Tag: دودھ فروشوں

  • کراچی میں دودھ  فروشوں نے حکومتی رٹ چیلنج کردی ، تیسری بار ازخود اضافے کا اعلان

    کراچی میں دودھ فروشوں نے حکومتی رٹ چیلنج کردی ، تیسری بار ازخود اضافے کا اعلان

    کراچی : ڈیری فارمرز نے دودھ کی قیمت میں مزید 10 روپے فی لیٹراضافہ کردیا، جس کے بعد کلو قیمت 210 روپے سے بڑھ کر 220 روپے کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹرول، ڈیزل اور یل پی جی قیمتوں کمی کے باوجود دودھ فروشوں کی حکومتی رٹ چیلنج کردی اور دودھ کی قیمت میں چھ ماہ میں تیسری بار ازخود اضافہ کر دیا۔

    ڈیری فارمرز دودھ کی قیمتوں میں مزید 10 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کرتے ہوئے دودھ کی فی کلو قیمت 210 روپے سے بڑھا کر 220 روپے کردی۔

    صدر ڈیری اور کیٹل فارمرز ایسوسی کا کہنا ہے کہ دودھ کی قیمت میں اضافہ کررہےہیں، دودھ کی فی لیٹر قیمت 230 روپے مقرر کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

    شاکر عمر گجر نے کہا کہ سرکاری قیمت مارکیٹ کی حقیقت کے برعکس ہے کیونکہ ایک لیٹر دودھ کی پیداواری قیمت 200 روپے سے زائد ہے۔

    گزشتہ ایک ماہ سے ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ڈیری فارمرز دودھ کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کر رہے ہیں۔

    کمشنر کراچی کی جانب سے فی لیٹر دودھ کی سرکاری قیمت 180 روپے فی لیٹر مقرر کی ہوئی ہے اور شہر میں پہلے ہی دودھ سرکاری نرخ 180 روپے کے بجائے 210 روپے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا ہے۔

    کمشنر کراچی اور انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی اور غفلت کی وجہ سے دودھ سرکاری نرخ سے 40 روپے فی لیٹر زائد غیر قانونی طور پر فروخت کیا جا رہا ہے۔

    دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے بعد دہی کی قیمتوں میں بھی 20 روپے اضافہ ہو جائے گا اور دہی کی قیمت علاقے کے حساب سے 300 سے 340 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں دودھ کی سرکاری قیمت نافذ کرنے کے لیے حکام کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی، ملک میں جاری غیر مستحکم معاشی صورتحال کے دوران فی لیٹر دودھ کی قیمت میں 10 روپے اضافہ عوام پر بوجھ ہو گا۔

    ملک ریٹیلرز نے کہا ہے کہ ڈیری فارمرز اور ہول سیلرز سے دودھ زیادہ نرخوں میں خریدنے کے بعد سرکاری نرخ پر فروخت کرنا مشکل ہے، قیمت ڈیری فارمرز بڑھاتے ہیں حکومت کی جانب سے ریٹلرز پر بھاری جرمانے عائد کرنا بلاجواز ہے۔

    یاد رہے 16 دسمبر 2022 کو کمشنر کراچی نے دودھ کی ریٹیل قیمت 170 روپے سے بڑھا کر 180 روپے کی تھی۔

  • دودھ فروشوں اور کمشنر کراچی میں دودھ کی قیمت مقرر کرنے پر ڈیڈلاک برقرار

    دودھ فروشوں اور کمشنر کراچی میں دودھ کی قیمت مقرر کرنے پر ڈیڈلاک برقرار

    کراچی : دودھ فروشوں اور کمشنر کراچی میں دودھ کی قیمت مقرر کرنے پر ڈیڈلاک برقرار ہے ، اس حوالے سے آج دوبارہ اجلاس طلب کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دودھ کی قیمت میں اضافہ کرنےوالوں کیخلاف کاروائیاں جاری ہے ، کمشنرکراچی نے دودھ کی قیمت میں اضافے پر آج دوبارہ اجلاس طلب کر لیا۔

