Tag: دودھ دینے والے جانور

  • تشویشناک خبر: لمپی اسکن بیماری گائے کے بعد بھینسوں میں بھی پھیل گئی

    تشویشناک خبر: لمپی اسکن بیماری گائے کے بعد بھینسوں میں بھی پھیل گئی

    کراچی: صوبہ سندھ کے کئی شہروں‌ میں دودھ دینے والے جانوروں کی بیماری لمپی اسکن گائے کے بعد بھینسوں میں بھی پھیل گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بھر میں بھینسوں میں بھی لمپی اسکن ڈیزیز کے کیسز سامنے آ گئے ہیں، محکمہ لائیو اسٹاک نے بیماری بھینسوں میں پھیلنے کی تصدیق کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ملک کی نامور درس گاہ ڈاؤ یونیورسٹی نے جانوروں میں پھیلنے والی لمپی اسکن ڈیزیز کی ویکسین بنانے کا اعلان کیا ہے، یہ ویکسین محکمہ لائیو اسٹاک سندھ کے اشتراک سے بنائی جائے گی۔

    جانوروں کو لگنے والی جلدی بیماری لمپی اسکن سے سندھ زیادہ متاثر ہے، 5 اضلاع کے سوا پورا صوبہ سندھ متاثر ہے تاہم کراچی میں سب سے زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں، اور گزشتہ روز تک 250 گائیں اس بیماری سے ہلاک ہو چکی ہیں۔

    نامور یونیورسٹی کا لمپی اسکن کی فوری ویکسین بنانے کا اعلان

    خیال رہے کہ گائیوں میں لمپی اسکن کی بیماری کی وبا پھیلنے کے بعد سے کراچی میں دودھ اور گوشت کے استعمال میں کافی حد تک کمی آ چکی ہے، تاہم بھینسیں بھی اب شکار ہو رہی ہیں، تو شہر میں دودھ کا استعمال مزید کم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

  • لمپی اسکن بیماری سے 225 جانور ہلاک

    لمپی اسکن بیماری سے 225 جانور ہلاک

    کراچی: لمپی اسکن بیماری سے مرنے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ جاری ہے، ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 225 ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دودھ دینے والے جانوروں میں جِلد کی بیماری کے وار جاری ہیں، صوبائی ٹاسک فورس نے لمپی اسکن بیماری سے متاثرہ جانوروں کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیماری سے ایک روز میں مزید 16 جانور مر گئے ہیں۔

    صوبائی ٹاسک فورس کے مطابق بیمار جانوروں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہوگیا ہے، گزشتہ ایک روز میں بیماری میں مبتلا جانوروں کے 398 نئے کیس سامنے آئے، جس سے بیمار جانوروں کی تعداد 27 ہزار 734 سے تجاوز کرگئی۔

    کراچی میں سب سے زیادہ 16 ہزار 424، ٹھٹھہ میں 4 ہزار 493، حیدر آباد میں 645، سجاول میں 225، ٹنڈو محمد خان میں 808، بدین میں 887، سانگھڑ میں 717، مٹیاری میں 166، بے نظیر آباد میں 381، خیر پور میں 603، قمبر شہداد کوٹ میں 502، دادو میں 224، جامشورو میں 428، تھانہ بولا خان میں 761، چڈکیو میں 276 گائیں جلد کی بیماری سے متاثر ہو چکے ہیں۔

    لمپی اسکن سے صحت یاب ہونے والے جانوروں کی تعداد بھی بڑھ کر 12 ہزار 101 ہو گئی۔

    جانوروں میں بیماری : دودھ کی فروخت اور قیمت میں نمایاں کمی

    وائرس سے مرنے والے جانوروں کی تعداد کراچی میں 26، ٹھٹھہ میں 46، حیدر آباد میں 12، سجاول میں 13، ٹنڈو محمد خان میں 6، بدین میں 7، سانگھڑ میں 10، مٹیاری میں 3، بے نظیر آباد میں 6، خیر پور میں 28، قمبر شہداد کوٹ میں 11، دادو میں 2، جامشورو میں 19، تھانہ بولا خان میں 28، چڈ کیو میں 6، اور جوہی میں 2 ہے۔

  • لمپی اسکن ڈیزیز: مرنے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ

    لمپی اسکن ڈیزیز: مرنے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ

    کراچی: سندھ میں لمپی اسکن ڈیزیز سے پیدا ہونے والی صورت حال سنگین ہو گئی ہے، مرنے والے جانوروں کی تعداد 189 ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں میں جِلدی بیماری کی صورت حال سنگین صورت اختیار کر گئی، صوبائی ٹاسک فورس نے لمپی اسکن بیماری کے اعداد و شمار جاری کر دیے۔

