Tag: دہلی چلو مارچ

  • دہلی چلو مارچ: بھارت میں کسانوں کی تحریک ایک بار پھر متحرک

    دہلی چلو مارچ: بھارت میں کسانوں کی تحریک ایک بار پھر متحرک

    بھارتی کسانوں نے دہلی چلو تحریک کے سلسلے میں مودی حکومت کیخلاف زبردست مزاحمت کا آغاز کردیا ہے۔

    نام نہاد جمہوریت کی علمبردار مودی سرکار اپنے ہی کسان طبقے کوکچلنے میں مصروف ہے، ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کی اپنے حقوق کیلئے تحریک دوبارہ متحرک ہوگئی ہے۔

    پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کی دہلی چلو تحریک 8 دسمبر کو دہلی کی جانب روانہ ہوئی، جبکہ ”دہلی چلومارچ“ کسان مزدور مورچہ اورکسان یکجہتی مورچہ کے زیر اہتمام ہورہا ہے۔

    پنجاب اور ہریانہ کی سرحد پر شمبھو کے مقام کو خاردار تاروں اور کاوٹوں سے مکمل سیل کر دیا گیا ہے، کسان مارچ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں نیم فوجی دستوں کو تعینات کردیا گیا ہے۔

    کسانوں کو قرضہ کتنی بار معاف ہوگا؟ راہل گاندھی کا انوکھا اعلان

    اس سے قبل ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کسانوں کا حق ہے کہ وہ پر امن احتجاج کریں، دہلی چلو مارچ کو روکنے کے لیے حکام کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں اور کسانوں پر ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا گیا، بی جے پی کی زیر قیادت حکومت نے پر امن مظاہروں کا بار بار کریک ڈاؤن کیا۔

  • دہلی چلو مارچ کو 100 دن مکمل ، مودی سرکار کی ہٹ دھرمی برقرار

    دہلی چلو مارچ کو 100 دن مکمل ، مودی سرکار کی ہٹ دھرمی برقرار

    دہلی چلومارچ کو 100 دن مکمل ہوگئے لیکن کسانوں اور مودی سرکارمیں ڈیڈلاک برقرار ہے، کسان زرعی ترقی کے لیے مینیمم سپورٹ پرائس کی قانونی ضمانت چاہتے ہیں۔

    کسانوں کے مطالبات تسلیم نہ ہونے پر دہلی چلو مارچ 100 ویں دن میں داخل ہو چکا ہے ، مودی سرکار نے ہر ممکن کوشش کے تحت کسانوں کو احتجاج سے روکنے اور ان پر دباؤ ڈالنے کی ناکام کوششیں کیں۔

    21 مئی کو لدھیانہ میں ایک ریلی کے دوران سمیوکت کسان مورچہ کی جانب سے مودی کا بائیکاٹ کرکے کالے جھنڈے لہرا کر بی جے پی کو سزا دینے کی کال دی گئی تھی۔

    کسان زرعی ترقی کے لیے مینیمم سپورٹ پرائس کی قانونی ضمانت چاہتے ہیں جس کے تحت کسان بنیادی اشیا ضرورت کم قیمت پر خرید سکیں
    مودی کی جانب سے کبھی کسانوں کے ویزے منسوخ کیے گئے تو کبھی تشدد کے ذریعے کسانوں کو ہراساں کیا گیا۔

    مودی سرکار کی جانب سے احتجاج کو بہانہ بنا کر بھارت کے سات اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہولیات پر بھی مکمل پابندی عائد کی گئی تھی
    احتجاجی مظاہرین نے اس کیس کو سپریم کورٹ میں بھی اٹھایا مگر وہاں سے بھی متاثرین کو انصاف نہ مل سکا۔

    سپریم کورٹ کے جج جسٹس سوریہ کانت نے یہ کہہ کر کیس خارج کر دیا کہ ’’محض اخباری رپورٹس کی بنیاد پر درخواست دائر نہیں کی جا سکتی ‘‘۔

    کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے رہنما سرون سنگھ پانڈے نے کہا کہ’’مرکزی حکومت ہمیں پر امن احتجاج سے روک رہی ہے، ’’مرکزی حکومت پنجاب اور ہریانہ کی سرحدوں پر دہلی پولیس کی بھاری نفری تعینات کر کے کیا ثابت کرنا چاہتی ہے؟‘‘

