Tag: دہلی

  • حیات اللہ انصاری: صحافت، ادب اور سیاست تک کام یاب سفر کی مختصر کہانی

    حیات اللہ انصاری: صحافت، ادب اور سیاست تک کام یاب سفر کی مختصر کہانی

    کرشن چندر اور راجندر سنگھ بیدی جیسے لکھاریوں کے زمانے میں حیات اللہ انصاری نے ادبی فضا کو اپنے افسانے ‘‘بڈھا سود خور’’ سے جھنجھوڑا۔

    یہ اس قلم کار کے حقیقت پسند اور انسان دوست ہونے کا ثبوت تھا۔ یہ کہانی روایتی ڈگر سے ہٹ کر تھی جو حیات اللہ انصاری کی پہلی مطبوعہ تخلیق تھی۔ یہ بات ہے 1930 کی۔ بعد کا دور جس حیات اللہ انصاری کا ہے، اس کا تعارف کچھ یوں ہے۔

    حیات اللہ انصاری افسانہ نویس، ناول نگار، ناقد اور جید صحافی کی حثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔ وہ مختصر کہانی اور افسانہ نگاری میں کمال رکھتے ہیں۔ ہندوستان میں ان کو ایک ماہرِ تعلیم ہی نہیں بلکہ تحریکِ اردو کا متحرک کارکن بھی کہا جاتا ہے۔ حیات اللہ انصاری کے ہم عصروں میں کرشن چندر اور راجندر سنگھ بیدی کے علاوہ جو لکھاری قابلِ ذکر تھے ان میں مجنوں گورکھ پوری اور نیاز فتح پوری کا نام بھی افسانوی ادب کے حوالے سے ابھر رہا تھا۔

    ‘‘بڈھا سود خور’’ میں اس دور کی سماجی اور سیاسی صورتِ حال کی جھلکیاں ملتی ہیں۔ بعد کے زمانے میں بھی ان کی جو تخلیقات قارئین تک پہنچیں ان میں حقیقت پسندی اور انسان دوستی حاوی ہے۔ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ حیات اللہ انصاری کے افسانوں میں انسانیت کی توقیر، زندگی کی قدر و قیمت اور حقیقت پسندی کا ہر رنگ ملتا ہے۔ وہ مختصر افسانے لکھنے والوں میں اہم مانے جاتے ہیں۔

    حیات اللہ انصاری نے اپنے مختصر افسانوں میں اپنے اسلوب اور طرزِ بیان سے قارئین اور ناقدین سبھی کو متاثر کیا۔ خوب صورت اور دل نشیں طرزِ تحریر کے ساتھ بلند خیالی اور مقصد ان کی کہانیوں کو مقبول بناتا ہے۔

    حیات اللہ انصاری کا پہلا افسانوی مجموعہ ‘‘بھرے بازار میں’’ کے نام سے 1935 میں شایع ہوا۔ دوسرا ‘‘انوکھی مصیبت’’ اور تیسرا ‘‘شکستہ کنگورے’’ کے عنوان سے شایع ہوا۔ 1991 میں دہلی سے ‘‘ٹھکانہ’’ کی اشاعت ہوئی جو ان کی چوتھی کتاب تھی۔ ‘‘ لہو کے پھول’’ ان کا وہ ناول تھا جس کا موضوع ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد تھا۔ یہ پانچ جلدوں پر مشتمل ناول تھا جس پر بھارت میں ڈراما بھی بنایا گیا۔

    لکھنؤ ان کا وطن تھا۔ 1912 میں پیدا ہوئے اور اس دور کے رواج کے مطابق تعلیم کے لیے مدرسے بھیجے گئے۔ بعد میں علی گڑھ سے بی اے کی سند لی۔ لکھنے کی طرف مائل ہوئے تو ترقی پسند تحریک سے جڑے مگر سیاسی نظریہ انھیں کانگریس کے پلیٹ فارم پر لے گیا اور وہ سیاست داں کے طور پر بھی متحرک نظر آئے۔

    1999 ان کی زندگی کا آخری سال تھا۔ دہلی میں اس باکمال افسانہ نگار اور کہنہ مشق صحافی نے ہمیشہ کے لیے آنکھیں موند لیں۔

