Tag: دوحہ

  • قطر: امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کا آغاز

    قطر: امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کا آغاز

    دوحہ: خلیجی ریاست قطر میں امریکا اور افغان طالبان میں‌ مذاکرات کا آغاز ہوگیا، یہ فریقین میں مذاکرات کا ساتواں دور ہے۔

    تفصیلات کے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان نے امن مذاکرات کے لیے سر جوڑ لیے ہیں.

    مذاکرات میں امریکا کی قیادت خصوصی مندوب برائے افغانستان زلمے خلیل زاد، جب کہ افغان طالبان کے وفد کی قیادت ملا عبدالغنی کے سپرد ہے۔

    طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے ایک ٹویٹ کے ذریعے طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کی تصدیق کی گئی ہے.

    خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ دونوں کابل کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا، اس موقع پر انھوں نے پہلی ستمبر تک امن ڈیل کی امید ظاہر کی تھی۔

     امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا ہم غیرملکی فوج نکالنے کو تیار ہیں، امید ہے طالبان سے یکم ستمبر تک افغان امن سمجھوتا طے  ہوجائے گا۔

    فریقین میں‌ مذاکرات ایسے وقت میں شروع ہوئے ہیں، جب کابل میں ایک بڑا حملہ ہوا ہے۔

     حملے میں کابل حکومت کی حامی ملیشیا کے 26 ارکان ہلاک ہوئے. حملے کی ذمے داری افغان طالبان نے قبول کی ہے.

  • امریکا، افغان طالبان مذاکرات کا چھٹا مرحلہ آج دوحہ میں ہوگا

    امریکا، افغان طالبان مذاکرات کا چھٹا مرحلہ آج دوحہ میں ہوگا

    دوحہ: امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا چھٹا مرحلہ آج دوحہ میں ہوگا، امن مذاکرات میں جنگ بندی کے اعلامیے پر توجہ مرکوز ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آج دوحہ، قطر میں امریکا افغان طالبان امن مذاکرات کا چھٹا مرحلہ ہوگا، امریکا کی جانب سے جنگ بندی پر زور دیے جانے کے بعد آج مذاکرات کے دوران جنگ بندی کے اعلامیے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

    امریکی وفد کی قیادت نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہتی عمل زلمے خلیل زاد کریں گے، خیال رہے کہ فریقین میں مذاکرات کا سلسلہ جولائی سے جاری ہے۔

    گزشتہ روز زلمے خلیل زاد نے پاکستان کا دورہ کر کے افغان مفاہمتی عمل کے سلسلے میں پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔

    چند روز قبل امریکی امن مندوب برائے افغانستان نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے کسی بھی امن ڈیل کا دار و مدار طالبان کی جانب سے فائر بندی پر ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغانستان کی حکومت امن کے لیے تیار نہیں، امریکی واچ ڈاگ

    ادھر امریکی واچ ڈاگ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کی حکومت امن کے لیے تیار نہیں ہے جب کہ طالبان کے معاشرے میں دوبارہ انضمام تک ملک میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

    واچ ڈاگ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی اعلیٰ قیادت کو طالبان کے معاشرے میں دوبارہ انضمام کے لیے باقاعدہ حکمت عملی کا تعین اور بد عنوانی کے خاتمے کے لیے اقدامات اور منشیات کے مسئلے سے نمٹنا پڑے گا۔

  • دوحہ میں طالبان مذاکراتی وفد میں خواتین بھی شامل

    دوحہ میں طالبان مذاکراتی وفد میں خواتین بھی شامل

    دوحہ: قطر میں جاری افغان امن مذاکرات میں طالبان کی مذاکراتی ٹیم میں خواتین بھی شامل کی جائیں گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ قطر میں 19 تا 21 اپریل کو منعقدہ افغان امن مذاکرات میں طالبان کے وفد میں خواتین بھی شامل ہوں گی۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ ان خواتین کا طالبان کے سینئر ارکان سے کوئی بھی تعلق نہیں اور وہ فقط عام افغان ہوں گی۔

    طالبان کے مطابق ان میں سے کچھ خواتین افغانستان سے اور کچھ غیر ممالک میں مقیم ہیں۔

    واضح رہے کہ دوحہ میں افغان امن مذاکرات کا نیا دور شروع ہورہا ہے جس میں افغان وفد میں سیاست دانوں اور سول سوسائٹی سمیت 150 ارکان شامل ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: مذاکرات کے باوجود طالبان کا دہشت گرد حملے جاری رکھنے کا اعلان

