Tag: دہشتناک فلمیں

  • دہشت ناک فلمیں دیکھنے والوں کے لیے لاکھوں روپے کمانے کا موقع

    دہشت ناک فلمیں دیکھنے والوں کے لیے لاکھوں روپے کمانے کا موقع

    فلوریڈا: دہشت ناک فلمیں‌ دیکھنے کے شوقین افراد اب دو لاکھ روپے کما سکیں گے، امریکی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اگر کوئی شخص اس کی نگرانی میں 13 عدد ہارر فلمیں دیکھے گا تو اسے 1300 ڈالر (2 لاکھ 18 ہزار پاکستانی روپے) دیے جائیں گے۔

    یہ اعلان ’فائنانس بز‘ نامی ایک میڈیا کمپنی نے کیا ہے جو عام لوگوں کو مالیاتی امور سے متعلق مشورے دیتی ہے۔

    واضح رہے کہ دہشت ناک فلموں میں ناظرین کو خوف زدہ کرنے والی آوازوں اور مناظر پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے لیکن ضروری نہیں کہ ہارر فلم دیکھنے والا خوف کے احساس میں مبتلا بھی ہو جائے۔

    اس تجربے کے ذریعے ’فائنانس بز‘ یہ جاننا چاہتی ہے کہ کم اور زیادہ بجٹ والی ہارر فلمیں ناظرین کو کس حد تک خوف زدہ کرتی ہیں، یعنی کسی ہارر مووی پر آنے والی لاگت اور اس کے ’دہشت ناک‘ ہونے میں کوئی تعلق ہے یا نہیں؟ اس مقصد کےلیے کسی ایک شخص کو منتخب کیا جائے گا، جسے دل کی دھڑکنوں پر نظر رکھنے والے فٹ بِٹ (FitBit) آلے سے لیس ہونے کے بعد 13 ہارر فلمیں دیکھنا ہوں گی۔

    اعلان کے مطابق یہ فلمیں اسے گھر پر اکیلے بیٹھ کر دیکھنا ہوں گی جب کہ اس دوران ’فٹ بِٹ‘ سے اس کے دل کی دھڑکنوں میں ہونے والے اتار چڑھاؤ نوٹ کیے جاتے رہیں گے۔

    اس تجربے کے لیے جن فلموں کا انتخاب کیا گیا ہے ان میں ایمٹی ویلی ہارر، اے کوائٹ پلیس (پارٹ 1 اور 2)، کینڈی مین، انسیڈیئس، دی بلیئر وِچ پروجیکٹ، سنسٹر، گیٹ آؤٹ، دی پرج، پیرانارمل ایکٹیویٹی اور ہیلووین (2018، ری میک) شامل ہوں گی۔

    منتخب ہونے والے شخص کو 1300 ڈالر کے علاوہ 50 ڈالر مالیت کا گفٹ کارڈ بھی دیا جائے گا تاکہ وہ ان فلموں کو (اسٹریمنگ سروس سے) دیکھنے کا معاوضہ دے سکے۔

    اس انوکھے تجربے کےلیے امریکا میں رہنے والا کوئی بھی شخص درخواست دے سکتا ہے، کمپنی کی ویب سائٹ پر رجسٹریشن شروع ہو چکی ہے، جو 26 ستمبر 2021 تک جاری رہے گی، اور منتخب فرد کا اعلان یکم اکتوبر کو کیا جائے گا۔ اس کے بعد منتخب فرد کو 9 سے 18 اکتوبر تک یہ تمام ہارر فلمیں (فِٹ بِٹ پہن کر) دیکھنا ہوں گی۔

  • دہشت ناک فلمیں دیکھنے والوں کی شخصیت کیسی ہوتی ہے؟

    دہشت ناک فلمیں دیکھنے والوں کی شخصیت کیسی ہوتی ہے؟

    آپ نے دیکھا ہوگا کہ دہشت ناک فلمیں (ہارر موویز) دیکھنے کا شوق کتنا طاقت ور ہوتا ہے، دل چسپ بات یہ ہے کہ خواتین اور بچے بھی یہ فلمیں دیکھنا پسند کرتے ہیں، اور کچھ تو ڈرتے بھی بہت ہیں لیکن دیکھنا نہیں چھوڑتے۔

