Tag: ذہن

  • دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے یہ ورزشیں کریں

    دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے یہ ورزشیں کریں

    آپ نے دماغ کو زنگ لگنے کا محاورہ سنا ہے؟

    یہ بات کئی بار تحقیق سے ثابت کی جاچکی ہے کہ دماغ کو جتنا زیادہ فعال رکھا جائے اتنا ہی زیادہ اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اگر دماغ کو کم استعمال کیا جائے تو آہستہ آہستہ اس کی کارکردگی کم ہونے لگتی ہے اور ہماری ذہانت میں فرق آنے لگتا ہے۔

    مزید پڑھیں: مصوری کے ذریعے ذہنی کیفیات میں تبدیلی لائیں

    بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ کئی دماغی بیماریوں جیسے ڈیمینشیا، الزائمر اور خرابی یادداشت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اوائل عمری ہی سے دماغی مشقیں اپنا کر ان بیماریوں سے کسی حد تک حفاظت ممکن ہے۔

    دراصل دماغ ایک ہی چیزوں اور ایک ہی معمول سے ’بور‘ ہوجاتا ہے لہٰذا اس کی ’کام میں دلچسپی‘ بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ اسے نئی نئی چیزوں سے روشناس کروایا جائے۔

    مزید پڑھیں: ذہین بنانے والے 6 مشغلے

    ماہرین دماغ کو فعال اور سرگرم رکھنے کے لیے کچھ ورزشیں بتاتے ہیں جو آپ بغیر کسی محنت کے دن کے کسی بھی حصہ میں کر سکتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں وہ ورزشیں کیا ہیں۔


    دماغی حساب

    11

    جب بھی پیسوں یا اعداد و شمار کا حساب کرنا ہو تو کاغذ قلم یا کیلکولیٹر کے بجائے زبانی حل کریں۔ اس سے آپ کا دماغ فعال ہوگا۔


    نئی زبان سیکھیں

    2

    نئی زبان سیکھنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔ نئے نئے الفاظ، ان کے مطلب اور تلفظ سننا، بولنا اور سمجھنا آپ کے دماغ کی سستی کو دور کردے گا اور آپ اپنی ذہانت میں اضافہ محسوس کریں گے۔

    مزید پڑھیں: دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال


    غیر بالادست ہاتھ کا استعمال

    3

    اگر آپ سیدھا ہاتھ استعمال کرنے کے عادی تو اپنے الٹے، اور الٹا ہاتھ استعمال کرنے کے عادی ہیں تو دن میں کچھ کام سیدھے ہاتھ سے ضرور نمٹائیں۔ یہ جسمانی طور پر مشکل کام ہوسکتا ہے مگر دماغ کے لیے یہ ایک بہترین مشق ہے۔

    ہم جو ہاتھ استعمال کرتے ہیں ہمارے دماغ کا وہی حصہ زیادہ فعال ہوتا ہے۔ دوسری طرف کے حصہ کو فعال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس طرف کے ہاتھ کو حرکت دی جائے۔ ماہرین اس کے لیے بہترین ورزش غیر بالا دست ہاتھ سے دانت برش کرنا بتاتے ہیں۔


    مختلف طریقہ سے مطالعہ

    9

    جب بھی مطالعہ کریں مختلف طریقے اپنائیں۔ کبھی باآواز بلند، کبھی ہلکی آواز میں پڑھیں۔ کبھی صرف دل میں پڑھیں۔ کبھی کسی دوست سے کہیں کہ وہ آپ کو پڑھ کر سنائے۔


    خوشبویات سونگھیں

    6

    خوشبو سونگھنا بھی دماغی خلیات کو فعال کرتا ہے۔ اپنے بستر کے قریب کوئی خوشبو رکھیں اور صبح اٹھنے کے بعد اسے سونگھیں۔ اسی طرح اپنے بیگ میں، آفس کی ڈیسک پر بھی خوشبویات رکھیں اور دن بھر مختلف کاموں کے دوران اسے سونگھتے رہیں۔


