Tag: دکھ

  • پرویزمشرف کو سزا سے سرحد پر تعینات ہر سپاہی کو دکھ ہوا، چوہدری شجاعت

    پرویزمشرف کو سزا سے سرحد پر تعینات ہر سپاہی کو دکھ ہوا، چوہدری شجاعت

    لاہور: مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ پرویزمشرف کو سزا سے سرحد پرتعینات ہر سپاہی کو دکھ ہوا، ہمیں فوج کے ہر سپاہی کے جذبات کا بھی احساس ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ سپاہی سرحد، سیاچن، ایل او سی پر کھڑا دشمن کی ہر چال کا مقابلہ کر رہا ہے، سپاہی ملک کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہا ہے۔

    چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ پرویزمشرف کو سزا سے سرحد پرتعینات ہر سپاہی کو دکھ ہوا، ہمیں فوج کے ہر سپاہی کے جذبات کا بھی احساس ہونا چاہیے، سپہ سالار کو غدار کہا جائے گا تو فرائض انجام دینے والے سپاہی پر کیا بیتے گی۔

    مسلم لیگ ق کے سربراہ نے کہا کہ کوئی کسی بھی ملک کا آرمی چیف آسانی سے نہیں بنتا، پرویزمشرف نے ملک کے لیے دو جنگیں لڑیں، آج وہ لوگ غداری کا واویلا کر رہے ہیں جنہوں نے حلف لیا۔

    چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ عوام کو گمراہ کن لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہیے، عوام کو اپنے محافظوں کو جھوٹے لوگوں سے محفوظ رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ منفی پراپیگنڈے سے صرف اور صرف ملک دشمن کو فائدہ ملتا ہے، ملک دشمن اس صورت حال کا بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے۔

    آئین شکنی کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم

    یاد رہے کہ گزشتہ روز خصوصی عدالت نے سابق صدر اور جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو آئین شکنی کیس میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔

  • جنیدجمشید کےانتقال کا شدیددکھ ہے،عمران خان

    جنیدجمشید کےانتقال کا شدیددکھ ہے،عمران خان

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہناہے کہ جنید جمشید کےانتقال کا شدید دکھ ہے انہوں نے شوکت خانم اسپتال کے لیے فنڈ ریزنگ میں مدد کی تھی۔

    تفصیلات کےمطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں جنید جمشید کے انتقال پر شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنید جمشید نے شوکت خانم اسپتال کی فنڈ ریزنگ میں ان کی بہت مدد کی تھی۔

    دوسری جانب عمران خان نے ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ڈی سی چترال اسامہ وڑائچ اچھے افسر تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے پیچھے بے لوث خدمت کی مثال چھوڑ گئے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ روز پی آئی اے طیارہ حادثے پردکھ کا اظہار کرتے ہوئےکہا تھا کہ اللہ تعالیٰ طیارہ حادثے کےمتاثرین کو صبر جمیل عطافرمائے۔

    مزید پڑھیں:پی آئی اے طیارے کو حادثہ، 48 افراد شہید

    واضح رہے کہ گذشتہ روزپی آئی کا طیارہ حویلیاں کے قریب گرکرتباہ ہوگیا تھاجس میں جنیدجمشیدسمیت اڑتالیس افراد شہید ہوگئے تھے۔

  • میرے آنسووں کو نا سمجھنے والوں کے لیے دعاکرتا ہوں،بلاول بھٹو

    میرے آنسووں کو نا سمجھنے والوں کے لیے دعاکرتا ہوں،بلاول بھٹو

    کراچی : چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہناہے کہ میرے آنسووں کو ناسمجھنے والوں کے لیے دعاکرتا ہوں۔

    تفصیلات کےمطابق پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ میرے آنسووں کو ناسمجھنے والوں کےلیے دعاکرتا ہوں۔

