Tag: دھمال

  • لعل شہبازقلندرکون ہیں اوران کا عرس کیوں منایا جاتا ہے؟

    لعل شہبازقلندرکون ہیں اوران کا عرس کیوں منایا جاتا ہے؟

    آج معروف صوفی بزرگ حضرت عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر ؒ کا 767یوم وفات ہے، آپ 21 شعبان 673 ہجری میں وصال فرما گئے تھے، آج بھی آپ کا مزار مرجع خلائق ہے اورہرسال شعبان کے مہینے میں عرس میں لاکھوں زائرین شرکت کرتے ہیں۔

    متفرد تواریخ کے مطابق حضرت لعل شہباز قلندرؒ1177 عیسوی بمطابق 573ہجری میں مروند کے مقام پرپیدا ہوئے، مورخین کے مطابق یہ افغانستان کا علاقہ ہے، تاہم کچھ مورخین اسے آذربائجان کا علاقہ میوند بھی تصور کرتے ہیں۔

    سلسلہ نسب

    خاندانی مراتب کی بات کی جائےتو آپؒ کا سلسلہ نسب تیرہ نسبتوں سے ہوکر حضرت امام جعفر صادق تک جا پہنچتا ہے جو کہ آلِ رسول ہیں اور از خود فقیہہ اور امام بھی ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے۔۔۔ سید عثمان مروندی بن سید کبیر بن سید شمس الدین بن سید نورشاہ بن سیدمحمود شاہ بن احمد شاہ بن سید ہادی بن سید مہدی بن سید منتخب بن سید غالب بن سید منصور بن سید اسماعیل بن سید جعفر صادق بن محمد باقر بن زین العابدین بن حسین بن علی بن علی مرتضٰی کرم اللہ وجہہ تک یہ سلسلہ چلا جاتا ہے۔

    آپ ایک اعلیٰ پائے کے مشہور صوفی بزرگ، شاعر، فلسفی اور قلندر تھے۔ آپ کا زمانہ اولیائے کرام کا زمانہ مشہور ہے۔ مشہور بزرگ شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی، شیخ فرید الدین گنج شکر، شمس تبریزی، جلال الدین رومی اور سید جلال الدین سرخ بخاری ان کے قریباً ہم عصر تھے۔

    منم عثمانِ مروندی کہ یارے شیخ منصورم
    ملامت می کند خلقے و من بر دار می رقصم

    القاب

    ایک روایت کے مطابق آپ کے چہرہ انور سے لال رنگ کے قیمتی پتھر ’لعل‘ کی مانند سرخ کرنیں پھوٹتی تھی ، جس وجہ سے آپ کا لقب لعل ہوا۔ شہبازکا لقب امام حسن نے عالم رویا میں ان کے والد کو پیدائش سے پہلے بطور خوشخبری کے عطا کیا، اس وجہ سے “شہباز لقب ہوا اور اس سے مراد ولایت کا اعلیٰ مقام ہے۔

    ایک روایت یہ بھی ہے کہ ان کا خرقہ تابدار یاقوتی رنگ کا ہوا کرتا تھا اس لیے انہیں’لعل‘، ان کی خدا پرستی اور شرافت کی بنا پر’شہباز‘ اور قلندرانہ مزاج و انداز کی بنا پر’قلندر‘ کہا جانے لگا۔

    تعلیم

    آپ مروند (موجودہ افغانستان) کے ایک درویش سید ابراہیم کبیر الدین کے بیٹے تھے۔ آپ کے اجداد نے مشہد المقدس (ایران) ہجرت کی جہاں کی تعلیم مشہور تھی۔

    آپؒ نے ظاہری اور باطنی علوم کی تحصیل اپنے والد حضرت ابراہیم کبیر الدینؒ سے کی، قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد آپ نے ہندوستان بھر کی سیاحت کی اور مختلف اولیاء کرام کی صحبت سے مستفید ہوئے، جن میں حضرت شیخ فرید الدئین شکر گنجؒ، حضرت بہاءالدین ذکریا ملتانیؒ، حضرت شیخ بو علی قلندرؒاور حضرت مخدوم جہانیاں جلال الدین بخاریؒ کے نام سر فہرست ہیں۔

