ڈی آئی خان : ڈیرہ اسماعیل خان میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدواراکرام خان گنڈا پور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج جاں بحق ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کولاچی میں پی ٹی آئی امیدوار اکرام خان گنڈا پورکی گاڑی پرخودکش حملہ ہوا جس کے نتیجے میں ان کا ڈرائیورموقع پرہی جاں بحق ہوگیا، جبکہ اکرام خان گنڈا پور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال پشاور میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے تھے۔
ڈی پی او کا کہنا ہے کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے دیگر افراد جن میں دو پولیس اہلکاراور ایک عام شہری شامل کا علاج جاری ہے۔
ڈی پی او کا کہنا تھا کہ اکرام خان گنڈاپور، 2 پولیس اہلکاراور ایک شخص زخمی ہوا ہے جنہیں ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں انہیں طبی امداد دینے کے بعد پشاور منتقل کردیا گیا تھا۔
کولاچی دھماکے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا اور جائے وقوعہ پر حصار بناتے ہوئے وہاں عام شہریوں کو جائے وقوعہ پر جانے سے روک دیا تھا۔
پی ٹی آئی امیدوار اکرام خان گنڈاپورکولاچی میں جلسہ گاہ سے واپس آرہے تھے کہ ان کی گاڑی پرخودکش حملہ ہوا تھا۔
اکرام خان گنڈاپور صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 99 سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز صوبہ خیبرپختونخواہ کے ضلع لکی مروتمیں مکان میں دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
16 جولائی کو بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی کارنر میٹنگ میں خوفناک خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں انتخابی امیدوار سراج رئیسانی سمیت 149افراد شہید ہوئے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
واضح رہے کہ 16 جولائی کو بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی کارنر میٹنگ میں خوفناک خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں انتخابی امیدوار سراج رئیسانی سمیت 149افراد شہید ہوئے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
نیویارک : مین ہیٹن میں ٹائم اسکوائرکے قریب بس ٹرمینل میں پائپ بم دھماکے میں تین افراد زخمی ہو گئے ہیں جب کہ حملہ آور کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا ہے.
تفصیلات کے مطابق دھماکا امریکی شہر نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں واقع مصروف ترین بس ٹرمینل 42 ویں اسٹریٹ 8 ایونیو میں ہوا جس میں حملہ آور سمیت تین افراد زخمی ہو گئے ہیں،حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا ہے جب کہ دیگر زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے.
امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پولیس نےعلاقے کوگھیرے میں لے کر بس ٹرمینل کو خالی کرادیا جب کہ بم دھماکے کی وجہ سے قریبی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جہاں کئی کمپنیوں کے دفاتر بھی موجود ہیں جب کہ شاپنگ مالز اور دکانیں اس کے علاوہ ہیں اس کے لیے یہاں ہر وقت لوگوں کی کثیر تعداد موجود ہوتی ہے.
پولیس حکام نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بروقت کارروائی کرکے امریکا کے دل نیویارک کو بڑے حادثے اور نقصان سے بچالیا ہے جب کہ زخمی حالت میں گرفتار کیے گئے ملزم کی شناخت عقائد اللہ کے نام سے ہوئی ہے جو کہ بنگہ دیشی شہری ہے، ملزم کو مزید تفتیش کے لیے پولیس ہیڈ کوارٹر منتقل کردیا گیا ہے.
نیویارک انتظامیہ نے پولیس کے بروقت ردعمل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے بڑی منصوبہ بندی کو بروقت کارروائی کرکے ناکام بنادیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہر بڑے نقصان سے محفوظ رہا.
انہوں نے کہا کہ کرسمس کی تقریبات طے شدہ شیڈول کی مطابق جاری رہیں گی اور کسی بھی قسم کی دہشت گردی کے واقعہ سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں.
