Tag: ذہانت

  • ذہین بنانے والے 6 مشغلے

    ذہین بنانے والے 6 مشغلے

    ایک عام خیال ہے کہ ذہانت قدرت کا تحفہ ہے اور ہم اپنی ذہانت میں اضافہ یا کمی نہیں کر سکتے۔ لیکن یہ سراسر ایک غلط خیال ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے اتنا ہی اس کی افادیت اور کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔

    دماغ کی کارکردگی میں اضافہ کرنے کے لیے ہمیں فلموں میں دکھائے جانے والے تصوراتی عملیات کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ ہم روزمرہ زندگی میں مختلف ذہنی مشقیں کر کے، کوئی نئی چیز سیکھ کر یا کوئی ایسا کام کر کے جس میں دماغ کا استعمال کیا جائے، بھی دماغ کو متحرک اور چاک و چوبند کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ذہانت میں اضافہ کرنے کے 10 طریقے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ مشغلے بھی ایسے ہیں جو دماغی کارکردگی اور ذہانت میں اضافہ کرتے ہیں۔ اگر آپ ان میں کسی بھی مشغلے کو پسند نہیں کرتے تو اسے ایک ضروری کام سمجھ کر اپنا لیجیئے، یقیناً آپ کی ذہانت و سمجھداری میں اضافہ ہوگا۔

    آلہ موسیقی بجانا

    music

    موسیقی ہمارے دماغ کے خلیات کو متحرک کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق موسیقی سننا یا کوئی آلہ موسیقی بجانا دماغ کو فعال بناتا ہے اور وہ پہلے سے زیادہ چست ہوجاتا ہے۔

    ایک ریسرچ کےمطابق آلہ موسیقی بجانا یادداشت کو بھی بہتر کرتا ہے۔

    مطالعہ

    read

    مطالعہ اپنی ذہانت و معلومات میں اضافہ کرنے کا نہایت آسان طریقہ ہے۔ لیکن کسی ایک موضوع سے جڑے رہنا اور اسی کے بارے میں کتابیں پڑھتے رہنا بھی غلط عادت ہے۔

    کوشش کریں کہ ہر موضوع پر پڑھیں چاہے وہ آپ کو دلچسپ لگے یا نہیں، اس طرح آپ کی معلومات میں اضافہ ہوگا، اور ان معلومات کو محفوظ کرنے کے لیے دماغ متحرک ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں: مطالعہ کامیاب افراد کی زندگی کا لازمی اصول

    لکھنا

    write

    آپ دن بھر میں مختلف کیفیات و جذبات سے گزرتے ہیں جن کا بعض اوقات اظہار نہیں کر پاتے۔ لیکن اگر آپ روز ڈائری لکھنے کے عادی ہیں، اور اپنے جذبات کو قلمبند کر لیتے ہیں تو یہ ایک بہترین مشغلہ ہے۔

    لکھنے کی عادت آپ کی تخیلاتی قوت، زبان دانی، تخلیقی صلاحیت اور توجہ مرکوز رکھنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے نتیجتاً آپ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    سفر کرنا

    travel

    سفر وسیلہ ظفر ہے۔ نئی جگہوں کے سفر کرنا، نئے لوگوں سے ملنا آپ کی معلومات اور تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے۔ سفر کرنا آپ کے ڈپریشن میں کمی کرتا ہے۔

    اگر سفر کرنا آپ کا مشغلہ ہے تو ہر سفر آپ کو مختلف ثقافتوں، افراد، روایات اور طرز زندگی سے روشناس کروائے گا جو آپ کے دماغ کو حد درجہ متحرک کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سیاحت کرنے کے فوائد

    مختلف کھیل

    sports-2

    کھیل کود جسمانی و دماغی صحت دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہ آپ کے لیے بیک وقت ورزش اور وقت گزاری کا کام کرتا ہے۔

    کھانا پکانا

    cooking

    اگر آپ کھانے پکانے کا شوق رکھتے ہیں تو ہفتے میں ایک سے دو بار کوئی مختلف اور نئی ترکیب سے کھانا بنائیں۔ یہ آپ کے دماغ کو نئی چیزیں یاد رکھنے اور کھانا جلنے یا خراب ہونے کی صورت میں فوری فیصلہ کرنے پر مجبور کرتا ہے جس سے آپ کا دماغ چست ہوجاتا ہے۔

