Tag: دورہ روس

  • وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ’’ٹائمنگ‘‘

    وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ’’ٹائمنگ‘‘

    یہ درست ہے کہ کسی بھی ملک میں مضبوط جمہوریت کے لیے مستعد اور فعال اپوزیشن ضروری ہوتی ہے جو حکومت کی کارکردگی پر نظر رکھتے ہوئے اس پر عوامی فلاح و بہبود کے کاموں اور انتخابی مہم کے دوران عوام سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کے لیے دباؤ ڈالتی ہے۔

    لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں اپوزیشن اور حکومت کا کردار کبھی دو انتہاؤں پر ہوتا ہے تو کبھی ایسا کہ لگتا ہی نہیں کہ ملک میں کسی اپوزیشن کا وجود ہے۔ یہاں 90 کی دہائی اگر سیاسی رسہ کشی میں گزری تو گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصہ اپوزیشن کے بارے میں یہی تاثر قائم رہا کہ یہ فرینڈلی اپوزیشن ہے اور اس تاثر کو خود اپوزیشن نے اپنے اقدامات سے تقویت دی۔

    پاکستان میں‌ اپوزیشن کے بارے میں ایک تاثر یہ بھی ہے کہ وہ ایک خاص وقت پر اشارہ پاتے ہی سڑکوں پر نکل آتی ہے اور حکومت کے خلاف اپنے احتجاج کو عوام کے مسائل اور ان کی مشکلات سے جوڑتی ہے۔

    ہمارے بلاگ کے عنوان سے واضح ہے ہم اپوزیشن کی جانب سے وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے نتائج پر نہیں بلکہ اس کی ٹائمنگ اور ان حالات پر بات کریں گے جن میں اپوزیشن جماعتوں نے تحریکِ عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کیا۔

    گزشتہ سال اپریل میں جب حکومت مخالف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم میں ٹوٹ پھوٹ ہوئی تو حکومتی حلقوں نے سکون کا سانس لیا تھا وجہ صاف تھی کہ پی ڈی ایم نے حکومت کو ہٹانے کے لیے ہر حربہ استعمال کرنے کا اعلان کیا تھا اور اپنی سرگرمیوں کے آغاز کے ساتھ کئی بڑے جلسے بھی کیے تھے جس نے حکم راں جماعت کو دباؤ میں‌ لے لیا تھا، لیکن جب ذاتی مفاد کے لیے ایک بڑی ملکی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے دوسری بڑی پارٹی ن لیگ کو بائی پاس کر کے یوسف رضا گیلانی کو حکومت کی مدد سے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بنوایا تو گویا پی ڈی ایم میں انتشار پیدا ہوگیا جس کے نتیجے میں پی پی پی اور اے این پی کو اس اتحاد سے نکلنا پڑا اور پی ڈی ایم عملاً ٹوٹ گئی۔ کیوں کہ پی ڈی ایم بنانے کے فیصلے میں بھی پی پی پی پیش پیش تھی اور 20 ستمبر 2020 کو بلاول بھٹو کی میزبانی میں ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں اس کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    بہرحال پی پی پی کے اس اتحاد سے علیحدہ ہونے کے بعد پی ڈی ایم میں شریک تمام جماعتیں جو پہلے حکومت کے خلاف صف آرا تھیں، ایسا لگنے لگا کہ ان کا ہدف اب حکومت نہیں رہی، خاص طور پر ن لیگ اور پی پی پی نے تو ایک دوسرے کو نشانے پر رکھ لیا اور وہ گولہ باری ہوئی کہ حکومتی ایوانوں میں تو شادیانے بج گئے۔ اس دوران کبھی کبھار منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کے لیے پی پی اور ن لیگ قیادت کے ساتھ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بھی حکومت کے خلاف بیانات داغ دیتے لیکن مجموعی طور پر اپوزیشن آپس ہی میں گتھم گتھا نظر آئی جس کا حکومتی جماعت نے کئی بار فائدہ بھی اٹھایا۔

