Tag: دہلی فسادات

  • دہلی فسادات: بھارتی ترانہ نہ پڑھنے پر پولیس کا نوجوان پر بہیمانہ تشدد

    دہلی فسادات: بھارتی ترانہ نہ پڑھنے پر پولیس کا نوجوان پر بہیمانہ تشدد

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہندو مسلم فسادات کے دوران پولیس کے ہاتھوں بے رحمی سے پٹنے والے فیضان کی موت ہوگئی، اہلخانہ نے پولیس اور اسپتال انتظامیہ کو اس کی موت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

    دہلی فسادات کے دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں کچھ افراد زمین پر گرے نظر آرہے تھے اور وہ زخمی دکھائی دے رہے تھے۔ ان کے سر پر کچھ پولیس اہلکار کھڑے تھے۔

    ان میں سے ایک پولیس والا موبائل سے ویڈیو بناتے ہوئے نیچے گرے نوجوانوں سے بھارت کا ترانہ گانے کو کہہ رہا ہے، ایک نوجوان زخمی حالت میں زمین پر پڑے پڑے ترانہ گا رہا ہے جبکہ مزید دو نوجوان روتے ہوئے پولیس سے انہیں چھوڑنے کی منتیں کر رہے ہیں۔

    پولیس کے اہلکار ان 2 نوجوانوں کو لاٹھیوں سے مارتے دکھائی دے رہے ہیں، ساتھ میں وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ آزادی چاہیئے تمہیں؟ آؤ ہم تمہیں دیتے ہیں۔

    ان نوجوانوں میں سے ایک سیاہ شرٹ میں ملبوس فیضان کی موت ہوچکی ہے، فیضان کی عمر صرف 23 سال تھی اور اس کی آنکھوں میں مستقبل کے لیے بہت سے خواب تھے۔

    دہلی فسادات میں پولیس کے غیر ذمہ دارانہ کردار پر ویسے ہی انگلیاں اٹھائی جارہی تھیں تاہم اس ویڈیو نے لوگوں کو مزید مشتعل کردیا جس میں پولیس لوگوں کی حفاظت کرنے کے بجائے خود ہی تشدد اور بربریت میں ملوث دکھائی دے رہی ہے۔

    بھارتی ویب سائٹ دی وائر نے جب اس ویڈیو میں موجود 3 نوجوانوں بشمول فیضان کے اہل خانہ سے بات چیت کی تو فیضان کے گھر والوں نے اس کی موت کا ذمہ دار پولیس اور اسپتال انتظامیہ کو ٹھہرا دیا۔

    فیضان کی ماں کا کہنا ہے کہ دہلی پولیس اسے بے رحمی سے پیٹنے کے بعد تھانے لے گئی اور 2 دن تک کسٹڈی میں رکھا۔

    فیضان کی تصاویر دکھاتے ہوئے بوڑھی ماں رونے لگتی ہے، ’میرے ایک جاننے والے نے مجھے بتایا کہ فیضان کو پولیس نے بہت مارا ہے اور اپنے ساتھ لے گئی ہے۔ بعد میں خبر ملی کہ سوموار کے روز اس کو جی ٹی بی اسپتال لے جایا گیا ہے‘۔

    ماں بتاتی ہے کہ اسپتال میں فیضان کو کوئی جاننے والا ملا تو میرے بیٹے نے اپنی جیب سے 15 سو روپے نکال کر دیے اور کہا کہ یہ میری ماں کو دے دینا اور ان کو بتا دینا۔

    ان کے مطابق وہ 2 دن تک تھانے کے چکر لگاتی رہیں لیکن اس دوران انہیں فیضان سے ملنے بھی نہیں دیا گیا۔

    ’اس کے بعد ایک رات پولیس نے بلا کر کہا کہ اپنے بیٹے کو لے جاؤ، اسے پولیس اسٹیشن سے لاتے لاتے رات کا 1 بج گیا تھا، تب تک آس پاس کوئی اسپتال کھلا نہیں تھا۔ بچہ صرف درد سے کراہ رہا تھا، اس کا پورا جسم نیلا تھا۔ پولیس والوں نے ڈنڈوں سے مار مار ‌کر اس کا جسم توڑ دیا تھا۔ اس سے نہ اٹھا جاتا تھا نہ لیٹا جاتا تھا‘۔

    ان کے مطابق اگلے روز اسے قریبی کلینک لے جایا گیا لیکن ڈاکٹر نے اس کی حالت نازک بتاتے ہوئے اسے بڑے اسپتال لے جانے کا کہا۔ اسے جی ٹی بی اسپتال لے جایا گیا لیکن انہیں پہلے ثبوت درکار تھا کہ فیضان کہاں سے آیا ہے۔ ’اسے نہ طبی امداد دی گئی نہ کوئی علاج کیا گیا، میرے بچے نے بغیر علاج دم توڑ دیا‘۔

