Tag: ذہانت

  • ذہانت کو بہتر بنانے کے 5 رہنما اصول

    ذہانت کو بہتر بنانے کے 5 رہنما اصول

    انسانی دماغ جسم کا سب سے پیچیدہ عضو ہے، جس کا کام جسم کے کئی افعال کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے، یہ یادداشت اور تخیل کا مرکز بھی ہے۔

    ذہانت کو روایتی طور پر معیاری ٹیسٹوں اور تعلیمی کامیابیوں کے ذریعے ماپا جاتا ہے تاہم ماہرین کے نزدیک ذہانت غیر روایتی طریقوں سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔

    ہم اکثر یہ بات نوٹ کرتے ہیں کہ کوئی چیز بازار سے خریدنے نکلے تو وہاں جاکر یہ بھول گئے کہ کیا لینے آئے تھے۔ مکمل تیاری کے بعد امتحان دیتے ہوئے کچھ ذہن میں نہیں آتا کہ پڑھا کیا تھا، اور تو اور تھوڑے عرصے بعد ملنے والے دوستوں کا نام ہی ذہن میں نہیں رہتا۔

    ذہانت

    اس کے علاوہ ایک کمرے سے اٹھ کر کسی کام کے لیے دوسرے کمرے میں گئے لیکن وہاں پہنچنے کے بعد بھول گئے کہ کس کام کے لیے آئے تھے۔

    سائنسدان گزشتہ کئی دہائیوں سے یادداشت کو بہتر بنانے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں، حالیہ تحقیق میں کچھ باتوں کا انکشاف ہوا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ان نسخوں کو آزما کر ہم اپنی یادداشت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

    ماضی کو یاد کریں

    یہ کہاوت مشہور ہے کہ پرانی باتوں کو بھول کر آگے بڑھیں لیکن سائنسدانوں کا خیال ہے کہ پرانی باتوں کو دہرانے سے ہماری یاداشت مزید بہتر ہوتی ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی کئی تحقیقات یہ اشارے دیتی ہیں کہ جب ہم پرانے تجربوں کو اپنے ذہن میں دہراتے ہیں تو ان کی یادیں مضبوطی سے ہمارے ذہن میں رجسٹر ہو جاتی ہیں تو آپ بھی یاد رکھیں کہ آگے کی سوچ رکھنے کے ساتھ ساتھ کبھی کبھی پیچھے مڑ کر بھی دیکھیں۔

    تصاویر بنائیں

    گھر کا سودا سلف لانے کیلیے آپ سامان کی ایک فہرست مرتب کرتے ہیں لیکن اگر آپ اپنی یادداشت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو اس سامان کا نام لکھنے کے بجائے ان کی تصاویر بنائیں۔

    جو لوگ یہ کرتے ہیں، ان کی یاداشت کی طاقت میں بہتری دیکھنے میں آتی ہے۔ یہاں تک کہ ڈیمینشیا جیسی بیماری کے مریضوں کو بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے۔

    باقاعدگی سے ورزش

    یہ متعدد بار ثابت ہوا ہے کہ باقاعدگی سے ورزش کرنے یا واک کرنے سے یاد داشت بہتر ہوتی ہے، تاہم اب محققین کہتے ہیں کہ اس کے لیے صحیح وقت کا ہونا ضروری ہے۔ تاہم یہ وقت کیا ہونا چاہیے سائنسدان ابھی تک اس پر تحقیق کر رہے ہیں۔

    ذہین افراد

    دماغ کو بھی آرام دیں

    ہیریٹ واٹ یونیورسٹی کی مائکیلا ڈیور نے اس پر ایک تحقیق کی، انھوں نے پایا کہ اگر صحت مند افراد کسی چیز کو یاد رکھنے کے فوراً بعد وقفہ لیتے ہیں تو انہیں وہ چیزیں زیادہ یاد رہ جاتی ہیں۔

    لہٰذا، آپ بھی کوشش کریں کہ کچھ پڑھنے اور تحریر کرنے کے بعد ذہن کو کچھ وقت کے لیے خاموش چھوڑیں، کچھ نہ کریں۔ یہ آپ کی یاد داشت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

    کم دورانیے کی نیند

    اگر آپ کو اپنی یاداشت کو بہتر بنانے کے لیے یہ چار نسخے بھاری لگتے ہیں تو یہ نسخہ بھی آزمائیں یعنی تھوڑی دیر کے لیے سو جائیں۔