    بھارتی ذرائع ابلاغ نے بھی مودی سرکار کی کسانوں سے متعلق جارحیت کا پول کھول دیادکن ہیرلڈ کی رپورٹ کے مطابق ’’کسانوں کو بغیر کسی وجہ کے قومی دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنا، ان کے ملک کے اندر آزادانہ طور پر سفر کرنے کے حق کی خلاف ورزی ہے‘‘

    نام نہاد جمہوریت مودی کے کھوکھلے دعوؤں کا منہ بولتا ثبوت ہے ، بھارتی حکومت اپنےکسان طبقے کوکچلنےمیں مصروف ہےاوران کےآزادی حق رائےکےآئینی حق کےخلاف ہرہتھکنڈا استعمال کر رہی ہے

  • بھارتی کسان مظاہرین کا 14مارچ کو دہلی میں مہاپنچایت کا مطالبہ

    بھارتی کسان مظاہرین کا 14مارچ کو دہلی میں مہاپنچایت کا مطالبہ

    بھارتی کسان مظاہرین نے 14مارچ کو دہلی میں مہاپنچایت کا مطالبہ کرتے ہوئے جنترمنتر کی طرف مارچ شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسانوں کا دہلی چلو مارچ25ویں روز میں داخل ہوگیا ، دہلی چلومارچ کے25ویں روزبھی ہریانہ پولیس کا کسان مظاہرین پر تشدد جاری ہے۔

    کسان رہنماؤں کا نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کو ٹھکرانے کے بعد دوبارہ احتجاج کیا ، دہلی پولیس سے اجازت نہ ملنے کے باوجود کسانوں نے جنترمنتر کی طرف مارچ شروع کردیا ہے۔

    جس کے بعد دہلی پولیس کی جانب سے بھارتی کسان مظاہرین کی گرفتاریاں شروع کردیں گئیں ہیں، بھارتی کسان مظاہرین نے 14مارچ کودہلی میں مہاپنچایت کا مطالبہ کردیا ہے۔

    سمیوکت کسان مورچہ نے 14 مارچ کو دہلی میں مہاپنچایت کی کال دی، خبر رساں ادارے رائٹرز نے بتایا کہ درجنوں احتجاج کرنیوالے کسانوں کودہلی جاتےہوئےحراست میں لے لیا گیا، دہلی پولیس نے گرفتاریوں کومحض ایک ڈرامہ قراردے کرتحقیقات سے انکار کردیا ہے۔

    بی بی سی کا کہنا تھا کہ مارچ روکنےکیلئےمودی سرکار نےدہلی کی سرحدوں پررکاوٹیں،پولیس تعینات کردی جبکہ تجزیہ کار نے کہا ہے کہ مودی کوحکومتی انتخابات کےاتنےقریب کسانوں کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔

    کسان مظاہرین کی جانب سے10مارچ کوملک بھرمیں ریل روکوتحریک کی بھی کال دی گئی جبکہ بھارتی سپریم کورٹ نےبھی کسانوں کےمطالبات پرغورکرنے سے بھی انکار کردیا۔

    کسانوں کے احتجاج کے باعث بھارتی پنجاب ڈیزل اورسلنڈر گیس کےسنگین بحران کا شکار ہے، یہ نام نہادجمہوریت کےدعوؤں کا ثبوت ہے کہ بھارتی سرکاراپنےکسانوں کوکچلنےمیں مصروف ہے۔

    مودی سرکارکسانوں کےآزادی حق رائےکوختم کرکے انتہاپسندپالیسیوں کوپروان چڑھاناچاہتی ہے اور کسانوں کےحقوق کی پامالی میں نام نہاد انصاف کاراگ الاپنے والی بھارتی عدلیہ بھی آلائے کاربن ی ہوئی ہے۔

