Tag: ذوالفقار علی بھٹو

  • ذوالفقارعلی بھٹوکو کس جرم میں پھانسی کی سزا دی گئی

    ذوالفقارعلی بھٹوکو کس جرم میں پھانسی کی سزا دی گئی

    آج سے 40 سال قبل ملک کے پہلے منتخب وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی تھی ۔ یہ سزا کیوں دی گئی؟ یہ بات آج بھی بہت سارے لوگوں کے علم میں درست طور پر نہیں ہے۔

    ذوالفقار علی بھٹو نے سیاست کا آغاز اُنیس سو اٹھاون میں کیا اور پاکستان کے پہلے آمر فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے دورِ حکومت میں وزیر تجارت، وزیر اقلیتی امور، وزیر صنعت وقدرتی وسائل اور وزیر خارجہ کے قلمدان پر فائض رہے، ستمبر 1965ءمیں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف بڑے بھرپور انداز سے پیش کیا۔

    جنوری 1966ءمیں جب صدر ایوب خان نے اعلان تاشقند پر دستخط کیے تو ذوالفقار علی بھٹو بڑے دلبرداشتہ ہوئے اور اسی برس وہ حکومت سے علیحدہ ہوگئے، اُنہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو مرکزی حیثیت دی۔

    پیپلزپارٹی کا دورِ حکومت ختم ہونے کے بعد اُنیس سو ستتر کے عام انتخابات میں دھاندلی کے سبب ملک میں حالات کشیدہ ہوئے، جس کے نتیجے میں پانچ جولائی اُنیس سو ستتر کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کردیا۔

    ملک میں ہونیوالے مظاہروں کے نتیجے میں قائدِ عوام کو دوبار نظر بند کرکے رہا کیا گیا تاہم بعدازاں ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کے ایک مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا اور 18 مارچ 1977ءکو انہیں اس قتل کے الزام میں موت کی سزا سنادی گئی اور یہ قتل کا مقدمہ اس وقت کے رکن قومی اسمبلی احمد رضا قصوری کے والد نواب محمد احمد خان قصوری کے قتل کا تھا۔

    گیارہ نومبر 1974ء کو رکن قومی اسمبلی احمد رضا قصوری لاہور میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ گاڑی میں جارہے تھے کہ اچانک گاڑی پر فائرنگ ہوئی جس سے ان کے والد نواب محمد احمد خان جاں بحق ہوگئے۔

    احمد رضا قصوری نے موقف اختیار کیا کہ ان پر فائرنگ بھٹو کے کہنے پر کی گئی، بھٹو نے ایک بار قومی اسمبلی میں مجھے دھمکیاں دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب خاموش ہوجاؤ تمہیں بہت برداشت کرلیا اب تمہیں مزید برداشت نہیں کریں گے۔

    قصوری نے ایف آئی آر درج کرائی، وہ مارشل لا کے نفاذ تک چپ رہے لیکن مارشل لا لگتے ہی انہوں نے یہ معاملہ دوبارہ اٹھادیا۔بالآخر 24 اکتوبر 1977ء کو لاہور ہائی کورٹ میں یہ معاملہ جاپہنچا جہاں مولوی مشتاق حسین چیف جسٹس ہائی کورٹ تھے۔

    مولوی مشتاق حسین سنہ 1965 میں ذوالفقار علی بھٹو کے فارن سیکرٹری کی حیثیت سے کام کرچکے تھے اور ان کے اور ذوالفقار علی بھٹو کے درمیان اختلافات سب کے سامنے تھے۔ دوسری جانب جنرل ضیا سے ان کی قربت بھی مشہور تھی، دونوں ایک ہی علاقے کے رہنے والے بھی تھے۔

    مقدمے میں تحقیقات کے دوران چار شریک ملزمان کو بھی شامل کیا گیا جنہوں نے اقبالِ جرم کیا تھا تاہم ان میں سے ایک عدالت میں آکر اپنے بیان سے پھر گیا کہ اس سے یہ بیان تشدد کے ذور پر لیا گیا تھا۔

    18 مارچ 1978ء کو لاہور ہائی کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کو اس مقدمے میں پھانسی کی سزا سنائی جس کے بعد بھٹو کے وکلا نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل کی۔سپریم کورٹ کے سات ججز تھے جس میں سے چار نے سزا برقرار رکھی اور تین نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

