Tag: ذخائر

  • پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں بڑا اضافہ

    پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں بڑا اضافہ

    پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑا اضافہ ہوا ہے اور اسٹیٹ بینک کے مطابق غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں۔

    پاکستان کی معیشت کے لیے اچھی خبر ہے کہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اعلامیہ کے مطابق غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں۔ ایک ماہ میں اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    پاکستان کے زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 4 جولائی 2025 کو ایک ارب 93 کروڑ 76 لاکھ ڈالرز بڑھ کر 20 ارب 2 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کی بلند سطح پر جا پہنچے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے پاس اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب 50 کروڑ 22 لاکھ ہیں، جب کہ کمرشل بینکوں کی تحویل میں زرمبادلہ کے ذخائر 5 ارب 52 کروڑ 65 لاکھ ڈالرز کی سطح پر ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے بیان کے مطابق اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ حکومتِ پاکستان کو موصول ہونے والے کثیرالطرفہ اور تجارتی قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے۔

    ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ یہ سنگِ میل اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کی مشترکہ کوششوں سے ممکن ہوا، جنہوں نے بیرونی شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے دانشمندانہ معاشی پالیسیاں نافذ کیں اور بروقت بیرونی مالی معاونت کو یقینی بنایا۔

  • ’اسٹیٹ بینک کے ذخائر آئی ایم ایف ہدف سے زائد ہو گئے‘

    ’اسٹیٹ بینک کے ذخائر آئی ایم ایف ہدف سے زائد ہو گئے‘

    مشیر خزانہ خرم شہزاد نے کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور اسٹیٹ بینک کے ذخائر آئی ایف ایم ہدف سے زیادہ ہوگئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مالی سال 25-2024 کے اختتام پر مشیر خزانہ خرم شہزاد نے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 30 جون تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب 50 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں اور اسٹیٹ بینک کے ذخائر آئی ایم ایف کے ہدف سے بھی زائد ہو گئے ہیں۔

    مشیر خزانہ نے بتایا کہ گزرے مالی سال 25-2024 میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 5.12 ارب ڈالر ہوا، جس کے بعد مجموعی ذخائر 14.51 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل مالی سال 24-2023 کے اختتام پر اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9 ارب 39 کروڑ ڈالر تھے۔ اس سال پاکستان کے پاس 1.7 ماہ کے درآمدی بل سے کم ذخائر تھے۔ جب کہ اب ڈھائی ماہ کے درآمدی بل کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں۔

    خرم شہزاد نے اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافے کی وجہ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے کو قرار دیا اور کہا کہ ایکسپورٹ میں اضافے کے ساتھ آئی ٹی سروسز کی سرمایہ کاری نے بھی اس میں اہم کردار ادا کیا۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ ذخائر میں اضافہ قرض نہیں بلکہ ملکی معیشت کی بہتری کا نتیجہ ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور قرض کم ہو رہا ہے۔ قرض جی ڈی پی تناسب 75 فیصد سے کم ہو کر 69 فیصد تک آ گیا ہے۔

  • سندھ میں دریافت ہونے والے گیس کے نئے ذخائر کی تفصیلات

    سندھ میں دریافت ہونے والے گیس کے نئے ذخائر کی تفصیلات

    کراچی: سندھ کے ضلع خیر پور میں گیس کے نئے ذخائر دریافت ہوئے جس کی تفصیلات پاکستان اسٹاک ایکسچیبج کو موصول ہوگئی۔

    کمپنی نے خط میں لکھا کہ خیر پور ساون ساوتھ بلاک میں کنویں کی کھدائی فروری میں شروع ہوئی تھی، ساون بلاک میں گیس ذخائر تلاش کیلئے اکھیرو 1 کنویں کی کھدائی 12442 فٹ گہری ہوئی۔