قاہرہ : مصر کے شمالی علاقے میں چر چ میں دھماکے کے نتیجے میں 36 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے، جن میں کچھ زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اس لیے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق مصر کے شمالی علاقے میں واقع شہر طنطا میں سینٹ جارج کوپٹک چرچ میں دھماکے کی اطلاعات ہیں جس کے نتیجے میں 36 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں جنہیں قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دھماکہ صبح 10 بجے ہوا جب اتوار کی خصوصی عبادت میں شرکت کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد چرچ میں موجود تھی اور رش کے باعث ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد زیادہ ہے۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ 13 افراد کی لاشیں اور 40 سے زائد زخمی لائے گئے ہیں جن میں کئی زخمیوں کی حالت نازک ہے جنہیں ابتدائی طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ہلاک ہوگئے ہیں۔
سیکیورٹی اداروں نے کسی ممکنہ حادثے سے بچنے کے لیے چرچ کو چاروں طرف سے محاصرے میں لے لیا ہے اور اپنی نگرانی میں امدادی کاموں کا آغاز کردیا ہے تاہم ابھی تک کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں آئی ہے۔
سیکیورٹی ادارے کے اہلکار کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد جمع کر رہے ہیں تاہم ابھی تک دھماکے کی نوعیت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا ہے اور نہ ہی کسی جماعت نے ذمہ داری قبول کی ہے لیکن خدشہ ہے کہ یہ انتہا پسندوں کی کارروائی ہو۔
بیجنگ : چین میں ایک عمارت میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں دھماکے کی وجہ عمارت گیس کا اخراج بتایا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چین کے شہر بوتو میں ایک عمارت میں ہولناک دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جنہیں قریبی اسپتال لے جا یا گیا جہاں 5 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کردی گئی ہے جب 20 سے زائد زخمی افراد کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق رات گئے ایک اپارٹمنٹ کی عمارت میں دھماکا ہوا اور دھماکے کی شدت سے قریب واقع 83 مکانات کو نقصان پہنچا ہے جس کے باعث 6 رہائشی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
علاقائی پولیس نے عمارت کو گھریے میں لے کر ابتدائی شواہد اکھٹے کر لیے ہیں اور تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے کہنا ہے کہ پولیس معاملے کی تہہ تک جائے گی اور واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جائیں گی۔
پولیس نے مزید بتایا کہ ابتدائی تفتیش لگتا ہے کہ دھماکا گیس کے اخراج کے باعث پیش آیا جس کے لیے معتلقہ انجینیئرز کو طلب کر لیا گیا ہے اور ماہر افراد کی رائے کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہا جا سکے گا۔
کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ پولیس نے مبینہ خودکش حملہ آورکوشناخت کرلیا ہے جس کی مدد سے سانحہ کے مرکزی کردار تک جلد پہنچ جائیں گے۔
یہ بات انہوں نے ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں سانحہ سیہون کے حوالے سے ہونے والی اب تک کی تحقیقات سے آگاہ کرتے ہوئے بتائی۔
