Tag: دودھ

  • کیا ہر دوا دودھ کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے؟

    کیا ہر دوا دودھ کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے؟

    دنیا بھر میں ڈاکٹر حضرات مختلف بیماریوں کے لیے ادویات تجویز کرتے ہیں اور کبھی انہیں پانی اور اکثر انہیں دودھ کے ساتھ لینے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ صحت کو فوری بحال کیا جا سکے۔

    لیکن کیا دوا کو دودھ کے ساتھ لینا درست ہے؟ اور ایسا مشورہ کیوں دیا جاتا ہے؟ یہ وہ سوال ہیں جو اکثر افراد سوچتے ہیں تو یہاں پر ان کے جوابات پیش کیے جارہے ہیں۔

    یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ دواؤں کو خالی پیٹ لینے سے منع کیا جاتا ہے تاکہ ان میں موجود کیمیکلز معدے میں تیزابیت کا باعث نہ بنیں۔

    اسی طرح ادویات کی بھی مختلف اقسام ہوتی ہیں ان میں ایک عام دوا جبکہ ایک اینٹی بائیوٹکس ہوتی ہیں، اینٹی بائیوٹکس کبھی بھی وائرل انفیکشن کے لیے نہیں دی جاتی یہ ہمیشہ بیکٹیریل انفیکشنز کے لیے تجویزکی جاتی ہیں۔

    دواؤں کو دودھ کے ساتھ لینے کا مشورہ اس لیے دیا جاتا ہے کیوںکہ خالی پیٹ دوا معدے کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہے، اگر دودھ یا کوئی غذا کھائی تو غذا دوا کو طور پر جذب ہونے میں مدد دیتی ہے اور معدے کو تیزابیت سے بچاتی ہے۔

    زبانی طور پر کھائی جانے والی دوائیں یا اینٹی بائیوٹکس کسی شخص کے لیے اس وقت ہی کارآمد ثابت ہوسکتی ہیں جب انہیں بہتر انداز میں جذب کیا جائے تاکہ یہ خون کے دھارے میں شامل ہو کر انفکشنز کو ختم کر سکے۔

    تاہم کئی عوامل ہیں جو جسم میں ادویات کی جذب کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں، ان میں معدے کی تیزابیت، چربی والی غذائیں اور کیلشیئم جیسے عناصر شامل ہیں، اینٹی بائیوٹکس کی ایک کلاس ایسی ہے جو دودھ کے ساتھ رد عمل ظاہر کرتی ہے۔

    کیلشیئم اور میگنیشیئم جیسی معدنیات جو دودھ میں پائی جاتی ہیں وہ ادویات یا اینٹی بائیوٹکس کو جسم میں جذب ہونے سے روکتی ہیں۔

    اسی طرح کافی، چائے یا جوس میں بھی مختلف قسم کے مرکبات ہوتے ہیں، جیسے کافی میں کیفین، جو دوا کے جذب کو متاثر کر سکتی ہے۔ اس لیے سب سے بہتر یہ ہے کہ دوا تازہ پانی کے ساتھ لی جائے کیونکہ پانی میں ایسے مرکبات نہیں ہوتے جو دوا کے جذب میں ہونے سے روکتے ہیں۔

  • دار چینی والے دودھ کے حیران کن فوائد

    دار چینی والے دودھ کے حیران کن فوائد

    دارچینی ایک نہایت فائدہ مند مصالحہ ہے جس کا باقاعدہ استعمال بے شمار فوائد کا سبب بنتا ہے، ماہرین کے مطابق دارچینی والے دودھ کا روزانہ استعمال کئی مسائل سے نجات دلا سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دارچینی میں پایا جانے والا اینٹی آکسیڈنٹس جسم کے اندر مضر صحت اجزا کے خلاف جدوجہد کرتے ہیں اور ایسے مالیکیولز کی پیداوار روکتے ہیں جو جسم کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔

    دار چینی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس مجموعی طور پر صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔

    دار چینی میں موجود کمپاونڈز بہت سی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات سے بھرپور ہوتے ہیں جو صحت اور خوبصورتی دونوں کے لیے ہی فائدہ مند ہیں، ویسے تو دارچینی خود بھی ایک اچھی دوا ہے لیکن اسے دودھ کے ساتھ ملا کر پینا اور بھی فائدہ مند ہے۔

    دار چینی والا دودھ کئی بیماریوں میں مفید ہے ، دار چینی والا دودھ بنانے کے لیے ایک کپ دودھ میں آدھا چمچ دار چینی پاؤڈر ڈال کر اچھی طرح مکس کر لیں، اس دودھ کو پینے کا کوئی نقصان نہیں لیکن پھر بھی پینے سے پہلے احتیاطاً ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں۔

    اس کے بے شمار فوائد ہیں۔

    دار چینی والا دودھ ہاضمے کے لیے نہایت فائدہ مند ہے، یہ قبض ختم کر کے گیس کا مسئلہ حل کرتا ہے۔

    دار چینی میں کئی ایسے کمپاؤنڈ پائے جاتے ہیں جو بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتے ہیں، خاص طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

    بے سکون اور بے خوابی کا مسئلہ بھی سونے سے قبل ایک گلاس دار چینی والے دودھ سے حل ہوسکتا ہے۔

    دار چینی والا دودھ پینے سے بالوں اور جلد سے منسلک تقریباً ہر مسئلہ دور ہو جاتا ہے، اس کی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات جلد اور بالوں کو انفیکشن سے محفوظ رکھ کر ان کی بہتر نشونما کرتا ہے۔

    ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے لوگ سالوں سے دار چینی دودھ کا استعمال کرتے آرہے ہیں، اس دودھ کے باقاعدہ استعمال سے گٹھیا کا مسئلہ دور ہو جاتا ہے۔

  • دودھ نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے؟

    دودھ نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے؟

    دودھ کو ایک مکمل غذا سمجھا جاتا ہے جو اپنے اندر جسم کے لیے تمام ضروری غذائی اجزا رکھتا ہے، یہ بچوں سمیت ہر عمر کے افراد کے لیے یکساں طور پر فائدہ مند ہے۔

    دودھ فوری توانائی پہنچانے کا ذریعہ ہے اور ایک گلاس دودھ جسم کو درکار تمام وٹامن فراہم کردیتا ہے۔ تاہم بعض صورتوں میں دودھ نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

    ایسے موقع پر دودھ سے پرہیز کرنا ہی بہتر ہے۔ آئیں جانتے ہیں کہ دودھ کب آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    کینسر کا سبب

    اگر دودھ میں مضر صحت اجزا باقی رہ جائیں تو یہ دودھ چھاتی، رحم اور پروسٹیٹ کینسر کا سبب بن سکتا ہے، لہٰذا کھلے دودھ کو تیز آنچ پر ابالا جائے اور ڈبے کے بند دودھ کے لیے کسی معیاری کمپنی کا انتخاب کیا جائے۔

    ہاضمے کے لیے نقصان دہ

    بعض افراد کے جسم میں ایسے انزائم پیدا نہیں ہوتے جو دودھ میں موجود لیکٹوز کو ہضم کرسکیں۔ یہ انزائم لیکٹیز کہلاتے ہیں۔ ایسے افراد کے لیے دودھ نظام ہاضمہ کے مسائل، ڈائریا، گیس اور پیٹ میں درد پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    الرجی

    بعض افراد کو دودھ سے الرجی بھی ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں دودھ پینا شدید تکلیف میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    دودھ سے الرجک شخص اگر دودھ پی لے تو اسے جلد کے پھٹ جانے، گلے، زبان اور منہ کے سوج جانے کی شکایت ہوسکتی ہے جبکہ شدید کھانسی کا دورہ پڑسکتا ہے۔

    ایسے افراد جن کا جسم دودھ کو قبول نہیں کرتا، دودھ پینے سے گردوں یا جگر کے کینسر میں بھی مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    وزن میں اضافہ