    آئل اینڈ گیس ڈویلمپنٹ کمپنی (او جی ڈی سی ایل) نے خط میں لکھا کہ اکھیرو 1 کنویں سے یومیہ 10 ملین اسٹینڈرڈ کیوبک فٹ گیس حاصل ہوئی، کنوئیں میں گیس کا پریشر 4 ہزار پاؤنڈ پر اسکوائر انچ ہے۔

    اوجی ڈی سی ایل، گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیوٹ، سندھ انرجی ہولڈنگ، یونائیٹڈ انرجی لمیٹڈ کمپنیوں نے گیس ذخائر تلاش کیے۔

    کمپنی نے خط میں لکھا کہ ہائیڈرو کاربن گیس ذخائر کی دریافت ملکی توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

  • اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک ہفتے میں 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہو گیا

    اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک ہفتے میں 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہو گیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ ایک ہفتے میں زر مبادلہ کے ذخائر 40 لاکھ ڈالر اضافے سے 8 ارب 3 کروڑ ڈالر ہو گئے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک ہفتے میں کمرشل بینکوں کے ذخائر 3.30 کروڑ ڈالر اضافے سے 5 ارب 40 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے۔

    ایک ہفتے میں اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں کے ذخائر میں مجموعی طور پر 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا، ملکی مجموعی ذخائر بڑھ کر 13 ارب 42 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ہو گئے ہیں۔

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں آج تاریخی دن رہا، انڈیکس 67 ہزار کی سطح عبور کر گیا، مارکیٹ 594 پوائنٹس کے اضافے سے 67 ہزار 142 پوائنٹس پر بند ہوئی، دن بھر مجموعی طور پر 350 کمپنیوں کے شیئرز میں کاروبار ہوا۔

    211 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ جب کہ 110 کے شیئرز میں کمی ہوئی، مارکیٹ میں 41 کروڑ 56 لاکھ سے زائد شیئرز کی لین دین ہوئی، اسٹاک مارکیٹ میں 15 ارب 95 کروڑ سے زائد مالیت کے شیئرز کی لین دین ہوئی، مارکیٹ کی بلند ترین سطح 67,246 جب کہ کم ترین سطح 66,690 پوائنٹس رہی۔

  • ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ

    ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ

    اسلام آباد: ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 7 کروڑ  50 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر سے متعلق ہفتہ وار اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گیارہ نومبر دوہزار بائیس تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں سات کروڑ باون لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق 4 نومبرکو پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب 72 کروڑ ایک لاکھ ڈالرتھے، ایک ہفتے کے دوران غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق 11 نومبر کو اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 7 ارب 95 کروڑ 90 لاکھ ڈالرتھے، 4 سے 11 نومبر کے دوران زرمبادلہ کے ذخائرمیں 20 لاکھ 50 ہزار ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    11 نومبر کو کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 83 کروڑ 60 لاکھ 70 ہزار ڈالر تھے۔

    ایک جانب تو کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بتایا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔

  • مصری حکومت کی ایک ماہ کے دوران 44 ٹن سونے کی خریداری

    مصری حکومت کی ایک ماہ کے دوران 44 ٹن سونے کی خریداری

    قاہرہ: مصر نے گزشتہ 1 ماہ کے دوران 44 ٹن سونا خریدا ہے جس کے بعد مصر خطے میں سب سے زیادہ سونے کے اثاثے رکھنے والے ملک کی حیثیت حاصل کرلی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مصر کے سینٹرل بینک نے فروری 2022 کے دوران 44 ٹن سونا خرید کر 2022 کی پہلی سہ ماہی میں سونے کے خریداری کے حوالے سے دنیا کے سب سے بڑے سینٹرل بینک ہونے کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔

    پوری دنیا میں اب یہ سوال کھڑا ہوگیا کہ آخر مصر نے ایک ماہ کے دوران اتنا زیادہ سونا کیوں خریدا ہے۔

