Tag: دہلی

  • گائے کا گوشت کھانے پر مسلمان کا قتل، بی جے پی لیڈرکا بیٹاملوث نکلا

    گائے کا گوشت کھانے پر مسلمان کا قتل، بی جے پی لیڈرکا بیٹاملوث نکلا

    دہلی : بھارت میں گائے کا گوشت کھانے کی افواہ اڑاکر ایک مسلمان کوموت کے گھاٹ اتارنے کی سازش میں مودی کی پارٹی بی جے پی کے لیڈرکا بیٹاملوث نکلا۔

    بھارتی ریاست اترپردیش میں سیکڑوں مشتعل ہندوؤں نے مسلم لوہار اخلاق احمد کے مکان پر دھاوابول کراسے بے دردی کے ساتھ قتل کردیاتھا۔

    لواحقین کاکہناہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کے لیڈرسنجے راناکے بیٹے وشال نے مندرسے اعلان کرایاتھاکہ اخلاق احمد کے گھرمیں گائے کاگوشت پکایا جا رہا ہے,۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ گائے کے گوشت کے نام پرمحمداخلاق کاقتل سیاسی محرکات کے سبب کیاگیا۔

    علاقے میں صورتحال اس قدرکشیدہ ہے کہ دہلی کے وزیراعلیٰ اروندکیجری وال کے کانوائے کوبھی علاقے میں جانے نہیں دیاگیا اورمیڈیاپربھی حملے کیے گئے۔

  • چیمپئینز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ: قومی ٹیم کی بھارت روانگی

    چیمپئینز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ: قومی ٹیم کی بھارت روانگی

    دہلی : پاکستان ہاکی ٹیم کے کپتان ایم عمران نے کہا ہے کہ چیمپئینز ٹرافی میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرینگے،تفصیلات کے مطابق بھارت میں منعقد ہونے والی چیمپئینز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کیلئے پاکستان ہاکی ٹیم کپتان ایم عمران کی قیادت میں واہگہ بارڈر کے راستے بھارت روانہ ہوگئی۔

    روانگی کے موقع پر ٹیم کے ہیڈ کوچ شہناز شیخ کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں نے ایونٹ کے لئے بھرپور تیاری کی ہے امید ہے نتائج اچھے ہوں گے۔ شہناز شیخ کپتان محمد عمران نے کہا کہ چیمپئینز ٹرافی میں تمام ٹیمیں ہی مضبوط ہیں۔ کوشش کریں گے مثبت کھیل پیش کریں۔

    محمد عمران کا کہنا تھا کہ چیمپئینز ٹرافی میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرینگے، چیمپئینز ٹرافی چھ سے چودہ دسمبر تک بھارت میں منعقد ہوگی۔

    ایونٹ میں پاکستان سمیت آٹھ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ قومی ہاکی ٹیم چیمپیئنز ٹرافی میں اپنا پہلا میچ چھ دسمبر کو بیلجیئم کے خلاف کھیلے گی۔ اس کا دوسرا میچ سات۔ دسمبر کو انگلینڈ جبکہ تیسرا اور آخری لیگ میچ نو دسمبر کو آسٹریلیا کیخلاف ہوگا۔

  • آج ہندوستان کے آخری مغل تاجدارکا یومِ وفات ہے

    آج ہندوستان کے آخری مغل تاجدارکا یومِ وفات ہے

    کراچی ( ویب ڈیسک) – سراج الدین بہادر شاہ ظفر خاندان تیموریہ کے آخری بادشاہ جو اکبر شاہ ثانی کے بیٹے تھے۔ 1837ء میں تریسٹھ سال کی عمر میں تخت پر بیٹھے اور بیس سال حکومت کرنے کے بعد 1857ء کی جنگ آزادی کے نتیجے میں گرفتار ہوئے اور برما کی راجدھانی رنگون میں قید کر دیے گئے۔ پانچ سال تک اسیری اورنظر بندی کے مصائب جھیل کر نہایت بے کسی کے عالم میں 7نومبر1862ءمیں وفات پائی۔ ان کا مزار رنگوں میں ہے اور اس کی خستہ حالی آج بھی ان کے دردناک انجام کی داستان سنا رہی ہے۔