  • سندھ کا کراچی، پنجاب کا لاہور بھارت کے دہلی سے  بہتر قرار

    سندھ کا کراچی، پنجاب کا لاہور بھارت کے دہلی سے بہتر قرار

    کراچی: ہواؤں میں کتنا زہر بھرا ہے؟ عالمی سطح پر سندھ کے شہر کراچی کو بھارت کے شہر دہلی سے بہتر قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ماحولیاتی آلودگی ناپنے والے انڈیکس میں کراچی آج کا چوتھا آلودہ ترین شہر بتایا گیا ہے، جب کہ فضائی آلودگی پر بھارت کا شہر دہلی پہلے نمبر پر ہے۔

    ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق کراچی میں زہر آلود فضا کی وجہ سے حد نگاہ بھی متاثر ہے، عالمی انڈیکس میں کراچی میں فضائی آلودگی 177 درجے سے زیادہ ہے، مٹی کے ذرات، گاڑیوں اور فیکٹریوں کا دھواں ہوا میں شامل ہے۔

    عالمی ایئر کوالٹی انڈیکس میں لاہور بھی انڈیا کے شہر دہلی سے بہتر قرار دیا گیا ہے، انڈیکس میں لاہور دوسرے نمبر پر ہے، جب کہ تیسرے نمبر پر ازبکستان کا شہر تاشقند ہے۔

    تازہ ترین:  عالمی سطح پر پاکستان کے لئے ایک اور بڑا اعزاز

    واضح رہے کہ ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق 150 سے 300 درجے تک فضائی آلودگی انتہائی مضر صحت ہے۔

    ادھر آج پاکستان کو عالمی ماحولیاتی فنڈ کی سربراہی مل گئی ہے، گرین کلائمٹ فنڈ کی سربراہی ملنا ملک کے لیے بڑا اعزاز ہے، سربراہی ملنے سے ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے مزید فنڈز کا حصول آسان ہو جائے گا۔ اب پاکستان اقوام متحدہ کے زیر انتظام 12 رکنی بورڈ کا سربراہ ہوگا۔

    مشیر ماحولیات ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ عالمی ممالک 100 ارب ڈالر کا فنڈ مختص کریں گے، پاکستان اب تک 140 ملین ڈالرز کا فنڈز لے چکا ہے، سربراہی ملنے سے مزید فنڈز کا حصول آسان ہو جائے گا، پاکستان 10 ارب درخت اگانے کے لیے بھی معاونت حاصل کر سکے گا۔

  • بھارت: مون سون بارشوں سے درجنوں‌ ہلاکتیں، دہلی میں الرٹ‌ جاری

    بھارت: مون سون بارشوں سے درجنوں‌ ہلاکتیں، دہلی میں الرٹ‌ جاری

    دہلی: بھارت میں مون سون کی بارشوں نے تباہی مچا دی، دہلی میں سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں مون سون کی بارشوں کے تباہی کاری کا سلسلہ رک نہ سکا. مزید 48 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی.

    کیرالا اور کرناٹک میں چند روز قبل دو سو سے زاید افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے تھے، مگر بارشوں کا سلسلہ نہ تھمنے سے شمالی بھارت میں مزید افراد اس کی لپیٹ میں‌ آگئے.

    بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں سیلاب کے خطرے کے باعث ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا.نشیبی علاقوں کو زیادہ خطرات لاحق ہیں، ہزاروں افراد سے اپنے گھر چھوڑنے کی اپیل کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارت: بارشوں نے تباہی مچا دی، 200 سے زاید ہلاک

    خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بجلی کا نظام شدید متاثر ہوسکتا ہے، مواصلاتی نظام بھی ناکارہ ہوسکتا ہے، جس سے ہزاروں‌ افراد محصور ہوجائیں گے.

    خیال رہے کہ بھارت میں جون سے لے کر اب تک مون سون بارشوں کے باعث ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں.

    حالیہ بارشوں سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد اٹھارہ ملین سے زائد بتائی گئی ہے، کئی علاقوں میں ابھی اعداد وشمار اکٹھے کیے جارہے ہیں.

