Tag: دو قیدی

  • اسرائیل کا فوجی کی باقیات کے بدلے میں دو قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان

    اسرائیل کا فوجی کی باقیات کے بدلے میں دو قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان

    مقبوضہ بیت المقدس :‌ اسرائیل نے اپنے ایک فوجی کی باقیات کے بدلے میں دو قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے 4 اپریل 1982ء کو لبنان جنگ کے دوران میں لاپتہ ہونے والے اپنے ایک فوجی کی لاش واپس ملنے کا اعلان کیا تھا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس کی باقیات کی واپسی خفیہ انٹیلی جنس کارروائی کے ذریعے ممکن ہوسکی تھی۔

    اسرائیلی فرسٹ کلاس سارجنٹ زیچرے بومل سلطان یعقوب جنگ کے دوران میں لاپتا ہو گیا تھا۔ وہ امریکا میں پیدا ہوا تھا لیکن بعد میں نقل مکانی کرکے اسرائیل منتقل ہوگیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ فوجی صہیونی فوج کی مسلط کردہ جنگ کے دوران میں لبنان کی وادی بقاع میں لاپتا ہوا تھا اور اس وقت اس کی عمر اکیس سال تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک تیسرے ملک کی مدد سے اس فوجی کی لاش واپس لینے میں کامیاب ہوا ہے اور اس کو روس کی ثالثی کے نتیجے میں لبنان میں غائب ہونے والے اس فوجی کی باقیات کا تابوت ملا تھا۔

    تاہم اب یہ اطلاع سامنے آئی ہے کہ روس کی خصوصی فورسز کو شام میں اس فوجی کا تابوت ملا تھا۔

    ایک اسرائیلی عہدے دار نے ہفتے کے روز اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اسرائیل نے جذبہ خیر سگالی کے تحت دو قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس عہدے دار نے رہا کیے جانے والے قیدیوں کی شناخت نہیں بتائی ہے۔ البتہ اسرائیلی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ دونوں قیدی شامی شہری ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ شامی یا روسی حکام نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان نے بھی اس حوالے سے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

  • کراچی: اعظم اور عطااللہ کو سینٹرل جیل میں تختہ دار پر لٹکادیا گیا

    کراچی: اعظم اور عطااللہ کو سینٹرل جیل میں تختہ دار پر لٹکادیا گیا

    کراچی: آج سزائے موت کے منتظر دو قیدی منطقی انجام کو پہنچے، اعظم اور عطااللہ کو سینٹرل جیل میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ہے۔

    سینٹرل جیل کراچی میں صبح ساڑھے چھ بجے سزائے موت کے دو قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی، عطااللہ اور اعظم نے سن دوہزار ایک میں سولجر بازارتھانے کی حدود میں ڈاکٹر علی رضا پیرانی کو قتل کیا تھا، عطا اللہ اور محمد اعظم کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔

    انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر دونوں مجرموں کو جولائی دو ہزار چار میں سزائے موت سنائی تھی، پھانسی سے قبل مجرمان کا طبی معائنہ کیا گیا اور ورثاء سے آخری ملاقات کرائی گئی۔

    پھانسی کے موقع پر سینٹرل جیل کے باہر سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے جبکہ پھانسی کے بعد میتیں ورثاء کے سپرد کر دی گئیں ہیں۔

    گزشتہ روز انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت نے ان دونوں کی جانب سے ڈیتھ وارنٹ کے اجراء کے خلاف درخواست بھی مسترد کر دی تھی، ان دونوں مجرموں کے بلیک وارنٹ 24 جنوری کو جاری کیےگئے تھے۔

    یاد رہے کہ کراچی جیل میں ان پھانسیوں سے قبل دو مجرمان بہرام خان اور محمد سعید کو پھانسی دی گئی تھی۔

    سانحہ پشاور کے بعد وزیرِاعظم نے پھانسی پر عائد پابندی ختم کردی تھی، جس کے بعد اب تک بائیس مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا یا جا چکا ہے، پنجاب میں چودہ ، سندھ میں سات اور کے پی کے میں ایک دہشتگرد کو پھانسی دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 16 دسمبر کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں کے حملے میں 133 بچوں سمیت 150افراد شہید ہوگئے تھے۔