کرائئسٹ چرچ : فرانسیسی مسلم کونسل نے نیوزی لینڈ کی مساجد میں ہونے والی دہشت گردی کی وڈیو انٹرنیٹ پر نشر کرنے پر فیس بک اور یوٹیوب کیخلاف مقدمہ درج کرادیا۔
تفصیلات کے مطابق کرائسٹ چرچ کی مساجد میں ہونے والی دہشت گردی کی وڈیو کو انٹرنیٹ پر براہ راست جاری کرنے پر فیس بک اور یوٹیوب کیخلاف مقدمہ دائر کردیا گیا، مذکورہ مقدمہ فرانسیسی مسلم کونسل نے دائر کیا ہے۔
اس حوالے سے مسلم کونسل کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ فیس بک اور یوٹیوب نے پرتشدد اور انسانی اقدار کے منافی وڈیو براہ راست نشر کی جو انسانی اقدار کی خلاف ورزی ہے، غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق فرانس میں ایسی شکایات پر تین سال قید اور پچھتر ہزار یورو جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ15مارچ کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں مسلح دہشت گرد نے حملہ کرکے اس کی وڈیو براہ راست فیس بک پر جاری کی تھی۔
مذکورہ ویڈیو17منٹ تک مسلسل انٹرنیٹ پر دکھائی گئی۔ اس اندوہناک سانحے میں فائرنگ کرکے50نمازیوں کو شہید اور48کو زخمی کردیا گیا تھا۔
کراچی: شہر قائد میں مفتی تقی عثمانی کے قافلے پر نا معلوم افراد کے حملے میں مولانا عامر شہاب شدید زخمی ہوگئے، دو افراد جاں بحق ہوئے جبکہ مفتی تقی اس واقعے میں محفوظ رہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ اندوہنا ک واقعہ آج کراچی کے علاقے نیپا چورنگی پر نماز جمعہ سے کچھ دیر قبل پیش آیا ۔ جب 2 موٹرسائیکلوں پر سوار 4 ملزمان نے گاڑیوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی، ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ کا کہنا ہے کہ واقعہ ایک ہی مقام پر پیش آیا۔
دوسری جانب انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ واقعات ہیں ۔ ایک واقعہ نیپا پر جبکہ دوسرا نرسری کے علاقے میں پیش آیا، تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک ہی گروپ کی کارروائی ہوسکتی ہے۔
مفتی تقی عثمانی اپنی اہلیہ اور دو پوتوں کے ہمراہ گلشن اقبال میں واقع مسجد بیت المکرم میں نماز جمعہ کا خطبہ دینےکے لیے جارہے تھے کہ یہ سانحہ رونما ہوا۔ سانحے میں مفتی شہاب کے بیٹے مولانا عامر شہاب اللہ شدید زخمی ہوئے ہیں جبکہ ان کے ہمراہ موجود سی ٹی ڈی گارڈ صنوبر خان موقع پر جاں بحق ہوگیا ہے۔
جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے تصدیق کی ہے کہ وہاں دو افراد کولایا گیا۔ صنوبر خان مردہ حالت میں اسپتال لائے گئے جبکہ مولانا عامر کی حالت بھی انتہائی تشویش ناک بتائی ہے۔ ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ انہیں متعدد گولیاں لگی ہیں اور جناح اسپتال کے ڈاکٹر انہیں ہر ممکن ٹریٹمنٹ فراہم کررہے ہیں، فی الحال وہ آئی سی یو میں وینٹی لیٹر پر ہیں، تاہم ابھی بھی ان کی حالت خطرے میں ہے۔
دوسری جانب اسی قافلے کی ایک اور گاڑی جس میں مفتی تقی عثمانی موجود تھے ، اس میں موجود گارڈ بھی جاں بحق ہوگیا ہے جبکہ ڈرائیور زخمی ہے۔ ڈرائیور نے زخمی حالت میں ہی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے قریب واقع لیاقت نیشنل اسپتال پہنچایا۔
مفتی تقی عثمانی نے اپنےبیان میں کہا ہے کہ چاروں طرف سے اندھا دھند فائرنگ ہورہی تھی ، لیکن خدا کو ان کی زندگی منظور تھی سو وہ محفوظ رہے۔
پولیس کے مطابق حملے میں نشانہ بننے والی گاڑی جس میں مولانا عامر شہاب اللہ موجود تھے اس کا نمبر اے ٹی ایف 908 ہے اور و ہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے نام پررجسٹرڈ ہے۔ دوسری گاڑی جس میں مفتی تقی خود موجود تھے اس کا نمبر بی کے ای 748 بتایا گیا ہے، یہ گاڑی مفتی محمد تقی عثمانی کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔
فرقہ واریت کی سازش نہیں لگتی، اے آئی جی کراچی
اس معاملے پر پولیس کے اعلیٰ حکام ایک دوسرے کے بیانات کی نفی کرتے ہوئے نظر آئے ۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ غلط ہے کہ دو واقعات ہوئے، ایک ہی واقعے میں 2 گاڑیاں نشانہ بنیں۔
انہوں نے کہا کہ دو موٹر سائیکلوں پر 4 دہشت گرد سوار تھے۔ مولانا تقی عثمانی کا ڈرائیور سرفراز بھی شدید زخمی ہے۔ فرقہ واریت کی سازش نہیں لگتی البتہ اس کا مقصد امن کو سبوتاژ کرنا ہوسکتا ہے۔ایڈیشنل آئی جی نے بھی بتایا کہ نائن ایم ایم کے 15 خول ملے ہیں۔ ’ہم تمام اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں‘۔
واقعہ فرقہ وارانہ دہشت گردی لگتا ہے، انچارج سی ٹی ڈی
دوسری جانب سی ٹی ڈی کے انچارج عمر خطاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے 2 واقعات ہوئے، ایک واقعہ نیپا اور دوسرا نرسری کے قریب ہوا۔ نیپا چورنگی واقعے میں سیکیورٹی گارڈ صنوبر خان جاں بحق ہوا جبکہ نرسری والے واقعے میں بھی ایک گارڈ جاں بحق ہوا۔
راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ مولانا عامر شہاب کی حالت تشویش ناک ہے، دونوں واقعات میں ٹیمیں الگ الگ تاہم گروپ ایک ہی ہے۔ پولیس نے نیپا کے قریب سے گولیوں کے 9 سے 10 خول جمع کرلیے۔انہوں نے کہا کہ واقعہ فرقہ وارانہ دہشت گردی لگتا ہے۔
وزیر اعظم کی مذمت
وزیراعظم عمران خان نے معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی پرفائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے ان کےسیکیورٹی گارڈز کے جاں بحق ہونے پر دکھ کا اظہا رکیا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ مفتی تقی عثمانی جیسےجیدعالم دین ملک اورعالم اسلام کا اثاثہ ہیں۔ صوبائی حکومتیں علمائےکرام کی سیکیورٹی یقینی بنائیں اور واقعے کے ذمہ داروں کو جلد از جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے۔
سندھ حکومت حرکت میں
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام سےواقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے واقعے میں ملوث کرداروں کو جلد ازجلد کیفر کردار تک پہنچانے کی ہدایت کردی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے مساجد اور علمائے کرام کی سیکیورٹی بڑھانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئر میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کراچی میں پی ایس ایل کا کامیاب انعقاد دہشتگردوں سے برداشت نہ ہوا،واقعے میں ملوث ملزمان کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔حکومت سندھ امن و امان کے خلاف سازش کو آہنی ہاتھوں سے روکے۔کراچی میں امن کے لیے دی گئیں جانوں کی قربانیاں رائیگاں جانے نہیں دیں گے۔
مفتی تقی کے بھتیجے کا بیان
مفتی تقی عثمانی کے بھتیجے سعود عثمانی کا کہنا ہے کہ اللہ کاشکرہے کہ مفتی تقی عثمانی حملےمیں محفوظ رہے۔فائرنگ سےمفتی صاحب کامحافظ شہیدہوگیا،ڈرائیورزخمی ہے،ڈرائیورزخمی حالت گاڑی اس جگہ سےنکالنے میں کامیاب رہا۔گاڑی میں مفتی تقی عثمانی،ان کی اہلیہ اورپوتےپوتیاں موجودتھے۔شیشےکےٹکڑوں سے بچوں کو معمولی زخم آئے ہیں۔
مفتی تقی عثمانی کون ہیں؟
مفتی محمد تقی عثمانی عالم اسلام کے مشہور عالم اور جید فقیہ ہیں۔ آپ کا شمار عالم اسلام کی چند چوٹی کی علمی شخصیات میں ہوتا ہے۔آپ 1980ء سے 1982ء تک وفاقی شرعی عدالت اور 1982ء سے 2002ء تک عدالت عظمیٰ پاکستان کے شریعت ایپلیٹ بینچ کے جج رہے ہیں۔
آپ اسلامی فقہ اکیڈمی، جدہ کے نائب صدر اور جامعہ دارلعلوم، کراچی کے نائب مہتمم بھی ہیں۔ اس کے علاوہ آپ آٹھ اسلامی بینکوں میں بحیثیت مشیر کام کر رہے ہیں۔