  • کشمیری نوجوانوں کو کیوں پناہ دی؟ بھارت کی نوجوان خاتون صحافی کو دھمکیاں

    کشمیری نوجوانوں کو کیوں پناہ دی؟ بھارت کی نوجوان خاتون صحافی کو دھمکیاں

    نئی دہلی: پلوامہ حملے کے بعد بھارت میں کشمیری نوجوانوں کو پناہ دینے والی نوجوان خاتون ہندو صحافی کو بھارتی انتہا پسندوں کی جانب سے دھمکیاں ملنے لگیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی انتہا پسندوں کو ایک انڈین خاتون صحافی پر اس بات پر غصہ ہے کہ اس نے کشمیریوں کو دہلی میں پناہ کیوں دی؟

    26 سال کی ساگریکا کو شدت پسند بھارتیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر بد تمیزی اور بد زبانی کا سامنا ہے۔

    خاتون صحافی نے نئی دہلی میں 18 کشمیریوں کو پناہ دی تھی، جس پر اب ساگریکا کو دھمکیاں دے کر ہراساں کیا جا رہا ہے۔

    خاتون صحافی کے عمل سے سامنے آیا ہے کہ کشمیریوں پر انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مظالم پر انسان دوست ہندوؤں کے دل بھی دکھنے لگے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  لکھنؤ میں کشمیریوں پر تشدد، بھارتی صحافی نے انتہا پسندوں کو غدار قرار دے دیا

    دہلی میں مقیم ہندو خاتون صحافی ساگریکا کسو نے مظلوم کشمیریوں کی مدد کا اعلان تو کر دیا مگر یہ رحم دلی ان کے لیے مصیبت بن چکی ہے۔

    انتہا پسند ہندوؤں نے سوشل میڈیا پر ساگریکا کے ساتھ بد تمیزی کا طوفان اٹھا دیا، جموں کے پنڈت گھرانے کی ساگریکا نے 16 فروری کو ٹویٹ کیا تھا کہ اگر کوئی کشمیری دہلی میں مشکلات کا شکار ہے تو ان کے گھر کے دروازے کھلے ہیں۔

    ساگریکا نے کہا تھا کہ وہ 9 سے 10 افراد کو اپنے گھر میں رکھ سکتی ہے، تاہم ساگریکا کے ٹویٹ پر 18 کشمیری طالب علموں نے ان سے رابطہ کیا، جس پر ساگریکا نے ان کی رہایش اور ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا۔

  • زہریلا دھواں: دہلی آلودہ ترین شہر قرار، سالانہ 10 لاکھ بھارتی ہلاک ہونے لگے، عالمی رپورٹ

    زہریلا دھواں: دہلی آلودہ ترین شہر قرار، سالانہ 10 لاکھ بھارتی ہلاک ہونے لگے، عالمی رپورٹ

    نئی دہلی: عالمی ادارہ صحت نے بھارتی دارالحکومت کی فضا کو آلودہ ترین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر سال اسموگ کے باعث 10 لاکھ سے زائد شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نومبر کا آغاز ہوتے ہی ہرسال بھارت کے مختلف شہروں میں اسموگ (زہریلے دھوا) تشویش ناک حد تک بڑھ جاتا ہے، ماہرین کے مطابق تغیراتی تبدیلیوں سے نئی دہلی سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

    بھارت کی سپریم کورٹ نے نئی دہلی میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے  پیش نظر دیوالی کے موقع پر آتش بازی کا وقت رات 8 سے 10 بجے تک مقرر کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

    مزید پڑھیں: دنیا میں ہرسال 70 لاکھ افرادفضائی آلودگی کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں

    عدالتی حکم میں حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ دو گھنٹے سے پہلے یا بعد میں آتش بازی کرنے والے افراد کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔

    عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق نومبر کے آغاز ہوتے ہی اسموگ کی وجہ سے 2 کروڑ سے زائد بھارتی متاثر ہوئے جنہیں مختلف اسپتالوں میں دکھایا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے گنگارام اسپتال کے سرجن گوپی ناتھ کا کہنا تھا کہ ’دہلی کی آلودہ ہوا شہریوں کے لیے سزائے موت کے مترادف ہے کیونکہ گھروں سے باہر نکل کر ہم زیادہ عرصے تک زندہ نہیں رہ سکتے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’اسموگ سے متاثرہ افراد کو ٹی بی اور سینے کے مختلف امراض لاحق ہوجاتے ہیں اور یہ اس قدر بڑھتے ہیں کہ سیکڑوں لوگوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی جان لینے اور بھاری مالی نقصان پہنچانے کا سبب

