Tag: دھرنا

  • نہروں کا مسئلہ حل ہوگیا تمام دھرنے فوری ختم کیے جائیں، وزیراعلیٰ سندھ

    نہروں کا مسئلہ حل ہوگیا تمام دھرنے فوری ختم کیے جائیں، وزیراعلیٰ سندھ

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نہروں کا مسئلہ حل ہوگیا جو بھی دھرنے ہورہے ہیں فوری ختم کیے جائیں، ادویات کی ترسیل رکی ہوئی ہے۔

    مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دھرنے والوں نے ٹریفک معطل کررکھا ہے، ادویات کی ترسیل رک گئی، ہم نے دھرنے والوں سے کہا کہ ایک سڑک کو کھول دیا جائے، جو لوگ نفرتیں پھیلانا چاہتے تھے وہ اب ناکام ہوچکے ہیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہا کہ سندھ کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں، دریائے سندھ پر نہروں کے مسئلے کو وزیراعظم نے اہم سمجھا، آصف زرداری اور شہباز شریف نے ملاقات کی جس میں موجود تھا۔

    انھوں نے کہا کہ جب تک باہمی اتفاق نہیں ہوجاتا، نئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی، جب تک سی سی آئی میں فیصلہ نہ ہو آئندہ کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کے بجائے 28 اپریل کو ہوا، شکرگزار ہوں کہ اہم معاملے کو خوش اسلوبی کیساتھ حل کیاگیا ہے، فیصلہ کیا گیا ہے پانی کے معاہدے پرعمل کیا جائےگا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے وفاق صوبوں کی مشاورت کے بغیر آگے نہیں بڑھے گا، 7 فروری کے ایکنک کے نہروں کی منظوری کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    ہمیشہ سے کہہ رہا تھا دریائے سندھ پر کوئی نہر نہیں بن رہی، نہروں کی اسکیم پر ایک پیسہ خرچ نہیں ہوا، بغیر پیسہ خرچ کیے نہریں کیسے بن سکتی تھیں؟ پارلیمنٹ میں صدر آصف زرداری نے بھی کہا اتفاق رائے کے بغیر نہریں نہیں بن سکتی۔

    مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ نہروں کا مسئلہ حل ہوگیا جو بھی دھرنے ہورہے ہیں فوری ختم کیے جائیں، دھرنے والوں نے ٹریفک معطل کررکھا ہے، ادویات کی ترسیل رک گئی۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے دھرنے والوں سے کہا کہ ایک سڑک کو کھول دیا جائے، جو لوگ نفرتیں پھیلانا چاہتے تھے وہ اب ناکام ہوچکے ہیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہا کہ نہروں کا مسئلہ حل ہوگیا، صوبوں کی منظوری کے بغیر کوئی منصوبہ نہیں بنےگا، نہروں کا مسئلہ مشترکہ مفادات کونسل نے ہی حل کرنا تھا۔

  • کراچی: مختلف علاقوں میں دھرنوں کے باعث شدید ٹریفک جام، شہری رُل گئے

    کراچی: مختلف علاقوں میں دھرنوں کے باعث شدید ٹریفک جام، شہری رُل گئے

    کراچی کے مختلف علاقوں میں احتجاجی دھرنوں کے باعث شدید ٹریفک جام ہوگیا، دفتر سے گھر جانے والے شہری رل گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اس وقت شہر قائد میں پارا چنار کے معاملے پر جگہ جگہ دھرنے جاری ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک کی صورتحال دھرم برہم ہے اور دفتری اوقات کے اختتام کے بعد گھروں کو جانے والے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    حسن اسکوائر، عیسیٰ نگری، عوامی مرکز، بلوچ کالونی پر بدترین ٹریفک جام کی صورتحال درپیش ہے، کورنگی ایکسپریس وے، قیوم آباد اور کورنگی ندی پر بھی ٹریفک جام ہے۔