    مختلف تحقیقات سے یہ ثابت ہے کہ جھپکی لینے سے ہماری یاد داشت مضبوط ہوتی ہے لیکن اس کی ایک شرط ہے۔ دراصل وہی لوگ اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو باقاعدگی سے یہ کام کرتے ہیں۔

  • اس پریشان کن تصویر میں کیا راز چھپا ہے؟

    اس پریشان کن تصویر میں کیا راز چھپا ہے؟

    تصاویر میں چھپی اشیا ڈھونڈنا، جو بہت مہارت سے چھپائی جاتی ہیں، دماغ کے لیے ایک اچھی خاصی مشق ہوتی ہے۔

    یہ ایک طرف تو تصویر بنانے والے کی مہارت کی عکاس ہوتی ہیں، تو دوسری طرف دیکھنے والے کی حاضر دماغی اور مشاہدے کی عادت کا بھی علم دیتی ہیں۔

    آج آپ کے لیے ایسی ہی ایک تصویر پیش کی جارہی ہے جس میں چھپی ہوئی چیز ڈھونڈنا آپ کی ذہانت کی نشاندہی کرے گا۔

    اس تصویر میں دو افراد ایک دوسرے پر وار کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، لیکن صرف یہی دو افراد اس تصویر میں موجود نہیں۔

    اس تصویر میں مزید افراد بھی موجود ہیں اور آپ نے انہی کو تلاش کرنا ہے۔

    آپ کی سہولت کے لیے بتاتے چلیں کہ تصویر میں 5 افراد موجود ہیں۔

    کیا آپ نے سب کو ڈھونڈ لیا؟ صحیح جواب ہے۔

  • اس تصویر میں 12 پانڈا تلاش کریں

    اس تصویر میں 12 پانڈا تلاش کریں

    آپ کی بصری صلاحیت کو چیلنج کرنے کے لیے ایک اور تصویر پہیلی حاضر ہے۔

    آپ جان چکے ہوں گے کہ کسی تصویر میں چھپی چیزوں کی تلاش نہ صرف تیز نگاہ کا معاملہ ہوتا ہے بلکہ اس میں دماغی صلاحیت کی بھی بہت ضرورت پڑتی ہے۔

    تو آپ کی نگاہ اور دماغ کی تیزی کے امتحان کے لیے ایک اور تصویر پیش خدمت ہے جس میں آپ نے 30 سیکنڈوں میں 12 عدد پانڈا تلاش کرنے ہیں۔

    یقیناً یہ ایک مشکل ہدف ہے، اگر آپ نے اسے آسان سمجھ لیا تو ٹھوکر کھا جائیں گے، بہت سارے لوگ انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والے اس معمے کو حل کرنے میں ناکامی کا اقرار کر چکے ہیں۔

    تو آپ کے پاس پورا آدھا منٹ ہے، اور اس تصویر میں اوپر نیچے، دائیں بائیں، ہر کونے میں پھیلے پانڈا تلاش کرنے ہیں۔

    وائرل ہونے والی اس تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایک جنگل کا منظر ہے جہاں جھرنے، ندی اور ڈھیر ساری ہریالی نظر آ رہی ہے، اس کے درمیان آپ بڑے بڑے پانڈا بیٹھے دیکھ سکتے ہیں، آپ نے مزید تلاش کرنے ہیں۔

    چوں کہ ایک ہی تصویر میں مختلف جگہوں پر بہت سارے پانڈا ہیں اس لیے انھیں نشان زد کرتے رہیں تاکہ آپ انھیں یاد رکھ سکیں۔

    کیا مل گئے آپ کو سارے پانڈا؟

    اگر آپ کامیاب ہو گئے ہیں تو خوش ہو جائیں کہ آپ ذہین ہیں، اور ناکامی ہوئی ہے تو کوئی بات نہیں، آپ کی یہ مشق بھی ذہانت تیز کرنے کے لیے ضروری ہے۔

    اب اس تصویر کو دیکھیں، جس میں بارہ کے بارہ پانڈا دکھائے گئے ہیں:

  • جاسوس بنیں: ریستوران میں‌ عورت کا قتل کس نے کیا؟

    جاسوس بنیں: ریستوران میں‌ عورت کا قتل کس نے کیا؟

    یہ تصویر پہیلی جاسوس بننے کے آپ کے پرانے شوق کو پورا کر سکتی ہے، اگر آپ نے 15 سیکنڈ میں قاتل کو پہچان لیا تو اس سے آپ کے آئی کیو لیول کا پتا چلے گا۔

