Tag: دوڑ کا مقابلہ

  • ٹوکیو اولمپکس: کینیائی خواتین کا دوڑ میں کارنامہ

    ٹوکیو اولمپکس: کینیائی خواتین کا دوڑ میں کارنامہ

    ٹوکیو اولمپکس: خواتین میراتھن میں کینیائی رنرز نے سونے اور چاندی دونوں میڈلز اپنے نام کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹوکیو اولمپکس میں کینیائی خواتین رنرز نے کارنامہ انجام دے دیا ہے، میراتھن میں دو تمغوں پر قبضہ جما لیا۔

    خواتین میراتھن میں کینیائی ایتھلیٹ پیریز جیپچیرچیر نے میراتھن میں اپنے سیزن کے بہترین وقت کو 2 گھنٹے 27 منٹ 20 سیکنڈ کے ساتھ سونے کا تمغا اپنے نام کیا۔

    پیریز کی ہم وطن اور عالمی ریکارڈ یافتہ بریگیڈ کوسگی نے 2 گھنٹے 27 منٹ اور 36 سیکنڈ کے ساتھ چاندی کا تمغا جیتا، لیکن وہ اپنے عالمی ریکارڈ سے بہت دور رہ گئیں۔

    کانسی کا میڈل امریکی ایتھلیٹ نے حاصل کیا، لمبی دوری کی رنر مولی سیڈل نے پہلی مرتبہ مراتھن میں حصہ لیا، مولی سیڈل اپنے سیزن کو بہترین وقت دینے میں بھی کامیاب رہیں، اور 2 گھنٹے 27 منٹ 46 سیکنڈ میں میراتھن مکمل کر کے برونز میڈل اپنے نام کیا۔

    خیال رہے کہ آج پاکستان کے ایتھلیٹ ارشد ندیم ٹوکیو اولمپکس میں جیولین تھرو کے مقابلے میں میڈل تو نہ جیت سکے مگر انھوں نے اپنی شان دار کارکردگی کے ذریعے فائنل تک رسائی حاصل کر کے قوم کے دل ضرور جیت لیے ہیں۔

    پاکستان کے ارشد ندیم میڈل کی دوڑ سے باہر، دل جیت لیے

    جیولین تھرو کا گولڈ میڈیل بھارت کے نیرج چوپڑا نے 87.58 میٹر کی تھرو کر کےجیتا، جمہوریہ چیک کے جیکب 86.67 میٹر کی تھرو کر کے سلور میڈل لے اڑے، جب کہ جمہوریہ چیک ہی کے ویزلے 85.44 میٹر کی تھرو کر کے برونز میڈل کے حق دار ٹھہرے۔

  • جب ایتھوپیا کے شہنشاہ کا محافظ اٹلی کے میدان میں‌ ننگے پاؤں دوڑا…

    جب ایتھوپیا کے شہنشاہ کا محافظ اٹلی کے میدان میں‌ ننگے پاؤں دوڑا…

    ابیبے بیکیلا شہنشاہِ ایتھوپیا کا ذاتی محافظ تھا جس نے ننگے پاؤں دوڑ کر ایک فتح کا تاج اپنے سَر پر سجایا اور پہلی بار کھیلوں کے مقابلوں میں اس ملک نے سونے کا تمغہ حاصل کیا۔

    یہ 1960 کی بات ہے جب اٹلی کے اولمپک مقابلوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔ یہ فتح اس لیے بھی نہایت اہم تھی کہ اس ملک نے اٹلی ہی کے تسلط سے آزادی حاصل کی تھی۔ اور ابھی اس آزادی کو صرف بیس برس ہی بیتے تھے۔

    ابیبے بیکیلا نے 42 کلومیٹر کا فاصلہ دو گھنٹے اور پندرہ منٹ میں طے کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔

    شاہِ ایتھوپیا کے اس محافظ نے مقابلے میں ننگے پائوں دوڑنا کیوں پسند کیا؟ جواب اسی کی زبانی سنیے۔

    "میں اٹلی کو دکھانا چاہتا تھا کہ ایتھوپیا کے باشندے کتنے مضبوط اور طاقت ور ہیں۔”

    میراتھن ریس کے حوالے سے ایتھوپیا کے باشندے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ غربت، پسماندگی، جنگ اور خوں ریز معرکے دیکھنے والے ایتھوپیائی کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں ہر شخص مسلسل حرکت میں رہتا ہے۔

    یورپ کو ٹیکنالوجی پر زیادہ بھروسا ہے اور کسی مقابلے کی تیاری کرنے کا ان کا انداز ہم سے بہت مختلف ہے۔ اس کے برعکس ایتھوپیا میں سب کچھ ایک قسم کی دوڑ سے مشروط ہے۔ ہر چھوٹی بڑی چیز کا حصول، کام یابی بھاگ دوڑ سے جڑی ہوئی ہے۔

    ایتھوپیا کے باشندوں کا کہنا ہے کہ بچے اسکول کی جانب دوڑ لگاتے ہوئے نظر آتے ہیں، ان کے لیے پینے اور استعمال کے پانی کا حصول ایک مسئلہ ہے۔ وہ کنویں سے پانی لانے کے لیے بھی دوڑ لگاتے ہیں اور وہ ننگے پاؤں ہوتے ہیں۔

    ابیبے بیکیلا نے اپنے ملک کے لیے کارنامہ انجام دیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ وہاں اس کھلاڑی کو ہمیشہ بہت عزت اور احترام دیا گیا۔

    اٹلی کے ایک میدان میں دنیا بھر کے کھلاڑیوں کے ساتھ ننگے پاؤں دوڑ لگاتے ہوئے کام یابی اپنے نام کرنے والے ابیبے بیکیلا نے 1973 میں ہمیشہ کے لیے دنیا چھوڑ دی، مگر ایتھوپیا کی تاریخ میں ان کا نام آج بھی زندہ ہے۔

  • سربیا میں سانتا کلاز کا روپ دھارے افراد کے درمیان دوڑ کا مقابلہ

    سربیا میں سانتا کلاز کا روپ دھارے افراد کے درمیان دوڑ کا مقابلہ

    سانتا کلاز کرسمس کے موقع پر بچوں میں تحائف تقسیم کرنے کے لئے مشہور ہے لیکن سربیا کے شہر بلغراد میں سانتا کلاز نے ایک نیا کام کیا۔

    سربیا کے دارالحکومت میں سانتا کلاز کا روپ دھارے افراد کے درمیان دوڑ کا مقابلہ بلغراد کی گلیوں اور سڑکوں پر ہوا، جسے دیکھ کر بچے اور بڑے سب ہی بہت محظوظ ہوئے، اس ریس کا مقصد لاوارث بچوں کے لئے فنڈز اکٹھا کرنا تھا۔

    سن دو ہزار گیارہ کی ریس کے فاتح اور دوہزار بارہ میں رنر اپ رہنے والے ساسا اسٹولک نے اس موقع پر کہا کہ ہر سال کرسمس کے موقع پر سانتا کلاز کا روپ دھار کر ریس میں حصہ لینا اور جیتنا ان کے لئے ایک اعزاز کی بات ہے۔