    کن علاقوں میں دھرنے ختم اور کن میں جاری ہیں؟

    کورنگی روڈ، انڈسٹریل ایریا، اسٹیڈیم روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر بھی ٹریفک کا دباؤ ہے، شارع فیصل پر عوامی مرکز، بلوچ کالونی اور نرسری پر ٹریفک جام ہے۔

    دریں اثنا نمائش چورنگی پر دھرنا مظاہرین پر پولیس کے لاٹھی چارج کے بعد سولجر بازار میں کشیدگی دیکھنے میں آئی، مشتعل افراد کی جانب سے سولجر بازار میں کاروباربند کرا دیاگیا۔

    سولجر بازار کی مرکزی شاہراہ پر ٹائر نذرآتش کیے گئے، علاقے میں صورتحال کشیدہ ہے، سولجر بازار نمبر 3 کے اطراف میں تمام تجارتی مراکز بند ہوگئے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/karachi-sit-in-another-religious-group-started-many-places/

  • شارع فیصل ناتھا خان پل پر احتجاج ختم، 12 مقامات پر دھرنا جاری

    شارع فیصل ناتھا خان پل پر احتجاج ختم، 12 مقامات پر دھرنا جاری

    کراچی: مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے سانحہ پارا چنار کے خلاف شارع فیصل ناتھا خان پل پر احتجاج ختم کردیا گیا ہے، جبکہ شہر کے 12مقامات پر دھرنا جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ شارع فیصل سے ایئرپورٹ جانے والے روڈ کو کھول دیا گیا ہے۔ ٹریفک معمول کے مطابق بحال ہوگئی ہے۔

    ٹریفک پولیس کے مطابق ایم اے جناح روڈ نمائش چورنگی پر مرکزی دھرنا جاری ہے، نارتھ کراچی پاور ہاؤس چورنگی، سرجانی کے ڈی اے فلیٹس کے قریب بھی دھرنا دیا جارہا ہے۔

    رضویہ گولیمار اور نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹار چورنگی پر دھرنا جاری ہے، اس کے علاوہ ابوالحسن اصفہانی روڈ عباس ٹاؤن، شارع پاکستان انچولی، عائشہ منزل پر دھرنا جاری ہے۔

    ٹریفک پولیس کے مطابق گلستان جوہر کامران چورنگی، یونیورسٹی روڈ پر سفاری پارک کے قریب دھرنا جاری ہے، نفری سڑکوں پرموجود ہے، ٹریفک متبادل راستوں سے گزارا جا رہا ہے۔

    محکمہ موسمیات نے سردی کے حوالے سے بڑی پیشگوئی کردی

    ٹریفک پولیس کے مطابق رش کی وجہ سے کئی متبادل راستوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے۔

  • مسئلہ کرم کا احتجاج کراچی میں، 2 مقامات پر احتجاجی دھرنے ختم

    مسئلہ کرم کا احتجاج کراچی میں، 2 مقامات پر احتجاجی دھرنے ختم

    کراچی: کرم کے مسئلے پر کراچی شہر میں ہونے والے احتجاج نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، تاہم اب شہر میں 2 مقامات پر احتجاجی دھرنے ختم کر دیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ملیر 15 نمبر اور نیشنل ہائی وے ٹاؤن شپ پر احتجاجی دھرنے ختم کر دیے گئے ہیں، دونوں مقامات پر سڑک کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

    کراچی کے 10 مقامات پر مجلس وحدت مسلمین کا احتجاجی دھرنا جاری ہے، نمائش چورنگی، شارع فیصل، گولیمار، نارتھ کراچی، پاور ہاؤس چورنگی، یونیورسٹی روڈ پر احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔

    ابوالحسن اصفہانی روڈ ،عباس ٹاؤن، فائیو اسٹار چورنگی، سرجانی ٹاؤن کے ڈی اے فلیٹس، شارع پاکستان، گلستان جوہر، کامران چورنگی پر بھی دھرنے جاری ہیں، جن کی وجہ سے سڑکیں بند ہیں اور ٹریفک کی روانی شدید طور پر متاثر ہے، ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ٹریفک کو متبادل روٹ سے گزارا جا رہا ہے۔