    اس دوران کئی عالمی سربراہان مملکت نے جنرل ضیا الحق سے درخواست کی کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے تاہم انہوں نے اسے منظور نہیں کیا۔ لیبیا کے صدر قذافی نے اپنے وزیر اعظم کو خصوصی طیارے کے ہمراہ اسلام آباد بھیجا جہاں انہوں نے اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں اور درخواست کی کہ بھٹو کو ملک بدر کردیا جائے اور لیبیا انہیں اپنے پاس رکھ لے گا، لیبیا کے وزیر اعظم جالود ایک ہفتے تک اسلام آباد ایئر پورٹ پر اپنے طیارے کے ہمراہ موجود رہے تاہم انہیں بھی انکار کردیا گیا۔

    ذوالفقار علی بھٹو قانون کے مطابق اس وقت کے صدر ضیا الحق سے رحم کی اپیل کرسکتے تھے لیکن ان کے ارادے دیکھتے ہوئے انہوں نے اپیل دائر نہیں کی اور انکار کردیا جس کے بعد چار اپریل کو بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔

  • شہادت کو 40 سال بیت گئے، بھٹو آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ  ہیں: بلاول بھٹو

    شہادت کو 40 سال بیت گئے، بھٹو آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں: بلاول بھٹو

    کراچی: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے قائدِ عوام ذوالفقار علی بھٹو کی 40 ویں برسی پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہادت کو 40 سال بیت گئے لیکن بھٹو آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے بانی پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو کو 40 ویں یومِ شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم کے بعد ملکی تعمیر کے عمل میں قائدِ عوام کا کردار بے مثال ہے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ قائد اعظم نے تاریخ کا رخ موڑ کر ایک نئی قوم کو جنم دیا، قائد عوام کی فکر اور سیاست نے عوامی شعور کا انقلاب برپا کیا، بھٹو پر ظلم و جبر کے خلاف عوامی غم و غصہ آج بھی ایسا ہی ہے جیسے پہلے دن تھا۔

    [bs-quote quote=”آج کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قائد عوام کا خونِ نا حق آج بھی انصاف کا طالب ہے، آصف زرداری کا بھیجا گیا صدارتی ریفرنس تا حال افسوس ناک سست روی کا شکار ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”بلاول بھٹو زرداری”][/bs-quote]

    بلاول نے کہا کہ بھٹو ازم کے بعد اب رجعت پرست و شاؤنسٹ قوتیں اپنی مرضی کے نقاب نہیں لگا سکتیں، اب جمہور دشمن قوتوں کو عوام کے ہاتھوں بار بار سیاسی مار کھانی پڑتی ہے، قائد عوام کی خدمات محب وطن پاکستانیوں کے لیے باعثِ فخر ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ قائد عوام بنیادی طور اجتماعی عمل و ترقی میں یقین رکھنے والی شخصیت تھے، اسلامی سربراہی کانفرنس اور پاک چین دوستی کے پیچھے ان کی شخصیت کا یہی پہلو محرک تھا، اسلامی سربراہی کانفرنس کی صورت میں پاکستان کو امت کی قیادت کا شرف حاصل ہوا جب کہ پاک چین دوستی کی صورت میں دو عظیم اقوام دو جسم یک جان بن گئیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ بھٹو نے آزادی کے ثمرات ملک کے محنت کش اور پس ماندہ طبقات تک پہنچائے، بھٹو حکومت نے لاکھوں بے گھر افراد کو سائبان، بے زمین کسانوں کو زمین دی، ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ملک کی پہلی منتخب حکومت میں بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملا، کراچی کا ہوائی اڈہ بھٹو دور حکومت میں ایشیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ تھا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ آج کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قائد عوام کا خونِ نا حق آج بھی انصاف کا طالب ہے، آصف زرداری کا بھیجا گیا صدارتی ریفرنس تا حال افسوس ناک سست روی کا شکار ہے، بارہا یاد دہانی، گزارشات کے باوجود انصاف ہونے کی امید دم توڑ رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ آئین و قانون کی عدم پاس داری ملک کے تمام بڑے مسائل کی ماں ہے، آج ہر پاکستانی کو پارلیمانی بالا دستی، دستور و قانون کی پاس داری کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔

  • ذوالفقارعلی بھٹو ہی نے غریبوں کو آواز دی: رضا ربانی

    ذوالفقارعلی بھٹو ہی نے غریبوں کو آواز دی: رضا ربانی

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما رضا ربانی نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کو خطے میں بڑا انقلاب لانے والا لیڈر کہا جاسکتا ہے.

