Tag: دیوالیہ

  • ڈیجیٹل فوٹو گرافی نے کوڈک کمپنی کو دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچا دیا

    ڈیجیٹل فوٹو گرافی نے کوڈک کمپنی کو دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچا دیا

    فوٹو گرافی کی دنیا میں بے تاج بادشاہ کی حیثیت رکھنے والی کمپنی ایسٹ مین کوڈک 133 سال بعد دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق فوٹو گرافی کمپنی ایسٹ مین کوڈک اپنے مستقبل کے نازک ترین موڑ پر پہنچ چکی ہے، 133 سالہ پرانی اس کمپنی نے حالیہ مالیاتی رپورٹ میں سرمایہ کاروں کو خبردار کردیا ہے کہ وہ زیادہ دنوں تک اپنے آپریشنز جاری نہیں رکھ پائے گی۔

    کمپنی کی جانب سے رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں خسارہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں فروخت میں بھی بہت زیادہ کمی واقع ہوچکی ہے۔

    سی این این کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کوڈک کے پاس تقریباً 50 کروڑ ڈالر کے واجب الادا قرضوں کی ادائیگی کے لیے نہ تو محفوظ فنڈز ہیں اور نہ ہی اتنی نقد رقم موجود ہے۔

    رپورٹس کے مطابق کوڈک کی جانب سے نقدی بچانے کے لیے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ اپنے امریکی ریٹائرمنٹ انکم پلان میں شراکت روک دے گی، یہ خبر سامنے آنے کے بعد سے پری مارکیٹ ٹریڈنگ میں کمپنی کے حصص کی قیمت 7 فیصد سے زائد نیچے آگئی ہے۔

    مختلف ایئرلائنز نے رعایتی ٹکٹوں کا اعلان کر دیا

    ایک صدی تک کوڈک کا سفر انتہائی کامیاب رہا، 1970ء کی دہائی میں امریکی مارکیٹ میں فلمز کی 90 فیصد اور کیمروں کی 85 فیصد فروخت اس کے پاس تھی، تاہم ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے عروج کے بعد اس کی منڈی زوال کا شکار ہوگئی۔

    رپورٹس کے مطابق کوڈک کو سال 2020ء میں اس وقت عارضی سہارا ملا جب امریکی حکومت نے اسے دواسازی کے اجزاء تیار کرنے کا منصوبہ سونپا، روچیسٹر میں واقع اس کا فارماسیوٹیکل پلانٹ اب ایف ڈی اے سے منظور شدہ ہے اور ریگولیٹڈ مصنوعات تیار و فروخت کرنے کا حق رکھتا ہے۔

  • کئی سرکاری اداروں کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ!

    کئی سرکاری اداروں کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ!

    اسلام آباد (20 جولائی 2025): وزارت خزانہ نے کئی سرکاری اداروں کے ریڈ زون میں کام کرنے اور دیوالیہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت خزانہ کی سرکاری اداروں سے متعلق دستاویز جاری کی ہیں، جس میں اداروں کی زبوں حالی کا احوال بیان کیا گیا ہے۔

    وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق کئی سرکاری ادارے ریڈ زون میں کام کر رہے ہیں جب کہ کئی سرکاری کارپوریشنز کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

    ان دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اداروں کے بہت سے بورڈ آف ڈائریکٹرز بدستور غیر فعال ہیں۔ ان بورڈ ارکان کے پاس نہ تو مہارت ہوتی ہے اور نہ آزادی اور تجربہ ہوتا ہے۔ بورڈ ارکان کے پاس اسٹریٹجک فیصلے لینے اور احتساب نافذ کرنے کا عزم بھی نہیں ہوتا ہے۔

    دستاویز میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ زیادہ تر اداروں میں آڈٹ کمیٹیاں غیر فعال یا صرف علامتی ہوتی ہیں۔ خطرے کے انتظام کے طریقہ کار یا تو بالکل موجود نہیں یا صرف خانہ پُری تک محدود ہیں۔

    وزارت خزانہ کی ان دستاویزات میں سرکاری اداروں پر عوامی اعتماد کے زوال کی وجہ بھی بیان کی گئی ہے اور کہا ہے کہ موثر نگرانی کی عدم موجودگی نے مالیاتی غلط بیانی اور لاگت میں اضافے کو جنم دیا ہے۔ بعض صورتوں میں مشتبہ فراڈ جیسے معاملات پیدا ہوئے ہیں۔ مالی عدم استحکام، اداروں پر عوامی اعتماد کے زوال میں اضافہ ہوا ہے۔