    پروسیسڈ دودھ جیسے پنیر اور دودھ سے بنی دیگر مصنوعات میں اضافی اور غیر ضروری اشیا جیسے مصنوعی رنگ اور مٹھاس شامل کی جاتی ہے۔ یہ وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔

  • کراچی میں دودھ کی قیمت کیا ہوگی؟

    کراچی میں دودھ کی قیمت کیا ہوگی؟

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی اور حیدر آباد میں دودھ کی قیمت کا تعین کردیا گیا، سرکاری تخمینہ ایسوسی ایشن کے اعلامیے کے ساتھ جاری کر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک سندھ نے کراچی میں دودھ کی فی لیٹر کاسٹ آف پروڈکشن 133 روپے فی لیٹر متعین کی ہے جبکہ حیدر آباد کے لیے دودھ کی فی لیٹر کاسٹ آف پروڈکشن 127 روپے فی لیٹر متعین کی گئی ہے۔

    سرکاری تخمینہ ایسوسی ایشن کے اعلامیے کے ساتھ جاری کر دیا جائے گا۔

    دوسری جانب ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز کا کہنا ہے کہ دودھ کی قیمت ڈیری فارمرز کا منافع 26.60 روپے فی لیٹر شامل کر کے 159.60 روپے فی لیٹر اور 19 روپے فی لیٹر کرایہ، ہول سیلرز اور ملک ریٹیلرز کے منافع کے ساتھ 178.60 روپے فی لیٹر ہوگی۔

    ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کمشنر کراچی نے اگر 24 تاریخ کو نوٹیفکیشن جاری نہ کیا تو دودھ کی قیمتوں میں ازخود اضافہ کردیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ لائیو اسٹاک نے عوامی نمائندگی کے بغیر ڈیری فارمرز کے لیے دودھ کی پیداواری لاگت تیار کی ہے، پیداواری لاگت میں صارفین کے حقوق کو مکمل نظر انداز کر دیا گیا اور مبینہ طور پر ڈیری فارمرز کی مرضی و منشا کے مطابق قیمت کا تعین کیا گیا۔

    یاد رہے کہ ڈیری فارمرز عدالتی احکامات کے خلاف دودھ 94 روپے فی لیٹر کے بجائے 140 روپے فی لیٹر فروخت کر رہے ہیں، ڈیری فارمرز سنہ 2018 سے انتظامیہ کی مقرر کردہ قیمت سے زیادہ پر دودھ فروخت کر رہے ہیں۔

  • بھارت: دودھ نہ دینے پر بھینس کے خلاف مقدمہ درج

    بھارت: دودھ نہ دینے پر بھینس کے خلاف مقدمہ درج

    نئی دہلی: بھارت میں ایک شخص نے دودھ نہ دینے پر اپنی بھینس کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا، مقدمے کے اندراج کے کچھ روز بعد بھینس معمول کے مطابق دودھ دینے لگی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع بھینڈ میں 45 سالہ بابو تھانے پہنچ گیا اور پولیس کے پاس شکایت درج کروائی کہ میری بھینس گزشتہ کچھ روز سے دودھ نہیں دے رہی۔

    بھارتی شہری بابو نے پولیس کو بتایا کہ بھینس کے دودھ نہ دینے کی وجہ سے وہ گزشتہ کچھ روز سے بہت پریشان ہے اور اب گاؤں والوں سے مشاورت کے بعد اس مسئلے کے حل کے لیے تھانے آیا ہے۔

    مذکورہ شہری اپنی بھینس کو بھی تھانے لے گیا اور پولیس کو بتایا کہ میں جب بھی بھینس کا دودھ نکالنے کی کوشش کرتا ہوں تو یہ مارتی ہے جس سے مجھے شک ہے کہ کسی نے میری بھینس پر جادو کروا دیا ہے۔

    بابو کی شکایت پولیس نے اپنے پاس درج کر لی اور کچھ روز بعد ہی بھینس نے دوبارہ دودھ دینا شروع کر دیا جس پر متاثرہ شخص ایک بار پھر تھانے پہنچا اور پولیس کا شکریہ ادا کیا۔