    کراچی میں کن مقامات پر دھرنے جاری ہیں؟

    ادھر کرم میں قیام امن کے لیے کوہاٹ میں گرینڈ جرگہ جاری ہے، فریقین میں اسلحہ جمع کرانے پر تحفظات کے باعث معاہدے پر دستخط نہیں ہو سکے ہیں، ذرائع کے مطابق ایک فریق کو بھاری اسلحہ قومی مشران کے پاس جمع کرانے پر تحفظات ہیں۔ ایک فریق کا کہنا ہے کہ ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عمل کیا جائے۔ جرگہ ارکان کا کہنا ہے کہ بہت سے نکات پر فریقین متفق ہیں۔

    واضح رہے کہ راستوں کی بندش کے خلاف پاراچنار میں 5 مقامات پر دھرنا دیا جا رہا ہے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک سڑکیں نہیں کھولی جاتیں دھرنا جاری رہے گا۔

  • پورے پاکستان کو بتانا چاہتا ہوں ہمارا دھرنا جاری ہے، وزیر اعلیٰ کے پی

    پورے پاکستان کو بتانا چاہتا ہوں ہمارا دھرنا جاری ہے، وزیر اعلیٰ کے پی

    وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پورے پاکستان کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارا دھرنا جاری ہے اور کال اپ تک جاری رہے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے مانسہرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پُر امن احتجاج کی کال دی تھی اور ان کی کال پر دھرنا جاری ہے جب تک کال اپ نہیں ہوگی، یہ جاری رہے گا۔

    علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ دھرنا صرف احتجاج نہیں بلکہ تحریک ہے جو جاری رہے گا۔ ہم پر امن طریقے سے جا رہے تھے تو راستے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ میرا سوال ہے کہ پر امن دھرنے پر گولیاں کیوں چلائی گئیں۔ ہمارے کارکنوں پر تشدد نہ ہوتا تو آگے سے جواب نہ دیتے۔

    وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ ہم پر براہ راست گولیاں برسائی گئیں۔ بشریٰ بی بی میرے ساتھ تھیں، ان پر بھی حملہ کیا گیا۔ جو لوگ کل متاثر ہوئے، ان ہزاروں کارکنان کا ڈیٹا بھی آ رہا ہے۔ جان سے مارنے، راستہ روکنے اور اغوا کرنے کیلیے جو اقدامات کیے گئے وہ سب سامنے آئیں گے۔ ہم اپنے ورکرز کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس سارے واقعے کی ایف آئی آر میں خود کٹواؤں گا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ہماری نسلوں کی جنگ ہے۔ اگر بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں، تو ہمارے لیے ہیں۔ ہم قربانیاں دے رہے ہیں اور دیتے رہیں گے۔ پی ٹی آئی ایک سوچ ہے اور سوچ و نظریے ختم نہیں ہوتے۔ یہ بار بار مجبور کر رہے ہیں کہ ہم آپ کیساتھ نمٹیں۔ وفاقی حکومت کو کہتا ہوں کہ ہوش کے ناخن لو۔ اگر تم بات نہیں سمجھو گے تو ہمیں سمجھانا آتا ہے۔ یہ صوبہ اپنے لوگوں کا تحفظ بھی کرتا ہے اور اپنا حق بھی لینا جانتا ہے۔

    علی امین نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ پُر امن تحریک چلائی ہے اور یہ وہ واحد جماعت ہے جس نے ہمیشہ قانون کی بالادستی، جمہوریت کی بات کی گئی لیکن بد قسمتی سے پچھلے ڈھائی سال سے پی ٹی آئی کے ساتھ فسطائیت جاری ہے۔ ہمارا لیڈر جیل میں ہے جب کہ ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے۔