اس موقع پرسی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کی گئی جس میں خود کش حملہ آور کو درگاہ میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جو بڑی چالاکی سے اور ہجوم کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اندر داخل میں ہونے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 99فیصدیقین ہےفوٹیج میں نظرآنےوالاشخص ہی حملہ آورہے جس کی آج ویڈیو بھی جاری کردی ہے۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ سیہون دھماکے پر پولیس پہلے دن سےتحقیقات کررہی ہے اور تحقیقات میں معاونت کے لیے دیگر سیکیورٹی اداروں کی مدد اور تعاون بھی حاصل ہے جس کے باعث واقعے کی تفتیش بہتر انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔
سانحہ درگاہ لعل شہباز قلندر
صوفی بزرگ سید عثمان بن مروندی امن و محبت اور حب اہل بیت کا پیغام لیے مروند سے سندھ آئے اور رہتی دنیا تک لعل شہباز قلندرٌ ہوگئے، انسانیت سے محبت اس عظیم ہستی کا درس تھا یہی وجہ ہے کہ ہر رنگ ونسل ،قومیت، فرقہ اور ذبان بولنے افراد کا یہاں تانتا بندھا رہتا تھا۔
امن کے دشمنوں کو یہ بات پسند نہیں آئی اورصوفی بزرگ لعل شہباز قلندرکی درگاہ کو خود کش دھماکا کر کے ان ہی کے عقیدت مندوں کے لہو سے لال کردیا گیا۔
ابتدائی تحقیقات کے بعد سیکیورٹی حکام کی جانب سے دو متضاد دعوے سامنے ٓآئے جس کے تحت کہا گیا کہ حملہ آورنے درگاہ میں داخل ہونے کے لیے گولڈن گیٹ کا استعمال کیا اور وہ مبینہ طور پر کوئی خاتون تھیں جس خاتون کانسٹبل نہ ہونے کا فائدہ اُٹھایا اور اندر داخل ہوکر خود کو اُڑالیا
جب کہ اسی دن انچارج سی ٹی ڈی عمر خطاب کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ آور مرد لگتا ہے تاہم ابھی تحقیقات کر رہے ہیں سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لے کرحتمی بات کہی جا سکتی ہے
دوسری جانب سانحہ سیہون کی ایف آئی آر میں ایس ایچ اورسول بخش پنہور نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ خود کش حملہ آور انٹری گیٹ نمبر16 پر6 بجکر40 منٹ پرچیکنگ کے لیے پہنچا اوردرگاہ کے واک تھرو گیٹ پر ڈیوٹی کاؤنٹر اسٹاف سے ملا۔
ایس ایچ او سیہون کے بیان کے مطابق واک تھرو کے قریب 4 مشکوک افرادشلوارقمیض میں تھے ڈیوٹی پرموجود ہیڈ کانسٹیبل عبد العلیم کوانہیں روکنے کا کہا تاہم جیسے ہی مشکوک لوگوں کو روکنےکیلئے کہا ویسے ہی دھماکا ہوگیا۔
وزیراعلیٰ سندھ اورناقص سیکیورٹی کا اعتراف
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہناہےکہ لعل شہبازقلندر کے مزار پرسیکورٹی کےلیےمناسب تعداد میں پولیس اہلکار موجود نہیں تھے تاہم انہوں نے سیہون میں اسپتال کی غیر موجودگی اور ناقص طبی و انتظامی امور کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہ قریبی 20 بستروں پر مشتمل اسپتال موجود تھا لیکن وہ اتنے بڑے سانحے کے لیے ناکافی تھا.
ملزم کا تعلق شکارپور کے حفیظ بروہی گروپ سے بتایا جارہا ہے جو گروپ لشکر جھنگوی چھوڑ کر داعش سے منسلک ہوچکا ہے۔
سانحہ پرایک اور سانحہ، لاشوں کی باقیات کچرا کنڈی میں
حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے مزار پر ہونے والے خودکش دھماکے کے شہدا کی باقیات قریبی نالے اور کچرا کنڈی سے ملنے کا انکشاف ہوا ہے،اپنے پیارے کے اعضا دیکھ کر ایک عورت ہوش کھو بیٹھی۔
درگاہ کی بجلی کیوں معطل تھی
درگاہ میں خود کش دھماکے نے حکومتی بے حسی اور نا اہلی کی قلعی کھول دی ہے جہاں ٹاؤں انتظامیہ نے لاشوں کی باقیات کو کچرا کنڈی کی نذر کردیا وہیں تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ دھماکے کے وقت درگاہ کی بجلی نہ ہونے کی حیسکو کے چند افسران کی جانب سے درگاہ کی بجلی کو چرا کر دوسرے مکینوں کوغیر قانونی کنکشن فراہم کرنا تھا جس کے باعث درگاہ کی بجلی کا بل 4 کروڑ تک پہنچ گیا تھا۔
درگاہ لعل شہباز قلندر پر مریدوں کا پھر سے دھمال