    یہ بات انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کی. ان کا کہنا تھا کہ آج محنت کش طبقے کو اپنے حقوق کے حوالے سے آگاہی ہے، جس کا سہرا بھٹو کے سر ہے.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اس وقت کی آمریت کا مقابلہ کیا، ان کی شخصیت پر پر گفتگو کریں تو ایک صدی بھی کم ہے، مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد کرنے والے ذوالفقار علی بھٹو تھے، ذوالفقار علی بھٹو ہی نے غریب محنت کش عوام کو آواز دی.

    مزید پڑھیں: بھٹو کی برسی : صوبہ سندھ میں چار اپریل بروز جمعرات عام تعطیل کا اعلان

    خیال رہے کہ ایوب کابینہ اسے الگ ہونے کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی، 1970 کے الیکشن میں انھوں نے مغربی پاکستان میں واضح اکثریت حاصل کی، وہ دسمبر 1971 تا 13 اگست 1973 صدر مملکت کے عہدے پر فائز رہے۔ 14 اگست 1973ء کو نئے آئین کے تحت وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔

    1977 کے عام انتخابات کے بعد ملک میں خانہ جنگی کی سی کیفیت پیدا ہو گئی۔ 5 جولائی 1977 کو مارشل لا نافذ کر دیا گیا۔

    18 مارچ 1978 کو ہائی کورٹ نے انھیں نواب محمد احمد خاں سزائے موت کا حکم سنایا، 4 اپریل کو انھیں راولپنڈی جیل میں پھانسی دی گئی.

  • شہید بھٹو اور بی بی کے مشن کی تکمیل کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے: بلاول بھٹو

    شہید بھٹو اور بی بی کے مشن کی تکمیل کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے: بلاول بھٹو

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو غیر معمولی زرخیز ذہن کے مالک تھے، ان کے اور بی بی کے مشن کی تکمیل کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ذوالفقارعلی بھٹو کی 91ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کیا، بلاول بھٹو نے بانی پیپلزپارٹی ذوالفقارعلی بھٹو کو خراج عقیدت پیش کی۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ شہید بھٹو کے نظریے پر سختی سے کاربند رہنا میرا نصب العین ہے، وہ غیر معمولی زرخیز ذہن کے مالک تھے۔

    سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کا 91 واں یوم پیدائش

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ شہیدبھٹو نے 90ہزار جنگی قیدیوں کو بھارت سے آزاد کرایا، بھٹو نے ہزاروں میلوں پر محیط پاکستانی زمین بھارتی قبضے سے واگزار کرائی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کی بنیاد بھی ذولفقارعلی بھٹو نے رکھی، عدالتی قتل سے عوام عظیم لیڈر سے محروم ہوگئی۔

    خیال رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی اورپاکستان کے نویں وزیرِاعظم ذوالفقارعلی بھٹو کا 91 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے۔

    ذوالفقارعلی بھٹو5جنوری 1928کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، کون جانتا تھا کہ وہ بین الاقوامی قد آورسیاسی شخصیت کے روپ میں اُبھرکرسامنے آئیں گے، ان کے والد سر شاہ نواز بھٹو بھی سیاست کے میدان سے وابستہ رہے تھے۔

  • سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کا 91 واں یوم پیدائش

    سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کا 91 واں یوم پیدائش

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی اورپاکستان کے نویں وزیرِاعظم ذوالفقارعلی بھٹو کا 91 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے۔

    ذوالفقارعلی بھٹو5جنوری 1928کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، کون جانتا تھا کہ وہ بین الاقوامی قد آورسیاسی شخصیت کے روپ میں اُبھرکرسامنے آئیں گے، ان کے والد سر شاہ نواز بھٹو بھی سیاست کے میدان سے وابستہ رہے تھے۔

    ذوالفقارعلی بھٹو نے ابتدائی تعلیم کے بعد 1950 میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات کی ڈگری حاصل کی اور 1952 میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصولِ قانون میں ماسٹرز کیا،تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے کراچی میں وکالت کا آغاز کیا اورایس ایم لاء کالج میں بین الاقوامی قانون پڑھانے لگے۔

