Tag: دہشت گردی کا مقدمہ

  • عارف علوی کیخلاف دہشت گردی کا ایک اور مقدمہ سامنے آگیا

    عارف علوی کیخلاف دہشت گردی کا ایک اور مقدمہ سامنے آگیا

    کراچی : سابق صدر عارف علوی کیخلاف دہشت گردی کا ایک اور مقدمہ سامنے آگیا، تاہم سابق صدر نے مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کی درخواست دائر کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر عارف علوی کیخلاف دہشت گردی کا ایک اور مقدمہ سامنے آگیا، اس حوالے سے پراسیکیوٹرجنرل سندھ نے ہائیکورٹ میں رپورٹ پیش کردی۔

    جس میں بتایا گیا ہے کہ سال 2018 میں جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی پر سول لائنز تھانے میں مقدمہ درج ہے تاہم ایف آئی اے میں ان کیخلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہے۔

    سابق صدر نے مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کی درخواست دائر کی ہے جبکہ عدالت نے وفاق سے بھی مقدمات کی تفصیلات طلب کرلی ہے۔

    عدالت نے سابق صدر کو میانوالی سمیت مختلف مقدمات میں گرفتاری سے روک رکھا ہے۔

  • پی ٹی آئی ایم پی اے شاہ نواز جدون کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج

    پی ٹی آئی ایم پی اے شاہ نواز جدون کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج

    کراچی: عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف ایم ٹی خان روڈ پر احتجاج کرنے پر پی ٹی آئی ایم پی اے شاہ نواز جدون کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی رکن اسمبلی شاہ نواز جدون کے خلاف بھی چیئرمین پی ٹی آئی کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف احتجاج پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، کراچی میں درج ہونے والا پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف یہ تیسرا مقدمہ ہے۔

    مقدمہ ڈاکس تھانے میں ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ شام 6 بجے تحریک انصاف کے کارکنان سڑک پر پہنچے، شاہ نواز جدون اور طارق جدون کے ہمراہ 90 کے قریب کارکنان تھے، ڈنڈوں اور پتھروں سے لیس افراد نے مین شاہراہ ایم ٹی خان روڈ بند کر دی۔

    ایف آئی آر کے مطابق نیٹی جیٹی پل کی طرف آنے والا روڈ مکمل بند کر دیا گیا، ٹائروں کو آگ لگا کر عوام میں دہشت اور خوف و ہراس پھیلائی گئی۔

    حلیم عادل شیخ کے خلاف کراچی میں پہلا مقدمہ درج سرکار کی مدعیت میں درج

    ایف آئی آر میں ایس ایچ او کی جانب سے لکھا گیا کہ ’’ہم نے تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنان کو آگاہ کیا کہ یہ خلاف قانون ہے، لیکن کارکنان مشتعل ہو کر نعرے بازی کرنے لگے اور موٹر سائیکل کو آگ لگا لگا دی، کار سرکار میں مداخلت اور مزاحمت کی گئی، اور پولیس اہل کار مجاہد کو گریبان سے پکڑ کر لے جانے کی کوشش کی گئی۔‘‘

    کراچی میں‌ مسرور سیال پر کارکنوں کو ورغلا کر احتجاج کرنے پر مقدمہ درج

    ایف آئی آر کے مطابق حکمت عملی سے ہجوم کو منتشر کرتے ہوئے 12 ملزمان کو پکڑا گیا، گرفتار ملزمان میں شاہ نواز جدون، رفیق، ایوب، خالد شاہ اور طارق خان، امین خان، مدثر، حارث، ارسلان اور کامران شامل ہیں۔

    مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ ملزمان کے قبضے سے پتھر برآمد کیے گئے، جب کہ ملزمان طارق جدون اور اسحاق بنگالی موقع سے فرار ہو گئے، موقع سے جلی ہوئی موٹر سائیکل اور ٹائر ملے، اور دیگر ثبوت اکھٹے کر لیے گئے۔

