Tag: ذبیح اللہ مجاہد

  • ذبیح اللہ مجاہد نے دوحہ میں خاتون رپورٹر کا سوال نظر انداز کر دیا

    ذبیح اللہ مجاہد نے دوحہ میں خاتون رپورٹر کا سوال نظر انداز کر دیا

    دوحہ: افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دوحہ، قطر میں ایک خاتون رپورٹر کا خواتین سے متعلق سوال یک سر نظر انداز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ کانفرنس کے دوران طالبان وفد کے سربراہ سے افغان خاتون رپورٹر نے سوال کیا ’’کیا آپ خواتین سے خوف زدہ ہیں؟‘‘

    ذبیح اللہ مجاہد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا، انھوں نے افغانستان میں اقتدار کے قانونی جواز کا سوال بھی نظر انداز کر دیا۔

    تاہم وفد میں شریک طالبان رہنما سہیل شاہین نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے پاس قانونی جواز نہ ہوتا تو افغانستان سے قبضہ کیسے ختم کرایا۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی قیادت میں اتوار کے روز قطر میں افغانستان کے لیے دو درجن سے زائد ممالک کے خصوصی ایلچیوں پر مشتمل دو روزہ کانفرنس شروع ہوئی۔ اس کانفرنس میں طالبان نے عالمی مالیاتی پابندیاں ختم کرنے اور مغرب کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا، تاہم خواتین کی آزادی پر عائد پابندیوں کے حوالے سے طالبان کا کہنا تھا کہ اس پر ان کی پالیسی مختلف ہے۔

    یہ یو این سیکریٹری جنرل کے ایک سال قبل شروع کردہ ’دوحہ عمل‘ کے آغاز کے بعد پہلا موقع ہے کہ طالبان نے بین الاقوامی تعلقات پر بات چیت کے لیے کسی کانفرنس میں شرکت کی ہے۔

    واضح رہے کہ طالبان نے فروری میں ہونے والی میٹنگ میں اس لیے شرکت نہیں کی تھی کیوں کہ اقوام متحدہ نے ہیومن رائٹس گروپس کے ارکان کو بھی مدعو کیا تھا، چناں چہ اس بار طالبان کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے اس کانفرنس میں رائٹس گروپس کو دعوت نہیں دی گئی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق طالبان کو پچھلے سال مئی میں ہونے والے پہلے دور میں مدعو نہیں کیا گیا تھا، رواں برس طالبان کی اس کانفرنس میں شرکت کو مندوبین نے خوش آئند قرار دیا ہے حالاں کہ رائٹس ایکٹویٹس کو مدعو نہ کیے جانے پر شدید تنقید بھی کی جا رہی ہے۔

  • کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر حملے میں ملوث داعش کے دہشت گرد مارے گئے، افغان ترجمان کا دعویٰ

    کابل : افغان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے میں ملوث داعش کے دہشت گرد مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغان فورسز نے کابل اور صوبے نمروز میں داعش کے مختلف ٹھکانوں پر کارروائی کی ، کارروائی میں 8 دہشت گردوں کو ہلاک اور سات کو گرفتار کیا گیا۔

    ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر حملے میں ملوث داعش کے دہشت گرد مارے گئے۔

    ترجمان نے بتایا کہ افغان فورسز نے داعش کےخطرناک نیٹ ورک کیخلاف کارروائیاں کیں ، یہ دہشت گرد پاکستانی سفارت خانے اور کابل ہوٹل میں چینی باشندوں پر حملے میں ملوث تھے۔

    یاد رہے دو دسمبر کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ ہوا تھا جس میں سیکورٹی گارڈ زخمی ہو ا تھا۔

  • ایشیا کپ ناخوشگوار واقعے میں ملک سے فرار ہونے والے شہری ملوث ہیں: ذبیح اللہ مجاہد

    ایشیا کپ ناخوشگوار واقعے میں ملک سے فرار ہونے والے شہری ملوث ہیں: ذبیح اللہ مجاہد

    کابل: امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایشیا کپ 2022 میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان میچ کے بعد پیش آنے والے ناخوش گوار واقعات پر کہا ہے کہ افغان عوام سنجیدہ قوم ہے جو ایسی حرکتوں پر یقین نہیں رکھتی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ میں پاک افغان میچ کے بعد گراؤنڈ میں ہنگامہ آرائی اور سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہم کے حوالے سے جب امارت اسلامیہ کا مؤقف پوچھا گیا تو ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ یہ ناخوش گوار واقعہ ایسے کچھ لوگوں کی جانب سے پیش آیا ہے جو امارت اسلامیہ کی آمد کے بعد ملک چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں۔

    انھوں نے کہا افغان عوام سنجیدہ قوم ہے جو ایسی حرکتوں پر یقین نہیں رکھتی، سوشل میڈیا پر اس نفرت انگیز مہم کے پیچھے ہماری تحقیق کے مطابق کچھ فیک اکاؤنٹس کار فرما ہیں۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے کہا امارت اسلامیہ نے سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس اور افغان نوجوانوں کے نام کچھ دن قبل ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا تھا جس میں انھیں شائستگی اور اخلاقی رویہ اپنانے کی تلقین کی گئی تھی۔

    پاکستان سے شکست کے بعد افغان ٹیم کی نیندیں‌ اڑ گئیں!