  • اونٹنی کے دودھ کا حیران کن فائدہ سامنے آگیا

    اونٹنی کے دودھ کا حیران کن فائدہ سامنے آگیا

    اونٹنی کے دودھ کو نہایت فائدہ مند سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ اس میں کم چکنائی (فیٹ) اور بنیادی غذائی اجزا کی کثرت ہے۔ ایسے افراد میں جن کا جسم لیکٹوز قبول نہیں کرتا ان کے لیے اونٹنی کا دودھ عام دودھ کی نسبت زیادہ آسانی سے قابل ہضم ہے۔

    یو اے ای یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر آف بائیولوجی محمد ایوب اور ایسوسی ایٹ پروفیسر آف فوڈ سائنس ساجد مقصود نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں مسلمانوں میں اونٹنی کے دودھ کے انسانی صحت اور غذائیت پر فائدہ مند اثرات پر یقین رکھا جاتا ہے۔

    متعدد تحقیقی رپورٹس میں اس دودھ کو سپر فوڈ قرار دیا گیا ہے جو جراثیم کش، اینٹی آکسائیڈنٹ اور اینٹی ہائپر ٹینسو (فشار خون کی روک تھام کرنے والا) ہوتا ہے۔

    مگر محققین کی توجہ جس چیز نے اپنی توجہ مرکوز کروائی، وہ جانوروں اور انسانوں پر کلینکل تحقیقی رپورٹس میں اونٹنی کے دودھ سے ذیابیطس سے جڑے عناصر جیسے بلڈ شوگر کنٹرول سے لے کر انسولین کی مزاحمت کے حوالے سے فوائد کا ثابت ہونا ہے۔

    کہا جاتا ہے کہ اونٹوں کو 3 سے 4 ہزار سال پہلے انسانوں نے پالتو بنایا تھا، یہ جانور متعدد منفرد خصوصیات کا مالک ہے، جیسے اپنے کوہان میں 36 کلو تک چکنائی کو محفوظ کرنے کی صلاحیت، 100 میل تک چلنے اور 49 ڈگری درجہ حرارت میں بغیر پانی کے لگ بھگ ایک ہفتے تک زندہ رہنے کی صلاحیت وغیرہ۔

    اونٹ ان جانوروں میں شامل ہے جو غذا کو ہضم کرنے سے قبل خمیر بناتے ہیں اور بہت کم سے بھی بہت زیادہ حاصل کرتے ہیں۔

    یہ متعدد اقسام کے پودوں کو کھاتے ہیں اور ان کو گائے کے مقابلے میں زیادہ بہتر طریقے سے ہضم کرتے ہیں۔

    اونٹنی کے دودھ پر تحقیق کا سلسلہ 3 سے 4 دہائی قبل شروع ہوا تھا اور بظاہر گائے اور اس دودھ میں چکنائی، پروٹین، لیکٹوز اور کیلشیئم کی سطح قابل موازنہ ہے مگر زیادہ گہرائی میں جانے سے اس دودھ کے منفرد فوائد سامنے آئے جیسے وٹامن سی کی بہت زیادہ مقدار، اہم غذائی منرلز اور زیادہ آسانی سے ہضم ہونے کی صلاحیت وغیرہ اسے گائے کے دودھ سے زیادہ بہتر بناتے ہیں۔

    کچھ ٹرائلز میں دریافت کیا گیا کہ جن بچوں کو گائے کے دودھ سے الرجی ہوتی ہے وہ اونٹنی کا دودھ بغیر کسی مسئلے کے استعمال کرسکتے ہیں۔

    تحقیقی رپورٹس کے مطابق اجزا کے لحاظ سے اونٹنی کا دودھ ماں کے دودھ سے کافی ملتا جلتا ہے، دونوں میں پروٹین ہوتی ہیں اور وہ اجزا نہیں ہوتے جو دودھ سے الرجی کا باعث بنتے ہیں۔

