Tag: دوائیں

  • خبردار یہ دوائیں جعلی ہیں، شہری ہرگز نہ خریدیں! انتباہ جاری

    خبردار یہ دوائیں جعلی ہیں، شہری ہرگز نہ خریدیں! انتباہ جاری

    معروف دوا ساز کمپنیوں کی جعلی دوائیں مارکیٹ میں کھلے عام فروخت ہو رہی ہیں ڈرگ انسپکٹر نے چھاپے مار کر کئی ادویہ تحویل میں لے لیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں معروف کمپنیوں کی جعلی دوائیں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ڈرگ انسپکٹرز نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر یہ دوائیں تحویل میں لے لیں۔

    ضبط کی گئی دوائیں ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں تجزیے کے بعد جعلی قرار پائی ہیں جب کہ فارماسوٹیکل کمپنیوں نے اس دواؤں سے لاتعلقی ظاہر کر دی ہے۔

    سربراہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے مطابق نیبرول فورٹ بیج ڈی بی 0982، آیو ڈیکس ایچ آئی اے اے سی اور فینوبار بیج کیو اے 008 جعلی ہیں۔ شہری ان کو نہ خریدیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ معروف کمپنی نے مذکورہ ادویات کے ان بیجز سے لا تعلقی ظاہر کی ہے۔ شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ رجسٹرڈ فارمیسی سے ہی دوائیں خریدیں۔

    ARY News Urdu- صحت سے متعلق خبریں اور معلومات

  • گھر گھر مفت دوائیں پہنچانے کا منصوبہ تیار

    گھر گھر مفت دوائیں پہنچانے کا منصوبہ تیار

    لاہور: پنجاب حکومت نے مہنگائی کی ماری عوام کو ریلیف دینے کے لیے اہم منصوبہ تیار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے گھر گھر مفت دوائیں پہنچانے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے لیکن نجی کورئیر کمپنی نے دیہاتوں میں مقیم مریضوں تک ادویات پہنچانے سے معذرت کرلی۔

    ذرائع نے بتایا کہ نجی کورئیر کے ذریعے مفت دواؤں کی فراہمی بڑے شہروں تک ہوگی، پنجاب حکومت نے نجی کورئیر کمپنی سے ادویات پہنچانے کی خدمات لی ہیں تاہم کورئیر کمپنی کے شہروں تک محدود ہونے پرمنصوبے میں تبدیلی کی گئی ہے۔

    دوسری جانب وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ امراض قلب، ٹی بی، ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو دوائیں گھروں تک پہنچانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    وزیر صحت پنجاب نے بتایا کہ منصوبے کو دو فیز میں تقسیم کرنے کا پلان ہے، پہلے فیز میں دوائیں شہروں کے مریضوں تک مفت پہنچیں گی جبکہ دوسرے فیز میں دوائیں دیہاتوں کے مریضوں تک پہنچائیں گے،۔

    وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے مزید کہا کہ نجی کورئیر کمپنی سے معاہدہ پیپرا رولز کے مطابق کررہے ہیں۔

  • بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان میں کام بند کردیا، ادویات کی قلت کا خدشہ

    بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان میں کام بند کردیا، ادویات کی قلت کا خدشہ

    لاہور: پاکستان میں کام کرنے والی متعدد بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے اپنے آپریشنز بند کر دیے جس کے بعد کئی ادویات کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاشی حالات اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معروف بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان میں آپریشنز ختم کر دیے۔

    انسولین بنانے والی معروف کمپنی نے پاکستان میں اپنا کاروبار بند کردیا جس کے باعث ہیوملن انسولین مارکیٹ میں ناپید ہوگئی، امریکی کمپنی کا کہنا ہے کہ ادویات کی فروخت ڈسٹری بیوٹرز کے ذریعے جاری رہیں گی۔

    جرمن کمپنی فریزنیس کابی نے بھی پاکستان میں آپریشن ختم کردیا، جرمن کمپنی کینسر، انستھیزیا اور گردوں کی ادویات تیار کر رہی تھی۔

