Tag: دھرنا

  • دھرنا ختم کرانے کے لیے حکومت کی نئی حکمت عملی، ڈی جی رینجرز پنجاب انچارج مقرر

    دھرنا ختم کرانے کے لیے حکومت کی نئی حکمت عملی، ڈی جی رینجرز پنجاب انچارج مقرر

    اسلام آباد : حکومت نے فیض آباد دھرنے کو ختم کرنے کے لیے نئی حکمت عملی تیار کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز پنجاب کو دھرنا شرکاء سے مذاکرات کرنے اور آپریشن کے اختیارات تفویض کردیئے.

    تفصیلات کے مطابق 20 دن سے جاری فیض آباد دھرنے کو عدالتی حکم کے بعد ختم کرانے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد حکومت نے دھرنے کو ختم کرنے کے لیے نئی حکمت عملی ترتیب دے دی ہے.

    اے آر وائی نیوز کے رپورٹر الفت مغل کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے حکومت نے ڈی جی رینجر پنجاب کو دھرنا شرکاء سے مذکرات کرنے یا بہ وقت ضرورت آپریشن کرنے کے مکمل اختیارات تفویض کردیئے ہیں.

    نمائندے اے آر وائی الفت مغل مزید بتایا کہ وفاقی حکومت نے ڈی جی رینجرز پنجاب کو فیض آباد دھرنے کو ختم کرانے کے لیے انچارج بناتے ہوئے اہم ذمہ داری سونپ دی ہے اور اس کے لیے مراسلہ جاری کردیا گیا ہے.

    خیال رہے اس سے قبل وفاقی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کرلیا تھا تاہم آج آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی وزیر اعظم شاہد خاقان اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات کی تھی جس کے بعد ملک بھر میں نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پر لگی قدغن ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا.

    وزیراعظم شاہد خاقان اور وزیراعلیٰ شہباز شریف کی آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے ملاقات کے بعد حکومت نے نئی حکمت عملی اپناتے ہوئے ڈی جی رینجرز پنجاب کو مذکرات اور آپریشن کے مکمل اختیارات تفویض کردیئے گئے ہیں.

    وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ مراسلے کے مطابق ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل اظہر نوید حیات خان کو دھرنا آپریشن کے انچارج مقرر کردیا گیا ہے جو جڑاوں شہروں میں دھرنوں کے خلاف آپریشن انچارج ہونگے جب کہ ڈی جی رینجرزپنجاب کو تفویض کیئے گئے اختیارات 3 دسمبر تک کے لیے ہوں گے۔

  • فیض آباد دھرنےکےشرکاء نے2 پولیس اہلکاروں کودھرلیا

    فیض آباد دھرنےکےشرکاء نے2 پولیس اہلکاروں کودھرلیا

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سواں کے قریب دھرنے کے شرکاء نے 2 پولیس اہلکاروں کو پکڑ لیا، دونوں اہلکار وردی میں ملبوس ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سواں کے قریب دھرنے کے مظاہرین نے 2 پولیس اہلکاروں کو دھرلیا اور دونوں اہلکاروں کو قائدین کے پاس لے گئے۔

    دھرنے کے شرکاء کی جانب سے پکڑے جانے والے دونوں پولیس اہلکار وردی میں ملبوس ہیں۔

    خیال رہے کہ فیض آباد انٹرچینج پردھرنے کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مظاہرین سے جھڑپوں میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 188 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔


    دھرنے میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا


    فیض آباد دھرنے میں جاں بحق 4 افراد محمد عدیل، حافظ عاشر، محمد عرفان، محمد جنید کی نمازجنازہ ادا کردی گئی، نمازجنازہ کے بعد میتیں آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں۔


    وزیراعظم سےآرمی چیف کی اہم ملاقات متوقع


    دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان آج اہم ملاقات متوقع ہے۔

    یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ رات آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کو غیر معینہ مدت کے لیے طلب کرتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم کی رائیونڈ میں نوازشریف اورشہبازشریف سےملاقات

