Tag: دوسری برسی

  • کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف کو بچھڑے 2 سال گزر گئے

    کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف کو بچھڑے 2 سال گزر گئے

    معروف پاکستانی اداکار، کامیڈی کے بادشاہ اور ٹی وی اور اسٹیج کی معروف شخصیت عمر شریف کو مداحوں سے بچھڑے دو برس بیت گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیج ڈراموں کے بادشاہ مزاحیہ اداکار عمر شریف گزشتہ برس 2 اکتوبر کو عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے باعث 66 برس کی عمر میں جرمنی میں دوران علاج انتقال کرگئے تھے۔بے مثال اداکاری اور جداگانہ انداز سے کئی دہائیوں تک لوگوں کو ہنسانے والے محمد عمر (عمر شریف)نے 19 اپریل 1955 کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں جنم لیا تھا۔

    اسٹیج ڈراموں کے بے تاج بادشاہ نے 1980ء میں پہلی بار آڈیو کیسٹ کے ذریعے ڈرامے ریلیز کیے، جنہوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک بھارت میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔

    پاکستان کے ساتھ ساتھ عمر شریف، ہندوستان میں بھی کافی مقبول ہیں، انہوں نے تقریبا 5 دہائیوں تک شوبز میں کام کیا ہے اور درجنوں، ڈراموں، سٹیج تھیٹرز اور لائیو پروگرامز میں پرفارم کیا۔

    ’بکرا قسطوں پے‘ اور ’بڈھا گھر پے ہے‘ جیسے لازوال سٹیج ڈراموں کو عمر شریف کے مداح آج بھی دیکھتے اور لطف اٹھاتے ہیں۔

    عمر شریف کے مقبول سٹیج ڈراموں میں دلہن میں لے کر جاؤں گا، سلام کراچی، انداز اپنا اپنا، میری بھی تو عید کرا دے، نئی امی پرانا ابا، یہ ہے نیا تماشا، یہ ہے نیا زمانہ، یس سر عید نو سر عید، عید تیرے نام، صمد بونڈ 007، لاہور سے لندن، انگور کھٹے ہیں، پٹرول پمپ، لوٹ سیل، ہاف پلیٹ، عمر شریف ان جنگل، چوہدری پلازہ وغیرہ شامل ہیں۔

    عمر شریف نے 70 سے زائد ڈراموں کے اسکرپٹ لکھے جن کے مصنف، ہدایتکار اور اداکار وہ خود تھے اور ان ڈراموں نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے۔

    بھارت کے مشہور مزاحیہ اداکار جونی لیور اور راجو شریواستو نے عمر شریف کی مزاحیہ اداکاری سے متاثر ہوکر انہیں ’دی گارڈ آف ایشین کامیڈی‘ کا لقب دیا تھا۔

    2017میں عمر شریف کے انتقال سے متعلق جھوٹی خبریں سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی تھیں، جس کے بعد ان کے صاحبزادے جواد عمر نے خبر کی تردید کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عمر شریف حیات اور تندرست ہیں، بعدازاں ستمبر 2021 میں عمر شریف ایک مرتبہ پھر موت سے متعلق جھوٹی خبروں کا شکار ہوئے۔

  • مشہور اداکارہ شمیم آرا کو ہم سے بچھڑے دو برس بیت گئے

    مشہور اداکارہ شمیم آرا کو ہم سے بچھڑے دو برس بیت گئے

    کراچی: ماضی کے مشہور اداکارہ و ہدایت کارہ شمیم آرا کو ہم سے بچھڑے دو برس بیت گئے لیکن ان کی لازوال اداکاری کی انمٹ نقوش آج بھی زندہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ماضی کی مشہور اداکارہ و ہدایت کارہ شمیم آرا کو ہم سے بچھڑے دو برس بیگ گئے ہیں، خوبصورت آواز، معصومانہ انداز اور دلکش اداکاری کے فن میں یکتا شمیم آرا آج بھی لوگوں کے ذہنوں پر نقش ہیں۔

