Tag: دہلی

  • نوعمر لڑکے شہری کو قتل کرنے کے بعد لاش سڑک پر گھسیٹتے رہے

    نوعمر لڑکے شہری کو قتل کرنے کے بعد لاش سڑک پر گھسیٹتے رہے

    نوجوان لڑکوں نے ایک شخص کو چاقو کے پے درپے وار کرکے قتل کردیا جبکہ اسے سڑک پر بھی گھسیٹتے رہے۔

    بھارت کے دارلحکومت دہلی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں پانچ نوعمر لڑکوں نے ایک شخص پر چھریوں سے 25 کے قریب وار کرتے ہوئے اسے قتل کردیا۔ پانچوں لڑکے مذکورہ شخص کو اس وقت تک سڑک پر گھسیٹتے رہے جب تک اس کی جان نہ نکل گئی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اس قتل کے سلسلے میں پانچ ملزمان کو حراست میں لیا ہے۔ پولیس ڈپٹی کمشنر ساؤتھ ایسٹ راجیش دیو کا کہنا ہے کہ مقتول گورو پر 25 کے قریب چھریوں کے وار کیے گئے۔

    انھوں نے بتایا کہ گوتم پوری کے رہائشی شخص کو رات ڈھائی بجے کے قریب قتل کیا گیا۔ اس دوران پٹرولنگ پر معمور پولیس ٹیم جائے وقوع پر پہنچی۔

    پولیس کو دیکھ کر لڑکوں نے وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے ان کا پیچھا کرتے ہوئے تین لڑکوں کو پکڑ لیا جبکہ باقی دو لڑکوں کو بھی بعد میں گرفتار کرلیا گیا۔

    ڈپٹی کمشنر پولیس کے مطابق دو ہیڈ کانسٹیبل نے ملزمان کو اس شخص پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا، جب انھوں نے بھاگنے کی کوشش کی تو دنوں اہلکاروں نے قریب ہی موجود پولیس ٹیم کی مدد سے انھیں گرفتار کرلیا۔

    اب تک گورو کے قتل کی وجوہات سامنے نہیں آسکیں، مقتول کی لاش کو پورسٹ مارٹم کے لیے آل انڈین انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز بھیج دیا گیا ہے۔

  • دہلی میں فضائی آلودگی، کانگریس نے مودی حکومت کو ذمہ دار قرار دیدیا

    دہلی میں فضائی آلودگی، کانگریس نے مودی حکومت کو ذمہ دار قرار دیدیا

    نئی دہلی میں فضائی آلودگی کے سبب عوام کا جینا دو بھر ہوچکا ہے، جبکہ بدترین فضائی آلودگی پر قابو پانے میں حکومت ناکام نظر آرہی ہے، ایسے میں کانگریس کی جانب سے حکومت پر کڑی تنقید کی گئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق موجودہ صورتحال کے پیش نظر کانگریس لگاتار حکومت پر حملہ آور نظر آ رہی ہے۔ آج دہلی کانگریس صدر اروندر سنگھ لولی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود مرکزی اور دہلی حکومت راجدھانی میں آلودگی کنٹرول کرنے میں پوری طرح ناکام رہی ہے۔

    غور کرنے والی بات یہ ہے کہ جب کانگریس کی حکومت تھی تو اسے گرین سٹی کا ایوارڈ امریکہ سے ملا تھا۔

    راجدھانی میں حالات کی سنگینی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 22 نومبر کو جاری فہرست میں دہلی دنیا کے آلودہ شہروں میں دوسرے مقام پر پہنچ گیا۔دونوں حکومتیں آلودگی ختم کرنے کی جگہ بارش ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔

    اروندر سنگھ لولی کا کہنا تھا کہ دہلی حکومت اور مرکزی حکومت نے زہریلی ہوا کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی موثر اقدام نہیں اُٹھایا، جبکہ سپریم کورٹ نے فضائی آلودگی کو روکنے میں بے حسی دکھانے پر حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔

    اروندر سنگھ لولی نے کہا کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے فضائی آلودگی خطرناک سطح پر ہے۔ پھیپھڑے، قلب اور آنکھوں کی بیماریاں لوگوں کو پریشان کر رہی ہیں اور اسپتالوں میں بڑی تعداد میں مریض آ رہے ہیں۔

