Tag: دوہری شہریت

  • دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی ، اب دوسرے ملک کی شہریت لینے پر پاکستانی شہریت ترک نہیں کرنا پڑے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان شہریت ترمیمی بل 2025 پیش کر دیا گیا۔ یہ بل وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور طلال چوہدری نے اسمبلی میں پیش کیا، جسے مزید کارروائی کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

    بل کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کو شہریت کا حق واپس دلانا اور دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کے مسائل کا حل نکالنا ہے۔

    طلال چوہدری نے ایوان کو بتایا کہ نئے قانون کے تحت کسی دوسرے ملک کی شہریت لینے پر پاکستانی شہریت ترک نہیں کرنا پڑے گی۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ایسے ممالک کے ساتھ حکومت پاکستان کے معاہدے ہو چکے ہیں، جہاں دوہری شہریت کے اصول تسلیم کیے گئے ہیں، اور اسی بنیاد پر یہ قانون سازی کی جا رہی ہے تاکہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو شہریت کے حقوق سے محروم نہ کیا جائے۔

    اجلاس کے دوران رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس کے اجرا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس کے بجائے تمام قانونی معاملات پارلیمان کے ذریعے طے کیے جائیں۔

    دوسری جانب اجلاس میں موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈیولپمنٹ بل 2024 بھی پیش کیا گیا، جس کا مقصد پاکستان میں آٹو انڈسٹری کی بہتری اور ترقی کے لیے قانون سازی کرنا ہے۔

    یہ بلز موجودہ حکومت کی قانون سازی کے سلسلے میں ایک اہم پیشرفت قرار دیے جا رہے ہیں، جو نہ صرف اوورسیز پاکستانیوں کو قانونی تحفظ فراہم کریں گے بلکہ صنعتی شعبے میں بھی بہتری کی راہ ہموار کریں گے۔

  • دوہری شہریت والے شخص کو جج تعینات کرنے پر پابندی کا بل قومی اسمبلی میں جمع

    دوہری شہریت والے شخص کو جج تعینات کرنے پر پابندی کا بل قومی اسمبلی میں جمع

    اسلام آباد : دوہری شہریت والے شخص کو جج تعینات کرنے پر پابندی کا بل قومی اسمبلی میں جمع کرادیا گیا، بل میں آئین کے آرٹیکل 177، 193 اور 208 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دہری شہریت رکھنے والے شخص کو جج تعینات کرنے پر پابندی عائد کرنے کا بل جمع قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرادیا۔

    بل جے یو آئی ایف کے رکن نور عالم خان کی جانب سے جمع کرایا گیا ہے، جس میں کہا ہے کہ دہری شہریت رکھنے والے شخص کو سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا ججز تعینات کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔

    بل میں آئین کے آرٹیکل 177، 193 اور 208 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا جج تعینات نہیں ہوسکتا اگر وہ دوہری شہریت یا کسی اور ملک کی سٹیزن شپ رکھے ۔

    بل کے مطابق عدالتوں کے افسران اور ملازمین اگر دوہری شہریت یا کسی اور ملک کی سٹیزن شپ رکھے تو وہ کسی عدالت میں افسر یا ملازم تعینات نہیں ہو سکتا،

    بل میں کہا گیا کہسپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز کے اس ملک میں دلچسپی ہونے چاہئے، جس میں وہ کسی اتھارٹی میں عہدہ رکھیں، جن ججز کی دوہری شہریت ہو وہ اپنے اصل ملک کے مفاد کو داو پر لگاتے ہیں ، آئین کے تحت ججز کی ریاست سے وفاداری کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

  • فیصل واوڈا کی دوہری شہریت پر تاحیات کے بجائے ایک بار نااہل کرنے کی استدعا

    فیصل واوڈا کی دوہری شہریت پر تاحیات کے بجائے ایک بار نااہل کرنے کی استدعا

    اسلام آباد پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے دہری شہریت پر سپریم کورٹ سے تاحیات نہیں بلکہ نااہلی کی استدعا کردی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ زندگی بھر کیلئے کسی کونااہل کرنا اتنا آسان نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصل واوڈا کی نااہلی کیخلاف اپیل پرسماعت کی۔

    عدالتی استفسار پر فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے بتایاکہ موکل نے امریکہ سفارتخانے کو شہریت چھوڑنے کا کہا تھا، جس پر جسٹس منصورعلی شاہ نے پوچھا کہ کیا زبانی بیان پرشہریت چھوڑی جا سکتی ہے؟

    جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے بیان حلفی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا کا امریکی پاسپورٹ منسوخ نہیں ہوا تھا ، وکیل نے بتایا کہ اصل سوال تاحیات نااہلی کا ہے، جو الیکشن کمیشن نہیں دے سکتا۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کا ڈیکلریشن عدالت ہی دے سکتی ہے، شواہد کا جائزہ لیے بغیر کسی کو بد دیانت یا بے ایمان نہیں کہا جا سکتا۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے زندگی بھر کیلئے کسی کو نااہل کرنا اتنا آسان نہیں، عدالتی ڈیکلریشن کا مطلب ہے شواہد ریکارڈ کیے جائیں۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کا معیارمقرر کرچکی ہے، فیصل واوڈا نے امریکی شہریت کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد چھوڑی ہے۔

    دوران سماعت وکیل نے دہری شہریت کے تحت نااہلی کی استدعا کرتےہوئے کہاکہ دوہری شہریت پر رکن صرف ڈی سیٹ ہوتا ہے، تاحیات نااہل نہیں، بعد ازاں عدالت نے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

  • دوہری شہریت رکھنے والے طالب علموں  کیلئے بڑی خبر آگئی

    دوہری شہریت رکھنے والے طالب علموں کیلئے بڑی خبر آگئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے دوہری شہریت کے حامل طلبا کو میڈیکل کالجز میں داخلےکا اہل قرار دیتے ہوئے پی ایم ڈی سی آرڈیننس برائے سال 2019 کالعدم قرار دے دیا، اس سے قبل عدالتی حکم امتناعی پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے میرٹ لسٹ بھی روک لی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امیر بھٹی نے دوہری شہریت رکھنے والے طالبعلموں کو میڈیکل کالجز میں داخلہ نہ دینے کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا، فیصلے میں عدالت نے پاکستان سے اے لیول کرنے والے دوہری شہریت کے حامل طالبعلموں کومیڈیکل کالجز میں داخلے کا اہل قرار دے دیا۔

    عدالت نے دوہری شہریت کے حامل طالبعلموں کومیڈیکل کالجز ایڈمیشن رولز 2018 کے تحت میڈیکل کالجز میں داخلے دینے اور 2018کے داخلہ رولز کے تحت نئی میرٹ لسٹ جاری کرنے کا بھی حکم دیا۔

    درخواست گزاروں کے وکیل میاں اسلم نے دلائل دیتے ہوئے کہا پاکستان سے اے لیول کرنے والے دوہری شہریت کے حامل طلبا کو داخلے سے روکا جانا آئین کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، آئین کے تحت دوہری شہریت کے حامل طلبا کے حقوق سلب نہیں کئے جاسکتے۔

    اس سے قبل عدالتی حکم امتناعی پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے میرٹ لسٹ بھی روک لی تھی۔

    یاد رہے گذشتہ سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے دوران ملازمت غیرملکی شہریت لینے والے ملازمین کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا غیرملکی شہریت والے سرکاری ملازمین ریاست پاکستان کے مفاد کے لئے خطرہ ہیں، ایسے ملازمین کا نام منفی فہرست میں ڈالیں۔

    سپریم کورٹ نے فیصلہ میں کہا تھا غیر پاکستانیوں کو پاکستان میں عہدے دینے پر مکمل پابندی ہونی چاہیئے، غیرپاکستانیوں کو عہدے دینے پر مکمل پابندی کے بارے پارلیمنٹ پالیسی وضع کرے جبکہ ضروری حالات میں کسی غیرپاکستانی کو عہدہ دینے سے قبل متعلقہ کابینہ سے منظوری لی جائے۔

  • جرمنی میں‌ دوہری شہریت والوں کی شہریت منسوخ‌ کرنے کا قانون منظور

    جرمنی میں‌ دوہری شہریت والوں کی شہریت منسوخ‌ کرنے کا قانون منظور

    برلن : جرمن حکومت نے شہریوں کو انتہا پسندی کی جانب مائل ہونے سے روکنے کےلیے دوہری شہریت پر پابندی کا قانون منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دارالحکومت برلن میں واقع دارالعوام نے گزشتہ روز مذکورہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت بیرون ممالک دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت اختیار کرنے والے افراد کی جرمن شہریت کو منسوخ کردیا جائے گا بشرطیکہ وہ دوہری شہریت کے حامل ہوں۔

    حکومتی ترجمان اسٹیفان زائبرٹ نے کہا کہ اس کا مقصد ان افراد کی حوصلہ شکنی کرنا ہے، جو داعش سے وابستگی کے خواہاں ہیں، اس قانون کا اطلاق نا بالغوں پر نہیں ہو گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا اور برطانیہ میں پہلے ہی سے ایسے قوانین موجود ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ درجنوں جرمن شہری جنہوں نے داعش میں شمولیت اختیار کی تھی تاحال امریکی حمایت یافتہ شامی کرد ملیشیا کی گرفت میں ہیں اور عراقی حکومت انہیں اپنی شہریت سے محروم نہیں کرے گی۔