    صبح کی روٹین بدلیں

    4

    صبح کی ایک ہی روٹین کو لمبے عرصہ تک چلانے کے بجائے تھوڑ ے تھوڑے دن بعد اس میں کچھ تبدیلی لائیں۔

    مثلاً کسی دن ناشتہ کرنے کے بعد تیار ہوں، کسی دن چائے کی جگہ کافی کا استعمال کریں، کسی دن صبح خبریں دیکھنے کے بجائے کوئی ٹی وی شو (سرسری سا) دیکھ لیں۔ یہ سارے کام آپ کے دماغ کو سرگرم کرکے اسے فعال کریں گے۔


    کھانے کے لیے جگہ کی تبدیلی

    5

    ہر روز ایک ہی جگہ بیٹھ کر کھانے کے بجائے جگہ تبدیل کریں۔ ڈائننگ ٹیبل پر کرسی بھی تبدیل کریں۔

    کسی دن اگر آپ کھانے کے قریب بیٹھے ہیں اور ہر چیز آپ کی دسترس میں ہے تو کسی دن کھانے سے دور بیٹھیں۔ کھانے کی اشیا، نمک، چینی وغیرہ لینے میں دقت آپ کے دماغ کو چست کردے گی۔


    نئی چیزیں دیکھیں

    7

    سفر کے دوران گاڑی کے شیشہ بند رکھنے کے بجائے کھلے رکھیں اور باہر ہونے والے کاموں، آوازوں اور خوشبوؤں کا تجربہ کریں۔

    مزید پڑھیں: سیاحت کرنے کے فوائد


    سپر مارکیٹ میں جائیں

    8

    سپر مارکیٹ میں بے شمار ورائٹی موجود ہوتی ہے۔ جب بھی سپر مارکیٹ جائیں کسی شیلف کے قریب رک کر اوپر سے نیچے تک دیکھیں۔ آپ ایک ہی شے کو مختلف ڈبوں اور پیکنگ میں بند دیکھیں گے۔ اس میں جو چیز آپ کے لیے اجنبی ہو اسے اٹھائیں اور اس کے اجزا پڑھیں۔

    یہ کچھ نیا سیکھنے جیسا ہوگا اور آپ کی دماغی صلاحیت میں اضافہ کرے گا۔


    کچھ نیا کھائیں

    10

    اپنی ذائقہ کی حس کو فعال کریں اور نئی نئی چیزیں کھانے یا چکھنے کی عادت ڈالیں۔ ہمیشہ روٹین کے کھانے کھانا دماغ کو سست کردیتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دماغی صحت کے لیے نقصان دہ عادات

    دماغی صحت کے لیے نقصان دہ عادات

    زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے دماغی طور پر صحت مند رہنا بہت ضروری ہے۔ لیکن ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ایسی عادات و رویوں کے عادی ہوتے ہیں جو ہماری لاعلمی میں ہماری دماغی صحت کو متاثر کر رہی ہوتی ہیں۔

    ان عادات و رویوں سے چھٹکارہ پانا از حد ضروری ہوتا ہے۔ ہماری روزمرہ زندگی میں کئی عوامل جیسے کم گفتگو کرنا، اپنے جذبات کو شیئر نہ کرنا، آلودہ فضا میں رہنا، موٹاپا اور نیند کی کمی وغیرہ ایسے عوامل ہیں جو ہماری دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ان کے علاوہ بھی کئی ایسی عادات ہیں جو ہماری دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ آئیے ان عادات کے بارے میں جانتے ہیں تاکہ ان سے چھٹکارہ پایا جاسکے۔


    ڈپریشن

    2

    مستقل ڈپریشن کا شکار رہنا آپ کو زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کی طرف متوجہ ہونے سے روکتا ہے۔

    ایک طویل عرصے تک ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار رہنے والا شخص بالآخر اسی کا عادی بن جاتا ہے اور اپنے آپ کو زندگی کی خوشیوں سے محروم کر لیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے


    تنقید کا نشانہ بننا

    11

    آپ نے اب تک اسکول بلنگ کا نام سنا ہوگا جس میں کوئی بچہ اپنی شکل و صورت یا وزن کے باعث دیگر بچوں کے مذاق کا نشانہ بنتا ہے نتیجتاً اس بچے کی نفسیات میں تبدیلی آتی ہے اور وہ احساس کمتری سمیت مختلف نفسیاتی مسائل کا شکار ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا سلسلہ اسکول تک ختم نہیں ہوجاتا۔ کام کرنے کی جگہوں پر بھی لوگ بلنگ یا تنقید و مذاق کا نشانہ بنتے ہیں اور اپنی تمام تر سنجیدگی اور ذہنی وسعت کے باوجود یہ ان پر منفی طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کسی بھی عمر میں بلنگ کا نشانہ بننا دماغی صحت کے لیے خطرناک ہے اور اس کے اثرات سے نجات کے لیے ماہرین نفسیات سے رجوع کرنا ضروری ہے۔


    کاموں کو ٹالنا

    اگر آپ کوئی کام کرنا چاہتے ہیں، لیکن ناکامی کے خوف یا سستی کے باعث اسے ٹال دیتے ہیں تو جان جائیں کہ آپ اپنے کیریئر کے ساتھ ساتھ اپنی دماغی صحت کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔

    یاد رکھیں پہلا قدم اٹھانے کا مطلب کسی کام کو نصف پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔ جب آپ کام شروع کریں گے تو خود اسے مکمل کرنا چاہیں گے۔


    ناپسندیدہ رشتے

    ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ لوگوں کی زندگیوں میں ناکامی کی بڑی وجہ ان کا ایسے رشتوں میں بندھے رہنا ہے جنہیں وہ پسند نہیں کرتے۔ صرف معاشروں یا خاندان کے خوف سے وہ ان رشتوں کو نبھانے پر مجبور ہوتے ہیں۔

    ایسے دوست احباب، شریک حیات یا اہل خانہ جو منفی سوچوں کو فروغ دیں، آپ کی کامیابی پر حسد کریں، ناکامی پر خوش ہوں اور ہر وقت تنقید کا نشانہ بناتے رہیں، ایسے رشتوں سے دور ہوجانا ہی بہتر ہے۔


    لوگوں میں گھرے رہنا

    5

    محبت کرنے والے دوست، احباب اور اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنا اچھی عادت ہے لیکن ہفتے میں کچھ وقت تنہائی میں بھی گزارنا چاہیئے۔

    تنہائی اور خاموشی آپ کے دماغ کو خلیات کو پرسکون کرتی ہے اور یہ ایک بار پھر نئی توانائی حاصل کر کے پہلے سے زیادہ فعال ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: خاموشی کے فوائد


    جھک کر چلنا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے کا انداز ہمارے موڈ پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    ماہرین سماجیات کے مطابق جو افراد چلتے ہوئے کاندھوں کو جھکا لیتے ہیں اور کاندھوں کو جھکا کر بیٹھتے ہیں، وہ عموماً منفی چیزوں کے بارے میں زیادہ سوچتے ہیں۔


    ہر چیز کی تصویر کھینچنا

    7

    معروف اداکار جارج کلونی نے ایک بار کہا تھا، ’ہم آج ایسے دور میں جی رہے ہیں جس میں لوگوں کو زندگی جینے سے زیادہ اسے ریکارڈ کرنے سے دلچسپی ہے‘۔

    ہم اپنی زندگی کے بے شمار خوبصورت لمحوں اور اپنے درمیان کیمرے کا لینس حائل کردیتے ہیں اور اس لمحے کی خوبصورتی اور خوشی سے محروم ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین نے باقاعدہ تحقیق سے ثابت کیا کہ جو افراد دوستوں یا خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہوئے موبائل کو دور رکھتے ہیں اور تصاویر لینے سے پرہیز کرتے ہیں وہ ایک خوش باش زندگی گزارتے ہیں۔


    زندگی کو بہت زیادہ سنجیدگی سے لینا

    8

    زندگی مسائل، دکھوں، پریشانیوں اور اس کے ساتھ ساتھ خوشیوں کانام ہے۔

    یہ سوچنا احمقانہ بات ہے کہ کسی کی زندگی میں مصائب یا دکھ نہ ہوں۔ انہیں سنجیدگی سے لے کر ان پر افسردہ اور ڈپریس ہونے کے بجائے ٹھنڈے دماغ سے ان کا حل سوچنا چاہیئے۔


