Tag: دودھ

  • ہماری روزمرہ کی غذا میں شامل وہ چیز جو کینسر سے بچا سکتی ہے

    ہماری روزمرہ کی غذا میں شامل وہ چیز جو کینسر سے بچا سکتی ہے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک متوازن خوراک ہمیں تمام طبی مسائل سے بچا سکتی ہے اور ہم صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں، حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ دودھ سے بنی مصنوعات کینسر سے تحفظ دے سکتی ہیں۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ دودھ سے بنی مصنوعات کا روزانہ استعمال آنتوں کے کینسر کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرسکتا ہے۔ طبی جریدے بی ایم جے میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کا روزانہ استعمال آنتوں کے کینسر کا خطرہ 19 فیصد تک کم کر سکتا ہے۔

    آنتوں کا کینسر، پھیپھڑوں، بریسٹ اور مثانے کے سرطان کے ساتھ دنیا میں سب سے عام کینسر کی قسم ہے، جس سے ہر سال لاکھوں اموات ہوتی ہیں۔

    اس تحقیق کے دوران 80 کلینیکل ٹرائلز اور مشاہداتی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کر کے دیکھا گیا کہ مختلف غذائیں اور ادویات کس حد تک آنتوں کے کینسر کے خطرے پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ پھلوں، فائبر اور سبزیوں کا بہت زیادہ استعمال اس بیماری سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہے مگر دودھ سے بنی مصنوعات بھی اس حوالے سے کردار ادا کر سکتی ہیں۔

    دودھ اور اس سے بنی مصنوعات کے استعمال کے اثرات اور کینسر کی تشخیص کے حوالے سے متضاد رپورٹس سامنے آئی ہیں مگر نئی تحقیق میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ یہ جان لیوا بیماری سے بچاؤ کے لیے مفید ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹھوس طور پر یہ بتانا مشکل ہے کہ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کی کتنی مقدار اس بیماری سے بچا سکتی ہے، کیونکہ ان کی متعدد مصںوعات دستیاب ہیں اور کئی بار تحقیقی رپورٹس کے نتائج بھی متضاد ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پھلوں، سبزیوں اور فائبر کا زیادہ استعمال زیادہ مؤثر ہوتا ہے جس سے آنتوں کے کینسر کا خطرہ 50 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے، اس کے مقابلے میں سرخ اور پراسیس گوشت کا بہت زیادہ استعمال اس کینسر کا خطرہ 20 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔

  • ملک بھر میں جگہ جگہ دھرنے، دودھ کے بحران کا خدشہ

    ملک بھر میں جگہ جگہ دھرنے، دودھ کے بحران کا خدشہ

    کراچی: ملک بھر میں جگہ جگہ سانحہ مچھ کے پس منظر میں مظاہرین کے دھرنوں کے باعث راستے بند ہو گئے ہیں، شہر قائد میں بھی راستوں کی بندش کے باعث دیگر مسائل سمیت شہر میں دودھ کے بحران کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج نائب صدر ڈیری فارمرز اشرف گجر نے اپنے ایک بیان میں خبر دار کیا ہے کہ آج صبح بھی مختلف علاقوں میں دودھ سپلائی نہ ہو سکا، راستے بند ہونے سے شام کو دودھ کی سپلائی ممکن نہیں۔

    ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے مطابق جانوروں کے چارے اور خوراک کے ٹرک نہیں پہنچ سکے ہیں، اندرون سندھ سے آنے والے چارے کے ٹرک قومی شاہراہوں پر کھڑے ہیں۔

    اشرف گجر کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاقوں سرجانی، میمن گوٹھ، ناگوری سوسائٹی میں باڑوں میں جانوروں کی خوراک کی قلت ہو گئی ہے، اگر سپلائی کے لیے راستہ نہ ملا تو ہزاروں لیٹر دودھ خراب ہو کر ضائع ہو جائے گا۔

    کراچی میں راستوں کی بندش سے ایکسپورٹ معطل، کنٹینرز روک دیے گئے

    واضح رہے کہ کراچی کے مختلف مقامات پر راستوں کی بندش سے کینو کی ایکسپورٹ بھی معطل ہو گئی ہے، 400 سے زائد کنٹینرز کراچی اور سندھ کے داخلی راستوں پر رک چکے ہیں، اس سلسلے میں کینو ایکسپورٹرز کا کہنا تھا کہ کنٹینرز اگر بندرگاہ تک نہ پہنچے تو برآمد کنندگان کو نقصان ہوگا۔