    جرمن کمپنی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کاروبار کے لیے اطمینان بخش ماحول نہ ملنے پر کاروبار ختم کیا ہے۔

    فرانسیسی کمپنی سنوفی نے بھی پلانٹ لوکل کمپنی کو فروخت کردیا۔

    عالمی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ریگولیٹری باڈیز بزنس دوست فیصلے نہیں کرتی، خام مال اور دیگر اخراجات میں اضافہ ہوا جس کے بعد مقرر کردہ ریٹس پر ادویات بنانا ناممکن ہے لہٰذا کاروبار بند کرنا پڑا۔

  • ملک میں جان بچانے والی ادویات کی قلت، وزیر اعظم کا نوٹس

    ملک میں جان بچانے والی ادویات کی قلت، وزیر اعظم کا نوٹس

    کراچی: ملک میں جان بچانے والی اہم ادویات کی قلت پر وزیر اعظم شہباز شریف نے نوٹس لے لیا، وزیر اعظم کی ہدایت پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے تحقیقات شروع کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں ضروری ادویات کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کو فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    وزیر اعظم کی ہدایت پر ڈریپ کی کمیٹی آن لائف سیونگ ڈرگز نے تحقیقات شروع کر دیں، ڈریپ کمیٹی نے وفاقی اور صوبائی حکام سے ادویات کی قلت پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    ڈریپ نے خط لکھتے ہوئے کہا کہ ملک میں 60 ضروری ادویات دستیاب نہیں، تمام وفاقی و صوبائی ڈرگ ریگولیٹری حکام تحقیقات کریں اور رپورٹ دیں۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت نفسیاتی، دماغی، دل اور دیگر امراض کی اہم ادویات میسر نہیں۔

    فارما انڈسٹری کے مطابق پیداواری لاگت بڑھنے کے سبب کمپنیوں نے مذکورہ ادویات بنانا بند کر دی ہیں، اگر قیمتیں نہ بڑھائی گئیں تو ملک میں مزید ادویات کی شدید قلت پیدا ہوسکتی ہے۔

  • پنجاب میں جان بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب

    پنجاب میں جان بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب

    لاہور: صوبہ پنجاب کی مختلف مارکیٹس میں 40 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی جن میں سے زیادہ تر جان بچانے والی دوائیں ہیں، دواؤں کی قلت سے مریض شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں درجنوں جان بچانے والی ادویات کی قلت پیدا ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بخار اور درد کے لیے استعمال ہونے والی پیناڈول مارکیٹ سے غائب ہے، ذہنی تناو، جوڑوں کے درد، دمہ اور کینسر کی ادویات بھی مارکیٹ میں نہیں۔

    دل کا دورہ روکنے والی، پھیپھڑوں کے انفیکشن، خون پتلا کرنے والی، ذیابیطس، دل میں جلن، بلڈ پریشر اور ہیپاٹائٹس کی ادویات بھی دستیاب نہیں۔

    صوبے بھر میں 40 سے زائد ادویات کی قلت سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    پاکستان فارما سیوٹیکل مینو فیکچرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے سیلز ٹیکس کی وجہ سے خام مال کی امپورٹ رک گئی ہے، سیلز ٹیکس کے باعث ادویات کی پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    ایسوسی ایشن کے مطابق سیلز ٹیکس ختم ہونے پر ہی ادویات کی مینو فیکچرنگ ممکن ہے۔

  • پنجاب میں کینسر کے مریضوں کے لیے مفت دواؤں کی فراہمی کا مسئلہ حل

    پنجاب میں کینسر کے مریضوں کے لیے مفت دواؤں کی فراہمی کا مسئلہ حل

    لاہور: صوبہ پنجاب میں کینسر کے مریضوں کے لیے مفت دواؤں کی فراہمی کا مسئلہ حل کردیا گیا، کینسر کے مریضوں کو دواؤں کی فراہمی کے لیے رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق میو اسپتال اور بینک آف پنجاب میں رقم منتقلی سے متعلق معاہدہ طے پا گیا، وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی موجودگی میں معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