    ویڈیو میں موجود ایک اور نوجوان کوثر بھی اسی علاقے کا رہائشی ہے۔ کوثر اسپتال میں زیر علاج ہے، اس کی اہلیہ بتاتی ہیں کہ جب ہم ان کو جی ٹی بی اسپتال لے کر گئے تو ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ پر بعد میں درد میں آرام نہیں ملا، وہ رات بھر کراہتا رہا اور پھر سینٹ اسٹیفینس اسپتال لے گئے، جہاں پتہ چلا جسم میں کئی ہڈیاں ٹوٹی ہیں، پسلیوں میں چوٹیں ہیں اور سر پر بھی ٹانکے آئے۔

    کوثر کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے کوثر بار بار بے ہوش ہوجاتے ہیں، ’ہمارے کمانے کا ذریعہ ختم ہوگیا ہے، میرے شوہر کے دونوں ہاتھ پاؤں ٹوٹ چکے ہیں، ہم پہلے ہی معاشی تنگی کا شکار ہیں، اب بیماری بھی سر پر آن پڑی ہے‘۔

    بھارتی ویب سائٹ نے دہلی پولیس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔

  • کابل جاگ گیا، بھارت میں قتل عام کے خلاف افغان عوام نکل آئے

    کابل جاگ گیا، بھارت میں قتل عام کے خلاف افغان عوام نکل آئے

    کابل: بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف افغان عوام بھی میدان میں آ گئے، کابل میں بھارت کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بھارت میں مودی سرکار کے فاشسٹ جھنڈے تلے مسلمانوں کے قتل عام پر ایران کے بعد کابل بھی جاگ گیا ہے، افغان عوام نے دارالحکومت میں سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔

    مظاہرین نے بھارتی سفارت خانے کے سامنے بھی احتجاج کی کوشش کی لیکن افغان سیکورٹی فورسز نے بھارتی سفارت خانے کی جانب مظاہرین کو جانے سے روک دیا، مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے بھارت میں مسلمانوں کے قتل کا سلسلہ بند کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔

    مودی کے پوسٹر پھاڑے اور جلائے جا رہے ہیں

    مظاہرین نے افغان حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کرے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا پوسٹر بھی نذر آتش کیا گیا۔

    احتجاج کے دوران مظاہرین ایک بازار سے گزرتے ہوئے

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارت میں ظلم و ستم کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو انڈین سفارت خانے کے سامنے روزانہ احتجاج ہوگا۔

    خیال رہے کہ مودی کی لگائی آگ دہلی میں مسلمانوں کی جانیں بری طرح نگلنے لگی ہے، فسادات میں اموات کی تعداد 53 ہو گئی ہے، برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف سوچی سمجھی سازش کے تحت حملہ کیا گیا، پولیس نے بھی بلوائیوں کی مدد کی، مسلمانوں کے حق میں بولنے پر شاعر جاوید اختر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

  • حمزہ اور جمیل کہاں گئے؟ دہلی فسادات میں دل دہلا دینے والی خبریں سامنے آنے لگیں

    حمزہ اور جمیل کہاں گئے؟ دہلی فسادات میں دل دہلا دینے والی خبریں سامنے آنے لگیں

    نئی دہلی: بھارت کے دارالخلافہ دہلی میں امریکی صدر کی آمد کے موقع پر ہونے والے خوف ناک فسادات نے مسلمانوں کے خلاف نئی دل دہلا دینے والی کہانیوں کو جنم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دہلی میں ہونے والے فسادات کی دردناک کہانیاں سامنے آنے لگی ہیں، معلوم ہوا ہے کہ ان فسادات میں متعدد مسلمان نوجوان غائب ہو گئے ہیں اور ان کے اہل خانہ کی فریاد کہیں بھی نہیں سنی جا رہی۔

     بھارتی ویب سائٹ دی وائرپر شایع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 25 اور 26 فروری کو دو مسلم نوجوان دہلی میں غائب ہوئے، اور تب سے اب تک ان کا کوئی اتا پتا نہیں چلا۔ اہل خانہ نے مقامی پولیس تھانوں کے بھی بے شمار چکر لگائے تاہم انھیں صرف پولیس کے متعصبانہ اور فرقہ ورانہ جملے ہی سننے کو ملے۔