  • امریکا کے 2 بڑے بینک دیوالیہ ہوگئے، اسٹاک مارکیٹس میں مندی

    امریکا کے 2 بڑے بینک دیوالیہ ہوگئے، اسٹاک مارکیٹس میں مندی

    واشنگٹن: امریکا کے 2 بڑے بینک دیوالیہ ہوگئے جس کے بعد اسٹاک مارکیٹس میں بھی مندی دیکھی جارہی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا شدید بینکنگ بحران کی زد میں آگیا ہے، شرح سود بڑھنے سے امریکا کے 2 بینک دیوالیہ ہوگئے۔

    امریکا کا سگنچر بینک بھی دیوالیہ ہوچکا ہے جبکہ سیلیکون ویلی بینک جمعہ کو دیوالیہ ہو گیا تھا۔

    بینکوں کے دیوالیہ ہونے کا سن کر عوام بینکوں سے اپنے ڈپازٹس نکلوانے کے لیے دوڑ پڑے، افرا تفری کی صورتحال دیکھ کر امریکی صدر بائیڈن کو قوم سے خطاب کرنا پڑا۔

    امریکی صدر نے اپنے خطاب میں عوام کو یقین دلایا کہ کوئی بحران نہیں ہے۔

    دوسری جانب بینکنگ انڈسٹری میں بحران کے بعد اسٹاک مارکیٹس میں بھی مندی دیکھی جارہی ہے۔

  • جاپان پر قرضوں کا بے تحاشہ بوجھ، لیکن پھر بھی دیوالیہ نہیں ہوتا؟

    دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک، جاپان کے بارے میں بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ اس پر قرضوں کا بے تحاشہ بوجھ ہے، اس کے باوجود یہ ملک سر اٹھائے کھڑا ہے اور دیوالیہ نہیں ہوتا، لیکن ایسا کیوں ہے؟

    گزشتہ سال ستمبر کے آخر تک جاپان اس حد تک مقروض ہو چکا تھا جسے سن کر حیرانی ہوتی ہے اور حیران کن بات یہ ہے کہ قرضوں کا یہ بوجھ یہاں رکے گا نہیں بلکہ مستقبل میں بڑھتا ہی جائے گا۔

    جاپان پر قرضوں کا مجموعی حجم 9.2 کھرب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو جاپان کی جی ڈی پی کا 266 فیصد ہے، قرضے کی یہ رقم دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہے۔

    اگر جاپان کے مقابلے میں امریکا کے قرضوں کا حجم دیکھا جائے تو یہ 31 کھرب ڈالر ہے لیکن یہ رقم امریکا کے ٹوٹل جی ڈی پی کے صرف 98 فیصد کے برابر ہے۔

    قرضوں کے اتنے بڑے حجم کے یہاں تک پہنچنے کا سفر چند سال کا نہیں بلکہ ملکی معیشت کو رواں رکھنے اور اخراجات پورا کرنے کی جدوجہد کی مد میں لیے گئے قرضوں کا بوجھ بڑھنے میں کئی دہائیاں لگی ہیں۔

    جاپان کے شہری اور معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے والے کاروباری ادارے قرضوں کے استعمال میں ہچکچاتے ہیں جبکہ ریاست اکثر انہیں خرچ کرنے پر مجبور کرتی ہے۔

    پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے نان ریزیڈینٹ سینیئر فیلو تاکیشی تاشیرو کا کہنا ہے کہ لوگ اپنے طور پر بہت زیادہ بچت کرتے ہیں لیکن اس کے مقابلے میں مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کا رواج نہیں ہے۔

    ان کے مطابق اس مسئلے کی ایک بڑی وجہ جاپان میں بڑی آبادی کا عمررسیدہ یا بزرگی کی عمر میں ہونا ہے جس کے باعث حکومت کے سوشل سیکیورٹی اور صحت کی خدمات پر اٹھنے والے اخراجات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔

    جاپان کی بیشتر آبادی کو ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے مستقبل کے بارے میں بہت زیادہ بے یقینی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اسی لیے وہ ذاتی بچت کو ترجیح دیتے ہیں۔

    تاہم قرضوں کے اس بڑے حجم کے باوجود حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار سرمایہ کاری کے لیے جاپان پر بھروسہ کرتے ہیں۔

    جاپان پر قرض کا بوجھ بڑھنے کا آغاز 90 کی دہائی کے آغاز میں ہوا جب اس کے مالیاتی نظام اور ریئل اسٹیٹ کا نظام تباہ کن نتائج کے ساتھ بلبلے کی مانند پھٹ گیا، اور اس وقت جاپان پر قرض کی شرح اس کے جی ڈی پی کے صرف 39 فیصد حصے کے برابر تھی۔