    اس فسطائیت کے دوران چادر چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا، ہمارے اوپر پرچے کاٹے گئے اور بشریٰ بی بی کو غیر قانونی طور پر جیل میں ڈالا گیا۔ ہمارے پاس واحد راستہ ہے کہ احتجاج کر کے اپنا موقف دیں اور ہم پرامن رہ کر اپنے جائز حقوق کی بات کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

  • احتجاج اور دھرنا، پی ٹی آئی نے تمام حکومتی تجاویز مسترد کر دیں

    احتجاج اور دھرنا، پی ٹی آئی نے تمام حکومتی تجاویز مسترد کر دیں

    اسلام آباد: حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔

    ذرائع پی ٹی آئی کے مطابق تحریک انصاف 24 نومبر کو ڈی چوک میں احتجاج اور دھرنے پر بضد ہے، جب کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو ایف نائن پارک اور شکرپڑیاں پر جگہ دینے کی پیشکش کی گئی تھی۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیر داخلہ نے سنگجانی اور ترنول میں ایک دن کے احتجاج اور دھرنے کی پیشکش کی لیکن تحریک انصاف کی قیادت نے حکومتی تجاویز مسترد کر دیں، صوبائی حکومت کو کے پی میں احتجاج اور دھرنا دینے کی تجویز بھی دی گئی تھی۔

    پی ٹی آئی ذرائع نے کہا کہ رہنماؤں کو ہدایات ہیں کہ ہر حال میں ڈی چوک پر دھرنا دینا ہے، اس لیے تمام حکومتی تجاویز مسترد کر دی گئیں، دوسری طرف پیشکش مسترد ہونے کے بعد حکومت نے پی ٹی آئی احتجاج سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    احتجاج ہر صورت ہوگا ، پی ٹی آئی قیادت کا فیصلہ

    واضح رہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج سے قبل اسلام آباد اور راولپنڈی جانے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں، ہاسٹل، گیسٹ ہاؤس اور ہوٹل خالی کرا لیے گئے، موٹر وے پر گاڑیوں کے لیے نو انٹری کے بورڈ لگا دیے گئے، اور جڑواں شہروں میں 33 مقامات پر بندشیں کھڑی کی گئی ہیں، جگہ جگہ کنٹینر کھڑے کیے گئے ہیں۔

    فیض آباد انٹرچینج بند، میٹرو بس سروس بھی معطل، اڈیالہ جیل جانے والے راستے پر رکاوٹیں لگا دی گئیں، جی ٹی روڈ پر چناب اور دریائے جہلم پر پل بند کر دیے گئے، سیالکوٹ لاہور موٹر وے کو ملانے والا گوجرانوالہ ایکسپریس وے بھی بند کیا گیا ہے، لاہور میں بھی رکاوٹیں لگا دی گئی ہیں، راستوں کی بندش کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پولیس لائنز میں اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کا امن خراب کرنے والے ہر شخص کو گرفتار کرنا ہے، اس بار قانون ہاتھ میں لینے والے کسی شخص کو واپس نہیں جانے دیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ کل بیلاروس کا وفد اور پرسوں بیلاروس کے صدر پاکستان آ رہے ہیں، ہم نے اسلام آباد کو ہر صورت محفوظ رکھنا ہے۔

  • دھرنا دینے والی جماعت اشاروں پر چلتی ہے: خالد مقبول

    دھرنا دینے والی جماعت اشاروں پر چلتی ہے: خالد مقبول

    ایم کیو ایم کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ دھرنا دینے والی جماعت اشاروں پر چلتی ہے جو آخر میں سب دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایم کیوایم خالد مقبول صدیقی نے اےآروائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ دھرنا دینے والوں کو شاید پتہ لگ گیا کہ وزیراعظم آئی پی پیز پر تحقیقات کرانے کے موڈ میں ہیں، اس جماعت کو اشارہ کہیں سے مل گیا ہوگا اسی لیے دھرنے پر بیٹھ گئے۔