مفتی محمد تقی احمد عثمانی 27 اکتوبر 1943ء کو ہندوستان کے صوبہ اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے مشہور قصبہ دیوبند میں پیدا ہوئے۔ آپ تحریک پاکستان کے کارکن اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی کے سب سے چھوٹے فرزند اور موجودہ مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی کے چھوٹے بھائی ہیں۔
آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم مرکزی جامع مسجد تھانوی جیکب لائن کراچی میں حضرت مولانا احتشام الحق تھانوی صاحب کے قائم کردہ مدرسۂ اشرفیہ میں حاصل کی اور پھر آپ نے اپنے والد بزرگوار کی نگرانی میں دار العلوم کراچی سے درس نظامی کی تعلیم مکمل کی جس کے بعد 1961 میں اسی ادارے سے ہی فقہ میں تخصص کیا۔
بعد ازاں جامعہ پنجاب میں عربی ادب میں ماسٹرز اور جامعہ کراچی سے وکالت کا امتحان نمایاں نمبروں سے پاس کیا۔
کرائسٹ چرچ: مساجد میں دہشت گرد حملوں کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلی نماز جمعہ ادا کردی گئی، جمعے کی اذان سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلی نماز جمعہ مسجدالنور کے سامنے ادا کردی گئی، جمعے کی اذان کے بعد شہدا کی یاد میں 2 منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
جمعے کی اذان براہ راست سرکاری ٹی وی پر نشر ہوئی، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈ آرڈرن بھی اظہاریکجہتی کے لیے نماز جمعہ کے اجتماع میں موجود رہیں۔
سینکڑوں مسلمانوں نے جمعے کی نماز ادا کی، اس موقع پر دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور مسلمانوں سے عقیدت اور محبت کا اظہار کیا۔
کرائسٹ چرچ میں ہزاروں افراد ہیگلے پارک میں جمعہ کی نماز کے لیے جمع ہوئے، یہ پارک النور مسجد کے سامنے ہے جہاں گزشتہ جمعہ کو ایک دہشت گرد کی فائرنگ کا متعدد نمازی نشانہ بنے تھے، دہشت گرد نے دو مساجد پر حملہ کیا جس میں پچاس افراد کی شہادتیں ہوئی تھیں۔
ہیگلے پارک میں جب جمعہ کی اذان اور خطبہ دیا گیا تو ٹی وی اور ریڈیو پر براہِ راست نشر کیا گیا جو ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا جس کے بعد دو منٹ کی خاموشی اختیارکی گئی، پارک میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن بھی مسلمانوں سے مثالی یکجہتی کے لیے اسکارف پہنے موجود تھیں۔
جیسنڈا آرڈن نے اپنے خطاب میں حدیث نبوی بیان کی اور کہا کہ ہم ایک ہیں، مسلمانوں کےغم میں برابر کے شریک ہیں، سارا نیوزی لینڈ غمزدہ ہے۔
اس سے قبل خطبہ جمعہ میں خطیب نے کہا کہ یہ دہشت گرد نے ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کی لیکن ہم شکستہ دل ہونے کے باوجود ٹوٹے نہیں بلکہ متحد ہیں، پرعزم ہیں، اور کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں تقسیم کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ جان سے گئے وہ عام نہیں، آپ کی شہادت نیوزی لینڈ کے لیے نئی زندگی ہے، ہماری یکجہتی کی علامت ہے۔ خطیب نے نیوزی لینڈ کے لوگوں کی محبتوں کا شکریہ ادا کیا، خاص طور پر وزیراعظم نیوزی لینڈ کا جو اسکارف باندھ کر یکجہتی کے لیے موجود تھیں۔
ان کا مزیدکہنا تھا کہ اسلاموفوبیا ایک ٹارگٹڈ مہم ہے تاکہ مسلمانوں کو خوفزدہ کیا جائے، پچاس افراد کی شہادت راتوں رات نہیں ہوا، بلکہ یہ بعض وزراء اور چند میڈیا ہاؤسز کی مسلسل مہم کا نتیجہ ہے، دہشت گردی کی کوئی نسل، رنگ یا مذہب نہیں ہوتا، دہشتگردی عالمی طور پر خطرہ ہے اور اس سے نمٹنا ہوگا۔
آخر میں انہوں نے مسلمانوں، نیوزی لینڈ اور دنیا بھر کے لیے امن و سلامتی کی دعا مانگی گئی۔
یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے۔ مرکزی حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے جس کی تصدیق آسٹریلوی حکومت نے کردی۔
سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس ہوا تھا جس میں وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن نے حملہ آور کو دہشت گرد، مجرم اور انتہا پسند قرار دیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حملہ آور دہشت گردی کے اپنے عمل سے بہت کچھ چاہتا تھا جس میں ایک چیز شہرت بھی ہے، اسی وجہ سے اس کا نام میں کہیں نہیں لوں گی۔
کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ سانحے میں شہید ہونے والے پہلے پاکستانی سید جہاں داد کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق دہشت گرد حملے میں شہید پاکستانیوں کی تدفین کا عمل شروع ہوچکا ہے، دیگر پاکستانیوں کو بھی سپردخاک کیا جائے گا۔
سانحے میں شہید ہونے والے پہلے پاکستانی کی تدفین کردی گئی، سیدجہاں داد کو میوریل پارک میں واقع قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔
سیدجہاں داد شہید کا تعلق لاہورسےتھا، دو مساجد پر دہشت گرد حملے میں 9 پاکستانی شہید ہوئے تھے۔
قبل ازیں نیوزی لینڈ میں مساجد پر فائرنگ کے نتیجے میں شہید شامی باپ بیٹے کو بھی سپرد خاک کیا گیا تھا، خالد مصطفیٰ اور بیٹے حمہز کی تدفین میں بھی شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گرد حملے کے بعد شہر میں پہلی نماز جمعہ آج ادا کی جائے گی۔
کرائسٹ چرچ میں گزشتہ جمعے کو ایک آسٹریلوی دہشت گرد نے مساجد پر حملہ کر کے 50 مسلمانوں کو شہید کر دیا تھا، جس کے بعد مغربی ممالک میں مسلمانوں کو سلامتی کے خدشات لاحق ہو گئے تھے۔
ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کے شہریوں سے خود کار ہتھیارواپس لیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے پریس کانفرنس کے دوران آٹومیٹک اورسیمی آٹومیٹک اسلحے پرپابندی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ مساجد پر حملے میں آٹومیٹک اور سیمی آٹو میٹک اسلحہ استعمال کیا گیا۔
جیسنڈا ایرڈن نے کہا کہ اسلحے پرپابندی سے متعلق قانون سازی جلد کی جائے گی، آئندہ ہفتے کابینہ اسلحہ کی رجسٹریشن کے قواعد پرغورکرے گی۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن نے کہا کہ شہری ممنوعہ اسلحہ سے متعلق پولیس سے رابطہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے شہریوں سے خود کارہتھیارواپس لیے جائیں گے، گن ریفارمز عوام کے مفاد میں ہے۔
اس سے قبل 19 مارچ کو سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس ہوا تھا جس میں وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن نے حملہ آور کو دہشت گرد، مجرم اور انتہا پسند قرار دیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حملہ آور دہشت گردی کے اپنے عمل سے بہت کچھ چاہتا تھا جس میں ایک چیز شہرت بھی ہے، اسی وجہ سے اس کا نام میں کہیں نہیں لوں گی۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن نے اجلاس کے دوران شہید پاکستانی نعیم راشد کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔
کراچی: شہرِ قائد کے تفریحی مقام سی ویو پر نشے میں دھت مسلح غنڈوں نے گولیاں برسا کر ایک بچے سمیت تین افراد اور تین گھوڑوں کو زخمی کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سی ویو کراچی پر نشے میں دھت غنڈوں کی دادا گیری سے ہراس پھیل گیا، مسلح افراد کی اندھا دھند فائرنگ سے 3 افراد اور 3 گھوڑے زخمی ہو گئے۔
پانچ نا معلوم افراد سفید رنگ کی گاڑی میں سی ویو پہنچے جہاں انھوں نے گھوڑے کی سواری بھی کی، بعد ازاں مستی میں آ کر سی ویو کی سیڑھیوں پر گولیاں برسانے لگے۔