درگاہ لعل شہباز قلندر پر خود کش دھماکا کا ذمہ دار کون ہے؟ وہ برقعہ میں ملبوس کوئی خاتون تھی یا سی سی ٹی وی میں دکھایا گیا صحت مند نوجوان، حملہ آور کے سہولت کار کون تھے اور کیا دوبارہ دھماکا بھی کر سکتے ہیں ان سارے خدشات اور متضاد بیانات سے بے نیاز قلندر کے مریدوں کو گوارا نہ ہوا کہ ایک دن بھی دھمال رکے چنانچہ دوسرے روز ہی مریدین سارے سیکیورٹی حصار توڑ کر درگاہ مجیں داخل ہوئے اور اسی وقت نقارہ بھی بجایا گیا اور دھمال بھی ڈالا گیا کہ محبت کا پیغام دھماکوں سے نہ رک پائے گا۔
حب: درگاہ شاہ احمد نورانیؒ کے احاطے میں دھماکے کے سبب 65 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے، زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق حب کے نزدیک واقع درگاہ شاہ نورانیؒ کے احاطے میں دھماکے کے سبب 65 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے، دھماکا انتہائی زور دار تھا جس کی آواز دور دور تک گئی۔
دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو کے ادارے جائے وقوعہ پہنچے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جبکہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے سے شواہد اکٹھے کرنے شروع کردیے۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے عبد الرزاق موندرہ کے مطابق درگاہ شاہ نورانیؒ میں دھمال والے مقام پر دھماکا ہوا، دھماکے کے وقت وہاں پر عوام کی بہت بڑی تعداد موجود تھی جس کی وجہ سے ہلاکتوں کا خدشہ ہے، یہ مزار حب سے 20 کلومیٹر دور ہے، مزار سے قریبی اسپتال بھی 120 کلومیٹر دور واقع ہے،ممکن ہے زخمیوں کو سول اسپتال کراچی لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ روزانہ مغرب سے پہلے جائے وقوعہ پر دھمال ہوتا تھا تاہم آج ہفتے کا روز ہونے کے باعث عوام کی بڑی تعداد یہاں موجود تھی جس کے باعث بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
انچارج ایدھی سینٹر ڈاکٹر حکیم لاسی نے بتایا کہ درگاہ کے ایک خلیفہ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 30 سے زائد ہے جب کہ 100 سے زائد افراد زخمی ہیں ان میں سے زیادہ تر کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے جس کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
مزار کے خلیفہ نواز علی نے بتایا کہ شاہ نوارنیؒ میں موبائل فون کی سروس نہیں ہے، فکس فون کے ذریعے رابطے کررہا ہوں،دھماکا انتہائی زور دار تھا جس کی آواز دور دور تک گئی،ہفتہ اور اتوار کو ہجوم زیادہ ہوتا ہے دھماکے کے وقت تقریبا ایک ہزار کے قریب افراد وہاں موجود تھے۔
وزیراعلی سندھ کا کراچی کے تمام اسپتالوں کو الرٹ رہنے کا حکم
وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی کے تمام اسپتالوں کو الرٹ کرتے ہوئے زخمیوں کی فوری طبی امداد اور لاشوں کو سرد خانے میں رکھنے کا حکم جاری کردیا۔ اس واقعے کے پیش نظر وزیراعلیٰ نے 15 نومبر کو ہونے والے شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ کے عرس کے لیے سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت بھی جاری کردی۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان نواز کاکڑ نے کہا کہ زخمیوں کو جائے وقوع سے اسپتال پہنچانا سب سے پہلی ترجیح ہے اور یہ کام جاری ہے، جیسے ہی ہلاکتوں کی درست تعداد کا تعین ہوگا میڈیا کو آگاہ کردیں گے۔
پاکستان نیشنل پارٹی کے رہنماء حاصل بزنجو نے وفاقی و صوبائی حکومت سے اپیل کی ہے کہ دشوار گزار راستوں کے باعث زخمیوں کی منتقلی فوری طور پر ہیلی کاپٹرز بھیجی جائیں، انہوں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی ہے۔