    وزیراعظم کی رائیونڈ میں نوازشریف اورشہبازشریف سےملاقات

    لاہور: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نااہل وزیراعظم نوازشریف اور شہبازشریف سے رائیونڈ میں ملاقات کی اور فیض آباد دھرنے کے خلاف آپریشن سے متعلق بریفنگ دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف آج صبح جب رائے ونڈ پہنچے تو سینیٹر آصف کرمانی نے ہیلی پیڈ پردونوں رہنماؤں کا استقبال کیا۔

    وزیراعظم پاکستان نے نوازشریف سے ملاقات میں فیض آباد دھرنے کے خلاف آپریشن سے متعلق بریفنگ میں بتایا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی جا رہی ہے۔

    سابق نا اہل وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے ہدایت کی کہ آپریشن کے دوران جانی نقصان سے ہر قیمت بچا جائے۔


    فیض آباد دھرنے کے خلاف آپریشن‘ پتھراؤ سےمتعدد اہلکارزخمی


    دوسری جانب فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کے دھرنے پر بیٹھے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے آپریشن جاری ہے۔

    واضح رہے کہ فیض آباد آپریشن کے خلاف لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرین کی جانب سے ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری ہے اور مظاہرین کی جانب سے تورپھوڑ بھی کی جا رہی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی

    فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی، آج حکومت کی جانب سے مذہبی جماعت کا دھرنا ختم نہ کرانے کے حوالے سے جواب جمع کرانا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت بینچ کی عدم دستیابی کی وجہ سے سماعت ملتوی کی گئی۔

    فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ نےکرنا تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ احسن اقبال کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ اتنے نا اہل ہوچکے ہیں حکومتی رٹ قائم نہیں کر سکتے۔


    اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب


    احسن اقبال نے جواب دیا تھا کہ طاقت کے استعمال سے خونریزی کا اندیشہ تھا لہٰذا آپریشن نہیں کیا۔ انہوں نے دھرنا ختم کروانے کے لیے مزید 48 گھنٹے کا وقت مانگا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد اور روالپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا 18 ویں روز میں داخل ہوگیا ہے جبکہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب

    اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں فیض آباد پر دھرنا ختم کروانے کے عدالتی حکم کی عدم تعمیل پر عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو طلب کرلیا۔احسن اقبال نے عدالت میں پیش ہو کر دھرنا ختم کروانے کے لیے مزید 48 گھنٹوں کی مہلت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان نے گزشتہ 15 روز سے ریڈ زون کو قبضے میں لے رکھا ہے۔ فیض آباد میں دیے جانے والے دھرنے سے جڑواں شہر کے باسی سخت پریشانی و اذیت کا شکار ہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے 17 نومبر کو انتظامیہ کو دھرنے کے شرکا کو اگلے روز تک ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے حکام کو کہا تھا کہ پرامن طریقہ یا طاقت کا استعمال جیسے بھی ہو فیض آباد خالی کروایا جائے۔ کل صبح تک تمام راستے صاف ہونے چاہئیں۔

    تاہم عدالت کی دی گئی ڈیڈ لائن کو 2 روز گزرنے کے باوجود دھرنا تاحال جاری ہے۔

    اس دوران حکومت نے کئی علما و مشائخ کے ذریعے مظاہرین نے مذاکرات کی کوشش کی تاہم دونوں فریقین میں ڈیڈ لاک برقرار رہا۔

    گزشتہ روز احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ختم نبوت سے متعلق قانون مزید سخت کردیا گیا ہے لہٰذا اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والے عوام کو بھڑکا رہے ہیں اور عوام کے جذبات مشتعل کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ختم نبوت ﷺ کا حلف نامہ بحال

    آج پیر کے روز بھی صورتحال جوں کی توں برقرار ہے جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ احسن اقبال، سیکریٹری داخلہ، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو عدالت میں طلب کرلیا جس کے بعد وزیر داخلہ احسن اقبال اور سیکریٹری داخلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ احسن اقبال کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ اتنے نا اہل ہوچکے ہیں حکومتی رٹ قائم نہیں کر سکتے۔ عدالت کا حکم گراؤنڈ میں ہے مزید وقت نہیں دے سکتے۔ عدالتی حکم پر مذاکراتی عمل کی ضرورت نہیں تھی۔