    یو اے ای میں امپرئیل کالج لندن ڈائیبیٹس سینٹر کے ماہرین نادر لیسان اور ایڈم بکلے نے بتایا کہ غذائی معیار سے قطع نظر اونٹنی کا دودھ ذیابیطس سے بچاؤ کی خصوصیات سے بھی لیس ہوتا ہے۔

    ان دونوں نے انسولین کے ردعمل پر اونٹنی کے دودھ کے اثرات کا ایک کلینکل ٹرائل بھی کیا۔

    یو اے ای یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر آف بائیولوجی محمد ایوب اور ایسوسی ایٹ پروفیسر آف فوڈ سائنس ساجد مقصود کی ایک حالیہ لیبارٹری تحقیق میں ذیابیطس کے حوالے سے اونٹنی کے دودھ کے اثرات پر مزید روشنی ڈالی گئی۔

    تحقیقی رپورٹس کے نتائج

    ایسے ممالک جہاں یہ دودھ آسانی سے دستیاب ہے وہاں اس کے فوائد پہلے ہی نظر آرہے ہیں۔

    مثال کے طور پر شمالی بھارت میں اونٹ پالنے والی برادری پر ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ باقاعدگی سے اونٹنی کا دودھ پیتے ہیں ان میں ذیابیطس کی شرح صفر فیصد ہوتی ہے۔

    عالمی سطح پر اونٹنی کے دودھ کی پروڈکشن میں 1961 سے اب تک 4.6 گنا اضافہ ہوچکا ہے جس سے روایتی خطوں سے ہٹ کر بھی اس کے استعمال کی مقبولیت کا عندیہ ملتا ہے۔

    یورپی یونین میں بھی کیمل ملک پراجیکٹ کی کوششوں کو سپوٹ کیا جارہا ہے جبکہ بحیرہ روم کے خطے میں بھی اس کے حوالے سے دلچسپی بڑھی ہے۔

    چین سے لے کر آسٹریلیا میں اونٹنی کے دودھ سے بنی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جبکہ امریکا میں مختلف کمپنیوں کی جانب سے اس کی پروڈکشن بڑھانے پر کام ہورہا ہے۔

    مگر اب بھی یہ گائے کے دودھ سے بہت مہنگا ہے اور متعدد افراد اسے روزانہ خریدنے کی طاقت نہیں رکھتے۔

    ابھی کمرشل پراڈکٹ کی شکل میں اونٹنی کے دودھ کے فوائد کے تسلسل کے حوالے سے بھی بہت کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔ اس دودھ کا معیار کا انحصار مختلف عناصر جیسے لوکیشن اسٹیج، خطہ، اونٹوں کی غذائی عادات وغیرہ پر ہوتا ہے تو ابھی یہ جاننا باقی ہے کہ ان سے دودھ پر کس حد تک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    یو اے ای یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر محمد ایوب اور ساجد مقصود نے اپنی حالیہ تحقیق میں کہا کہ اونٹنی کا دودھ ذیابیطس کے نئے علاج کے لیے اہم ترین ثابت ہوسکتا ہے۔

    مگر ذیابیطس کے جو مریض اس دودھ کو آزمانا چاہتے ہیں انہیں کچھ باتیں ذہن میں رکھنی چاہیئے۔

    سب سے پہلی چیز تو یہ ہے کہ اس دودھ کو ابالے بغیر پینے سے گریز کرنا چاہیئے ورنہ ای کولی اور دیگر جراثیم جسم میں جاکر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    اسی طرح اگرچہ متعدد تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا ہے کہ اونٹنی کا دودھ بلڈ شوگر کنٹرول کو بہتر اور ذیابیطس ٹائپ ون کے مریضوں میں انسولین کی ضرورت کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    مگر ماہرین نے مریضوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اسے انسولین کا متبادل مت سمجھیں۔

  • دودھ فی لیٹر قیمت 155 روپے کرنے کا مطالبہ

    دودھ فی لیٹر قیمت 155 روپے کرنے کا مطالبہ

    کراچی: ڈیری کیٹل فارمرز نے دودھ فی لیٹر قیمت 155 روپے کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن نے دودھ کی فی لیٹر قیمت کا نیا تخمینہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ تخمینے کے مطابق دودھ کی فی لیٹر قیمت 155 روپے بنتی ہے۔

