Tag: دہشت گردی کے خلاف جنگ

  • آئندہ پاکستان کے اندر کسی اور کی جنگ نہیں لڑیں گے، وزیرِ اعظم عمران خان

    آئندہ پاکستان کے اندر کسی اور کی جنگ نہیں لڑیں گے، وزیرِ اعظم عمران خان

    میرانشاہ: وزیرِ اعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہم راہ شمالی وزیرستان کے دورے کے موقع پر کہا کہ آئندہ پاکستان کے اندر کسی اور کی جنگ نہیں لڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے میرانشاہ دورے کے موقع پر کہا کہ ہم افغانستان سمیت سرحد پار امن چاہتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”وزیرِ اعظم نے فاٹا میں قائم اضلاع کے لیے ترقیاتی پیکج، یونی ورسٹی اور آرمی کیڈٹ کالج بنانے کے اعلانات بھی کیے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    وزیرِ اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جو قربانیاں پاکستان نے دیں دنیا میں کسی نے نہیں دیں، پاک فوج اور عوام کی قربانی کی دنیا میں نظیر نہیں ملتی۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستانی عوام پر جنگ مسلط کی گئی، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بھاری قیمت چکائی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے خون پسینہ بہایا، معیشت کو نقصان پہنچا، آئندہ پاکستان کے اندر کسی اور کی جنگ نہیں لڑیں گے۔

    وزیرِ اعظم نے دہشت گردی اور مشکل حالات کا سامنا کرنے پر فاٹا، خیبر پختونخوا کے عوام کی تعریف کی، کہا فاٹا کےعوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دیں، قبائلی عوام جنگ کے دوران مشکل حالات سے گزرےہیں۔

    وزیرِ اعظم نے دہشت گردوں کے خلاف کام یاب آپریشن پر پاک فوج کی بھی تعریف کی، کہا پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کام یابیاں حاصل کیں، اس جنگ میں کسی اور ملک نے اتنا نہیں کیا جتنا پاکستان نے کیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم عمران خان اورآرمی چیف میرانشاہ پہنچ گئے


    ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سمیت ہم سایہ ممالک میں امن کے خواہاں ہیں، افغانستان میں امن کا قیام پاکستان کے مفاد میں ہے، افغانستان میں امن کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کردار ادا کریں گے۔

    وزیرِ اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ شہیدوں نے وطن کی حفاظت کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

    وزیرِ اعظم نے اس موقع پر فاٹا میں قائم اضلاع کے لیے ترقیاتی پیکج، یونی ورسٹی اور آرمی کیڈٹ کالج بنانے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعدادِ کار بڑھانے کے اعلانات کیے۔ انھوں نے کہا کہ نیا پاکستان بن رہا ہے۔

  • امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پانچ لاکھ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، رپورٹ

    امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پانچ لاکھ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، رپورٹ

    واشنگٹن : امریکی یونیورسٹی کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نائن الیون کے حملوں کے بعد امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک 5 لاکھ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، اموات عراق، افغانستان اورپاکستان میں رپورٹ کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ کی براؤن یونیورسٹی نے انسداد دہشت گردی جنگ سے متعلق رپورٹ شائع کردی ہے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قیام امن کیلئے امریکا کی مسلط کردہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پانچ لاکھ سے زائد اموات ہوئیں، اموات عراق، افغانستان اور پاکستان میں رپورٹ کی گئیں تاہم اصل ہلاکتیں ان اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ہلاک شدگان میں اتحادی افواج،مقامی پولیس کے اہلکار اور عسکریت پسند بھی شامل ہیں جبکہ دہشت گرد قرار دیے گئے بہت سے ہلاک افراد عام شہری بھی ہوسکتے ہیں۔

    امریکی رپورٹ کے مطابق ستمبر2001 میں نائن الیون کے بعد امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کی، 17سالوں کی نسبت گزشتہ 2سالوں میں ہلاکتوں میں22فیصد اضافہ ہوا ہے اور فغانستان، پاکستان اور عراق میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ عراق میں سوا 2 لاکھ، افغانستان میں 38 ہزار 480 اور پاکستان میں 23 ہزار 372 شہری مارے گئے جبکہ افغانستان اور عراق میں 7 ہزار امریکی فوجی بھی ہلاک ہوئے ۔

    خیال رہے نائن الیون کے بعد امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔

    واضح رہے گیارہ ستمبر 2001 ایک ایسا دن جب نیویارک کی فضا میں تین طیارے قہر بن کر داخل ہوئے، دو طیارے دنیا کی بلند ترین عمارت ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹوئن ٹاور سے ٹکرائے اورسو منزلہ عمارت کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا جبکہ تیسرا طیارہ پنٹاگون کےقریب مار گرایا، واقعے میں تین ہزارافراد ہلاک ہوئے۔

    جس کے بعد اس وقت کے صدرجارج واکر بُش نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور سات اکتوبر 2001 میں القاعدہ رہنمااُسامہ بن لادن کی تلاش میں افغانستان پرحملہ کردیا، افغانستان کے بعد 2003 پر عراق پر حملہ کیا اور پھر دہشت گردوں کی تلاش میں امریکی ڈرون 2004 میں پاکستان میں بھی داخل ہوگئے اورپھر یکے بعد دیگرے پوری دُنیا ہی اس آگ کی لپیٹ میں آگئی۔

  • دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغانستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں، سعودی وزارت خارجہ

    دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغانستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں، سعودی وزارت خارجہ

    ریاض: سعودی وزارت خارجہ نے افغانستان کے ریسلنگ کلب میں ہونے والے بم دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغانستان کے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ریسلنگ کلب میں دو بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے خاندانوں سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

    واضح رہے کہ کابل کے مغرب میں واقع اس ریسلنگ کلب میں گزشتہ روز معمول کی کسرتی مشق کے دوران ایک حملہ آور بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔

    خودکش بمبار نے پہلے کلب کے داخلی دروازے پر موجود ایک غیر مسلح نوجوان محافظ کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا اور پھر اندر داخل ہوکر کمسن اور نوجوان پہلوانوں کے درمیان گھس کر دھماکا کیا تھا، ان میں بعض کی عمریں دس سال تھیں۔

    اس بم دھماکے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری تھیں کہ میوند کلب کے باہر بارود سے بھری ایک کار کو دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا، اس کار بم دھماکے میں امدادی کارکنان اور کوریج کے لیے آنے والے صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں دو صحافی کی جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    ریسلنگ کلب کے منیجر پہلوان شیر کا کہنا تھا کہ بم حملے کے وقت ہال کے اندر کم سے کم ڈیڑھ سو افراد موجود تھے، انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہوسکتی ہے جبکہ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔

  • دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان مزید عملی اقدامات کرے، امریکا کا مطالبہ

    دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان مزید عملی اقدامات کرے، امریکا کا مطالبہ

    واشنگٹن : امریکی وزیردفاع جیمزمیٹس نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ حقیقت پسندانہ تعلقات کے لیے پُرعزم ہیں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں پاکستان نے نقصان اٹھایا ہے اور اس دواران پاکستان کے فوجی اورعام عوام دہشت گردوں کا نشانہ بنے ہیں.

    وہ پاکستان سمیت مختلف ممالک کے سرکاری دورے پر روانگی سے قبل ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پہلا دورہ کر رہا ہوں اور پاک امریکا مشترکہ مفادات پر تعاون بڑھانے کے لیے پُرعزم ہوں.

    جیمز میٹس نے کہا کہ گو کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں لیکن ابھی بہت کچھ کرنا ہے چنانچہ پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنے کے مطالبے کو دہرائیں گے.

    انہوں نے کہا کہ افغان مفاہمتی عمل جنوبی ایشیائی پالیسی کا حصہ ہے جس کے تناظر میں‌ پاکستان سے جنوبی ایشیا کی نئی پالیسی پر تفصیلی بات ہوگی اور پاکستان سے پوچھیں گے کہ افغان مفاہمتی عمل میں کیا کردار ہوسکتا ہے.

    امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کا موقف ہے کہ وہ دہشت گردی کی حمایت نہیں کرتا لیکن اب پاکستان کے بیانات پرعملی اقدامات ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں اور یقینی بناناہے کہ پاکستان کی زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو.

    امریکی وزیردفاع نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پاکستان کے مفاد میں ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان خطے کے استحکام کے لیے کردار ادا کرے پاکستان امریکا مل کربہت کچھ حاصل کرسکتے ہیں.

  • دہشت گردی کے خلاف پاکستان سمیت چارملکی فوجی اتحاد

    دہشت گردی کے خلاف پاکستان سمیت چارملکی فوجی اتحاد

    اسلام آباد : پاکستانی فوج نے انسداد دہشت گردی کے لیے تشکیل دیئے گئے چار ملکی فوجی اتحاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دہشت گردی کے خلاف خطے کی سطح پر کی جانے والی کوششوں کو تقویت ملے گی۔

    واضح رہے کہ رواں ہفتے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے چین کا دورہ کیا تھا جہاں دہشت گردی کے خلاف اتحاد کا اعلان کیا گیا جس میں چین، افغانستان، تاجکستان اور پاکستان شامل ہیں۔

    اس موقع پرافغان نیشنل آرمی کے جنرل قدم شاہ شمیم، چین کے جنرل فینگ فنگہوئی، پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور تاجکستان کی طرف سےاول نائب وزیر دفاع میجر جرنل ای اے گوبدرزودا شریک تھے۔

    پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق فوج کے ترجمان لفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ چار ملکی اتحاد نے دہشت گردوں کے مالی وسائل روکنے کے طریقہ کار کے علاوہ خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔

    اُنھوں نے مزید کہا کہ چاروں ممالک نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مربوط رابطوں، کارروائیوں اور فورسز کی تربیت پر اتفاق کیا ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کو تو بدترین دہشت گردی کا سامنا رہا ہے تاہم چین کو بھی اپنے مغربی علاقے سنکیانگ میں ایسے ہی خطرات کا سامنا ہے۔

    دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر سے روزانہ کی نیوز بریفنگ میں دہشت گردی کے خلاف چار ملکی فوجی اتحاد کی تشکیل سے متعلق ردعمل جاننے کے لیے سوال پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دیا کہ وہ اس اتحاد کو غیر مفید نہیں سمجھتے۔