Tag: ذوالفقارعلی بھٹو

  • سابق وزیرِاعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی40ویں برسی آج منائی جارہی ہے

    سابق وزیرِاعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی40ویں برسی آج منائی جارہی ہے

    کراچی : پیپلزپارٹی کے بانی و چیئرمین سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی چالیسویں برسی ملک بھر میں آج منائی جائے گی، اس موقع پر پی پی کے زیر اہتمام دعائیہ تقریبات منعقد ہوں گی۔

    ذوالفقار علی بھٹو 5جنوری 1928کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، کون جانتا تھا کہ وہ بین الاقوامی قد آور سیاسی شخصیت کے روپ میں اُبھر کر سامنے آئیں گے، ان کے والد سر شاہ نواز بھٹو بھی سیاست کے میدان سے وابستہ رہے۔

    ذوالفقار علی بھٹو نے ابتدائی تعلیم کے بعد اُنیس سو پچاس میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات کی ڈگری حاصل کی اور اُنیس سو باون میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصولِ قانون میں ماسٹرز کیا، تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے کراچی میں وکالت کا آغاز کیا اور ایس ایم لاء کالج میں بین الاقوامی قانون پڑھانے لگے۔

    ذوالفقار علی بھٹو نے سیاست کا آغاز اُنیس سو اٹھاون میں کیا اور پاکستان کے پہلے آمر فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے دورِ حکومت میں وزیر تجارت، وزیر اقلیتی امور، وزیر صنعت وقدرتی وسائل اور وزیر خارجہ کے قلمدان پر فائض رہے، ستمبر 1965ءمیں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف بڑے بھرپور انداز سے پیش کیا۔

    جنوری 1966ءمیں جب صدر ایوب خان نے اعلان تاشقند پر دستخط کیے تو ذوالفقار علی بھٹو بڑے دلبرداشتہ ہوئے اور اسی برس وہ حکومت سے علیحدہ ہوگئے، اُنہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو مرکزی حیثیت دی۔

    قائد عوام نے دسمبر اُنیس سو سڑسٹھ میں پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی، جو بہت جلد پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت بن گئی۔ عوامی جلسوں میں عوام کے لہجے میں خطاب اُنہی کا خاصا تھا۔

    اُنیس سو ستر کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی نے مغربی پاکستان جبکہ شیخ مجیب الرحمن کی عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان میں نمایاں کامیابی حاصل کی، اقتدار کے حصول کی اس لڑائی میں نتیجہ ملک کے دوٹکڑوں کی صورت میں سامنے آیا۔سقوط ڈھاکہ کے بعد وہ 1971ءمیں پاکستان کے صدر اور پھر 1973ءمیں پاکستان کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔

    ملک کے دولخت ہونے کے بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور اقتدار میں بے پناہ کارنامے انجام دیئے، اُنہوں نے اُنیس سو تہتتر میں ملک کو پہلا متفقہ آئین دیا، یہی نہیں اُنکے دور میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس کو آج بھی اُنکی بڑی کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع کرنے کا سہرا بھی ذوالفقار علی بھٹو کے سر جاتا ہے۔

    پیپلزپارٹی کا دورِ حکومت ختم ہونے کے بعد اُنیس سو ستتر کے عام انتخابات میں دھاندلی کے سبب ملک میں حالات کشیدہ ہوئے، جس کے نتیجے میں پانچ جولائی اُنیس سو ستتر کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کردیا۔

    ملک میں ہونیوالے مظاہروں کے نتیجے میں قائدِ عوام کو دوبار نظر بند کرکے رہا کیا گیا تاہم بعدازاں ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کے ایک مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا اور 18 مارچ 1977ءکو انہیں اس قتل کے الزام میں موت کی سزا سنادی گئی۔

    ذوالفقار علی بھٹو نے اس سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی، جس میں تین ججوں نے انہیں بری کرنے کا اور تین ججوں نے انہیں سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا۔

    پاکستانی سیاست کے اُفق کے اس چمکتے ستارے کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل میں 4اپریل اُنیس سو اُناسی کو پھانسی دیدی گئی لیکن پاکستان کی سیاست آج بھی اُن کی شخصیت کے گرد گھومتی ہے۔

