظہبی کووڈ 19 کے مریضوں کو انفیکشن سے بچانے والی دوا خریدے گا

    ابو ظہبی کووڈ 19 کے مریضوں کو انفیکشن سے بچانے والی دوا خریدے گا

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت نے ابو ظہبی ایسٹرا زینیکا کمپنی کی دوائی اے زیڈ ڈی 7442 خریدنے کا اعلان کیا ہے، یہ دوائی کووڈ 19 کے ایسے مریضوں کو انفیکشن سے محفوظ رکھنے کے لیے پر تیار کی گئی ہے جنہیں کسی طبی وجہ سے ویکسین نہیں لگائی جاسکی۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق اماراتی دارالحکومت ابوظہبی نے ایسٹرا زینیکا کمپنی کی دوائی اے زیڈ ڈی 7442 خریدنے کا اعلان کیا ہے، یہ خریداری ضروری میڈیکل آلات فراہم کرنے والے متحدہ عرب امارات کے گروپ پرچیزنگ ادارے رافد کے تعاون سے کی جائے گی۔

    یہ دوائی کووڈ 19 کے انتہائی خطرے کے حامل ایسے مریضوں کو انفیکشن سے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی طور پر تیار کی گئی ہے جنہیں کسی طبی وجہ سے ویکسین نہیں لگائی جاسکی۔

    ابو ظہبی نے اے زیڈ ڈی 7442 کے حصول کے لیے رافد کے ذریعے ایک ہموار سپلائی چین قائم کی ہے جو رافد ڈسٹری بیوشن سنٹر کے ذریعے اس دوائی کی خریداری، ذخیرہ کرنے اور تقسیم کرنے میں سہولت کار کا کردار ادا کرے گا۔

    ابو ظہبی محکمہ صحت کے انڈر سیکریٹری ڈاکٹر جمال محمد الکعبی کا کہنا ہے کہ انسانی جانوں کے کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے متحدہ عرب امارات نے بے مثال کوششوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ استعمال کے لیے منظور کیے جانے پر یہ دوا قوت مدافع سے محروم مریضوں کی مدد کرے گی جو طبی وجوہات اور محدود خود کار قوت مدافعت کی وجہ سے ویکسین حاصل نہیں کر سکے۔