    کینو ایکسپورٹرز کے مطابق 400 کنٹینرز میں 46 لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کا کینو موجود ہے، سڑکوں پر کھڑے سیکڑوں کنٹینرز کا مال خراب ہونے کا خدشہ ہے، کنٹینرز، جہازوں کی قلت سے کینو شپمنٹ 4 گنا زائد فریٹ پر ایکسپورٹ ہو رہی ہے۔

    کینو ایکسپورٹرز نے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس مسئلے کا فی الفور حل نکالا جائے۔

  • کیا آپ کا بچہ ٹریننگ کپ میں کم دودھ پیتا ہے؟

    کیا آپ کا بچہ ٹریننگ کپ میں کم دودھ پیتا ہے؟

    کجھ والدین فکر مند ہو جاتے ہیں کہ جب سے انہوں نے اپنے بچہ کا فیڈنگ بوتل یا کپ چھڑوایا ہے تو ان کا بچہ کم دودھ یا پانی پی رہا ہے۔

    تاہم، یہ ایک عارضی تبدیلی ہے اور والدین کو اطمینان کرنا چاہیے ۔ چھوٹے بچوں کونئے پینے کے کپ کو جاننے اور استعمال کے لیے کچھ وقت کی ضرورت ہے۔ایک دفعہ وہ کپ کے عادی ہو جائیں گے ، تو وہ آسانی سے اور جتنا چاہیں کے پیئں گے۔

    ہمیں پینے کے کپ کو متعارف کروانے میں تاخیر اور بوتل کے استعمال کوطویل نہیں کرنا چاہیے ۔

    ٹھوس غذا کی اشیاء کو متعارف کرانے اور مناسب وقت پر پینے کا کپ نہ صرف مناسب غذائیت بچوں کے لیے فراہم کرتے ہیں ، بلکہ ان کے اورو موٹر کی نشونما کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ چھوٹے بچوں کو پینے کا کپ 12 مہینے کی عمر سے شروع کروا دینا چاہیے، اور فیڈینگ بوتل کا استعمال 18 مہینے کی عمر کے بعد بند کر دینا چاہیے۔ تکمیلی کھانا کھلانے کے آغاز پر، شیر خوار بچے آہستہ آہستہ ٹھوس غذا زیادہ کثرت سے کھاتے ہیں، تاہم ان کے کُل دودھ کے استعمال میں بتدریج کمی ہوتی ہے۔ یہ دودھ چھوڑنے کی ایک اچھی علامت ہے۔ بار بار ، "صرف دودھ” کھانے کا پیٹرن 1 سال کی عمر کے لیے مناسب نہیں ہے۔ ان کے لیے آہستہ آہستہ دن میں 3 باقاعدہ کھانے اور اس کے درمیان 1-2 غذائیت سے بھر پور سنیکس کا نمونہ ہونا چاہیے۔

    چھوٹے بچے اب دودھ بطور غذا پر انحصارنہیں کرتے ہیں۔ دودھ غذائیت سے بھرپور کھانا کھانے کی اشیاء کا ایک حصہ بن جاتا ہے ۔ والدین بچوں کو دودھ باقاعدہ کھانےیا سنیکس کے ساتھ پینے کے لیے دے سکتے ہیں ۔ آپ دودھ کو مختلف پکوان میں استعمال کر سکتے ہیں ، جیسے کہ ناشتے کے لیے دلیہ ، دوپہر کو سنیک میں مِنی سینڈوچ کے ساتھ دودھ کا ایک گلاس ،یا کھیر۔یہ بچوں کو دودھ پلانے کا عملی طریقہ ہے لیکن ان کے ٹھوس غذاء کھانے کی ضرورت پر سمجھوتا کیے بغیر۔