    کھانا پکاتے ہوئے بیک وقت مختلف کام سر انجام دینا جیسے چولہے پر توجہ دینا، سبزی کاٹنا، مختلف چیزیں مکس کرنا وغیرہ زندگی کے دیگر معاملات میں بھی بیک وقت کئی کاموں پر توجہ مرکوز رکھنے پر مدد کرسکتا ہے۔

  • بچوں کی ذہانت والدہ سے ملنے والی میراث

    بچوں کی ذہانت والدہ سے ملنے والی میراث

    ذہانت ایک خداداد صلاحیت ہے۔ یہ عموماً بغیر کسی وجہ کے کسی بھی شخص میں ہوسکتی ہے۔ بعض دفعہ یہ موروثی بھی ہوتی ہے۔ اگر خاندان میں ذہین افراد کی تعداد زیادہ ہے تو نئی آنے والی نسل بھی ذہین ہوگی۔

    لیکن ماہرین نے حال ہی میں ایک انکشاف کیا ہے کہ موروثی ذہانت کا تعلق دراصل والدہ کی جانب سے ملنے والے جینز سے ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک بچہ اگر ذہین ہے تو اس کا کریڈٹ اس کی والدہ کو جاتا ہے۔

    mothers-2

    یہ نظریہ بڑے پیمانے پر کی جانے والی تحقیق کے بعد سامنے آیا جس کی وضاحت کرتے ہوئے ماہرین نے بتایا کہ نئے جسم کی تشکیل کا سبب بننے والے ایکس کروموسومز جو والدہ میں ہوتے ہیں، اپنے اندر ذہانت کے جینز رکھتے ہیں۔ ان کی موجودگی وائی کروموسومز میں نہیں ہوتی جو کہ والد میں ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ تحقیق سے پتہ چلا کہ جن بچوں میں اپنی والدہ کی جانب سے موصول ہونے والی ذہانت ضرورت سے زیادہ ہوتی ہے ان کا دماغ اور سر بڑا ہوتا ہے جبکہ ان کا جسم دیگر بچوں کے مقابلے میں چھوٹا ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دوران حمل نشہ کرنے والی خواتین کے بچے بدترین مسائل کا شکار

    مزید پڑھیں: دوران حمل پھلوں کا استعمال بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    تحقیق کے مطابق ذہانت کا تعلق صرف وراثت سے نہیں ہوتا۔ اس کا انحصار بچپن میں میسر ہونے والے ماحول پر بھی ہوتا ہے تاہم اس کا تعلق بھی والدہ سے ہے۔

    جو مائیں بچپن سے اپنے بچوں کو مختلف ذہنی مشقیں کرواتی ہیں اور ان کے ساتھ ایسے کھیل کھیلتی ہیں جس میں دماغ کا استعمال ہوتا ہو ان بچوں کی ذہانت میں نشونما اور اس میں اضافہ ہوتا ہے۔

    mothers-3

    ماہرین نے بتایا کہ جن بچوں کا اپنی والدہ سے گہرا تعلق ہوتا ہے وہ جذباتی طور پر بھی مستحکم ہوتے ہیں اور زندگی کے تمام مسائل کا بہادری سے سامنا کرتے ہیں۔

  • باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    چاکلیٹ کھانا کسے نہیں پسند، بچے بڑے سب ہی شوق سے چاکلیٹ کھاتے ہیں۔ ایک عام تصور ہے کہ چاکلیٹ کھانا دانتوں اور صحت کے لیے مضر ہے۔ مگر حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق نے اس کی نفی کردی۔

    ایک امریکی طبی جریدے میں چھپنے والی ایک تحقیق کے مطابق چاکلیٹ دماغی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وہ افراد جو باقاعدگی سے چاکلیٹ کھاتے ہیں ان کی یادداشت ان افراد سے بہتر ہوتی ہے جو چاکلیٹ نہیں کھاتے۔ وہ دماغی طور پر بھی زیادہ حاضر ہوتے ہیں۔

