Tag: دین

  • حج کو سیاسی نہ بنانا ایک بڑی غلطی تھی، آیت اللہ خامنہ ای

    حج کو سیاسی نہ بنانا ایک بڑی غلطی تھی، آیت اللہ خامنہ ای

    تہران : سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حج سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’حج کو سیاسی نہ بنانا ایک بڑی غلطی تھی ، مجبوروں ومقہوروں کی مدد کرنا اسلامی ذمے داری ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ سیّد علی الحسینی خامنہ ای نے ایک مرتبہ پھر حج کو سیاسی رنگ میں ڈھالنے سے متعلق بیان دے دیااور حج کو ایک سیاسی اجتماع قرار دیا ہے۔

    ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا کہ حج کو سیاسی نہ بنانا ایک بڑی غلطی تھی اور مجبوروں ومقہوروں کی مدد کرنا اسلامی ذمے داری ہے۔

    سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا کہ وہ عازمینِ حج کے تحفظ کو یقینی بنائے لیکن ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ حج کو سیاسی رنگ دینے کی مخالفت یا اس عمل سے روکنا دین مخالف فعل ہے۔

    آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ عازمین حج کو سکیورٹی مہیا کرنے کے لیے سعودی عرب پر بھاری ذمے داری عاید ہوتی ہے لیکن اس کو اس مقصد کے لیے’ سکیورٹی مرتکز ‘ماحول نہیں بنانا چاہیے۔

  • اسلام حقیقی معنوں میں انسانیت کا دین ہے، برطانوی فٹبالر

    اسلام حقیقی معنوں میں انسانیت کا دین ہے، برطانوی فٹبالر

    لندن : مانچسٹر یونائیٹڈ کے معروف فٹبالر پال پوگبا نے اسلام سے کہا ہے کہ ’اسلام قبول کرنے کے بعد میری زندگی میں جوہری تبدیلیاں آئیں، میراسب کچھ بدل گیا‘۔

    تفصیلات کے مطابق مانچسٹر انگلش یونائیٹڈ کے مہنگے ترین فٹ بالر اور معروف نو مسلم کھلاڑی پال پوگبا نے مشرف بہ اسلام ہونے اورراہ ہدایت اختیار کرنے پر فخر کا اظہار کیا ہے، اسلام انسانیت کا دین ہے جس نے مجھے بہترین انسان بنا دیا۔

    نو مسلم پال پوگبا کا کہنا ہے کہ بیس سال کی عمرمیں اسلام قبول کرنے کے بعد شعائر اسلام کی ادائیگی نے مجھے بہترین انسان میں تبدیل کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھاکہ 26 سالہ پوگبا نے انکشاف کیا کہ اس نے زندگی میں بہت مشکل اوقات دیکھے۔ اس کا کہنا ہے کہ اپنے بعض دوستوں کے ذریعے میرا تعارف دین اسلام کے ساتھ ہوا، اسلام کے مطالعے نے مجھے ایمان کی دولت سے سرفراز کردیا۔

    برطانوی اخبار نے پال پوگبا کے تاثرات شائع کیے جس میں اس نے کہا کہ اسلام میرے لیے کُل کائنات ہے۔ اسلام نے میرا سب کچھ بدل دیا۔آج میں بہت اطمینان اور خوشی محسوس کرتا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں شعوری طور پر کہہ سکتا ہوں کہ میری زندگی بدل گئی ہے، میرا ضمیر مطمئن اور پہلے سے زیادہ خود کو محفوظ محسوس کرتا ہوں۔

    اس کا مزید کہنا ہے کہ اسلام قبول کرنے کے بعد میری زندگی میں جوہری تبدیلیاں آئیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ میں پیدائشی مسلمان نہیں تھا، اگر میری ماں ہی مسلمان ہوتیں۔ اسلام کی اصل تصویر وہ نہیں جسے دوسرے لوگ پیش کرتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے بارے میں جو باتیں ہم ذرائع ابلاغ سے سنتے ہیں وہ ایک الگ چیز ہے، جہاں تک اسلام کا تعلق ہے تو اس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، اسلام ایک خوبصورت دین ہے۔

    خیال رہے کہ کھلاڑی نے گذشتہ ماہ صیام میں عمرہ کی ادائی کی سعادت حاصل کی تھی۔ اسلام قبول کرنے کے بعد یہ ان کا مکہ معظمہ کا پہلا سفر نہیں بلکہ مشرف بہ اسلام ہونے کے بعد وہ متعدد بار سعودی عرب جا چکے ہیں۔