    بعد ازاں مروند کو ہجرت کی۔ آپ کو اس دور میں غزنوی اور غوری سلطنتوں کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا اور آپ نے اسلامی دنیا کے لا تعداد سفر کیے جس کی وجہ سے آپ نے فارسی، عربی، ترکی، سندھی اور سنسکرت میں مہارت حاصل کرلی۔

    کہ عشقِ دوست ہر ساعت دروں نار می رقصم
    گاہےبر خاک می غلتم , گاہے بر خار می رقصم

    سیہون میں قیام

    آپ روحانیت کے اعلیٰ درجہ پر فائز تھے اور مسلمانوں کے علاوہ اہلِ ہنود میں بھی بڑی عزت تھی۔سندھ کے علاقے سیوستان ( سیہون شریف )میں آکر آپ جس محلے میں مقیم ہوئے، وہ بازاری عورتوں کا تھا۔ اس عارف باللہ کے قدوم میمنت لزوم کا پہلا اثر یہ تھا کہ وہاں زناکاری اور فحاشی کا بازار سرد پڑ گیا، نیکی اور پرہیزگاری کی طرف قلوب مائل ہوئے اور زانیہ عورتوں نے آپ کے دستِ حق پر توبہ کی۔

    لعل شہباز قلندر نے سیوستان میں رہ کر بگڑے ہوئے لوگوں کو سیدھے راستے پر لگایا۔ ان کے اخلاق کو سنوارا، انسانوں کے دلوں میں نیکی اور سچائی کی لگن پیدا کی اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور پیار سے رہنا سکھایا۔ آپ تقریباً چھ سال تک سیوستان میں رہ کر اسلام کا نور سندھ میں پھیلاتے رہے۔ ہزاروں لوگوں نے آپ کے ہاتھ سے ہدایت پائی اور بہت سے بھٹکے ہوئے لوگوں کا رشتہ اللہ سے جوڑا۔

    تاریخ وصال

    آپ کا وصال 21 شعبان المعظم 673ھ میں ہوا۔لیکن ان کے وصال کو لے کر اختلاف پایا جاتا ہے مختلف کتب میں مختلف تاریخ وصال درج ہیں۔ کسی میں 590ھ کسی میں 669ھ، 670ھ لکھا ہے۔ مگر مستند تواریخ میں حضرت شہباز قلندرعثمان مروندی کا سنہ وصال 673ھ ہے۔

    چوں رفتہ سری جفاں آں شیخ کو زہدہ آل و پاک نام است
    از ھاتف غیبت شنید ند عثمان بہ دروازہ امام است

    آپ کے روضے کے دروازے پر یہ قطعہ وفات درج ہے جس کے اعداد نکالے جائیں تو بھی وصال کا سال 673 ہی بنتا ہے، لہذا اسی تاریخ کو مستند تصور کیا جاتا ہے۔ ہرسال 18 سے 21شعبان کو آپ کا عرس منعقد کیا جاتا ہے جس میں لاکھوں کی تعداد میں زائرین شریک ہوتے ہیں۔

    روضہ مبارک

    لعل قلندر کا مزار سندھ کے شہر سیہون شریف میں ہے۔ یہ عمارت کاشی کی سندھی تعمیر کا اعلیٰ نمونہ ہے اور 1356ء میں اس کی تعمیر عمل میں لائی گئی۔ اس کا اندرونی حصہ 100 مربع گزکے قریب ہے۔

    فیروز شاہ کی حکومت کے زمانے میں ملک رکن الدین عرف اختار الدین والی سیوستان نے آپ کا روضہ تعمیر کروایا۔ اس کے بعد 993ھ میں ترخانی خاندان کے آخری بادشاہ مرزا جانی بیگ ترخان نے آپ کے روضہ کی توسیع و ترمیم کرائی۔ اس کے بعد 1009ھ میں مرزا جانی بیگ ترخان کے بیٹے مرزا غازی بیگ نے اپنی صوبہ داری کے زمانے میں اس میں دوبارہ تر میم کرائی۔موجودہ دور میں بھی روضے کے اطراف میں تعمیر و ترقی کا کام جاری ہے۔

    مزارپردھماکا

    دو سال قبل 16 فروری، 2017ء کو شام کے وقت آپ کے مزار کے احاطے میں ایک خود کش دھماکا ہوا تھا۔ اس حملے میں 123 سے زیادہ افراد ہلاک اور 550 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے ۔