    دودھ اور ڈیری مصنوعات کیلشیم کا اچھا ذریعہ ہیں، جو کہ ہڈیوں کی صحت اور نشونما کے لیے ضروری ہے۔ محکمہ صحت ایک سے پانچ برس کے بچوں کےلئے روزانہ 360- 480 ملی لٹر دودھ دینے کی تجویز کرتا ہے۔ دودھ کے علاوہ ڈیری مصنوعات (دہی ، خمیر)، کیلشیم ملی سویا مصنوعات (جیسا کہ ٹوفو، خشک سیم دہی)،اضافی کیلشیم سویملک اورہری سبزیاں کیلشیم سے بھرپور ہیں۔جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں وہ کم دودھ پیتے ہیں ۔ والدین کو صحت مند کھانے کی ہدایات پر عمل کرنے اور ان کیلشیم سے بھرپور کھانے کی اشیاء کو روزانہ فراہم کرنے کے لئے مشورہ دیا جاتا ہے۔آپ کے لیے چند مندرجہ ذیل مشورے ہیں:

    ناشتہ
    دودھ کا دلیہ
    نرم پنیر سے بھرے سینڈوچ (مثال کے طور پر: ابلے انڈے اور نرم پنیر سینڈوچ ، ٹیونا پنیر سینڈوچ )
    دودھ یا اضافی کیلشیم سویمالک

    دوپہر / رات کا کھانا

    پھلیاں
    پتوں والی ہری سبزیاں (مثال کے طور پر،چوئے ثم، خشک سیم دہی اور بھنا ہوا قیمہ

    سنیک آپشن

    تازہ پھل سادہ دہی کے ساتھ
    کھیر
    پھلوں کا ملک شیک (بغیر چینی کے گھر میں تیار کردہ ملک شیک)
    میوے اور بیج کھائیں (مثال کے طور پر: کالے تلوں کا میٹھا سُوپ، بادام کا میٹھا سُوپ، ابلی مونگ پھلی )

  • تمام دودھ فروشوں کے لیے اہم سرکاری ہدایت نامہ جاری

    تمام دودھ فروشوں کے لیے اہم سرکاری ہدایت نامہ جاری

    کراچی: سندھ فوڈ اتھارٹی نے دودھ فروشوں کے لیے اہم ہدایت نامہ جاری کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ فوڈ اتھارٹی نے دودھ فروشوں کے لیے ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حفظان صحت کے مطابق دودھ کی فراہمی یقینی بنائی جائے, دودھ کی ٹرانسپورٹ حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ہو، دودھ ٹرانسپورٹ کرنے والی گاڑیوں کا لائسنس ہونا بھی لازمی ہے۔

    ہدایت نامے کے مطابق دودھ کے تمام برتن اسٹیل فوڈگریڈ کے ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے، دودھ کے استعمال کے برتن دن میں 2 بار دھونا لازمی ہوں گے، برتن صرف فوڈگریڈ صابن ہی سے دھونے کی اجازت ہوگی۔

    باڑے، کیٹل فارمز سے دودھ 1 گھنٹے میں دکانوں پر پہنچانا ہوگا، دودھ کی ہینڈلنگ کرنے والے کا دستانے پہننا لازمی ہوگا، دودھ ہینڈلر کے لیے ماسک پہننا، داڑھی اور سر کا ڈھکا ہونا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

    دودھ کا درجہ حرارت 4 ڈگری ہوگا، پانی یا برف ملانے پر پابندی ہوگی، ملازمین کے کپڑے صاف، میڈیکل ریکارڈ ہونا لازمی ہے، دودھ کی گاڑیوں پر جراثیم کش اسپرے کرنا لازمی ہوگا اور ریکارڈ بھی رکھنا ہوگا۔

    دودھ کی دکانوں کا سندھ فوڈ اتھارٹی سے لائسنس شدہ ہونا لازمی ہے، یہ دکانیں صاف ستھری، جراثیم سے پاک ہوں، دکان پر صاف پانی موجود ہونا لازمی ہوگا، دودھ سپلائر کا شناختی کارڈ، تمام ریکارڈ دکان دار کے پاس لازمی ہو۔

    ہدایت نامے کے مطابق دکانوں پر تمام اشیا سندھ فوڈ اتھارٹی ریگولیشن کے مطابق ہونا ضروی ہے۔