    اروندر لولی نے کہا کہ حکومت عوام کو مشورہ دے رہی ہے، لیکن آلودگی کو پوری طرح سے ختم کرنے کے لیے کارگر قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔ حالت یہ ہے کہ آج دنیا میں دہلی کی پہچان دَم گھونٹو آلودگی والے شہر کی شکل میں ہو رہی ہے۔

    دہلی کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ دَم گھونٹو خطرناک آلودگی کی وجہ سے دہلی کے اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی ہے۔ سانس، دمہ، پھیپھڑے کی تکلیف والے مریضوں کو گھر سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔

  • دہلی میں مساجد کے آئمہ پر فلسطین کیلئے دعائیں کرنے پر پابندی

    دہلی میں مساجد کے آئمہ پر فلسطین کیلئے دعائیں کرنے پر پابندی

    بھارتی حکومت کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی حمایت میں ایک اور فیصلہ سامنے آگیا، دہلی میں پولیس نے مساجد کے آئمہ کو فلسطین کیلئے دعائیں کرنے سے روک دیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بھارت کے دارالحکومت دہلی میں پولیس نے مساجد کے آئمہ کرام کو فلسطین کیلئے دعائیں کرنے اور کرانے سے منع کردیا ہے۔

    دکن فائلز کی رپورٹس کے مطابق دہلی کی ایک مسجد میں نماز کے دوران فلسطین کے حق میں دعا کرانے پر پولیس نے مداخلت کی اور خطیب سے کہا کہ اپنی دعا میں فلسطین کا نام نہ لیں۔

    اطلاعات کے مطابق دہلی پولیس کی جانب سے دیگر مساجد میں بھی اسی طرح کے نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔ جبکہ بھارتی پولیس نے خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔

    آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان نے اس حوالے سے پولیس اقدام کی شدید مذمت کی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ یہ اقدام مسلمانوں کے جمہوری حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    دہلی میں طلبا اسرائیلی جارحیت کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں دہلی پولیس نے اسرائیلی سفارتخانے کی طرف مارچ کرنے والے پرامن مظاہرین پر دھاوا بول دیا تھا، طلبہ کو زدوکوب کرکے کئی کو حراست میں بھی لے لیا تھا۔

    طلبا کا کہنا تھا کہ غزہ میں بچے مررہے ہیں اسپتالوں پر بمباری ہورہی ہے۔

    احتجاجی طلبا کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو کئی سالوں سے نسل کشی کا سامنا ہے، دنیا کے بیشتر ملکوں کی طرح ہماری حکومت بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

  • دہلی میں چوری کی فلمی واردات نے پولیس کو حیران کردیا

    دہلی میں چوری کی فلمی واردات نے پولیس کو حیران کردیا

    دہلی میں چوری کی ایک عجیب واردات سامنے آئی ہے جس میں چوروں نے عمارت میں گھسنے کا فلمی طریقہ اپناتے ہوئے ایک ہی رات میں پورے شوروم کی صفائی کردی۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چور شوروم کی چوتھی منزل سے عمارت میں داخل ہوئے۔ اس کے لیے پہلے انھوں نے اس منزل کی چھت کا تالہ توڑا اور نیچے آنے کا راستہ بنایا۔ بعدازاں اسٹرانگ روم کی دیوار میں سوراخ کر کے سی سی ٹی وی کیمرے کے کنکشن بھی کاٹ دیے۔

    دہلی مں بھوگل کے علاقہ میں واقع امراؤ جیولر کو چوروں نے پوری طرح سے خالی کردیا۔ مذکورہ جیولری شوروم میں ایک دو کروڑ کی نہیں بلکہ 20 سے 25 کروڑ روپے کی چوری کی گئی ہے۔

    چور دیوار توڑ کر امراؤ جیولرز کے شوروم میں موجود لاکر تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اتوار کی شام مالک نے شوروم کو بند کیا اور پیرکی چھٹی کے بعد صبح شوروم کھولا تو اس کے ہوش اڑ گئے۔

    حیران کن واردات کی اطلاع ملتے ہی تھانہ نظام الدین کی پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ پولس اور کرائم برانچ نے شو روم کے اندرسے شواہد حاصل کیے ہیں۔ پولیس شو روم میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے چوروں تک پہنچنے کی کوشش کررہی ہے۔

  • جی 20 اجلاس، مودی سرکار کا دہلی میں آوارہ کتوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن

    جی 20 اجلاس، مودی سرکار کا دہلی میں آوارہ کتوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت میں آج سے منعقد ہونے والے جی 20 اجلاس کے سلسلے میں مودی سرکار کی جانب سے دہلی میں آوارہ کتوں کے خلاف بھی بڑا کریک ڈاؤن کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روئٹرز اور جانوروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ دہلی کی سڑکوں پر گھومنے والے سیکڑوں آوارہ کتوں کو حکام نے پکڑ کر پناہ گاہوں میں منتقل کر دیا ہے۔

    اس سے قبل دہلی حکام نے بندروں کو بھی عوامی مقامات سے ڈرا کر بھگانے کے لیے لنگوروں کی کٹ آؤٹ تصاویر لگا دیے تھے، اور یہی نہیں، حکام نے شہر میں کئی کچی آبادیوں کا بھی بے دردی سے خاتمہ کر دیا تھا۔

    میونسپل کارپوریشن آف دہلی نے آوارہ کتے ہٹانے کے عمل کو جی ٹوئنٹی اجلاس سے نہیں جوڑا، اور عجیب مؤقف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کتوں کو ’’صرف فوری ضرورت کے تحت‘‘ اٹھایا جا رہا ہے۔ تاہم دوسری طرف روئٹرز کے مطابق کتوں کی پکڑ دھکڑ کے لیے جن ایمبولینسوں کا استعمال کیا گیا ان پر ’’آن ڈیوٹی G-20‘‘ کے بورڈ آویزاں تھے۔

    نئی دہلی میں جی 20 اجلاس، بھارتی صحافی اروندتی رائے برس پڑیں

    واضح رہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دہلی میں 60 ہزار سے زیادہ آوارہ کتے موجود ہیں، میونسپل کارپوریشن نے اگست میں آوارہ کتوں کو G-20 سربراہی اجلاس کے پیش نظر نمایاں مقامات کے آس پاس سے ہٹانے کا حکم جاری کیا تھا، لیکن پھر رد عمل کے باعث دو دن بعد ہی یہ ہدایات واپس لے لی گئی تھیں۔

  • ہندو ٹیچر کا نویں جماعت کے مسلمان  طلبا کے ساتھ تحقیر آمیز رویہ

    ہندو ٹیچر کا نویں جماعت کے مسلمان طلبا کے ساتھ تحقیر آمیز رویہ

    دہلی: ہندو اسکول ٹیچر ہیما گولاٹی نے نویں جماعت کے مسلمان طلبا کے ساتھ تحقیر آمیزرویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے وقت تم لوگ پاکستان کیوں نہیں گئے؟

    تفصیلات کے مطابق ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف ’نفرت پر مبنی جرائم‘ کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ، دہلی میں واقع گورنمنٹ اسکول گاندھی نگر کی ہندو ٹیچر ہیما گولاٹی نے نویں جماعت کے مسلمان طلبا کے ساتھ تحقیر آمیز رویہ اختیار کیا۔

    ہندو ٹیچر نے مسلمان طلبا سے سوال کیا کہ ہندوستان کی آزادی میں تم لوگوں کا کوئی کردار نہیں، آزادی کے وقت تم لوگ پاکستان کیوں نہیں گئے؟

    طالبہ نے بتایا کہ ٹیچر نے قرآن پاک اور خانہ کعبہ سے متعلق بھی توہین آمیز بیانات دئیے، طلبہ کے والدین نے ٹیچر کو نوکری سے برخاست کرنے اور سخت تادیبی کاروائی کا مطالبہ کردیا ہے۔

    ایک ہفتے میں ہندوستانی تعلیمی اداروں میں مسلمان طلبہ سے امتیازی اور توہین آمیز سلوک کا یہ تیسرا واقعہ ہے، تجزیہ نگار وں کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں بڑھتی انتہا پسندی کی وجہ مودی سرکار کا ووٹ کی خاطر مذہبی جذبات سے کھلواڑ ہے۔

  • دہلی: لڑکی کے سر عام اغوا کی ویڈیو وائرل

    دہلی: لڑکی کے سر عام اغوا کی ویڈیو وائرل

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت میں ایک لڑکی کو سڑک سے سر عام اغوا کر لیا گیا، اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کے علاقے منگول پوری میں تین افراد نے ایک لڑکی کو کار میں اغوا کر لیا، وائرل ویڈیو میں ایک شخص کو لڑکی کو گھسیٹتے ہوئے اور گاڑی میں دھکیلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ایک راہ گیر نے اس منظر کو اپنے کیمرے میں ریکارڈ کر لیا، جس کی ویڈیو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لڑکا لڑکی کو زبردستی کار کے اندر دھکیل رہا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق کار پر ہریانہ نمبر پلیٹ تھی اور یہ ایک پرائیویٹ کیب تھی۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس ہریندر کمار سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ یہ ویڈیو ہفتہ کی رات ان کے نوٹس میں آئی اور انھوں نے اسے سنجیدگی سے لیا ہے۔