    ورزش نہ کرنا

    یونیورسٹی کالج لندن میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق جسمانی طور پر غیر فعال ہونا ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کے خطرات بڑھا دیتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ افراد جو ہفتے میں 3 دن ورزش کرتے ہیں وہ ورزش نہ کرنے والوں کی نسبت ڈپریشن کا شکار کم ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ویک اینڈ پر ورزش کرنا زیادہ فوائد کا باعث


    ہر وقت اسمارٹ فون کا استعمال

    9

    ہر دوسرے منٹ اپنے اسمارٹ فون میں مختلف ایپس اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ جیسے فیس بک، ٹوئٹر پر وقت گزارنا، یا مختلف گیمز کھیلنا آپ کے کسی کام کا نہیں ہے۔

    یہ آپ کی دماغی صلاحیت کو کمزور کرنے کا باعث بنتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈیجیٹل دور میں ڈیجیٹل بیماریاں


    بیک وقت کئی کام کرنا

    10

    ماہرین کی نظر میں ملٹی ٹاسکنگ ایک اچھا عمل نہیں سمجھا جاتا۔ اس سے توجہ تقسیم ہوجاتی ہے اور کوئی بھی کام درست طریقے سے نہیں ہو پاتا۔

    اس کے برعکس ایک وقت میں ایک ہی کام پوری یکسوئی اور دلجمعی سے کیا جائے۔ ملٹی ٹاسکنگ دماغی خیالات کو منتشر کر کے دماغ کو نقصان پہنچاتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سیاہ کافی کے حیرت انگیز فوائد

    سیاہ کافی کے حیرت انگیز فوائد

    سردیوں کا موسم ہے اور ایسے موسم میں گرم مشروبات کی طلب بے حد بڑھ جاتی ہے۔ حتیٰ کہ وہ افراد جو عام دنوں میں چائے کافی پینا پسند نہیں کرتے وہ بھی اس موسم میں چائے یا کافی سے حرارت حاصل کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

    کچھ افرد سیاہ کافی کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔ بغیر چینی کی تلخ کافی پینے میں تو مشکل لگتی ہے لیکن درحقیقت اس کے بے شمار فائدے ہیں جنہیں پڑھنے کے بعد آپ بھی ہر روز سیاہ کافی پینا چاہیں گے۔


    جگر کے لیے فائدہ مند

    کیا آپ جانتے ہیں کسی بھی مشروب سے زیادہ کافی جگر کے لیے فائدہ مند ہے۔ ماہرین کے مطابق روزانہ 3 سے 4 کپ کافی پینے والے افراد میں جگر کے مختلف امراض کا خطرہ 80 فیصد کم ہوجاتا ہے جبکہ ان میں جگر کا کینسر ہونے کے امکانات بھی بے حد کم ہوجاتے ہیں۔


    دماغی امراض میں کمی

    سیاہ کافی آپ کے دماغ میں ڈوپامائن نامی مادے کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ مادہ آپ کے دماغ کو جسم کے مختلف حصوں تک سنگلز بھجنے کے لیے مدد فراہم کرتا ہے۔

    ڈوپامائن میں اضافے سے آپ پارکنسن جیسی بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ اس بیماری کا شکار افراد کے اعصاب سست ہونے لگتے ہیں اور ان کی چال میں لڑکھڑاہٹ اور ہاتھوں میں تھرتھراہٹ ہونے لگتی ہے۔

    یہی نہیں ڈوپامائن کی زیادتی اور دماغی خلیات کا متحرک ہونا آپ کو بڑھاپے کے مختلف دماغی امراض جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے بچا سکتا ہے۔


    کینسر کا امکان گھٹائے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ 3 سے 4 کپ کافی پینے والے افراد میں مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ کافی جگر کے کینسر سمیت آنت اور جلد کے کینسر کے خطرات میں بھی کمی کرتی ہے۔


