Tag: دہشت گردی کے واقعات

  • بنوں میں 24  گھنٹوں کے دوران دہشت گردی کے 4 بڑے واقعات

    بنوں میں 24 گھنٹوں کے دوران دہشت گردی کے 4 بڑے واقعات

    بنوں : خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں دہشت گردی کے چار بڑے واقعات میں خاتون جاں بحق پولیس اہلکار سمیت چار افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران دہشت گردی کے چار بڑے واقعات رونما ہوئے ، جس میں خاتون جاں بحق پولیس اہلکار سمیت چار افراد زخمی ہوگئے۔

    پہلا واقعہ تھانہ ہوید کی حدود میں رونما ہوا، جہاں پر دہشت گردوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی اور کواڈ کاپٹر ڈرون سے بم گرایا گیا، جو مقامی شہری کے گھر پر جاگرا، جس سے ایک خاتون جاں بحق جبکہ گھر کے تین آفراد زخمی ہوگئے۔

    دوسرا واقعہ تھانہ میریان پر رپورٹ ہوا، جہاں پر مبینہ طور پر دہشت گردوں کی جانب سے پولیس سٹیشن پر کواڈ کاپٹر ڈرون سے بم گرایا گیا، جو عمارت کے چھت پر جاگرا، جس سے پولیس سٹیشن کے سولر سسٹم کو نقصان پہنچا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    تیسرا واقعہ تھانہ میریان کی حدود میں میں ہی پیش آیا، پولیس کو میریان میں دہشت گردوں کی اطلاع موصول ہوئی، جس پر پولیس اور سی ٹی ڈی نے فوری ایکشن لیتے ہوئے بھاری نفری بکتر بند گاڑی کے ہمراہ ڈی آئی جی سجاد خان ڈی پی او سلیم عباس کلاچی اور ایس پی سی ٹی ڈی فضل واحد کی قیادت میں میریان پہنچی۔

    جہاں پر پولیس دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کیلئے منصوبہ بندی کررہے تھے کہ ان پر کواڈ کاپٹر ڈرون سے حملہ کیا گیا، جس میں ایک پولیس اہلکار راحت حسین زخمی ہوگیا۔

    پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ اس دوران دہشت گردوں نے سی ٹی ڈی پولیس کے خالی موبائل وین کو تحویل میں لیا اور گاڑی کو آگ لگادی تاہم پولیس کی جانب سے کاروائی کا سلسلہ جاری رہا اور اندھیرا چھاتے ہی دہشت گرد فرار ہوگئے۔

    چوتھا واقعہ تھانہ بکاخیل کی حدود تختی خیل بکاخیل میں رونما ہوا جہاں پر نامعلوم دھشتگردوں نے گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کی عمارت میں دھماکہ خیز مواد سے دھماکہ کیا، جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا تاہم عمارت خالی ہونے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    ڈی آئی جی سجاد خان نے کہا ہے کہ کسی دہشت گرد کو علاقے میں نہیں چھوڑیں گے، پولیس اور سی ٹی ڈی اہلکاروں نے بہادری سے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور ان کے مرکز کا گھیراو کیا تھا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ میریان جھڑپ میں دہشتگردوں کا کافی جانی نقصان ہوا ہے لیکن رات کی تاریکی میں وہ فرار ہوگئے ، علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مزید ہم تیزی لائیں گے، جس میں عوام کا تعاون ضروری ہے۔

  • خیبرپختونخوا میں رواں سال  کتنے دہشت گردی کے واقعات  ہوئے ؟  تفصیلات سامنے آگئیں

    خیبرپختونخوا میں رواں سال کتنے دہشت گردی کے واقعات ہوئے ؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    پشاور : خیبرپختونخوا میں رواں سال ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں رواں سال دہشت گردی کے واقعات سے متعلق سی ٹی ڈی نے رپورٹ جاری کردی۔

    جس میں بتایا کہ رواں سال صوبے میں دہشت گردی کے284 واقعات ہوئے، شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کےسب سے زیادہ 53 واقعات ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پشاور میں دہشت گردی کے 13 واقعات ، بنوں 35 اور ڈی آئی خان 31 اورکرم میں دہشت گردی کے 8 واقعات ہوئے۔

    سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے مقدمات میں 1 ہزار 116 ملزمان نامزد ہیں، جن میں شمالی وزیرستان میں مقدمات میں 391 ملزمان ، کرم میں 166 افرادنامزد ہیں۔