    اس بار آپ کو تصویر میں موجود ریستوران میں خاتون کے قاتل ہونے کے شبہے میں پانچ افراد میں سے قاتل کی شناخت کرنی ہے۔

    تصویر کو غور سے دیکھیں، کیوں کہ آپ کو ان پانچ افراد میں سے ان کے حرکات و سکنات اور تاثرات کی بنیاد پر فیصلہ کرنا ہوگا، کہ قاتل کون ہے۔

    سب سے پہلے ہم آپ کو بتائیں کہ اس پہیلی میں کہا گیا ہے کہ ایک عورت کو ایک ریستوران کے بیت الخلا میں قتل کیا گیا ہے، اور ریسٹورنٹ میں 5 مشتبہ افراد موجود ہیں۔

    مشتبہ نمبر 1: نیلی قمیض میں ملبوس شخص، جو ریستوران کے دائیں طرف کی میز پر بیٹھا ہے۔

    مشتبہ نمبر 2: جامنی رنگ کی قمیض میں ملبوس شخص، جو ریستوران کے سب سے درمیانی میز پر بیٹھا ہے۔

    مشتبہ نمبر 3: گلابی لباس میں ملبوس خاتون، جو ریستوران کے دائیں کونے کی میز پر بیٹھی ہے۔

    مشتبہ نمبر 4: سبز مائل رنگ کی قمیض میں ملبوس شخص، جو واش روم کے قریب بیٹھا ہے۔

    مشتبہ نمبر 5: ویٹر جو ریسٹورنٹ میں مشروبات اور کھانا پیش کر رہا ہے۔

    اگر آپ نے تصویر پر غور کر کے جواب ڈھونڈ لیا ہے تو ٹھیک، ورنہ نیچے اسکرول کریں:

    اگر آپ تصویر میں موجود پانچ مشتبہ افراد کو غور سے دیکھیں تو آپ قاتل کی شناخت کر سکتے ہیں، یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ قاتل ریستوران کے اندر موجود ہے:

    مشتبہ نمبر 4 کو غور سے دیکھیں تو بہت سے ایسے سراغ مل رہے ہیں جو اس بات کی نشان دہی کر رہے ہیں کہ وہ واش روم میں موجود خاتون کا قاتل ہے۔

    سراغ یہ ہیں:

    وہ بہت پریشان لگ رہا ہے۔

    وہ بیت الخلا کے قریب ہے۔

    اس کا چاقو غائب ہے۔

    اس کی شرٹ نیچے سے پھٹی ہوئی ہے۔

    اس کی قمیض کا ایک ٹکڑا مقتولہ کی مٹھی میں پھنسا ہوا ہے۔

    اس کی گردن پر خراش ہے۔

    تو اس تصویر پہیلی کا جواب یہ ہے کہ ملزم نمبر 4 نے خاتون کو ریسٹورنٹ کے واش روم میں قتل کیا ہے۔

  • اس تصویر میں کتنے لوگ موجود ہیں؟

    اس تصویر میں کتنے لوگ موجود ہیں؟

    اس تصویر میں چُھپے لوگوں کی درست تعداد بتانے کے لیے ایک ہی ٹِپ ہے، اسے کچھ دیر کے لیے غور سے دیکھیں۔

    تو شروع ہو جائیں، اگر ابھی تک آپ نے ٹھیک تعداد نہیں بوجھی، تو مزید غور کریں، یقیناً اس کے لیے آپ اپنی آنکھیں بھی میچ میچ کر دیکھ رہے ہوں گے، لیکن اسے ’غور سے دیکھنا‘ نہیں کہتے۔

    دیگر دل چسپ پہیلیوں کی طرح یہ بھی ایک نہایت دل چسپ پہیلی ہے، اسے آپ یقیناً تیز نگاہوں سے بوجھ سکتے ہیں، لیکن ہو سکتا ہے صرف یہی کافی نہ ہو، اور آپ کو تیز دماغ کی بھی ضرورت پڑے۔

    اس تصویر میں کتنے لوگ موجود ہیں؟ آپ کا جواب آپ کی شخصیت کے بارے میں بھی اہم راز بتائے گا۔