  • بھٹو کو مسلم ممالک کو اکٹھا کرنے کی سزا دی گئی، رضا ربانی

    بھٹو کو مسلم ممالک کو اکٹھا کرنے کی سزا دی گئی، رضا ربانی

    گڑھی خدا بخش : چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ شہید ذوالفقارعلی بھٹو کو مسلم ممالک کو اکٹھا کرنےکی سزا دی گئی، بھٹو ریفرنس پر گرد جم رہی ہے سپریم کورٹ ازخود اوپن کرے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے گڑھی خدا بخش لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس سے قبل رضا ربانی نے ذوالفقار علی بھٹو اورشہید بینظیر بھٹو کی مزارات پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔

    چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بھٹو کو راہ راست سے ہٹانے کا ذمہ دارعالمی قوتوں کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہید ذوالفقارعلی بھٹو کو مسلم ممالک کو یکجا کرنے کی پاداش میں راستے سے ہٹایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کا نظام مکمل طور پر ناکارہ ہوچکا ہے، اس کے تحت کرپشن پر قابو نہیں پایا جا سکتا، نگراں حکومتوں کا کام تین مہینے کے لئے صرف روزانہ کا بزنس چلانا ہے، عالمی اداروں سے معاہدے کرنا ان کا کام نہیں۔

    نگراں حکومتوں کے خد و خال واضح کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے اقدامات کیے جائیں، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کے لئے نیشنل سیکورٹی اور خارجہ پالیسی سمیت تمام اہم ملکی فیصلے اے پی سی کے بجائے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں۔

  • ذوالفقارعلی بھٹو کی برسی، چاراپریل کو سندھ میں عام تعطیل کا اعلان

    ذوالفقارعلی بھٹو کی برسی، چاراپریل کو سندھ میں عام تعطیل کا اعلان

    کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی کی برسی کے موقع پر حکومت سندھ نے چار اپریل کو صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے، اس حوالے سے حکومت سندھ نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 37ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش لاڑکانہ میں عظیم الشان جلسہ عام منعقد ہوگا، جس میں ملک بھر سے لاکھوں کی تعداد میں عوام اور کارکنان شرکت کریں گے اور جلسے سے پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر مرکزی رہنما اور پارٹی کے صوبائی صدور خطاب کریں گے۔

    یاد رہے کہ ذوالفقار علی بھٹو 1963 سے 1966 تک ملک کے پہلے فوجی صدر جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وفاقی وزیر تھے جبکہ 1971 سے 1973 تک ملک کے پہلے سویلین صدر اور 1973 سے 5 جولائی 1977تک ملک کے وزیر اعظم رہے۔

    5 جولائی کو ملک میں جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء لگایا، اور ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کر لیا گیا، ان پر ایک شخص کے قتل کا مقدمہ چلا، جس میں 18 مارچ 1978 کو ان کو ہائی کورٹ نے سزائے موت سنائی۔

    6 فروری 1979 کو سپریم کورٹ نے بھی سزا کو برقرا رکھا اور 4 اپریل 1979 کو ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔

     

  • ذوالفقارعلی بھٹو کی برسی کا خرچہ، وزیراعلیٰ سندھ کے کہنے پرڈھائی کروڑ روپے جاری

    ذوالفقارعلی بھٹو کی برسی کا خرچہ، وزیراعلیٰ سندھ کے کہنے پرڈھائی کروڑ روپے جاری

    کراچی: پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی برسی سرکاری ہوگئی،حکومت سندھ نےسینتیس ویں برسی کیلئے صوبائی خزانہ سے ڈھائی کروڑ روپے کے فنڈ جاری کردیئے۔

    چار اپریل کو زندہ ہے بھٹو کے نعروں سے گونجنے والےپنڈال میں برسی کے انتظامات کیلئے سائین سرکار نے صوبائی خزانہ سے ڈھائی کروڑ روپے کی رقم جاری کردی، سیاسی مخالفین نے حکومت سندھ کے اقدام کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا چوروں کا بازار لگا ہوا ہے، تحریک انصاف کے فیصل واؤڈا نے ردعمل دیاکہ حکومت سندھ عوام سے کھانے پینے کے پیشے بھی چیھن لے گی۔

    پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین کی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی مین شرکت کیلئے کراچی سمیت اندرون سندھ سے قافلوں نے گڑھی خدا بخش پہنشنے کی تیاری شروع کردی۔

