Tag: ذوالفقار علی بھٹو

  • "ذوالفقار بھٹو نے کہا تھا کشمیر کی آزادی کیلئے ہزار سال جنگ لڑیں گے”

    "ذوالفقار بھٹو نے کہا تھا کشمیر کی آزادی کیلئے ہزار سال جنگ لڑیں گے”

    کراچی: وزیربلد یات سندھ سعیدغنی نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ کشمیر کی آزادی کیلئے ہزار سال جنگ لڑیں گے۔

    وزیر بلدیات سعید غنی کا کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار بھٹو نے کہا تھا مسئلہ کشمیر پر خواب میں بھی غلطی نہیں کرسکتا، مقبوضہ کشمیرکی جدوجہد پر آواز اٹھانا ہمارا فرض ہے۔

    سعیدغنی نے کہا کہ برہان وانی کی شہادت کا پیغام پاکستانی نوجوانوں تک جانا چاہیے، بھارتی مظالم اور اسکے نتیجے میں شہادتیں کوئی نئی بات نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کےعوام نے جتنے مظالم سہے انکی مثال تاریخ میں نہیں ملتی، پیپلزپارٹی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کل کی ریلی میں بھرپور شرکت کریگی، ریلی میں کارکن صرف کشمیر کے جھنڈےلائیں۔

    لیاری کی عمارت کو 2 جون کو آخری نوٹس جاری کیا گیا تھا، سعید غنی

    وزیربلدیات نے کہا کہ پاکستان کی سفارتی تنہائی کا دعویٰ کیا جاتا تھا لیکن پاکستان ابھرکر سامنے آیا، دنیا نے پاک بھارت جنگ میں پاکستان کےمؤقف کو تسلیم کیا

    سعید غنی نے مزید کہا کہ بھارت کے دعوے کوئی ملک تسلیم کرنے کو تیار نہیں، بھارت نے تسلیم کرلیا 4 پائلٹ مارے گئے، 3 رافیل تباہ ہوئے۔

    انھوں نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد اب تک بھارتی پارلیمان کا اجلاس نہیں ہوا، مودی سمجھتا تھا آئینی ترمیم کے بعد وہ کشمیر پر قابض ہوجائےگا۔

    https://urdu.arynews.tv/zulfikar-ali-bhutto-posthumously-awarded-nishan-pakistan-the-highest-civilian-award/

  • ذوالفقار علی بھٹو کو بعد از مرگ اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشان پاکستان عطا

    ذوالفقار علی بھٹو کو بعد از مرگ اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشان پاکستان عطا

    پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو بعد از مرگ اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشان پاکستان عطا کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 85 ویں یوم پاکستان کے موقع پر ایوان صدر میں ملک کے لیے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو سول اعزازت دینے کی تقریب منعقد ہوئی۔

    صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان کے لیے شاندار خدمات انجام دینے پر ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو بعد از مرگ اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشان پاکستان عطا کیا۔

    سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا یہ اعزاز ان کی صاحبزادی صنم بھٹو نے وصول کیا۔ اس موقع پر بھٹو کے نواسے اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو، نواسی اور ایم این اے آصفہ بھٹو، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    ایوان صدر میں نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد کو سول اعزازت دینے کی تقریب جاری ہے اور مختلف شبعہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو یہ اعزازات دیے جا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ پی پی پی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے دو لخت ہونے کے بعد وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تھا۔ تاہم انہیں 1977 میں معزول کرنے کے بعد 4 اپریل 1979 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

    بعد ازاں آصف علی زرداری کے پہلے دور صدارت میں بھٹو کی پھانسی کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا تھا جو گیارہ سال بعد سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔

    گزشتہ برس جولائی میں سپریم کورٹ نے اس ریفرنس کی متعدد سماعتوں کے بعد اپنی تفصیلی رائے جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ شفاف ٹرائل کے بغیر معصوم شخص ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا گیا۔

    https://urdu.arynews.tv/supreme-court-zulfiqar-bhutto-referecne/

  • ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس  پر سماعت آج ہوگی

    ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سماعت آج ہوگی، جس میں عدالتی معاونین ریفرنس میں قانونی اور آئینی نکات پر عدالت میں دلائل دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت آج ہوگی۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں نو رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا، پیپلز پارٹی صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کراچکی

    عدالت نے گزشتہ سماعت پرآرٹیکل 186 کےاسکوپ پر معاونت طلب کی تھی اور کیس پر معاونت کیلئے عدالتی معاونین بھی مقرر کیے تھے۔