    پولیس ڈپٹی کمشنر کے مطابق گاڑی اور ڈرائیور کا سراغ لگا لیا گیا ہے، دو لڑکوں اور ایک لڑکی نے روہنی سے وکاس پوری جانے کے لیے اوبر کے ذریعے گاڑی بک کرائی تھی۔ راستے میں ان کے درمیان جھگڑا ہوا۔

    پولیس نے معاملے کی تحقیقات کے لیے کئی ٹیمیں تشکیل دی ہیں، ٹیکسی کے مالک کی شناخت گڑگاؤں کے رہائشی کے طور پر ہوئی ہے اور وہاں بھی ایک ٹیم بھیجی گئی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

  • یکم جنوری کو دہلی کی سڑک پر انجلی سنگھ کے ساتھ کیا ہوا؟

    نئی دہلی: جب نئے سال کا سورج طلوع ہو رہا تھا، تب بھارتی دارالحکومت کی ایک سڑک پر شیطانی اندھیرے نے سیاہی پھیلا دی، ایک 20 سالہ لڑکی کے ساتھ ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے لوگوں کے دل دہلا دیے ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کا نام انجلی سنگھ تھا، امن وہار کی رہنے والی یہ لڑکی اپنی والدہ، 4 بہنوں اور 2 چھوٹے بھائیوں کی واحد کفیل تھی، کیوں کہ والد کی 8 برس قبل موت ہو گئی تھی، یکم جنوری کو انجلی سنگھ کی لاش دہلی کی ایک سڑک پر بدترین تشدد زدہ اور برہنہ حالت میں ملی۔

    انجلی ایونٹ منیجمنٹ کمپنی میں کام کرتی تھی، وہ سال نو پر اپنی ڈیوٹی ختم کر کے اپنی اسکوٹی پر گھر جا رہی تھی، اچانک اس کو بلینو گاڑی میں سوار نشے میں دھت رئیس زادوں نے ٹکر مار دی اور پھر 13 کلو میٹر تک اسے گھسیٹتے لے گئے۔ کار سواروں نے اس بات کی پروا کیے بغیر کہ انجلی کا جسم کار کے ایک پہیے میں پھنس گیا ہے، وہ لڑکی کو سلطان پوری سے کنجھا والا تک 13 کلو میٹر تک گھسیٹ کر لے گئے، اور اس دوران اس کے کپڑے پھٹ گئے اور وہ برہنہ ہو گئی۔

    میڈیکل رپورٹ

    مولانا آزاد میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں پر مشتمل پینل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ طویل راستے تک گھسیٹے جانے کی وجہ سے انجلی سنگھ کے دماغ کو شدید نقصان پہنچا، اس کے سینے کی ہڈیاں اور پسلیاں ٹوٹ گئیں۔

    انجلی کو بدترین حالت میں اسپتال لایا گیا تھا، اس کے دماغ کا بہت سا حصہ راستے ہی میں کہیں غائب ہو گیا تھا، جب کہ پھیپھڑوں کا بھی کافی سارا حصہ جسم سے الگ ہو کر غائب ہو چکا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ لڑکی سے جنسی زیادتی نہیں کی گئی۔

    پولیس کو کال

    دہلی پولیس نے جان لیوا حادثے کے بارے میں اپنے بیان میں کہا کہ یکم جنوری کی صبح تقریباً 3:24 بجے پی ایس کنجھاوالا (روہنی ضلع) میں پی سی آر کال موصول ہوئی۔ کال کرنے والے نے کہا کہ ایک سرمئی رنگ کی بلینو کار جو قطب گڑھ کی طرف جا رہی تھی، اس کے پہیے میں ایک عورت کا جسم اٹکا ہوا ہے۔ فون کرنے والے نے پولیس کو گاڑی کا رجسٹریشن نمبر بھی بتایا۔

    پولیس کے مطابق ایک گھنٹہ بعد صبح تقریباً 4:11 بجے کنجھاوالا پولیس کو ایک اور پی سی آر کال موصول ہوئی، جس میں ایک لڑکی کی لاش سڑک پر موجود ہونے کی اطلاع دی گئی تھی۔ پولیس موقع پر پہنچی اور دیکھا کہ لڑکی کی برہنہ لاش سڑک پر پڑی ہوئی ہے۔ جس پر لاش کو ایس جی ایم اسپتال منگول پوری بھیجا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے خاتون کی موت کی تصدیق کی۔

