Tag: دہشت گرد گروپوں

  • افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ دہشت گرد گروپوں کو فروخت کئے جانے کا انکشاف

    افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ دہشت گرد گروپوں کو فروخت کئے جانے کا انکشاف

    لندن : برطانوی نشریاتی ادارے  نے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ دہشت گرد گروپوں کو فروخت کئے جانے کا انکشاف کیا، جس میں سے کچھ حصہ القاعدہ کے مختلف گروپوں کو ملا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے  نے بھی پاکستانی موقف کی تصدیق کردی اور انکشاف کیا کہ افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ دہشت گردگروپوں کوفروخت کردیاگیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی اسلحے کا کچھ حصہ القاعدہ کےمختلف گروپوں کو ملا، طالبان حکومت نےاقتدارکےبعددس لاکھ امریکی ہتھیاروں اورسازوسامان پرقبضہ کیا۔

    برطانوی میڈیا نے انکشاف کیا کہ افغان طالبان نے پانچ لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ سال دوحہ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی کے سامنے افغان طالبان نے ہتھیار گم ہونے کا اعتراف کیا۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے کمیٹی کو بتایا تھا فوجی ساز و سامان میں سے کم از کم نصف کا حساب نہیں دے سکتے، 5 لاکھ سے زائد امریکی ہتھیاروں کا کچھ پتا نہیں، ان کا کوئی ریکارڈ نہیں۔

    بی بی سی نے رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا افغانستان میں امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو فروخت کرنے کے علاوہ اسمگل بھی کیے گئے جبکہ کچھ ہتھیار کا پتا نہیں چلا کہاں گئے۔

    رواں سال فروری میں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کالعدم ٹی ٹی پی اور القاعدہ سمیت دیگردہشت گروپ بلیک مارکیٹ سے امریکی اسلحہ خرید رہے ہیں۔

    طالبان حکومت نے اقتدار کے بعد دس لاکھ امریکی ہتھیاروں اورسازوسامان پرقبضہ کیاتھا، سال 2023 میں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا افغان طالبان نے مقامی کمانڈروں کو بیس فیصد امریکی ہتھیاراپنے پاس رکھنے کی اجازت دی۔

    بی بی سی کے مطابق امریکی اسلحہ بلیک مارکیٹ میں فروخت ہوا، جن میں ایم فور اور ایم سکسٹین رائفلز اور دیگرہتھیارشامل ہیں۔

    خیال رہے بین الاقوامی سطح پرپاکستان افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی اور امریکی اسلحہ کے استعمال کا معاملہ کئی بار اٹھا چکا ہے۔ گزشتہ دنوں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے جعفرایکسپریس پر حملے میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے امریکی اسلحے کے استعمال کی تصدیق کی تھی۔

  • پاکستان کو دہشت گرد گروپوں کیخلاف اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، امریکی محکمہ خارجہ

    پاکستان کو دہشت گرد گروپوں کیخلاف اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدرنوئرٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گرد گروپوں کیخلاف کچھ مثبت اقدامات کئے ہیں تاہم اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایک بار پھر پاکستان سے ڈومورکا مطالبہ کردیا، امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدرنوئرٹ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا پاکستان کو دہشت گرد گروپوں کیخلاف مزید موثر کارروائی کرنا چاہئے۔

    ہیدرنوئرٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دہشت گرد گروپوں کیخلاف کریک ڈاؤن کرنا ہوگا، پاکستان نے دہشت گرد گروپوں کیخلاف کچھ مثبت اقدامات کئے ہیں تاہم اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اورامریکی نائب صدر مائیک پینس کی ملاقات میں دہشت گردگروپوں کے خلاف کارروائی پربات ہوئی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں نائب امریکی صدر مائیک پینس نے تمام دہشت گردگروپوں کیخلاف اقدامات کرنے پرزور دیا۔

    ہیدرنوئرٹ نے مزید کہا کہ افغان امن مذاکرات میں طالبان کی شرکت کے سلسلے میں پاکستان کا کردار اہم ہے،طالبان کومذاکرات کی میز پرلانے کے لئے پاکستان کومدد کرنا ہوگی۔


    ہم نے امداد دی، پاکستان نے دھوکا دیا، اب ایسا نہیں ہوگا: امریکی صدر


    یاد رہے کہ نئے سال کے آغازپر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے جنہیں ہم افغانستان میں تلاش کررہے ہیں، امداد وصول کرنے کے باوجود پاکستان نے امریکہ سے جھوٹ بولا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔

    جس کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدرنورٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان جب تک دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا امداد کی فراہمی کا سلسلہ منجمد رہے گا۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان کی امداد فیصلہ کن اقدامات پربحال ہوسکتی ہے اور یہ تب ہوگا جب پاکستان حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں کرے گا۔

    دوسری جانب پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