  • دہلی چلو مارچ : بھارتی سپریم کورٹ کا کسانوں کے مطالبات پر غور سے انکار

    دہلی چلو مارچ : بھارتی سپریم کورٹ کا کسانوں کے مطالبات پر غور سے انکار

    نئی دہلی : بھارتی سپریم کورٹ نے کسانوں کے مطالبات پر غور سے انکار کرتے ہوئے کہا اور بھی مسائل ہیں، اخباری رپورٹس پر درخواست دائر نہیں کی جاسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسانوں کا دہلی چلو مارچ بائیسویں روز بھی جاری ہے، میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے کسانوں کے مطالبات پرغورکرنےسےانکارکردیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے قومی راجدھانی میں ہونے والی اجتماعی رکاوٹوں کو ہٹانے کی ہدایت دینے کی درخواست پرغور سے بھی انکارکردیا۔

    جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والے بنچ نے مشاہدہ کیا کہ ان مسا ئل کے علاوہ بھی بہت مسائل ہیں ، محض اخباری رپورٹس پردرخواست دائرنہیں کی جاسکتی۔

    دہلی چلو مارچ کے 22ویں روز بھی ہریانہ پولیس کا کسان مظاہرین پر تشدد جاری ہے ، سمیوکت کسان مورچہ نے بی جے پی اور اتحادی جماعتوں کی مخالفت سمیت کچھ شرائط رکھ دیں، اس حوالے سے کسان مظاہرین کی جانب سے 10 مارچ کو ملک بھر میں ریل روکو تحریک کی کال دے دی ہے۔

    کسان مظاہرین کا کہنا ہے کہ 6 مارچ کو ملک بھر سے کسان ٹرین، بس اور ہوائی جہاز سے دہلی آئیں گے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور متاثرہ افراد نے ٹوئیٹر اکاؤنٹس کی معطلی کو اظہار رائے کے خلاف تشویشناک کریک ڈاؤن قرار دیا۔

    ہریانہ پولیس نے احتجاج کرنے والے کسانوں کے ویزے بھی منسوخ کر دیے ، جس کے بعد پنجاب سے باہر بھی کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی۔

    یہ نام نہاد جمہوریت کے بھارتی دعوؤں کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ بھارتی حکومت اپنے کسان طبقے کو کچلنے میں مصروف ہے اور ان کےآزادی حق رائے کے آئینی حق کے خلاف ہر ہتھکنڈا استعمال کر رہی ہے، جس میں بھارتی عدلیہ بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔

  • ویڈیو رپورٹ: بھارتی کسانوں‌ کا دہلی چلو مارچ 18 ویں روز بھی جاری

    ویڈیو رپورٹ: بھارتی کسانوں‌ کا دہلی چلو مارچ 18 ویں روز بھی جاری

    بھارتی کسانوں‌ کا دہلی چلو مارچ 18 ویں روز بھی جاری ہے جب کہ ہریانہ پولیس کی جانب سے بھی کسان مظاہرین پر تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسان رہنماؤں نے نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کو ٹھکرانے کے بعد احتجاج دوبارہ سے شروع کر دیا ہے، ہریانہ پولیس نے دہلی چلو مارچ میں ملوث مظاہرین کے خلاف کارروائی کی دھمکی دے دی ہے، جب کہ ہیومن رائٹس واچ نے کسانوں کے احتجاج پر ایک چشم کشا رپورٹ شائع کر دی ہے۔

    ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسانوں کا حق ہے کہ وہ پر امن احتجاج کریں، دہلی چلو مارچ کو روکنے کے لیے حکام کی جانب سے دھمکیاں دی گئی ہیں، اور کسانوں پر ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا گیا، بی جے پی کی زیر قیادت حکومت نے پر امن مظاہروں کا بار بار کریک ڈاؤن کیا۔

    دوسری طرف بھارتی سکھ شبھ کرن سنگھ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق شبھ کرن کے سر سے میٹل پیلیٹس برآمد ہوئی ہیں، جو ڈاکٹرز نے پولیس کے حوالے کر دیے، احتجاج کرنے والے کسانوں کے ویزے بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

    اندرانی مکھرجی سیریز : شینا بورا قتل کیس کی کیا کہانی ہے؟

    کسانوں کے احتجاج کے باعث پنجاب ڈیزل اور سلنڈر گیس کے سنگین بحران کا شکار ہو چکا ہے، کسانوں کے بھارتی دارالحکومت کی جانب ٹریکٹر مارچ سے دہلی-نوئیڈا سرحد پر شدید ٹریفک متاثر ہے، ہزاروں کسان کا دہلی سے 200 کلومیٹر دور پنجاب-ہریانہ سرحد پر احتجاج جاری ہے۔