    ڈپریشن سے نجات

    طبی ماہرین کافی کو پلیژر کیمیکل یعنی خوشی فراہم کرنے والا مادہ کہتے ہیں۔ چونکہ کافی آپ کے دماغی خلیات کو متحرک اور ڈوپامائن میں اضافہ کرتی ہے لہٰذا آپ کے دماغ سے منفی جذبات پیدا کرنے والے عناصر کم ہوتے ہیں اور آپ کے ڈپریشن اور ذہنی تناؤ میں کمی آتی ہے۔


    ذہانت میں اضافہ

    کافی میں موجود کیفین آپ کے نظام ہضم سے خون میں شامل ہوتی ہے اور اس کے بعد یہ آپ کے دماغ میں پہنچتی ہے۔

    وہاں پہنچ کر یہ آپ کے دماغ کے تمام خلیات کو متحرک کرتی ہے نتیجتاً آپ کے موڈ میں تبدیلی آتی ہے اور آپ کی توانائی، ذہنی کارکردگی اور دماغی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔


    امراض قلب میں کمی

    ایک تحقیق کے مطابق دن میں 2 سے 3 کپ کافی پینا دن میں کچھ وقت چہل قدمی کرنے کے برابر ہے۔ یہ فالج اور امراض قلب کے خطرے میں بھی کمی کرتی ہے۔


    ذیابیطس کا خطرہ گھٹائے

    سیاہ کافی آپ میں ذیابیطس کے خطرے کو بھی کم کرتی ہے۔ لیکن اگر آپ اپنی کافی میں کریم اور چینی ملائیں گے تو یہ بے اثر ہوجائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • یادداشت میں بہتری لانا چاہتے ہیں؟ یہ اشیا کھائیں

    یادداشت میں بہتری لانا چاہتے ہیں؟ یہ اشیا کھائیں

    کیا آپ جانتے ہیں کہ پھل اور سبزیاں نہ صرف ہمیں جسمانی بلکہ دماغی طور پر بھی فائدہ پہنچاتی ہیں اور ہماری دماغی استعداد میں اضافہ کرتی ہیں؟

    fruits-2

    کینیڈا کی مک ماسٹر یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق تازہ پھل اور سبزیاں دماغی کارکردگی اور یادداشت میں اضافہ کرتی ہیں۔ ماہرین نے اس فہرست میں تمام پھلوں اور سبز سبزیوں کے ساتھ زیتون کے تیل اور گری دار میووں کو بھی شامل کیا۔

    مزید پڑھیں: روزانہ خشک میوہ جات کا استعمال بے شمار بیماریوں سے بچائے

    ماہرین نے بتایا کہ یہ تمام غذائی اشیا ہمارے دماغ کو بوسیدگی سے محفوظ رکھتی ہیں اور ہم خرابی یادداشت کا شکار ہونے سے بھی بچ جاتے ہیں۔ یہی نہیں پھل اور سبزیاں ہماری دماغ کی استعداد اور فعالیت میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 40 ممالک میں 27 ہزار سے زائد افراد کی غذائی عادات کا جائزہ لیا جس کے بعد انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ درمیانی عمر میں پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال دماغ کے لیے نہایت مفید ہے۔

    fruits-3

    ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ صحت بخش غذاؤں کی وجہ سے موسمی و وبائی اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان بھی 24 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ پھل اور سبزیاں کم چکنائی کی حامل، پوٹاشیئم، ریشہ، فولک ایسڈ، وٹامن اے اور وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں لہٰذا یہ فالج، کینسر اور امراض قلب سے بھی بچاتے ہیں۔

  • دماغ ’بند‘ ہونے سے پریشان ہیں؟

    دماغ ’بند‘ ہونے سے پریشان ہیں؟

    ہم میں سے اکثر افراد بعض اوقات ’دماغ بند‘ ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ کام کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کا دماغ اس کے لیے تیار نہیں۔