    خیبرپختونخوا میں رواں سال دہشت گردی کے مقدمات میں نامزد ملزمان میں 95 کو گرفتار کیا گیا۔

    جس میں کرم سے 70، سوات اور بنوں میں دہشت گردی کےمقدمات میں نامزد 3،3 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

    رواں سال صوبے میں 148 دہشت گردمارے گئے، جس مین سے ڈی آئی خان میں 67 دہشت گردوں کو مارا گیا ہے۔

  • بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات ، قبائلی رہنما اور  لیویز اہلکاروں سمیت 31 افراد جاں بحق

    بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات ، قبائلی رہنما اور لیویز اہلکاروں سمیت 31 افراد جاں بحق

    کوئٹہ: بلوچستان کے علاقوں موسیٰ خٰیل ،قلات اور بالاناڑی میں دہشت گردی کے واقعات میں قبائلی رہنما، پولیس اور لیویز اہلکاروں سمیت 31 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات سے بلوچستان کے مختلف علاقے دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔

    ضلع قلات میں دہشت گردوں کے حملے میں سیکیورٹی اہلکاروں اور قبائلی رہنما سمیت آٹھ افراد شہید ہوگئے جبکہ اسسٹنٹ کمشنر سمیت سات افراد زخمی ہوئے۔

    قلات میں مہلبی کے قریب رات گئے دہشت گردانہ حملوں میں سیکورٹی اہلکاروں سمیت آٹھ افراد جاں بحق اور اسسٹنٹ کمشنر سمیت سات افرادزخمی ہوگئے۔

    جھڑپوں میں پولیس اے ایس آئی حضور بخش، اور چارلیویز اہلکار سپاہی احسان اللہ، علی اکبر، رحمت اللہ اور نصیب اللہ شہید ہوئے۔

    کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر قلات کے علاقے مہلبی مسلح افراد نے ایک ہوٹل پر فائرنگ کردی، جس سے قبائلی رہنما ملک زبر خان محمد حسنی سمیت تین افراد جاں بحق ہوئے۔

    مہلبی کے قریب ہی مسلح افراد لیویز تھانہ پر حملہ کرکے اسے آگ لگادی اور اس دوران فائر نگ کے تبادلے میں پولیس اے ایس آئی اور چار لییویز اہلکار جاں بحق ہوگئے، جن کی لاشیں شیں ڈی ایچ کیو قلات منتقل کردی گئیں۔

    مزید پڑھیں : کوئٹہ: 23 مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر قتل کر دیا گیا

    آگ لگنے سے لیویز تھانہ میں کھڑی گاڑیاں بھی جل گئیں لیویز ، پولیس اور شہریوں کی نماز جنازہ آر ۔ ٹی ۔ سی گراونڈ قلات میں دوپہر ایک بجے ادا کی جائے گی۔

    اس سے قبل موسیٰ خیل کےعلاقے میں قومی شاہراہ پر تئیس افرادکوگاڑیوں سےاتارکرماردیاگیا۔۔ راڑہ شم اور کنگری کے درمیان قومی شاہراہ پر درجن بھر سےزائدگاڑیاں جلادی گئیں۔

  • ملک میں 2 سالوں  میں دہشت گردی کے  کتنے واقعات ہوئے؟   تفصیلات سامنے آگئیں

    ملک میں 2 سالوں میں دہشت گردی کے کتنے واقعات ہوئے؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد: وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ملک میں دو سال میں دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے، جس میں قانون نافذ کرنے والے 593 اور 263 شہری شہید ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں وزارت داخلہ نے مئی 2022 سے اگست 2023 تک ملک میں دہشت گردی واقعات کی تفصیلات پیش کیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک میں دو سال میں دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے اور دہشت گردی واقعات میں قانون نافذ کرنے والے 593 اور 263 شہری شہید جبکہ 1365 سیکیورٹی فورسز اور 773 دیگر زخمی ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2022 میں دہشت گردی کے 736 واقعات ہوئے اور واقعات میں227 سیکیورٹی فورسز اور 97 دیگر شہید جبکہ 520 سیکیورٹی فورسز اور 401 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

    وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ یکم اگست 2023 میں ملک میں دہشت گردی کے 824 واقعات ہوئے، جس میں 366 سیکیورٹی فورسز اور166 دیگر افراد شہید ہوئے جبکہ 845سیکیورٹی فورسز اور 372دیگر افراد زخمی ہوئے۔

  • خیبرپختونخوا میں  ایک سال کے دوران کتنے دہشت گردی کے واقعات ہوئے؟ رپورٹ جاری

    خیبرپختونخوا میں ایک سال کے دوران کتنے دہشت گردی کے واقعات ہوئے؟ رپورٹ جاری

    پشاور : خیبرپختونخوا میں ایک سال کے دوران دہشت گردی کے 665 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے، جس میں شمالی وزیرستان، پشاور ،بنوں، ڈی آئی خان و دیگر اضلاع میں چودہ خودکش دھماکے شامل ہیں۔.