ڈی ایس پی لسبیلہ نے 30 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ ایدھی ایمولینس کو کراچی اور دیگر قریبی علاقوں سے جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردی گئیں ہیں۔ جائے وقوعہ پر مناسب میڈیکل کے انتظامات نہ ہونے کے سبب میڈیکل اسٹاف بھی روانہ کردیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ بلوچستان نے مریضوں کی معلومات کے لیے کنٹرول روم قائم کردیا ہے جبکہ ملک کے دیگر علاقوں میں واقع مزارات پر سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
رینجرز ذرائع نے بھی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر مبنی بڑا دستہ زخمیوں کو طبی امداد دینے کے لیے روانہ کردیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’’آرمی چیف آف اسٹاف نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے، جس کے بعد کراچی اور خضدار سے فوج کے دستے اور میڈیکل ٹیمیں درگاہ احمد نورانی کے لیے روانہ ہوگئیں ہیں‘‘۔
Shah Noorani Shrine Blast:COAS orders max assistance for evac &on spot med treatment of injured.Troops&med teams reaching frm Kci/Khuzdar-1
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ 50 فوج جوان اور 20 ایمبولینس جلد شاہ نورانی پہنچ جائیں گی، دشوار گزار اور طویل راستوں کے سبب پہنچنے میں وقت لگ رہا ہے، مزید سو جوان، چار میڈیکل ٹیمیں اور 45ایمبولینس دوسرے مرحلے میں پہنچیں گی۔انہوں نے بتایا کہ مزید چار میڈیکل ٹیمیں اور سندھ رینجرز کے ڈاکٹرز اور ایمبولینسز بھی راستے میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رن وے نہ ہونے کے سبب طیارے کا استعمال ممکن نہیں۔
حملے میں 52 افراد جاں بحق ہوئے، وزیر داخلہ بلوچستان
وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بتایا کہ درگاہ شاہ نورانی پر حملے میں 52 افراد جاں بحق اور 105 زخمی ہوئے، اندھیرے کے سبب ہیلی کاپٹر نہیں بھیج سکے، دھماکے میں بھارت اور این ڈی ایس ملوث ہیں، دہشت گرد ہمیں ایسی کارروائیوں سے جھکا نہیں سکتے۔
انہوںنے کہا ہے کہ پورے بلوچستان میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، درگاہ کے قریب بھی سیکیورٹی انتظامات ہوتے ہیں، چیک کیا جارہا ہے کہ پیشگی اطلاع کے باوجود واقعہ کیسے پیش آیا۔
ایف سی کے کرنل نے اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’دھماکا خودکش لگتا ہے تاہم اس میں محتاط اندازے کے مطابق اب تک 40 افراد جاں بحق ہوئے ہیں‘‘۔
سانحے میں زخمی تیس سے زائد افراد کراچی کے عباسی شہید اسپتال اور سول اسپتال منتقل کردیے گئے ہیں جب کہ سات زخمیوں کو حب بلوچستان میں واقع سول اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔
سول اسپتال حب کے ایم ایس ڈاکٹر عباس لاسی نے اب تک 7 زخمیوں کو اسپتال لانے کی تصدیق کردی ہے اور کہا ہے کہ ان زخمیوں کا تعلق کراچی سے ہے، ایک بچی اور تین خواتین شامل، ان زخمیوں میں سے چار کا تعلق کراچی ملیر سے ہے۔
محمکہ داخلہ بلوچستان نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ اس ضمن میں کنٹرول روم قائم کردیا ہے،کوئی بھی اطلاع یا معلومات کی صورت میں عوام درج ذیل نمبروں پر رابطہ کرسکتے ہیں:۔ 0819202110 0819201002 Fax:0819201835
موبائل فون سروس اور سہولتیں نہ ہونے پر زائرین مشتعل
شاہ نورانی کے علاقے میں موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سروس موجود نہیں، مواصلاتی نظام نہ ہونے کے سبب رابطوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے جس پر وہاں موجود زائرین سخت پریشانی کا شکار ہیں، سانحہ کی جگہ پر موجود ایک شخص کی فوٹیج اے آر وائی کو موصول ہوئی ہے جس میں اس کی پریشانی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
امدادی کاموں میں تاخیر اور سہولتیں نہ ہونے کے سبب زائرین سخت اشتعال کا شکار ہیں۔