  • فارن فنڈنگ کیس اور دہشت گردی کا مقدمہ:عمران خان کو عبوری ضمانت ميں پھر توسيع مل گئی

    فارن فنڈنگ کیس اور دہشت گردی کا مقدمہ:عمران خان کو عبوری ضمانت ميں پھر توسيع مل گئی

    اسلام آباد : عدالت نے فارن فنڈنگ کیس اور دہشت گردی کے مقدمے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق بینکنگ کورٹ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے کی، راسیکیوٹرراجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

    پراسیکیوٹرراجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ عمران خان نے حفاظتی ضمانت ہائی کورٹ سے حاصل کی۔

    عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھا نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی۔

    وکیل انتظارپنجوتھا نے کہا کہ عمران خان لاہور میں لانگ مارچ کی قیادت کر رہے ہیں، کیس کا پہلے حدود کا ایشو تھا، اسلام آبادہائیکورٹ نے حدود کا تنازع حل کیا ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان سیاسی پارٹی کے قائد ہیں اوروہ لانگ مارچ کی سربراہی کر رہے ہیں ، ہماری درخواست آج کی حد تک ہے، ویسےعمران خان ہر جگہ پیش ہوتے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ عمران خان کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست مسترد کی جائے ، یہ تو کوئی جواز نہ ہوا، عمران خان لانگ مارچ کر رہے ہیں پیش نہیں ہو سکتے۔

    جج نے وکیل انتظار پنجوتھا سے استفسار کیا آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں، وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا کہ راجہ رضوان عباسی اسپیشل پراسیکیوٹر تعینات ہیں، سپریم کورٹ نے اسپیشل پراسیکیوٹرکی تعیناتی سے متعلق فیصلے دے رکھے ہیں۔

    عدالت نے عمران خان کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں 10 نومبرتک توسیع کر دی۔

    دوسری انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عمران خان کیخلاف تھانہ ترنول میں درج دہشت گردی کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔

    سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے کی، عمران خان کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

    بابراعوان نےعمران خان کی آج حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائرکر دی، عدالت نے عمران خان کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری درخواست ضمانت میں 9 نومبر تک توسیع کردی۔

  • دہشت گردی کا مقدمہ : جاوید لطیف کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف نہ مل سکا

    دہشت گردی کا مقدمہ : جاوید لطیف کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف نہ مل سکا

    اسلام آباد : پریس کانفرنس کرنے پر دہشت گردی کے مقدمے میں وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف نہ مل سکا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما جاویدلطیف کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج ہونے پر کیس کی سماعت ہوئی۔

    وکیل نے بتایا کہ پریس کانفرنس اسلام آباد میں ہوئی جاوید لطیف کے خلاف لاہور، پشاور مقدمہ درج ہوگیا، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایف آئی آر لاہور میں درج ہوئی، لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔

    جاوید لطیف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صحافیوں اور سرکاری افسران کے خلاف ایف آئی آر پر عدالت نے کاروائی سے روکا ہوا ہے۔

    جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جاوید لطیف کے وکیل کو ہدایت دی کہ آپ وہاں نہ جائیں جہاں آپ کے لیے مشکلات ہوں، اسلام آباد ہائی کورٹ لاہور کے تھانے کو نوٹس کیسے کرسکتی ہے۔

    وکیل جاوید لطیف نے استدعا کی عدالت ہدایات کے ساتھ درخواست نمٹا دے، جس پر عدالت نے جاوید لطیف کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر واپس کردی۔

  • عمران خان کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ ملتوی

    عمران خان کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ ملتوی

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ پراسیکیوٹرکی پیشی تک ملتوی کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایڈیشنل سیشن جج سے متعلق بیان سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عمران خان کے وکیل بابر اعوان عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