    اس سلسلے میں ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن نے سیکریٹری لائیو اسٹاک کو قیمتوں‌ پر نظر ثانی کے لیے ایک خط لکھ دیا ہے۔

    صدر ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن شاکر عمرگجر نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ کمشنر کراچی قیمتوں کے سلسلے میں نیا نوٹیفکیشن کیوں جاری نہیں کرتے۔

    انھوں نے کہا ڈیری فارمرز کو یومیہ کروڑوں کا نقصان ہورہا ہے، پچھلے نوٹیفکیشن کے مطابق شہری نقصان میں نظر آ رہے ہیں، جب کہ قیمتیں بڑھانے کے لیے فارمرز کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔

    شاکر گجر کا کہنا تھا اگر کمشنر کراچی نے نیا نوٹیفکیشن جاری نہ کیا تو دودھ کی قیمتوں میں از خود اضافے کا اعلان کرنے میں حق بجانب ہوں گے۔

    کراچی میں غیرمعیاری دودھ کی فروخت کیخلاف آپریشن کا حکم

    یاد رہے کہ یکم ستمبر کو شہر قائد میں ڈیری فارمرز کے ایک گروپ نے ازخود دودھ کی قیمت میں 20 روپے فی لیٹر اضافے کا فیصلہ کیا تھا۔

    دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے فی لیٹر ہے، جب کہ ڈیری فارمر گروپ غیر قانونی طور پر دودھ 130 فی لیٹر پر فروخت کر رہا ہے، ڈیری فارمرز کے ایک گروپ کے اجلاس میں ازخود دودھ کی قیمت میں بیس روپے فی لیٹر اضافے کے بعد فی لیٹر قیمت 150 تک پہنچ جائے گی۔

    اور اب ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن شہر کی انتظامیہ سے دودھ 155 روپے فی لیٹر فروخت کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

  • دودھ کی قیمتیں کیسے بڑھیں؟ سی سی پی انکوائری میں بڑا انکشاف

    دودھ کی قیمتیں کیسے بڑھیں؟ سی سی پی انکوائری میں بڑا انکشاف

    کراچی: کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی انکوائری کے دوران ڈیری سیکٹر میں کارٹیلائزیشن اور پرائس فکسنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے ڈیری سیکٹر میں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کی مبینہ کارٹیلائزیشن اور کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں کے حوالے سے تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔

    انکوائری رپورٹ میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی 3 بڑی ڈیری ایسوسی ایشنز بادی النظر میں گٹھ جوڑ اور پرائس فکسنگ میں ملوث ہیں۔

    انکوائری کمیٹی نے کمیشن کو سفارش کی ہے کہ وہ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور کراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) کے خلاف ایکٹ کی دفعہ 30 کے تحت کارروائی شروع کرے۔

    انکوائری کا آغاز

    ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن (ڈی ایف اے) کے مبینہ گٹھ جوڑ سے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ایک مشہور کنزیومر ایسوسی ایشن کی طرف سے کمیشن کو لکھے گئے خط اور میڈیا کی رپورٹس کی روشنی میں یہ انکوائری شروع کی گئی تھی۔ شکایت میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ڈی ایف اے کراچی کے صد ر نے شہر میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا، اور دودھ اب کمشنر کراچی کی جانب سے مقرر کردہ 94 روپے کے مقابلے میں 120 روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔

    ایسوسی ایشن کی ملی بھگت سے مہنگا دودھ فروخت ہونے کے نتیجے میں صارفین کو روزانہ تقریباً 130 ملین روپے اور سالانہ 47 ارب روپے کا نقصان ہوا، دوسری طرف قیمتوں پر کوئی کمپٹیشن نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ کو متاثر کیا گیا اور صارفین کو دودھ کے معیار سے قطع نظر غیر منصفانہ قیمتوں کی ادائیگی کرنا پڑی۔