    بدھ 7 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے پاک افغان میچ کے بعد ہنگامہ آرائی کے بعد امارت اسلامیہ کے ترجمان کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں پاکستان کے عوام کے خلاف سوشل میڈیا مہم کو افغانی اور اسلامی کلچر کے خلاف قرار دیا گیا تھا۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا تھا کہ ’گزشتہ دو دن سے جب سے کرکٹ میچ ہارنے کا واقعہ ہوا ہے کچھ افغان بھائی غیر شعوری طور پر اپنے اصول، اخلاق اور قلمی عفت سب کچھ بھول چکے ہیں، پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کی غمی و خوشی میں شریک دو بھائی ہیں، ان کی ایک دوسرے سے بہت سی ضروریات وابستہ ہیں۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا کہ یہ سب کچھ نظر انداز کر کے توہین، تذلیل، تحقیر کا رویہ اختیار کرنا نہ امارت اسلامیہ کی پالیسی ہے نہ افغانی غیرت و حمیت کا تقاضا ہے، نہ ہی ہمارا دین اس کی اجازت دیتا ہے۔ ہر معاملے میں حد سے تجاوز اور عوام کو نفرت کی جانب بلانا اسلام دشمن قوتوں کا پروگرام ہے۔

    ہدایت کی گئی کہ اگرچہ ممکن ہے اُس جانب سے بھی ایسا کچھ ہوتا ہو مگر ہماری آپ کی اپنی ذمہ داری ہے، نفرت اور بیزاری کی باتیں نہ کریں، کھیل کھیل ہے کوئی جنگ یا سنجیدہ معاملہ نہیں، نہ اپنے کھلاڑیوں کو پریشان کریں، نہ دیگر ممالک سے اپنے تعلقات خراب کریں۔ نہ دیگر اقوام کو یہ تاثر دیں کہ ہم میں برداشت کی صلاحیت بالکل نہیں۔

    ترجمان کی جانب سے سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی تنبیہہ بھی کی گئی۔

  • طالبان نے روس سے متعلق اہم بیان جاری کر دیا

    طالبان نے روس سے متعلق اہم بیان جاری کر دیا

    کابل: افغان طالبان نے روس سے اپنی امیدیں وابستہ کر لیں، اقوام متحدہ اور افغانستان کے درمیان ثالثی ہو یا ملک کے اندر تعمیر نو کا مسئلہ، طالبان روس کی طرف دیکھنے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ روس اقوام متحدہ اور افغانستان کے درمیان ثالث بن سکتا ہے، افغانستان پر عائد عالمی پابندیوں کے خاتمے اور ملک کے اندر تعمیر نو کے سلسلے میں بھی روس افغانستان کی مدد کر سکتا ہے۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ہمیں مثبت نتائج کی امید ہے۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل طالبان نے سہیل شاہین کو اقوام متحدہ کے لیے افغانستان کا سفیر مقرر کیا ہے، سہیل شاہین دوحہ میں طالبان کی مذاکراتی ٹیم میں شامل رہے ہیں اور طالبان کی ترجمانی کا فریضہ بھی انجام دیتے رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو ایک خط بھی لکھا گیا ہے، جس میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اعلیٰ سطح کی بحث میں حصہ لینے کی گزارش کی گئی ہے۔

    دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے طالبان رہنماؤں پر عائد سفری پابندیاں بھی ختم کر دی ہیں۔

  • جاپانی ڈاکٹر کے قاتلوں کو ڈھونڈ نکالیں گے: طالبان ترجمان کا انٹرویو

    جاپانی ڈاکٹر کے قاتلوں کو ڈھونڈ نکالیں گے: طالبان ترجمان کا انٹرویو

    کابل: طالبان ترجمان نے جاپانی ڈاکٹر اور امدادی کارکن ناکامُورا تیتسُو کے قاتلوں کو ڈھونڈ نکالنے کا عزم ظاہر کیا ہے، انھوں نے ایک انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ ہم افغانستان میں تمام فریقوں پر مشتمل حکومت بنانے کے خواہاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کے روز کابل میں جاپانی سرکاری میڈیا ہاؤس این ایچ کے کو ایک انٹرویو دیا، انھوں نے کہا کہ ہماری عبوری حکومت عارضی انتظامیہ پر مشتمل ہے، ہم نے مستقبل میں تمام فریقوں کی شمولیت کی حامل انتظامیہ تشکیل دینے کا وعدہ کیا ہے۔

    انھوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ بیرونِ ملک افغان حکومت کے اثاثوں پر تحویل ختم کی جائے اور عبوری حکومت کو تسلیم کیا جائے۔