گولیاں سیڑھیوں کے ٹائلز سے ٹکرا کر آس پاس موجود لوگوں اور گھوڑوں کو لگیں، جس سے بچے سمیت تین افراد اور تین گھوڑے زخمی ہو گئے۔
لوگوں کو سیر کرانے والے گھوڑے کے مالک میر حمزہ کی ٹانگوں پر بھی گولیاں لگیں، زخمی افراد کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، تاہم کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی پولیس کارروائی میں نا کام رہی ہے۔
اے ایس پی سرفراز ورک کا کہنا ہے کہ نوجوان نے محمود گھوڑے والے کی طیش دلانے پر زمین پر فائر کیا تھا، اس سلسلے میں محمود گھوڑے والے سے تفتیش جاری ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں پی ایس ایل فور کے کام یاب انعقاد کے بعد وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرانا کراچی واپس آ گیا، امید ہے پرانا پاکستان بھی واپس آئے گا۔
جب کہ آج ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کراچی کے مسائل پر اظہارِ تشویش کیا، انھوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے طویل المدت منصوبہ بندی کی جائے۔
پیرس: نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والوں سے اظہار یکجہتی کے لیے فرانس میں ایفل ٹاور کی بتیاں بجھا دی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق دارالحکومت پیرس میں کرائسٹ چرچ شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے اور لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لیے ایفل ٹاور تاریکی میں ڈوبا رہا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کرائسٹ چرچ میں دہشتگردی کے خلاف دنیا بھر میں مذمتوں اور دعائیہ تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔
دریں اثنا نیویارک میں ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ اور سڈنی اوپیراہاؤس کی روشنیاں مدھم کرکے دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
عالمی برادری متاثرین کے غم میں شریک ہورہے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف مذمتی بیانات کا سلسلہ بھی جاری ہے، کرائسٹ چرچ کے مقامی گرجا گھر میں دہشت گردی کے متاثرین کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔
ڈین آف کرائسٹ چرچ لارنس کمبرلی نے واقعہ کو خوفناک قرار دیا، متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے سڈنی اوپیراہاؤس کی روشنیاں مدھم کردی گئیں جبکہ ایمپائراسٹیٹ بلڈنگ کی روشنیاں بھی شہدا کے یاد میں بجھادی گئیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز نیوزی لینڈ میں ہونے والی دہشت گردی میں شہید ہونے والے 50 مسلمانوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی، ترک صدر کا کہنا تھا کہ حملہ آور کے ترکی آنے کی تحقیقات کریں گے۔
اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں حملے کے سوگ میں پاکستان کا پرچم سرنگوں رہےگا، نعیم نے جان پرکھیل کرحملہ آور کو پکڑنے کی کوشش کی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرائسٹ چرچ واقعے پراحتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں مجموعی طور پر50 افراد شہید ہوئے جن میں سے 9 پاکستانی ہیں، جبکہ ایک آئی سی یو میں ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمارے سفیرموجود ہیں، شہید پاکستانیوں کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں، ہمارے وزرا شہدا کے گھرجا کرتعزیت کررہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری نیوزی لینڈ کے وزیرخارجہ سے بات چیت ہوئی ہے وہ بہت زیادہ افسردہ ہیں، ان کے لیے یہ ایک بڑا سانحہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیوزی لینڈ میں جس شخص نے حملہ کیا اس کا تعلق آسٹریلیا سے ہے، دونوں مساجد میں ایک ہی شخص نے حملہ کیا، دونوں مساجد کے درمیان پانچ کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ حملہ آور حال ہی میں مختلف ممالک سے ہوتا ہوا واپس پہنچا تھا، اس واقعے سے پہلے اس شخص نے ایک ای میل کے ذریعے مطلع کرنے کی کوشش بھی کی کہ اس کا کیا ارادہ ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ واقعے میں 4 گرفتاریاں ہوئی ہیں جبکہ نیوزی لینڈ پولیس نے ایک ہی شخص کوذمے دارٹھہرایا جس کی ویڈیوچلی۔