    اگر آپ نے پہلی نظر میں چھپے لوگوں کو پہچان لیا، تو آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو بہت جلد مسائل کا حل نکال لیتے ہیں۔

    لیکن اگر آپ نے پہچاننے میں تھوڑی دیر کر دی ہے تو آپ کا شمار ان لوگوں میں ہے جو محنت بہت کرتے ہیں لیکن کامیاب اس وقت ہوتے ہیں جب وقت نکل جاتا ہے۔

    تو ہم بتاتے ہیں کہ اس تصویر میں کتنے لوگ ہیں:

    تین لوگ، ایک مرکزی شخص کا چہرہ، دوسری کان کے طور پر دکھائی دینے والی لڑکی اور تیسرا وہ بچہ جو اس شخص کی ناک کے طور پر دکھائی دے رہا ہے۔

  • کوے سے دشمنی مول لینا مہنگا پڑ سکتا ہے!

    کوے سے دشمنی مول لینا مہنگا پڑ سکتا ہے!

    کیا کبھی آپ نے کسی کوے سے دشمنی کی ہے؟ اگر ہاں تو جان لیں کہ یہ دشمنی آپ کو بہت مہنگی پڑ سکتی ہے۔

    گھر کی چھتوں، بالکونیوں، کھڑکیوں اور لانز میں کئی اقسام کے پرندے آتے جاتے رہتے ہیں جن کی چہچہاہٹ سے ماحول خوشگوار ہوجاتا ہے تاہم اگر کوا آجائے تو اس کی کائیں کائیں بہت ناگوار گزرتی ہے۔

    ایسے میں کچھ افراد کووں کو مار بھگانے کی کوشش کرتے ہیں اور یہیں سے ان کی کووں سے باقاعدہ دشمنی شروع ہوجاتی ہے۔

    وہ جس کوے کو مار بھگاتے ہیں وہی کوا ان کی جان کا دشمن بن جاتا ہے اور وہ ہر روز وہاں آ کر ان پر جھپٹنے، حملہ کرنے یا چونچ مارنے کی کوشش کرتا ہے۔

    ایسے ہی تجربے سے گزرنے والے بعض افراد کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے کسی کوے مار بھگایا تو اس کے بعد وہ کسی بھی وقت اس جگہ پر آئیں تو اچانک کہیں سے وہی کوا نمودار ہوتا ہے اور ان پر حملہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

    کینہ پروری کی یہ فطرت کوے کے علاوہ کم ہی کسی پرندے میں دیکھنے کو ملتی ہے۔

    تاہم اب ماہرین نے کوے کی اس حرکت کی وضاحت کی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوے دراصل ایک بار جو چہرہ دیکھ لیں وہ اسے کبھی نہیں بھولتے، چنانچہ جب کبھی کوئی شخص ان سے خراب برتاؤ کرتا ہے تو وہ اسے اپنے لیے خطرہ سمجھ لیتے ہیں اور اسے دیکھتے ہی اپنے دفاع میں پہلے حملہ کردیتے ہیں۔

    اب تک دنیا بھر میں کئی تحقیقات کی گئی ہیں جن سے ثابت ہوا ہے کہ کوے کا دماغ دیگر پرندوں سے مختلف اور زیادہ فعال ہوتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق کووں کی جسمانی اور معاشرتی صلاحیتوں کا موازنہ بندروں کی بڑی نسل اورنگٹن سے کیا جاسکتا ہے۔ تحقیق میں ثابت ہوا کہ چار ماہ کے کوے کی پہچاننے کی صلاحیت بالغ بندر کی طرح ہوتی ہے۔

    سائنٹفک ریسرچ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق 4 ماہ کے کوے میں پہچاننے کی وہ تمام صلاحیتیں پائی جاتی ہیں جو ایک بالغ بندر میں ہوتی ہیں۔

    کوے خوراک کے حصول کے لیے بھی نہایت ذہانت کا استعمال کرتے ہیں اور ایک تحقیق کے مطابق کوے نئی حاصل ہونے والی معلومات کو دیگر کووں کے ساتھ شیئر بھی کرتے ہیں۔