    جرمنی کی وزارت داخلہ کے مطابق سنہ 2013 میں عراق و شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں کا آغاز کرنے والی تنظیم میں تقریباً ایک ہزار جرمن شہریوں نے شمولیت اختیار کی تھی۔

    جرمن وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ان میں ایک چوتھائی افراد واپس جرمنی لوٹ چکے ہیں جن میں کچھ مقدمات کا سامنا کررہے ہیں اور کچھ بحالی مرکز میں مقیم ہیں۔

    واضح رہے کہ جرمنی سمیت بیشتر یورپی ممالک میں دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت کا رجحان تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے، جس کی روک تھام کے لیے یورپین حکومتیں نت نئے قوانین متعارف کروا رہی ہیں تو کہیں اسلام کو تشدد زدہ مذہب گردان کر مسلمانوں کے حجاب پر پابندی عائد کررہی ہیں۔

  • سپریم کورٹ کا دوہری شہریت رکھنے والے 5 نومنتخب سینٹرز کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا دوہری شہریت رکھنے والے 5 نومنتخب سینٹرز کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو دوہری شہریت رکھنے والے5 نومنتخب سینٹرز کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی اجازت دے دی اور کیس کی سماعت کے لیے سات رکنی بنچ تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سپریم کورٹ رجسٹری چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے دوہری شہریت کیس کی سماعت کی ، چوہدری سرور نے بیان دیا کہ وہ 2013 میں برطانوی شہریت ترک کر چکے ہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کےبیوی،بچے، دولت برطانیہ میں ہے آپ یہاں کیوں آئے، برطانوی شہریت مکمل طور پر چھوڑی یا عارضی طور پر، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ برطانوی قانون کےمطابق شہریت دوبارہ بحال کی جا سکتی ہے۔

    چیف جسٹس کااستفسار جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ نے یہ شہریت مکمل طور پر ترک کی ہے یا گورنر بننے کے لیے معطل کی تھی کیا آپ سیاسی وقت پورا کرنے کے بعد جا کر کیا دوبارہ شہریت تو نہیں بحال کروا لیں گے، تو نااہلی بنتی ہے، اس حوالے سے اپنا بیان حلفی جمع کروائیں کہ آپ نے برطانوی شہریت مکمل طور پر چھوڑ دی ہے۔

    چوہدری سرور نے کہا کہ مجھے نااہل قرار دینے سے بیرون ملک پاکستانیوں پر برا اثر پڑے گا۔

    جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ان کے لیے سپریم کورٹ موجود ہے، ہم اپنے اختیار سے بڑھ کر ان کے حقوق کا دفاع کر رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : سینیٹرزکی دہری شہریت‘ سماعت 10 مارچ تک ملتوی


    عدالت نے 5 نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی اجازت دیتے ہوئے چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجربینج تشکیل دے دیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا دہری شہریت والے سینیٹرنااہل ٹھہرے تو چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کا کیا ہوگا، چیف جسٹس نے جواب دیا یہ پیچیدہ آئینی نقطہ ہے، جس کی وضاحت ضروری ہے، حتمی فیصلہ لارجربینچ کرے گا۔

    یاد رہے کہ 5 مارچ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سینیٹ کے چار نو منتخب ارکان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن نہ جاری کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ کیس کے فیصلے تک الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن جاری نہ کرے۔

    انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹرز کو پہلے مطمئن کرنا ہوگا کہ وہ دہری شہریت ترک کر چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ نومنتخب سینیٹرز میں سے چوہدری سرور کا تعلق پاکستان تحریک انصاف جبکہ ہارون اختر، نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور چاروں افراد پنجاب سے سینیٹرز منتخب ہوئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت پر از خود نوٹس

    چیف جسٹس کا سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت پر از خود نوٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت کا از خود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سے 15 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے ججز کی دوہری شہریت کا نوٹس لے لیا۔ ججز ہو یا سرکاری افسران سب کی دہری شہریت سے متعلق تحقیقات ہوں گی۔

    چیف جسٹس نے ہائیکورٹس کے رجسٹرار سے 15 دن میں رپورٹ طلب کر لی۔

    اس سے قبل چیف جسٹس نے سرکاری افسران کی دوہری شہریت کا بھی نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران کی شہریت سے متعلق آگاہ کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