    بلاول بھٹو رزداری کا کہناتھا کہ دعا کرتا ہوں کہ جس دکھ اور درد سے مجھے گزرنا پڑا کسی اور کو اس دکھ اور تکلیف سے نہ گزرنا پڑے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز بلاول بھٹو سانحہ کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج پر اظہار ہمدردی کے لیے کوئٹہ پہنچے تھےان کا کہناتھاکہ جب میں بلوچستان کے بارے میں سوچتا ہوں ان کا دکھ سمجھتا ہوں میرے خاندان کا دکھ اور بلوچستان کا دکھ ایک طرح کا ہے۔

    واضح رہے کہ بلاول بھٹو اپنی والدہ اور نانا کے ذکر پر آبدیدہ ہوگئے تھے اور اپنے خاندان اور جماعت پر کیے جانے والے مظالم بتاتے رہے اور ساتھ ساتھ پاکستان کھپے کے نعرے لگاتے رہے۔

  • ایدھی کے انتقال پر فنکار بھی سوگوار

    ایدھی کے انتقال پر فنکار بھی سوگوار

    کراچی: عظیم سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کی موت نے فنکاروں کو بھی سوگوار کردیا۔ مختلف فنکاروں نے ایدھی کے انتقال پر اپنے دکھ کا اظہار کیا۔

    آسکر ایوارڈ یافتہ ہدایتکارہ شرمین عبید چنائے نے ایک عظیم انسانی کارکن کے بچھڑنے پر دکھ کا اظہار کیا۔

    مشہور اداکار و ہدایت کار شان نے ایدھی کا مشہور قول ٹوئٹ کیا۔

      پاکستانی نژاد امریکی ریپر بوہیمیا نے بھی ایدھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔

    معروف گلوکار علی ظفر نے اپنی تخلیقی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایدھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔  

    ماہرہ خان نے ایدھی کے بلندی درجات کی دعا کی۔

    معروف گلوکار شہزاد رائے نے ٹوئٹر پر اپنے ایک گانے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایدھی سے اپنے گانے میں شامل ہونے کے لیے کہا تو ایدھی صاحب نے کہا تھا، ’ہیرو میں تیرے سے اچھا گاتا ہوں‘۔

    گلوکارہ حدیقہ کیانی نے 8 جولائی کو ’یوم ایدھی‘ کے طور پر منانے کا مطالبہ کیا۔

      معروف اداکار فواد خان نے ایدھی صاحب کو سب کے لیے ایک روشن مثال قرار دیا۔

      ٹی وی اداکار حمزہ علی عباسی نے ایدھی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنے دکھ کا اظہار کیا۔

    مارننگ پروگرام کی میزبان صنم بلوچ نے ایدھی کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔  

      ہمایوں سعید نے اپنی کیفیات کا اظہار کرتے ہوئے الفاظ کو ان کی بڑائی کے لیے ناکافی قرار دیا گیا۔

    معروف گلوکار عدنان سمیع نے ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایدھی کو ’صوفی فقیر‘ قرار دیا۔

    اداکارہ عمیمہ ملک نے ایدھی کی آنکھیں عطیہ کرنے کی خواہش کو ان کی عظمت کی نشانی قرار دیا۔

    میشا شفیع نے ایدھی کی یاد میں امن پھیلانے اور انسانیت کی خدمت کرنے کا پیغام دیا۔  

  • ‘مجھے نوبیل نہیں چاہیئے، انسانیت سے محبت چاہیئے’

    ‘مجھے نوبیل نہیں چاہیئے، انسانیت سے محبت چاہیئے’

    انسانیت کے عظیم محسن عبدالستار ایدھی رخصت ہوگئے۔ ان کی عمر 88 برس تھی اور 2013 سے وہ گردوں کے عارضہ میں مبتلا تھے۔

    ایدھی کی زندگی کا مقصد دکھ میں مبتلا افراد کی مدد کرنا تھا، انہیں اس پر فخر تھا اور وہ ساری زندگی یہ کام کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔

    ایک بار ان سے کسی نے پوچھا تھا، کہ آپ ہندؤوں اور عیسائیوں کی میتیں کیوں اٹھاتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا، ’کیونکہ میری ایمبولینس آپ سے زیادہ مسلمان ہے‘۔

