Tag: دوبارہ گرفتار

  • ایف آئی اے نے صنم جاوید کو جیل سے دوبارہ گرفتار کر لیا

    ایف آئی اے نے صنم جاوید کو جیل سے دوبارہ گرفتار کر لیا

    گوجرانوالہ: ایف آئی اے نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کو سینٹرل جیل سے دوبارہ گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما صنم جاوید کو سینٹرل جیل سے دوبارہ گرفتار کرلیا۔

    صنم جاوید کو بڑا ریلیف مل گیا

    ایف آئی اے کی ٹیم صنم جاوید کو سینٹرل جیل گوجرانوالہ سے لے کر روانہ ہوگئی، جیل ذرائع نے بتایا کہ صنم جاوید کو ایف آئی اے کے مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گوجرانوالہ کے مقدمے میں لاہور ہائیکورٹ نے صنم جاوید کی رہائی کا حکم دیا تھا، ہائیکورٹ کے حکم پر اے ٹی سی نے صنم جاوید کی رہائی کیلئے روبکار جاری کی تھی۔

  • عسکری ٹاور حملہ کیس سے بھی  ڈسچارج ہونے والی صنم جاوید نئے مقدمے میں دوبارہ گرفتار

    عسکری ٹاور حملہ کیس سے بھی ڈسچارج ہونے والی صنم جاوید نئے مقدمے میں دوبارہ گرفتار

    لاہور : عسکری ٹاور حملہ کیس سے ڈسچارج ہونے والی پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو عدالت کے احاطے سے نئے مقدمہ میں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو عدالت کے احاطے سے نئے مقدمہ میں دوبارہ گرفتارکرلیا۔

    پولیس نے بتایا کہ صنم جاوید کو مسلم لیگ ن کا آفس جلانے کے مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری کے کیس کی سماعت ہوئی تھی۔

    پولیس نے عسکری ٹاور حملہ کیس میں صنم جاوید کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا اور صنم جاوید کی عسکری ٹاور حملہ کیس میں شناخت پریڈ کی اجازت مانگی۔

    عدالت نے صنم جاوید کی نئے مقدمہ میں شناخت پریڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے صنم جاوید کو عسکری ٹاور حملہ کیس سے ڈسچارج کر دیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ میں سی سی پی او نے رپورٹ دی ملزمہ کیخلاف 2 کے علاوہ کوئی کیس نہیں، سی سی پی او رپورٹ کی بنیاد پرملزمہ کی نئے مقدمہ میں گرفتاری غیر قانونی ہے۔

  • صنم جاوید اور دیگر خواتین رہا ہوتے ہی  دوبارہ گرفتار

    صنم جاوید اور دیگر خواتین رہا ہوتے ہی دوبارہ گرفتار

    لاہور : جناح ہاؤس حملہ کیس میں پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید اور دیگر خواتین کو رہا ہوتے ہی دوبارہ گرفتار کرلیا گیا اور تھانہ ویمن ونگ ریس کورس منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جناح ہاؤس حملہ کیس میں پی ٹی آئی کی خواتین صنم جاوید ،افشاں طارق، آشیمہ شجاع اور شاہ بانو کو رہائی کے فوری بعد جیل کے احاطے سے دوبارہ گرفتارکرلیا گیا۔

    پولیس کی نفری خواتین کو جیل سے لیکر روانہ ہوگئی، اہلخانہ نے دوبارہ گرفتاری کے خدشے کے باعث خواتین کو ساتھ لے جانے سے انکار کیا تھا۔

    دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ چاروں گرفتار خواتین کوتھانہ ویمن ونگ ریس کورس منتقل کر دیا گیا ہے، خواتین کو تھانہ سرور روڈ میں درج مقدمے کے تحت گرفتار کیا گیا۔

    پولیس نے گرفتارخ واتین کوجیل سے قیدی وین کے ذریعے ویمن پولیس اسٹیشن منتقل کیا۔

    صنم جاوید کی وکیل بیرسٹر خدیجہ صدیقی کا کہنا ہے کہ خواتین کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا ہے، خواتین کو مغرب کے بعد تھانے میں نہیں رکھا جا سکتا، خواتین کو کہاں لیجایا گیا کچھ نہیں بتایا گیا۔