    احسن اقبال نے جواب دیا کہ طاقت کے استعمال سے خونریزی کا اندیشہ تھا لہٰذا آپریشن نہیں کیا۔ انہوں نے دھرنا ختم کروانے کے لیے مزید 48 گھنٹے کا وقت مانگ لیا۔

    اس سے قبل سماعت کے موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آپ اس کیس کو چیمبر میں سن لیں کچھ بتانا چاہتا ہوں جس پر جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ چھپانے والی باتوں کا وقت نہیں، جو کہنا ہے اوپن کورٹ میں کہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 8 لاکھ کی آبادی کے مسائل کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ عدالت نے سرکاری وکیل، آئی جی پولیس اور ڈپٹی کمشنر کی سرزنش بھی کی۔

    جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ اس میں مسئلہ صرف لا اینڈ آرڈر کا ہے۔ کسی کے مطالبات ہیں تو قانونی طریقے سے حل کروائیں۔

    بعد ازاں عدالت نے چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے دونوں کو تحریری طور پر جواب دینے کا حکم دیا۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ دھرنے کے باعث بیمار اسپتالوں تک اور بچے اسکولز نہیں جا سکتے۔ مذکورہ سماعت اسی درخواست پر ہو رہی ہے جو اب جمعرات تک ملتوی کردی گئی ہے۔


    سازشی چاہتے ہیں لال مسجد جیسا سانحہ ہو

    عدالت میں پیشی کے بعد وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں خون اور آگ سے کھیلنے کی ایک سازش ہے۔ سازشی چاہتے ہیں کہ خدانخواستہ لال مسجد یا ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ ہو۔

    انہوں نے ایک بار پھر یقین دہانی کروائی کہ حکومتی اقدامات سے ختم نبوت کا قانون اور بھی مضبوط ہوچکا ہے۔ سنہ 2002 کی ترمیم کو بھی ہم نے قانون کا حصہ بنادیا ہے۔ ’پارلیمنٹ نے قانون پاس کر کے بڑی کامیابی حاصل کی ہے، اس کامیابی پر آج ملک بھرمیں جشن ہونا چاہیئے تھا‘۔

    انہوں نے کہا کہ نفرت پھیلانا جرم ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ دھرنے سے لوگوں کو مشکلات ہیں، مریض راستے میں دم توڑ رہے ہیں۔ دھرنا منتظمین سے درخواست ہے لوگوں کی پریشانی کو سمجھیں۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم پر عملدر آمد کریں گے۔ دھرنے والوں کے خلاف طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا۔ ’خون ریزی نہیں چاہتا، ہمیں جھگڑے اور فساد سے بچنا چاہیئے‘۔

    انہوں نے کہا کہ امید ہے آئندہ 48 گھنٹے میں معاملے کا حل نکل آئے گا۔ ایسا نہ ہو دشمن دھرنے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرلیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد: دھرنے کا پندرہواں روز، زاہد حامد کے استعفے پر ڈیڈ لاک برقرار

    اسلام آباد: دھرنے کا پندرہواں روز، زاہد حامد کے استعفے پر ڈیڈ لاک برقرار

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے فیض آباد میں میں جاری احتجاجی دھرنے کا آج پندرہواں روز ہے۔ دھرنا قیادت نے مطالبات کی منظوری تک جگہ چھوڑنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان نے گزشتہ 15 روز سے ریڈ زون کو قبضے میں لے رکھا ہے۔ فیض آباد میں دیے جانے والے دھرنے کے شرکا ڈٹ گئے۔

    علامہ خادم حسین رضوی کا کہنا ہے کہ مذکرات سے انکار نہیں۔ لیکن مذاکرات کیے جائیں مذاق نہ کیا جائے۔ خادم حسین رضوی نے کہا کہ حکومت مذکرات کی سنجیدہ کوشش نہیں کر رہی۔

    رہنما لبیک یا رسول اللہ پیر افضل کہتے ہیں کہ زاہد حامد کا استعفیٰ لیا جائے یا ہمیں شہید کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ چند لوگ شہید ہوگئے تو یہ حکومت نہیں رہے گی۔

    لیبک یا رسول اللہ کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں واضح طور پر کہہ دیا کہ زاہد حامد کے خلاف کارروائی تک دھرنا جاری رہے گا۔