    قصہ مختصر اپریل میں پی ڈی ایم ٹوٹنے کے بعد حکومتی حلقوں میں بے چینی ختم ہوگئی اور ملکی فضا میں جو سیاسی ہلچل پیدا ہوئی تھی وہ صرف اپوزیشن کیمپ تک ہی محدود رہی۔

    اپوزیشن کی باہمی ’’تُو تُو مَیں میں‘‘ جاری تھی کہ اسی دوران 16 ستمبر 2021 کو عمران خان اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان ملاقات ہوتی ہے۔ روسی صدر کی طرف سے دعوت کو عمران خان قبول کر لیتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ دورہ پاکستان کی معیشت کی بحالی کے لیے بہت اہم ہے۔ وزیرِاعظم کسی بھی صورت اس موقع کو ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتے ہیں۔ یہ تاریخی دورہ فروری 2022 کے اواخر میں طے پاتا ہے اور دونوں طرف گرم جوشی نظر آتی ہے۔ لیکن جیسے جیسے دورے کا وقت قریب آتا ہے ایسا لگتا ہے کہ ملکی سیاست میں اچانک بھونچال آگیا ہے، ایک دوسرے کی مخالفت میں‌ آگے سے آگے بڑھ جانے والی پارٹیاں توقع کے بَرخلاف ایک دوسرے کے لیے محبت سے بانہیں پھیلا لیتی ہیں اور ایک دوسرے کے ہاں سیاسی آنیاں جانیاں شروع ہوجاتی ہیں۔ اسی ماحول میں پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کردیتے ہیں اور اس کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ حکومتی اتحادی جماعتوں کے ساتھ بھرپور رابطوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

    بلاول بھٹو کے اس اعلان کے بعد پی پی پی پارلیمنٹرین کے صدر آصف علی زرداری جو کہ کافی عرصہ سے صاحب فراش ہونے کے ساتھ سیاسی منظر نامے سے بھی غائب ہیں اچانک تندرست ہوکر سیاسی میدان میں ظاہر ہوتے ہیں اور اپنے مفاہمتی بلے سے ایک اور اننگ کھیلنے کا آغاز کرتے ہیں۔ لیکن حیرت انگیز لمحہ وہ ہوتا ہے کہ جس بات پر پی ڈی ایم میں پہلی دراڑ پڑی تھی یعنی گزشتہ سال پی پی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کی تجویز کو ن لیگ نے سختی سے رد کردیا تھا اب چند ملاقاتوں کے بعد ن لیگ پی پی کے اس فارمولے پر من وعن راضی ہوجاتی ہے اور پہلے اس تجویز کے شدید مخالف نواز شریف اس کی منظوری بھی دے دیتے ہیں پھر اس کے بعد کیا ہوتا ہے یہ تماشا پوری قوم گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ سے دیکھ رہی ہے۔

    متحدہ اپوزیشن کے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے اعلان کے بعد حکومت پر دباؤ بڑھتا ہے اور عین دورہ روس سے چند روز قبل یہ سرگرمیاں اتنی عروج پر پہنچتی ہیں کہ عوام بھی حیران رہ جاتے ہیں کہ ایسا کیا ہوگیا کہ چند ماہ قبل ایک دوسرے کے گریبان پکڑنے والے اب ایک دوسرے کے دست و بازو بن رہے ہیں۔ وہ تماشا لگتا ہے کہ کبھی اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے دورہ روس کے دوران تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی بات کی جاتی ہے تو مارچ کے آخری ہفتے میں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کا اعلان ہوتا ہے۔ یہاں بتاتے چلیں کہ 22 اور 23 مارچ تک اسلام آباد میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہونا ہے۔

    اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم کے خلاف اپنی تحریک عدم اعتماد جمع کراچکی ہیں حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے نمبرز پورے ہونے کے دعوے کیے جارہے ہیں۔ بہرحال عمران خان دورہ روس مکمل کرکے آجاتے ہیں اس کے بعد تو گویا سیاسی پیالی میں وہ طوفان برپا ہونا شروع ہوتا ہے کہ عوام کو لگتا ہے کہ حکومت تحریک عدم اعتماد سے قبل ہی اب گئی کہ تب گئی۔ اس بلاگ کی اشاعت تک اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کراچکی ہیں اور اسپیکر قومی اسمبلی نے جمعہ 25 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ 25 مارچ ویسے ہی عمران خان کے لیے تاریخی دن ہے کہ 30 سال قبل اسی روز پاکستان کرکٹ کا عالمی چیمپیئن بنا تھا اور اس وقت کے کپتان عمران خان نے عالمی کرکٹ کپ کی ٹرافی ہاتھوں میں تھی۔ اس بار 25 مارچ کو عمران خان کے ہاتھوں میں کیا آتا ہے یہ تو آنے والا 25 مارچ ہی بتائے گا۔

    جیسا کہ ہم نے بلاگ کے آغاز میں تحریک عدم اعتماد کی ٹائمنگ پر بات کی تھی تو ذہن کے دریچے کھولنے کے لیے ہمیں تاریخ کے کچھ اوراق کھنگالنے پڑیں گے۔

    قیام پاکستان کے تقریباً پونے دو سال بعد 8 جون 1949 کو ایران میں پاکستانی اور روسی سفارتکاروں کے ذریعے پاکستان کے پہلے وزیراعظم خان لیاقت علی خان کو روسی صدر جوزف اسٹالن کی جانب سے دورہ روس کی دعوت دی جاتی ہے جس کے بعد سفارتی ایوانوں میں جیسے بھونچال آجاتا ہے۔

    اس حوالے سے عائشہ جلال اپنی کتاب ”پاکستان اسٹیٹ آف مارشل رول” میں لکھتی ہیں کہ امریکا کی حمایت یافتہ مضبوط لابی جس کی قیادت وزیر خزانہ غلام محمد کر رہے تھے وزیراعظم کو دورہ ماسکو سے پیچھے ہٹانے میں کامیاب ہو گئی۔ وزیر خزانہ نے وزیر اعظم کو یہ دھمکی بھی دی کہ حکومت کرو یا گھر جاؤ۔ اسی طرح ایک اور مصنف اختر بلوچ نے اس سلسلے میں ایک غیرمعمولی انکشاف کیا ہے وہ لکھتے ہیں کہ کراچی میں برطانوی ہائی کمشنر لارڈ گریفٹی سمتھ نے پاکستانی وزیر خارجہ سر ظفر اللہ خان کو دھمکی دی تھی کہ وزیر اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان اگر ماسکو گئے تو پاکستان برطانیہ اور امریکا سے دشمنی کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

    اسی انداز فکر کی تائید ایک ممتاز اخبار ڈیلی ٹیلی گراف کی اس خبر سے بھی ہوتی ہے جس میں وزیراعظم پاکستان کے دورہ روس کی خبر شہ سرخی میں شائع ہوئی اور خبر میں بتایا گیا کہ پاکستانی وزیراعظم لیاقت علی خان دولت مشترکہ ممالک میں سے روس کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ مملکت ہوں گے لیکن فیوڈلز پہ مشتمل امریکی نواز وزرا ڈر گئے اور دورہ کینسل ہو گیا۔ دورے کی تنسیخ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی تشکیل میں فیصلہ کن موڑ تھا۔

    پاکستانی خارجہ پالیسی پر ابتدائی کتابوں میں سے ایک ’’پاکستانز فارن پالیسی‘‘ کے مصنف مشتاق احمد لکھتے ہیں وزیراعظم کا ماسکو نہ جانا ایک بھیانک غلطی تھی کیونکہ اس دورے کے ذریعے پاکستان کو نہ صرف ایک متوازن خارجہ پالیسی پر کاربند ہونے کا موقع ملتا بلکہ عالمی قوتوں کی طرف سے پذیرائی اور حمایت بھی ملتی۔

    دونوں ادوار میں دورۂ روس کے اعلان کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال ہم نے قارئین کے سامنے رکھ دی ہے۔ آپ اس کا موازنہ کرتے ہوئے سوچیے کہ جو کچھ آج کل وطن عزیز پاکستان میں ہورہا ہے کہیں یہ سب کسی کے اشارے پر تو نہیں‌ ہو رہا؟؟؟