    مارچ کے باعث ہریانہ- امبالہ کے علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس دوبارہ معطل کر دی گئی ہے، پنجاب سے باہر بھی کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی ہے۔

  • دہلی چلو مارچ: کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی

    دہلی چلو مارچ: کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی

    بھارتی کسانوں کا دہلی چلو مارچ کے نویں روز پولیس تشدد اور حکومت سے ناکام مذاکرات کے بعد احتجاج کو پنجاب سے باہر تک پھیلانے کی کال دے دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت میں کسانوں کا دہلی چلو مارچ 16ویں روز بھی جاری رہا جب کہ ہریانہ پولیس نے کسان مظاہرین پر تشدد کی انتہا کر دی۔ دوسری جانب کسان رہنماؤں نے نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کو ٹھکرانے کے بعد احتجاج دوبارہ سے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کسانوں کے احتجاج کے باعث روڈ بلاک کے درمیان پنجاب کو ڈیزل اور سلنڈر گیس کی قلت کا سامنا ہے، پنجاب میں ڈیزل اور ایل پی جی گیس کی سپلائی روڈ بلاک اور حفاظتی مسائل کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ کسانوں کے بھارتی دارالحکومت کی جانب ٹریکٹر مارچ سے دہلی نوئیڈا سرحد پر شدید ٹریفک متاثر ہوئی، ہزاروں کسان کا دہلی سے 200 کلومیٹر دور پنجاب ہریانہ سرحد پر احتجاج جاری ہے۔

    نکی ایشیا کے مطابق بھارت کے کسانوں پر احتجاج نے پولیس کی شدید بربریت کو جنم دیا، مارچ کے باعث ہریانہ- امبالہ کے علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس دوبارہ معطل کر دی گئی جبکہ پنجاب سے باہر بھی کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی۔

  • دہلی چلو مارچ کا 15 واں روز، کسانوں اور مودی سرکار میں ڈیڈلاک برقرار

    دہلی چلو مارچ کا 15 واں روز، کسانوں اور مودی سرکار میں ڈیڈلاک برقرار

    پنجاب ہریانہ سرحد پر کسانوں کا دہلی چلو مارچ پندرہویں روز میں داخل ہوگیا تاہم کسان مظاہرین اور مرکزی حکومت کے درمیان ڈیڈلاک برقرار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسانوں کا دہلی چلو مارچ کے دوران بھٹنڈہ پنجاب میں کسان مظاہرین نے عالمی تجارتی تنظیم کا پتلا جلا ڈالا، کسان مظاہرین کی مانگیں پوری نہ ہونے پر غم و غصے کی لہر میں مزید اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    بھارتیہ کسان یونین اور لوک شکتی سے تعلق رکھنے والے کسانوں کا نوئیڈا سے دہلی مارچ جاری ہے، جبکہ کسان مظاہرین کا ملک گیر ٹریکٹر احتجاج بھی جاری ہے، کسان مظاہرین کا احتجاج میں عالمی تجارتی تنظیم سے نکلنے کے مطالبے پر زور دیا جارہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کسان مظاہرین نے دہلی چلو مارچ کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے لیے کینڈل مارچ بھی کیا، سیکیورٹی فورسز اور کسان مظاہرین کے درمیان جھڑپ میں شبھ کرن سنگھ، درشن سنگھ، گیان سنگھ اور نریندر پال سنگھ ہلاک ہوئے تھے۔

    کسان مظاہرین کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت کو عالمی تجارتی تنظیم کی آنے والی میٹنگ میں ہمارا معاملہ اٹھانا ہوگا، سمیوکتا کسان مورچہ کا موقف ہے کہ کسانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مودی سرکار کو ہمارے حقوق کا دفاع کرنا ہوگا۔

    مودی سرکار کی جانب سے احتجاج کو مہرہ بنا کر بھارت کے سات اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہولیات پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے، ضلح شھمبو اور کھنوری میں رکاوٹیں توڑنے کی ناکام کوششوں میں کسان زخمی ہوئے، پنجاب سے باہر بھی کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی۔