    پولیس نے کار کا سراغ لگایا اور تحقیقات کے بعد گاڑی میں سوار 5 افراد کی شناخت کرنے میں کامیابی حاصل کی، اور انھیں گرفتار کر کے ان کے خلاف تیز رفتاری اور لاپرواہی سے موت کا سبب بننے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر دیا۔

    جنسی زیادتی؟ کار سوار کون تھے؟

    مقتولہ کے اہل خانہ نے پولیس کی رپورٹ پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے اسے ایک حادثہ ماننے سے انکار کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ جنسی زیادتی کا کیس ہے، تاہم نئی دہلی پولیس نے انجلی سنگھ سے زیادتی کے الزامات مسترد کر دیے ہیں۔

    انجلی کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ پولیس ملزمان کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے جب کہ عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں نے بھی کہا کہ پولیس حادثے کے ملزمان بی جے پی کے رہنما کو مدد فراہم کر رہی ہے۔

    عام آدمی پارٹی کے ترجمان سوربھ بھردواج نے دعویٰ کیا کہ ایک ملزم منوج متل بی جے پی لیڈر ہے، پولیس اس معاملے میں فوری کارروائی نہ کر کے مبینہ بی جے پی لیڈر کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

    کیس کی تفتیش

    اس خوف ناک واقعے میں دہلی پولیس کی تحقیقات پر سوالات اٹھ رہے ہیں، تفتیش کے معیار کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ واقعے کے 36 گھنٹے بعد پولیس کو پتا چلا کہ متاثرہ لڑکی حادثے کے وقت اکیلی نہیں تھی۔

    عوام اس بات پر حیران ہیں کہ سال نو کے پہلے دن پر سڑکوں پر شدید گہما گہمی تھی، سڑکوں پر لوگوں اور گاڑیوں کا رش تھا، 18 ہزار پولیس اہل کار سڑکوں پر تعینات تھے، ایسے میں گاڑی کی ایکسل سے الجھی ایک لاش دس سے تیرہ کلو میٹر تک گھسیٹی گئی، اور کوئی سیکیورٹی اہل کار متوجہ نہ ہو سکا۔ یہ سوال بھی اٹھا ہے کہ پی سی آر کی پہلی کال کے بعد لاش ملنے میں 2 گھنٹے کیوں لگے؟

    ایف آئی آر

    ایف آئی آر کے مطابق، یہ واقعہ اتوار، یکم جنوری کی صبح تقریباً 2 بجے پیش آیا، پانچوں میں سے ایک ملزم نشے میں تھا، حادثے کے بعد وہ کانجھا والا کی طرف بھاگے۔ جائے حادثہ سے فرار ہونے کے بعد، انھوں نے کانجھا والا روڈ پر جونتی گاؤں کے قریب کار روکی، جہاں انھوں نے متاثرہ کی لاش کار کے نیچے پھنسی ہوئی پائی۔

    دیپک نے پولیس کو بتایا کہ وہ گاڑی چلا رہا تھا، جب کہ منوج متل اس کے ساتھ بیٹھا تھا، پچھلی سیٹ پر متھن، کرشن اور امیت بیٹھے تھے۔ لاش کو دیکھ کر وہ ڈر گئے تھے اور مرنے والی لڑکی کو وہیں چھوڑ دیا، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ بعد میں، انھوں نے کار کو اس کے مالک کے گھر پر کھڑا کیا اور اپنی اپنی رہائش گاہوں کی طرف روانہ ہو گئے۔

  • 15 سال بعد دہلی سے مودی کی حکومت ختم

    15 سال بعد دہلی سے مودی کی حکومت ختم

    دہلی : بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں عام آدمی پارٹی (آپ) نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں عام آدمی پارٹی نے پندرہ سال بعد دہلی سے مودی کی حکومت ختم کر دی۔

    دلی میں میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے دو سو پچاس نشستوں میں سے ایک سو چونتیس جیت لیں۔

    بی جے پی ایک سو چار سیٹیں لینے میں کامیاب ہوئی جبکہ کانگریس صرف نو نشستوں تک ہی محدود رہی۔