    لمپی اسکین بیماری سے مرنے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ 189 ہو گئی ہے، جِلدی بیماری سے ایک روز میں مزید 18 جانور مر گئے۔

    صوبائی ٹاسک فورس کے مطابق بیمار جانوروں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہو گیا، بیماری میں مبتلا جانوروں کے 590 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جس کے بعد بیمار جانوروں کی تعداد 26 ہزار431 ہو گئی۔

    کراچی میں سب سے زیادہ 16 ہزار 134، ٹھٹھہ میں 4 ہزار 414، حیدر آباد میں 506، ٹنڈو محمد خان میں 782، بدین میں 827، تھانہ بولا خان میں 690، خیر پور میں 554، قمبر شہداد کوٹ میں 473، جامشورو میں 347، سانگھڑ میں 610 گائیں جلدی بیماری سے متاثر ہو چکی ہیں۔

    دوسری طرف لمپی اسکن سے صحت یاب ہونے والے جانوروں ک تعداد 10 ہزار 41 ہو گئی ہے۔

    وائرس سے مرنے والے جانوروں کی تعداد ٹھٹھہ میں 46، حیدر آباد میں 12، سجاول میں 9، ٹنڈو محمد خان میں 5، بدین میں 5، سانگھڑ میں 10، مٹیاری میں 3، خیر پور میں 27، قمبر شہداد کوٹ میں 10، تھانہ بولا خان میں 21، جامشورو میں 10، چڈ کیو میں 4، دادو میں 1، بے نظیر آباد میں 5 اور کراچی میں 20 ہے۔

  • لمپی اسکن سے 54 جانور ہلاک، ویکسینیشن کا فیصلہ

    لمپی اسکن سے 54 جانور ہلاک، ویکسینیشن کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے وائرل بیماری لمپی اسکن سے متاثرہ علاقوں میں جانوروں کی ویکسینیشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے دودھ دینے والے جانوروں میں گانٹھ اور پھوڑے والی جلدی بیماری پھیلنے کے بعد متاثرہ علاقوں میں جانوروں کی نقل و حرکت پر بھی پابندی عائد کر دی ہے، بیماری سے سندھ میں 20 ہزار سے زائد جانور متاثر ہو چکے ہیں۔

    وفاقی حکومت نے ویکسین منگوانے کی اجازت دی تو 3 سے 4 ہفتے میں ویکسینز درآمد کر لی جائیں گی، جب کہ مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری میں 8 سے 9 ماہ لگیں گے، جلدی بیماری لمپی اسکین کراس بریڈ میں پھیلی ہے جو ایک ہفتے میں ختم ہو جاتی ہے۔

    چیف سیکریٹری سندھ کی زیر صدارت اہم اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ لمپی اسکن بیماری سے اب تک صوبے میں 54 جانوروں کی موت ہو چکی ہے، جب کہ 4751 جانور صحت یاب ہوئے ہیں۔

    سیکریٹری لائیو اسٹاک نے بتایا کہ لمپی اسکن بیماری پنجاب اور سندھ میں جانوروں میں ظاہر ہوئی ہے، صوبے میں اب تک 20 ہزار 250 جانوروں میں یہ بیماری پائی گئی ہے۔

    کراچی میں 15 ہزار ایک سو، ٹھٹہ میں 3781، حیدر آباد میں 149، بدین میں 656، جامشورو میں 85، خیرپور میں 121، سجاول میں 91، ٹنڈو محمد خان میں 2، مٹیاری 64، شہید بینظیر آباد 35، سانگھڑ 124، تھانہ بولاخان میں 36، قمبر شہداد کوٹ میں 4، جب کے دادو میں 2 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

    یہ وائرل بیماری دنیا کے مختلف ممالک میں 2012 سے ہے، اور رواں سال انڈیا، ایران اور اب پاکستان میں ظاہر ہوئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔

    اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ نے متاثرہ علاقوں میں جانوروں کی ویکسینیشن کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ لائیو اسٹاک کو لمپی اسکن سے متاثرہ علاقوں میں جانوروں کی ویکسینیشن کرنے کی ہدیات کی۔ انھوں نے کہا کہ جانوروں کی ویکسینیشن کے ساتھ جلد کی دیگر دوائیں بھی جانوروں کو لگائی جائیں اور متاثرہ علاقوں سے جانوروں کی نقل و حرکت کو بھی روکا جائے۔

    اجلاس میں کیٹل فارمز اور اس کے اطراف میں ضلعی انتظامیہ کی مدد سے مچھر مار اسپرے کرنے، اور مویشی مالکان کو بھی لمپی اسکن بیماری کے متعلق کی آگاہی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

