Tag: دوبارہ ریفرنڈم

  • اسکاٹش حکام کا 2021 میں اسکاٹ لینڈ کی آزادی کیلئے دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ

    اسکاٹش حکام کا 2021 میں اسکاٹ لینڈ کی آزادی کیلئے دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ

    ایڈنبرا : برطانیہ میں سکاٹ لینڈ کی حکومتی سربراہ نکولا اسٹرجن نے بریگزٹ کے بعد اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے موضوع پر ایک نئے ریفرنڈم کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نکلولا اسٹرجن نے بدھ کے روز ایڈنبرا میں اسکاٹش پارلیمان کے ارکان سے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ ان کی حکومت جلد ہی پارلیمنٹ میں ایک قانونی مسودہ پیش کر دے گی، جو لندن کے یورپی یونین سے اخراج کی صورت میں 2021 تک آزادی کے ایک نئے ریفرنڈم کے انعقاد سے متعلق ہو گا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اسٹرجن نے امید ظاہر کی کہ ایڈنبرا کی پارلیمان اس سال کے آخر تک اس مسودے کی منظوری دے دے گی۔

    نکولا اسٹرجن نے دعویٰ کیا کہ ان کی پوزیشن غیر مستحکم تھی اور ان کی جماعت کو حمایت بڑھانے اور آزادی کا مطالبہ کرنے میں چلیج کا سامنا تھا۔

    فرسٹ منسٹر کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم اسکاٹ لینڈ کی دلچسپی کے محافظ ہیں تو ہم غیر یقینی طور پر انتظار نہیں کرسکتے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’یہی وجہ ہے کہ میں سمجھتا ہوں بریگزٹ کے درمیان ہمارے پاس موقع ہے اور یہ پارلیمنٹ یہ فیصلہ کرے کہ اسکاٹ لینڈ مستقبل میں بطور ایک آزادی یورپی ریاست ہوگی۔

    یاد رہے کہ سنہ 2014 میں سکاٹش عوام نے ایسے ہی پہلے ریفرنڈم میں پینتالیس فیصد کے مقابلے میں پچپن فیصد کی اکثریت سے برطانیہ سے ممکنہ آزادی کی مخالفت کر دی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر اعظم کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم نے بارہا واضح کردیا کہ اسکاٹ لینڈ پہلے ہی آزادی کے لیے 2014 میں ریفرنڈم کروا چکا ہے جس نے برطانیہ کے منسلک رہنے کے ووٹ آئے تھے‘۔

  • دوبارہ ریفرنڈم برطانوی عوام کے ’ایمان‘ کو نقصان کو پہنچائے گا، تھریسامے

    دوبارہ ریفرنڈم برطانوی عوام کے ’ایمان‘ کو نقصان کو پہنچائے گا، تھریسامے

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے اراکین پارلیمنٹ کو خبردار کیا کہ یورپی یونین سے علیحدگی کےلیے دوبارہ ریفرنڈم ’برطانوی عوام کے ایمان کو نقصان پہنچائے گا‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی عوام نے سنہ 2016 میں ریفرنڈم کے ذریعے 2019 مارچ میں یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا، لیکن یورپی یونین کی جانب سے معاہدے پر منظوری کے باوجود تھریسامے کا بریگزٹ معاہدے کا مسودہ تاحال برطانوی پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہوسکا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق برطانوی وزرائے اعظم جان میجر اور ٹوبی بلیئر کی جانب زور دیا جارہا ہے کہ اگر ایم پیز معاہدے کو آگے بڑھانے کےلیے راضی نہیں ہوتے تو دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق تھریسامے نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ دوبارہ ریفرنڈم ’ہماری سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا‘ اور ’آگے بڑھنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاہدے پر 11 دسمبر کو پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ کی جانے تھی جسے برطانوی وزیراعطم تھریسامے نے ملتوی کردیا تھا، برطانوی وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ معاہدے بڑے پیمانے پر مسترد کردیا جاتا۔

    مزید پڑھیں : ٹونی بلیئر دوبارہ ریفرنڈم کے ذریعے بریگزٹ کو نقصان پہچانا چاہتے ہیں، تھریسامے کا الزام

    یاد رہے کہ گذشتہ روز برطانوی وزیر اعظم ھریسامے نے سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر پر الزام عائد کیا تھا کہ ٹونی بلیئر دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ کرکے معاہدے کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا کہ ٹونی بلیئر کے ردعمل نے اس آفس کی توہین کی ہے جس میں وہ بحیثیت وزیر اعظم کام کرتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ بھی بریگزٹ معاہدے پر دوبارہ ریفرنڈم کروا کر اپنی ذمہ داروں سے بری از ذمہ نہیں ہوسکتے۔

    دوسری جانب سابق برطانوی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کے پاس دوبارہ ووٹنگ کے علاوہ کوئی دوسرا اختیار نہیں۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

    خیال رہے کہ گذشتہ شب برطانوی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے تحت ہونے والی ووٹنگ میں تھریسامے نے 200 ووٹ حاصل کیے جبکہ مخالفت میں 117 ووٹ پڑے تھے جس کے باعث تحریک ناکام ہوگئی تھی۔