    سیاہ چاکلیٹ کے فوائد *

    کینڈیز کھانے کے فوائد *

    دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں *

    ماہرین کے مطابق چاکلیٹ دماغ میں خون کی روانی بہتر کرتی ہے جس سے یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    choco-2

    اس سے قبل بھی طبی ماہرین واضح کر چکے ہیں کہ چاکلیٹ صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ امراض قلب، فالج اور جلدی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ خون کی روانی اور اعصاب کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ وزن میں کمی کے لیے بھی معاون ہے اور انسانی جسم کی قوت مدافعت پیدا کرنے والے عناصر کو مضبوط کرتی ہے۔

  • دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    آپ نے دماغ کو زنگ لگنے کا محاورہ سنا ہے؟

    یہ بات کئی بار کی تحقیق سے ثابت کی جاچکی ہے کہ دماغ کو جتنا زیادہ فعال رکھا جائے اتنا ہی زیادہ اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اگر دماغ کو کم استعمال کیا جائے تو آہستہ آہستہ اس کی کارکردگی کم ہونے لگتی ہے اور ہماری ذہانت میں فرق آنے لگتا ہے۔

    ذہین بیوی دماغی امراض سے بچانے میں مددگار *

    بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ کئی دماغی بیماریوں جیسے ڈیمینشیا، الزائمر اور خرابی یادداشت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اوائل عمری ہی سے دماغی مشقیں اپنا کر ان بیماریوں سے کسی حد تک حفاظت ممکن ہے۔

    دراصل دماغ ایک ہی چیزوں اور ایک ہی معمول سے ’بور‘ ہوجاتا ہے لہٰذا اس کی ’کام میں دلچسپی‘ بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ اسے نئی نئی چیزوں سے روشناس کروایا جائے۔

    دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال *

    ماہرین دماغ کو فعال اور سرگرم رکھنے کے لیے کچھ ورزشیں بتاتے ہیں جو آپ بغیر کسی محنت کے دن کے کسی بھی حصہ میں کر سکتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں وہ ورزشیں کیا ہیں۔

    :دماغی حساب

    2

    جب بھی پیسوں یا اعداد و شمار کا حساب کرنا ہو تو کاغذ قلم یا کیلکولیٹر کے بجائے زبانی حل کریں۔ اس سے آپ کا دماغ فعال ہوگا۔

    :نئی زبان سیکھیں

    ls-1

    نئی زبان سیکھنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔ نئے نئے الفاظ، ان کے مطلب اور تلفظ سننا، بولنا اور سمجھنا آپ کے دماغ کی سستی کو دور کردے گا اور آپ اپنی ذہانت میں اضافہ محسوس کریں گے۔

    :غیر بالادست ہاتھ کا استعمال

    3

    اگر آپ سیدھا ہاتھ استعمال کرنے کے عادی تو اپنے الٹے، اور الٹا ہاتھ استعمال کرنے کے عادی ہیں تو دن میں کچھ کام سیدھے ہاتھ سے ضرور نمٹائیں۔ یہ جسمانی طور پر مشکل کام ہوسکتا ہے مگر دماغ کے لیے یہ ایک بہترین مشق ہے۔

    ہم جو ہاتھ استعمال کرتے ہیں ہمارے دماغ کا وہی حصہ زیادہ فعال ہوتا ہے۔ دوسری طرف کے حصہ کو فعال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس طرف کے ہاتھ کو حرکت دی جائے۔ ماہرین اس کے لیے بہترین ورزش غیر بالا دست ہاتھ سے دانت برش کرنا بتاتے ہیں۔

    :صبح کی روٹین بدلیں

    4

    صبح کی ایک ہی روٹین کو لمبے عرصہ تک چلانے کے بجائے تھوڑ ے تھوڑے دن بعد اس میں کچھ تبدیلی لائیں۔ مثلاً کسی دن ناشتہ کرنے کے بعد تیار ہوں، کسی دن چائے کی جگہ کافی کا استعمال کریں، کسی دن صبح خبریں دیکھنے کے بجائے کوئی شو (سرسری سا) دیکھ لیں۔ یہ سارے کام آپ کے دماغ کو سرگرم کرکے اسے فعال کریں گے۔