    عدالتی معاونین ریفرنس میں قانونی اور آئینی نکات پر عدالت میں دلائل دیں گے۔

    پیپلزپارٹی 108صدارتی ریفرنس پر صفحات پر مشتمل تحریری جواب عدالت میں جمع کراچکی ہے، تحریری جواب میں جسٹس نسیم حسن شاہ کے انٹرویو کی تفصیلات شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ جواب میں انٹرویو کی یو ایس بی، سی ڈی اور اردو انگریزی ٹرانسکرپٹ بھی جمع کرایا گیا ہے۔

  • ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کی سماعت آج ہوگی

    ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کو عدالتی قتل قرار دینے کے صدارتی ریفرنس کی سماعت آج ہوگی۔

    چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں نو رکنی لارجربینچ سماعت کرے گا،9 رکنی لارجربینچ میں جسٹس سردارطارق مسعود، جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس یحیٰی آفریدی، جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال مندوخیل ، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے نے ذوالفقارعلی بھٹوریفرنس کی سماعت براہ راست نشر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا ہے کہ ذوالفقارعلی بھٹوکو قتل کی سازش کے الزام میں پھانسی دی گئی،بھٹوکانظریہ آج بھی زندہ ہے، ریفرنس کی سماعت براہ راست نشرکرنے کی اجازت دی جائے۔

    گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھٹو کے قاتلوں کو بےنقاب کیاجائے گا، ریفرنس مقررکرنے پرچیف جسٹس کے شکرگزار ہیں۔

    یاد رہے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو نواب محمد احمد خان قصوری قتل کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی، مقتول بھٹو کے سیاسی حریف احمد رضا قصوری کے والد تھے۔

    ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے والے جج جسٹس نسیم حسن شاہ نے بعد میں اعتراف کیا کہ بھٹو کو سزائے موت سنانے کے لیے جنرل ضیا کا دباؤ تھا۔

    یاد رہے نومبر1974 کوذوالفقاربھٹو کے سیاسی حریف احمد رضا قصوری پر حملہ ہوا، فائرنگ میں احمد رضا قصوری کے والد نواب محمد احمد خان جاں بحق ہوئے تھے ، جس کے بعد احمد رضا قصوری نے الزام وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو پرلگایا۔

    پانچ جولائی 1977 کو جنرل ضیا الحق نے بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹا اور مولوی مشتاق کی سربراہی میں لاہورہائی کورٹ نے نواب محمد احمد خان قصوری قتل کیس میںذوالفقار علی بھٹو کو سزائےموت سنائی۔

    سپریم کورٹ نے چار۔ تین کےتناسب سے فیصلے کی توثیق کی اور 4 اپریل 1979 کو ذوالفقار علی بھٹو کوراولپنڈی جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

    بعد ازاں سزائے موت سنانے والے چار ججوں میں سے جسٹس نسیم حسن شاہ نےایک انٹرویو میں اعتراف کیا کہ جنرل ضیا نےسزائے موت سنانے کے لیے دباؤڈالا تھا۔

    سال 2011 میں بھٹو کے داماد اور اس وقت کے صدرآصف زرداری کے ذریعے حکومت نے ریفرنس دائر کیا، ریفرنس میں جسٹس نسیم حسن شاہ کے انٹرویو کو ہی بنیاد بنایا گیا ہے تاہم سپریم کورٹ نےاس وقت چھے سماعتوں کےبعدبھی کوئی فیصلہ نہ دیا، اب تقریباً 11 برس کے طویل انتظار کے بعد سپریم کورٹ کل سے دوبارہ سماعت کرے گی۔

  • ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس: بلاول بھٹو کی سماعت براہ راست دکھانے کی درخواست دائر

    ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس: بلاول بھٹو کی سماعت براہ راست دکھانے کی درخواست دائر

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ذوالفقار علی بھٹو سےمتعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت براہ راست دکھانے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم ذوالفقار بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس سے متعلق پیپلزپارٹی نے متفرق درخواست دائرکردی۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی جانب سے سپریم کورٹ میں ریفرنس پر سماعت براہ راست دکھانے کے لئے درخواست دائر کی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ذوالفقار بھٹو سےمتعلق صدارتی ریفرنس 12 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر ہے،ذوالفقار بھٹو کو ایک قتل کی سازش کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی۔

    دائر درخواست میں کہنا تھا کہ ذوالفقار بھٹو کو پھانسی دے دی گئی لیکن ان کا نظریہ آج بھی زندہ ہے، استدعا ہے کہ کیس کی سماعت کی کارروائی براہ راست نشر کرنےکی اجازت دی جائے۔

    یاد رہے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس پر سماعت 12 دسمبر کو ہوگی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں9رکنی لارجربینچ سماعت کرے گا۔