    افغان امن مذاکرات کے طویل دور میں یہ پہلا موقع ہوگا جب فریقین کی جانب سے خواتین کو مذاکراتی ٹیم میں شامل کیا گیا ہو، امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان اور کابل حکومت کی جانب سے مذاکراتی عمل میں خواتین کو شامل کرنے کے فیصلے کو سراہا ہے۔

    زلمے خلیل زاد نے کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان میں جامع جنگ بندی کے انتظام پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

    یاد رہے کہ قطر طالبان اور امریکی نمائندے افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں گزشتہ روز دوحہ پہنچ گئے تھے، امن مذاکرات کے عمل کا آغاز 19 اپریل سے ہوگا۔

    خیال رہے کہ افغان حکام اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے باوجود طالبان نے افغانستان میں دہشت گرد حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

  • قطر مذاکرات: فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے: زلمے خلیل زاد

    قطر مذاکرات: فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے: زلمے خلیل زاد

    دوحہ: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ قطر میں مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، تمام فریقین افغان جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں امریکا طالبان مذاکرات کے پانچویں دور کے اختتام پر زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے 4 مسائل پر متفق ہونا ضروری ہے، فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے ہیں۔

    زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت اور اتحادیوں سے اس معاملے پر بات کروں گا، توقع ہے کہ طالبان سے دوبارہ بات چیت ہوگی، مکمل متفق ہونے تک کوئی بھی چیز حتمی نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    دوسری طرف افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مذاکرات میں امریکا نے تمام شرایط منوانے کے لیے اپنا اصرار برقرار رکھا جب کہ طالبان کی جانب سے انکار ہوتا رہا۔

    طالبان نے امریکی فوجی انخلا کی تاریخ کے اعلان تک کسی بھی یقین دہانی سے انکار کیا، تاہم زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ امریکا فوجی انخلا پر متفق ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ دو دن قبل افغان میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور چند معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

  • قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    دوحہ: قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان افغان امن مذاکرات کا پانچواں دور ختم ہو گیا، مذاکرات میں امریکا کی جانب سے تمام شرایط منوانے کے لیے اصرار جاری رہا جب کہ طالبان اس کے لیے تیار نہیں ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں امریکا طالبان مذاکرات کے پانچویں دور میں امریکا اپنے اصرار پر قائم رہا کہ طالبان ان کے تمام شرایط مانے، تاہم طالبان نے تمام امریکی شرایط ماننے سے انکار کر دیا۔

    [bs-quote quote=”امریکی فوج کے انخلا کی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔” style=”style-8″ align=”left” author_job=”طالبان کا اصرار”][/bs-quote]

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان اپنے اس مؤقف پر قائم رہے کہ امریکی فوج کے انخلا کی تاریخ کا اعلان کیا جائے، انخلا کے اعلان تک طالبان نے کسی بھی یقین دہانی سے انکار کر دیا ہے۔

    افغان میڈیا کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا رَواں ہفتے امریکا واپس جانے کا امکان ہے، زلمے خلیل زاد امریکی صدر اور دیگر حکام سے ملاقات کریں گے، جس میں وہ مذاکرات کے حوالے سے انھیں تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ دو دن قبل افغان میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور چند معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا طالبان مذاکرات مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں: افغان میڈیا

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذاکرات کار کوشش کر رہے ہیں کہ درپیش رکاوٹوں پر قابو پایا جائے، طالبان نمائندے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ان کا صرف اس بات پر اصرار ہے کہ تمام قابض افواج افغانستان سے نکل جائیں۔

  • امریکا طالبان مذاکرات مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں: افغان میڈیا

    امریکا طالبان مذاکرات مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں: افغان میڈیا

    کابل: امریکا طالبان مذاکرات میں بڑی پیش رفت سامنے آ گئی ہے، افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ فریقین کے درمیان کچھ معاملات میں اتفاق ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان میڈیا کا دعویٰ ہے کہ قطر میں جاری امریکا طالبان مذاکرات میں فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہوا ہے۔

    افغان میڈیا کے مطابق مذاکرات مثبت سمت کی جانب جا رہے ہیں تاہم کچھ معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ طے کرنے لیے قطر میں گیارہ دن سے جاری امریکا طالبان مذاکرات میں جمعے کو ایک دن کا وقفہ کیا گیا تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذاکرات کار کوشش کر رہے ہیں کہ درپیش رکاوٹوں پر قابو پایا جائے، طالبان نمائندے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ان کا صرف اس بات پر اصرار ہے کہ تمام قابض افواج افغانستان سے نکل جائیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا کا مذاکرات کے دوران طالبان کو دہشت گرد قرار دینے سے گریز