انہوں نے کہا کہ میتوں کی حوالگی کا عمل کل سے شروع ہوجائے گا، 6 خاندان اپنے افراد کی تدفین وہیں کرائسٹ چرچ میں کرنا چاہتے ہیں جبکہ 3 خاندانوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کو پاکستان میں دفن کرنا چاہتے ہیں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ میں نے نیوزی لینڈ کے وزیرخارجہ سے درخواست کی ہے کہ میتوں کی منتقلی کے عمل کو جتنا ممکن ہوسکے تیز بنایا جائے تاکہ ان کی تدفین ہوسکے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نےاعلان کیا کہ سانحہ کرائسٹ چرچ پر کل پاکستان کا پرچم سرنگوں رہے گا۔
اسلام آباد: نیوزی لینڈ کے شہرکرائسٹ چرچ میں مساجد میں ہونے والے حملوں میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد9 ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر نیوزی لینڈ میں مساجد پرہونے والے حملوں میں 3 مزید پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق کردی۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ شہدا میں ذیشان رضا، ان کے والد غلام حسین اوروالدہ کمربی بی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک شہید ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد 9 ہوگئی، ابھی ایک پاکستانی تشویش ناک حالت میں آئی سی یومیں ہے۔
Mr Zeeshan Raza, his father Mr Ghulam Hussain and mother Ms. Karam bibi have now been confirmed to have embraced shahadat in the terrroist attack in #NewZealand. We are in touch with their family. A total of 9 Pakistanis embraced shahadat in #NewZealandTerrorAttack
کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائی میں بین الاقوامی میڈیا کی متعصبانہ رپورٹنگ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کے خلاف دہشت گردانہ حملے کی رپورٹنگ میں بین الاقوامی میڈیا کا متعصبانہ رویہ سامنے آ رہا ہے۔
نیوزی لینڈ سانحے کو دہشت گردی کی کارروائی کہنا تو درکنار مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے دہشت گرد کو لون ولف (Lone Wolf) قرار دے دیا گیا۔
گزشتہ روز کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملہ کر کے سفید فام دہشت گرد حملے میں پچاس مسلمانوں کا بہیمانہ قتل کیا گیا، جس پر عالمی میڈیا کی دوہری پالیسی سامنے آنے لگی ہے۔
دہشت گردی کی اس خوف ناک کارروائی پر عالمی شہرت یافتہ اخبار انڈیپنڈنٹ نے بھی دہشتگرد کی بجائے لون ولف (اکیلا بھیڑیا) اصطلاح استعمال کی۔
روزنامہ ٹیلی گراف نے بھی ایک دن گزرنے کے باوجود سانحے کو دہشت گردی کی کارروائی نہیں کہا، امریکی نیوز اور ریڈیو ادارے سی بی ایس کا کہنا تھا کہ عین ممکن ہے کہ حملہ آور ایک لون ولف ہو۔
ادھر نیوزی لینڈ کی نیوز ویب سائٹ نے بھی دہشت گردی کی کارروائی کو احمقانہ کارروائی لکھا، اسکائی نیوز نے دہشت گرد کا تعارف پُر سکون حملہ آور کے طور پر کروایا۔
خیال رہے کہ لون ولف کی اصطلاح دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو کسی گروپ کی بجائے کسی اکیلے شخص نے کی ہو۔ چھوٹی تنظیموں کے دہشت گردانہ حملوں کو بھی لون ولف حملوں کے زمرے میں شامل نہیں کیا جاتا۔