    9رکنی لارجربینچ میں جسٹس سردارطارق مسعود، جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس یحیٰی آفریدی، جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال مندوخیل ، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔

    خیال رہے آصف علی زرداری کی جانب سے 2011 میں فیصلے پر صدراتی ریفرنس بھجوایا گیا تھا۔

  • عمر ایوب کے بھٹو سے متعلق ریمارکس پر پی پی کا قومی اسمبلی اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ

    عمر ایوب کے بھٹو سے متعلق ریمارکس پر پی پی کا قومی اسمبلی اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں وفاقی وزیرِ توانائی عمر ایوب کے ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق ریمارکس پر پیپلز پارٹی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر توانائی عمر ایوب نے قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان کو ڈیڈی کہتے تھے۔

    جنرل ایوب خان کے پوتے عمر ایوب کے ریمارکس پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا اور حکومتی بینچوں کے سامنے آ گئے۔

    اپوزیشن ارکان نے احتجاج کے دوران ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا، تاہم ن لیگی ارکان نے احتجاج میں ساتھ نہیں دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے وزیروں کو بھی نکالنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری

    خیال رہے کہ بلاول بھٹو نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور کہا حکمرانوں کی گالم گلوچ یا نیب گردی سے ہم دبنے والے نہیں، جب ہم ضیا، مشرف اور ایوب جیسے آمروں سے نہیں ڈرے تو یہ کیا چیز ہیں، ہم حکومت کی عوام اور معیشت دشمن پالیسیوں، دھاندلی، چوری اور جھوٹ کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران شور شرابا بھی کیا گیا، حکومتی ارکان نے بینچوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا جس کے بعد اپوزیشن اراکین بھی حکومتی بینچوں کے سامنے آ گئے اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

  • ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر بریانی کی بارش۔۔۔۔ ویڈیو دیکھیں

    ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر بریانی کی بارش۔۔۔۔ ویڈیو دیکھیں

    گڑھی خدا بخش: پیپلزپارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی برسی میں انتظامیہ کی جانب سے بریانی کی بارش کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے علاقے گڑھی خدا بخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی چالیسویں برسی کا انعقاد کیا گیا جس میں پی پی کے جیالوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    برسی کے موقع پر پی پی کی جانب سے ہر سال کی طرح امسال بھی جلسے کا اہتمام کیا گیا جس میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا۔

    مزید پڑھیں: غنویٰ بھٹو کا بلاول کو اپنا نام بلاول بے نظیر رکھنے کا مشورہ

    تمام مقررین نے بھٹو کے فلسفے پر عمل پیرا ہونے کے عزم کا اظہار کیا اور عدالتی فیصلے پر بانی کی موت کو غلط قرار دیا۔

    سندھ اور ملک کے دو دراز علاقوں سے جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے کارکنان کے لیے انتظامیہ نے کھانے کا بندوبست بھی کیا تھا۔

    جب جیالوں کو بھوک ستانے لگی تو اسی دوران انتظامیہ کی ایک گاڑی آئی اور اُس نے بریانی کی تھیلیاں پھینکنا شروع کردی۔ بریانی کی بارش دیکھ کر جیالے خوشی سے نہال ہوئے اور تھیلی پکڑنے کے لیے ایک دوسرے کو دھکے بھی دیتے رہے۔

    دوسری جانب وزیراعظم کے معاونِ خصوصی عثمان ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلزپارٹی نے دو ہزار روپے ادا کرکے کارکنان جمع کیے، حکومت کو ایسے سیاسی جلسوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

  • ون یونٹ بنانے کی کوشش کی، تو لات مار کر حکومت گرا دوں گا: بلاول بھٹو زرداری

    ون یونٹ بنانے کی کوشش کی، تو لات مار کر حکومت گرا دوں گا: بلاول بھٹو زرداری

    لاڑکانہ: بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج کا دن پاکستان کی تاریخ کا وہ دردناک باب ہے، جس میں مزاحمت کی داستان درج ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی 40 ویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ آج عدالتی قتل کا 40 واں سال ہے، آج کے دن آئین پاکستان کے خالق کا خون ہوا.

    [bs-quote quote=” اس حکومت سے معیشت چل سکتی ہے نہ ہی ملک چل سکتا ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”بلاول بھٹو زرداری”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ آج کے دن قوم تعمیر کرنے والے وزیراعظم کو سولی پر لٹکایا گیا، آج کا دن ایک سوال پوچھ رہا ہے کہ غریبوں کے محافظ کوقتل کیوں کیا گیا، ان کی موت کے پروانے پر دستخط کرنے والے کون تھے، صدرپاکستان نے 8 سال پہلےاس ملک کی سب سے بڑی عدالت میں درخواست کی تھی، بھٹوز کیوں قتل ہوتے ہیں، اس کا جواب خون کا حساب کون دے گا، جوتاریخ سے سبق نہیں سیکھتے، انھیں تاریخ پھر سبق سکھاتی ہے.