    کیا آپ نے کبھی سوچا کہ لوگ دہشت ناک فلمیں کیوں دیکھتے ہیں؟ عین ممکن ہے کہ آپ اسے صرف پسند یا ناپسند کے تناظر میں دیکھتے ہوں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ اتنا سادہ معاملہ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے آدمی کی نفسیات کام کر رہی ہوتی ہے۔

    تو آئیے جانتے ہیں کہ آخر ہارر فلمیں دیکھنے کے پیچھے کون سی نفسیاتی وجوہ کام کرتی ہیں، لیکن یہ معلوم رہے کہ اس کا کوئی مکمل جواب موجود نہیں، ہاں سائنس نے اب تک کچھ وجوہ معلوم کی ہیں، جو یہاں مذکور کی جاتی ہیں۔

    ہارر فلمیں پسند کرنے والے

    جب ہم دہشت ناک فلم دیکھتے ہیں تو آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ اکثر لوگوں کے جسم میں خوف کی لہر دوڑتی ہے، اور دل کی دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے ہمارے جسم کی کافی توانائی خرچ ہونے لگتی ہے۔ خوف کے موضوع پر اسٹڈی کرنے والی ایک ماہر عمرانیات مارگی کیر کا کہنا ہے کہ اس صورت حال کا کچھ لوگوں پر مثبت اثر مرتب ہوتا ہے اور وہ اپنے اندر زندگی کی لہر محسوس کرنے لگتے ہیں۔

    مارگی کیر کا کہنا ہے کہ خوف کی ان لہروں کا جسم پر ایسے اثر ہوتا ہے جیسے کسی نے سخت ورزش کی ہو۔ لیکن خوف کی لہروں کا جسم پر اس کا الٹ اثر بھی ہوتا ہے، یعنی کچھ لوگوں پر جب دہشت کا حملہ ہوتا ہے تو وہ اپنے جسم پر کنٹرول ختم ہوتا محسوس کرتے ہیں، اور ان کا جسم ٹھنڈا اور بے جان پڑ جاتا ہے۔

    اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دہشت ناک فلمیں پسند کرنے والوں کے اندر کسی ذہنی تناؤ کے وقت جو رد عمل سامنے آتا ہے وہ دوسروں سے مختلف ہوتا ہے۔ یعنی ذہنی تناؤ کے وقت ان کا جسم اس طرح رد عمل دکھاتا ہے جیسے اس نے ورزش کی ہو اور خوب متحرک ہو۔

    ہارر فلمیں ناپسند کرنے والے

    اس کے برعکس دہشت ناک فلمیں ناپسند کرنے والے بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بہت زیادہ حساس افراد کا دماغ اپنے ارگرد کے ماحول سے متحرک ہوتا ہے تو یہ معمول سے زیادہ ایک ہارمون ڈوپامائن خارج کرنے لگتا ہے، اور یہ ہارمون اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    نفسیات کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ افراد دیگر لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہم درد بھی ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ پرتشدد یا ہارر موویز پر دیگر کے مقابلے میں مختلف نفسیاتی رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔

    بچپن کے تجربات کا عمل دخل

    وہ لوگ جنھیں بچپن میں اچھے اور مثبت تجربات کا سامنا رہا ہو، وہ دہشت ناک فلموں سے زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں، کیوں کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں کو پُر جوش انداز سے لیتے ہیں۔سوشیالوجسٹ مارگی کیر کا کہنا ہے کہ اگر والدین بچوں کو حقیقی ڈراؤنی چیزوں کے بارے میں آگاہ کریں تو اس کا بھی ہارر موویز کی پسندیدگی یا ناپسندیدگی پر اثر پڑتا ہے۔

    پسندیدگی کی ایک اور اہم وجہ

    کچھ لوگ یہ فلمیں دیکھنا اس لیے پسند کرتے ہیں کیوں کہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ انھیں اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ بیٹھ کر دیکھیں۔ اس طرح وہ ان کے ساتھ اور بھی جڑ جاتے ہیں، اور جب وہ ایسا کرتے ہیں تو انھیں ہارر موویز سے زیادہ تفریح ملتی ہے۔