  • کوا ذہانت میں کس کے برابر ہے؟ نئی تحقیق نے حیران کردیا

    کوا ذہانت میں کس کے برابر ہے؟ نئی تحقیق نے حیران کردیا

    برلن: کوا اپنا چالاکی کے باعث بے حد مشہور ہے تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ کوا ذہانت میں بندروں کے برابر ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اوسنابرک یونیورسٹی کے سائنسدانوں اور برلن میں میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ برائے سائنسی ریسرچ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کوے کسی حد تک بڑے بندروں کی طرح ذہین ہوتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق کوؤں کی جسمانی اور معاشرتی صلاحیتوں کا موازنہ بندروں کی بڑی نسل اورنگٹن سے کیا جاتا ہے۔ تحقیق میں ثابت ہوا کہ چار ماہ کے کوے کی پہچاننے کی صلاحیت بالغ بندر کی طرح ہوتی ہے۔

    سائنٹفک ریسرچ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق 4 ماہ کے کوے میں پہچاننے کی وہ تمام صلاحیتیں پائی جاتی ہیں جو ایک بالغ بندر میں ہوتی ہیں۔

    تحقیقاتی ٹیم نے بندروں کے لیے تیار کیے گئے ایک تجرباتی ٹیسٹ کو پرندوں پر آزمایا، اس ٹیسٹ میں میٹھے ٹکڑے کو ایک گلاس کے نیچے چھپا کر اس کے ساتھ رکھے گلاسوں کے ساتھ اس کی جگہ بدل دی جاتی تھی۔

    اس سے یہ اندازہ لگانا تھا کہ کوا ٹکڑے والے گلاس کی پہچان رکھ سکتا ہے یا نہیں، یہ ٹیسٹ 3 کارڈ والے کھیل کی طرح تھا۔ حیران کن طور پر کوے نے ٹکڑے والے گلاس کی پہچان رکھی اور اپنی چونچ سے اس کو گرا دیا۔

    یہ تحقیق 8 کوؤں پر کی گئی جن کی عمریں 4، 8، 12 اور 16 ماہ تھیں۔

    تحقیق کے بعد سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے کہ ان کوؤں میں اشیا کو پہچاننے اور اجتماعی رابطے کا فہم بندروں جیسا تھا، اب سائنسدانوں نے کوؤں کے لیے ایسا ٹیسٹ تیار کرنے کا عزم کی ہے جو ان کی خصوصی مہارتوں کا پتہ دے گا۔

  • بچوں کی ذہانت ماں سے منتقل ہوتی ہے

    بچوں کی ذہانت ماں سے منتقل ہوتی ہے

    ذہانت ایک تحفہ خداوندی ہے اور اگر کوئی شخص اپنی ذہانت کو محنت، مستقل مزاجی اور دور اندیشی کے ساتھ ملا کر استعمال کرے تو ایسے شخص کو کامیاب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

    ایک عمومی خیال ہے کہ ذہانت موروثی ہوسکتی ہے اور یہ خاندان کے مختلف افراد سے منتقل ہوسکتی ہے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بچوں کی ذہانت انہیں ان کی ماں کی طرف سے ملنے والا تحفہ ہوتا ہے۔

    جرمنی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کسی بچے کی ذہانت کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس کا والدہ کتنی ذہین ہیں، یعنی ذہانت والد یا کسی اور سے نہیں بلکہ ماں سے منتقل ہوتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ذہانت کے جینز کروموسوم ایکس میں واقع ہوتے ہیں اور خواتین میں 2 ایکس کروموسومز موجود ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بچوں میں ماں کی جانب سے ذہانت کی منتقلی کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

    اس کے برعکس مردوں میں صرف ایک ایکس کروموسوم ہوتا ہے لہٰذا والد سے ذہانت کی منتقلی کا امکان کم ہوتا ہے، تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ باپ کے ذہانت کے جینز غیر فعال ہو جاتے ہیں۔

    سنہ 1994 میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ بچوں کی ذہانت یا آئی کیو کی پیشگوئی ماں کے آئی کیو سے کی جاسکتی ہے۔

    جینیاتی عوامل کے علاوہ بھی دیکھا جائے تو بچوں کی زندگی کا وہ وقت جب ان کا دماغ نشونما پارہا ہوتا ہے، یعنی بچپن کا وقت، زیادہ تر ماں کے ساتھ گزرتا ہے۔ ایسے میں ماں کی ذہانت، عادات و فطرت بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    چنانچہ ایک ذہین ماں بچوں کی پرورش بھی نہایت دانشمندانہ انداز میں کرتی ہے۔ بچوں کی شخصیت و دماغ کی تعمیر والدہ کی ذہانت کا عکس ہوتی ہے۔

  • چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بھول جانا ذہانت کی نشانی

    چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بھول جانا ذہانت کی نشانی

    اکثر اوقات گاڑی کی چابی بھول جانا، یا اپنے کسی دوست کی سالگرہ بھول جانا ہمیں بہت الجھن، پریشانی اور خفت میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    ہمیں لگتا ہے کہ شاید ہماری یادداشت کمزور ہوگئی ہے، لیکن درحقیقت اس طرح کی چھوٹی چھوٹی چیزیں بھول جانا اس بات کی علامت ہے کہ ہمارا دماغ صحت مند ہے اور درست طریقے سے اپنے افعال انجام دے رہا ہے۔

    حیران ہوگئے نا؟ آئیں جانتے ہیں ایسا کیوں ہے۔

    جرنل نیورون میں شائع ایک تحقیق کے مطابق درحقیقت کچھ بھولنے کا مطلب ہے کہ ہمارا دماغ نئی چیزوں کو سیکھنے کے لیے جگہ بنا رہا ہے اور اس کے لیے غیر ضروری چیزیں ضائع کر رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: کمرے میں داخل ہو کر بھول گئے کہ یہاں کیوں آئے تھے؟

    یہ عمل ایسا ہی ہے جیسے ہم اپنے موبائل یا کمپیوٹر میں جگہ بنانے کے لیے غیر ضروری ڈیٹا ڈیلیٹ کردیتے ہیں۔

    دراصل ہمارے دماغ کا مقصد تمام چیزیں یاد رکھنا نہیں ہوتا، بلکہ صرف وہی چیزیں یاد رکھنا ہوتا ہے جو مستقبل کے فیصلوں میں مددگار ثابت ہو۔

    ایک تحقیق کے مطابق چھوٹی چھوٹی اشیا بھول جانا ہماری ذہانت میں اضافے کی بھی نشانی ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ ہمارا دماغ اب کچھ نیا سیکھے گا۔

    ماہرین کے مطابق دماغ کا چھوٹی چھوٹی اشیا بھول جانا ایک بالکل نارمل بات ہے اور اس پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

  • کیا آپ کو چبانے کی آواز سے الجھن محسوس ہوتی ہے؟

    کیا آپ کو چبانے کی آواز سے الجھن محسوس ہوتی ہے؟

    کیا آپ کو کسی شخص کے چبانے، نگلنے، پینے، انگلیاں بجانے، پین کی ٹک ٹک یا کسی اور معمولی سی آواز سے الجھن محسوس ہوتی ہے؟ آپ ایسے شخص کو چلا کر اسے منع کرنا چاہتے ہیں اور اس سے درشتی سے بات کرنا چاہتے ہیں؟ تو جان لیں کہ آپ ایک دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔

    مختلف قسم کی آوازوں سے الجھن محسوس ہونے کا یہ عارضہ مسوفونیا کہلاتا ہے۔ مسوفونیا کا لفظی مطلب ہے آوازوں سے نفرت محسوس ہونا۔

    اس کیفیت کے بارے میں سنہ 2000 میں تحقیق شروع ہوئی۔ ماہرین نے جانچنا شروع کیا کہ کس طرح بعض مخصوص آوازوں پر منفی جذبات، خیالات اور جسمانی کیفیات متحرک ہوجاتی ہیں۔

    اس کیفیت میں صرف آوازوں سے الجھن ہی محسوس نہیں ہوتی، بلکہ یہ آواز بری طرح اثر انداز ہوتی ہے اور متاثرہ شخص کو لگتا ہے کہ چاروں طرف بس یہی آواز ہے۔

    ایسے موقع پر متاثرہ شخص آپے سے باہر ہو کر چیخ چلا سکتا ہے اور اس کا ردعمل تشدد کی صورت میں بھی سامنے آسکتا ہے۔

    تاہم اگر آپ اس کیفیت کا شکار ہیں تو آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، مسوفونیا کوئی باقاعدہ دماغی یا نفسیاتی مرض نہیں۔

    ایک اچھی خبر

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیفیت میں مبتلا افراد کے لیے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ ایسے افراد دوسرے افراد کی نسبت ذہین ہوتے ہیں۔

    ایسے افراد معمولی آوازوں پر بہت زیادہ غور کرتے ہیں لہٰذا ان کا مشاہدہ عام افراد کی نسبت گہرا ہوتا ہے۔

    کیا آپ بھی اس کیفیت کا شکار ہیں؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