  • بھارتی کسانوں کے  دہلی چلو مارچ  کا 10 واں روز :  پنجاب پولیس کی تشدد سے کسان نوجوان ہلاک

    بھارتی کسانوں کے دہلی چلو مارچ کا 10 واں روز : پنجاب پولیس کی تشدد سے کسان نوجوان ہلاک

    پنجاب ہریانہ سرحد پر کسانوں کے دہلی چلومارچ میں پنجاب پولیس کی تشدد سے کسان نوجوان ہلاک ہوگیا تاہم پنجاب پولیس نے شبھ کرن سنگھ کی موت کو ماننے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسانوں کادہلی چلومارچ دسویں روز میں داخل ہوگیا، دہلی چلو مارچ کے دسویں روز بھی ہریانہ پولیس کے کسان مظاہرین پر تشدد جاری ہے۔

    کسان رہنماؤں کا نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کوٹھکرانے کےبعد احتجاج دوبارہ سے جاری ہے، اس دوران پنجاب ہریانہ سرحد پر احتجاج دوبارہ شروع ہونے کے پنجاب پولیس کی تشدد سے کسان نوجوان ہلاک ہوگیا۔

    ہلاک نوجوان شوبھ کرن سنگھ نامی کسان تھا جو کہ پنجاب کے شہر بھٹنڈہ کا رہائشی تھا ، کسان لیڈر کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس پٹیالہ کے شبھ کرن سنگھ کی موت کو ماننے سے انکارکر رہی ہے جبکہ اسپتال ذرائع نے بتایا گولی لگنےکےباعث شبھ کرن سنگھ کی موت واقع ہوئی۔

    بھارتی صحافی کی جانب سے بتایا گیا کہ اس جوان کی موت کے بعد مرکزی حکومت اور کسان مظاہرین کے درمیان حالات مزید خراب ہوں گے۔

    اپوزیشن جماعتوں نے بھی کسانوں کے مطالبات پر غور کرنے میں ناکامی پر مرکزی حکومت پرشدیدتنقید کی۔

    ضلح شھمبو اور کھنوری میں رکاوٹیں توڑنے کی ناکام کوششوں میں کئی کسان زخمی ہوئے، جس کے بعد پنجاب سے باہر بھی کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی۔

    چندی گڑھ میں مرکز کی تجاویز کو مسترد کرنے کے بعد200سےزائدیونینزمارچ میں شامل ہوگئی ہے ، مودی سرکار نے کسان مظاہرین کے ڈر سے حواس باختہ ہوکر دہلی کی سرحدوں پر سہکیورٹی بڑھا دی ہے۔

    دہلی چلومارچ کےمظاہرین پولیس کےبےہیمانہ تشددکے باوجوداپنےحق پرڈٹےہیں اور مظاہرین نے کسانوں کی جانب سےمطالبات کی منظوری تک مارچ جاری رکھنےکااعلان کیاگیا ہے

  • دہلی چلو مارچ  : بھارتی کسانوں کی 21 فروری کو دہلی میں داخل ہونے کی دھمکی

    دہلی چلو مارچ : بھارتی کسانوں کی 21 فروری کو دہلی میں داخل ہونے کی دھمکی

    مودی حکومت کسانوں سے مذاکرات کرنے میں ناکام ہے ، بھارتی کسانوں کی 21 فروری کو دہلی میں داخل ہونے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسانوں کا دہلی چلومارچ آٹھویں روز میں داخل ہوگیا اور مارچ کو روکنے کے لیے مودی سرکار اور ہریانہ پولیس کا سکھ کسانوں پر تشدد جاری ہے۔

    کسان رہنماؤں نے نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کو ٹھکرا دیا اور مظاہرین نے 21 فروری کو دہلی میں داخل ہونے کی دھمکی دے دی اور کہا مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔

    جس کے بعد کسان بھاری مشینری کے ساتھ دہلی کی جانب چل پڑے جبکہ پولیس نے کسانوں کو روکنے کے لیے رکاوٹیں لگادیں۔

    کسان یونین کے رہنما سرون سنگھ پنڈھر کا کہنا ہے کہ حکومت نے پانچ سالہ منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے مطابق مکئی، کپاس اور تین مختلف دالوں کو کسانوں سے پرانی کم از کم قیمت پر خریدا جائے گا لیکن حکومت کی تجویزکو مسترد کرتے ہیں۔