    بابر اعوان نے کہا آرڈر کے مطابق اب آپ کیس سیشن جج کو منتقل کریں گے ، جس پر جج کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس چالان جمع ہی نہیں کرایا گیا ،آپ کو دوبارہ ضمانت کی درخواست دائر کرنی پڑے گی۔

    عدالت نے کہا کہ نہ ہمارے پاس چالان جمع ہوا،نہ گواہ کا بیان ہوا نہ کچھ اور ہوا تو کیا منتقل کریں گے، ہمارے پاس اب تک ضمانت کامعاملہ تھا۔

    جج راجہ جوادعباس حسن نے کہا ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد ہمارا دائرہ اختیارنہیں بنتا، جس پر بابراعوان کا کہنا تھا کہ 27 ستمبر کو دیگر ضمانتوں کی درخواست لگی ہیں، مزید جو آپ آرڈر کریں۔

    جج نے کہا ضمانت کی درخواست واپس کر لیں تو آپ کے لیے بہتر ہو گا، تو وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ہم ضمانت کی درخواست واپس نہیں لے رہے۔

    جج راجہ جواد عباس حسن نے کہا کہ اسپیشل پراسیکیوٹر کہاں ہیں ان سے بھی رائے لے لیتے ہیں۔

    انسداددہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ پراسیکیوٹر رضوان عباسی کی پیشی تک ملتوی کردیا۔

  • دہشت گردی کا مقدمہ، عدالت کی عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت

    دہشت گردی کا مقدمہ، عدالت کی عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے دہشت گردی کے مقدمے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے پولیس کو چالان جمع کرانے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کیخلاف بیان کے کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی اخراج مقدمے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس ثمن رفعت نے کیس کی سماعت کی ، عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے عمران خان وکیل سے استفسار کیا آپ نے متفرق درخواست کیا دائر کی ہے ؟ اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے استفسار کیا کیا چالان رپورٹ جمع ہوئی ؟

    ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ عمران خان نے اس کیس میں تفتیش جوائن نہیں کی ، جس پر عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے استفسار کیا کیا تفتیشی افسر گئے ہیں ؟

    ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر کو وہاں جانے کی اجازت ہی نہیں دے رہے ، تفتیشی افسر نے نوٹس بھی دیا لیکن عمران خان نے تفتیش جوائن نہیں کی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو شامل تفتیشی ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ایک قانون ہے اس پر آپ نے عمل کرنا ہی تفتیشی اسٹیٹ ہوتا ہے۔

    وکیل عمران خان نے کہا بالکل ہمیں شامل تفتیش ہونا ہے ، ابھی ابتدائی اسٹیج ہے ، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ یہ دو جینٹل مین نہیں ہیں بلکہ ان کی یونیفارم ہے جس کو ہم نے عزت دینی ہے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے یہ اسٹیٹ سمبل ہیں، اگر عدالت نے صحیح برتاؤنہیں کیا تو ان کی کوئی عزت نہیں کرے گا۔

    وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے ، عمران خان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات سے متعلقہ ٹرائل کورٹ نے بھی ان کو کہا ، میں دہشت گردی کے لیبل کیساتھ آپ کے سامنے کھڑا ہوں ، انہوں نے اس کیس میں نئی دفعات بھی شامل کردی ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا جس طرح وہ کہہ رہے ہیں کرمنل کیس رجسٹر ہو چکا ہے ،انہوں نے تین مزید دفعات لگائی ہیں۔

    عمران خان کے وکیل نے عدالت کو شامل تفتیش ہونے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہم شامل تفتیش ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کوئی وہاں جانے کی اجازت نہیں دیتا تو پھرقانون کواپنا راستہ خود بنانا ہے، تفتیشی افسر کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کرتا تو آئندہ ہفتے رپورٹ دیں۔

