Tag: دورہ چین

  • وزیر خارجہ کل دورہ چین پر روانہ ہوں گے، افغان ہم منصب سے بھی ملاقات متوقع

    وزیر خارجہ کل دورہ چین پر روانہ ہوں گے، افغان ہم منصب سے بھی ملاقات متوقع

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل اپنے وفد کے ہمراہ  دورہ چین پر بیجنگ روانہ ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بیجنگ میں چین کے وزیراعظم لی چیانگ سے ملاقات کریں گے اس کے علاوہ افغانستان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی بھی  20 مئی کو چین پہنچیں گے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ بیجنگ میں ملاقات کرینگے جہاں پاک بھارت کشیدگی کے بعد خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق تینوں ممالک کے درمیان اس ملاقات میں باہمی تجارت کے فروغ، سیکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، وفد کی چین میں اعلیٰ سطح ملاقات میں بیجنگ میں علاقائی امن و استحکام پر بات چیت ہوگی۔

    واضح رہے کہ پاک بھارت کشیدگی کے ماحول میں پاکستان کے دیرینہ دوست چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔

  • وزیراعظم شہباز شریف کل چین کے دورے پر روانہ ہوں گے

    وزیراعظم شہباز شریف کل چین کے دورے پر روانہ ہوں گے

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف کل چین کے دورے پر روانہ ہوں گے، دورے سے پاکستان اورچین کے درمیان دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کل دورہ چین کے پہلے مرحلے میں شین زن روانہ ہوں گے، ان کا دورہ چین اقتصادی تعلقات کومضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔

    اس حوالے سے اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں ممالک میں بے پناہ باہمی فوائد کو جنم دینے کی صلاحیت موجود ہے، مضبوط کاروباری شراکت داریاں قائم کرنے سے طویل مدتی فوائد حاصل ہوں گے۔

    وزیراعظم کا شین زن کا دورہ پاکستان کے لئے منفرد نوعیت کا حامل ہوگا، شین زن کو اقتصادی پاور ہاوس کی حیثیت حاصل ہے۔

    وزیراعظم چین میں بڑے پیمانے پر کاروباری شراکت داری کے خواہاں ہیں، طویل مدتی شراکت داری کے قیام میں سہولت فراہم کرنے کا بہترین موقع میسر آئے گا۔

    وزیراعظم کے دورے سے پاکستان اورچین کے درمیان دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہوگا اور پاکستان کوچینی کمپنیوں کومختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا موقع ملے گا۔

     

  • وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ چین ،  اہم معاہدوں کا امکان

    وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ چین ، اہم معاہدوں کا امکان

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف 4 جون کو دورہ چین پر روانہ ہوں گے، دورے کے دوران سی پیک فیز ٹو اور ایم ایل ون پراجیکٹ پر معاہدوں کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف چار سے سات جون چین کا دورہ کریں گے، ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کےہمراہ اعلیٰ سطح وفدبھی چین روانہ ہوگا۔

    دورے کے دوران وزیراعظم اورچینی قیادت کی ملاقات میں سی پیک فیزٹواورایم ایل ون پراجیکٹ پر معاہدوں کا امکان ہے۔

    دورے کا مقصد دونوں دوست ممالک کے درمیان تجارتی اور اسٹریٹجک تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ توقع ہے کہ وزیراعظم چینی قیادت کے ساتھ چین پاکستان اقتصادی راہداری اور ML-1 منصوبے کے فیز II سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    گذشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت پاکستان اور چین کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانےسےمتعلق اہم جائزہ اجلاس ہوا تھا ، جس میں مختلف وفاقی وزارتوں کی جانب سے دو طرفہ معاشی تعلقات کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم شراکت دار ہے،چینی انڈسٹری کو پاکستان میں صنعتیں لگانے کی دعوت دیتے ہیں۔

    انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان چین کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر شعبوں میں تعاون بڑھانےکاخواہاں ہے،حکومت چینی صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے کے حوالےسے بھرپور تیاری کر رہے ہیں، چینی تعاون سے گوادر بندرگاہ کو لاجسٹکس کا حب بنایا جائے گا جبکہ ایگریکلچر ڈیمانسٹریشن زونز کا قیام سی پیک کے اگلے مرحلے کے حوالے سے اہم منصوبہ ہو گا، متعلقہ وزارتیں پاکستان چین کے تعاون کے نئے منصوبوں کے حوالے سے تیاری کریں۔

  • ’’دیوارِ چین سے بت خانۂ چین تک‘‘(سفر نامہ)

    ’’دیوارِ چین سے بت خانۂ چین تک‘‘(سفر نامہ)

    جمالیاتی حسن کی حِس تو ہر ذی شعور انسان میں پائی جاتی ہے۔ ہاں یہ ضرور ہے وہ کسی میں کم اور کسی میں زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن جمالیات سے متعلق عام قاری کے ذہن میں یہ سوال ضرور اٹھتا ہے کہ آخر یہ ہے کیا؟

    جمالیات فنی اعتبار سے فلسفہ ہے جو کسی بھی قلم کار کے ادب یا شاعری میں اور ان کے فن میں چھپے ہوئے حسن کو اخذ کر کے اس کے لئے اصول و ضوابط متعین کرتی ہے۔

    عام قارئین تو بہت کم مگر تاریخ، تحقیق اور ادب کے طالبِ علم پروفیسر شکیل الرحمٰن کے نام اور ان کے کام سے کسی قدر واقف ہوں‌ گے جن کے بارے میں یہ کہا جاتا تھا کہ جمالیات ان کا اوڑھنا بچھونا ہے اور آج بھی جب کسی مضمون اور مقالہ میں لفظ جمالیات کو بطور اصطلاح پڑھتے ہیں‌ تو ذہن میں پروفیسر صاحب کا نام آتا ہے۔ شکیل الرحمٰن بھارتی حکومت کی جانب سے 1990ء میں چین گئے تھے۔ اس سفر میں‌ انہوں نے جو مقامات دیکھے، جن لوگوں سے ملاقات کی ان کے بارے میں اور اپنی معلومات اور مشاہدے کی بنیاد پر چین کی تاریخ و ثقافت، تہذیب و تمدن اور ماضی و حال کو اپنی کتاب ’’دیوارِ چین سے بت خانۂ چین تک‘‘ کے عنوان سے رقم کیا۔ ان کا یہ سفر نامہ ہمیں جہاں‌ چین کی سیر کرواتا ہے وہیں فن و ادب میں جمالیات کو بطور اصطلاح بھی سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس سفرنامے سے چند اقتباسات پیشِ‌ خدمت ہیں۔

    یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ دنیا کی بے شمار پُرشکوہ عمارتیں، مسجد، مندر، گرودوارے اور گرجا گھر، بلند و بالا قطب مینار سے لے کر ایفل ٹاور تک، مجسمے اور نہ جانے کتنے ہی فن تعمیر کے شاہکار انسانی ہاتھوں‌ سے ڈھالے گئے ہیں۔ لیکن کوئی دیوار، سوائے دیوار چین کے اس کرۂ ارض پر ایسی نظر نہیں آتی جو اپنے جمالیاتی حسن کا مثالی درجہ رکھتی ہو۔ دیوار چین برس ہا برس سے پہاڑی سلسلوں کے ساتھ حسین وادیوں میں ڈوبتی ابھرتی، بل کھاتی لوگوں کو میلوں کی مسافت طے کراتی چلی جا رہی ہے۔

    شکیل الرحمٰن اپنی اس کتاب میں لکھتے ہیں کہ دیوار چین دو ہزار سال سے زیادہ قدیم اور چھ ہزار کلو میٹر سے زیادہ طویل ہے۔ اس کی تعمیر کے لئے چھتیس سال کا عرصہ درکار ہوا تھا۔ دیوار پر چڑھنے اور اس پر چہل قدمی کے اپنے تجربات کو انھوں نے یوں قلم بند کیا ہے:

    ’’دیوار چین پر چڑھنے کے کئی راستے ہیں۔ زینے بنے ہیں۔ میں نے ایک راستے کو منتخب کیا اور آہستہ آہیستہ چڑھنے لگا۔ بڑے اور چوڑے زینے ہیں۔ کچھ دور اوپر چڑھ کر دم لینے کے لئے جگہیں بنی ہوئی ہیں۔ دس بیس زینے طے کر کے تھوڑی تھوڑی دیر کے لئے رکتا رہا۔ زینوں پر مقامی لوگوں نے مختلف چیزوں کی چلتی پھرتی دکانیں کھول رکھی ہیں۔ اوپر چڑھتے ہوئے بڑا لطف آیا۔ کئی جگہوں پر آرٹسٹ اور مصور دکان سجائے بیٹھے تھے جو آٹھ دس منٹ میں اسکیچ بنا دیتے تھے۔ ایک جگہ رکا تو ایک چینی مصور نے دس منٹ میں میرا چہرا بنا دیا، تیزی اور صفائی دیکھ کر حیرت انگیز مسرت ہوئی۔ دیوار چین کی یہ یادگار میرے پاس محفوظ ہے۔ بلندی پر پہنچ کر جب ہر جانب دیکھا تو لگا جیسے فطرت نے مجھے آغوش میں لے لیا ہے۔ بڑی آسودگی مل رہی تھی۔ ہوا بہت تیز تھی۔ آخری مقام پر کچھ دیر تک رک کر پھر آہستہ آہستہ نیچے اتر نے لگا۔ ایک بڑی آرزو پوری ہوئی تھی۔ دیوار چین پر چڑھنے کا ایک عدد سرٹیفیکٹ ملا، ایک خوبصورت سرٹیفیکٹ۔ میں دیوار چین کا ایک ماڈل لیے قیام گاہ کی طرف روانہ ہوا۔‘‘

    اس دورۂ چین میں شکیل الرحمٰن نے بدھ مصوری کا بھی مطالعہ کیا۔ اس سے متعلق لکھتے ہیں: ’’بدھ مصوری کو زندہ رکھنے کے لئے مختلف ملکوں اور علاقوں کے تاجر مالی مدد کرتے رہے۔ ایک راہب نے خواب میں بادلوں کے اوپر تیرتے ہوئے ہزاروں بدھ دیکھے تھے۔ فن کار اس بات کی مسلسل کوشش کرتے رہے کہ یہ سارے بدھ نقش ہو جائیں۔ پتھروں کو تراش کر بھی بدھ کے پیکر بنائے گئے۔ بدھ بھکشوؤں کے ہزاروں پیکر مجسموں اور تصویروں میں ابھار ے گئے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک راہب جو ہندوستان سے چین پہنچا تھا اور جس کا نام یوزن تھا، اسی نے 366ء میں یہاں غار کے اندر پیکر تراشی کی حوصلہ افزائی کی۔ چینی مصوری کے فن میں ماہر ہیں، لہذا انہوں نے بدھ اور بدھسٹوں کے پیکروں کو اپنا آہنگ بھی دیا ہے۔ لکیروں اور رنگوں میں اس آہنگ کو محسوس کیا جاتا ہے۔ خوش قسمتی سے ان غاروں کے چند نقوش کی تصویریں بیجنگ میں دیکھنے کو ملیں، بس جی خوش ہو گیا۔ ‘‘

    شکیل الرحمٰن لکھتے ہیں کہ چینی ذہن کی بیداری اور وہاں کے فن کاروں کی تخلیقی صلاحیتوں کا احساس انہیں اس وقت ہوا جب وہ شنگھائی پہنچے۔ اس کے علاوہ انہیں چین کے لوگوں کے ثقافتی اور تمدنی سطح پر عمدہ برتاؤ کے معیار کا پتہ بھی چلا۔ چینی لوگ بڑے محنتی اور جفا کش ہوتے ہیں۔ وہ مایوس اور ناامید ہونا نہیں جانتے۔ یہاں تک کہ سیلاب اور طوفان سے فصلوں کے متاثر ہونے پر بھی وہاں کے کسان مایوس نہیں ہوتے۔ تباہی کے باوجود اپنی ہمت جٹاتے ہیں اور محنت اور مشقت کے لئے دوبارہ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔

    شکیل الرحمٰن دوران سفر بیجنگ میں شہر ممنوعہ (Forbidden City) میں داخل ہوئے تو انہیں چین کے قدیم معماروں اور محنت کشوں کے احساس جمال اور احساس جلال سے نہ صرف واقفیت حاصل ہوئی بلکہ ان کے فن تعمیر سے وہ متاثر بھی ہوئے۔ شہر ممنوعہ دراصل شاہی قلعہ ہے جس کے بارے میں انہیں پتہ چلا کہ یہ ساری دنیا کا سب سے قیمتی اور بڑا قلعہ ہے۔ اس میں آٹھ سو عمارتیں اور نو ہزار کمرے ہیں۔ اس قلعے سے چین کے شہنشاہ پانچ سو سال تک حکومت کرتے رہے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ شہر ممنوعہ کا قلعہ چودہ برس کے عرصے میں 1420ء میں تکمیل کو پہنچا۔ اس کی تعمیر میں لاکھوں معمار، فن کار اور مزدوروں نے حصہ لیا تھا۔ اس میں لکڑی پر رنگوں کی آمیزش کو جو فروغ دیا گیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ یہاں خوبصورت رنگوں اور ان کی آمیزشوں کا بہت ہی عمدہ مظاہرہ کیا گیا ہے جس کا جمالیاتی حسن دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس قلعہ کی خصوصیت یہ بھی ہے کہ دنیا میں لکڑی کے اس قدر بڑے کام کے ساتھ ایسا قلعہ کہیں بھی موجود نہیں ہے۔ وہ مزید لکھتے ہیں: ’’شہر ممنوعہ‘‘ عمارت سازی کی سب سے بڑی مثال ہے۔ دروازوں اور دریچوں کو پر کشش بنانے کے لئے خوبصورت رنگ استعمال کئے جاتے ہیں اور پیکر ابھارے جاتے ہیں۔ شہر ممنوعہ جو دس ہزار مربع فیٹ کے رقبے میں پھیلا ہوا ہے چینی عمارت سازی کے تمام حسن کو جلوہ گر کر دیتا ہے۔ دروازے، ہال، کمرے، چھتیں سب چینی احساس جمال کے نمونے ہوتے ہیں۔‘‘

    شکیل الرحمٰن نے چین کے اپنے سفر میں یہ محسوس کیا کہ فنون لطیفہ میں وہاں کے لوگوں کی ہمیشہ ہی دلچسپی رہی ہے۔ یہاں تک کہ چینی مصوری نے وسط ایشیا اور ایران کی مصوری کو بھی بڑا متاثر کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ چینی فن بڑا نازک بھی ہے اور باریک بھی۔ ایسا لگتا ہے کہ اس فن مصوری میں جیسے فن کار کی روح اتر آئی ہو۔ چینی مصوری میں شاعری اور فن خطاطی کی جمالیات کی آمیزش رہتی ہے اور خود فن خطاطی میں مصوری اور شاعری شامل رہتی ہے۔ الغرض چین کے تمام فنون میں چاہے وہ مصوری ہو کہ شاعری، خطاطی ہو کہ فن تعمیر سب میں تخیل کے آہنگ کی پہچان ہوتی ہے جو ان کے خیال میں سب سے بڑی صفت ہے۔ یہاں تک کہ برتنوں کی تزئین و آرائش میں بھی مصوری کے فن کو بڑا فروغ حاصل ہوا ہے۔

  • آرمی چیف کا دورہ چین، چینی ہم منصب سے ملاقات

    آرمی چیف کا دورہ چین، چینی ہم منصب سے ملاقات

    اسلام آباد: پاک فوج کے سربراہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر چین کا دورہ کر رہے ہیں جہاں ان کی چینی ہم منصب سے تفصیلی ملاقات ہوئی، ملاقات میں فوجی تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر چین کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ پیپلز لبریشن آرمی پی ایل اے آرمی ہیڈ کوارٹرز پہنچے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کو چینی چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔

    آرمی چیف کی چینی ہم منصب سے تفصیلی ملاقات بھی ہوئی، ملاقات میں باہمی سیکیورٹی امور اور فوجی تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔

    دونوں جانب سے خطے میں امن و استحکام کی ضرورت پر زور دیا گیا جبکہ فوجی تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔

    آرمی چیف نے پی ایل اے کے جوانوں کی آپریشنل صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی دیکھا اور جوانوں کی پیشہ وارانہ مہارت اور تربیتی معیار کو سراہا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف دیگر چینی عسکری قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

  • پاکستان کے اعلیٰ سطح ٹرائی سروس ملٹری وفد کا چین کا دورہ

    پاکستان کے اعلیٰ سطح ٹرائی سروس ملٹری وفد کا چین کا دورہ

    اسلام آباد: پاکستان کے اعلیٰ سطح ٹرائی سروس ملٹری وفد نے چین کا دورہ کیا جس کی قیادت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے اعلیٰ سطح ٹرائی سروس ملٹری وفد نے چین کا دورہ کیا، عسکری وفد کا دورہ 9 سے 12 جون کے درمیان ہوا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران پاکستان اور چین کی اعلیٰ سطح کی فوجی قیادت کی ملاقات ہوئی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چینی وائس چیئرمین سی ایم سی جنرل ژھانگ نے وفود کی قیادت کی۔

    دونوں جانب سے بین الاقوامی اور علاقائی سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو ہوئی جبکہ باہمی دفاعی تعاون پر مکمل اعتماد اور اطمینان کا اظہار بھی کیا گیا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان اور چین نے اسٹریٹجک شراکت داری پر عزم کا اعادہ بھی کیا، دونوں جانب سے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے رابطوں میں تسلسل پر اتفاق کیا گیا۔

    دونوں جانب سے تربیت، ٹیکنالوجی اور انسداد دہشت گردی تعاون کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

  • وزیراعظم عمران خان  4 روزہ دورے پر چین روانہ

    وزیراعظم عمران خان 4 روزہ دورے پر چین روانہ

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان چین کے چار روزہ دورے پر روانہ ہوگئے ، دورے کے دوران وہ چینی صدر، وزیراعظم، تاجروں اور تھنک ٹینک سے ملاقاتیں کریں گے، جس میں سی پیک، تجارتی اوراقتصادی تعاون پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ 4 روزہ دورے پر چین روانہ ہوگئے ، وفد میں وزیر خارجہ ، وزیر خزانہ ، اسد عمر، فواد چوہدری، معید یوسف، مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد اورمعاونِ خصوصی چین پاکستان اقتصادی راہداری خالد منصور شامل ہیں۔3

    وزیرِ اعظم چین میں سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے جبکہ چینی صدر اور چینی وزیراعظم سے اہم ملاقاتیں ہوں گی۔

    وزیراعظم عمران خان کی چینی ہم منصب سے 5فروری اور چینی صدرکی6 فروری کوون آن ون ملاقات ہوگی جبکہ یواین سیکرٹری جنرل اور غیر ملکی سربراہان سے ملاقاتیں بھی شیڈول میں شامل ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ چینی صدر 2 سال بعد کسی عالمی رہنماسے ملاقات کریں گے ، جو عمران خان ہوں گے، ملاقاتوں میں سی پیک، تجارتی اوراقتصادی تعاون پر غور کیا جائے گا جبکہ متعددایم او یوز اور معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔

    وزیراعظم کےدورہ چین کا مقصد سرمائی اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی اور افتتاحی تقریب میں پاکستان کاجذبہ خیرسگالی پہنچانا ہے۔

    وزیراعظم کی چین کی مختلف کاروباری شخصیات اورسرمایہ کاروں سے بھی ملاقاتیں طے ہیں ، دورےکے بعد چین سے کئی کاروباری اور صنعتی یونٹس پاکستان منتقل ہوں گے۔

    وزیراعظم کا دورہ ہمالیہ سے اونچے اور بحیرہ عرب سے گہرے پاک چین تعلقات کی وسعت میں مزید اضافہ کرے گا۔