    بیس کے عشرے میں اسلام قبول کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پوگبا نے کہا کہ وہ شروع ہی سے شراب سے دور تھا۔

    ان کا کہنا ہے کہ میری دوست ماریا سالویز سے میرے دو بچے ہیں، یہ کوئی حیرت کی بات نہیں۔ بہت سے مسلمانوں کے دوست ہیں، میں بہت سی باتیں اپنے آپ سے پوچھتا ہوں، میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ ایک بار نماز ادا کی اور مجھے بہت مختلف لگا۔ اس کے بعد میں پانچ وقت کی نماز شروع کردی۔

    اس نے کہا کہ اسلام نے میرا دماغ کھول دیا اور مجھے بہترین انسان بنا دیا۔ اسلام فکر آخرت پر زیادہ زور دیتا ہے، اسلام حقیقی معنوں میں انسانیت کا دین ہے۔

  • نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا کو اسلام کی دعوت

    نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا کو اسلام کی دعوت

    کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ میں ایک مسلمان نوجوان شہری نے وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈرن سے ملاقات کر کے ان کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کرائسٹ چرچ میں مساجد پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد مسلمانوں کے حق میں مسلسل سرگرم رہنے والی خاتون وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈرن کو ایک نوجوان نے اسلام قبول کرنے کی دعوت دے دی۔

    نوجوان شہری نے وزیرِ اعظم جیسنڈا کو اسلام کی دعوت ملاقات کے دوران دی، نوجوان نے کہا گزشتہ تین روز سے اللہ سے ایک ہی دعا کر رہا ہوں۔

    شہری نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ دوسرے لیڈر بھی آپ سے سیکھیں۔ خیال رہے کہ نوجوان شہری کا اشارہ مسلمانوں سے اظہار یک جہتی کے سلسلے میں اٹھائے جانے والے ان اقدامات کی طرف تھا جس نے ساری دنیا کو حیران کر دیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مسلمانوں سے اظہاریکجہتی، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کوقتل کی دھمکیاں ملنے لگیں

    نوجوان کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ ایک دن وہ یہ سنے کہ نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم اسلام میں داخل ہو گئی ہیں۔

    یاد رہے کہ مسلمانوں سے بے مثال اظہار یک جہتی پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کو قتل کی دھمکیاں بھی ملنے لگی ہیں۔ انھیں سوشل میڈیا پر پیغام میں گن کی تصویر بھیجی گئی جس پر لکھا تھا اب آپ کی باری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نیوزی لینڈ‌ کے خبر رساں اداروں کا مسلمانوں سے اظہار یک جہتی

    دو دن قبل نیوزی لینڈ کے خبر رساں اداروں نے اپنے صفحہ اوّل پر خبر شایع کرنے کی بجائے ’سلام، ہمیں یاد ہے‘ اور شہدا کے نام لکھ کر مسلمانوں سے اظہار یک جہتی کر کے نئی نظیر قائم کی۔

  • جمعہ کا دن دیگر مذاہب میں بھی اہمیت کا حامل

    جمعہ کا دن دیگر مذاہب میں بھی اہمیت کا حامل

    جمعہ کا دن مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل دن ہے۔ بے شمار اسلامی تاریخی واقعات سے مناسبت رکھنے والے اس دن کو بڑے اہتمام سے نمازِ جمعہ ادا کی جاتی ہے اور خطبۂ جمعہ ہوتا ہے۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جمعے کا دن صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ دنیا کی ہر تہذیب کے لیے کسی نہ کسی اہمیت کا حامل ہے۔

    قدیم انگریزی ادوار میں جمعہ یعنی فرائیڈے کا دن فرج یا فریڈج نامی رومن دیوی سے منسوب تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسی دیوی کے نام پر فرائیڈے کا نام رکھا گیا اور دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں تقریباً یہی لفظ مختلف لہجوں اور حروف تہجی کے ساتھ رائج ہے۔


    عیسائیت

    قدیم دور کی کچھ حکایتوں کے مطابق عیسائیت کے کچھ فرقوں میں جمعے کے دن کو برا خیال کیا جاتا تھا۔ اس دن خاص طور پر کوئی سمندری سفر کرنے سے گریز کیا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا کہ جمعہ کے دن کیے جانے والے سمندری سفر کا اختتام تباہی پر ہوگا۔