    شمیم آرا نے نائلہ سہیلی، آگ کا دریا، صاعقہ اور قیدی سمیت متعدد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے، انہوں نے اپنے دور میں ہر ہیرو کے ساتھ کام کیا لیکن ان کی جوڑی چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کے ساتھ بہت پسند کی گئی۔

    شمیم آرا نے تیس مار خان اور جائیداد نامی دو پنجابی فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے، ہدایت کاری میں فلمی دنیا میں اپنی قابلیت کا لوہا منوایا، انہوں نے نو نگار ایوارڈ حاصل کیے۔

    شمیم آرا کو پہلی بار 1960 کے نگار ایوارڈز میں بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ ملا جبکہ 1964،1965،1967 اور1968 میں انہیں بہترین اداکارہ کا اعزاز ملا۔

    انہیں 1993 اور 1994 میں بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ ملا جبکہ 1999 میں انہیں الیاس راشدی گولڈ میڈل نامی خصوص ایوارڈ بھی دیا گیا۔

    شمیم آرا 1938ء کو متحدہ ہندوستان کے شہر علی گڑھ میں پیدا ہوئی تھیں جبکہ وہ طویل علالت کے بعد 5 اگست 2016 کو لندن میں انتقال کرگئی تھیں۔


     

  • فاطمہ ثریا بجیا کوہم سے بچھڑے دوبرس بیت گئے

    فاطمہ ثریا بجیا کوہم سے بچھڑے دوبرس بیت گئے

    کراچی : پاکستان ٹیلی ویژن کے شمع اور افشاں جیسے مشہور ڈراموں کی خالق فاطمہ ثریا بجیا کو ہم سے بچھڑے دو برس بیت گئے، فاطمہ ثریا بجیا ایک عہد ایک تہذیب اور ایک ادارے کی حیثیت رکھتی ہیں۔

    فاطمہ ثریا بجیا طویل عرصے تک اردو ادب کے دامن میں اپنے نایاب فن پارے ٹانکنے کے بعد دو برس قبل 85 سال کی عمر میں اس جہانِ فانی سے کوچ کرگئیں تھیں۔

    ایک ایسی شخصیت جن کی تحریر کے ساتھ لوگوں کے دل دھڑکتے تھے، وہ سراپا سادگی کا نمونہ تھیں اورادبی دنیا کی معروف شخصیت فاطمہ ثریا بجیا نے اپنی تحریروں کے ذریعے معاشرے کی تربیت کی۔

    بجیا یکم ستمبر انیس سو تیس کوحیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں، قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان کراچی آکر آباد ہوا، فاطمہ ثریا بجیا نے انیس سو ساٹھ میں پی ٹی وی سے ناطہ جوڑا، انہوں نے آگہی شمع، افشاں سمیت کئی مشہور ڈرامے لکھے جنہوں نے مقبولیت اور پسندیدگی کے ریکارڈ قائم کئے۔

    ان کے لکھے گئے ڈراموں کو نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں بھی کافی مقبولیت حاصل رہی ہے۔

    فاطمہ ثریا بجیا کو ان کی ادبی خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سمیت کئی قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا جس میں جاپان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ محترمہ فاطمہ ثریّا بجیا کا خاندان بھی ادبی دنیا میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے جیسا کہ بھائیوں میں احمد مقصود اور انور مقصود جبکہ بہنوں میں سارہ نقوی، زہرہ نگاہ اور زبیدہ طارق المعروف زبیدہ آپا ہیں۔

    زبیدہ آپا بھی رواں سال5جنوری کو جہان فانی سے کوچ کرگئیں،اس کے علاوہ بجیا فاطمہ ثریا بجیا سندھ میں مشیر برائے تعلیم کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔ 

     