    تاہم معاملے کو پر امن طریقے سے حل کرنے کے لیے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال آج علما کے ایک اور وفد سے ملاقات کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ختم نبوت سے متعلق قانون مزید سخت کردیا گیا ہے لہٰذا اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والے عوام کو بھڑکا رہے ہیں اور عوام کے جذبات مشتعل کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ جڑواں شہر کے 8 لاکھ افراد دھرنے کے باعث محصور ہیں۔ 14 دن سے راستے بند ہیں، مریض اسپتال، اور بچے اسکول نہیں جا سکتے۔ دھرنے کے باعث 2 اموات ہوچکی ہیں، کیا اس طرح ہم نبی کریم کی تعلیمات پر عمل کر رہے ہیں؟

    انہوں نے ایک بار پھر دھرنے کے شرکا سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے مزید علمائے کرام کو ثالثی کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔

    مزید پڑھیں: ختم نبوت ﷺ کا حلف نامہ بحال

    یاد رہے کہ اسلام آباد کے ریڈ زون میں گزشتہ 15 روز سے مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان کے دھرنے کے دوران ہی ختم نبوت سے متعلق متنازعہ شق کو دور کر کے نیا قانون قومی اسمبلی اور سینیٹ میں منظور کرلیا گیا ہے۔

    حکومت کی جانب سے مظاہرے کے شرکا کو کہا گیا کہ ان کے دھرنے کا جواز ختم ہوگیا ہے تاہم مظاہرین نے اپنا دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ وزیر قانون زاہد حامد استعفیٰ دیں۔

    اسی دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو سختی یا نرمی سے دھرنا ختم کرنے کا حکم بھی دیا۔

    دو روز قبل بھی حکومت نے دھرنے کے شرکا سے مذاکرات کی کوشش کی تاہم دونوں فریقین میں ڈیڈ لاک برقرار رہا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد: دھرنا ختم کروانے کے لیے حکومت کا شرکا سے مذاکرات کا فیصلہ

    اسلام آباد: دھرنا ختم کروانے کے لیے حکومت کا شرکا سے مذاکرات کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں گزشتہ 10 روز سے دھرنا دیے بیٹھے مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان سے حکومت نے مذاکرات کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انتظامیہ کو آپریشن 24 گھنٹے مؤخر کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے ریڈ زون میں دھرنا دیے بیٹھے مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان کو ہٹانے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم صادر کیا تھا لیکن آج صبح 10 بجے کی ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود مظاہرین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    وزیر داخلہ احسن اقبال مذاکرات کے ذریعہ دھرنا ختم کروانے کی آخری کوشش کر رہے ہیں جبکہ انتظامیہ کو آپریشن 24 گھنٹے مؤخر کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    احسن اقبال نے مذہبی رہنماؤں اور مشائخ کرام سے کردار ادا کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کو تکلیف اور باہم خونریزی سے بچانا چاہیئے۔ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدر آمد کروانا قانونی تقاضہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت قانون پاس ہونا تاریخی کارنامہ ہے، قیامت تک کوئی اس میں تبدیلی نہیں لا سکے گا، لہٰذا اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔

    مزید پڑھیں: پرامن طریقہ یا طاقت کا استعمال جیسے بھی ہو فیض آباد خالی کروایا جائے، عدالت

    ذرائع کے مطابق حکومت نے مظاہرین سے مذاکرات کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔ مذاکراتی ٹیم کے سربراہ راجہ ظفرالحق ہوں گے۔

    دوسری جانب رات گئے ڈپٹی کمشنر نے رینجرز کے سیکٹر کمانڈر سے نفری طلب کرلی۔

    ڈنڈے، اسلحے اور شیلز سے لیس 6 ہزار پولیس، رینجرز اور ایف سی سمیت سادہ لباس اہلکارایکشن کے لیے تیار کھڑے ہیں۔ بکتر بند گاڑیاں اور ایمبولینسز بھی فیض آباد پر موجود ہیں۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے مضافات کی مارکیٹیں اور تعلیمی ادارے بند کروا دیے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اسلام آباد کے کچھ داخلی راستے کنٹینرز سے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ آئی 8 اور فیض آباد کے اطراف کے مکینوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہری کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ضلعی انتظامیہ دھرنے کو کرکٹ میچ کی طرح دیکھ رہی ہے۔ مجسٹریٹ حکومتی رٹ قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