    یاد رہے انسداد دہشت گردی کی عدالت لاہور نے صنم جاوید سمیت نو خواتین کی ضمانت منظور کرکے رہائی کا حکم دیا تھا، جس کے بعد صنم جاوید سمیت چارخواتین کو عدالت نے مچلکے جمع ہونے پرروبکارجاری کیے تھے۔

  • رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان  رہائی کے بعد دوبارہ  گرفتار

    رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار

    ‌‌‌لاہور: رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کو رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ، سائبر کرائم یونٹ نے شہزاد اکبر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے ایم پی اے نذیر چوہان کے روبکار جیل کوٹ لکپھت پہنچتے ہی ایف آئی اے کی ٹیم نے انھیں دوبارہ گرفتار کر لیا ، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

    نذیر چوہان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کے کارکن بھی جیل کے باہر پہنچے اور نعرے بازی کی ، جنہیں مایوس واپس لوٹنا پڑا۔

    نذیر چوہان کے خلاف وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کی مدعیت میں 8 جولائی کو ایف آئی اے سائبر کرائم میں مقدمہ درج کیا گیا تھا ، مقدمہ میں دو افراد جاوید بٹ اور وسیم راجہ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    ایف آئی آر میں ان دونوں افراد کو سوشل میڈیا کا ساتھی بتایا گیا ہے ، ایف آئی آر متن کے مطابق نذیر چوہان نے سوشل میڈیا پر شہزاد اکبر کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی اورمذہبی عقائد کو نشانہ بنایا۔

    ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کی انکوائری میں ثابت ہوا کہ نذیر چوہان نے جھوٹی افواہ پھیلائی ہے۔

    گذشتہ روز لاہور پولیس کی جانب سے صوبائی رکن اسمبلی نذیر چوہان کو یل ڈی اے پلازہ کے قریب سے رفتار کیا گیا تھا ، جس کے بعد نذیر چوہان نے ایف آئی اے کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

    بعد ازاں سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی نذیر چوہان کی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض ضمانت منظور کی تھی تاہم مچلکے جمع نہ کرانے پر انھیں کیمپ جیل منتقل کردیاگیا تھا۔

  • معروف مذہبی اسکالر یوسف القرضاوی کی  بیٹی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار

    معروف مذہبی اسکالر یوسف القرضاوی کی بیٹی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار

    قاہرہ : معروف مذہبی اسکالر یوسف القرضاوی کی بیٹی کو رہائی کے بعدنئے الزامات کے تحت دوبارہ گرفتار کرلیا گیا، استغاثہ نے علا القرضاوی کو پوچھ گچھ کے واسطے 15 روز تک حراست میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں فوجداری عدالت نے گذشتہ جمعرات کو معروف مذہبی اسکالر یوسف القرضاوی کی بیٹی علا القرضاوی کی رہائی کا فیصلہ جاری کیا تھا۔ تاہم رہائی کے فیصلے کے بعد مصری حکام نے نئے الزامات کے تحت ایک نئے معاملے میں علا کو دوبارہ حراست میں لے لیا۔

    استغاثہ نے علا القرضاوی کو پوچھ گچھ کے واسطے 15 روز تک حراست میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ان پر ایک دہشت گرد جماعت میں شامل ہونے اور زیر حراست رہتے ہوئے اس جماعت کی فنڈنگ کا الزام ہے۔

    عدالتی ذرائع کے مطابق جنرل پراسیکیوشن کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ القرضاوی کی بیٹی مصر میں پرتشدد جماعتوں کی فنڈنگ اور بیرون ملک سے غیر قانونی طور پر آنے والی مالی رقوم کی تقسیم کے لیے نئے راستے تلاش کرنے کے حوالے سے الاخوان تنظیم کے تیار کردہ منصوبے پر عمل درامد میں شریک رہی۔

    تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ الاخوان کے انتظامی دفاتر کے ارکان کی جانب سے صوبوں کی سطح پر جمع ہونے والی رقوم کے فنانشل اسٹیٹمنٹس موجود ہیں، اس طرح جماعت کے عناصر اور ان کے اسلحے کے واسطے فنڈنگ کی براہ راست سپورٹ کی ذمے داری سنبھالی جاتی ہے۔