    ماہر اقتصادیات ہانی ابو الفتوح کا کہنا ہے کہ مصری سینٹرل بینک کے پاس فروری 2022 کے آخر میں سونے کے محفوظ ذخائر 125 ٹن تک پہنچ گئے، یہ مصر میں غیر ملکی محفوظ کرنسی کی قدر کے حوالے سے 17 فیصد کے لگ بھگ ہے۔

    ابو الفتوح کا کہنا تھا کہ نئے سودے کے بعد مصر نے خطے میں سب سے زیادہ سونے کے اثاثے رکھنے والے ملک کی حیثیت حاصل کرلی ہے۔

    ابو الفتوح نے کہنا تھا کہ مصر نے 44 ٹن سونا کیوں خریدا، اس کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ دنیا بھر کے سینٹرل بینکوں نے گزشتہ برسوں کے دوران امریکی ڈالر پر انحصار کم کیا ہے۔

    امریکی معیشت اور ڈالر کے مستقبل کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک ڈالر پر انحصار کم کر رہے ہیں اور سونے پر انحصار بڑھ رہا ہے۔

    سونا ایسی دھات ہے جسے آسانی سے فروخت کیا جا سکتا ہے اور اس پر دنیا بھر کے ممالک، کمپنیاں اور ادارے انحصار کرتے ہیں۔

    ابو الفتوح نے مزید کہا کہ اتنا زیادہ سونا خریدنے کا ایک سبب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مصر، روس سے گندم درآمد کرنے کے لیے کرنسی کے بجائے سونا استعمال کرے۔

  • خام تیل کی قیمت میں کمی: مختلف ممالک اپنے تیل کے ذخائر میں اضافہ کرنے لگے

    خام تیل کی قیمت میں کمی: مختلف ممالک اپنے تیل کے ذخائر میں اضافہ کرنے لگے

    بیجنگ / واشنگٹن: کرونا وائرس کے باعث خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد ایشیائی ممالک اپنے تیل کے ذخائر میں اضافہ کر رہے ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق چین ایشیا پیسفک میں سب سے زیادہ تیل ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق تیل درآمد کرنے والے ایشیائی ممالک بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کا فائدہ اٹھا کر اپنے خام تیل کے اسٹاک کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    رپورٹ میں ایشیائی ممالک کی تیل کی سپلائی اور اسٹریٹجک ریزروز (محفوظ ذخائر) کے حوالے سے تفصیلات شائع کی گئی ہیں۔ اسٹریٹجک ریزرو، تیل یا دوسرے ایندھن کے وہ ذخائر ہوتے ہیں جنہیں حکومتیں اسٹوریج کی محفوظ سہولیات میں ذخیرہ کرتی ہیں تاکہ توانائی کی ترسیلات کی غیر متوقع بندش کی صورت میں انہیں استعمال کیا جا سکے۔

    فراسٹ اینڈ سولیون نامی کنسلٹنسی فرم میں انرجی اور انوائرمنٹ کے ریجنل نائب صدر راوی کرشنا سوامی کے مطابق بڑی معیشتیں جیسے کہ امریکا، روس اور چین نے 1970 کی دہائی میں تیل ذخیرہ کرنا شروع کر دیا تھا۔ ان ممالک کی جانب سے تیل ذخیرہ کرنے کی شروعات کی وجہ 1973 کی عرب اسرائیل جنگ اور ایران کا انقلاب بنے۔

    چین کے بارے میں خیال ہے کہ اس کے پاس ایشیا پیسفک میں تیل ذخیرہ کرنے کی سب سے زیادہ صلاحیت ہے۔ گو کہ بیجنگ اپنی صلاحیت کے بارے میں سرکاری طور پر کوئی معلومات فراہم نہیں کرتا تاہم تجزیہ نگاروں کے مطابق چین 550 ملین بیرل تیل اسٹور کر سکتا ہے۔

    حال ہی میں چین کے سرکاری ادارے چائنہ نیشنل پٹرولیم کارپوریشن نے کہا کہ ملک کے تیل کے محفوظ ذخائر ناکافی ہیں اور یہ ابھی تک 90 دن کے لیے کافی عالمی معیار تک نہیں پہنچے۔