  • جس قوم کے پاس مریم مختار جیسی بیٹیاں ہوں وہ ہمیشہ سرخروہوتی ہے، شہبازشریف

    جس قوم کے پاس مریم مختار جیسی بیٹیاں ہوں وہ ہمیشہ سرخروہوتی ہے، شہبازشریف

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا شہیدپائلٹ مریم مختیار کی دوسری برسی کے موقع پر کہنا ہے کہ شہید مریم مختیار جیسی بیٹیاں پاکستان کا قابل فخر اثاثہ ہیں، جس قوم کے پاس مریم مختیار جیسی بیٹیاں ہوں وہ ہمیشہ سرخروہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے شہیدپائلٹ مریم مختیارکی دوسری برسی پر اپنے پیغام میں کہا کہ شہید پائلٹ پاکستان کا فخر، شناخت ، بہادری کی علامت ہے، شہید مریم مختیار جیسی بیٹیاں پاکستان کا قابل فخر اثاثہ ہیں۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ شہید مریم مختیار کی حب الوطنی قوم کیلئے مثال ہے، قوم کی دلیر اور قابل فخر بیٹی شہید مریم مختیار پرفخر ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ جس قوم کے پاس مریم مختیار جیسی بیٹیاں ہوں وہ ہمیشہ سرخروہوتی ہے۔


    مزید پڑھیں : پاک فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختیار کی دوسری برسی


    خیال رہے کہ پاک فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختیار کی آج دوسری برسی منائی جارہی ہے۔

    واضح رہے کہ فلائنگ آفیسر مریم مختیار چوبیس نومبر 2015 کو اپنے انسٹرکٹر، ثاقب عباسی کے ساتھ معمول کی تربیتی پرواز پر تھیں، جب میانوالی کے قریب ان کا طیارہ تیکنیکی خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

    مریم مختیار حادثے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جہان فانی سے کوچ کر گئیں تھیں اور پاکستان کی پہلی شہید خاتون پائلٹ کا اعزاز ملا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاک فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختیار کی دوسری برسی

    پاک فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختیار کی دوسری برسی

    کراچی : پاک فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختیار کو جام شہادت نوش کئے دوبرس بیت گئے۔

    پاکستان کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختیار کی دوسری برسی آج منائی جارہی ہے، ، مریم مختیار آج بھی اہل وطن کےدلوں میں زندہ ہیں۔

    مریم مختیار 18مئی 1992ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں، ابتدائی تعلیم کراچی میں حاصل کی اور سول انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی، مریم کے والد کرنل (ر) مختیار احمد شیخ پاک فوج میں شامل تھے، ایک فوجی گھرانے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ملک و قوم کیلئے کچھ کر دکھانے کی امنگ ان میں بچپن سے ہی موجزن تھی۔

    پہلی خاتون فائٹر پائلٹ نے 6 مئی 2011 میں پاکستان ایئر فورس کو جوائن کیا اور 24 ستمبر 2014 کو ایئر فورس سے گریجوایشن مکمل کی، مریم مختیار 132 ویں جی ڈی پائلٹ کورس میں شریک تھیں۔

    مریم مختیار نے پی اے ایف اکیڈمی رسالپور میں فائٹر جیٹ پائلٹ کی تربیت حاصل کی۔

    مریم افواج پاکستان کے نظم و ضبط سے بہت متاثر تھی، مریم کہتی تھی کہ مجھے فوج کی وردی بہت متاثر کرتی تھی، اس لیے میں نے پاکستان ایئر فورس جوائن کرنے کا فیصلہ کیا، میں کچھ ایسا کرنا چاہتی تھی، جو معمول کے کاموں سے کچھ ہٹ کر ہو۔

    فلائنگ آفیسر مریم مختیار چوبیس نومبر 2015 کو اپنے انسٹرکٹر، ثاقب عباسی کے ساتھ معمول کی تربیتی پرواز پر تھیں، جب میانوالی کے قریب ان کا طیارہ تیکنیکی خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہوگیا تھا اور مریم مختیار حادثے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جہان فانی سے کوچ کر گئیں تھیں اور پاکستان کی پہلی شہید خاتون پائلٹ کا اعزاز ملا۔

    فائٹر پائلٹ مریم مختار کا شمار لڑاکا طیارے کی ان پانچ خواتین پائلٹس میں ہوتا تھا، جنہیں محاذ جنگ تک جانے کی اجازت تھی۔

    مریم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ دوران ڈیوٹی شہید ہونے والی پاک فضائیہ کی پہلی فائٹر پائلٹ ہیں، انکو تمغۂ بسالت سے بھی نوازا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