    1971 کی جنگ کے بعد شہید ذوالفقار بھٹو کو بچا کچا پاکستان ملا، 1972 میں شہید ذوالفقار بھٹو نے نیوکلیئر پروگرام کی بنیاد رکھی، 1974 میں بھارت نے بم دھماکا کیا، 1978 میں پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام مکمل ہوچکا تھا، آج بھارت کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرتے ہو، تو یہ ذوالفقاربھٹو کی وجہ سے ہے. کیا ذوالفقاربھٹو کو ملک کا دفاع مضبوط بنانے کی سزا دی گئی.

    ان کا کہنا تھا کہ جو قوتیں پاکستان کو نیوکلیئر اسٹیٹ بننے نہیں دینا چاہتی تھیں، ان کا آلہ کار کون بنا، نیوکلیئر پروگرام کے بانی کو کس کے اشارے پر ہٹایا گیا؟ ہمارا نظریہ نہیں بدلا، تمھارا بیانیہ بدلتا رہتا ہے، اس وقت بھی ہمارے نظریے کے خلاف غداری کا بیانیہ دیا، آج ہم بھٹو شہید کے نظریے پر اسی طرح کھڑے تھے، جس طرح بے نظیر بھٹو نے یہ علم اٹھایا تھا.

    انھوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان بھٹو شہید کا آئین ختم کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم کہتے ہیں، 18 ویں ترمیم سے وفاق دیوالیہ ہوگیا،  18 ویں ترمیم ختم کرنے، ون یونٹ بنانے کی کوشش کی تو ایک لات مارکر حکومت گرادوں گا، اس حکومت سے معیشت چل سکتی ہے نہ ہی ملک چل سکتا ہے۔ کوئی حکومت کو سمجھائے کہ حکومت چندے سے نہیں چلتی، وکریاں تو دور، عوام  سے روزگارچھیناجارہا ہے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آٹا، دال ، چاول ہر چیز عام آدمی کی خرید سے باہر ہے، صحت کا انصاف کہتا ہے کہ بیمار ہو، دوا نہیں خرید سکتے، تو مر جاؤ، عوام 20،20ہزار کے بجلی بل دیکھ کر بے حال ہے، ان کا وزیرخزانہ کہتا ہے ان کی معاشی پالیسی دیکھ کر چیخیں نکلیں گی، یہ معاشی دہشت گرد ہیں۔ 

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ انھیں حقیقت بتاتے ہیں، تو ڈرانے کے لئے نیب گردی شروع کردی جاتی ہے، یہ احتساب نہیں سیاسی انتقام ہے، یہ پولیٹیکل انجینئرنگ ہے، یہ جمہوریت نہیں سیاسی انتقام ہے،یہ پولیٹیکل انجینئرنگ ہے،6 ماہ کیس چلنے کےباوجود مجھے عدالت کے سامنے اپنا مؤقف دینے کا موقع نہیں ملا، معزز عدالت بھی جانتی ہے کہ یہ کیسز جھوٹے ہیں، اعلیٰ عدلیہ کے چیف جسٹس نے کہا میرا نام رپورٹ میں غلط شائع ہے۔

    مزید پڑھیں: اٹھارویں ترمیم ختم کرنے کے لیے مجھ پر کیسز بنائے جارہے ہیں، آصف زرداری

    احتساب کے نام پر قوم کو بےقوف بنانے کی کوشش نہ کرو، احتساب کے نام پر پولیٹیکل انجیئرنگ مت کرو، میری باتیں اس حکومت کو برداشت نہیں ہوتیں، میں نے تین وزیروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بھٹو شہید کو انصاف ملنے سے ہی انصاف کی ابتدا ہوگی، برداشت کے باوجود آج بھی پرامید ہوں یہی عدالتیں ہمیں انصاف دیں گی، بھٹوشہید کی قیادت میں آنے والا انقلاب ہماری میراث ہے، بے نظیر بھٹو ایک نام نہیں، بلکہ غریبوں کاعزم ہے، سوچ کی آزادی جینا چاہتی ہے جمہوریت جینا چاہتی ہے، یقین دلاتاہوں اپنی آخری سانس تک آپ کےساتھ رہوں گا، ہم سب مل کر بھٹو شہید کا مشن پورا کریں گے۔