    ذوالفقارعلی بھٹو نے سیاست کا آغاز 1958میں کیا اور پاکستان کے پہلے آمرفیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے دورِحکومت میں وزیرتجارت، وزیراقلیتی امور، وزیرصنعت وقدرتی وسائل اوروزیرخارجہ کے قلمدان پرفائض رہے، ستمبر1965ء میں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف بڑے بھرپورانداز سے پیش کیا۔

    جنوری 1966ءمیں جب صدر ایوب خان نے اعلانِ تاشقند پردستخط کیے تو ذوالفقارعلی بھٹو انتہائی دلبرداشتہ ہوئے اور اسی برس وہ حکومت سے علیحدہ ہوگئے۔ اُنہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو مرکزی حیثیت دی تھی۔

    قائد عوام نے دسمبر 1967 میں پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی، جو بہت جلد پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت بن گئی۔ عوامی جلسوں میں عوام کے لہجے میں خطاب اُنہی کا خاصا تھا۔

    اُنیس سو ستر کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی نے مغربی پاکستان جبکہ شیخ مجیب الرحمن کی عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان میں نمایاں کامیابی حاصل کی، اقتدار کے حصول کی اس لڑائی میں نتیجہ ملک کے دوٹکڑوں کی صورت میں سامنے آیا۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد وہ 1971ءمیں پاکستان کے صدر اورپھر 1973ءمیں پاکستان کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔

    ملک کے دولخت ہونے کے بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دوراقتدار میں بے پناہ کارنامے انجام دیے، اُنہوں نے1973 میں ملک کو پہلا متفقہ آئین دیا، یہی نہیں اُن کے دور میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس کو آج بھی اُن کی بڑی کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع کرنے کا سہرا بھی ذوالفقار علی بھٹو کے سر جاتا ہے۔

    پیپلزپارٹی کا دورِ حکومت ختم ہونے کے بعد 1977 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے سبب ملک میں حالات کشیدہ ہوئے، جس کے نتیجے میں پانچ جولائی 1977کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کردیا۔

    ملک میں ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں قائدِ عوام کو دوبار نظر بند کرکے رہا کیا گیا تاہم بعدازاں ذوالفقارعلی بھٹو کو قتل کے ایک مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا اور 18 مارچ 1977ءکو انہیں اس قتل کے الزام میں موت کی سزا سنادی گئی۔

    ذوالفقارعلی بھٹو نے اس سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی، جس میں تین ججوں نے انہیں بری کرنے کا اور تین ججوں نے انہیں سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا۔

    پاکستانی سیاست کے اُفق کے اس چمکتے ستارے کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل میں 4اپریل اُنیس سو اُناسی کو پھانسی دیدی گئی لیکن پاکستان کی سیاست آج بھی اُن کی شخصیت کے گرد گھومتی ہے۔

  • پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی کوشش ناکام بنانی ہوگی: بلاول بھٹو

    پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی کوشش ناکام بنانی ہوگی: بلاول بھٹو

    لاہور: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آج ہمیں مل کر پاکستان کے بارے میں سوچنا ہے، بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان ناکام ہوجائے ، ہمیں پاکستان کو تنہا کرنے کی بھاتی کوششوں کو ناکام بنانا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں‌ ذوالفقارعلی بھٹو کی سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ سی پیک سے صرف چند لوگوں کو فائدہ ہوگا، سی پیک سے عام آدمی کو فائدہ ہونا چاہئے۔ بھٹو دور میں جتنا کام ہوا، اتنا کبھی نہیں ہوا، شہید بھٹو نے ملک کو آئین دیا اور ایٹمی طاقت بنایا۔

    صرف پیپلزپارٹی کوہی دہشتگردی اورامریکاسے نمٹنے کا تجربہ ہے،بلاول بھٹو

    نون لیگ پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ن لیگ کی دہشت گردوں سے تعلقات کی تاریخ رہی ہے، ایک ہی ملک میں دو قوانین نہیں چل سکتے، کیپٹن (ر) صفدر محمود اور مریم نواز کو کوئی کچھ نہیں کہتا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ خدانخواستہ پی ٹی آئی حکومت میں آگئی تو عوام کو کیا منہ دکھائیں گے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کمزور ہے، ہم چاہتے ہیں سارے فیصلے عوامی سطح پر کئے جائیں، کیوں کہ عوام ہی طاقت کا سر چشمہ ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ شرجیل انعام میمن سے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے، 2018 کے الیکشن کے بعد ہماری حکومت بنے گی، جیالے تیار ہوجائیں، ہم الیکشن کی طرف جارہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اپنی ہی اسٹیبلشمنٹ اورحکومت کے خلاف لڑنے چلے ہیں: آصف زرداری