    دودھ کی قیمتیں کیسے طے ہوتی ہیں؟

    کمیشن نے ان الزامات کی جانچ پڑتال کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی، جس کے مطابق دودھ کی سپلائی چین 3 مراحل پر مشتمل ہے، جس میں ڈیری فارمرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز شامل ہیں، ریٹیلرز کو دودھ سالانہ ’باندھی‘ کے نام سے معاہدے کے ذریعے فروخت کیا جاتا ہے، جس میں دودھ کی خریداری کے لیے شرح اور مقدار کو مختلف ایسوسی ایشنز مقرر کرتے ہیں۔

    انکوائری کمیٹی کے مطابق کمشنر کراچی ڈویژن دودھ سپلائی چین کے تمام مراحل پر قیمتوں کو نوٹیفائی کرتا ہے، اور اس طرح کا آخری نوٹیفکیشن 14 مارچ 2018 کو جاری کیا گیا تھا، جس میں ڈیری فارمرز کے لیے 85 روپے فی لیٹر، ہول سیلرز کے لیے 88.75 روپے، اور ریٹیلرز کے لے 94 روپے فی لیٹر پرائس کو فکس کیا گیا تھا۔ تاہم، ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) کے ڈیٹا سے یہ پتا چلتا ہے کہ دودھ کی سپلائی چین میں شامل مختلف ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کے کردار کی وجہ سے نوٹیفائی پرائس پر عمل درامد نہیں کیا گیا۔

    ثبوت

    فروری 2021 میں ایک انفارمنٹ نے کمیشن کے ساتھ کچھ ویڈیو فوٹیجز بطور ثبوت اور کراچی میں تازہ دودھ کی قیمتیں طے کرنے میں ملوث ’کارٹیل‘ کے وجود کے دیگر ثبوتوں کو شیئر کیا، مبینہ کارٹیل ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور ملک ریٹیلر ایسوسی ایشن کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔

    ریٹیلرز اور ڈیری فارمرز کے نمائندوں کے بیانات کے مطابق ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کراچی، ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی، کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن، اور آل کراچی فریش ملک ہول سیلرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندے فارم گیٹ پرائس، ہول سیل پرائس اور ریٹیل پرائس کو بھی طے کرتے ہیں۔ اگر کوئی ریٹیلر باندھی کے مقررہ کردہ نرخ پر دودھ خریدنے سے انکار کرتا ہے تو، ایسوسی ایشن اسے دودھ کی فراہمی بند کر دیتی ہے، اور لی مارکیٹ میں واقع منڈی میں دودھ فروخت کر دیتی ہے۔

    مزید برآں، کمیشن نے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی کے مابین دودھ کے نرخوں کا بھی جائزہ لیا، جس سے یہ پتا چلا کہ صرف کراچی میں دودھ کی قیمتیں یکساں طور پر بڑھی ہیں، جب کہ دیگر تمام شہروں میں قیمتیں مختلف ہیں، قیمتوں میں یہ یکسانیت مختلف ڈیری ایسوسی ایشنز کی جانب سے پرائس فکسیشن کی طرف اشارہ کرتی ہے، جو کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی ہے۔

    نتیجہ

    شواہد کی روشنی میں انکوائری کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جولائی 2020 اور فروری 2021 میں متعلقہ مارکیٹ میں پرائس فکس کرنے کا فیصلہ بنیادی طور پر ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی) نے لیا۔

    اس کے فوراً بعد دو دوسری ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز، جس میں ڈی ایف اے سی، اور کے ڈی ایف اے شامل ہیں، نے بھی پرائس فکس کر دی، جس سے متعلقہ مارکیٹ میں دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    انکوائری کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ تینوں ڈیری ایسوسی ایشن کی ملی بھگت کے بغیر متعلقہ مارکیٹ میں دودھ کے نرخوں میں اضافہ ممکن نہیں تھا، لہٰذا، متعلقہ مارکیٹ میں پرائس فکس کرنے کا فیصلہ کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 (1) اور سیکشن 4 (2) (a) کی خلاف ورزی ہے۔