    ان کا کہنا تھا کہ طالبان اس بات پر راضی ہیں کہ غیر ملکی افواج کے افغانستان سے نکلنے کے بعد وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملک کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے والا مرکز نہ بننے دیں۔

    طالبان نے کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات سے بھی انکار کیا ہے، طالبان کا مؤقف ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ افواج کے انخلا اور انسدادِ دہشت گردی کے معاملے پر مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلنے کے بعد ہی کابل میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان اس موقع پر سیز فائر سے بھی کترا رہے ہیں جس سے انھیں اندرونی اختلافات ابھرنے کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔

  • طالبان کے ساتھ دوحہ میں‌ ہونے والی بات چیت فائدہ مند رہی، زلمے خلیل زاد

    طالبان کے ساتھ دوحہ میں‌ ہونے والی بات چیت فائدہ مند رہی، زلمے خلیل زاد

    واشنگٹن/کابل : امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا افغان مفاہمتی عمل سے متعلق کہنا ہے کہ امن و امان کے لیے آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں مفاہمتی عمل کےلیے امریکا کے نمائندہ خصوصے زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا ہے کہ انٹرا افغان مزاکرات کےلیے کابل میں ٹیم تشکیل دینے پرکام ہورہا ہے۔

    زلمے خلیل زاد نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ طالبان کے ساتھ مسلسل تین روز مثبت مذاکرات ہوئے اور دوحہ میں ہونے والی بات چیت فائدہ مند رہی۔

    امریکی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کو سمجھنے اور امن و امان کے لیے آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہے ہیں، آئندہ دو دن فریقین آپس میں مشاورت کریں اور دونوں فریقین چار اہم امور پر مشاورت کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : جولائی سے قبل طالبان سے معاہدے کی کوشش ہے: زلمے خلیل زاد

    یاد رہے کہ اس سے قبل زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ پوری کوشش کررہے ہیں کہ افغانستان میں جولائی سے قبل طالبان سے معاہدہ طے پاجائے۔

    زلمے خلیل نے امریکا کی افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان سے بات چیت بالکل ابتدائی مرحلے میں ہے، ایک لمبے سفر کے آغاز پر ابھی دو تین قدم ہی اٹھائے ہیں۔

    مزید پڑھیں : افغان حکومت اور طالبان مذاکرات، سیز فائر سمیت کئی معاملات ابھی باقی ہیں، زلمے خلیل زاد

    خیال رہے قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا ایک طویل دور ہوچکا ہے، جس میں17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پربنیادی معاہدہ طے پایا تھا جبکہ فریقین افغانستان سے غیرملکی افواج کے پرامن انخلاء پر متفق ہوگئے تھے۔

    علاوہ ازیں روس میں طالبان اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان بھی گذشتہ دنوں بیٹھک لگی تھی جس میں ملکی امور پر تفصیلی مذاکرات ہوئے تھے۔

  • طالبان ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر امریکا سے مذاکرات کے لیے قطر پہنچ گئے

    طالبان ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر امریکا سے مذاکرات کے لیے قطر پہنچ گئے

    کابل: افغان طالبان کے ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر امریکا سے مذاکرات کرنے کے لیے آج قطر پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے خبر دی ہے کہ طالبان ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر قطر پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ امریکی وفد کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

    [bs-quote quote=”مذاکرات میں گزشتہ ماہ ہونے والی ڈیل کے لیے فریم ورک طے کیا جائے گا۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    امریکی اور افغان وفد کے درمیان افغان امن عمل سے متعلق مذاکرات کا دور کل قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہوگا۔

    کہا جا رہا ہے کہ طویل افغان جنگ کے خاتمے کے لیے یہ امریکی سفارت کاروں اور طالبان کے درمیان اب تک کے اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہوں گے۔

    امکان ہے کہ مذاکرات اس نکتے پر مرکوز ہوں گے کہ فریقین کے درمیان گزشتہ ماہ جو ڈیل طے ہوئی تھی اس کا فریم ورک کیا طے کیا جائے، ڈیل کے مطابق امریکی فوج افغانستان سے نکل جائے گی اور طالبان یہ گارنٹی دیں گے کہ افغان علاقہ دہشت گرد کبھی استعمال نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مذاکرات میں پیشرفت پر افغانستان میں فوج کی تعداد کم کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    ان مذاکرات سے افغان حکومت کو باہر کر دیا گیا ہے، تاہم امریکی حکام کہہ چکے ہیں کہ امریکا کے ساتھ کسی بھی حتمی معاہدے میں یہ بھی شامل ہوگا کہ طالبان افغان حکام سے مل کر جنگ بندی کا اعلان کریں گے تاکہ جنگ سے ہونے والی اموات اور تباہ کاریوں کا سلسلہ رک جائے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملا برادر پاکستان سے دوحا پہنچے، جہاں وہ زلمے خلیل زاد کے ساتھ امن مذاکرات میں حصہ لیں گے۔

    امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خیل زاد نے کہا ہے کہ وہ طالبان پر اس بات کے لیے دباؤ ڈالیں گے کہ وہ ان دو نکات پر رضامند ہوں۔

  • مصنوعات کی پابندی، قطر کے خلاف اماراتی حکام کی عالمی ادارے کو درخواست

    مصنوعات کی پابندی، قطر کے خلاف اماراتی حکام کی عالمی ادارے کو درخواست

    ابو ظبی : متحدہ عرب امارات نے قطر میں مصر اور خلیجی ممالک کی تیار کردہ مصنوعات کی فروخت پر پابندی کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قطری وزارت اقتصادیات کی جانب سے ملک میں بحرین، سعودی عرب، مصر، اور متحدہ عرب امارات میں تیار کی جانے والی ادویات اور دیگر اشیاء کی فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے، جس کے خلاف اماراتی حکومت نے ڈبلیو ٹی او میں درخواست جمع کرائی ہے۔

    اماراتی حکام کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ قطر نے انفرااسٹرکچر کے منصوبوں میں کام کرنےوالی منظور شدہ کمپنیوں کے نام بھی فہرست سے خارج کردئیے ہیں کیوں کہ ان کا تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قوانین کے مطابق کسی بھی ملک کو خود کسی بھی ملک کی مصنوعات پر پابندی عائد کرنے کا اختیار نہیں جب تک ڈبلیو ٹی او کی سیٹلمنٹ کمیٹی فیصلہ نہ دے، قطر نے ڈبلیو ٹی او کی اجازت کے بغیر اماراتی مصنوعات پر پابندی عائد کرکے عالمی تجارتی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

    متحدہ عرب امارات نے درخواست کے متن میں تحریر کیا کہ ’اماراتی حکومت ڈبلیو ٹی او قانون کے مطابق اپنے مفادات کےلیے کوئی قدم اٹھا سکتی ہے‘۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر نے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب،مصر اور بحرین درآمد کی جانے والی مصنوعات پر مئی 2018ء میں پابندی عائد کی تھی۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب اور مصر کا قطر کو کسی قسم کی رعایتیں نہ دینے پر اتفاق

    یاد رہے کہ قطر نے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، مصر اور بحرین سے آنے والی تمام مصنوعات پر مئی 2018 میں پابندی عائد کی تھی۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، بحرین اور مصر نے سنہ 2007 میں قطر پر دہشت گردی کی حمایت اور دہشت گردوں تنظیموں کی معاونت کا الزام لگاکر سفارتی و تجارتی تعلقات منقطع کردئیے تھے۔

  • اوورسیز پاکستانیوں نے ثابت کردیا کہ وہ عمران خان کے ساتھ ہیں، شاہ محمود قریشی

    اوورسیز پاکستانیوں نے ثابت کردیا کہ وہ عمران خان کے ساتھ ہیں، شاہ محمود قریشی

    دوحہ : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دوحہ میں مقیم پاکستانیوں نے ثابت کردیا کہ وہ وزیراعظم کے ساتھ ہیں، عمران خان کے آنے سے گرین پاسپورٹ کا وقار بحال ہورہا ہے، قطر پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے دوحہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو مشکل حالات میں پاکستان ملا ہے، ہم سب مل کر نیا پاکستان بنائیں گے۔

    عمران خان کے آنے سے گرین پاسپورٹ کا وقار بحال ہورہا ہے، ماضی میں وزیراعظم بند کمرے میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کیا کرتے تھے۔

    علاوہ ازیں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے قطرمیں اے آروائی نیوز سےخصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قطر پاکستان سے دوگیس پاور پلانٹ خریدے گا۔

    اس کے علاوہ قطر کی جانب سے پاکستان میں دو پاور پلانٹ بھی لگائے جائیں گے اور قطر پی آئی اے کی بحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔

    مزید پڑھیں: وزیرِ اعظم قطر حکام سے مزید پاکستانی افرادی قوت بھجوانے پر بات کریں گے: وزیرِ خارجہ

    شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ قطر نے پاکستان سے چاول کی خریداری پر پابندی اٹھالی ہے، قطر زرعی شعبے میں انفرا اسٹرکچرکیلئے سرمایہ کاری بھی کرے گا۔