Tag: دوڑ

  • کیا یوسین بولٹ کا ریکارڈ ایک عام آدمی نے توڑ دیا؟

    کیا یوسین بولٹ کا ریکارڈ ایک عام آدمی نے توڑ دیا؟

    نئی دہلی: بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ چاولوں کے کھیت میں ہونے والی ایک ثقافتی ریس میں ایک بھارتی شخص نے، عالمی شہرت یافتہ ایتھلیٹ یوسین بولٹ کا تیز دوڑنے کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

    بھارتی ریاست کرناٹک سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ مزدور سری نواسا نے روایتی کمبالا نامی علاقائی ریس میں حصہ لیا جس میں شامل افراد، چاول کے کھیت میں 2 بھینسوں کو پکڑ کر 100 میٹر تک دوڑ لگاتے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس شخص نے یہ فاصلہ 9.55 سیکنڈز میں طے کر کے معروف جمیکن ایتھلیٹ یوسین بولٹ کا ریکارڈ توڑ دیا ہے جو یہ فاصلہ 9.58 سیکنڈز میں طے کرچکے ہیں۔

    جیسے ہی اس ریس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر آئی، بھارتی میڈیا نے اس مزدور کو یوسین بولٹ کا ہم پلہ قرار دینا شروع کردیا، یہ نظر انداز کر کے اس شخص نے بھینسوں کی مدد سے یہ ریس جیتی، تو کمال بھینسوں کا ہوا، اس شخص کا نہیں۔

    بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک معروف رہنما مرلی دھر راؤ نے اپنے ٹویٹر پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے معروف ٹرینرز کو اس شخص کی تربیت کرنی چاہیئے۔

    ان کے اس ٹویٹ پر ریاستی وزیر کھیل کرن رجیجو نے جواب دیا کہ اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے حکام نے اس شخص سے رابطہ کرلیا ہے، سری نواسا پیر کے روز مرکزی اسپورٹس سینٹر پہنچ جائے گا اور میں یقینی بناؤں گا کہ ملک کے چوٹی کے ٹرینرز اس کی تربیت کریں۔

    سری نواسا کے اس کارنامے کے بعد جب متعدد ٹی وی چینلز نے اس کا انٹرویو کیا تو اس نے بتایا کہ اسے بچپن سے اس ریس میں حصہ لینے کا شوق تھا اور وہ گزشتہ 7 برس سے اس کھیل میں حصہ لے رہا ہے۔

    دوسری جانب دیوانے ہوئے بھارتی میڈیا کو کھیلوں کی گورننگ باڈی نے تنبیہہ کردی کہ وہ اس بھارتی شخص کے عالمی شہرت یافتہ ایتھلیٹ سے موازنے سے گریز کریں۔

    گورننگ باڈی کا کہنا ہے کہ اولمپک انتظامیہ کے پاس رفتار جانچنے کے لیے سائنسی طریقے اور بہتر آلات موجود ہیں۔

    خیال رہے کہ افریقی ملک جمیکا کے ایتھلیٹ یوسین بولٹ کو دنیا کا تیز ترین انسان قرار دیا جاتا ہے۔ بے شمار ریکارڈز رکھنے والے بولٹ کی اوسط رفتار 23 میل فی گھنٹہ ہے جبکہ زیادہ سے زیادہ رفتار 27 میل فی گھنٹہ ہے۔

  • برطانوی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں‌ بورس جانسن دوسرے مرحلے میں بھی آگے

    برطانوی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں‌ بورس جانسن دوسرے مرحلے میں بھی آگے

    لندن : وزارت عظمیٰ کےلیے دوسرے مرحلے میں وزیر برائے بریگزٹ ڈومینک راب مقابلے سے باہر ہوگئے جو صرف 30 ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حامی بورس جانسن نے تھریسامے کے بعد ملک کے اگلے وزیراعظم کے امیدوار کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں 40 فیصد ووٹ حاصل کرکے اپنی برتری قائم رکھی ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بورس جانسن نے 313 میں سے 126 ووٹ حاصل کرکے تیسرے مرحلے کے لیے جگہ بنائی ہے جبکہ دیگر 4 امیدواروں نے 33 یا اس سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔

    رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خارجہ جیریمی ہنٹ نے 46، سیکریٹری ماحولیات مائیکل گوو نے 41، سیکریٹری انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ روری اسٹیورٹ نے 37 اور ہوم سیکریٹری ساجد جاوید نے 33 ووٹ حاصل کیے۔

    بورس جانسن نے پہلے مرحلے کے مقابلے میں 12 ووٹ زیادہ حاصل کیے جبکہ پہلے مرحلے کے مقابلے میں سب سے زیادہ 12 ووٹ اسٹورٹ نے حاصل کیے، دوسرے مرحلے میں بریگزٹ کے وزیر ڈومینک راب مقابلے سے باہر ہوگئے ہیں جنہیں صرف 30 ووٹ ملے تھے۔

    برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ اور لندن کے سابق میئر بورس جانسن کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ کو 31 اکتوبر تک یورپین یونین سے باہر نکال لیں گے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں بورس جانسن نے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے تھے، پہلے مرحلے میں برطانیہ کے موجودہ وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ 43 ووٹ کے ساتھ دوسرے، وزیر ماحولیات مائیکل گوو 37 ووٹ کے ساتھ تیسرے اور سابق وزیر بریگزٹ ڈومینِک راب 27 ووٹ کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے تھے۔

    سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید 23 ووٹ کے ساتھ پانچویں، سیکریٹری ہیلتھ میٹ ہینکوک 20 ووٹ کے ساتھ چھٹے اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ سیکریٹری روری اسٹیورٹ 19 ووٹ کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہے تھے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ تھریسا مے کے استعفے کے بعد ملک کے نئے وزیر اعظم کی دوڑ میں شامل امیدواروں کی تعداد پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد 10 سے کم ہو کر 7 رہ گئی تھی۔

    برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے لیے آخری دو امیدواروں میں سے ایک کے انتخاب کے لیے ملک بھر میں کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ 60 ہزار اراکین ووٹ دیں گے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق آخری مرحلے میں کامیاب ہونے والا امیدوار پارٹی کا نیا سربراہ ہوگا اور ساتھ ہی تھریسا مے کی جگہ ممکنہ طور پر جولائی کے آخر میں ملک کا نیا وزیر اعظم بنے گا۔