    دودھ دینے والے جانوروں میں جلد کی بیماری کے معاملے پر محکمہ لائیو اسٹاک اور ویٹرنری ڈیپارٹمنٹ کو بھی ہوش آ گیا ہے، محکمے میں ایمرجنسی نافذ کر کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں، کراچی کے داخلی اور خارجی راستوں پر ویٹرنری موبائل یونٹس قائم کر دیے گئے۔

    ڈی جی محکمہ لائیو اسٹاک سندھ ڈاکٹر نذیر حسین کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک اور ویٹرنری ڈیپارٹمنٹ سندھ نے ویکسین کے لیے وفاقی حکومت کے ادارے ڈرگ ریگولیٹری کو خط لکھ دیا ہے، چوں کہ یہ جلدی بیماری مچھر اور دیگر حشرات کے کاٹنے سے پھیلتی ہے، اس لیے میونسپل کمشنر کے ایم سی کو بھینس کالونیوں میں مچھر مار اسپرے کے لیے بھی خط تحریر کر دیا گیا ہے۔

    محکمہ لائیو اسٹاک نے حیدر آباد میں ہیلپ لائن ڈیسک ( 0229201913) بھی قائم کر دیا ہے۔

  • کراچی: دودھ دینے والے جانوروں میں خطرناک بیماری، کیا انسانوں تک بھی منتقل ہو سکتی ہے؟

    کراچی: دودھ دینے والے جانوروں میں خطرناک بیماری، کیا انسانوں تک بھی منتقل ہو سکتی ہے؟

    کراچی: شہر قائد کے باڑوں میں دودھ دینے والے جانوروں میں گانٹھ اور پھوڑے والی جلدی بیماری پھیل گئی ہے، جس سے یہ تشویش ناک سوال بھی اٹھا ہے کہ کیا یہ انسانوں تک بھی منتقل ہو سکتی ہے؟

    تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے کراچی کیٹل فارمز میں جانوروں میں پھیلنے والی بیماری کا نوٹس لے لیا، اور ڈپٹی کمشنر ملیر سے رپورٹ طلب کر لی۔

    کمشنر کراچی نے ہدایت کی ہے کہ محکمہ لائیو اسٹاک کے ساتھ مل کر معاملے کی جانچ کی جائے، اور بیماری کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، انھوں نے کہا ماہرین سے مل کر بیماری کی جانوروں سے انسانوں تک منتقلی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

    محمد اقبال میمن نے جانوروں میں بیماری سے شہر کراچی کو دودھ کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کر دیا ہے۔

    ڈیری اینڈ کیٹل فارم ایسوسی ایشن نے گزشتہ روز کہا تھا کہ دوھ دینے والے جانوروں کی گانٹھ اور پھوڑے والی جلد کی بیماری کراچی بھینس کالونی اور دیگر باڑوں میں داخل ہو گئی ہے، اس بیماری سے گوشت اور دودھ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایک طرف ڈیری فارمرز نے دودھ غیر قانونی طور پر مہنگا کر دیا ہے اور اب وائرس زدہ جانوروں کا دودھ بھی شہر میں سپلائی کیا جا رہا ہے، اس لیے اندرون ملک اور بیرون ملک سے جانوروں کی نقل و حرکت پر سخت پابندی عائد کی جائے۔

    ڈی سی ایف اے نے کہا کہ گانٹھ کی جلد کی بیماری والے جانوروں کی سندھ اور کراچی سے نقل و حمل پر سخت پابندی عائد کی جائے، تاکہ دیگر علاقوں میں بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

    کیٹل ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقے سے 50 کلومیٹر دور صحت مند جانوروں کو Lumpy Vax نامی ویکسین لگائی جائے، نئے خریدے گئے جانوروں کو 15 دن (قرنطینہ) کے لیے الگ سے باندھنا چاہیے، تاکہ پتا چل جائے کہ جلد کی بیماری کا کوئی وائرس نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ جلد کی اس بیماری کا وائرس متاثرہ جانور کے تھوک، اڑنے والے کیڑوں کے ڈنک یا کاٹنے سے صحت مند جانوروں میں پھیلتا ہے، متاثرہ جانوروں کو ذبح کرنا اچھا عمل نہیں ہے کیوں کہ یہ وائرس مکھی میں بھی موجود ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں یہ وبا نئی ہے، اس لیے اس کے خلاف مقامی ویکسین تیار نہیں کی گئی، 2021 میں Lumpy وائرس افغانستان اور بھارت میں پھیلا تھا، گانٹھ یا پھوڑے والی جلدی بیماری سے متاثرہ جانور بھینس کالونی اور سپر ہائی وے کیٹل کالونیوں کے باڑوں میں موجود ہیں۔