    ایسا اس صورت میں ہوتا ہے جب دماغ سستی اور تھکن کا شکار ہوجاتا ہے۔ اگر ہم روز ایک جیسا کام کریں تو ہمارا جسم اور دماغ اکتاہٹ کا شکار ہوجاتا ہے اور اسے تبدیلیوں کی ضوررت ہوتی ہے۔ اس وقت ہمیں ایسی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمارے دماغ کو پھر سے بیدار کردیں تاکہ وہ کام کرنے کے قابل ہو سکے۔

    ماہرین ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کچھ تجاویز بتاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آپ جب بھی اپنے دماغ کو سست اور ناکارہ ہوتا محسوس کریں، یہ طریقے اپنائیں۔

    :مطالعہ کریں

    book

    مطالعہ کرنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔ ہر موضوع اور ہر شعبہ کے بارے میں مطالعہ کرنے کی عادت ڈالیں۔ مطالعہ سے آپ کی ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔

    ویسے تو ماہرین روایتی طریقے یعنی کتاب کے ذریعہ مطالعہ پر ہی زور دیتے ہیں، لیکن آپ اپنے موبائل یا کمپیوٹر کی اسکرین پر بھی مطالعہ کرسکتے ہیں۔ اس سے بھی کچھ نیا سیکھنے کا مطلوبہ مقصد پورا ہوجائے گا۔

    :فلم دیکھیں

    ماہرین کا ماننا ہے کہ اچھی، بامقصد اور معیاری فلمیں ہمارے دماغ پر کم و بیش وہی اثرات مرتب کرتی ہیں جو مطالعہ کرتا ہے۔

    مہم جوئی سے بھرپور فلم آپ کو کوئی مہم سرکرنے پر ابھارے گی۔ اسی طرح جاسوسی پر مبنی فلمیں دیکھنا آپ کے دماغ کو متحرک کرے گا اور فلم کے کردار کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر آپ بھی مجرم کو تلاش کریں گے۔

    :ورزش کریں

    exercise

    ورزش جسم اور دماغ دونوں کو متحرک کرتی ہے۔ علیٰ الصبح کی جانے والی ورزش جسم اور دماغ کو تازہ ہوا پہنچاتی ہے اور دماغ کے خلیات کو تازہ دم کرتی ہے۔

    کھلی ہوا میں ورزش کرنے سے دماغ سے کیمیائی عناصر اور منفی جذبات کا بھی خاتمہ ہوتا ہے۔

    :مراقبہ کریں

    meditation

    ذہنی سکون حاصل کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ مراقبہ کرنا ہے۔ دن کے کسی بھی حصہ میں 10 سے 15 منٹ کے لیے کسی نیم اندھیرے گوشے میں سکون سے بیٹھ جائیں، آنکھیں بند کرلیں اور دماغ کو تمام سوچوں سے آزاد چھوڑ دیں۔

    یہ طریقہ آپ کے دماغ کو نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔

    :دھیمی موسیقی سنیں

    music

    موسیقی زمانہ قدیم سے جسمانی و دماغی تکالیف کو مندمل کرنے کے لیے استعال کی جاتی رہی ہے۔

    ہلکی آواز میں دھیمی موسیقی سننا آپ کے دماغ کو سکون پہنچائے گا اور آپ کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا۔

    :دماغ کو کام کرنے کا موقع دیں

    chess

    دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جو جتنا زیادہ استعمال کیا جائے اتنا ہی فعال ہوتا ہے۔ اگر آپ محسوس کریں کہ آپ کا دماغ بند ہورہا ہے تو اسے ایسی چیز فراہم کریں جس سے وہ کام کرنے پر مجبور ہوجائے۔

    اس صورت میں کوئی دماغی کھیل کھیلنا، کوئی نئی زبان سیکھنا، کوئی آلہ موسیقی یا رقص سیکھنا، باغبانی کرنا، رضاکارانہ خدمات انجام دینا یا سیاحت کرنا آپ کو دماغ کو جگا دے گا۔

    ماہرین کے مطابق یہ تمام طریقے نہ صرف آپ کے دماغ کی سستی دور بھگانے بلکہ دماغی کارکردگی میں اضافے کے لیے بھی معاون ہیں۔