    ان نتائج کی روشنی میں، انکوائری کمیٹی نے کمیشن کو سفارش کی ہے کہ وہ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن، کراچی (ڈی ایف اے سی) اور کراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) کے خلاف ایکٹ کی دفعہ 30 کے تحت کارروائی شروع کرے۔

  • دودھ کی قیمت میں غیر قانونی اضافے کا نوٹس لے لیا گیا

    دودھ کی قیمت میں غیر قانونی اضافے کا نوٹس لے لیا گیا

    کراچی: کمشنر کراچی نے دودھ کی قیمت میں غیر قانونی اضافے کا نوٹس لے لیا، دوسری طرف وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے معاون خصوصی نے دودھ کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دودھ کی قیمت میں از خود اضافہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، کمشنر کراچی نوید شیخ نے دودھ فروشوں کو تنبیہ کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنرز کو احکامات جاری کر دیے۔

    کمشنر کراچی نے مراسلے میں ہدایت کی ہے کہ ڈپٹی کمشنرز متعلقہ دودھ فروشوں کے رہنماؤں کے ساتھ اجلاس کریں، اور انھیں آگاہ کریں کہ دودھ کی قیمت میں از خود اضافہ غیر قانونی ہے، دودھ کی قیمت مقرر کرنے کا اختیار کراچی انتظامیہ کا ہے، خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

    ادھر وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی ڈاکٹر کھٹومل جیون نے بھی ڈویژنل کمشنرز کو ناجائز منافع خوروں کے خلاف کارروائی کے لیے مراسلہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈویژنل کمشنرز طے شدہ قیمتوں پر دودھ کی فروخت کو یقینی بنائیں۔

    ڈیری فارمرز نے دودھ کی قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کر دیا

    مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ سرکاری نرخ نامے پر عمل درآمد کے لیے ضلعی انتظامیہ کاروائیاں مزید تیز کرے، صوبے بھر میں اشیا خورد و نوش کی کوئی کمی نہیں، ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کو نہیں چھوڑیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ڈیری فارمرز نے ایک بار پھر دودھ کی قیمت میں از خود 20 روپے کا اضافہ کر دیا ہے، جس کے بعد دودھ کی فی لیٹر قیمت 140 روپے ہو گئی ہے۔ جب کہ دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے فی لیٹر مقرر ہے، اور شہر میں غیر سرکاری طور پر 120 روپے پر فروخت کیا جا رہا تھا۔

    اب تک ڈیری فارمرز غیر سرکاری طور پر دودھ کی قیمتوں میں از خود 46 روپے کا اضافہ کر چکے ہیں۔

  • ڈیری فارمرز نے دودھ کی قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کر دیا

    ڈیری فارمرز نے دودھ کی قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کر دیا

    کراچی: ڈیری فارمرز نے ایک بار پھر دودھ کی قیمت میں از خود 20 روپے کا اضافہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیری فارمرز نے ریٹیل میں دودھ کی قیمت 20 روپے اضافے کے بعد 140 روپے کرنے کا اعلان کر دیا، جب کہ انتظامیہ کی پر اسرار خاموشی برقرار ہے۔

    ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر نے کہا کہ ہول سیل سطح پر 16، ریٹیل سطح پر 4 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے فی لیٹر مقرر ہے، جب کہ شہر میں دودھ پہلے ہی غیر سرکاری طور پر 120 روپے پر فروخت کیا جا رہا تھا۔

    ڈیری فارمرز غیر سرکاری طور پر دودھ کی قیمتوں میں از خود 46 روپے کا اضافہ کر چکے ہیں۔

    دوسری طرف دودھ ریٹیلرز نے ڈیری فارمرز کی جانب سے دودھ کے نرخ میں اضافے سے اظہار لا علمی کر دیا ہے، ریٹیلرز کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی لاعلمی اور لاتعلقی پر ڈیری فارمرز نے ازخود قیمتوں کا اضافہ کیا ہے، ہم کمشنر کراچی کے مقرر کردہ نرخ پر دودھ فروخت کرنے کے پابند ہیں۔