    خالدمقبول صدیقی نے کہا کہ وہ جماعت اشاروں پر دھرنے کرتی ہے، آخر میں سب دھرے کا دھرا رہ جاتاہے، اس جماعت کو عوام نے مسترد کردیا اسی لیے انکے پاس دھرنے کا ہی آپشن بچا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم آئی پی  پیز کے مسئلے پر انکے پاس گئی جن کے اختیار میں فیصلے ہیں، پتہ لگنا چاہیے معاہدوں میں کہاں مجبوریاں اور کہاں بدنیتی تھی، زیادہ آئی پی پیز پاکستانیوں کی ہیں، نام اور جس بات پر دیے وہ بھی بتائیں، وزیراعظم کو کہا آئی پی پیز کا بوجھ عوام پر پڑرہا ہے فی الفور ختم کیا جائے۔

    خالد مقبول کا کہنا تھا کہ کراچی  اور حیدرآباد کا بلدیاتی نظام ناکام ہے، پیپلز پارٹی کا میئر یہ گلہ نہیں کرسکتا اسکے پاس اختیارات نہیں، وزیراعلیٰ سندھ کے پاس وزیراعظم سے زیادہ اختیارات ہیں۔

    چیئرمین ایم کیوایم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی سندھ کے بجٹ کا 97 فیصد دیتاہے، میئر شہر کیلئے 5 فیصد بھی نہیں لے پارہا، پیپلزپارٹی کراچی کے ساتھ جو کررہی ہے وہ نالائقی نہیں سوچی سمجھی سازش ہے۔

  • ’’شہباز شریف ہمارا موڈ سمجھ لیں!‘‘ حافظ نعیم نے چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز میں دھرنوں کا اعلان کر دیا

    ’’شہباز شریف ہمارا موڈ سمجھ لیں!‘‘ حافظ نعیم نے چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز میں دھرنوں کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: حافظ نعیم الرحمان نے ملک کے چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز میں دھرنوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف ہمارا موڈ سمجھ لیں، جانے کے لیے نہیں آئے، ریلیف لینے کے لیے آئے ہیں، بجلی کے بل کم کرنے کے لیے آئے ہیں اور تنخواداروں کے سلیب ختم کرنے کے لیے آئے ہیں۔

    امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے دھرنے سے خطاب اور اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کل سے کراچی میں بھی دھرنا شروع ہوگا، اس کے بعد اسے پورے ملک میں پھیلا دیں گے، پہلے مرحلے میں گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس میں بیٹھیں گے، دوسرے مرحلے میں شاہراہوں پر دھرنا دیں گے۔

    انھوں نے کہا لاہور میں بھی گورنر ہاؤس پر تاریخی دھرنا شروع ہونے جا رہا ہے، پشاور کے وزیر اعلیٰ یا گورنر ہاؤس کے سامنے بھی دھرنا شروع ہوگا، ہمارا دھرنا عوام کو ریلیف دلانے کے لیے ہے، بجلی کے بل اتنے زیادہ ہو گئے ہیں کہ کسی بھی طبقے کے لیے ادا کرنا ممکن نہیں رہا، پاکستان کے 98 فی صد لوگ بجلی کا بل ادا نہیں کر سکتے۔

    حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ممکن نہیں کہ لوگ بھاری بل دیں اور بچوں کو پڑھا سکیں، حکومت نے بنیادی اشیائے خورد و نوش پر 18 فی صد اضافی ٹیکس لگا دیا ہے، اب لوگ کھائیں، کرایہ دیں یا بل بھریں۔

