Tag: دوڑنا

  • دوڑنا گھٹنوں کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ؟

    دوڑنا گھٹنوں کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ؟

    جاگنگ کرنا یا بھاگنا ورزش کرنے اور جسم کو فعال رکھنے کا سب سے آسان طریقہ ہے۔ بعض طبی ماہرین کا خیال ہے کہ روزانہ بھاگنے کی عادت گھٹنوں کے لیے نقصان دہ ہے اور یہ گھٹنوں کی تکلیف کا سبب بن سکتی ہے۔

    حال ہی میں امریکی ماہرین نے اس خیال کی حقیقت جاننے کے لیے ایک سروے کیا جس میں حیرت انگیز نتائج سامنے آئے۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے باقاعدگی سے جاگنگ کرنے والے 15 افراد کے خون اور گھٹنوں میں موجود سیال مادے کی جانچ کی۔

    ماہرین نے یہ نمونے دو بار لیے۔ ایک اس وقت جب انہوں نے 30 منٹ تک جاگنگ کی اس کے فوری بعد ان کے جسمانی نمونے لیے گئے۔ دوسرے اس وقت جب وہ کافی دیر تک بیٹھے رہے اور انہوں نے کوئی جسمانی حرکت نہیں کی۔

    ماہرین کا خیال تھا کہ 30 منٹ جاگنگ کے بعد ان افراد کے گھٹنوں میں موجود سیال مادے کے مالیکیولز میں تبدیلیاں واقع ہوئی ہوں گی جو گھٹنوں میں سوزش یا تکلیف کا سبب بن سکتی ہے۔

    running-2

    لیکن نتیجہ اس کے برعکس نکلا جس نے ماہرین کو بھی حیران کردیا۔

    انہوں نے دیکھا کہ 30 منٹ کی جاگنگ کے بعد گھٹنوں کی تکلیف اور سوزش کا سبب بنے والے عوامل میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ مستقل بیٹھے رہنے کے باعث گھٹنوں میں سوزش کا جو امکان تھا وہ بھاگنے دوڑنے کے بعد کم ہوگیا۔

    تاہم ماہرین نے چھوٹے پیمانے پر کی گئی اس تحقیق کے نتائج کو حتمی قرار دینے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ مصدقہ و حتمی نتائج کے لیے انہیں بڑے پیمانے پر، ہر عمر اور ہر عادات کے افراد کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔

    علاوہ ازیں انہیں علم نہیں کہ مستقل دوڑنے والے افراد جیسے میراتھن کے کھلاڑیوں پر بھی یہی نتائج مرتب ہوتے ہیں یا نہیں، کیونکہ تحقیق میں کسی کھلاڑی کو شامل نہیں کیا گیا۔

    ماہرین اس امر کے متعلق بھی اندھیرے میں ہیں کہ گھٹنوں کے مختلف امراض اور مسائل کا شکار افراد اس طریقے سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں یا انہیں مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

  • یادداشت بہتر بنانے کے لیے ننگے پاؤں دوڑیں

    یادداشت بہتر بنانے کے لیے ننگے پاؤں دوڑیں

    کیا آپ جانتے ہیں جوتے پہن کر بھاگنے کی بہ نسبت ننگے پاؤں بھاگنا یادداشت کے لیے فائدہ مند ہے؟

    امریکا کی نارتھ فلوریڈا یونیورسٹی کے پروفیسر کے مطابق یادداشت کو فعال رکھنا زیادہ ضروری ہے۔ اگر کوئی چیز ہماری یادداشت میں ہے لیکن جب اس کی ضرورت پڑے اس وقت وہ یاد نہ آئے تو اس کا مطلب ہے آپ کو اپنی یادداشت بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

    اس تحقیق کے لیے 18 سے 44 سال کی عمر کے افراد کو ننگے پاؤں اور جوتے پہن کر دوڑایا گیا اور اس دوران ان کی یادداشت کا جائزہ لیا گیا۔ نتیجے کے مطابق جو لوگ ننگے پاؤں دوڑے تھے ان کی یادداشت نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    ماہرین کے مطابق یہ تحقیق ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہوگی جو اپنی یادداشت کو فعال رکھنے کے لیے کسی آسان طریقے کی تلاش میں ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ یادداشت بہتر کرنے کے اس طریقے پر عمل کرنے جارہے ہیں تو اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ کسی ایسی جگہ دوڑیں جہاں آپ کے پیروں کو چوٹ نہ لگے ورنہ آپ یادداشت بہتر بنانے کے چکر میں اپنے پاؤں زخمی کروا بیٹھیں گے۔