    مزید برآں القرضاوی کی بیٹی کو فنانشل اسٹیٹمینٹس اور جماعت کے رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد کے نامعلوم بینک اکاؤنٹس نمبر کے حوالے سے براہ راست ذمے داریاں سونپی جاتی تھیں۔

    استغاثہ نے القرضاوی کی بیٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے جیل میں اپنے تعلقات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردی کی فنڈنگ کی ، بیرون ملک سے الاخوان تنظیم کو فنڈنگ کی فراہمی ممکن بنائی تا کہ تنظیم اپنی سرگرمیوں اور دہشت گرد کارروائیوں پر خرچ کر سکے اور الاخوان کے زیر انتظام عناصر اور گروپوں کو مطلوبہ رقوم پہنچانے میں مدد کی تا کہ وہ اسلحہ اور دھماکا خیز آلات تیار کرنے میں استعمال ہونے والا مواد خرید سکیں۔

    علا اور ان کے شوہر حسام خلف (الوسط پارٹی کے ایک رہ نما) کو دہشت گرد جماعت میں شمولیت اور الاخوان المسلمین کی فنڈنگ اور سپورٹ کے الزامات کے تحت 2017 میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

  • کوئٹہ: نوابزادہ گزین مری رہائی کے فوری بعد دوبارہ گرفتار

    کوئٹہ: نوابزادہ گزین مری رہائی کے فوری بعد دوبارہ گرفتار

    کوئٹہ : سابق وزیر داخلہ بلوچستان نوابزادہ گزین مری کو بلوچستان ہائیکورٹ کے حکم پر رہائی ملنے کے فوری بعد احاطہ جیل سے ایک اور مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچ قوم پرست رہنما گزین مری کو بلوچستان ہائیکورٹ کے حکم کے تحت ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ سے رہا تو کیا گیا تاہم پولیس نے ایک او مقدمہ میں انہیں جیل کے احاطے سے ہی دوبارہ دھر لیا۔

    گزین مری کی رہائی سے قبل ہی کوئٹہ پولیس کے اعلیٰ افسران بھاری نفری کے ہمراہ ڈسٹرکٹ جیل پہنچ گئے تھے ،پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گزین مری کو کوئٹہ کے انڈسٹریل تھانے میں دوہزار پندرہ کے دوران درج ہونے والے ایک مقدمے کی تحقیقات کے لئے دوبارہ حراست میں لیا گیا ہے۔

    سابق صوبائی وزیرداخلہ کی گرفتاری کے موقع پر پولیس نے جیل روڈ کو عام ٹریفک کے لئے بند کردیا اور دو گھنٹے تک دونوں اطرا ف بدترین ٹریفک جا م رہا۔

    معروف بلوچ قوم پرست رہنما اور سابق وزیر داخلہ بلوچستان نوابزادہ گزین مری انتیس ستمبر کو تھری ایم پی او کے تحت اس وقت گرفتار ہوئے تھے جب انہیں کوہلو راکٹ باری کیس میں کوئٹہ کی عدالت نے ضمانت پر رہا کیا تھا۔

    تھری ایم پی او کے تحت ان کی گرفتاری ایک ماہ کے لئے تھی تاہم ان کے وکیل نے اس سلسلے میں بلوچستان ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا تھا، عدالت عالیہ بلوچستان نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے گزین مری کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں: بلوچستان ہائیکورٹ کا نوابزادہ گزین مری کو رہا کرنے کا حکم


    واضح رہے کہ بلوچ قوم پرست رہنما گزین مری پر مختلف مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن میں ان کی ضمانت لی جاچکی ہے۔

    بلوچستان میں مری قبیلے کے رہنما نوابزادہ گزین مری کو نوازمری قتل کیس میں 22ستمبر کو ایئرپورٹ سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ 18سالہ خودساختہ جلاوطنی ختم کرکے وطن پہنچے تھے۔

    گزشتہ سماعت میں نواب زادہ گزین مری کو ایم پی او کے تحت گرفتار کرکے ایک ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