  • دورہ چین میں پہلی بار اولمپکس ایونٹ دیکھوں گا، وزیراعظم عمران خان

    دورہ چین میں پہلی بار اولمپکس ایونٹ دیکھوں گا، وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے دورہ چین کا منتظر ہوں، یہ پہلے اولمپکس ہوں گے ، جومیں دیکھوں گا ، پائیدارترقی کے خواہش مند چین کے ماڈل سے سیکھ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے چینی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ وفد کے ہمراہ آئندہ ہفتے دورہ چین کا منتظر ہوں ، پاکستان اورچین کےعوام کےدرمیان گہرےتعلقات ہیں، میں نےکوئی بھی اولمپکس نہیں دیکھے میں انہیں دیکھنا چاہتا ہوں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین کےساتھ ہمارے70سال برادرانہ تعلقات ہیں، چین کےساتھ تعلقات مزیدمضبوط ہوئےہیں ، پاکستان چین کےساتھ کھڑارہاہے،ہم دونوں ہمسایہ ہیں، بہت سےچینی شہریوں نے شاہراہ قراقرم کےتعمیرکےدوران جانوں کی قربانی دی اور چین مشکل وقت میں پاکستان کےساتھ کھڑارہا۔

    سرمائی اولمپکس کے انعقاد کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ چین میں سرمائی اولمپکس کاانعقادقابل ستائش ہے، یہ پہلےاولمپکس ہوں گے ، جومیں دیکھوں گا، چاہتاہوں کہ چین کی بھی کرکٹ ٹیم ہوں اوروہ اس کھیل میں نام بنائے اور خواہش ہےکہ چین کےکھلاڑیوں کو کرکٹ سکھائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان اورکےپی میں کئی علاقےاسکینگ کےلیے بہت اچھےہیں، کوشش ہےکہ گلگت بلتستان میں اسکینگ کوفروغ دیں، ہم چاہتےہیں کہ اسکینگ سےمتعلق زیادہ روابط کریں۔

    سی پیک سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان اورچین کوبہت قریب کیاہے، تاریخ میں اتنے زیادہ افرادکوکبھی غربت سےنہیں نکالاگیا، چین میں ایک مجموعی ترقی ہے،ساری آبادی ایک ساتھ ترقی کرتی ہے، چین ان لوگوں کے لیے ایک مثال ہے جو ترقی کرنا چاہتےہیں۔

    چین میں ترقی کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ چین میں ایک تبدیلی آئی ہے، ایک توانہوں نےاپنےلوگوں کوغربت سےنکالا، چین میں چندسالوں میں کھیلوں میں بھی بہت ترقی کی ہے، اس کامطلب ہے کہ چین میں جسمانی فٹنس پربہت توجہ دی جاتی ہے جبکہ چین نےاپنی معیشت پرتوجہ دی ترقی کے ساتھ پیسہ صرف چند لوگوں کے پاس نہیں گیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی معیشت پرخاص توجہ کررہےہیں تاکہ اپنےلوگوں کوغربت سےنکالیں، بدقسمتی سےہمارےہاں ماضی میں معیشت بہترکرنےپرتوجہ نہیں دی گئی۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی پیک ایک مرحلےمیں داخل ہورہاہے ، دوسرےمرحلےمیں زراعت اورصنعت پرتوجہ دی جارہی ہے ، آئی ٹی وہ شعبہ ہےجس میں مستقبل ہےچین نےاس میں بھی بہت ترقی کی ہے، پائیدارترقی کے خواہش مندچین کےماڈل سے سیکھ سکتے ہیں۔

    انٹرویو میں مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عمران نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرسےمتعلق مغرب میں بہت زیادہ بات نہیں کی جاتی ، مغرب میں کشمیرسےمتعلق ایک خاص خاموشی ہے، مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی شدیدخلاف ورزی ہورہی ہے، ہمارے لیے مغرب کی طرف سےخاموشی بہت تشویشناک ہے۔

    افغانستان کی صورتحال سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ افغانستان 40سال بہت مشکل میں رہاہے،اسےمیدان جنگ بنادیاگیا، اس وقت افغانستان میں امن قائم کرنےکی ضرورت ہے، مغربی طاقتیں بغیرکسی حل کےافغانستان کوایسےہی نہیں چھوڑسکتیں، ایساکرنے سے افغانستان میں خانہ جنگی اور انتشار پھیلا۔