    معاہدے کے تحت کینسر کے مریضوں کو دواؤں کی فراہمی کے لیے رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی، بینک آف پنجاب کینسر کے رجسٹرڈ مریضوں کو امید زندگی پروگرام کے تحت رقم منتقل کرے گا۔

    وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ مریضوں کو مفت دواؤں کی فراہمی سے اللہ بھی راضی ہوگا اور مخلوق بھی، مریضوں کو مفت دواؤں کی تسلسل سے فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

  • کیا یہ دو دوائیں کرونا وائرس کے خلاف کارگر ہیں؟ آزمائش شروع

    کیا یہ دو دوائیں کرونا وائرس کے خلاف کارگر ہیں؟ آزمائش شروع

    لندن: برطانیہ اور تھائی لینڈ میں ہیلتھ ورکرز کو وڈ 19 کی دو دواؤں کی آزمائش میں حصہ لے رہے ہیں تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ یہ اینٹی ملیرائی ادویات کرونا وائرس کو روک سکتی ہیں، ان میں سے ایک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی لے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی دو دواؤں کی آزمائش میں یورپ، ایشیا،افریقا اور جنوبی امریکا سے 40 ہزار سے زائد ہیلتھ ورکرز حصہ لے رہے ہیں تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ کیا کلوروکین اور ہائیڈروکسی کلورو کوائن کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں کردار ادا کرسکتی ہیں۔

    امریکی صدر کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری کیے جانے والے بیان کے بعد ہائیڈروکسی کلورو کوائن کی مانگ میں اضافہ ہوگیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ ڈاکٹروں کی جانب سے واضح ہدایات کے باوجود روزانہ ملیریا کی دوا لے رہے ہیں۔

    کرونا کی دو دواؤں کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں شامل یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے پروفیسر نکولس وائٹ کا غیرملکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ابھی تک نہیں جانتے یہ فائدہ مند ہے یا نہیں۔

    بنکاک میں مہیڈول آکسفورڈ ٹراپیکل میڈیسن ریسرچ یونٹ میں کام کرنے والے پروفیسر نکلولس وائٹ کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر کلینیکل ٹرائل کر کے ہی پتہ لگایاجا سکتا ہے کہ یہ دوائیں کتنی سود مند ثابت ہوسکتی ہیں۔

    سی او پی سی او وی ٹیم کے مطابق لیبارٹری شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اینٹی ملیرائی دوائیں کرونا وائرس کی روک تھام یا علاج میں موثر ثابت ہوسکتی ہیں لیکن اس کا کوئی حتمی ثبوت نہیں ملا۔

    یاد رہے کہ 18 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا تھا کہ وہ ڈاکٹرز کی تنبیہ کے باوجود ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلورو کوائن کا استعمال کر رہے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ہر روز کووڈ 19سے نجات پانے کے لیے ہائیڈروکسی کلورو کوائن لے رہے ہیں۔امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ میں گزشتہ دو ہفتوں سے یہ دوا روزانہ کھا رہا ہوں۔

  • دوا کھانے کا صحیح وقت کون سا ہے؟

    دوا کھانے کا صحیح وقت کون سا ہے؟

    ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ جس طرح ایک درست دوائی، درست استعمال سے کسی مرض کو ختم کرسکتی ہے یا اس کے علاج میں معاون ثابت ہوسکتی ہے، اسی طرح اس دوا کو کھانے کا وقت بھی اہمیت رکھتا ہے۔

    بعض دوائیں ہم نادانستگی میں غلط وقت پر لیتے ہیں جو اس طرح اثر نہیں کر پاتیں جس طرح سے انہیں کرنا چاہیئے، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہم دواؤں پر اپنا پیسہ ضائع کرتے جاتے ہیں، اور مرض جوں کا توں برقرار رہتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق دوا کھانے کا صحیح وقت دوا کی تاثیر پر اثر انداز ہوتا ہے جبکہ صحیح وقت دوا کی کارکردگی کو بھی بہترین بنا دیتا ہے۔