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں ایک سال کے دوران دہشت گردی کے واقعات کی رپورٹ جاری کردی گئی ، سی ٹی ڈی کی جون 2022سے جون2023رپورٹ کی تفصیلات سامنے آگئی ہے۔

    سی ٹی ڈی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کے پی میں دہشتگردی کے 665سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ شمالی وزیرستان 140، ڈی آئی خان 81 ، پشاور میں دہشتگردی کے 56 واقعات ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان،پشاور ،بنوں، ڈی آئی خان و دیگر اضلاع میں 14 خودکش دھماکے ہوئے جبکہ بنوں،ڈی آئی خان ،لکی مروت اور شمالی وزیرستان میں 15 راکٹ حملے بھی کئے گئے۔

    سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر 107 دستی بم حملے ہوئے جبکہ شدت پسندوں کی جانب سے فائرنگ کے 382 واقعات رپورٹ ہوئے اور مختلف علاقوں میں کارروائیوں میں 432 دہشتگردوں کو گرفتار کیا، اس دوران 139 شدت پسندوں کو مقابلوں میں مارا گیا۔

  • کراچی:دہشت گردی کے واقعات، سی اے اے اور پی آئی اے دفاتر کی سیکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ

    کراچی:دہشت گردی کے واقعات، سی اے اے اور پی آئی اے دفاتر کی سیکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ

    کراچی : شہر قائد میں بڑھتے دہشت گردی کے واقعات کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے دفاتر کی سیکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دھماکوں کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے دفاتر کی سیکورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے ، سی اے اے ہیڈکوارٹرز اور تمام شعبوں کی سیکورٹی سخت کرنے اور ویجلنس بڑھانے کی ہدایت کردی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ بلا ضرورت آنے والے وزیٹرز کے داخلے پر پابندی عائد کرتے ہوئے سی اے اے اور پی آئی اے دفاتر میں ویلجنس کو ہر وقت تیار رہنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    پی آئی اے اور سی اے اے کے تمام شعبوں میں کام کرنے والے عملے کو لازمی آئی ڈی کارڈ پہننے کی ہدایت دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سی اے اے اور پی آئی اے کے دفاتر کے اطراف مشتبہ باکس یا بیگز پر بھی نظر رکھنے اور سی سی ٹی وی کیمروں کو بھی مکمل فنکشل رکھنے کی ہدایت کی گئی۔

    ائیرپورٹ کے اطراف پی آئی اے سی اے اے کی ویجلنس ٹیموں کو پٹرولنگ کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔

  • نائن الیون کے بعد چینی شہریوں پرہونے والے حملے

    نائن الیون کے بعد چینی شہریوں پرہونے والے حملے

    کراچی میں آج چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنادی، اس سانحے میں دو پولیس اہلکار شہید جبکہ تین دہشت گرد ہلاک ہوگئے، دیکھتے ہیں پاکستان میں چینی شہری کب کب دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔

    آج ہونے والے اس حملے میں چینی قونصل خانے سے تعلق رکھنے والے تمام افراد محفوظ رہے ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بنفس نفیس حملے کی اطلاع پر شروع کئے جانے والے رسپانس آپریشن کی نگرانی کی اور آپریشن ختم ہونے کےبعد قونصل خانے جاکر چینی قونصل جنرل وانگ یو سے ملاقات بھی کی ۔

    وزیراعظم پاکستان عمران خان نے حملے کی مذمت کی اور اسے پاک چین دوستی او ر سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے، تاہم دونوں ممالک کی دوستی بے مثال ہے ۔ا مریکا اور چین کی جانب سے بھی قونصل خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    آئیے دیکھتے ہیں امن اور ترقی کے دشمنوں نے پاکستان میں کب کب چینی باشندوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔

    3 مئی سنہ 2004


    3 مئی کو دہشت گردوں نے بلوچستان کے شہر گوادر کے جنوب مغربی علاقے میں ایک کار بم کے ذریعے چینی انجینئروں کو نشانہ بنایا، حملے میں تین چینی انجینئر مارے گئے جبکہ دس دیگر افراد بھی زخمی ہوئے تھے۔