    دودھ فروشوں اور کمشنر کراچی میں دودھ کی قیمت مقررکرنےپرڈیڈلاک برقرار ہے ، گزشتہ روز دودھ فروشوں نے سرکاری قیمت کو مسترد کر دیا تھا۔

    دودھ فروشوں کی جانب انکار پر اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا تھا ، کراچی میں دودھ 200 روپے فی لیٹرکی اضافی قیمت پرفروخت ہورہا ہے۔

    ریٹیلرز کے بعد ڈیری فارمز نے بھی قیمت میں اضافے کی دھمکی دے رکھی ہے ، شاکرعمرگجر کا کہنا ہے کہ کمشنر کراچی دودھ کی قیمت 170 روپے فی لیٹر مقرر کرنا چاہتے تھے۔

    ڈیری فارمزایسوسی ایشن نے دودھ کی قیمت بڑھانےکی وجہ پیداواری لاگت قرار دی اور دودھ کی فی لیٹر قیمت کا تخمینہ کمشنرکراچی کوپیش کر دیا ہے۔

    ڈیری فارمرزنےدودھ کی پیداواری لاگت199فی لیٹرکمشنرکراچی کو دی ہے۔

  • ناقص دودھ کی فروخت، سپریم کورٹ‌ کا کارروائی کا حکم

    ناقص دودھ کی فروخت، سپریم کورٹ‌ کا کارروائی کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ نے ناقص دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا، عدالت نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ناقص دودھ فروخت کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔عدالتی سماعت کے موقع پر ڈائریکٹر فوڈ پنجاب عائشہ ممتاز نے عدالت کو بتایا کہ ’’شہریوں کو حفظانِ صحت کے اصولوں کے عین مطابق خوراک کی فراہمی کے لیے محکمہ خوراک قانون کے تحت مضر صحت اشیا فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ناقص دودھ فروخت کرنے والی دو فیکٹریوں کو سیل کیا تو انہوں نے عدالت عالیہ سے رجوع کر لیا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ خوراک کا معیار جانچنے کے لیے لاہور میں دو لیبارٹریاں موجود ہیں جبکہ 10 کروڑ روپے کی لاگت سے جدید سہولیات کی حامل دو مزید لیباٹریاں 2018 سے قبل تیار ہو جائیں گی۔

    عدالت نے محکمہ خوراک کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کو سراہتے ہوئے حکم دیا کہ ’’ناقص خوراک بنانے اور فروخت کرنے والے کسی رعایت کے حق دار نہیں۔ بنچ کے سربراہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ’’اگر میرا بھائی بھی ناقص خوارک فروخت کرنے والوں کا سفارشی ہوگا تو اسے بھی جیل بھیج دوں گا۔

    عدالت نے ہدایت دی کہ ’’ناقص دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ درخواست گزار بیرسٹر ظفراللہ خاں نے بیان دیا کہ ملک بھر میں ڈبوں بند اور کھلا دودھ مضر صحت ہے جس سے مختلف خطرناک بیماریاں پھیل رہی ہیں دودھ میں میلا مائن اور سرف سمیت خطرناک کیمیکل شامل کر کے اسے زیادہ عرصے کے لیے محفوظ کیا جاتا ہے تاہم یہ دودھ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’آئین پاکستان کے مطابق شہریوں کی جان ومال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے مگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام نظر آتی ہیں اور عوام کو سرمایہ داروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے جو پیسوں کے لیے ان کی زندگی سے کھیل رہے ہیں لہذا عدالت مضر صحت دودھ کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کرے اور اس حوالے سے سخت قانون سازی کا حکم بھی دے‘‘۔

    درخواست گزار کا مؤقف سننے کے بعد فاضل جج نے سماعت کے بعد محکمہ پنجاب خوراک کو ملاوٹ والا ناقص دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں کرنے کے احکامات بھی دئیے۔