    گوپی ناتھ کا کہنا تھا کہ ’دیوالی کی وجہ سے شہر کی فضا مزید آلودہ ہوجائے گی، اسپتال سے گھر جانے والا مریض آتش بازی سے ضرور متاثر ہوا اور ممکن ہے وہ پھیپھڑوں کے کسی مرض میں مبتلا ہوجائے‘۔

  • یوم پاکستان پرمقبوضہ کشمیرمیں حریت رہنمانظربند

    یوم پاکستان پرمقبوضہ کشمیرمیں حریت رہنمانظربند

    سری نگر: مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی فورسز نےحریت رہنماؤں کویوم پاکستان کی تقریب میں شرکت سےروکنےکےلیےگھروں میں نظربند کردیا۔

    کشمیر میڈیاسروس کےمطابق کٹھ پتلی انتظامیہ کی جانب سے حریت رہنماعلی گیلانی،میرواعظ عمرفاروق اور یاسین ملک کونئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں یوم پاکستان کی تقریب میں شرکت سےروکنے کےلیےگھروں میں نظربندکردیاگیا۔

    کٹھ پتلی انتظامیہ کی جانب سے کشمیریوں کویوم پاکستان نہ منانے کی کوششوں کے باوجودآسیہ اندرابی نے اپنی ساتھیوں کے ہمراہ یوم پاکستان منایا۔

    یوم پاکستان کی مبارکباد دیتے ہوئےحریت رہنماعلی گیلانی کاکہناتھا کشمیریوں کی اخلاقی و سفارتی حمایت پرپاکستانی عوام اورحکومت کےشکر گزار ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن نےحریت رہنماؤں کو23 مارچ کی تقریب میں شرکت کی دعوت دے رکھی تھی۔


    مزید پڑھیں:پاک فضائیہ کےشیردل فارمیشن کا دلکش فضائی مظاہرہ


    دوسری جانب پاکستان نے بھارت کی جانب سے حریت رہنماؤں کی نظر بندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نےحریت رہنماؤں کی نظر بندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئےکہاکہ سید علی گیلانی اور میر واعظ عمرفاروق سمیت دیگر حریت رہنماؤں کو فوری رہا کیا جائے۔

    واضح رہےکہ یوم پاکستان کی تقریب آج نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں منعقد ہوئی جس میں سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کی شرکت کا امکان ظاہر کیاجارہاتھا۔

  • بھارت میں طالب علم داڑھی رکھنے پر تعلیم سے محروم

    بھارت میں طالب علم داڑھی رکھنے پر تعلیم سے محروم

    دہلی: بھارت کے ایک کالج میں مسلمان طالب علم کو داڑھی رکھنے کی پاداش میں کالج چھوڑنا پڑا، مذکورہ طالب علم نے ضلع انتظامیہ سے انصاف کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نام و نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں انتہاء پسندی آج بھی اپنے عروج پر ہے، مسلمانوں کو اکثروبیشتر مذہبی تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کی ایک اور مثال میڈیکل کالج کے ایک مسلمان طالب علم کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر سامنے آئی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع بڑھوانی میں ارہنت ہومیو پیتھک میڈیکل کالج کے ایک مسلمان طالب علم اسد خان بڑھوانی نے الزام عائد کیا ہے کہ داڑھی رکھنے کی وجہ سے کالج کی انتظامیہ نے اس پر اتنا دباؤ ڈالا کہ اسے اپنی تعلیم سے محروم ہونا پڑا۔

    دوسری جانب کالج کے پرنسپل ایم کے جین نے ان الزامات کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ طالب علم نے کالج سے ٹرانسفر لینے کی درخواست دی تھی اورانہیں ٹرانسفر سرٹیفیکیٹ جاری کیا جا چکا ہے۔ پرنسپل ایم کے جین نے کہا کہ ہم نے کبھی داڑھی کٹوانے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا۔ ہمارے کالج میں اور طالب علم بھی داڑھی رکھتے ہیں۔