    سن1857 کی پہلی جنگ آزادی کے وقت بہادر شاہ ظفر 82سال کے تھے جب جنرل ہڈسن نے ان کے سبھی بچوں کا سرقلم کرکے ان کے سامنے تھال میں سجا کرپیش کیا تھا۔ بہادر شاہ ظفر نے اپنے بیٹوں کے کٹے ہوئے سروں کو اپنے ہاتھوں میں لے کردرد بھرے الفاظ میں ان کے لئے دعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ تیمور کی اولاد ایسے ہی سرخرو ہوکر باپ کے سامنے اپنا فرض ادا کرتے ہیں۔ اس کے بعد شہزادوں کے دھڑ کوتوالی کے سامنے اور کٹے ہوئے سروں کو خونی دروازے پرلٹکا دیا گیا۔

    سن1857 ء کی جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد پورے ملک کی سیاست و ادب کا نقشہ بدل گیا تھا۔ دلی کی قسمت اب کیا جاگتی، بلکہ اسکی تباہی و بربادی کا سلسلہ تو ظفر سے پہلے ہی شروع ہو چکا تھا۔ شاہ ظہور الدین حاتم کا مخمس شہر آشوب، مرزا رفیع سودا کا قصیدہ تضحیکِ روزگار اور میرتقی میر کی مثنوی دربیان وکذب وغیرہ دہلی کی معاشرتی و معاشی انحطاط و زوال کی اپنی داستان ہے جو ملک کی تاریخ کے لیے ایک آئینہ حقیقت عبرت ہے۔ حقیقت اس لیے کہ تاریخ اس کی تردید نہیں کر سکتی اور عبرت اس لیے کہ اورنگ زیب عالمگیر کے جانشینوں کی عشرت پسندی،عاقبت اندیشی اور امور سلطنت کی طرف سے بے نیازی اس کی نشاندہی کرتی ہے۔

    سیاسی و ذہنی انتشار کا اثرعام زندگی ، خارجی حالات اور شعرائے کرام پر بھی پڑا، جس کی عکاسی و تصویر کشی ان کے کلام میں نمایاں ہیں۔ غلام ہمدانی مصحفی جیسا شاعر بھی ملک کے بدلتے ہوئے حالات سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا اور ملک گیری کی ہوس کا جو منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا اس کا اظہار اس شعر میں یوں کیا ہے۔

    ہندوستاں کی دولت و حشمت جو کچھ کہ تھی
    کافر فرنگیوں نے بہ تدبیر کھینچ لی

  • دوسرا ون ڈے، ویسٹ انڈیزکیخلاف بھارت 48 رنز سے کامیاب

    دوسرا ون ڈے، ویسٹ انڈیزکیخلاف بھارت 48 رنز سے کامیاب

    دہلی :بھارت نے ویسٹ انڈیز کو دوسرے ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں اڑتالیس رنز سے شکست دیکر پانچ میچوں کی سیریز ایک ایک سے برابر کردی ہے۔دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں بھارتی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی۔

    مڈل آرڈر بیٹسمینوں کی عمدہ کارکردگی کی بدولت بھارت نے سات وکٹوں پر دو سو تہتر رنز اسکور کیے۔ کوہلی،رائنا اور دھونی نے نصف سنچریاں بنائیں۔ ویسٹ انڈیز کیلئے جیروم ٹیلر نے تین وکٹیں حاصل کیں۔

    جواب میں ویسٹ انڈیز ٹیم دو سو پندرہ رنز پرآؤٹ ہوگئی۔ ڈوین براوؤ نے ستاون رنز کی اننگز کھیلی۔ محمد شامی نے چار،روندرا جڈیجا نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

  • بھارتی وزیر ششی تھرور کی اہلیہ پراسرار  طور پر مردہ پائی گئیں

    بھارتی وزیر ششی تھرور کی اہلیہ پراسرار طور پر مردہ پائی گئیں

    بھارت کے انسانی وسائل کے وزیر ششی تھرور کی اہلیہ سونندا پُشکر دہلی کے ایک ہوٹل میں پراسرار طور پر مردہ پائی گئیں ہیں سونندا کی موت مبینہ طور پر خودکشی کا واقعہ ہے۔ 

    سونندا پشکر نے اپنے شوہر ششی تھرور پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کے پاکستانی صحافی مہر تارڑ کے ساتھ تعلقات ہیں سونندا نے یہ الزام عائد کیا تھا ششی تھرور کے عاشقانہ ٹویٹس کو بنیاد بنا کر، جس  کے بعد ششی تھرور نے اعلان کیا کہ ان کا ٹوئٹر اکاونٹ ہیک ہوگیا ہے۔ 