    7

    وہ ساری زندگی اس عقیدے پر کاربند رہے کہ انسانیت سے بڑا کوئی مذہب نہیں۔ ان کی ایمبولینس بغیر کسی تفریق کے ملک کے ہر کونے میں زخمیوں کو اٹھانے پہنچ جاتی تھی۔ چاہے زخمی کوئی ہندو ہو، کوئی عیسائی، کوئی شیعہ، کوئی سنی یا کسی اور مسلک کا پیروکار، ایدھی کی ایمبولینس کسی کو اٹھانے یا دفنانے سے پہلے اس کا مذہب نہیں پوچھتی تھی۔

    ایدھی نے کوئی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ وہ کہتے تھے، ’دنیا کے غم میرے استاد اور دانائی و حکمت کا ذریعہ ہیں‘۔

    رسمی تعلیم ان کے لیے یوں بھی غیر اہم تھی کیونکہ وہ مانتے تھے کہ لوگ پڑھ کر تعلیم یافتہ تو بن گئے، لیکن ابھی تک انسان نہیں بن سکے۔

    1

    ایدھی کو مولانا کہلوانا سخت ناپسند تھا۔ البتہ وہ یہ ضرور چاہتے تھے کہ لوگ انہیں ڈاکٹر کہیں۔ ان کی یہ خواہش یوں پوری ہوئی کہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن نے انہیں ڈاکٹری کی اعزازی سند دی۔

    قائد اعظم نے ہمیں 69 سال پہلے کام، کام اور صرف کام کا درس دیا۔ اس سبق پر اگر کسی نے صحیح معنوں میں عمل کیا تو وہ ایدھی ہی تھے۔ وہ طویل عرصہ تک بغیر چھٹی کیے کام کرنے کے عالمی ریکارڈ کے حامل ہیں۔ ریکارڈ بننے کے بعد بھی وہ آخری وقت تک جب تک ان کی صحت نے اجازت دی، کام کرتے رہے۔

    9

    وہ کہتے تھے، ’میری زندگی کے 4 اصول ہیں، سادگی، وقت کی پابندی، محنت اور دانائی‘۔

    ایدھی فاؤنڈیشن میں ایک بھارتی لڑکی گیتا نے بھی پرورش پائی۔ گیتا بچپن میں اپنے خاندان سے بچھڑ کر غلطی سے سرحد پار کرکے پاکستان آئی اور یہاں ایدھی کے وسیع دامن نے اسے پناہ دی۔

    2

    بولنے اور سننے سے معذور اس لڑکی کے لیے ایدھی فاؤنڈیشن کی عمارت میں خصوصی طور پر مندر بنایا گیا تھا۔ بلقیس ایدھی اسے اپنی بیٹی بلاتیں اور آنے جانے والوں کو مندر میں جوتوں سمیت جانے سے سختی سے منع کرتیں۔

    ایدھی نے ایک بار کہا تھا، ’خدا نے جو بھی جاندار پیدا کیا ہمیں ان سب کا خیال رکھنا چاہیئے۔ میرا مقصد ہر اس شخص کی مدد کرنا ہے جو مشکل میں ہے‘۔

    ایدھی اسی مذہب کے پیروکار تھے جس کی تبلیغ دنیا میں آنے والے ہر پیغمبر اور ہر ولی نے کی۔ وہ کہتے تھے، ’میرا مذہب انسانیت ہے اور یہ دنیا کے ہر مذہب کی بنیاد ہے‘۔

    2

    انہیں نوبیل انعام دلوانے کی مہم کئی بار چلائی گئی۔ گزشتہ برس نوبیل انعام حاصل کرنے والی ملالہ یوسفزئی نے بھی انہیں نوبیل کے لیے نامزد کیا، لیکن ایدھی کو نوبیل سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ ’مجھے نوبیل نہیں چاہیئے، بس پوری دنیا میں انسانیت سے محبت چاہیئے‘۔