    ضلع بڑھوانی کے مجسٹریٹ تیجسوی ایس نائیک نے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں طالب علم نے شکایت درج کروائی تھی کہ داڑھی رکھنے کی وجہ سے اس کے ساتھ امتیازی سلوک ہوا اور اب اس معاملے کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔

    طالب علم اسد خان کا کہنا ہے کہ میں نے دسمبر 2013 میں اس کالج میں داخلہ لیا تھا اور اس وقت میری داڑھی نہیں تھی اور بعد میں داڑھی رکھنے پر کالج کے پرنسپل ایم کے جین نے ان پر بار بار داڑھی کٹوانے کا دباؤ ڈالا تھا۔ میں نے تین ماہ تک اسے نظر انداز کیا۔ اس دوران مجھے کلاس سے باہر بھی نکال دیا جاتا تھا۔

    جب میں نے کہا کہ داڑھی رکھنا میرا حق ہے اور میں نہیں كٹواؤں گا تو میرے کالج میں داخلے پر ہی پابندی لگا دی گئی۔ اسد نے اپنی شکایت کے ساتھ ضلع انتظامیہ کو فون کالز کے ریکارڈ اور پرنسپل کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی ویڈيو سی ڈیز ثبوت کے طور پر پیش کی ہیں۔

    اگست 2016 میں کالج نے اسد کو ٹرانسفر سرٹیفیکیٹ جاری کیا تھا تاہم اسد نے الزام لگايا ہے کہ ’کالج نے دوسرے سال کی میری حاضری صفر دکھا دی ہے جس کی وجہ سے میں کہیں داخلہ نہیں لے سکتا۔ یہ سراسر غلط ہے اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔‘

  • بھارتی وزیرجنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار

    بھارتی وزیرجنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار

    دہلی : بھارتی دارالحکومت دہلی میں پولیس نےعام آدمی پارٹی کے سابق وزیر برائے خواتین اور بچوں کی بہبود سندیپ کمار کو جنسی زیادتی کا الزام لگنے کے بعدگرفتار کر لیا.

    تفصیلات کے مطابق تین روز قبل ایک مبینہ ٹیپ منظر عام پر آنے کے بعد سندیپ کمار کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے.اس ویڈیو میں انہیں ایک خاتون کے ساتھ مبینہ طور پردیکھا جاسکتا تھا.

    ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ تقریباً ایک برس قبل کا ہے اور یہ ویڈیو ان کے علم کے بغیر بنائی گئی ہے.اس خاتون نے اب سابق وزیر پر زیادتی کا الزام لگایا ہے.

    دوسری جانب سندیپ کمار کا کہنا ہے کہ وہ کسی قسم کی غلط حرکت نہیں کی ہے اور مبینہ ویڈیو جعلی ہے.

    انہوں نے کہا کہ جس سی ڈی کے حوالے سے انہیں برطرف کیا گیا ہے اس میں وہ نہیں ہیں. یہ تفتیش کا معاملہ ہے اور میرا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے.

    دہلی میں اس وقت عام آدمی پارٹی کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اسکینڈل یا بدعنوانی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرے گی.

    اس سے قبل دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کا کہنا تھا کہ ان کو سندیپ کمار کی ایک ’قابل اعتراض‘ سی ڈی موصول ہوئی تھی اور کمار کو عہدے سے ہٹا دیا گیا.

    واضح رہے کہ عام آدمی پارٹی کی دہلی میں حکومت ہے اور وہ اس جماعت کے ایسے دوسرے وزیر ہیں جن کو عہدے سے برطرف کیا گیا.گذشتہ سال وزیر خوراک کو رشوت لینے کے الزام میں برطرف کیا گیا تھا.

  • بوبی دیول کی کنسرٹ میں خراب پرفامنس،مہمانوں کارقم کی واپسی کا مطالبہ

    بوبی دیول کی کنسرٹ میں خراب پرفامنس،مہمانوں کارقم کی واپسی کا مطالبہ

    نئی دہلی : بالی ووڈ میں فلموں کی ناکامی کے بعد ڈی جے بننے والے اداکار بوبی دیول کی پرفارمنس نے کنسرٹ میں شریک افراد کو پیسے واپس مانگنے پر مجبور کردیا.