    آئیں آج ہم کچھ عام دواؤں کے بارے میں آپ کو بتاتے ہیں کہ انہیں کس وقت لینا چاہیئے۔

    نیند کی دوائیں

    نیند کی دوائیں بے خوابی کا مرض لاحق ہونے کی وجہ سے لی جاتی ہیں، یہ زیادہ تر بڑی عمر کے افراد لیتے ہیں جبکہ بعض کم عمر افراد کو بھی کسی بیماری کے سبب دماغ کو سکون پہنچانے کے لیے نیند کی دوائیں استعمال کروائی جاتی ہیں۔

    نیند کی گولی رات 9 بجے سے قبل لے لینا چاہیئے، اور اس کے بعد ایسے وقت بستر پر جانا چاہیئے کہ اس کے بعد صبح اٹھنے میں کم از کم 9 سے 10 گھنٹے کا وقت ہو۔

    یعنی اگر آپ کو صبح 7 بجے اٹھنا ہے تو آپ کو 10 بجے لازمی سوجانا چاہیئے، یہ اس لیے ضروری ہے تاکہ نیند کی دوا کو اپنا کام کرنے کا وقت مل سکے اور اس سے مطلوبہ نتائج حاصل ہوں۔

    اگر دوا لینے کے بعد صرف 5 یا 6 گھنٹے سویا جائے تو دوا کا اثر باقی رہے گا اور اگلے دن غنودگی محسوس ہوگی۔

    یہ اس وقت اور بھی ضروری ہے جب صبح بھی آپ کو کوئی دوا لینی ہو۔ دواؤں میں عموماً غنودگی کا احساس دلانے والا عنصر شامل ہوتا ہے لہٰذا صبح کی دوا اور رات کی دوا کے اثرات مل کر آپ کو پورا دن غنودہ رکھیں گے۔

    اسپرین

    ایک ڈچ تحقیق کے مطابق خون کو پتلا کرنے والی دوائیں جن میں اسپرین سرفہرست ہے، انہیں لینے کا بہترین وقت رات ہے۔ اگر ان ادویات کو صبح لیا جائے تو اس سے دل کا دورہ پڑنے اور فالج کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    بلڈ پریشر کی دوا

    بلند فشار خون یا بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کی ادویات کو کھانے کا بہترین وقت رات ہے۔ اس کے برعکس اگر یہ ادویات صبح لی جائیں تو یہ متوقع اثرات نہیں دکھا سکیں گی۔

    تیزابیت کی دوا

    سینے میں جلن یا تیزابیت کی ادویات کو لینے کا بہترین وقت شام 6 بجے ہے، ہمارا معدہ 7 بجے کے بعد مزید تیزاب بناتا ہے تو شام میں دوا کھانے سے تیزاب بننے کا عمل معتدل ہوجاتا ہے۔

    جوڑوں میں تکلیف کی دوا

    جوڑوں میں تکلیف کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات کو کھانے کا صحیح وقت دن ہے۔ دن میں ان دوائیوں کو کھانے سے صحت پر زیادہ اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

  • پینگولین کی کھال کی سب سے بڑی کھیپ پکڑی گئی

    پینگولین کی کھال کی سب سے بڑی کھیپ پکڑی گئی

    شنگھائی: چین میں جانوروں کی اسمگلنگ کی سب سے بڑی کھیپ پکڑی گئی جس میں پینگولین کی کھال کو اسمگل کیا جارہا تھا۔ ان کھالوں کا وزن 3 ٹن تھا۔

    چینی سرکاری میڈیا کے مطابق نائجیریا سے آنے والی اس کھیپ کو لکڑی کی مصنوعات کے ایک کنٹینر میں رکھا گیا تھا۔ کسٹم اہلکاروں نے ٹرک کے ساتھ آنے والے افراد کو گرفتار کرلیا ہے جو مبینہ طور پر اس سمگلنگ میں ملوث ہیں۔

    ماہرین کا اندازہ ہے کہ 3 ٹن کی کھال کے حصول کے لیے کم از کم ساڑھے 7 ہزار پینگولینوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ہوگا۔