    یہ تحریر بلاگر/ مضمون نگار کے خیالات اور رائے پر مبنی ہے، جس سے ادارے کا متّفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

  • دورہ روس: وزیراعظم عمران خان کی دوسری جنگ عظیم کے سپاہیوں کی یادگار پر حاضری

    دورہ روس: وزیراعظم عمران خان کی دوسری جنگ عظیم کے سپاہیوں کی یادگار پر حاضری

    ماسکو : وزیراعظم عمران خان نے ماسکو میں دوسری جنگ عظیم کے سپاہیوں کی یادگار پر حاضری دی اور پھول رکھے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان روس کے اہم اور تاریخی دورے پر ماسکو میں موجود ہیں، جہاں انھوں نے جنگ عظیم دوئم کے سپاہیوں کی یادگار پر حاضری دی اور یادگار پر پھول رکھے۔

    اس موقع پر وفاقی وزرا اسدعمر، فواد چوہدری ، حماد اظہر،عبد الرزاق داؤد ، شہبازگل ،عامر کیانی بھی وزیراعظم کے ہمراہ موجود تھے۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے کچھ دیر بعد ون آن ون ملاقات ہوگی، جس میں عالمی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت کے لیے بات کی جائے گی۔

    ملاقات میں افغان صورتحال اور نیوکلیئرسپلائرزگروپ میں پاکستان کی رکنیت، اقوام متحدہ سمیت فیٹف میں دو طرفہ تعاون پر گفتگو ہوگی اور خطےمیں امن کیلئے پاکستان کی دفاعی ضروریات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    دونوں رہنماؤں کے درمیان دفاعی سازوسامان اوربھارت کودئیےگئےروسی میزائل ایس فور ہنڈریڈ پر بھی گفتگو کا امکان ہے۔

    یادرہے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے ماسکو پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا گیا اور ہوائی اڈے پر گارڈ آف آنر پیش کیا، وزیر اعظم عمران خان کا روسی نائب وزیر خارجہ نےخوش آمدید کہا۔

    وزیراعظم ریڈ کارپٹ پر چل کرآئے تو روسی فوجی دستے نے سلامی دی اور اس موقع پر پاکستان اور روس کےقومی ترانےکی دھنیں بجائی گئیں۔

  • وزیراعظم کا دورہ روس:  بھارت کو دیئے گئے روسی ساختہ میزائل ایس 400  پرگفتگو کا امکان

    وزیراعظم کا دورہ روس: بھارت کو دیئے گئے روسی ساختہ میزائل ایس 400 پرگفتگو کا امکان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس میں بھارت کو دیئے گئے روسی ساختہ میزائل ایس 400روسی ساختہ میزائل کے حوالے سے بات چیت کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کچھ دیر بعد روس کے اہم دورے پر روانہ ہوں گے ، دورے کے دوران عمران خان کی نیوکلیئرسپلائرگروپ میں پاکستان کی رکنیت سے متعلق روسی سربراہ سے ملاقات ہوگی۔

    ملاقات میں اقوام متحدہ سمیت فیٹف میں دوطرفہ تعاون اور خطےمیں امن کیلئےپاکستان کی دفاعی ضروریات پر بھی روس سے بات چیت ہوگی۔

    وزیراعظم کے دورہ روس میں دفاعی،سیکیورٹی تعاون کیلئےبھی اہم ملاقاتیں ہوں گی ، روسی عسکری حکام سےمشقوں،روسی دفاعی سامان کیلئے بھی پاکستان بات چیت کرے گا۔

    اس دوران بھارت کو دیئے گئے ایس 400روسی ساختہ میزائل کیلئے بھی بات چیت کا امکان ہے۔