    :کھانے کے لیے جگہ کی تبدیلی

    5

    ہر روز ایک ہی جگہ بیٹھ کر کھانے کے بجائے جگہ تبدیل کریں۔ ڈائننگ ٹیبل پر کرسی بھی تبدیل کریں۔ کسی دن اگر آپ کھانے کے قریب بیٹھے ہیں اور ہر چیز آپ کی دسترس میں ہے تو کسی دن کھانے سے دور بیٹھیں۔ کھانے کی اشیا، نمک، چینی وغیرہ لینے میں دقت آپ کے دماغ کو چست کردے گی۔

    :خوشبویات سونگھیں

    6

    خوشبو سونگھنا بھی دماغی خلیات کو فعال کرتا ہے۔ اپنے بستر کے قریب کوئی خوشبو رکھیں اور صبح اٹھنے کے بعد اسے سونگھیں۔ اسی طرح اپنے بیگ میں، آفس کی ڈیسک پر بھی خوشبویات رکھیں اور دن بھر مختلف کاموں کے دوران اسے سونگھتے رہیں۔

    :نئی چیزیں دیکھیں

    7

    سفر کے دوران گاڑی کے شیشہ بند رکھنے کے بجائے کھلے رکھیں اور باہر ہونے والے کاموں، آوازوں اور خوشبوؤں کا تجربہ کریں۔

    :سپر مارکیٹ میں جائیں

    8

    سپر مارکیٹ میں بے شمار ورائٹی موجود ہوتی ہے۔ جب بھی سپر مارکیٹ جائیں کسی شیلف کے قریب رک کر اوپر سے نیچے تک دیکھیں۔ آپ ایک ہی شے کو مختلف ڈبوں اور پیکنگ میں بند دیکھیں گے۔ اس میں جو چیز آپ کے لیے اجنبی ہو اسے اٹھائیں اور اس کے اجزا پڑھیں۔

    یہ کچھ نیا سیکھنے جیسا ہوگا اور آپ کی دماغی صلاحیت میں اضافہ کرے گا۔

    :مختلف طریقہ سے مطالعہ

    9

    جب بھی مطالعہ کریں مختلف طریقے اپنائیں۔ کبھی باآواز بلند، کبھی ہلکی آواز میں پڑھیں۔ کبھی صرف دل میں پڑھیں۔ کبھی کسی دوست سے کہیں کہ وہ آپ کو پڑھ کر سنائے۔

    :کچھ نیا کھائیں

    10

    اپنی ذائقہ کی حس کو فعال کریں اور نئی نئی چیزیں کھانے یا چکھنے کی عادت ڈالیں۔ ہمیشہ روٹین کے کھانے کھانا دماغ کو سست کردیتا ہے۔

  • دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال

    دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال

    واشنگٹن: حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق 2 زبانیں بولنے والے افراد کا دماغ ان افراد کی بہ نسبت زیادہ فعال ہوتا ہے جو اپنی روزمرہ زندگی میں ایک ہی زبان استعمال کرتے ہیں۔

    امریکی ادارے امریکن ایسوسی ایشن فار دا ایڈوانسمنٹ آف سائنس میں پیش کیے جانے والے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق دو زبانوں پر عبور اور روزمرہ زندگی میں دونوں زبانوں کا استعمال دماغ کو فعال کرتا ہے اور وہ پہلے کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جب کوئی شخص 2 زبانوں کا استعمال کرتا ہے تو بولنے کے دوران وہ ایک زبان سے دوسری زبان پر منتقل ہوتا ہے جس سے دماغ تیزی سے متحرک ہوتا ہے اور یوں اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