    رومن کیتھولکس کے فرقے میں جمعے کے دن کاشت کاری کی جاتی تھی۔ یہ دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مصلوب کیے جانے سے بھی منسوب ہے لہٰذا اس دن کاشت کاری کرنا دراصل اس عقیدے کا مظہر تھا کہ جس طرح بیج کو زمین میں دفن کرنے کے بعد نئی زندگی باہر آتی ہے اسی طرح موت کے بعد انسانوں کے لیے بھی ایک نئی زندگی ہوگی۔

    رومن کیتھولکس جمعے کے دن گوشت کھانے سے بھی پرہیز کرتے ہیں اور اس دن سبزیاں کھاتے ہیں۔ مشرقی آرتھوڈوکس چرچ کے ماننے والے جمعہ کے دن روزہ بھی رکھا کرتے تھے۔


    ہندومت

    ہندو مذہب میں بھی جمعے کا دن اہمیت کا حامل ہے۔ یہ دن دیوی درگا اور لکشمی سے منسوب ہے اور اس دن ان دونوں دیویوں کی پوجا کی جاتی ہے۔


    یہودیت

    یہودیوں کے اکثر فرقے بھی جمعہ کے دن کو متبرک خیال کرتے ہیں اور اس دن روزہ رکھا کرتے ہیں۔


    اسلام

    جمعہ عربی کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے جمع ہونا۔ اس دن تمام مسلمان دنیاوی مصروفیات چھوڑ کر اللہ کی بارگاہ میں ملی جذبے اور نظم و ضبط کے ساتھ سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف حیثیت کے لوگوں کو آپس میں گھلنے ملنے کا موقع بھی ملتا ہے جس سے بھائی چارے اور مسلم یگانگت میں اضافہ ہوتا ہے۔

  • وہ خط جو ایک ہزارسال بعد اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا

    وہ خط جو ایک ہزارسال بعد اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا

    حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک ہزارسال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع خمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار، ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے ہوئے اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکت شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف نظارہ کو جمع ہو جاتی تھی ، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا۔ بادشاہ حیران ہوا ،اور اپنے وزیر سے اس کی وجہ پوچھی ۔

    وزیر نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کر کے چلے جاتے ہیں، پھر آپ کا لشکر ان کے خیال میں کیوں آئے۔

    یہ سن کر بادشاہ کو غصہ آیا اور قسم کھا کر کہنے لگا کہ میں اس گھر کو کھدوا دوں گا اور یہاں کے باشندوں کو قتل کروا دوں گا، یہ کہنا تھا کہ بادشاہ کے ناک منہ اور آنکھوں سے خون بہنا شروع ہو گیا اور ایسا بدبودار مادہ بہنے لگا کہ اس کے پاس بیٹھنے کی بھی طاقت نہ رہی اس مرض کا علاج کیا گیا مگر افاقہ نہ ہوا، شام کے وقت بادشاہ ہی علماء میں سے ایک عالم ربانی تشریف لائے اور نبض دیکھ کر فرمایا ، مرض آسمانی ہے اور علاج زمین کا ہو رہا ہے، اے بادشاہ! آپ نے اگر کوئی بری نیت کی ہے تو فوراً اس سے توبہ کریں، بادشاہ نے دل ہی دل میں بیت اللہ شریف اور خدام کعبہ کے متعلق اپنے ارادے سے توبہ کی ، توبہ کرتے ہی اس کا وہ خون اور مادہ بہنا بند ہو گیا، اور پھر صحت کی خوشی میں اس نے بیت اللہ شریف کو ریشمی غلاف چڑھایا اور شہر کے ہر باشندے کو سات سات اشرفی اور سات سات ریشمی جوڑے نذر کئے۔

    پھر یہاں سے چل کر مدینہ منورہ پہنچا تو ہمراہ موجود علماء نے جو کتب ِسماویہ کے عالم تھے وہاں کی مٹی کو سونگھا اور کنکریوں کو دیکھا اور نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہجرت گاہ کی جو علامتیں انھوں نے پڑھی تھیں ، ان کے مطابق اس سر زمین کو پایا تو باہم عہد کر لیا کہ ہم یہاں ہی مر جائیں گے مگر اس سر زمین کو نہ چھوڑیں گے، اگر ہماری قسمت نے یاوری کی تو کبھی نہ کبھی جب نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائیں گے ہمیں بھی زیارت کا شرف حاصل ہو جائے گا ورنہ ہماری قبروں پر تو ضرور کبھی نہ کبھی ان کی جوتیوں کی مقدس خاک اڑ کر پڑ جائے گی جو ہماری نجات کے لئے کافی ہے۔