    اس صورتحال کے باعث حکومت کی آمدنی میں کمی آئی جبکہ دوسری جانب اخراجات میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا، چند ہی برسوں میں یعنی سال 2000 تک جاپان پر قرضوں کا بوجھ بڑھ کر اس کے جی ڈی پی کے 100 فیصد تک آگیا تھا جو 2010 تک دو گنا بڑھ گیا۔

  • 2023 میں پاکستان دیوالیہ ہوسکتا ہے؟ شبر زیدی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    2023 میں پاکستان دیوالیہ ہوسکتا ہے؟ شبر زیدی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے پاکستان کے دیوالیہ ہونے سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

    تفصیلات کے مطابق شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں شرکت کی اور پاکستان کو لاحق معاشی خطرات کے حوالے سے گفتگو کی۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ معاشی اصطلاح میں دیوالیہ یا ڈیفالٹ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص یا ملک اپنی موجودہ آمدن کے اندر اپنے قرضے نہ اتار سکے، پاکستان اپنی مقامی اور غیر ملکی کرنسی میں ہونے والی آمدن میں اپنا قرض نہیں اتار سکتا لہٰذا اس حوالے سے ملک ایک طویل عرصے سے دیوالیہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دوسرا ڈیفالٹ ریاستی قرضے کا ہے جو اس وقت ہوتا ہے جب دیگر ممالک آپ کو قرض دینا بند کردیں یہ دیکھتے ہوئے کہ آپ اپنا قرضہ ادا نہیں کرسکتے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ریاستی قرضوں کے حوالے سے پاکستان دیوالیہ نہیں ہوا کیونکہ دنیا کے دیگر ممالک یہ دیکھنے کے باوجود کہ پاکستان اپنا قرضہ ادا نہیں کرسکتا، ہمیں قرض دے رہے ہیں۔

    البتہ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ جس طرح حکمران طبقے کی عیاشیاں جاری ہیں اور غیر دانشمندانہ معاشی فیصلے کیے جارہے ہیں، جلد بیرونی دنیا پاکستان کو قرضے دینے سے اپنا ہاتھ کھینچ لے گی۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا جھوٹ بولتے رہے کہ پاکستان سری لنکا نہیں بن سکتا، اگر یہی حالات رہے کہ تو صرف اگلے ہی سال پاکستان سری لنکا کی طرح دیوالیہ ہوجائے گا۔

  • پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خدشہ نہیں: مفتاح اسماعیل کا ایک بار پھر دعویٰ

    پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خدشہ نہیں: مفتاح اسماعیل کا ایک بار پھر دعویٰ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خدشہ نہیں، ایک دوست ملک نے زرمبادلہ بڑھانے میں ہماری مدد کی درخواست مسترد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے متحدہ عرب امارات میں تھنک ٹینک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو عالمی قرضوں کی واپسی کے حوالے سے دیوالیہ ہونے کا خدشہ نہیں۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئندہ چند ہفتے میں ملک میں ڈالرز کی ترسیل میں اضافہ ہوگا، گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیر اعظم جانتے ہیں کہ ہم ڈیفالٹ نہیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ ادائیگی کے توازن کی صورتحال بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں، 2، 3 ماہ کے لیے اعتدال پسندی سے درآمدات کی کوشش کریں گے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 2 ہفتوں میں پاکستان میں ڈالرز کی آمد باہر سے زیادہ ہوگی، ایک بار ایسا ہو جائے گا تو روپے پر دباؤ ختم ہو جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایک دوست ملک سے زرمبادلہ بڑھانے میں ہماری مدد کی درخواست مسترد کردی گئی، ملک کے زرمبادلہ ذخائر کم ہو کر محض 9.32 ارب ڈالرز رہ گئے ہیں۔

    وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ زرمبادلہ ذخائر 45 دن کی درآمدات پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔

  • سری لنکا میں اسکول ایک بار پھر بند

    سری لنکا میں اسکول ایک بار پھر بند

    کولمبو: سری لنکا میں شدید معاشی اور ایندھن بحران کی وجہ سے 2 ہفتوں کے لیے اسکول بھی بند کردیے گئے، ملک میں صرف 10 دن کا ایندھن باقی رہ گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سری لنکا نے شدید اقتصادی اور ایندھن بحران کی وجہ سے تمام اسکولوں کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور منگل سے دو ہفتوں کے لیے صرف ضروری خدمات جیسے صحت، ٹرینوں اور بسوں کے لیے ایندھن کی فراہمی کی اجازت دی ہے۔