  • بوتل سے دودھ پینے والے بچوں کے بارے میں دل دہلا دینے والا انکشاف

    بوتل سے دودھ پینے والے بچوں کے بارے میں دل دہلا دینے والا انکشاف

    ڈبلن: محققین نے بوتل سے دودھ پینے والے بچوں کے بارے میں یہ دل دہلا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ وہ یومیہ پلاسٹک کے 10 لاکھ ذرات نگل جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئرلینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بوتل سے دودھ پینے والے بچے ہر روز مائیکرو پلاسٹک کے تقریباََ دس لاکھ ذرات نگل جاتے ہیں۔

    نیچر فوڈ‘ نامی جریدے میں شایع تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس بات کے واضح ثبوت ملے کہ انسان بڑی تعداد میں پلاسٹک کے نہایت چھوٹے چھوٹے ذرات روزمرہ کی خوراک کے ذریعے نگل جاتے ہیں، یہ ذرات پلاسٹک کے بڑے ٹکڑے ٹوٹنے کے سبب بنتے ہیں۔

    آئرلینڈ کے محققین کا کہنا ہے کہ کھانے کی مصنوعات میں پلاسٹک کے بے تحاشا ذرات موجود ہوتے ہیں جن سے سب سے زیادہ متاثر بوتل سے دودھ پینے والے بچے ہوتے ہیں۔

    محققین نے ابھی یہ نہیں بتایا ہے کہ جب یہ ذرات جسم کے اندر جاتے ہیں تو اس سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تاہم ماہرین یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ دودھ کی بوتلوں اور پلاسٹک تھیلیوں میں کتنے فی صد مائیکرو ذرات پائے جاتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ پلاسٹک کی ایک بوتل سے فی لیٹر 13 لاکھ سے ایک کروڑ 62 لاکھ تک مائیکرو پارٹیکلز خارج ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق بوتل سے دودھ پینے والا بچہ زندگی کے ابتدائی 12 ماہ میں اوسطاََ ہر دن 16 لاکھ پلاسٹک کے ذرات نگل جاتا ہے۔

    محققین نے تجویز دی ہے کہ شدید گرم پانی میں دودھ کی بوتل دھوئی جائے تو پلاسٹک کے ذرات بڑی حد تک کم ہو سکتے ہیں۔ اور ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس تحقیق کا مقصد والدین کو پریشان کرنا نہیں بلکہ مائیکرو پلاسٹک کے صحت پر پڑنے والے ممکنہ خطرات کا جائزہ لینا تھا۔

  • ڈیری فارمرز کا سرکاری رٹ ماننے سے کھلا انکار، شاکر عمر کا رہائی کے بعد نیا بیان

    ڈیری فارمرز کا سرکاری رٹ ماننے سے کھلا انکار، شاکر عمر کا رہائی کے بعد نیا بیان

    کراچی: ڈیری فارمرز نے سرکاری رٹ ماننے سے کھلا انکار کر دیا ہے، ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر نے رہائی کے بعد بیان دیتے ہوئے کہا کہ دودھ کی قیمتیں کم نہیں کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ رات دودھ مہنگا فروخت کرنے والوں کے خلاف کراچی انتظامیہ نے کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے، ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا تاہم انھیں اب رہا کر دیا گیا ہے۔

    گجر ڈیری گلستان جوہر سے ڈی سی ایف اے پاکستان کے صدر شاکر عمر گجر کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے وقت فارمرز کی بڑی تعداد گجر ڈیری پر موجود تھی، ذرایع کا کہنا ہے کہ انھیں اعلیٰ افسران کی مداخلت پر رہا کیا گیا ہے۔

    ڈیر فارمرز کا کہنا ہے کہ کمشنر کراچی اجناس کی قیمتوں کو قابو کر نہیں پا رہے ہیں ہمارے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کے بغیر کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔

    ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر، جن کا مؤقف ہے کہ دودھ کی پیداواری لاگت بڑھنے سے دودھ کی قیمت بڑھائی گئی ہے

    صدر شاکر عمر گجر نے رہائی کے بعد بیان دیتے ہوئے کہا کہ دودھ کی قیمتیں کم نہیں کریں گے، اگر ہمارے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ نہ رکا تو ہڑتال کر دیں گے۔

    کراچی، مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں‌ کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز

    دوسری طرف دودھ کی قیمتوں میں اضافے پر کمشنر کراچی کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنرز کا دودھ کی دکانوں پر ایکشن جاری ہے، آج شہر کی متعدد دودھ کی دکانوں کو سیل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سے دودھ مہنگا فروخت کرنے والوں کے خلاف کراچی انتظامیہ نے کریک ڈاؤن شروع کیا ہے، اس دوران 76 دودھ فروشوں کے خلاف کارروائی کی گئی، 4 لاکھ 56 ہزار روپے سے زائد کے جرمانے عائد کیے گئے۔

    کشمنر کراچی کی جانب سے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ منافع خوروں کی نشان دہی کریں اور کنٹرول روم میں شکایت درج کرائیں، دودھ مہنگا فروخت کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔

  • دودھ کی قیمت میں 10، سبزیوں کی قیمتوں میں 50 روپے کا اضافہ

    دودھ کی قیمت میں 10، سبزیوں کی قیمتوں میں 50 روپے کا اضافہ

    کراچی: شہر قائد میں کھانے پینے کی بنیادی چیزوں کی قیمتوں میں ایک بار پھر من مانا اضافہ ہو گیا ہے، ایک طرف لاک ڈاؤن کی وجہ سے عام آدمی کی قوت خرید میں کمی آئی دوسری طرف اس کے لیے اشیائے ضروریہ مزید مہنگی کر دی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی والوں کے لیے یہ ایک بری خبر ہے کہ دودھ کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیا گیا ہے، دودھ فروشوں نے ایک بار پھر حکومت کی رٹ چیلنج کرتے ہوئے دودھ 110 روپے فی لیٹر سے 120 روپے فی لیٹر کر دیا۔

    شہر میں دودھ 120 روپے فی لیٹر فروخت کیا جانے لگا ہے جب کہ انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی بدستور جاری ہے، ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر گجر نے دعویٰ کیا ہے کہ پیداواری لاگت میں اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے دودھ کی قیمت بڑھانی پڑی۔

    انھوں نے کہا کہ ڈیری فارمرز نے آج سے دودھ 120 روپے فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا، بھینس کالونی میں دودھ کی قیمتوں میں 330 روپیا فی من کا باہمی مشاورت سے اعلان کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے فی لیٹر مقرر ہے، جب کہ دودھ غیر سرکاری قیمت 110 روپے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔

    دوسری طرف سبزیوں کی قیمتوں میں بھی 50 روپے سے زائد کا اضافہ کر دیا گیا ہے، ٹماٹر 100 سے 120 روپے کلو میں فروخت ہو رہا ہے، کریلا 120 روپے کلو، پالک 80 روپے میں فروخت ہونے لگی۔ اروی 150 روپے کلو، کھیرا 80 روپے، بھنڈی 200 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔

  • دودھ کی فی کلو قیمت میں اضافہ ہوگیا

    دودھ کی فی کلو قیمت میں اضافہ ہوگیا

    حیدرآباد: غریب عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرگیا، دودھ کی فی کلو قیمت میں اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں ڈیری فارمرزایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی، اس موقع پر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ دودھ کی فی کلو قیمت میں10روپے اضافے کی منظوری مل گئی ہے۔

    دودھ کی فی کلو قیمت میں 10سے12روپے اضافی کی منظوری دی گئی، حیدرآباد میں یکم فروری سے فی کلو دودھ 108روپے میں دستیاب ہوگا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت معاملے کا نوٹس لے۔

    خیال رہے کہ گیس، پیٹرول، بجلی، آٹا، چینی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد اب ڈیری فارمر ایسوسی ایشن نے بھی دودھ کی قیمت میں بھی اضافہ کردیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ غریب عوام پر مسلسل مہنگائی کا بم گرایا جارہا ہے۔