    کسان مزدور سرون سنگھ نے کہا کہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ یا تو ہمارےمسائل حل کریں یاہماری رکاوٹیں ہٹائی جائیں، آگے بڑھنا ہماری مجبوری بن گئی ہے اب آگے جو بھی ہوگا بھارت سرکار خود ذمہ دار ہوگی۔

    دہلی چلو مارچ کے مظاہرین پولیس کے بے ہیمانہ تشدد کے باوجود اپنے حق پر ڈٹے ہیں، رائٹرز کا کہنا ہے کہ چیک ریپبلک میں بھی کسان اپنے ٹریکٹرز کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے۔

    کسانوں کے مطالبات سے مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہے، سم یوکتا کسان مورچہ نے21فروری کو بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ کے خلاف احتجاج کا مطالبہ کر دیا۔

    سم یوکتا کسان مورچہ نے ہندوستان بھر کے کسانوں کوبی جےپی،این ڈی اےممبران پارلیمنٹ کیخلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کی کال دی۔

    پنجاب میں سم یوکتا کسان نے 3 دن تک بی جے پی وزراءاور ضلعی صدور کے گھروں کے سامنے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کرنےکافیصلہ کیا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہریانہ پولیس نےکسانوں کو دہلی کی طرف مارچ سےروکنےکیلئےمظاہرین پرآنسو گیس کے گولے اور ربڑ کی گولیاں چلائیں تاہم کسانوں کی جانب سے مطالبات کی منظوری تک مارچ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

  • دہلی چلو مارچ کا چھٹا دن، بھارتی کسانوں کے حق میں دوسرے مذاہب کے افراد بھی شامل ہونے لگے

    دہلی چلو مارچ کا چھٹا دن، بھارتی کسانوں کے حق میں دوسرے مذاہب کے افراد بھی شامل ہونے لگے

    بھارت میں دہلی چلو مارچ میں بھارتی کسانوں کے حق میں دوسرے مذاہب کے افراد بھی شامل ہونے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسانوں کا دہلی چلومارچ چھٹے دن بھی جاری ہے، دہلی چلومارچ کےچھٹےدن بھارتی کسانوں کےحق میں دوسرےمذاہب کےافرادبھی شامل ہونے لگے۔

    بھارت کے شہر کیریلا کا چرچ آف ساؤتھ انڈیابھی دہلی چلومارچ کےحق میں سامنےآگیا، چرچ کےپادری ملائل سابوکوشے کا کہنا تھا کہ احتجاج کی حمایت کرنےکاہماراعزم انصاف اورمساوات کامنہ بولتاثبوت ہے۔

    پادری ملائل سابوکوشے نے کہا کہ ہمارےملک کےزرعی شعبےکی پائیدار ترقی کیلئےکسانوں کوان کےحقوق دینا ہوں گے، حکومت پرزوردیتےہیں ورلڈٹریڈآرگنائزیشن کےمعاہدےسےدستبردارہوجائےیاکسانوں کی شرائط پرنظرثانی کرے۔

    کانگریس کےصدرملکارجن کھارگے نے بھی مودی حکومت کو بھارتی کسانوں کیلئےبدترین قراردیتےہوئےشدیدتنقید کانشانہ بنایا۔

    کانگریس لیڈر کا کہنا تھا کہ مودی سرکارکےمسلسل جھوٹے دعوےملک کو خوراک فراہم کرنیوالےکسانوں کیلئےسخت آزمائش ہیں۔

    ہریانہ میں موبائل اورانٹرنیٹ کی سروسس کوبھی19فروری تک بندکردیاگیاہے جبکہ منگل کونکلنےوالی دہلی چلو مارچ کو شمبھواورخانوری کےسرحدی علاقوں میں مودی کے سیکیورٹی اہلکاروں نےآج چھٹے دن بھی روکاہوا ہے۔

    کسانوں کی جانب سےمطالبات کی منظوری تک مارچ جاری رکھنےکااعلان کیاگیاہے، بھارتی کسانوں کا کہنا ہے کہ مودی کی انتہاپسندانہ پالیسیوں کےباوجودکسان اپنےحق کیلئےڈٹےرہیں گے۔