پاک بحریہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس کی امدادی ٹیمیں بھی جائے وقوع روانہ ہوگئی ہیں۔
دھماکے کا سن کر کراچی سے متعدد افراد شاہ نورانی روانہ ہوگئے ہیں، کچھ پہنچ چکے اور بہت سے راستے میں ہیں، یہ وہ افراد ہیں جن کے عزیز آج دھماکے کے وقت شاہ نورانی میں موجود تھے۔
کراچی سول اسپتال پر موجود اے آر وائی نیوز کے رپورٹرفاروق سمیع نے بتایا کہ رات گیارہ بجے تک سات زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، مزید افراد کی منتقلی کے لیے اسپتال میں تیاریاں مکمل ہیں، اسپتال کے باہر لوگوں کا ہجوم لگتا جارہا ہے جو اپنے پیاروں کی تلاش میں آئے ہیں، یہ وہ افراد ہیں جن کے عزیز شاہ نورانی گئے ہوئے تھے۔
رپورٹر نے بتایا کہ آج شاہ نورانی پر موجود سیکڑوں افراد میں سے کم ازکم 450 افراد کراچی کے موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اسپپتال میں 15 افراد کی میتیں لائی گئیں تھیں جن میں سے نو افراد کی میتیں ان کے لواحقین کے حوالے کردی گئیں ہیں، لاشوں کی حوالگی کے موقع پر انتہائی رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے ، لوگ اپنے پیارون کی لاشوں سے لپٹ کر دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے۔
ایک اور نمائندہ اے آر وائی لئیق الرحمان نے بتایا کہ پاک فوج کی دو میڈیکل ٹیمیں اور پچاس جوان جائے وقوع پہنچ گئے اور انہوں نے امدادی کارروائیاں شروع کردیں۔
اے آر وائی سے بات کرتے ہوئے عینی شاہدین نے دھماکے سے متعلق بتایا کہ وہ بہت زور دار تھا، ہم کھڑے کھڑے ہل گئے، دھماکا عین دھمال کے وقت ہوا۔(دیکھیں ویڈیو)
ڈی جی لیویز صالح محمد ناصر نے بتایا کہ دھماکا خود کش لگتا ہے اور ایک عورت کے ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں، امکان ہے کہ دھماکے میں سات سے آٹھ کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
کیا دھماکے میں خودکش حملہ آور عورت ملوث ہے؟
ایک عینی شاہد خاتون عورت نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ دھماکا عورتوں کی طرف ہوا،وہ اور ان کے اہل خانہ دھمال والی جگہ موجود تھے کہ ایک عورت نے ان سے کہا کہ جتنے سب مردہیں یہاں سے نیچے چلے جائو ورنہ بہت برا ہوگا، تو ہم لوگ نیچے چلے گئے ڈر کر کہ پتا نہیں کیا ہوگا، اس کے کچھ ہی دیر بعد بہت زور دار دھماکا ہوا اور سب کچھ ہل کر رہ گیا اور دھواں بھی بہت اٹھا۔
واضح رہے کہ بلوچستان حکومت نے 5 نومبر کو ایک خود کش حملہ آور خاتون سے متعلق الرٹ جاری کیا تھا۔
سرکاری خط میں نشاندہی کی گئی تھی کہ افغانستان سے خود کش حملہ آور خاتون بھیجی گئی ہے اس کے ساتھ دو مرد بھی تھے۔
بیورو چیف شاہد رند نے بتایا کہ اس الرٹ کے بعد کوئٹہ بھر میں کئی روز تک سیکیورٹی سخت رہی تاہم کچھ سامنے نہ آیا۔
سیاسی رہنماؤں کا اظہار مذمت
صدرِ پاکستان ممنون حسین، وزیراعظم پاکستان نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری، متحدہ پاکستان، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سمیت دیگر جماعتوں نے واقعے پر غم کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی ہے۔
وزیر اعظم کی صاحبزادی اور لیگی رہنما مریم نواز نے بم دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ ’’اللہ پاکستان کی حفاظت کرے‘‘۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بم دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی ایف سی سے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔
I strongly condemn bomb blast on Dargah #ShahNoorani. Rulers are responsible for the carnage that struck the Dargah in Hub.