    سماعت کے دوران ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ دھرنے والوں نے پتھرجمع کیے ہوئےہیں، 10 سے 12 ہتھیار بھی ہیں۔

    اس موقع پر جسٹس شوکت کا کہنا تھا کہ دھرنے سے اسلام آباد کے مکینوں کے حقوق سلب ہوئے ہیں۔ 10 روز سے اسلام آباد یرغمال بنا ہوا ہے، اب مزید برداشت نہیں ہوگا، فیض آباد پر بیٹھے دھرنے والے خود نہ اٹھے تو انہیں اٹھایا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پرامن طریقہ یاطاقت کااستعمال جیسےبھی ہو فیض آبادخالی کرایاجائے،عدالت

    پرامن طریقہ یاطاقت کااستعمال جیسےبھی ہو فیض آبادخالی کرایاجائے،عدالت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو دھرنے کے شرکا کو کل تک ہٹانے کاحکم دے دیا، عدالت نے حکام کو کہا پرامن طریقہ یاطاقت کااستعمال جیسےبھی ہو فیض آباد خالی کرایا جائے، کل صبح دس بجے تک تمام راستے صاف ہونے چاہئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک لبیک یارسول اللہ کی جانب سے دھرنا ختم نہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ کو حکم دیا کہ پرامن طریقہ یاطاقت کااستعمال جیسےبھی ہوفیض آبادخالی کرائیں، کل صبح دس بجےتک تمام راستےصاف ہوں۔

    اسلا م آباد ہائی کورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ضلعی انتظامیہ نےدھرناختم کرانے کیلئے اختیارات کا استعمال نہیں کیا، اسلام آباد میں دھرنےکے لیے جگہ مختص کی جاچکی ہے، ڈیموکریسی اینڈ اسپیچ کارنر مختص کیا گیا ہے، آزادی اظہار رائے سے دوسرے شہری کو تکلیف نہ ہوخیال رکھا جائے۔

    ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ دھرنے میں شریک افراد نے پتھرجمع کیےہوئےہیں،دس سے بارہ ہتھیار بھی ہیں۔

    جسٹس شوکت نے حکام کو کہا آپ سیانے ہوتے تو آپ انہیں روات سے آگے آنے ہی نہ دیتے۔

    دوسری جانب آئی جی اسلام آباد بھی ہائیکورٹ آئے اورجسٹس شوکت عزیزصدیقی سےچیمبرمیں ملاقات کی، فاضل جج نے کہا تحریری حکم نامہ لے جائیے، یہ نہ ہوکل آپ کہیں حکم نامہ نہیں ملا تھا۔

    عدالت نے کل دس بجے تمام راستے کھولنے کے بعد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ جب مقدمہ عدالت میں ہو تودھرنا نہیں دیا جاتا، دھرنےوالےقانون کااحترام کرتے ہیں تودھرنا ختم کردیں،سڑکیں بندہونےسےعوام مشکلات کاشکار ہیں جبکہ سرکاری ملازمین اور سکول جانے والے طلبا کو بھی پریشانی کا سامنا ہے۔

    دوسری جانب فیض آباد دھرنے پر عدالتی حکم پرعمل درآمد کیلئے ڈپٹی کمشنرکیپٹن ریٹائرڈمشتاق احمد کی زیر صدارت اجلاس شروع
    ہوگیا ، اجلاس میں ڈی آئی جی آپریشنز ،ایس ایس پی اور دیگرافسران شریک ہیں۔

    اے آئی جی اسپیشل برانچ کیپٹن ریٹائرڈ محمدالیاس نے اجلاس میں بریفنگ دی اور دھرنے کے شرکا کو عدالتی احکامات پر آخری وارننگ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ۔

    ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تحریری وارننگ سےشرکاکورات 10بجےتک کاوقت دیاجائیگا، رات 10بجےتک اگرفیض آبادخالی نہ ہوا تو پھر آپریشن ہوگا، آپریشن کیلئے پولیس کیساتھ ایف سی اوررینجرز استعمال کی جائےگی۔

