Tag: دودھ کی قیمتیں

  • دودھ کی قیمتیں کیسے بڑھیں؟ سی سی پی انکوائری میں بڑا انکشاف

    دودھ کی قیمتیں کیسے بڑھیں؟ سی سی پی انکوائری میں بڑا انکشاف

    کراچی: کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی انکوائری کے دوران ڈیری سیکٹر میں کارٹیلائزیشن اور پرائس فکسنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے ڈیری سیکٹر میں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کی مبینہ کارٹیلائزیشن اور کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں کے حوالے سے تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔

    انکوائری رپورٹ میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی 3 بڑی ڈیری ایسوسی ایشنز بادی النظر میں گٹھ جوڑ اور پرائس فکسنگ میں ملوث ہیں۔

    انکوائری کمیٹی نے کمیشن کو سفارش کی ہے کہ وہ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور کراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) کے خلاف ایکٹ کی دفعہ 30 کے تحت کارروائی شروع کرے۔

    انکوائری کا آغاز

    ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن (ڈی ایف اے) کے مبینہ گٹھ جوڑ سے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ایک مشہور کنزیومر ایسوسی ایشن کی طرف سے کمیشن کو لکھے گئے خط اور میڈیا کی رپورٹس کی روشنی میں یہ انکوائری شروع کی گئی تھی۔ شکایت میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ڈی ایف اے کراچی کے صد ر نے شہر میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا، اور دودھ اب کمشنر کراچی کی جانب سے مقرر کردہ 94 روپے کے مقابلے میں 120 روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔

    ایسوسی ایشن کی ملی بھگت سے مہنگا دودھ فروخت ہونے کے نتیجے میں صارفین کو روزانہ تقریباً 130 ملین روپے اور سالانہ 47 ارب روپے کا نقصان ہوا، دوسری طرف قیمتوں پر کوئی کمپٹیشن نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ کو متاثر کیا گیا اور صارفین کو دودھ کے معیار سے قطع نظر غیر منصفانہ قیمتوں کی ادائیگی کرنا پڑی۔

    دودھ کی قیمتیں کیسے طے ہوتی ہیں؟

    کمیشن نے ان الزامات کی جانچ پڑتال کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی، جس کے مطابق دودھ کی سپلائی چین 3 مراحل پر مشتمل ہے، جس میں ڈیری فارمرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز شامل ہیں، ریٹیلرز کو دودھ سالانہ ’باندھی‘ کے نام سے معاہدے کے ذریعے فروخت کیا جاتا ہے، جس میں دودھ کی خریداری کے لیے شرح اور مقدار کو مختلف ایسوسی ایشنز مقرر کرتے ہیں۔

    انکوائری کمیٹی کے مطابق کمشنر کراچی ڈویژن دودھ سپلائی چین کے تمام مراحل پر قیمتوں کو نوٹیفائی کرتا ہے، اور اس طرح کا آخری نوٹیفکیشن 14 مارچ 2018 کو جاری کیا گیا تھا، جس میں ڈیری فارمرز کے لیے 85 روپے فی لیٹر، ہول سیلرز کے لیے 88.75 روپے، اور ریٹیلرز کے لے 94 روپے فی لیٹر پرائس کو فکس کیا گیا تھا۔ تاہم، ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) کے ڈیٹا سے یہ پتا چلتا ہے کہ دودھ کی سپلائی چین میں شامل مختلف ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کے کردار کی وجہ سے نوٹیفائی پرائس پر عمل درامد نہیں کیا گیا۔

    ثبوت

    فروری 2021 میں ایک انفارمنٹ نے کمیشن کے ساتھ کچھ ویڈیو فوٹیجز بطور ثبوت اور کراچی میں تازہ دودھ کی قیمتیں طے کرنے میں ملوث ’کارٹیل‘ کے وجود کے دیگر ثبوتوں کو شیئر کیا، مبینہ کارٹیل ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور ملک ریٹیلر ایسوسی ایشن کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔

    ریٹیلرز اور ڈیری فارمرز کے نمائندوں کے بیانات کے مطابق ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کراچی، ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی، کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن، اور آل کراچی فریش ملک ہول سیلرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندے فارم گیٹ پرائس، ہول سیل پرائس اور ریٹیل پرائس کو بھی طے کرتے ہیں۔ اگر کوئی ریٹیلر باندھی کے مقررہ کردہ نرخ پر دودھ خریدنے سے انکار کرتا ہے تو، ایسوسی ایشن اسے دودھ کی فراہمی بند کر دیتی ہے، اور لی مارکیٹ میں واقع منڈی میں دودھ فروخت کر دیتی ہے۔

    مزید برآں، کمیشن نے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی کے مابین دودھ کے نرخوں کا بھی جائزہ لیا، جس سے یہ پتا چلا کہ صرف کراچی میں دودھ کی قیمتیں یکساں طور پر بڑھی ہیں، جب کہ دیگر تمام شہروں میں قیمتیں مختلف ہیں، قیمتوں میں یہ یکسانیت مختلف ڈیری ایسوسی ایشنز کی جانب سے پرائس فکسیشن کی طرف اشارہ کرتی ہے، جو کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی ہے۔

    نتیجہ

    شواہد کی روشنی میں انکوائری کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جولائی 2020 اور فروری 2021 میں متعلقہ مارکیٹ میں پرائس فکس کرنے کا فیصلہ بنیادی طور پر ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی) نے لیا۔

    اس کے فوراً بعد دو دوسری ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز، جس میں ڈی ایف اے سی، اور کے ڈی ایف اے شامل ہیں، نے بھی پرائس فکس کر دی، جس سے متعلقہ مارکیٹ میں دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    انکوائری کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ تینوں ڈیری ایسوسی ایشن کی ملی بھگت کے بغیر متعلقہ مارکیٹ میں دودھ کے نرخوں میں اضافہ ممکن نہیں تھا، لہٰذا، متعلقہ مارکیٹ میں پرائس فکس کرنے کا فیصلہ کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 (1) اور سیکشن 4 (2) (a) کی خلاف ورزی ہے۔

    ان نتائج کی روشنی میں، انکوائری کمیٹی نے کمیشن کو سفارش کی ہے کہ وہ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور کراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) کے خلاف ایکٹ کی دفعہ 30 کے تحت کارروائی شروع کرے۔

  • دودھ کی قیمتوں پر عمل درآمد 6 ماہ سے ہو رہا ہے: کمشنر کراچی کا دعویٰ

    دودھ کی قیمتوں پر عمل درآمد 6 ماہ سے ہو رہا ہے: کمشنر کراچی کا دعویٰ

    کراچی: کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر میں دودھ کی قیمتوں پر عمل درآمد پچھلے 6 ماہ سے ہو رہا ہے، دودھ فروشوں کو ایک ماہ میں 27 لاکھ روپے جرمانہ کیا جا چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دودھ کی قیمتوں کے سلسلے میں کنزیومر سوسائٹی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، دودھ کی اضافی قیمتوں پر شکایات کے لیے کمپلین نمبر دیا گیا ہے، اس پر کوئی بھی شخص شکایت درج کر سکتا ہے، ہماری ٹیم چھاپا مار کر موقع پر جرمانہ کرتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل وینز پر چھاپے مار کر غیر معیاری دودھ بھی پکڑا گیا تھا، دودھ میں کپڑے دھونے کا ڈیٹرجنٹ پایا گیا تھا، فوڈ اتھارٹی انسپکٹرز بھی ہمارے رابطے میں رہے ہیں، وہ دودھ کی کوالٹی کو چیک کرتے ہیں، تاہم ریسٹورنٹس، سپر مارکیٹس میں معیار چیک کرنا فوڈ اتھارٹی کا اختیار ہے۔

    کمشنر کراچی کا کہنا تھا مقررہ داموں پر خرید و فروخت کے لیے آن لائن سسٹم شروع کیا جا رہا ہے، جس سے چند کمپنیاں منسلک ہوں گی جو جاری کردہ رقم پر چیزیں فروخت کریں گی، آن لائن سسٹم کے ذریعے اشیائے ضروریہ کی چیزوں کی ڈیلیوری بھی شروع کریں گے۔

    انھوں نے قیمتوں سے متعلق شکایات کے لیے واٹس ایپ نمبر جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ شہری اس نمبر 03160111712 پر اپنی شکایت درج کرائیں۔