    انھوں نے کہا حکومتی وزرا کہتے ہیں کہ وہ ہر کسی سے بات نہیں کر سکتے، حکومت کہتی ہے ہم آئی پی پیز کے معاہدے سامنے نہیں لا سکتے، اور آئی پی پیز سے بات نہیں کرنا چاہتے، حافظ نعیم نے کہا آئی پی پیز کا کھیل پیپلز پارٹی کے زمانے سے شروع ہوا، اب بھی آئی پی پیز کی ایک لمبی فہرست ہے، آج بھی حقائق لوگوں کے سامنے نہیں لائے جاتے، معاہدے سامنے نہیں لائے جا رہے، آ رایل این جی اس لیے استعمال کرا رہے ہیں کیوں کہ ناجائز معاہدے کیے گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا ہم نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم سمیت حکومتی ارکان 1300 سی سی سے بڑی گاڑی استعمال نہیں کریں گے، کیا وزیر اعظم اس قسم کا اعلان نہیں کر سکتے، یہ لوگ اپنی مراعات میں کمی نہیں چاہتے، اور ان کی بڑی بڑی گاڑیوں کا پیٹرول عوام کی جیب سے جا رہا ہوتا ہے، کون سا بین الاقوامی معاہدہ وزیر اعظم کو گاڑیوں کے اعلان سے روک رہا ہے؟

    امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا ایک اندازے کے مطابق چھوٹی گاڑیاں استعمال کرنے سے 350 ارب کا سالانہ فائدہ ہو سکتا ہے، 2 ہزار اور 3 ہزار سی سی کی بڑی گاڑیاں بیچنے سے ڈیڑھ ہزار ارب بچے گا، وہ ڈیڑھ ہزار ارب روپے پاکستانی عوام کو ریلیف دینے کے لیے بڑی رقم ہے۔

    انھوں نے کہا اسلام آباد میں ہمارے دھرنے کو 5 دن ہو چکے ہیں، موسم کی شدت کے باوجود لوگ ثابت قدم رہے، اب خواتین بھی دھرنے میں شریک ہو رہی ہیں، جماعت اسلامی کا دھرنا اب عوام کی امید بن گیا ہے، بجلی کے بل عوام کی برداشت سے باہر ہو چکے ہیں، موجودہ صورت حال حکومت کی مجبوری نہیں بلکہ کرپشن کا نتیجہ ہے۔

    حافظ نعیم نے کہا ہمیں دھرنے سے بھاگنے کی کوئی جلدی نہیں، ہمیں عوام کو ریلیف دلانے کی جلدی ہے، ہم نے مطالبات پہنچا دیے ہیں، بال اب حکومت کے کورٹ میں ہے، حکومت تاخیر کرے گی تو کراچی، لاہور، پشاور میں بھی دھرنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا بانی پی ٹی آئی نے ہمارے دھرنے کی حمایت کی اس کا خیر مقدم کرتا ہوں، جماعت اسلامی کا اصولی فیصلہ ہے کسی بھی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی شامل ہونا چاہتی ہے تو خوش آمدید لیکن کسی کے ساتھ اتحاد نہیں ہوگا۔

  • جماعت اسلامی کا دھرنا، 4 رکنی مذاکراتی ٹیم کا اعلان، مارچ شروع کرنے کی دھمکی

    جماعت اسلامی کا دھرنا، 4 رکنی مذاکراتی ٹیم کا اعلان، مارچ شروع کرنے کی دھمکی

    راولپنڈی: جماعت اسلامی کا مہنگی بجلی اور ٹیکسوں کے خلاف دھرنے کا آج تیسرا روز ہے، راولپنڈی لیاقت باغ کے مقام پر جماعت اسلامی کے دھرنے کے تیسرے روز بارش کے باعث شرکا کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    دھرنے کے منتظمین نے متبادل انتظامات بھی کرنا شروع کر دیے ہیں، لیاقت باغ میں ٹینٹ سٹی پانی سے بھر گیا ہے، خیمے اکھڑ گئے، اور کارکنوں نے میٹرو بس پل کے نیچے ڈیرے ڈال لیے۔

    مذاکراتی ٹیمیں

    حکومت اور جماعت اسلامی میں مذاکرات آج شروع ہوں گے، جماعت اسلامی نے حکومت سے مذاکرات کے لیے 4 رکنی ٹیم کا اعلان کر دیا ہے، جس میں لیاقت بلوچ، امیر العظیم، سید فراست شاہ اور نصر اللہ رندھاوا شامل ہیں۔