    دھماکہ عین اس وقت ہوا تھا جب مزار میں دھمال ڈالی جارہی تھی، جاں بحق ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

    دھماکے کے باوجود بھی مزار اور صاحبِ مزار سے لوگوں کی عقیدت کسی طور کم نہ ہوسکی اور آنے والے سالوں میں یہاں رش کم ہونے کے بجائے مزید بڑھا جس سے زائرین کے عقیدے کومزید تقویت ملتی ہے۔

    تُو آں قاتل کہ از بہرِ تماشا خونِ من ریزی
    من آں بسمل کہ زیرِ خنجرِ خونخوار می رقصم

  • رہائی کے بعد سنجے دت نئی فلم میں جلوہ گر ہونے کے لئے تیار

    رہائی کے بعد سنجے دت نئی فلم میں جلوہ گر ہونے کے لئے تیار

    ممبئی: بالی ووڈ کے مشہور اداکار سنجے دت فلم دھمال کے تیسرے حصے میں نظر آئیں گے۔

    غیر قانونی طور سے اسلحہ رکھنے کے معاملے میں جیل کی سزا پوری کرکے رہا ہوئے سنجے دت بالی ووڈ میں واپسی کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں،لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ سنجے دت کی کم بیک فلم کب اور کون سی ہوگی۔

    اطلاعات کے مطابق بالی ووڈ کی کئی فلموں میں سنجے دت کی ہونے کی خبریں سامنے آچکی ہیں، لیکن اب تک کسی کی شوٹنگ شروع نہیں ہوئی ہے، تاہم ایسی خبریں ہیں کہ اندر کمار کی فلم دھمال میں فرنچائزی کی آئندہ فلم ’ٹوٹل دھمال‘میں سنجے دت کام کرنے والے ہیں۔

    بتایا جاتا ہے کہ گریٹ گرینڈ مستی کے بعد اندر کمار نے دھمال 3 پر کام کرنا شروع کردیا ہے،جس سے اس فرنچائزی میں سنجے کی واپسی ہوسکتی ہے، سنجے دت کو فلم کی اسکرپٹ پسند آئی ہے اور اس میں کام کرنے کے سلسلے میں انہوں نے اپنی رضامندی بھی دے دی ہے۔

    وہیں دھمال میں ساتھ نظر آچکے ریتیش دیشمکھ اور ارشد وارسی کےساتھ بھی بات چیت جاری ہےتاہم فلم ٹوٹل دھمال کی شوٹنگ آئندہ سال شروع ہوگی۔

  • پی ٹی آئی کی پر جوش خواتین کارکنان کا والہانہ رقص،نعرے بازی

    پی ٹی آئی کی پر جوش خواتین کارکنان کا والہانہ رقص،نعرے بازی

    اسلام آباد: پی ٹی آئی کی جوشیلی خواتین کے لئے دن بھر کی تھکن کے بعد موسیقی کا انتظام رات میں کیا گیا تھا ۔ جس کے بعدماحول ایساگرمایا کہ خواتین نے رقص کیا اور نعرے بازی سے جوش جگایا۔تفصیلات کے مطابق کپتان عمران خان کی سربراہی میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر نئے پاکستان کا خواب سجائے دھرنوں میں انقلابی خواتین موجود ہیں ۔

    دن گزرے احتجاج میں تو راتیں بھی پرجوش ہیں۔پی ٹی آئی کی انقلابی خواتین میں جوش جگانے کے لئے رات بھر  موسیقی کا دھمال ہوتا رہا۔ پرجوش خواتین نے بھی اپنی بھڑاس نکالی ۔خوب رقص کیا۔جھوم جھوم کر گیت گائے۔

    سرپرپارٹی جھنڈا باندھا ۔۔چہرے پرپارٹی فلیگ پینٹ کیا۔ رات بھر خواتین کارکنوں کا مجمع لگا رہا۔ گاتا رہاگنگناتارہا۔پارٹی کے جھنڈوں کے درمیان کہیں کہیں سبزہلالی پرچم بھی نظر آیا۔ کپتان کی سربراہی میں جوشیلی خواتین کی نعرے بازیوں اور رقص نے محفل میں سماں باندھ دیا۔