    حکومتی کابینہ کے ترجمان بندولا گناوردھنے نے کہا کہ ایندھن صرف ملک میں چلنے والی ٹرینوں اور بسوں، طبی خدمات اور گاڑیوں کے لیے فراہم کیا جائے گا جو منگل سے 10 جولائی تک کھانا پہنچاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکام نے ایندھن کے بحران کے پیش نظر شہری علاقوں میں اسکولوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے اور سب کو گھر سے کام کرنے کی تاکید کی ہے۔

    خیال رہے کہ سری لنکا گزشتہ چند مہینوں سے شدید اقتصادی بحران کا شکار ہے، ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر ریکارڈ کم سطح پر پہنچ گئے ہیں جس کی وجہ سے ملک خوراک، ادویات اور ایندھن کی ضروری درآمدات کی ادائیگی کے قابل نہیں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ملک میں ایندھن صرف 10 دن کا رہ گیا ہے جو کہ معمول کی طلب کے لحاظ سے صرف ایک ہفتے میں ختم ہو جائے گا۔

  • دنیاکی سب سے بڑی برطانوی ٹریول فرم تھوماس کک دیوالیہ ہوگئی

    دنیاکی سب سے بڑی برطانوی ٹریول فرم تھوماس کک دیوالیہ ہوگئی

    لندن : دنیا کی سب سے پرانی برطانوی ٹریول فرم تھوماس کک دیوالیہ ہوگئی ، جس کے بعد کمپنی نےاپنےتمام آپریشنزبندکردئیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کی سب سے پرانی برطانوی ٹریول فرم تھوماس کک دیوالیہ ہوگئی، کمپنی کک کی انتظامیہ نے کہاکہ کمپنی کو خسارے سے نکالنے کے لیے جاری بات چیت کے ناکام ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا، ساتھ ہی اس کمپنی کے چھ لاکھ سے زائد سیاحتی منصوبے بھی منسوخ کر دئیے گئے ۔

    جس کے باعث برطانوی کمپنی کےہزاروں صارفین مشکلات کا شکار ہیں اور ڈیڑھ لاکھ برطانوی صارفین دنیا بھر میں پھنس گئے ہیں۔

    برطانوی حکومت کا کہنا تھا کہ ان افراد کی واپسی ملکی تاریخ میں انخلا کا اب تک کا سب سے بڑا منصوبہ ہو گا جبکہ برطانوی شہری ہوابازی کی کمپنی نے بتایا کہ تھامس کک سے منسلک چار فضائی کمپنیوں کے جہازوں کو کھڑا کر دیا گیا ہے۔

    تھوماس کک کمپنی کے سولہ ممالک میں آپریشنز جاری تھے، اس وقت بھی چھ لاکھ سیاح اور مسافر دنیا بھر میں اس کمپنی کے ذریعے سفر کر رہے ہیں۔

    کمپنی کے دیوالیہ ہونے کی وجہ بین القوامی لینڈزر سے قرض پروگرام کے حصول میں ناکامی ہے، کمپنی ، ائیر لائنز، ہوٹلز اور ریزوٹس چلاتی تھی۔

    کمپنی کے دیوالیہ ہونے کے باعث تقریبا بائیس ہزار افراد ملازمت سے فارغ ہوجائیں گے۔

  • اقتصادی بحران کے باعث لبنان کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ

    اقتصادی بحران کے باعث لبنان کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ

    بیروت : سعودی عرب اور خلیجی ممالک نے ہاتھ کھینچ لیا، لبنانی معیشت مزید مشکل صورتحال سے دوچار ہو گئی، عالمی بینک کا کہنا ہے کہ لبنان کی معیشت کا بنیادی ڈھانچہ مخدوش ہے‘شامی بحران کے حل سے اس کی لاٹری نہیں کھلے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ کا ملک لبنان ان دنوں شدید اقتصادی بحران میں گھرا ہے۔ لبنانی وزیراعظم سعد الحریری نے کہا ہے کہ بلاشبہ لبنان کو اقتصادی بحران بیشک درپیش ہے لیکن ملک کے دیوالیہ ہونے کا کوئی امکان نہیں، اصلاحات سے مسئلہ حل ہو جائے گا۔

    بعض سیاستدان اقتصادی تجزیہ کار اور مالیاتی ادارے لبنان کے اقتصادی حالات کا مختلف منظر نامہ پیش کر رہے ہیں۔ سرسری سی نظر ڈالنے سے لبنان کا اقتصادی منظر نامہ دھندلایا ہوا نظر آرہا ہے۔