    عدالت کا مزید کہنا تھا کہ تعاون نہ کیا تو عدالت اس کیس کو نہیں سنے گی، تفتیش افسر آئندہ سماعت پر بتائے دہشت گردی کی دفعہ لگتی ہے یا نہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو چالان جمع کرانے سے روکتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کی 173کی رپورٹ آپ جمع نہیں کرائیں گے۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی پہلےایک رپورٹ اس عدالت میں جمع کرائیں، پہلے اختیارات کا مناسب اندازمیں استعمال کرے پھر رپورٹ دے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ یونیفارم پہننے ہوئے ہیں ہم ان کو عزت نہیں دینگے تو کون دےگا، یہ عدالت ان کوعزت نہیں دے گی تو باہر بھی کوئی نہیں دے گا، یہ عدالت اس قسم کےایشوز 3سال سے ڈیل کر رہی ہے۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ جے آئی ٹی بنی ہوئی ہے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا جے آئی ٹی کی کیا ضرورت ہے ایک تقریر ہے ، کیا تقریر کے بعد کوئی اٹیک تو نہیں ہوا یا کسی نے کوئی کال تو نہیں کی، اس سے جڑی اوربھی چیزیں ہیں جن کو دیکھاجانا ضروری ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تفتیشی افسر کے لیے بھی ایک ٹیسٹ کیس ہے، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، سسٹم پر ہر کسی کو اعتماد ہونا چاہئے، دہشت گردی کا مقدمہ غلط ہے تو تفتیشی افسرخود اسے ختم کر دے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی۔

  • عمران خان کی دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت آج ہوگی

    عمران خان کی دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم عمران خان کی دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی چیئرمیں عمران خان کی ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکی دینے پر دہشت گردی کے مقدمے کو خارج کرنے کی درخواست پر آج سماعت ہوگی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا، جسٹس ثمن رفعت بینچ میں شامل ہیں۔

    یاد رہے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ میں پاکستان سابق وزیر اعظم رہا ہوں اور ملک کو کرکٹ کا ورلڈ کپ جتوایا ہے، یں نے ملک میں امن قائم کرنے کی بھرپور کوشش کی، امریکا کا

    عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی جی، ڈی آئی جی، خاتون مجسٹریٹ سے متعلق بیان پر مقدمہ کیا گیا، میں نے تینوں افسران کے حوالے قانونی کارروائی کا کہا تھا۔

    عمران خان نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ میرے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ غیر قانونی قرار دیا جائے۔

  • دہشت گردی کا مقدمہ : عمران خان کی عبوری ضمانت میں 12 ستمبرتک توسیع

    دہشت گردی کا مقدمہ : عمران خان کی عبوری ضمانت میں 12 ستمبرتک توسیع

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی عبوری ضمانت میں 12 ستمبرتک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔

    انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جوادعباس کیس نے سماعت کی ، سابق وزیر اعظم عمران خان انسداددہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔

    عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیئے ، جج نے کہا یہ ہر 10دن کے اندر کوئی دفعہ لگاتے رہیں گے، اگر کوئی سیکشن لگانے ہیں تو ابھی سے کرلیں۔

    بابر اعوان نے پراسیکیوٹر سے مکالمے میں کہا کوئی دفعہ رہ تو نہیں گئی؟ جس پر جج راجہ جوادعباس کا کہنا تھا کہ
    دہشت گردی کے علاوہ سارے سیکشن قابل ضمانت ہیں، عمران خان کیخلاف درج مقدمہ میں جو دفعات ہیں ان میں ضمانت منظور کر لیتے ہیں۔

    جج نے ریمارکس دیے پولیس اب ہر 10دن بعد دفعہ ایڈ کرتی ہے اور پراسیکیوٹر سے استفسار کیا آپ یہ بتا دیں کہ دفعہ 506 کیسے لگائی ہے۔

    بابر اعوان نے سوال کیا کہ کیا عمران خان نے کسی کو جلانے قتل کرنے کی دھمکی دی ہے؟ ہمارے ساتھی شہید ہوئےہم نے عدالت نہیں چھوڑی، ساتھیوں کی شہادت پر آج تک کچھ نہیں ہوامگر سابق وزیر اعظم پر مقدمہ بنایا۔

    عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی عبوری ضمانت میں 12 ستمبرتک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وکلاکو حتمی دلائل دینے کی ہدایت کردی۔

  • دہشت گردی کا مقدمہ : عدالت نے عمران خان کو 12 بجے طلب کرلیا

    دہشت گردی کا مقدمہ : عدالت نے عمران خان کو 12 بجے طلب کرلیا

    اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت نے دہشت گردی کے مقدمے میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو 12 بجے طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطاب انسدادِ دہشت گردی عدالت میں ‏چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

    انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے کیس کی سماعت کی ، عمران خان کی جانب سے وکیل بابراعوان اور انسداد دہشتگردی کی عدالت میں تعینات ہونے والے نئے پراسیکیوٹر راجہ نوید حسین حکومت کی جانب سے پیش ہوئے۔

    جج راجہ حسن جواد نے کہا کہ عمران خان کو عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑے گا ، جس پر وکیل بابراعوان نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس عمران خان کو لکھ کر بھیجتی ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے، مجھے گیارہ منٹ بعد دھکم پیل کے بعد عدالت میں داخل ہونے کا موقع ملاتھا۔

    جج نے ریمارکس دیئے کہ ہم اس ضمانت پر آج ہی دلائل سنیں گے، پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ پہلے ملزم کو عدالت پیش کریں پھر ہم بحث کریں گے۔

    جج نےمقدمہ کا ریکارڈ طلب کرلیا اور ہدایت کی جن کو دھمکی دی گئی اس کا بیان بھی پڑھ کر سنائیں،اس فرض شناس افسر نے اس سے پہلے کتنے دہشتگردی کے مقدمہ کیے ہیں۔

    عدالت نے غیر متعلقہ افراد کو عدالت آنے سے بھی روک دیا، جج راجہ جواد عباس حسن نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ سماعت کی طرح عدالت میں غیر متعلقہ افراد نہ آئیں ، میں نے عدالت دیکھنی ہوتی ہے کوئی نظر ہی نہیں آتا، آج تین عدالتیں کھلی ہیں آپ کو لسٹ دیں گے ، وہ وکلاء کمرہ عدالت میں آئیں گے۔

    اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ‏چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 12 بجے دوبارہ طلب کرلیا۔

    یاد رہے عدالت نے عمران خان کی یکم ستمبر تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی۔

  • دہشت گردی کا مقدمہ: پولیس کو عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا گیا

    دہشت گردی کا مقدمہ: پولیس کو عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا گیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے دہشت گردی کے مقدمے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی تین روز کے لیے راہداری ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کیخلاف دہشتگردی کے مقدمے میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کی درخواست ضمانت پراعتراض ہے، جس پر عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا پولیس نے عمران خان کے گھر کا گھیراؤ کررکھا ہے۔

    بابر اعوان نے بتایا کہ عمران خان ٹرائل کورٹ میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن عمران خان اگر عدالت آتے ہیں تو پولیس گرفتارکرلے گی، استدعا ہے حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔

    جس پر جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے ابھی تو پٹیشن انٹرٹین نہیں ہوئی عدالت کو اس پراعتراض ہے۔

    جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج چھٹی پر ہیں، اسی وجہ سے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا اعتراض ہے بائیومیٹرک نہیں کرایا گیا، جس پر بابراعوان نے کہا پولیس نے عمران خان کے گھرکا گھیراؤ کر رکھا ہے، وہ یہاں کیسے آسکتے ہیں۔

    بعدازاں عدالت نے درخواست پر اعتراض ختم کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کو عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا۔

    عدالت نے عمران خان کی 25 اگست تک راہداری ضمانت منظور کرلی اور عمران خان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دیا۔