  • پاکستان بھر سے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ملا تو کر کے دکھائیں گے: مراد علی شاہ

    پاکستان بھر سے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ملا تو کر کے دکھائیں گے: مراد علی شاہ

    گڑھی خدا بخش: وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ سے سب سے زیادہ ٹیکس جمع کیا جاتا ہے، اگر پاکستان بھر سے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ہمیں دیا جائے تو اس ہدف کو پورا کرنے میں بھی کام یاب ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آج گڑھی خدا بخش میں بانی پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ پورے پاکستان سے ٹیکس کا معاملہ ہمیں دیکھنے دیا گیا تو اس میں بھی کام یابی حاصل کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ آج ہم شہید بھٹو کی 40 ویں برسی کے لیے جمع ہوئے ہیں، شہید بھٹو نے ملک کو آئین دیا، ملک کو اکٹھا کیا، بھٹو صاحب نے آپ کو آواز دی، طاقت دی، اب بلاول اور آصف زرداری کی قیادت میں مشن آگے بڑھائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ذوالفقارعلی بھٹوکو کس جرم میں پھانسی کی سزا دی گئی

    مراد علی شاہ نے اس موقع پر دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی نے خود مانا کہ وہ حکومت نہیں کر سکتی، تو ہمیں موقع دو ہم پورے پاکستان کی خدمت کر سکتے ہیں، پیپلز پارٹی چاروں صوبوں اور وفاق میں عوام کی خدمت کرے گی۔

    خیال رہے کہ آج پیپلز پارٹی کے بانی و چیئرمین سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی چالیس ویں برسی ملک بھر میں منائی جا رہی ہے، اس موقع پر پی پی کے زیر اہتمام دعائیہ تقریبات منعقد ہوئیں۔

  • سیاست کی جنت عوام کے قدموں کے نیچے ہے

    سیاست کی جنت عوام کے قدموں کے نیچے ہے

    پیپلز پارٹی کے بانی اورسابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹو جب قید میں تھے، اسی دوران بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کا دن آیا تو جیل میں قید باپ نے اپنی بیٹی کے نام ایک تاریخ ساز خط لکھا تھا۔

    ذوالفقار علی بھٹو نے 21 جون 1978 کو اپنی بیٹی بے نظیر بھٹو کو سالگرہ کے موقع پر ’’میری سب سے زیادہ پیاری بیٹی ‘‘کے عنوان سے خط لکھا تھا۔ یہ خط انتہائی جذباب کا حامل تھا جس میں بھٹو نے بحیثیت باپ جو کچھ لکھا تھا اسے پڑھ کر لوگوں کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔

    خط میں سے اقتباسات

    جیل میں قید ذوالفقار علی بھٹو نے بے نظیر بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں ایک قیدی ہوں اور ایک بے کس قیدی اپنی ذہین بیٹی کو مبارک بادی کا خط کیسے لکھے۔ایسے موقع پر کہ جب بیٹی اور اس کی ماں بھی نظر بند ہو، ایک قید خانے سے دوسرے قید خانے تک محبت کا پیغام کیسے پہنچے۔ایک ہتھکڑی سے دوسری ہتھکڑی تک مبارک باد کیسے پہنچے۔

    میری پیاری بیٹی میں ان جیل کی سلاخوں سے تمہیں کیا تحفہ دے سکتا ہوں جن سے میں اپنا ہاتھ بھی باہر نہیں نکال سکتامیں تمہیں تحفہ تک نہیں دے سکتا لیکن میں تمہیں عوام کا ہاتھ تحفے میں دیتا ہوں۔

    میں تمہارے لیے کیا تقریب منعقد کرسکتا ہوں ۔ میں تمہیں ایک مشہور نام اور ایک مشہور یادداشت کا تحفہ دیتا ہوں۔تم سب سے قدیم تہذیب کی وارث ہو۔ اس قدیم تہذیب کو انتہائی ترقی یافتہ اور سب سے طاقت ور بنانے میں اپنا کردار ادا کرو۔

    بھٹو نے بیٹی کو مخاطب کیا اور کہا کہ تمہارے دادا نے مجھے فخر کی اور دادی نے مجھے غربت کی سیاست سکھائی تھی جو میں اب تک تھامے ہوئے ہوں۔

    میں تمہیں صرف ایک پیغام دیتا ہوں اور یہ پیغام آنے والے دن کا ہے اور تاریخ کا پیغام ہے کہ صرف عوام پر یقین رکھو اور ان کی فلاح کے لیے کام کرو ۔ اللہ تعالیٰ کی جنت تمہاری والدہ کے قدموں تلے ہے اورسیاست کی جنت عوام کے قدموں تلے ہے۔