    اس کے مقابلے میں امریکا کی اسٹریٹجک ریزروز 630 ملین بیرل کے قریب ہیں۔

    انٹرنیشل انرجی ایجنسی کے ارکان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے 90 دن کی درآمدی ضروریات کے برابر تیل اسٹاک میں رکھیں، تاہم چین ایجنسی کا مکمل نہیں بلکہ ایسوسی ایٹ رکن ہے۔

    جاپان کے تیل کے ذخائر تقریباً 500 ملین بیرل کے قریب ہیں جو کہ 7 مہینے کے لیے کافی ہے۔

    دسمبر 2019 میں جنوبی کوریا کے تیل کے اسٹریٹجک ریزروز 96 ملین بیرل تھے جو کہ 89 دنوں کے لیے ملکی ضروریات کے لیے کافی ہیں۔

    اس کے مقابلے میں بھارت کے تیل کے اسٹریٹجک ریزروز 40 ملین بیرل ہیں جو ملک کی صرف دس دن کی ضروریات کے لیے کافی ہیں۔

    اسٹریٹجک ریزروز عموماً زیر زمین غاروں میں ذخیرہ کیے جاتے ہیں۔ امریکا کے اسٹریٹجک پیٹرولیم ریزروز گلف کوسٹ کے ساتھ زیر زمین نمک کے غاروں میں ذخیرہ کیے جاتے ہیں، لیکن تیل ذخیرہ کرنے کے لیے زیر زمین غاروں کی تعمیر ایک چیلنجنگ کام ہے کیونکہ اس کے لیے صیحح ارضیاتی تشکیل کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ان غاروں کی تعمیر پر اٹھنے والے اخراجات اتنے زیادہ ہیں جس کی وجہ سے بہت سے ممالک اپنی ضرورت کے لیے کافی سہولیات تعمیر نہیں کر سکے ہیں۔

    ایشیا میں تیل ذخیرہ کرنے کے لیے بھارت زیر زمین غاریں استعمال کرتا ہے تاہم جاپان اس مقصد کے لیے زمین کے اوپر رکھے ٹینک استعمال کرتا ہے۔

    آسٹریلیا جو کہ کبھی ترقی یافتہ ممالک میں سب سے کم تیل ذخیرہ کرنے والا ملک تھا، کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ قیمتوں میں کمی سے فائدہ اٹھا کر امریکا میں تیل ذخیرہ کرنے کی کوشش کرے گا کیونکہ آسٹریلیا کے پاس تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش پہلے ہی پوری ہوچکی ہے۔

    آسٹریلیا کا امریکا کے ساتھ معاہدہ ہے جس کے تحت وہ اسٹریٹجک پٹرولیم ریزروز میں جگہ لیز پر لے سکتا ہے۔

    چین میں گزشتہ ماہ شنگھائی انرجی ایکسچینج نے سرکاری سنو پگ پیٹرولیم ریزروز کو تیل ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کی اجازت دی تھی۔

    بھارت کی توانائی کی وزارت نے 15 اپریل کو ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ وہ اپنے ذخائر کو مکمل گنجائش تک بھرنے کے لیے خام تیل خرید رہا ہے لیکن بھارت کے پیٹرو واچ کے ایڈیٹر مادھو نیان نے سوال اٹھایا کہ کیا ملک میں تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے بھی یا نہیں؟ ان کے مطابق بھارت میں اسٹوریج ٹینک، پائپ لائن اور ڈیلرز کے ٹینک بھی بھرے ہوئے ہیں۔

    جاپان کی وزارت تجارت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایندھن کے موجودہ ذخائر کافی ہیں جبکہ جنوبی کوریا رواں سال اپنے ذخائر میں 1 فیصد بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