    ایدھی کو کئی بار تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ان پر کئی بے بنیاد الزامات بھی لگے، لیکن ایدھی نے کسی کو جواب دینے کے بجائے خاموشی سے اپنا کام جاری رکھا، کیونکہ وہ سوچتے تھے، ’محبت الفاظ میں بیان نہیں کی جاسکتی، میری انسانیت کی خدمت ہی میری ان سے محبت کا اظہار ہے اور تمہیں اسے قبول کرنا ہوگا‘۔

    11

    ایدھی خواتین کی خودمختاری کے بھی قائل تھے۔ وہ کہتے تھے، ’لڑکیوں کو گھر میں بند مت کرو، انہیں باہر جانے دو اور کسی قابل بننے دو تاکہ وہ کسی پر بوجھ نہ بنیں‘۔

    5

    ایدھی فاؤنڈیشن نے پاکستان کے علاوہ افغانستان، عراق، چیچنیا، بوسنیا، سوڈان، ایتھوپیا میں بھی کام کیا۔ 2004 کے سونامی میں ایدھی نے انڈونیشیا کے جزیرہ سماٹرا میں بھی اپنی بے لوث خدمات فراہم کیں۔

    وہ مانتے تھے کہ اچھے کام ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں۔ ’لوگ آج بھی یاد رکھتے ہیں کہ 40 سال قبل میں نے ان کی والدہ کو دفنایا، یا ہڑتال اور کرفیو میں ان کے والد کی لاش کو غسل دے کر کفن پہنایا‘۔

    کروڑوں روپے کی جائیداد رکھنے والے ایدھی اسے اپنانے سے انکاری تھے۔ وہ اسے عوام کی دولت مانتے تھے اور ساری زندگی انہوں نے دو جوڑوں میں گزاری۔ ان کے پاس ایک ہی جوتا تھا جسے وہ پچھلے 20 سال سے استعمال کر رہے تھے۔

    6

    ان کا کہنا تھا، ’اگر دولت کو اپنے اوپر خرچ کیا جائے تو یہ انسان کو اس کے اپنوں سے بھی دور کردیتی ہے۔ تکبر، خود غرضی اور برتری دولت کے منفی اثرات ہیں‘۔

    زندگی کے بارے میں بھی ایدھی ایک واضح نظریہ رکھتے تھے۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ دنیا میں کچھ ناممکن نہیں۔ وہ کہتے تھے، ’اگر تم صحت مند ہو، تو ’کیوں‘ اور ’کیسے‘جیسے الفاظ کبھی تمہاری رکاوٹ نہیں بننے چاہئیں‘۔

    مرنے سے قبل ایدھی نے اپنی آنکھیں بھی عطیہ کردیں۔ جاتے جاتے وہ اپنے جسم کا ہر اعضا عطیہ کرنا چاہتے تھے لیکن ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں تھا۔ مرنے سے قبل انہوں نے یہ بھی وصیت کردی تھی، کہ میرے جنازے سے عام آدمی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے، نہ کسی کا راستہ بند ہو، نہ کسی کو اپنا کام چھوڑنا پڑے۔

    7

    انہوں نے ایک بار کہا تھا، ‘لوگ مرجاتے ہیں تو صرف ایک ہی جگہ جاتے ہیں، آسمان میں۔ چاہے آپ کہیں بھی انہیں دفنا دیں وہ اسی جگہ جائیں گے، آسمان میں‘۔۔

    آج جبکہ ان کی تدفین ایدھی ویلج میں کی جارہی ہے اور کچھ لوگ یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے پہلو میں دفنایا جائے، تو شاید یہ معنی نہیں رکھتا۔ کیونکہ وہ پہلے ہی آسمانوں کی طرف جا چکے ہیں، اور دنیا میں لاوارث لڑکیوں اور ان بچوں کی مسکراہٹ میں زندہ ہیں جنہیں ایدھی ہوم نے پناہ دی، اس شخص کی آنکھوں کی روشنی میں زندہ ہیں جسے ان کی عطیہ کی گئی آنکھیں لگائی گئیں، اور اگر ہم بھی انسانیت کو بچانے کے لیے آگے بڑھیں تو یقین مانیئے کہ ایدھی زندہ ہے۔