    یہ سن کر بادشاہ نے ان عالموں کے واسطے چار سو مکان بنوائے اور اس بڑے عالم ربانی کے مکان کے پاس حضور کی خاطر ایک دو منزلہ عمدہ مکان تعمیر کروایا اور وصیت کر دی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائیں تو یہ مکان آپ کی آرام گاہ ہو اور ان چار سو علماء کی کافی مالی امداد بھی کی اور کہا کہ تم ہمیشہ یہیں رہو اور پھر اس بڑے عالم ربانی کو ایک خط لکھ دیا اور کہا کہ میرا یہ خط اس نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کر دینا اور اگر زندگی بھر تمھیں حضور کی زیارت کا موقع نہ ملے تو اپنی اولاد کو وصیت کر دینا کہ نسلاً بعد نسلاً میرا یہ خط محفوظ رکھیں حتٰی کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہوسلم کی خدمت میں پیش کیا جائے یہ کہہ کر بادشاہ وہاں سے چل دیا۔

    وہ خط نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہوسلم کی خدمت اقدس مین ایک ہزار سال بعد پیش ہوا کیسے ہوا اور خط میں کیا لکھا تھا ؟سنئیے اور عظمت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان دیکھئے:

    ”کمترین مخلوق تبع اول خمیری کی طرف سے

    شفیع المزنبین سید المرسلین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام

    اما بعد، اے اللہ کے حبیب! میں آپ پر ایمان لاتا ہوں اور جو کتاب اپ پرنازل ہوگی اس پر بھی ایمان لاتا ہوں اورمیں آپ کے دین پر ہوں، پس اگر مجھے آپ کی زیارت کا موقع مل گیا تو بہت اچھا و غنیمت اور اگر میں آپ کی زیارت نہ کرسکا تو میری شفاعت فرمانا اورقیامت کے روز مجھے فراموش نہ کرنا، میں آپ کی پہلی امت میں سے ہوں اور آپ کے ساتھ آپ کی آمد سے پہلے ہی بیعت کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور آپ اس کے سچے رسول ہیں۔“

    شاہ یمن کا یہ خط نسلاً بعد نسلاً ان چار سو علماء کے اندر حرزِ جان کی حثیت سے محفوظ چلا آیا یہاں تک کہ ایک ہزار سال کا عرصہ گزر گیا، ان علماء کی اولاد اس کثرت سے بڑھی کہ مدینہ کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہو گیا اور یہ خط دست بدست مع وصیت کے اس بڑے عالم ربانی کی اولاد میں سے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا اور آپ نے وہ خط اپنے غلام خاص ابو لیلٰی کی تحویل میں رکھا اور جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ ہجرت فرمائی اور مدینہ کی الوداعی گھاٹی مثنیات کی گھاٹیوں سے آپ کی اونٹنی نمودار ہوئی اور مدینہ کے خوش نصیب لوگ محبوب خدا کا محبوب خدا کا استقبال کرنے کو جوق درجوق آرہے تھے اورکوئی اپنے مکانوں کو سجا رہا تھا تو کوئی گلیوں اورسڑکوں کو صاف کر رہا تھا اور کوئی دعوت کا انتظام کر رہا تھا اور سب یہی اصرار کر رہے تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر تشریف لائیں۔

    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری اونٹنی کی نکیل چھوڑ دو جس گھر میں یہ ٹھہرے گی اور بیٹھ جائے گی وہی میری قیام گاہ ہو گی، چنانچہ جو دو منزلہ مکان شاہ یمن تبع خمیری نے حضور کی خاطر بنوایا تھا وہ اس وقت حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی تحویل میں تھا ، اسی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی جا کر ٹھہر گئی۔ لوگوں نے ابو لیلٰی کو بھیجا کہ جاؤ حضور کو شاہ یمن تبع خمیری کا خط دے آو جب ابو لیلٰی حاضر ہوا تو حضور نے اسے دیکھتے ہی فرمایا تو ابو لیلٰی ہے؟ یہ سن کر ابو لیلٰی حیران ہو گیا۔ حضور نے فرمایا میں محمد رسول اللہ ہوں، شاہ یمن کا جو خط تمھارے پاس ہے لاؤ وہ مجھے دو چنانچہ ابو لیلٰی نے وہ خط دیا، حضور نے پڑھ کر فرمایا، صالح بھائی تُبّع کو آفرین و شاباش ہے۔


    بحوالہ کُتب: (میزان الادیان)، (کتاب المُستظرف)، (حجتہ اللہ علے العالمین)،(تاریخ ابن عساکر)۔