    چینی میڈیا کے مطابق پینگولین کی کھال غیر قانونی طور پر 700 ڈالر فی کلو گرام فروخت ہوتی ہے اور پکڑی جانے والی کھال کی مالیت 2 ملین ڈالر سے زائد ہے۔

    dress
    پینگولین کی کھال سے تیار کردہ بیش قیمت لباس

    گو کہ چین میں اس جانور کو خطرے کا شکار جنگلی حیات کی فہرست میں رکھا گیا ہے اور اس کی تجارت پر مکمل پابندی عائد ہے تاہم اس کے باوجود وہاں پینگولین کی غیر قانونی تجارت جاری ہے۔

    واضح رہے کہ پینگولین دنیا میں سب سے زیادہ غیر قانونی طور پر شکار کیا جانے والا ممالیہ ہے۔ اس کی کھپلی نما کھردری کھال چین کی روایتی دواؤں میں استعمال کی جاتی ہے جبکہ چین، جاپان، تائیوان اور کوریا میں اس کا گوشت بے حد شوق سے کھایا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق پینگولین کی اسمگلنگ میں تیزی سے ہوتے اضافے کے باعث بر اعظم ایشیا میں اس کی معدومی کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

    pangolin-2

    سنہ 1975 میں جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ایک معاہدہ سائٹس منظور ہوچکا ہے جس پر 180 ممالک دستخط کرچکے ہیں۔

    اس معاہدے کے مرکزی خیال پر کچھ عرصہ قبل منعقد کی جانے والی کانفرنس میں مختلف ممالک کی حکومتوں نے پینگولین کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • دواسازکمپنیوں کی من مانی،عام استعمال کی دوائیں 7 سے 65  فیصد مہنگی

    دواسازکمپنیوں کی من مانی،عام استعمال کی دوائیں 7 سے 65 فیصد مہنگی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے دواؤں کی قیمتوں میں از خود اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کر لیا،سائرہ افضل تارڑ کہتی ہیں کہ کمپنیوں نے ذیادتی کی ،وفاق اور پنجاب کمپنیوں کے خلاف ملکر کر ایکشن کریں گے ۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں وزیر مملکت قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے دبے الفاظ میں فارما سوٹیکل کمپنیوں کے اقدام کی مذمت کی ،،،انکا کہنا تھا کہ فارما سوٹیکل کمپنیاں ہمیشہ تعاون کرتی ہیں لیکن دواؤں کی قیمتوں میں از خود اضافہ ذیادتی ہے ۔زائد قیمتیں غریب عوام پر بوجھ ہیں کمپنیاں مناسب منافع کمائیں ۔ڈرگ پالیسی کے تحت کمپنیاں صرف آٹھ فیصد اضافہ کر سکتی ہیں ۔

    سائرہ تارڑ کا کہنا تھا کہ دوا سازکمپنیوں کے فیصلے سے متعلق پنجاب سے مشاورت کر لی ہے ۔فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا جائے گا ۔فیصلے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں ترتیب وار جواب جمع کرایا جائے گا ، کیونکہ ماضی میں سندھ ہائیکورٹ نے وفاق کو سنے بغیر اسٹے آرڈر جاری کیا تھا، ضرورت پڑنے پر فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کے ڈائریکٹر کاسٹنگ اینڈ پرائسنگ امان اللہ کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کو از خود قیمتیں بڑھانے کا استحقاق نہیں ہے،پہلی کوشش سندھ ہائیکورٹ سے اسٹے خارج کروانا ہے ۔کیونکہ کمپنیوں نے حقائق توڑ مروڑ کر سندھ ہائیکورٹ کو گمراہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹے آرڈر خارج ہونے کے بعد کمپنیوں کے خلاف انتظامی ایکشن لیا جائے گا اور ذمہ دارکمپنیوں کا اسٹاک ضبط کرنے ، جرمانہ عائد کرنے سمیت ڈرگ کورٹس سے رجوع کیا جائے گا ۔