    نوازشریف اپنی ہی اسٹیبلشمنٹ اورحکومت کے خلاف لڑنے چلے ہیں: آصف زرداری

    میرپور خاص: سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میں یہ دعویٰ تو نہیں کرتا کہ میں بھٹو ہوں، لیکن مجھ میں‌ بھٹو کی روح ضرور موجود ہے۔

    ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے ذوالفقار علی بھٹو کے90 ویں یوم پیدائش کے موقع پر میرپورخاص میں‌ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہے، موجودہ حکومت نااہل حکومت ہے، میاں‌ صاحب خود ایک راز ہیں، میاں صاحب آئے نہیں‌ تھے، آپ کو اپنا مقصد پورا کرنےکے لیےلایا گیا تھا، نوازشریف بتائیں، ضیا دور میں انھوں نے کیا، ورنہ ہم بتائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: ہوسکتا ہے شریف برادران کفیل بچانے سعودی عرب گئے ہوں: آصف زرداری

    انھوں‌ نے خواجہ آصف پر طنز کرتے کہا کہ ایسا وزیر خارجہ لگایا ہے، جو انگریزی بھی پنجابی میں بولتا ہے، ایسا وزیرخارجہ لگاتےجس کی بولی سب سمجھتے۔

    نوازشریف اپنی ہی اسٹیبلشمنٹ اورحکومت کے خلاف لڑنے چلے ہیں، ہمیں دھمکانےوالےپیغامات نہ بھیجیں، نوازشریف اپنے وزیراعظم سے کہیں کہ اگرحکومت نہیں چلتی تومستعفی ہوں۔

    انھوں‌نے سابق نااہل وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ڈرنے اور بھاگنے والوں میں سےنہیں، میاں صاحب آپ تو ڈرکرمعاہدےکرکےبھاگ جاتےہیں، پیپلزپارٹی کےہزاروں کارکنان جیلوں میں گئے۔

    شہبازشریف اور رانا ثنااللہ کو مستعفی ہونا پڑے گا: آصف زرداری

    انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہاریوں اورغریب عوام کی پارٹی ہے، شہید بے نظیر بھٹو ہاریوں کی لیڈر تھیں، ملک کوآج تک جوکچھ دیا، وہ پیپلز پارٹی نے دیا، بھٹو شہید نےعوام کو زبان اورشعوردیا. انھوں‌ نے کہا کہ تھر میں بجلی کاکارخانہ لگ رہاہے،مرادعلی شاہ جووعدہ کرتےہیں وہ پورا کرتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں

  • پیپلزپارٹی میرپورخاص میں آج عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی

    پیپلزپارٹی میرپورخاص میں آج عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی

    میرپورخاص: صوبہ سندھ کے شہر میرپورخاص میں پیپلزپارٹی آج عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی، سابق صدر آصف علی زرداری جیالوں سے خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق میرپورخاص میں سابق صدر آصف علی زرداری شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 90 ویں سالگرہ کے موقع پرجیالوں سے خطاب کریں گے۔

    میرپور خاص کے گاما اسٹیڈیم میں پنڈال سج گیا ہے، جلسہ گاہ میں اسٹیج تیار ہوگیا، جلسہ گاہ کے اطراف بینرز اور جھنڈے بھی لگا دیے گئے ہیں۔

    سابق وزیراعظم پاکستان شہید ذوالفقارعلی بھٹو کی 90 ویں سالگرہ پر90 پونڈ کا کیک بھی کاٹا جائے گا۔

    جلسہ گاہ میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، پارٹی کے رنگوں کی ٹوپیاں اور بیجز کے پتھارے سج گئے جبکہ جیالے بھی پرجوش ہیں۔