    وزیراعظم نے مزید کہا کہ 4کروڑافغان شہریوں کےلیےایک بحران پیداہوسکتاہے، عالمی کمیونٹی کوافغان شہریوں سےمتعلق انسانی بحران کااحساس کرناچاہیے ، افغان عوام کوعالمی برادری کی جانب سےجلدازجلدامدادکی ضرورت ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ چین سےایسےتعلقات ہیں جودونوں ممالک کےمفادمیں ہیں، ہم سب کو چین کےتجربےسےسیکھناچاہیے، ہمیں سیکھناچاہیےکہ چین نے بڑے شہر کیسے بنالیے، ایک شہرکوبسانے اور چلانے میں ایک سائنس درکارہوتی ہے، چین کے سال نو پر چین کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔

  • وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا دورہ چین کے حوالے سے اہم بیان

    وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا دورہ چین کے حوالے سے اہم بیان

    بیجنگ: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ چین کے تعاون سے 55 سال بعد 3 بار مسئلہ کشمیرکو سلامتی کونسل میں لائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاک چین اسٹریٹجک مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی کروں گا،چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کے ساتھ بھی ملاقات ہوگی۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان،چین دنیا کی بدلتی صورت حال پر تبادلہ خیال کے خواہشمند ہیں،اقتصادی راہداری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر بات ہوگی،کشمیر کی صورتحال دونوں ممالک کے لیے اہمیت کی حامل ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مظلوم کشمیریوں سے جو سلوک روا رکھا گیا ہے وہ سب کے علم میں ہے،چین کے تعاون سے 55 سال بعد 3 بار مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں لائے۔

    انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان نے کرونا وبا پر کافی حد تک قابو پالیا ہے،کرونا وبا میں کمی کے بعد یہ میرا پہلا دورہ چین ہے،چین،پاکستان جانتے ہیں خطے میں اہم تبدیلیاں ہوئی ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کا اسرائیل پر دوٹوک مؤقف ہے، یہ ان کا تاریخی مؤقف ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے تعلقات ہمیشہ سے اچھے رہے ہیں۔

  • مسئلہ کشمیر پر چین نے پاکستان کے دو ٹوک مؤقف کی کھل کر حمایت کر دی

    مسئلہ کشمیر پر چین نے پاکستان کے دو ٹوک مؤقف کی کھل کر حمایت کر دی

    بیجنگ: مسئلہ کشمیر پر چین نے پاکستان کے دو ٹوک مؤقف کی کھل کر حمایت کر دی ہے، چینی قیادت کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر تاریخ کا ادھورا چھوڑا ہوا تنازع ہے، اسے یو این چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کا دورۂ چین اختتام کو پہنچ گیا ہے، وزیر اعظم واپس ملک کے لیے روانہ ہو گئے ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے کہا مقبوضہ کشمیر میں انسانی بحران جنم لے رہا ہے، بھارت فوری کرفیو اٹھائے۔

    چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین کی حالات پر گہری نظر ہے، مقبوضہ کشمیر کی صورت حال مزید پیچیدہ بنانے والے یک طرفہ اقدامات قبول نہیں۔

    وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں چینی صدر نے پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔

    چین نے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی، پاک چین قیادت اس بات پر متفق تھی کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، چین نے کہا دنیا دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات تسلیم کرے۔

    پاکستان اور چین نے سی پیک کی جلد سے جلد تکمیل کے عزم کا بھی اعادہ کیا، چین نے اس حوالے سے کہا کہ سی پیک سے پاکستان میں صنعتی اور معاشی ترقی ہوگی، گوادر پورٹ بہتر سہولتوں کے بعد جلد خطے کا تجارتی مرکز بنے گا۔

    دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے مفادات پر مکمل تعاون کا عزم بھی کیا،وزیر اعظم عمران خان چین کا دورہ مکمل کر کے وطن روانہ ہو گئے ہیں۔