    8 جولائی سنہ 2007


    8 جولائی کو پشاور کے نزدیک ایک مسلح شخص نے چینی شہریوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے تین چینی ورکرز ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا تھا۔ حکام کے مطابق یہ اسلام آباد میں لال مسجد پر کارروائی کا ردعمل تھا۔

    19 جولائی 2007


    19 جولائی کو ملک میں تین دہشت گرد حملے ہوئے حملے ہوئے جن میں سے ایک بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے علاقے حب میں چینی قافلے پر ہوا تھا جس کے نتیجے میں 26 افراد جاں بحق جبکہ پچاس زخمی ہوئے تھے، یہ حملہ بھی چینی ورکرز کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا تاہم وہ ا س سانحے میں محفوظ رہے تھے ۔

    24 مئی 2017


    24 مئی کو کوئٹہ کے علاقے جناح ٹاؤن میں چائنیز لینگوئج سینٹر چلانے والے چینی جوڑے کو نا معلوم افراد نے اغوا کیا تھا۔ 9 جون کو شدت پسندوں کی جانب سے انہیں قتل کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا۔ بعد ازاں پاکستانی دفترِ خارجہ نے چینی جوڑے کے قتل کی تصدیق کی تھی۔

    5 فروری 2018


    5 فروری 2018 کو ملک کے صنعتی حب کراچی میں ایک مسلح شخص نے دو چینی نژاد باشندوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

    11 اگست 2018


    پاکستان کے صوبے بلوچستان کے علاقے دالبدین میں میں ہونے والے خودکش حملے میں چھ افراد زخمی ہوئے جن میں سے تین چینی انجینئر ز بھی تھے۔ حکام کے مطابق چینی انجینئر ایک پراجیکٹ سے واپس آرہے تھے خود کش حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کو ان کی بس کے قریب تباہ کرلیا تھا۔

    23 نومبر 2018


    آج 23 نومبر 2018 کو کراچی میں واقع چینی قونصل خانے پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے عملے کو یرغمال بنانے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی فورسز نے اپنی جان پر کھیل کر ناکام بنایا۔ حملے میں د و پولیس اہلکار اور ویزہ کے حصول کے لیے آئے ہوئے شہری شہید ہوئے جبکہ تین دہشت گرد موقع پر ہلاک کردیے گئے ۔ چینی قونصل خانے کے اہلکار اس کارروائی میں محفوظ رہے۔


    مجموعی طور پر ملک میں چینیوں پر ہونے والے زیادہ تر حملے سیکیورٹی فورسز نے اپنی جان پر کھیل کر ناکام بنائے ہیں۔ متعدد حملہ آوروں کو سیکیورٹی فورسز نے مخبری کے نیٹ ورک کے ذریعے حملے کی منصوبہ بندی کے دوران ہی چھاپہ مار کارروائیوں میں گرفتار بھی کیا ہے۔

  • پشین میں دھماکہ ، تین لیویز اہلکار شہید، دو زخمی

    پشین میں دھماکہ ، تین لیویز اہلکار شہید، دو زخمی

    پشین: بلوچستان کے ضلع پشین میں اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی کی گاڑی کو بم حملے کانشانہ بنایا گیا جس میں تین لیویز اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پشین میں بائی پاس کے مقام سے اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی گزر رہی تھی کہ سڑک کنارے نصب ریموٹ کنٹرول بم دھماکے سے پھٹ گیا۔

    دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ، اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق تین لیویز اہلکار شہید جبکہ دو زخمی ہوئے ہیں، عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ انتہائی زور دار تھا۔

    دھماکے کے نتیجے میں اسسٹنٹ کمشنر محفوظ رہے ہیں، زور دار دھماکے نے ارد گرد کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

    جائے وقوعہ پر امدادی ٹیموں کے علاوہ پولیس اور لیویز اہلکاروں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ، ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکہ خیز مواد ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔

  • سانحہ اے پی ایس کے بعد پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات

    سانحہ اے پی ایس کے بعد پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات

    سانحہ آرمی پبلک اسکول سے قبل اور بعد میں قوم یہی سنتی رہی کہ ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی لیکن سانحہ آرمی پبلک اسکول آخری نہیں تھا اس کے بعد بھی حملے ہوتے رہے۔