    تفصیلات کےمطابق اپنے زمانے کے ایکشن اسٹار دھرمیندر کے بیٹے بوبی دیول نے فلم انڈسٹری میں 1995میں ریلیز ہونے والی فلم ’’برسات‘‘ سےفلمی کیرئیر کا آغاز کیا.

    انہوں نے تقریبا41 فلموں میں کام کیا،ان میں سے ’گپت،‘ ’سولجر،‘ ’بادل،‘ ’ہمراز‘ اور ’دوستانہ‘ ’’بچھو‘‘ اور ’’یملہ پگلہ دیوانہ‘‘جیسی فلموں کو ہی کامیابی مل سکی باقی تمام ناکام رہیں.

    یاد رہے کہ بوبی دیول کی انڈسٹری میں مسلسل ناکامی پر ہدایت کاروں نے انہیں فلموں میں کاسٹ کرنے سے انکار کردیا لیکن انہوں نے ہار نہیں مانی اور بطور ڈی جے قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا.

    گزشتہ دنوں جب انہوں نے بطور ڈی جے دہلی میں کنسرٹ کیا جو بری طرح ناکام ثابت ہوا،کنسرٹ کا آغاز انہوں نےاپنی فلم گپت کے گانے سے کیا اور پورے کنسرٹ میں وہ اپنی فلموں کے گانے بجاتے رہے.

    بالی ووڈ اداکار کی خراب پرفارمنس پردوران کنسرٹ میں ہنگامہ شروع ہوگیا اور وہاں موجود لوگوں نے انتظامیہ سے ٹکٹ کے پیسے واپس کرنے کا مطالبہ کیاجس پر اداکار کو فوری طور پر کنسرٹ کو ادھورا چھوڑ کر جانا پڑا.

  • نئی دہلی: امریکی خاتون سے زیادتی، بالی ووڈ ڈائریکٹر کو سات سال قید

    نئی دہلی: امریکی خاتون سے زیادتی، بالی ووڈ ڈائریکٹر کو سات سال قید

    نئی دہلی : بالی ووڈ فلم ’پیپلی لائیو‘ کے ڈائریکٹر محمود فاروقی کو ایک امریکی گریجوئیٹ طالبہ کو ریپ کرنے کے جرم میں سات سال کی قید سنادی گئی.

    تفصیلات کے مطابق بالی ووڈ کے ڈائریکٹر،مصنف اور تھیٹر اداکار محمود فاروقی کو امریکی طالبہ سے زیادتی کرنے کے جرم میں 7سال قید اور پچاس ہزار جرمانے کی سزا سنائی گئی.

    بالی ووڈ دائریکٹر محمود فاروقی دہلی کی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف 30 دن کے اندر اپیل کر سکتے ہیں.

    بالی وڈ ڈائریکٹر پر گذشتہ ہفتے اس وقت فردِ جرم عائد کی گئی تھی جب متاثرہ خاتون نے شکایت کی تھی کہ محمود فاروقی نے نئی دہلی میں واقع اپنے گھر میں نشے کی حالت میں انہیں اس وقت ریپ کیا جب وہ ان کے گھر میں تھیسس کے لیے مدد مانگنے گئی تھیں.

    *فلم پیپلی لائیو کے ہدایتکار امریکی خاتون سے زیادتی کے الزام میں مجرم قرار

    یاد رہے کہ امریکی خاتون جون سنہ 2014 میں اپنے تھیسس پر کام کرنے کے لیے نئی دہلی منتقل ہوئی تھیں،اور ان کا محمود فاروقی سے رابطہ ایک مشترکہ دوست کے ذریعے ہوا تھا.

    واضح رہے کہ محمود فاروقی کی شادی انڈین فلم ’پیپلی لائیو‘ کی کہانی لکھنے والی انوشا رضوی سے سنہ 2010 میں ہوئی تھی اور وہ اس فلم کے معاون ہدایت کار بھی تھے.