    روس اورپاکستان کےقومی سلامتی کےمشیروں کےدرمیان بھی مذاکرات ہونگے جبکہ پاک چین گیس لائن منصوبےمیں شیئر ہولڈرز معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    دورہ روس میں ایل این جی معاہدوں سے متعلق بھی وفاقی وزیر حماد اظہر روسی ہم منصوبے سے بات کریں گے جبکہ منگلا ، مظفرگڑھ اور گدو ،جامشورو کے پاورپلانٹس کی اپ گریڈیشن پر بھی گفتگو ہوگی۔

    خیال رہے وزیر اعظم آج رات پاکستانی وقت کے مطابق تقریباً9 بجے ماسکوپہنچیں گے ، ماسکو ایئررپورٹ آمد کےبعدوزیراعظم عمران خان کو گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔

    وزیر اعظم عمران خان آج ایس اوپیزکےمطابق بائیوسیکیورببل میں رہیں گے ، جس کے بعد کل صبح جنگ عظیم دوئم کےسپاہیوں کی یادگار پر پھول رکھیں گے۔

    وزیر اعظم عمران خان کی روسی صدرولادی میرپیوٹن سے اہم ملاقات کل ہوگی ، ملاقات 2 سے 3 گھنٹے طویل ہوگی، جس میں طویل اور قلیل المدتی منصوبوں پر تبادلہ خیال ہوگا اور اقوام متحدہ سمیت فیٹف میں دوطرفہ تعاون پر بھی بات چیت ہوگی۔

  • پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے کسی تنازع کے ساتھ نہیں، عمران خان کا روس یوکرین تنازع کے وقت دورے سے متعلق اہم انٹرویو

    پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے کسی تنازع کے ساتھ نہیں، عمران خان کا روس یوکرین تنازع کے وقت دورے سے متعلق اہم انٹرویو

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے روس یوکرین تنازع کے عین وقت روسی دورے سے متعلق اہم انٹریو دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے کسی تنازع کے ساتھ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے نیوز ویک پاکستان کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے کسی تنازع کے ساتھ نہیں، روس کے دورے کا پروگرام یوکرین بحران سے پہلے بنا تھا، روسی صدر پیوٹن کی جانب سے دعوت بہت پہلے موصول ہوئی تھی۔

    انھوں نے کہا روس یوکرین تنازع سے ترقی پذیر ممالک پر غیر متناسب بوجھ پڑ سکتا ہے، عالمی سپلائی چین متاثر ہوگی، توانائی کا بحران اور اجناس کی قیمتیں بڑھیں گی، کوئی بھی تنازع شدت اختیار کرتا ہے تو اثرات سے محفوظ نہیں رہا جا سکتا۔

    وزیر اعظم عمران نے کہا دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی، ہم ایسے عالمی نظام پر یقین رکھتے ہیں جہاں تمام ممالک کے مفادات کا تحفظ ہو، روس کا دورہ دنیا سے بہتر تعلقات رکھنے کی خارجہ پالیسی کی نشان دہی کرتا ہے۔

    انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ بات چیت سے دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی اختلافات کو دور کرنے میں مدد ملے گی، دونوں ممالک میں بے پناہ اقتصادی تعلقات کی صلاحیت موجود ہے، میں روس کے دورے کا شدت سے منتظر ہوں، پاکستان روس کو علاقائی رابطوں میں ممکنہ شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے، ہم علاقائی ریاستوں اور بڑی طاقتوں سے ترقیاتی شراکت داری چاہتے ہیں۔

    وزیر اعظم پاکستان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور روس اقتصادی تعلقات سے پہلے استفادہ نہیں کیا گیا، روس توانائی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے، اس لیے دونوں ممالک عرصے سے تعلقات بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، امید ہے یہ دورہ اسلام آباد اور ماسکو میں تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔

  • چیف جسٹس کا دورہ روس ،جسٹس شیخ عظمت نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھالیا

    چیف جسٹس کا دورہ روس ،جسٹس شیخ عظمت نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھالیا

    اسلام آباد : جسٹس شیخ عظمت سعید نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا، جسٹس شیخ عظمت سعید چیف جسٹس آصف کھوسہ کے بیرون ملک دورے کے دوران فرائض انجام دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی حلف برداری کی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی ، تقریب میں سپریم کورٹ کے ججز اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

