Tag: دوبارہ استعمال

  • پلاسٹک کو بلامعاوضہ ری سائیکل کرنے والی کمپنی

    پلاسٹک کو بلامعاوضہ ری سائیکل کرنے والی کمپنی

    پلاسٹک کرہ زمین کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔ پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال درکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پلاسٹک بڑے پیمانے پر استعمال کے باعث زمین کی سطح پر مستقل اسی حالت میں رہ کر اسے گندگی و غلاظت کے ڈھیر میں تبدیل کرچکا ہے۔

    دنیا بھر میں جہاں پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے پر زور دیا جارہا ہے وہیں استعمال شدہ پلاسٹک کے کسی نہ کسی طرح دوبارہ استعمال کے بھی نئے نئے طریقے دریافت کیے جارہے ہیں۔

    امریکا کی ایسی ہی ایک کمپنی ٹیرا سائیکل مفت میں ان اشیا کو ری سائیکل یا استعمال کے قابل بناتی ہے جو سخت ہوتی ہیں اور آرام سے ٹوٹ نہیں پاتیں۔ ان اشیا میں پرفیوم کی بوتلیں، استعمال شدہ سگریٹ، پین اور ٹوتھ برش سمیت دیگر اشیا شامل ہیں۔

    پلاسٹک کو ری سائیکل کرنے کے خواہشمند افراد اس کمپنی سے رابطہ کرتے ہیں جس کے بعد یہ کمپنی ان کے گھر پر جا کر استعمال شدہ پلاسٹک وصول کرتی ہے۔

    یہ کمپنی پلاسٹک کو توڑ کر ان اداروں اور افراد کو فراہم کرتی ہیں جو پلاسٹک کو ری سائیکل کرنے کا کام کرتے ہیں۔

    اب تک یہ کمپنی 21 ممالک سے 8 کروڑ افراد سے پلاسٹک جمع کر کے دنیا بھر کی کمپنیوں کو روانہ کر چکی ہے جہاں اس پلاسٹک کو دوبارہ استعمال کے قابل بنایا جارہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاریوں سے متعلق مزید مضامین پڑھیں

  • ضائع شدہ مومی رنگوں کا شاندار استعمال

    ضائع شدہ مومی رنگوں کا شاندار استعمال

    سان فرانسسکو: آپ کے بچے ڈرائنگ کرنے کے لیے موم کے بنے ہوئے یعنی کریون کلرز ضرور استعمال کرتے ہوں گے۔ استعمال کرنے کے بعد جب وہ چھوٹے ہوجاتے ہوں گے تو یقیناً آپ انہیں پھینک دیتے ہوں گے۔

    امریکا میں ایسے ہی ایک والد نے ان ضائع شدہ کریون کلرز کا شاندار استعمال ڈھونڈ نکالا۔

    c2

    سنہ 2011 میں برائن ویئر نامی یہ شخص اپنے بچوں کی سالگرہ کے موقع پر ایک ریستوران میں گیا جہاں اس کے بچوں کو کھانے کے ساتھ ایک ڈرائنگ بک اور کلرز بطور تحفہ دیے گئے۔

    بچوں نے خوشی کے مارے وہیں ڈرائنگ بک پر رنگ بھرے اور جاتے ہوئے کلرز وہیں چھوڑ گئے جنہیں بعد ازاں ریستوران انتظامیہ نے پھینک دیا۔

    مزید پڑھیں: رنگوں کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی

    برائن نے تھوڑی سی تحقیق کی تو اسے پتہ چلا کہ ہر سال ایسے بے شمار استعمال شدہ کریون کلرز پھینک دیے جاتے ہیں جن کا وزن 75 ہزار پاؤنڈز ہوتا ہے۔

    اس کے بعد برائن نے کریون اینیشی ایٹو کا آغاز کیا جس کے تحت اس نے ان استعمال شدہ رنگوں کو دوبارہ قابل استعمال بنا کر ان بچوں کو دینا شروع کردیا جو مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے۔

    c3

    c4

    c5

    اس کے لیے وہ ان موم کے رنگوں کو پگھلا کر مشینوں میں نئے رنگوں میں ڈھال دیتا اور انہیں پیک کر کے کیلیفورنیا کے مختلف اسپتالوں میں دے دیتا۔

    c6

    c7

    c8

    اسپتالوں میں داخل بچے اسے پا کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ یہ رنگ عارضی طور پر انہیں ان کی تکلیف بھلا دیتے ہیں اور وہ رنگوں اور تصاویر کی دنیا میں مگن ہوجاتے ہیں۔

    c9

    c10


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