  • زرمبادلہ کے ذخائر میں 8.7 کروڑ ڈالر کا اضافہ

    زرمبادلہ کے ذخائر میں 8.7 کروڑ ڈالر کا اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر8.7 کروڑ ڈالر اضافے کے بعد 12.59 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق سرکاری ذخائر میں8.7 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا، اور زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 12.59 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے۔

    اعداد و شمار کے مطابق کمرشل بینکوں کے ذخائر9.1 کروڑ ڈالر کمی سے 6.15 ارب ڈالر ہوگئے، جبکہ زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 18 ارب 74 کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں۔

    اس سے قبل 13 فروری کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد وشمار میں بتایا گیا تھا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 15 کروڑ 70 لاکھ ڈالر اضافے کے بعد 12 ارب 43 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔

    زرمبادلہ کے ذخائر18ارب8کروڑ ڈالر ہوگئے، اسٹیٹ بینک اعلامیہ

    یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایاگیا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 48 کروڑ 62 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔ ایک ہفتے میں ہونے والے اضافے کے بعد بعد ملکی زرمبادلہ ذخائر 18 ارب 8 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔

  • اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک ہفتے میں 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اضافہ

    اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک ہفتے میں 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اضافہ

    کراچی: ایک ہفتے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر میں 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں بینک کے ذخائر میں 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کے ذخائر بڑھ کر 7 ارب 77 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 7 ارب 29 کروڑ ڈالر ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مجموعی ذخائر بھی بڑھ کر 15 ارب 6 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےفارن ایکسچینج قوانین میں ترامیم کر کے بینکوں کو فارن کرنسی کی خرید و فروخت کی اجازت دے دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو فارن کرنسی کی خریدو فروخت کی اجازت دے دی

    تمام کمرشل بینکس آزادانہ طور پر اپنی تمام شاخوں سے غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت کر سکیں گے، کسٹم ڈکلیریشن کی صورت میں 10 ہزار ڈالر سے زاید مالیت کی غیر ملکی کرنسی بھی بینکوں کو فروخت کی جا سکے گی۔

    پاکستانی شہریوں کے علاوہ غیر ملکی افراد بھی بینکوں کو غیر ملکی کرنسی فروخت کر سکیں گے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرونِ ملک سفر کرنے والے پاکستانی بھی بینکوں سے مقررہ حد کے مطابق غیر ملکی کرنسی خرید سکیں گے، بینک غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں سے نکالی گئی رقوم بھی خرید سکیں گے۔

  • پانی کے کم ہوتے ذخائر کو محفوظ بنانا قومی ذمےداری ہے‘ عثمان بزدار 

    پانی کے کم ہوتے ذخائر کو محفوظ بنانا قومی ذمےداری ہے‘ عثمان بزدار 

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ حکومت آنے والی نسلوں کے لیے نئے آبی ذخائر بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پانی کی اہمیت وافادیت کے عالمی دن پراپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان قدرتی خزانوں کے ساتھ بہترین آبی وسائل سے مالامال ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آبی وسائل کوبروئے کار لاکرخوشحال اورترقی یافتہ بنایا جاسکتا ہے، پانی کے کم ہوتے ذخائر کو محفوظ بنانا قومی ذمےداری ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ حکومت آنے والی نسلوں کے لیے نئے آبی ذخائر بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھرمیں پانی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد پینے کے پانی کی اہمیت اجاگر کرنے کے ساتھ اسے محفوظ بنانے کی ضرورت پر زور دینا ہے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے 1993 میں ہرسال ’پانی کا عالمی دن‘ منانے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد پوری دنیا میں یہ دن 22 مارچ کو منایا جاتا ہے

    اقوامِ متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق ہرانسان روزانہ دو سے چار لیٹر پانی پیتا ہے جس میں خوراک میں موجود پانی بھی شامل ہے۔ پاکستان دنیا کے ان سترہ ممالک میں شامل ہے جو پانی کی قِلت کا شکار ہیں۔