    bilingual-2

    تحقیقی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ کوئی نئی چیز سیکھتے ہیں یا کوئی نئی معلومات حاصل کرتے ہیں تو دماغ اس کو دونوں زبانوں میں ’ترجمہ‘ کر کے آپ کی یادداشت میں محفوظ کردیتا ہے۔ دراصل 2 زبانوں کے استعمال سے دماغ ہر وقت ایک ’جدوجہد‘ میں مصروف ہوتا ہے جس کے باعث اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ چھوٹی عمر کے بچوں کے سامنے اگر 2 زبانیں بولی جائیں تو وہ آنکھوں میں دیکھنے کے بجائے بولنے والے کے ہونٹوں کو دیکھتے ہیں اور اس کی حرکت سے ان کا دماغ نئے الفاظ سیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ عمل بچوں کی دماغی نشونما میں اضافہ کرتا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کئی بار تحقیق سے یہ بات واضح کی جا چکی ہے کہ دماغ جسم کا وہ عضو ہے جو زیادہ استعمال سے متحرک اور فعال رہتا ہے۔ اگر اسے آرام دیا جائے تو یہ سست ہوجاتا ہے نتیجتاً ڈیمنشیا، یادداشت کی خرابی اور دیگر دماغی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔

  • شادی کے لیے بیوی خوبصورت ہونی چاہیئے یا ذہین؟

    شادی کے لیے بیوی خوبصورت ہونی چاہیئے یا ذہین؟

    کیا آپ اپنی شادی کے لیے لڑکی کی تلاش میں ہیں؟ آپ کی ترجیحات کیا ہوں گی؟ شخصیت؟ خوبصورتی؟ خاندانی پس منظر؟ کیا ذہانت آپ کی ترجیحات میں شامل ہے؟ اگر نہیں تو زندگی میں آپ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں جلدی کرلیں کیونکہ آپ کی زندگی کے دن کم ہوچکے ہیں۔

    ایک عام انسان شادی کے لیے کسی خوبصورت لڑکی کا انتخاب کرتا ہے۔ کچھ اس کی تعلیم کو دیکھتے ہیں، کچھ افراد خاندانی پس منظر کو بھی ذہن میں رکھتے ہیں۔ بڑی عمر کے افراد جو ایک مستحکم پوزیشن رکھتے ہوں ایسی خاتون سے شادی کرنا چاہتے ہیں جو سماجی طور پر ان کے ہم پلہ ہو۔ ان کے لیے خاندانی پس منظر اہمیت نہیں رکھتا البتہ انفرادی طور پر خاتون کی حیثیت اہم ہوتی ہے۔ لیکن ذہانت کو اکثر لوگ نظر انداز کردیتے ہیں۔

    m2

    ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق جو افراد ذہین اور عقلمند خواتین سے شادی کرتے ہیں ان کی زندگی کا دورانیہ طویل ہوجاتا ہے۔

    یہ تحقیق اسکاٹ لینڈ کے شہر ایبرڈین کی یونیورسٹی میں کی گئی۔ تحقیق کے مطابق اگر آپ کی شریک حیات ذہین ہے تو آپ الزائمر اور ڈیمنشیا جیسے امراض سے محفوط رہ سکتے ہیں۔ یہی نہیں آپ ایک طویل اور خوش باش زندگی گزار سکتے ہیں۔

    m1

    اس سے قبل الزائمر سے حفاظت کے لیے پزل گیم یا لفظی معموں والے کھیل کھیلنے کو فائدہ مند قرار دیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق ایک عقلمند بیوی کے ساتھ آپ کو ذہنی طور پر مختلف چیلنجز کا سامنا ہوسکتا ہے جس سے دماغ فعال رہتا ہے۔

    تحقیق کے لیے کیے جانے والے تجربہ میں ایسے افراد کا مشاہدہ کیا گیا جن کی شریک حیات ذہین یا کند ذہن تھیں۔ جن افراد کی بیویاں ذہین تھیں وہ دوسروں سے زیادہ خوش پائے گئے جبکہ ان میں الزائمر ہونے کا امکان بہت کم تھا۔ کچھ افراد میں جسمانی طور پر ڈیمنشیا کی علامات پائی گئیں مگر جب ان کے دماغ کا اسکین کیا گیا تو ان کے دماغ پر اس کے کوئی اثرات نہیں تھے۔

    m3

    تحقیق میں شامل ایک پروفیسر کے مطابق’ہمیں اب اپنے سماجی رویے کو بدلنا ہوگا۔ ہمیں دماغ کو خوبصورتی پر ترجیح دینی ہوگی۔‘ ان کے مطابق مالی حیثیت اور خوبصورتی بھی بعض اوقات وہ خوشی نہیں دے سکتی جو ذہانت دیتی ہے۔