    جماعت اسلامی کی 4 رکنی ٹیم لیاقت بلوچ کی قیادت میں مذاکرات کرے گی، حکومتی وفد میں وفاقی وزیر امیر مقام، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، طارق فضل چوہدری اور تاجر رہنما کاشف چوہدری شامل ہوں گے۔ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی بھی حکومتی وفد کے ہمراہ ہوں گے۔

    مارچ شروع کرنے دھمکی

    حافظ نعیم نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ دھرنا دو تین دن کا نہیں مہینے کا بھی ہو سکتا ہے، حکومت سمجھ لے مذاکرات میں الجھانے سے کام نہیں چلے گا، شہباز شریف سن لیں اگر گڑبڑ کی، ٹال مٹول سے کام لیا تو دھرنا ڈی چوک نہیں، پارلیمنٹ تک جائے گا، ہو سکتا آج جلسے کے بعد ہم مارچ شروع کر دیں۔

    امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے رات گئے دھرنے کے شرکا سے خطاب میں کہا واپسی کا راستہ نہیں ہے، ریلیف لیے بغیر نہیں جائیں گے، ڈی چوک نہیں پارلیمنٹ کے دروازے پر بیٹھیں گے، ہم وہ نہیں ہیں کہ کہیں سے فنڈ آئے اور دھرنے کر دیے۔

    جماعت اسلامی کے 10 مطالبات

    جماعت اسلامی نے دس مطالبات کی فہرست تیار کر لی ہے، جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ 500 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو بل میں 50 فی صد رعایت دی جائے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیا گیا حالیہ اضافہ اور پیٹرولیم لیوی ختم کی جائے، آئی پی پیز سے کیپسٹی پیمنٹ اور ڈالر میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔

    تنخواہ دار طبقے پر عائد ٹیکسز میں کمی کی جائے، آٹا، چینی، بچوں کے دودھ پر لگایا گیا ٹیکس واپس لیا جائے، اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقے سے ٹیکس وصولی بھی جماعت کے مطالبات کی فہرست میں شامل ہے۔

  • جماعت اسلامی کا دھاندلی کیخلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان

    جماعت اسلامی کا دھاندلی کیخلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان

    اسلام آباد: جماعت اسلامی نے الیکشن میں دھاندلی کیخلاف جمعہ کو وفاقی دارالحکومت میں دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے ترجمان قیصر شریگ نے کہا ہے کہ الیکشن کا انعقاد پرامن ہوا تاہم رات کو نتائج روک کر دھاندلی کی گئی، یہ معاملہ صرف ہار جیت کا نہیں بلکہ  ووٹ کے تقدس کا ہے۔

    ترجمان جماعت اسلامی نے کہا کہ نگراں حکومت دھاندلی کے مسئلے پر چیف جسٹس کے ذریعے عدالتی کمیشن تشکیل دے، بڑے پیمانے پر دھاندلی کے باوجود الیکشن کمیشن خاموش ہے اس لیے جماعت اسلامی دھاندلی کے خلاف جمعہ کو اسلام آباد میں دھرنادے گی۔

     ترجمان قیصر شریف نے کہا کہ حلقوں میں دھاندلی سے متعلق شکایات الیکشن کمیشن کو جمع کرائیں گے، نگران حکومت ڈھٹائی سے الیکشن کمیشن کو تحفظ فراہم کررہی ہے، کراچی میں جماعت اسلامی کا مینڈیٹ چوری ہوا، کے پی میں ہمارے امیدواروں کو دھاندلی کے ذریعے ہرایا گیا۔

    ترجمان جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ جیتی ہوئی سیٹیں ہرانے کی کوشش کی جا رہی رہی ہے، اپناحق  بچانے کے لیے تمام آئینی اور قانونی  راستے اختیار کریں گے، ملک کو آگے لے جانے کیلئے دھاندلی کی شکایات کا فی الفور ازالہ کیا جائے۔