    تقریب میں جسٹس شیخ عظمت سعید نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھایا ، جسٹس عمر عطا بندیال نے قائم مقام چیف جسٹس سے حلف لیا۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد کے روس کے سرکاری دورے پر جانے کے باعث قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر جسٹس شیخ عظمت سعید تمام امور دیکھیں گے۔

    چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ اور جسٹس گلزاراحمد روس کے سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے ہیں ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد 10ویں عالمی جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کریں گے اور پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔

    یہ کانفرنس روس کے دارالحکومت ماسکو میں 31 جولائی سے 3 اگست تک جاری رہے گی اور اس میں شرکت کے لیے روس کے فیڈرل بیلف سروس کے سربراہ نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کو دعوت دی تھی۔

    اس سے قبل مئی میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے 7 روزہ سرکاری دورہ روس کے موقع پر جسٹس گلزار احمد نے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف لیا تھا۔

  • وزیر اعظم عمران خان کا دورہ روس متوقع

    وزیر اعظم عمران خان کا دورہ روس متوقع

    اسلام آباد: پاک روس تعلقات میں نیا اور اہم سفارتی موڑ متوقع ہے، وزیر اعظم عمران خان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی دعوت پر 4 سے 6 ستمبر تک ایسٹرن اکنامک فورم میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دورہ روس کی دعوت دی تھی جو وزیر اعظم نے قبول کرلی ہے۔ روسی صدر نے دعوت بشکک میں ایس سی او سمٹ میں دی تھی۔

    ذرائع کے مطابق روسی صدر نے کہا تھا کہ خوشی ہوگی اگر عمران خان روس میں کثیر الملکی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ روس ضرور آئیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ستمبر میں روس جائیں گے جہاں وہ روسی شہر ووستوک میں ایسٹرن اکنامک فورم میں شرکت کریں گے۔ ایسٹرن اکنامک فورم 4 سے 6 ستمبر کو روسی شہر ولادی ووستوک میں ہوگا۔

    وزیر اعظم عمران خان بطور مہمان خصوصی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ کانفرنس میں ایک بار پھر پاک بھارت وزرائے اعظم ایک چھت تلے ہوں گے۔

    وزیر اعظم عمران خان کی 13 جون کو روسی صدر سے غیر رسمی ملاقات ہوئی تھی۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں روسی صدر نے وزیر اعظم سے سابقہ حکومتوں کے رویے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماضی میں پاکستان نے اس سطح پر رابطہ نہیں کیا جس پر ہونا چاہیئے تھا۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ پاک روس تعلقات کی مضبوطی کے لیے سابق حکومتوں نے مؤثر کردار ادا نہیں کیا۔ آخری اعلیٰ سطح کا رابطہ جنرل مشرف کے دور اقتدار میں ہوا تھا۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان روس سے دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور وسعت کا خواہشمند ہے۔

  • جسٹس گلزار نے قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کاحلف اٹھا لیا

    جسٹس گلزار نے قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کاحلف اٹھا لیا

    اسلام آباد : جسٹس گلزار احمد نےقائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا،جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف کھوسہ کے دورہ روس کےدوران فرائص انجام دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزاراحمد نےقائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کاحلف اٹھالیا، جسٹس گلزار سےجسٹس عظمت سعیدشیخ نےعہدے کاحلف لیا۔

    جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کےدورہ روس سےواپسی تک قائم مقام چیف جسٹس کی ذمےداریاں نبھائیں گے۔

    کراچی میں تجاوزات سمیت کئی اہم مقامات کی سماعتیں جسٹس گلزارکی سربراہی میں کی جارہی ہیں۔

    خیال رہے چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ روس کے سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ روس میں ایک ہفتہ قیام کریں گے۔

    واضح رہے 18 جنوری 2019 کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ اسی سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

    ان کے بعد جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائز ہوں گے اور وہ یکم فروری 2022 تک چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائر ہوجائیں گے۔