    عالمی بینک نے رپورٹ دی ہے کہ لبنان کی معیشت کا بنیادی ڈھانچہ مخدوش ہے۔شامی بحران کے حل سے اس کی لاٹری نہیں کھلے گی بلکہ شام کے بحران نے لبنانی معیشت کو مزید بگاڑ دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ لبنان کے ایک بڑے حلقے کو ملک کے دیوالیہ ہونے کا بہت خدشہ ہے، اس کی دلیل یہ دی جا رہی ہے کہ لبنان کا توازن و تجارت خسارے سے دوچار ہے۔

    لبنان کو قومی قرضوں کا سود چکانے کیلئے سالانہ 20ارب ڈالرز سے زیادہ کا قرضہ لینا پڑ رہا ہے، گذشتہ 3برسوں میں شرح نمو صرف ایک فیصد سے دو فیصد تک رہی ۔اس کے علاوہ دیگر ممالک میں برسرِ روزگار لبنان تارکین کی جانب سے ترسیلات زر میں بھی مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔

    سعودی عرب اور خلیجی ممالک ماضی میں لبنان کی اچھی خاصی مالی امداد کیا کرتے تھے لیکن اب ان ملکوں نے بھی ہاتھ کھینچ لیا ہے، اس سے لبنانی معیشت مزید مشکل صورتحال سے دوچار ہو گئی ہے۔

    لبنانی حکومت اقتصادی اصلاحات کی بات تو کر رہی ہے تاہم عملی اقدامات اور خارجی امداد لانے سے قاصر نظر آرہی ہے، خدشات یہ بھی ہیں کہ سیاسی بحران اپریل میں ہونے والی مجوزہ پیرس کانفرنس کے عالمی شرکاء کو 11ارب ڈالرز دینے کا وعدہ پورا کرنے سے روک دیں گے۔

  • ترکی مضبوط ریاست ہے، جس کا دیوالیہ ممکن نہیں، ترک صدر

    ترکی مضبوط ریاست ہے، جس کا دیوالیہ ممکن نہیں، ترک صدر

    انقرہ : ترک صدر طیب اردوگان نے کہا ہے کہ لیرا کی قدر میں کمی ہونا ترکی پر برسایا جانے والا اقتصادی میزائل ہے، لیکن ترکی مضبوط ریاست ہے جو کسی بحران سے دوچار نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے امریکی پابندیوں کے باعث ترک کرنسی لیرا کی قدر میں کمی کے باعث ملک میں پیدا ہونے والی گہماگہمی کی صورتحال کو کم کرنے کے لیے کہا ہے کہ ’ترکی اقتصادی طور پر ایک مضبوط ریاست ہے جو نہ کسی بحران سے دوچار ہے اور نہ ہی ملک کا دیوالیہ ہورہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک صدر طیب اردوگان نے اپنے سیاسی جماعت کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ترکی پر اقتصادی میزائل برسائے جارہے ہیں اور ملکی کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہونا ان ہی میزائلوں میں سے ایک ہے‘۔

    ترک خبر رساں اداروں کے مطابق رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کشیدگی کے بعد امریکی پابندیوں کے باعث لیرا کی قدر کمی واقع ہونے کے بعد ترک حکومت کی کوشش ہے کہ چین، روس اور یوکرائن سے تجارتی معاملات مقامی کرنسی میں طے کریں۔

    ترک صدر کا اپنی جماعت کے اراکین کے ساتھ گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ سود استحصال کرنے کا بہترین آلہ ہے جو غریب کو مزید غریب اور امیر کو امیر تر بنارہا ہے اس لیے سود کی شرح میں ممکنہ حد تک کمی لانی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کے مرکزی بینکوں کی جانب سے لیرا کی قدر میں پیدا ہونے والے کمی کا مقابلہ کرنے کے لیے شرح سود میں اضافہ کیا گیا تھا جس پر بینکوں کو شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔


    امریکا سے تنازع ترک کرنسی پر اثرانداز ہونے لگا، لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی


    یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ترکی سے امریکا میں دھاتوں اور دھاتی مصنوعات کی درآمدات پر عائد کردہ محصولات کو دوگنا کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے ترک مخالف بیان کے بعد ترک کی کرنسی لیرا بری طرح متاثر ہوئی ہے، جس کی قدر میں ریکاڑ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    طیب اردوگان نے امریکی پابندیوں پر رد عمل دیتے ہوئے حکومتی اراکین کو امریکی وزیر داخلہ اور وزیر انصاف کے ترکی میں موجود اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

    خیال رہے کہ امریکی پادری اینڈریو براؤنسن کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک وزیر قانون و انصاف عبدالحمید گل اور وزیر داخلہ سلیمان سویلو پر امریکا نے پابندیاں عائد کردی ہیں۔