    واضح رہے کہ ایک مذہبی و سیاسی جماعت ‘تحریک لبیک’ کا فیض آباد انٹرچینج پر 13 روز سے دھرنا جاری ہے ، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : الیکشن بل2017میں ترمیم اتفاق رائے سے منظور ، ختم نبوت ﷺ کا حلف نامہ بحال


    واضح رہے کہ نا اہل سابق وزیراعظم نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ (ن) کا صدر بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات بل 2017 منظور کیا گیا تھا، جس کے بعد ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کا معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا۔

    جس کے بعد کہا گیا تھا کہ اس بل کی منظوری کے دوران ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے کو تبدیل کردیا گیا ہے لیکن حکومت نے فوری طور پر اسے ‘کلیریکل غلطی’ قرار دیا اور دوسری ترمیم منظور کرلی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • نیا پاکستان بنانے والوں نے ملک کا حلیہ بگاڑکررکھ دیا ہے‘ شہبازشریف

    نیا پاکستان بنانے والوں نے ملک کا حلیہ بگاڑکررکھ دیا ہے‘ شہبازشریف

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہےکہ مستحکم پاکستان اور پرامن پاکستان کے لیے تاریخی اقدامات کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ نیا پاکستان بنانےوالوں نےملک کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ
    ترقی اورخوشحالی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا ان کا شیوہ بن چکا ہے۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاست میں سیاسی شعبدہ گروں کی گنجائش نہیں انہوں نے کہا کہ جھوٹ ،دھرنےاوربے بنیاد الزام ان کی سیاست کا محوربن چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا تھا کہ شکست خوردہ عناصر ملک کو ترقی کی پٹری سے اتارنے کے درپے ہیں۔


    شارٹ کٹ سےاقتدارمیں آنےکاخواب شرمندہ تعمیرنہیں ہوگا‘ وزیراعلیٰ پنجاب


    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ شکست خوردہ عناصرملک کوترقی کی پٹری سےاتارنےکےدرپے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ،منافقت کی سیاست کرنے والوں کو ہوش کے ناخن لینےچاہیے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہرچور اورلٹیرے سے حساب لینا ہوگا جس نےغریب قوم کاخون چوسا، 2018 میں عوام کی تقدیر کھوٹی کرنے والوں کی سیاست سمندر برد ہوجائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کے الیکٹرک کے خلاف گورنر ہاؤس پر29 اپریل کو دھرنا دیں گے، حافظ نعیم

    کے الیکٹرک کے خلاف گورنر ہاؤس پر29 اپریل کو دھرنا دیں گے، حافظ نعیم

    کراچی : جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ کراچی میں ضرورت سے زیادہ بجلی موجود ہے لیکن پھر بھی اندھیروں کو شہر کا مقدر بنادیا گیا ہے 29 اپریل کو گورنر ہاؤس پر دھرنا دیں گے۔

    وہ کراچی کے علاقے بابر مارکیٹ میں کے-الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے دیئے گئے دھرنے سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ کراچی سے لوڈشیڈنگ ختم کروا کر رہیں گے اور شہریوں کی لوٹی گئی رقم واپس دلوائی جائے گی۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو وہ کے-الیکٹرک کے تمام دفاتر کا گھیراؤ کریں گے اور انتظامیہ کو مجبور کر دیں گے کہ کراچی سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کرے اور شہریوں سے اوور بلنگ کے نام پر لوٹی گئی رقوم واپس کرے۔

    اس موقع پر حافظ نعیم الرحمان نے اعولان کیا کہ جماعت اسلامی اب گورنر ہاوس پر دھرنا بائیس اپریل کے بجائے انتیس اپریل کو دیا جائے جس میں کارکنان اور عوام الناس کی بڑی تعداد شرکت کرے گی اور اپنے مطالبات کی منظوری تک واپس مہیں لوٹیں گے۔

    واضح رہے اس سے قبل جماعت اسلامی کے-الیکٹرک کے خلاف شاہراہ فیصل پر بھی دھرنا دے چکی ہے اور اس پاداش میں امیر جماعت اسلامی کراچی سمیت کئی رہنماؤں کو لاک اپ بھی کیا گیا تھا۔