    اس سانحے کے محض ڈیڑھ ماہ بعد 30 جنوری 2015ء کو درندوں نے شکار پور کی مسجد پر خودکش حملہ کیا جس میں 60 سے زائد بے گناہ لوگ جاں بحق ہوگئے اور ہم نے ایک بار پھر رسمی گفتگو سنی۔

    shikar-web

    13 مئی 2015ء کو کراچی کے علاقے  صفورہ گوٹھ میں اسماعیلی برادری کے افراد سے بھری گاڑی کو روک کر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 40 سے زائد افرا د جاں بحق ہوئے، تمام دہشت گرد گرفتار ہوئے، قانون کے کٹہرے میں لائے گئے اور انہیں پھانسی دے دی گئی، یہ وہ پہلا حملہ تھا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی۔

    safoora-post-1

    دہشت گرد پھر بھی نہیں رکے،18 ستمبر 2015ء کو انہوں نے پشاور میں فضائیہ کمیپ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 16 نمازیوں اور ایک کیپٹن سمیت 29 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    PESHAWAR BLAST

    20 جنوری 2106ء کو خیبر پختون خوا کے ڈسٹرکٹ چار سدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی پر مسلح افراد کے حملے میں 20 سے زائد طلبا جاں بحق ہوگئے۔

    Bacha-Khan-University

    27مارچ 2016ء کو لاہور کے گلشن اقبال پارک میں 70 سے زائد معصوم شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جس میں اکثریت مسیحی بھائیوں کی تھی۔

    lahore-blast

    8اگست 2016ء سول اسپتال کوئٹہ میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں 60 وکلا سمیت72 بے گناہ لوگ ظلم کی بھینٹ چڑھ گئے۔

    quetta-blast

    17 ستمبر 2016ء کو فاٹا کی ایک مسجد میں 30 سے زائد افراد درندگی کا نشانہ بن گئے۔

    17-september

    24 اکتوبر 2016ء کو پولیس ٹریننگ سینٹر کوئٹہ پر دہشت گردوں کے حملے میں 65 سے زائد پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔

    queeta

    12 نومبر کو بلوچستان کے علاقے حب کے پہاڑوں میں واقع درگاہ شاہ نورانیؒ پر خود کش حملے میں 65 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

    shah-noorani

  • کوئٹہ میں دہشت گردی کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال

    کوئٹہ میں دہشت گردی کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال

     کوئٹہ: کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعات کے خلاف آج ہڑتال کی جارہی ہے، ٹریفک سڑکوں سے غائب  جبکہ کاروبار زندگی معطل ہے اور تعلیمی ادارے بھی بند ہے۔

    گزشتہ روز ہزارہ ڈیمو کرٹیک پارٹی کی جانب سے ہزار گنجی واقعہ پر کوئٹہ شہر میں ہڑتال کی کال دی تھی اور تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات کے خلاف بلوچستان بار نے آج عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے ۔

    ہڑتال کے باعث علمدار روڈ ، مشن روڈ ،کرانی سمیت مختلف علاقوں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں اور ان علاقوں میں سوگ کی کیفیت ہے۔

    بلوچستان بار ایسو سی ایشن نے گزشتہ روز شہر میں دہشت گردی کے واقعات کے خلاف آج عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔بار کے صدر بلال کاسی کے مطابق کوئی وکیل عدالتوں میں پیش نہیں ہوگا۔

    جمیعت علما اسلام ف کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان پر حملے کے خلاف نمازِ جمعہ کے بعد احتجاجی ریلی اور مظاہرے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب گزشتہ روز کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال کے باعث شہر میں سیکورٹی بڑھادی گئی ہے، مختلف مقامات پر پولیس اور بلوچستان کانسٹبلری کے اہلکار تعینات ہیں۔

    گذشتہ روز کوئٹہ میں 13افرادجاں بحق اور40سےزائد زخمی ہوگئےتھے۔

     کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں نامعلوم افراد نے گاڑی پر فائرنگ کردی ،جس میں ہزارہ برادری کے آٹھ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے ،دہشت گردوں نے کوئٹہ کی قمبرانی روڈ پر سیکیورٹی فورسزکےقافلے کو بم سے نشانہ بنایا، جس میں دو افراد جاں بحق ہوئے۔

     شام ڈھلے کوئٹہ میں جمعیت علما اسلام کے جلسے کے بعد مولانا فضل الرحمان کی گاڑٰی پر خودکش حملہ کیا گیا، جس میں مولانا فضل الرحمان بال بال بچ گئے تھے۔