    واضح رہے کہ کراچی میں اس وقت بھی دودھ 110 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے، تاہم کمشنر کراچی کا دعویٰ ہے کہ شہر میں دودھ 94 فی کلو پر فروخت پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔

  • کراچی: مقررہ نرخ سے مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈؤان، 4 گرفتار

    کراچی: مقررہ نرخ سے مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈؤان، 4 گرفتار

    کراچی: شہر قائد میں مقررہ نرخ سے مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈؤان شروع ہو گیا ہے، کمشنر کراچی کے حکم پر ٹیم نے 4 دودھ فروشوں کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی نے کہا ہے کہ دودھ کے لیے مقرر سرکاری نرخ کی خلاف ورزی پر 4 دودھ فروش گرفتار کیے گئے ہیں۔

    کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے کہا کہ مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف چھاپوں کے دوران 21 چالان، ایک لاکھ 62 ہزار روپے جرمانے کیے گئے۔

    انھوں نے صارفین سے کہا کہ دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے ہے، صارفین اضافی قیمت نہ دیں۔

    کمشنر کراچی نے اعلان کیا کہ کسی کو بھی سرکار کی رٹ چیلنج نہیں کرنے دیں گے، دودھ کی سرکاری نرخوں کی خلاف ورزی پر گرفتاری اور جرمانہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل سندھ حکومت نے بھی کراچی کے مختلف علاقوں میں دودھ 110 روپے فروخت ہونے کا نوٹس لیا تھا، جس پر حکومت نے کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: ڈیری فارمرز اور شہری حکومت میں ٹھن گئی، گھٹنے ٹیکنے سے انکار

    وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی کھٹومل جیون نے کشمنر کراچی کو سرکار ی قیمت پر دودھ فروخت نہ کرنے والے ڈیلروں اور دکان داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا اور کہا کہ ایسے ڈیری فارمز، باڑوں اور دکانوں پر چھاپے مار کر انھیں سیل کر دیا جائے۔

    دوسری طرف ڈیری فارمرز اور شہری حکومت میں ٹھن گئی ہے، ڈیری فارمرز نے دودھ کی سرکاری نرخوں پر فروخت کے حکم نامے کے آگے گھٹنے ٹیکنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔

    دو روز قبل ڈیری اینڈ کیٹل فارمر ایسوسی ایشن (ڈی سی ایف اے) کے صدر شاکر عمر گجر نے کہا تھا کہ حکومت اجناس کی قیمتوں کو قابو کرنے میں ناکام ہو گئی ہے، ہمارے خلاف کارروائی ہوئی تو سڑکوں پر آ کر احتجاج کریں گے۔

  • کراچی: ڈیری فارمرز اور شہری حکومت میں ٹھن گئی، گھٹنے ٹیکنے سے انکار

    کراچی: ڈیری فارمرز اور شہری حکومت میں ٹھن گئی، گھٹنے ٹیکنے سے انکار

    کراچی: شہر قائد میں ڈیری فارمرز اور شہری حکومت میں ٹھن گئی ہے، ڈیری فارمرز نے دودھ کی سرکاری نرخوں پر فروخت کے حکم نامے کے آگے گھٹنے ٹیکنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دودھ کی قیمتوں کے سلسلے میں ڈیری فارمرز اور شہری حکومت کے درمیان تنازع حل نہیں ہو سکا، ڈیری فارمرز نے دودھ کی اضافی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    ڈیری اینڈ کیٹل فارمر ایسوسی ایشن (ڈی سی ایف اے) کے صدر کا کہنا ہے کہ حکومت اجناس کی قیمتوں کو قابو کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔

    ڈی سی ایف اے کے صدر شاکر عمر گجر نے کہا کہ حکومت کی نا اہلی سے دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، ہمارے خلاف کارروائی ہوئی تو سڑکوں پر آ کر احتجاج کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ حکومت کا کراچی میں دودھ 110 روپے فروخت ہونے کا نوٹس

    شاکر عمر گجر کا کہنا تھا کہ وہ دودھ فروخت کرنے والے رٹیلرز کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    واضح رہے کہ ڈی سی ایف اے نے یہ رد عمل سندھ حکومت کی طرف سے کراچی کے مختلف علاقوں میں دودھ 110 روپے فروخت ہونے پر نوٹس لینے کے بعد ظاہر کیا ہے۔

    وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی کھٹومل جیون نے کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے فی کلو مقرر ہے، سرکار ی قیمت پر دودھ فروخت نہ کرنے والے ڈیلروں اور دکان داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    ڈاکٹر کھٹومل جیون نے حکم جاری کیا کہ اضافی قیمت پر دودھ فروخت کرنے والے ڈیری فارمز، باڑوں اور دکانوں پر چھاپے مارکر سیل انھیں کر دیا جائے۔

  • سندھ حکومت کا کراچی میں دودھ 110 روپے فروخت ہونے کا نوٹس

    سندھ حکومت کا کراچی میں دودھ 110 روپے فروخت ہونے کا نوٹس

    کراچی: سندھ حکومت نے کراچی کے مختلف علاقوں میں دودھ 110 روپے فروخت ہونے کا نوٹس لے لیا، کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر دودھ ایک سو دس روپے میں فروخت ہونے لگا ہے، جس پر سندھ حکومت نے کمشنر کراچی سے رپورٹ مانگ لی ہے۔

    معاون خاص برائے رسد و قیمت کھٹومل جیون کا کہنا ہے کہ دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے فی کلو مقرر ہے۔

    وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی نے کشمنر کراچی کو سرکار ی قیمت پر دودھ فروخت نہ کرنے والے ڈیلروں اور دکان داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    ڈاکٹر کھٹومل جیون کا کہنا تھا کہ اضافی قیمت پر دودھ فروخت کرنے والے ڈیری فارمز، باڑوں اور دکانوں پر چھاپے مار کر انھیں سیل کر دیا جائے۔

    معاون خاص برائے سپلائی پرائسز کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کو مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، کمشنر اور تمام پرائس میجسٹریٹس کل سے مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کریں۔

    انھوں نے سختی کے ساتھ ہدایت کی کہ پرائس میجسٹریٹ مہنگا دودھ فروخت کرنے والے دکان داروں، ڈیری فارمز اور ڈیلروں کو دودھ سرکاری قیمت پر فروخت کرنے کا پابند کریں۔

    خیال رہے کہ کراچی میں دودھ کی اضافی قیمتوں پر فروخت کا معاملہ کئی ماہ سے خبروں کی زینت بن رہا ہے، متعدد بار کمشنر کراچی اور سندھ حکومت کی جانب سے اس کا نوٹس لیا گیا ہے، لیکن مسئلہ بدستور موجود ہے۔

  • کراچی: دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 11 جولائی کو ہڑتال کا اعلان

    کراچی: دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 11 جولائی کو ہڑتال کا اعلان

    کراچی: آل کراچی ملک ایسوسی ایشن نے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 11 جولائی کو ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 11 جولائی کو ہڑتال کا اعلان کر دیا گیا ہے، ہڑتال کااعلان آل کراچی ملک ایسوسی کی جانب سے کیا گیا۔

    دودھ کے ہول سیلرز نے کمشنر کراچی سے ملاقات کی کوشش کی تھی لیکن یہ ملاقات نہیں ہو سکی، کمشنر آفس حکام کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی سرکاری میٹنگز میں مصروف ہیں، جب کہ دودھ کے ہول سیلرز سے ملاقات شیڈول میں بھی نہیں تھی۔

    یاد رہے کہ پانچ جولائی کو ڈیری فارمرز نے کمشنر کراچی کے احکامات ہوا میں اڑاتے ہوئے دودھ کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد دودھ کی قیمت 85 روپے سے بڑھا کر 95 روپے فی لیٹر کر دی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ حکومت نے دودھ کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا، اسماعیل راہو

    ہول سیلرز اور ریٹیلرز نے دودھ کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کرتے ہوئے کمشنر کراچی سے مطالبہ کیا تھا کہ ڈیری فارمرز کی جانب سے دودھ کی قیمتوں میں اضافےکا نوٹس لیا جائے۔

    گزشتہ روز صوبائی وزیر رسد و قیمت محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ سندھ حکومت نے دودھ کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا، متعلقہ افسران مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