    دلی میں حکومت بنانے کیلئےایک سوچھبیس نشستیں درکارہوتی ہیں اور الیکشن نتائج کے بعد دلی سے بی جے پی کا پندرہ سال کا اقتدار ختم ہوگیا۔

    انتخابات میں کامیابی کے بعد عام آدمی پارٹی کے سربراہ ارون کیجریوال نے اپنے خطاب میں دلی والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے میونسپل کارپوریشن کے معاملات کو سنبھالنے کیلئے اپنے بیٹے اور بھائی کو منتخب کیا ہے۔

    اروند کیجریوال کا کہنا تھا کہ وہ ’کرپشن اور منفی سیاست کے خاتمے‘ کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

    خیال رہے دوہزار سترہ کے میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں بی جے پی نے ایک سو اسّی نشستیں حاصل کی تھیں، جبکہ عام آدمی پارٹی صرف اڑتالیس اور کانگریس تیس نشستیں لے سکی تھی۔

  • ’پاکستان کا استحکام ضروری ہے!‘

    ’پاکستان کا استحکام ضروری ہے!‘

    پنجاب یونیورسٹی نے ان دنوں جرمن اور فرانسیسی پڑھانے کے لیے شام کی کلاسیں شروع کی ہوئی تھیں۔ میں نے اور میرے رفیقِ کار محمد اجمل نے جرمن کلاس میں داخلہ لے لیا۔

    ڈاکٹر بی اے قریشی جو اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل رہ چکے تھے، ہمارے استاد تھے۔ ڈاکٹر صاحب جو غازی آباد کے رہنے والے تھے خاصا عرصہ برلن میں گزار چکے تھے۔ ایک مرتبہ کئی روز بعد کلاس میں آئے۔ واپسی پر ہم نے سبب پوچھا۔ تو کہنے لگے، ’’دلّی چلا گیا تھا۔‘‘

    دلّی ان دنوں آنا جانا روز کا معمول تھا۔ لوگ احتیاطاً صرف اتنا دیکھ لیتے کہ امن و امان کی صورت کیا ہے، کیوں کہ وہاں سے اچھی خبریں نہیں آ رہی تھیں۔ اس لیے ہم نے پوچھا، ’’دلّی میں قیام کہاں رہا۔۔۔؟‘‘

    کہنے لگے، ’’مولانا آزاد کے ہاں۔۔۔‘‘ یہ سن کر اشتیاق بڑھا، تو میں نے پوچھا: ’’مولانا کا خیال پاکستان کے بارے میں کیا ہے؟‘‘

    کہنے لگے: ’’میرے روبرو ایک صاحب لاہور سے وارد ہوئے تھے۔ مولانا نے ان سے پوچھا ’کہیے لاہور ان دنوں کیسا ہے۔۔۔؟‘ تو وہ صاحب کہنے لگے، بڑی ناگفتہ بہ حالت ہے، ہمیں تو پاکستان چلتا دکھائی نہیں دیتا۔۔۔‘ ان کے اتنا کہنے پر مولانا کا مزاج برہم ہو گیا اور وہ جوش میں آکے کہنے لگے، ’جائیے واپس، لاہور اور پاکستان کو چلائیے۔ اب اگر پاکستان مٹ گیا، تو ایشیا سے مسلمان کا نام مٹ جائے گا۔‘‘

    یہ گفتگو ہمارے لیے تعجب کا باعث تھی، اس لیے کہ ہم مولانا کو اور ہی رنگ میں دیکھنے کے عادی تھے۔ کئی برس گزرے ایک محفل میں، میں نے اس واقعہ کو دُہرایا۔ وہاں اتفاق سے ہمارے دفتر کے فورمین محمد عثمان بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ عثمان ہمارے ساتھ ’ڈان‘ (دلّی) میں کام کر چکے تھے۔ ان کی ہمدردیاں جمعیت علمائے ہند کے ساتھ تھیں۔ اس لیے وہ پاکستان بن جانے کے بعد بھی کچھ عرصہ دلّی میں ٹھیرے رہے۔

    پہلی عیدُالفطر کے روز وہ آصف علی کے مکان پر قوم پرست، مسلمان راہ نماؤں سے عید ملنے گئے۔ مولانا بھی وہاں موجود تھے۔ پاکستان کا ذکر آیا تو کہنے لگے کہ ’’مسلمانانِ عالم کی فلاح اسی میں ہے کہ پاکستان مستحکم ہو اور پھلے پھولے۔‘‘

    (مولوی محمد سعید کی خود نوشت ’آہنگِ بازگشت‘ سے لیا گیا)