  • الٹے قدموں کی دوڑ کے فوائد جانتے ہیں؟

    الٹے قدموں کی دوڑ کے فوائد جانتے ہیں؟

    ورزش کے لیے چہل قدمی کرنا اور دوڑ لگانا سب سے آسان طریقہ ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ سیدھا دوڑنے کے بجائے الٹے قدموں سے دوڑنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک عام طریقہ کار کے مطابق سیدھا دوڑنے کے بجائے الٹے قدموں سے دوڑنا ٹانگوں کے پٹھوں اور عضلات کو زیادہ فعال کرتا ہے۔

    یہ طریقہ ان لوگوں کے لیے بہترین ہے جو اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ الٹے قدموں سے دوڑنے سے زیادہ کیلوریز ضائع کی جاسکتی ہیں۔

    الٹے قدموں سے دوڑنا جاپان میں نہایت عام ہے جہاں صبح اور شام کے وقت اکثر افراد الٹے قدموں سے جاگنگ کرتے دکھائی دیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ الٹا دوڑنا آپ کے جسمانی پوسچر میں بہتری کرتا ہے جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کو کمر اور گردن کے درد سے نجات ملتی ہے۔

    مزید پڑھیں: کمر درد سے نجات دلانے والی آسان ورزشیں

    علاوہ ازیں یہ ذہنی ارتکاز کو بھی بہتر بنا سکتا ہے کیونکہ الٹا دوڑتے ہوئے آپ کی توجہ دوڑنے پر مرکوز رہے گی۔

    ماہرین کے مطابق یوں تو دونوں طرح سے دوڑنا جسمانی صحت کے لیے مفید ہے تاہم فوری نتائج حاصل کرنے کے لیے الٹا دوڑنا زیادہ بہتر ہے۔

    اور ہاں یاد رکھیں، کہ اگر آپ الٹا دوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو ایک نظر اپنے آس پاس کے ماحول پر ضرور ڈال لیں۔ ایسا نہ ہو الٹا دوڑتے ہوئے آپ کسی گاڑی سے ٹکرا جائیں یا کسی کھلے مین ہول میں جا گریں۔

    یہ ورزش صرف وہیں کریں جہاں اس قسم کا کوئی خطرہ موجود نہ ہو ورنہ آپ کو فائدے کے بجائے نقصان بھی اٹھانا پڑ سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • طویل فاصلے تک دوڑنے کے حیرت انگیز فوائد

    طویل فاصلے تک دوڑنے کے حیرت انگیز فوائد

    عموی طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ میرا تھن ریس میں حصہ لینے والے ایتھلیٹ کے گھٹنوں کے جوڑ جلدی گھس جاتے ہیں اور انہیں گھٹنے کے درد سے نجات کے لیے گھٹنے تبدییل کرانے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں رہتا۔

    تاہم 31 ممالک میں ہونے والے ایک نئی تحقیق کے نتائج اس تاثر کو غلط ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں، اس تحقیق کے حیران کن نتائج نے طب اور کھیل کے درمیان گہرے بندھن کو مزید مضبوط کرکے پرانے خیالات کی نفی کردی ہے۔

    نئی تحقیق کے مطابق طویل فاصلے تک دوڑنے والے ایتھلیٹ کے گھٹنے کسی نارمل آدمی کے گھٹنے سے زیادہ مضبوط اور پائیدار رہتے ہیں جب کہ ایتھلیٹ عام افراد کی نسبت جوڑوں کے درد سے بھی آزاد رہے ۔

     

    امریکا میں واقع تھامس جیفرسن یونیورسٹی میں کی گئی اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ جوڑوں کے درد اور سوزش کی بیماری عام افراد میں 17.9 فیصد رہی جب کہ میرا تھن ریس میں حصہ لینے والے ایتھلیٹس میں حیران کن طور پر صرف 8.8 فیصد سامنے آئی۔

    اس تحقیق سے قبل سائنس دانوں کا مانا تھا کہ ایتھلیٹس میں گھٹنوں اور کولہوں کی ہڈی کے فریکچر، درد اور سوزش کی بیماریاں عام افراد کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں اور اس حوالے سے کی گئی سابقہ ریسرچز میں بھی ملے جلے رجحان والے نتائج سامنے آئے تھے۔

     

     

    سائنس دانوں کا نئی تحقیق کے حوالے سے کہنا تھا کہ میراتھن ایتھلیٹس کی ہڈیوں کی کثافت، مضبوط پٹھے اور قابل رشک جسامت کی وجہ سے ایتھلیٹس میں جوڑوں کے درد اور سوزش عام افراد کی نسبت نہایت کم ہو تی ہے جب کہ دوڑنے کے دوران مسلسل حرکت میں رہنے کے باعث کشش ثقل بھی کم ہوجاتی ہے شاید اس لیے گھٹنے کے درد اور اور ان کے درمیان موجود کارٹیج گھسنے سے محفوظ رہتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