    میاں صاحب ! پہلے اپنے جعلی مینڈیٹ کا راز فاش کریں، آصف زرداری


    یاد رہے کہ گزشتہ روز میرپورخاص میں سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اگر میاں صاحب کسی راز کو فاش کرنا ہی چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اس بات سے پردہ اٹھائیں کہ انہیں اتنا بھاری مینڈیٹ کیسے اور کہاں سے ملا؟۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • ترقی کا منصوبہ صرف بلاول کے پاس ہے: خورشید شاہ

    ترقی کا منصوبہ صرف بلاول کے پاس ہے: خورشید شاہ

    کراچی: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قائداعظم کے بعد ذوالفقارعلی بھٹو اور بےنظیر حقیقی لیڈر تھیں، محترمہ بےنظیر بھٹو کے پاس وژن تھا۔

    ان خیالات کا اظہار پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    انھوں نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو پاکستان کا مستقبل قرار دیتے ہوئے کہا، ہمیں ذوالفقارعلی بھٹو اوربے نظیرکی طرح لیڈرشپ چاہیے اور بلاول کے پاس سوچ ہے، عام آدمی کی ترقی کے منصوبے ہیں۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ لیڈروہ ہوتا ہے جو قوم کوساتھ لے کر چلے، حقیقی قیادت لوگوں کے مسائل اورحالات کی ترجمانی کرتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: عسکری حکام کی بریفنگ پارلیمنٹ کی بالا دستی کے لیے خوش آئند ہے: خورشید شاہ

    انھوں نے امریکی دھمکیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کھل کر امریکا کے مدمقابل آنا ہوگا، اس کے لیے ہمیں ذوالفقار علی بھٹو اور بےنطیر بھٹو جیسی قیادت درکار ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندرونی وبیرونی حالات ٹھیک نہیں، ہمیں متحدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ میں بحیثیت اپوزیشن لیڈر عوامی مسائل پرحکومت سے سوال کرتا رہتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف عوام کے حقِ حکمرانی کی علامت ہیں‘ احسن اقبال

    نواز شریف عوام کے حقِ حکمرانی کی علامت ہیں‘ احسن اقبال

    اسلام آباد : وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کے 20 کروڑعوام کو اس ملک کے فیصلے کرنے کا حق حاصل ہے، چور دروازے کا قانون سیاسی جماعتوں کو قیادت سے جدا نہیں کرسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق کنونشن سینٹراسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے مرکزی جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ نوازشریف پوری قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے چاہے کوئی آمر آئے یا سپریم کورٹ کا فیصلہ آپ سے رشتہ ٹوٹنے والا نہیں۔

    احسن اقبال نے کہا کہ ڈو مور کہنے والوں کو پیغام دیتا ہوں کہ بس بہت ہو چکا، انہوں نے کہا کہ نواز شریف عوام کے حقِ حکمرانی کی علامت ہیں۔

    وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کوسیاسی جماعت بنانے کی کوشش کرنے والا پاکستان کا دشمن ہے۔


    الیکشن کمیشن نےمسلم لیگ ن کا انتخابی نشان بحال کردیا


    انہوں نے کہا کہ ایوب خان نے سیاسی جماعتوں کا گلا گھوٹنے کے لیے آئین میں ترمیم کی جسے ذوالفقارعلی بھٹو کی حکومت نے ختم کیا جبکہ پرویزمشرف نے پھروہی کالا قانون متعارف کروایا ۔

    احسن اقبال نے کہا کہ جوبہ مشرف ہوتےتھے انہیں صادق اورامین کاسرٹیفیکٹ دے دیا جاتا جبکہ مخالفت کرنے والوں پرنیب کی تلوارچلائی جاتی تھی۔

    وزیرداخلہ نے کہا کہ ہماری قیادت نے ہرانتقامی ہتھکنڈےکا سامنا کیا،ہمیں نوازشریف کی شخصیت سے ایک انس ہے۔

    احسن اقبال نے کہا کہ نوازشریف ملک کی ترقی اورخوشحالی کی علامت ہیں، 30 سال میں کسی نے ترقی کے منصوبےشروع کیے وہ نوازشریف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہرترقی کے منصوبے پرنوازشریف اور ن لیگ کی مہرلگی ہوگی۔


    نوازشریف بلامقابلہ مسلم لیگ ن کے صدر منتخب


    واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد نا اہل ہونے والے سابق وزیراعظم نوازشریف مسلم لیگ ن کے بلا مقابلہ صدر منتخب ہوگئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