    انٹرویو میں مجاہد نے اس تشویش کو رد کر دیا کہ صوبائی حکومت صرف طالبان کے اعلیٰ ارکان پر مشتمل ہے، انھوں نے زور دے کر کہا کہ تمام فریقوں پر مشتمل حکومت تشکیل دینے کے لیے کئی دیگر لوگوں کو شامل کرنے کی غرض سے بات چیت جاری ہے۔

    انھوں نے سفارت کاری کے ذریعے بین الاقوامی برادری کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا، اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں استحکام پوری دنیا کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔

    جاپان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ طالبان تعلقات کو مزید فروغ دینے کے خواہاں ہیں کیوں کہ افغانستان کو جاپان سے مدد کی ضرورت ہے۔

    2019 میں ایک ہلاکت خیز حملے میں مار دیے جانے والے جاپانی ڈاکٹر اور امدادی کارکن ناکامُورا تیتسُو کا حوالہ دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ ناکامُورا نے خود کو افغان عوام کی زندگی بہتر بنانے کے لیے وقف کر رکھا تھا، اُنھوں نے بتایا کہ طالبان کی حتمی معلومات کے مطابق مسلح بندوق برداروں کو انھیں گولی مارنے کے لیے رقم دی گئی تھی۔

    طالبان ترجمان نے اس قتل کی تفتیش کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی طالبان کی تیاری مکمل ہوئی تو وہ اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو ڈھونڈ نکالیں گے اور انھیں ان کے عمل کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

  • افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    کابل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی مسنوخی پر طالبان کا ردعمل سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات مفید رہے اور معاہدہ مکمل ہوچکا ہے، فریقین معاہدہ کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ امریکی صدر نے مذاکراتی سلسلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔

    ترجمان طالبان نے کہا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہی پہنچے گا، اس کا اعتماد اور ساکھ متاثر ہوگی، امریکا کا امن مخالف رویہ ہوکر دنیا کے سامنے آگیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی ہے، اگر جنگ کی جگہ افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کیا جاتا تو ہم آخر تک اس کے لیے تیار ہوں گے اور امریکا سے سمجھوتے کی پوزیشن میں واپس آنے کی توقع کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    ترجمان طالبان ذبیح کا کہنا تھا کہ 18 سال کی جدوجہد نے امریکا پر واضح کردیا ہم اپنا وطن کسی کے حوالے نہیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کے دورے کا دعوت نامہ ہمیں اگست کے آخر میں زلمے خلیل زاد کے ذریعے ملا تھا تاہم دورے کو دوحا میں امن معاہدے کے دستخط تک موخر کردیا گیا تھا۔

    ترجمان طالبان نے کہا کہ امن معاہدے پر دستخط اور اعلان کے بعد 23 ستمبر کو بین الافغان مذاکرات کی تاریخ رکھی تھی، مذاکرت کی منسوخی کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا جب فریقین حتمی معاہدے پر پہنچ چکے تھے اور صرف دستخط ہونا رہ گئے تھے۔

  • افغان طالبان کا عسکریت پسندوں کے خلاف اشتہاربازی بند کرنے کا مطالبہ

    افغان طالبان کا عسکریت پسندوں کے خلاف اشتہاربازی بند کرنے کا مطالبہ

    کابل: طالبان نے افغان ذرائع ابلاغ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ عسکریت پسندی یا شدت پسندوں کے خلاف کسی قسم کا اشتہار چھاپنے یا نشر کرنے سے گریز کریں، افغانستان میں طالبان ان دنوں امریکا سے مذاکرات کے مراحل میں ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ افغان ذرائع ابلاغ نے اس ہدایت کو نظرانداز کیا تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

    افغان طالبان کے ترجمان نے ایسے اداروں کو ایک ہفتے کی مہلت دی ہے اور کہا ہے کہ اس کے بعد انہیں میڈیا آفس کی جگہ فوجی ہدف قرار دیا جائے گا اور اس صورت میں انہیں حملوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا کی حمایت سے قائم ہونے والی کابل حکومت، افغان میڈیا پر عسکریت پسندوں کے خلاف نشر ہونے یا چھپنے والے اشتہارات کا معاوضہ سرکاری خزانے سے ادا کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان جاری مذاکرا ت کا آخری دور رواں برس مئی میں مکمل ہوا تھا جس میں طے پایا تھا کہ امریکا افغانستان سے نکل جائے گا اور طالبان انخلا کے عمل میں رخنے نہیں ڈالیں گے۔طالبان نے افغان حکومت سے مطالبات غیر ملکی افواج کے انخلا سے مشروط کررکھے ہیں۔

    دوسری جانب طالبان نے ماسکو میں روسی حکومت سے بھی مذاکرات کیے تھے جبکہ ایران اور پاکستانی حکومت سے بھی ان کے مذاکرات جاری ہیں۔

    ان تمام مواقع پر طالبان نے یہی موقف اختیار کیا ہے کہ افغانستان میں قیامِ امن سے متعلق کسی بھی معاہدے پر اتفاق کے لئے بین الاقوامی افواج کا انخلاء انتہائی ضروری ہے۔