    لیکن سونندا تھرورکی جانب سے کہا گیا تھا کہ ٹویٹس انہوں  نے خود کیے ہیں، مہر تارڑ  نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ وہ  سونندا کی موت کی خبر سن کر سکتے میں آ گئی ہیں ، انہوں نے کہا ہے کہ انہیں سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کہیں۔

  • مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے

    مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے

    ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے’
    ‘کہتے ہیں کہ غالب کا ہے اندازِبیاں اور

    جب سخن کا صفحہ کھلتا ہے تومرزا غالب کےوجود اور تذکرے کے بغیراُردو شاعری پھیکی پھیکی سی لگتی ہے، آج اُسی سخنور غالب کی دو سو سولہویں سالگرہ ہے۔ مرزا غالب برِصغیر کی شعروادب کی دنیا میں ایک نامور مقام رکھتے تھے۔ وہ کسی ایک عہد کے نہیں بلکہ ہر عہد اور ہر زمانے کے شاعر ہیں۔اُنکی طرزِادا میں جدت اوربانکپن ہے۔ اُردو زبان جس شاعر پہ بجا طور سے ناز کرسکتی ہے اور جسکو دنیا کے بہترین شعراء کی صف میں کھڑا کر سکتی وہ مرزا اسد اللہ خان غالب ہیں۔جنھوں نے شاعری کو تازہ زندگی بخشی، اُنکا تخلص ’اسد‘ تھا۔

    مرزا غالب ۲۷ دسبمر ۱۷۹۷ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ ۵ برس کے تھے کہ انُکے والد عبداللہ خان ریاست الور میں مارے گئےغالب نے آگرہ میں تعلیم پائی،نواب الٰحی بخش خان معروف کی صاحبزادی امراؤ بیگم سے شادی ہوئی۔ غالب آگرہ چھوڑ کر دہلی آگئے،پھروہیں قیام پذیر رہے۔

     

     

     

     

     

     

     

     

     


    یہ نہ تھی ہماری قسمت کے وصالِ یار ہوتا’
    ‘اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا

    مرزا فارسی کے اعلٰی پایہ ادیب اور شاعر تھے۔ اُردو میں اُنکی غزلوں کا دیوان اگرچہ مختصرہے لیکن اُردو کے نقاد اس کو سرآنکھوں پررکھتے ہیں۔ انھوں نے گیارہ برس کی عمر میں غزل کہنا شروع کی، زیادہ ترتوجہ فارسی کی طرف رہی۔ مرزا کو ہمیشہ فارسی پہ فخررہا مگر آپکی پہچان اُردو زبان کی شاعری بنی۔
    غالب انسانی فطرت کے نباض تھے اور نفسیاتی حقائق کا گہرا ادراک رکھتےتھے۔ انھیں مسائل تصوف خصوصاً فلسفہ وحدت الوجود سے گہری دلچسپی تھی۔ مرزا نے مالی پریشانیاں بھی دیکھیں۔ قیامِ دہلی کے دوران اُنہیں خاندانی پنشن کا مقدمہ درپیش رہا جو بالآخر مرزا ہارگئے۔ تاہم خوداری کا یہ عالم تھا کہ دہلی کالج میں حصول ملازمت کیلئےگئے اور باہر یہ سوچ کر انتظار کرتے رہے کہ کالج کے سرپرست جیمز ٹامسن استقبال کے لئے آئے گے مگر وہ نہ آئے اور مرزا لوٹ آئے۔

    ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے’
    ‘بہت نکلے میرے ارماں، لیکن پھر بھی کم نکلے

    جنگِ آزادی کے ہنگاموں کے بعد والی رامپور کے وظیفے پر اکتفاکرنا پڑا۔ آخری عمر میں صحت بہت خراب ہوگئی تھی۔ آخرکار دماغ پرفالج کا حملہ ہوا اور مرزا ۱۵ فروری ۱۸۶۹ء کو خالقِ حقیقی سےجاملے،اور ایک عظیم شاعر ہم سے بچھڑگیا۔ 

    ہوئی مدت کے غالب مرگیا پر یاد آتا ہے’
    ‘وہ ہر ایک بات پہ کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا

     

    (راؤ محسن علی خان)