    غائب ہونے والے نوجوان جمیل کی ماں اور دو بھائی

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اترپردیش کے شہر میرٹھ سے حمزہ نامی نوجوان چند ماہ قبل کاروبار کے سلسلے میں دہلی آیا تھا اور اس نے اپنے بہنوئی کے ساتھ برگر کی ایک چھوٹی سی دکان کھول لی تھی، 26 فروری کو وہ اچانک غائب ہو گیا، رابطہ کرنے پر موبائل بھی بند آ رہا تھا، حمزہ کے بہنوئی عارف نے میڈیا کو بتایا کہ جب وہ گم شدگی کی رپورٹ درج کرانے تھانے گیا تو پولیس نے رپورٹ لکھنے سے انکار کر دیا اور اہل کار نے کہا کہ تم اللہ کو مانتے ہو اور روزہ نماز کے پابند ہو اور سب سے زیادہ فساد بھی تم ہی کرتے ہو۔

    دہلی واقعات پر اپوزیشن کا احتجاج، وزیرداخلہ کے استعفیٰ کا مطالبہ

    عارف کا کہنا تھا کہ انھوں نے تمام اسپتالوں میں بھی حمزہ کو تلاش کیا لیکن کوئی سراغ نہیں ملا۔ پولیس کسی بھی طور تعاون کے لیے تیار نہیں، پولیس کی جانب سے طنز بھی کیا گیا کہ تمھیں تو آزادی چاہیے تھی، اب لو آزادی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اترپردیش سے دہلی آیا ہوا ایک اور مسلم نوجوان جمیل بھی 25 فروری سے غائب ہے، اسے دہلی آئے ہوئے ڈیڑھ ماہ ہی ہوا تھا کہ اس کے ساتھ یہ حادثہ پیش آ گیا ہے۔ جمیل ایک بیٹی کا باپ ہے اور اس کی بیوی گاؤں میں رہتی ہے۔ جب سے بیٹا گم ہوا، ماں نور جہاں نے کھانا بھی نہیں کھایا۔ جمیل کے بھائی سلیم نے بتایا کہ وہ نماز کے لیے قریبی مسجد گیا اور پھر واپس نہیں آیا۔

    جمیل کی ماں نے روتے ہوئے بتایا کہ ایک بار گر کر اس کا پیر ٹوٹ گیا تھا، جس کے لیے اس میں راڈ ڈالی گئی، اس کا پیر درد بھی کرتا تھا، پتا نہیں اب وہ کیسے ہوگا اور کہاں ہوگا؟ جمیل کے بھائی کا کہنا تھا کہ بہت تلاش کیا لیکن بھائی نہیں ملا، پولیس بھی تعاون نہیں کر رہی ہے۔

  • برطانوی رکن پارلیمنٹ مودی سرکار پر ٹوٹ پڑے

    برطانوی رکن پارلیمنٹ مودی سرکار پر ٹوٹ پڑے

    لندن: برطانوی ممبر پارلیمنٹ تن من جیت سنگھ دہلی فسادات پر بول پڑے، انہوں نے برطانوی حکام سے بھی مدد کی اپیل کردی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانوی ممبرپارلیمنٹ تن من جیت سنگھ کا کہنا ہے کہ مسلمانوں پر حالیہ مظالم نے میرے زخم تازہ کر دیے، 1984 کی نسل کشی کی تاریخ دہرائی جارہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سکھوں کی نسل کشی کے وقت بھارتی یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھا، مذکورہ حالات کو بڑے غور سے دیکھا، رنگ ونسل اور مذہبی تقسیم کے خلاف آواز اٹھانا ہوگی۔

    ممبرپارلیمنٹ نے مطالبہ کیا کہ برطانوی حکومت بھارت سے مسئلہ اٹھائے، مذہبی مقامات کی بےحرمتی قابل مذمت ہے۔ تن من جیت سنگھ نے مسلمانوں کے قاتلوں کو عبرتناک مثال بنانے کا مطالبہ بھی مطالبہ کردیا۔

    دہلی مسلم کش فسادات، انڈونیشیا نے بھارت کے خلاف بڑا قدم اٹھالیا

    خیال رہے کہ بھارتی دارالحکومت میں متنازع شہریت آرڈیننس کے خلاف گزشتہ کئی روز سے احتجاج جاری تھا، رواں ہفتے ہندو انتہاء پسندوں نے مظاہرین پر دھاوا بولا اور انہیں پولیس کی سرپرستی میں تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

    بھارتی انتہاء پسندوں نے مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش اور مسجد کو بھی شہید کیا۔ پرتشدد واقعات میں اب تک چالیس سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 350 سے زائد زخمی ہیں۔