اورکزئی ایجنسی : کوئلے کی کان میں دھماکے سے تین مزدور جان سے گئے ۔ ریسکیوآپریشن میں چھ مزدوروں کو زخمی حالت میں نکال لیا گیا۔
اورکزئی ایجنسی کےعلاقے ڈولی میں کوئلےکی کان میں گیس بھرجانے کے باعث دھماکہ ہوا اور کئی مزدور دب گئے۔ مزدوروں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا۔
پولیٹکل ذرائع کے مطابق چھ مزدوروں کو زخمی حالت میں نکال لیا گیا جنہیں کوہاٹ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
کوئٹہ: سیکیورٹی فورسز کے قافلے کے قریب دھماکہ،تین سیکیورٹی اہلکاروں اور ایک خاتون سمیت آٹھ افراد جاں بحق ہو گئے پندرہ سے زائد زائد افراد زخمی ہوگئے،زخمی ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی شاہراہ اقبال سے گزرہی تھی کہ زوردار دھماکہ ہوگیا، دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اردگردکا علاقہ لرز اٹھا،اردگرد کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے، کئی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
دھماکے کے بعدپولیس اور ایف سی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، آئی جی پنجاب احسن محبوب نے اے آروائی نیوز سے گفتگومیں خدشہ ظاہر کیا کہ دھماکا خود کش ہوسکتا ہے دھماکے کے بعد ریسکیو ادارے جائے وقوع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔
شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، دھماکا انتہائی زوردار تھا، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور اس کی شدت سے دھماکا جس مقام پر ہوا، وہ کوئٹہ کا ایک پر ہجوم علاقہ ہے، جہاں ضلع کچہری، سیشن کورٹ اور ڈپٹی کمشنر آفس سمیت متعدد اہم عمارات اور دفاتر واقع ہیں۔
خیبرایجنسی : سپاہ میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر فورسز کی جانب سے کارروائی کی گئی، کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے میں بارودی مواد پھٹنے سے دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں سات دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔
دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے پاک فوج کی جانب سے آپریشن ضربِ عضب اور خیبر ون جاری ہے، پاک فوج نے خیبر ایجنسی میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں راکھ کا ڈھیر بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق وادی تیراہ کے علاقے سپاہ میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر فورسز نے شیلنگ کی، کارروائی کے دوران سات دہشتگرد اپنی بچھائی ہوئی بارودی سرنگ کا نشانہ بن گئے، دہشت گردوں کا ٹھکانہ بھی مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کارروائی میں مارے گئے ، شدت پسندوں کا تعلق کالعدم لشکرِ اسلام سے تھا، دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہل کاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سیل کردیا ہے۔
خیبر ایجنسی میں سیکیورٹی فورسز کی متعدد کارروائیوں کے بعد پاک افغان سرحدی علاقوں میں دہشتگردوں کی نقل و حرکت بھی محدود ہوچکی ہے۔