    ایسوسی ایشن نے خبردار کیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ فوری طور پر ان کو درپیش مسائل کو حل کرائے، بصورت دیگر موجودہ صورتحال میں ہم دودھ کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا دودھ کی قیمت فی لیٹر 94 روپے یقینی بنانے کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا دودھ کی قیمت فی لیٹر 94 روپے یقینی بنانے کا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں دودھ کی قیمت فی لیٹر 94 روپے یقینی بنانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دودھ فروشوں کی جانب سے من مانی قیمت وصولی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے کمشنر کراچی کو زائد قیمت وصول کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    سماعت کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ کے ایم سی نے استفسار پر عدالت کو بتایا کہ کراچی میں دودھ کی قیمت فی لیٹر 94 روپے مقرر ہے، عدالت نے سرزنش کی کہ صرف باتوں سے کیا ہوتا ہے، آپ طے شدہ قیمت پر عمل در آمد کیوں نہیں کراتے؟

    جسٹس علی مظہر نے کہا دودھ والے من مانی قیمتوں پر دودھ فروخت کر رہے ہیں، کمشنر کراچی کیا کر رہے ہیں، دودھ 94 روپے فی لیٹر کیوں نہیں ملتا؟ ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ ہم چھاپے بھی مارتے ہیں اور جرمانہ بھی عائد کر رہے ہیں۔

    دریں اثنا، عدالت نے کمشنر کراچی سے 12 نومبر کو جامع رپورٹ طلب کر لی۔

    واضح رہے کہ شہر قائد کے مختلف علاقوں میں اس وقت مختلف قیمتوں پر دودھ کی فروخت جاری ہے، دودھ فروشوں نے اپنی طرف سے 110 سے لے کر 140 روپے فی لیٹر قیمت مقرر کر رکھی ہے۔

    کمشنر کراچی کئی بار اس صورت حال کا نوٹس لے چکے ہیں، چھاپوں میں متعدد دودھ فروشوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، تاہم کوئی ٹھوس حل نہیں نکالا گیا ہے۔ دودھ فروش دکان داروں کا کہنا ہے کہ جب انھیں دودھ مہنگا ملے گا تو وہ سستا کیسے بیچیں گے۔

  • بچوں کو بوتل کے ذریعے دودھ پلانے کا آغاز زمانہ قبل از تاریخ سے ہونے کا انکشاف

    بچوں کو بوتل کے ذریعے دودھ پلانے کا آغاز زمانہ قبل از تاریخ سے ہونے کا انکشاف

    لندن: ماہرین آثار قدیمہ نے انکشاف کیا ہے کہ بچوں کو بوتل کے ذریعے دودھ پلانے کا معاملہ جدید دنیا کے ساتھ نہیں جڑا بلکہ اس کا آغاز تو زمانہ قبل از تاریخ سے ہوا۔

    برطانیہ کی برسٹل یونی ورسٹی کے ماہرین نے اس سلسلے میں سائنسی تحقیق کے بعد کہا ہے کہ کچھ ایسے واضح شواہد ملے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ تاریخ کے آغاز سے قبل بھی مائیں اپنے بچوں کو بوتل کے ذریعے دودھ پلاتی تھیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ماؤں نے تین ہزار برس سے زاید عرصے قبل اپنے بچوں کو جانوروں کا دودھ بوتل کے ذریعے پلانا شروع کر دیا تھا۔

    اسس سلسلے میں ماہرین آثار قدیمہ نے تین ایسے بوتل نما مٹی کے برتنوں کا معائنہ کیا جو ایک اندازے کے مطابق 12 سو سال قبل از مسیح میں شیرخوار بچوں کے ساتھ دفنائے گئے تھے، ان پر ماہرین کو جانوروں کی چربی اور دودھ کے مولیکیولر فنگر پرنٹ ملے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کروڑوں برس قبل گم ہونے والا براعظم دریافت

    برسٹل یونی ورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ قبل از تاریخ کے بچوں کو جان وروں کا دودھ پلانے کی یہ پہلی شہادت ہے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ جب بچوں کو جان وروں کا دودھ پلانا شروع کر دیا گیا ہوگا تو عورتوں میں مزید بچے پیدا کرنے کی صلاحیت بھی بڑھ گئی ہوگی اور یوں آبادی میں اضافے میں تیزی آ گئی ہوگی۔

    خیال رہے کہ انسان نے دودھ اور اس سے بنی اشیا کا استعمال اندازاً 6 ہزار برس قبل شروع کیا جب کہ انسان نے سات ہزار برس قبل شکار چھوڑ کر کاشت کاری اور جانور پالنا شروع کیا تھا۔