  • ذوالفقارعلی بھٹو کی چھیاسویں سالگرہ کی تقریبات منسوخ

    ذوالفقارعلی بھٹو کی چھیاسویں سالگرہ کی تقریبات منسوخ

    کراچی: سانحہ پشاور کےباعث پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو کی چھیاسویں سالگرہ کی تقریبات منسوخ کردی گئی۔

    پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی پانچ جنوری کو چھیاسویں سالگرہ کی تقریبات منسوخ کردی گئی ہیں، سانحہ پشاور کے کی وجہ سے تقریبات نہیں ہوں گی۔ پیپلزپارٹی کے دفاتر میں قرآن خوانی کی جائے گی جس میں ذوالفقار علی بھٹو او ر سانحہ پشاور کے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی کی جائے گی پیپلزپارٹی سندھ کے صدر سید قائم علی شاہ نے تمام پارٹی عہدیداروں کو ہدایت کی ہے کہ سالگرہ کی تقریبات میں کیک نہ کاٹا جائے اور تمام پارٹی دفاتر میں صرف فاتحہ خوانی اور قرآن خوانی کی جائے ۔

  • ذوالفقارعلی بھٹو مرحوم کی 86ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے

    ذوالفقارعلی بھٹو مرحوم کی 86ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے

    پیپلزپارٹی کے بانی چئیرمین ذوالفقارعلی بھٹو کی 86ویں سالگرہ پاکستانی سیاست کو ڈرائینگ روم سے نکال کر عوام میں لانےوالے پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی چھیاسی ویں سالگرہ منائی جارہی ہے ۔

    ذوالفقار علی بھٹو صوبہ سندھ کے ایک با اثرخاندان میں 5جنوری 1928ءکو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے۔ ذوالفقارعلی بھٹونے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز30 سال کی عمرمیں صدر ایوب خان کے دور میں حکومت میں شامل سب سے کم عمر وزیرکی حیثیت سے کیا۔

    ۔1965۔کی جنگ کے دوران وہ پاکستان کے وزیر خارجہ اور ایوب خان کے مشیر تھے۔ انہوں نے اس دوران دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔1967ءمیں انھوں نے پیپلزپارٹی کی بنیادرکھی اورپاکستا نی عوام کو طاقت کاسرچشمہ قرار دیکر پورے ملک میں انقلابی جدوجہد کے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔

    سقوط ڈھاکہ کے بعد20 دسمبر 1971ءسے 13 اگست 1973ءتک ذوالفقارعلی بھٹوصدر پاکستان کے منصب پر فائز رہے۔1973ءکا متفقہ آئین بھٹوحکومت کا سب سے بڑاکارنامہ تصورکیا جاتا ہے، جسکے بعد انہوں نے عہدہ صدارت چھوڑ کر 14 اگست 1973ءکو وزیر اعظم کی حیثیت سے حکومتی اختیارات سنبھالے۔

    انہوں نےمسلم امہ کودنیاکےنقشےپرباوقارملت کادرجہ دینےکےلیےمسلم بلاک بنانےکی حکمت عملی شروع اور اس کےلیےانہوں نےسعودی عرب، سے فلسطین اور انڈونیشیا ودیگرمسلم ممالک کےسربراہان کےساتھ نہ صرف دوطرفہ تعلقات کوفروغ دیابلکہ انہیں مسلم بلاک کےتشکیل پرآمادہ کیامگران کایہ خواب تکمیل نہ پاسکا اوربیرونی اشارے پران کی حکومت کاتختہ الٹ دیاگیا۔

    پانچ جولائی1977 ءکو جنرل ضیا الحق نے مارشل لاءنافذ کرکے بھٹوحکومت کوبرطرف کردیا۔فوجی حکومت کے دورمیں 4اپریل 1979ءکو ذوالفقارعلی بھٹوکو نواب محمد احمد خاں کے قتل کے الزام میں راولپنڈی جیل میں پھانسی دے دی گئی ۔

    آ ج مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کا عہد قصہ ءپا رینہ لگتا ہے لیکن ملکی معیشت ، دفاع اورخارجہ پالیسی پرنظرڈا لنے سے محسوس ہو تا ہے کہ اگر چہ بھٹو اس دنیا میں نہیں ،مگر اپنے عمل اور غیرمعمو لی خدما ت کی وجہ سے وہ لو گو ں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی جوہری پروگرام کا سنگ بنیاد بھی ان کے بڑے کارناموں میں سے ایک ہے۔