Tag: ذہنی بیماری

  • بار بار آنے والے منفی خیالات کس بیماری کا سبب بنتے ہیں؟

    بار بار آنے والے منفی خیالات کس بیماری کا سبب بنتے ہیں؟

    عام طور پر ہر انسان کے ذہن میں روزانہ کئی اقسام کی سوچیں، تفکرات اور پریشانیاں غالب رہتی ہیں جو زیادہ تر محض مفروضوں یا اندیشوں پر مبنی ہوتی ہیں انہیں بڑھنے دیا جائے تو متاثرہ شخص ایک مخصوص ذہنی بیماری میں مبتلا ہوسکتا ہے۔

    سوچ کا یہ وسیع دائرہ کار ہماری شخصیت پر منفی زیادہ اور مثبت اثرات کم ڈالتا ہے، جس کے سبب انسان کسی بھی کام کو لگن اور محنت کے ساتھ نہیں کر پاتا۔

    جب کسی شخص کے ذہن میں ہر بات کے لئے منفی خیال آئے یا ایک ہی خیال بار بار آئے اور ان خیالات سے خود ہی سب سے زیادہ پریشان ہو تو ایسا شخص اوبسیسیو کمپلسیو ڈس آرڈر (منفی خیالات کی بیماری ) میں مبتلا ہوسکتا ہے۔

    اس بیماری میں مبتلا شخص کسی دوسرے انسان کو قابل رحم حالت میں دیکھتا ہے مثلاً اسے کوئی انتہائی مفلس شخص نظر آ ئے یا پھر اسپتال میں بیمار لوگوں کو دیکھے تو اس کے ذہن میں یہ خیال آنے لگتا ہے کہ یہ اب مر جائے گا۔ سڑک پر کسی کتے کے بچے کو دیکھے تو اسے لگے گا کہ یہ گاڑی کے نیچے آکر مر جائے گا وغیرہ۔

    کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ایسے لوگوں کے ذہن میں ایک ہی خیال گردش کرتا رہتا ہے، جس کے سبب ان کا جینا مشکل ہو جاتا ہے، وہ شخص خود کو ایک ایسے بھنور میں پھنسا ہوا محسوس کرتا ہے کہ بعض اوقات خودکشی کرنے کی بات بھی سوچنے لگتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق ایک ہی طرح کا خیال یا ہر بات پر منفی خیالات کا بار بار ذہن میں آنا سائیکالوجی کی زبان میں ’اوبسیشن ‘ کہلاتا ہے۔

    منفی خیالات انسان میں بے چینی پیدا کرتے ہیں جس کے سبب وہ ان خیالات سے بھاگنا چاہتا ہے اور وہ کچھ اس طرح کے عمل کرتا ہے جنہیں کرنے سے اسے کچھ راحت ملتی ہے۔

    مثال کے طور پر کچھ لوگ بار بار تالا چیک کرتے ہیں، کچھ لوگ بار بار گیس چیک کرتے ہیں اور کچھ لوگ بار بار جیب چیک کرتے ہیں۔ کچھ لوگ ہر چیز کو بے حد منظم طریقہ سے رکھتے ہیں، اتنا منظم کہ اگر وہ شے ذرا بھی اپنی جگہ سے ہل جائے تو وہ ناراض ہو جاتے ہیں۔

    کچھ دیر تک خاص عمل کرنے سے انہیں چین تو مل جاتا ہے لیکن پھر کچھ دیر بعد منفی خیالات ذہن میں آنے شروع ہوجاتے ہیں، اس لئے بے چین ہو کر پھر اسی مخصوص عمل کو کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں، بار بار دہرائے جانے والے عمل کو کمپلشن کہتے ہیں۔

    جب خیالات اور عمل خود کو یا اس کے آس پاس کے لوگوں کو پریشان کرنے لگ جاتے ہیں تو سمجھ لینا چاہئے کہ بیماری (اوبسیسیو کمپلسیو ڈس آرڈر ) کی شروعات ہوچکی ہے۔

    بیماری کے اسباب

    اگر کسی شخص کے ذہن میں کوئی ایسی بات ذہن نشین رہ جائے جسے وہ کسی اور کے ساتھ شیئر نہیں کر پارہا ہو لیکن اندر ہی اندر پریشان رہتا ہو یا کسی دوسرے شخص کا کوئی ایسا راز جو صرف اسے یا دوسرے شخص کو ہی معلوم ہو لیکن اسے اندر ہی اندر ایسا لگ رہا ہو کہ یہ غلط ہوا ہے۔

    بعض اوقات گھر میں بہت زیادہ بےسکونی یا انتہائی سکون کا ماحول ہو یعنی گھر میں ہمیشہ لڑائی جھگڑے کا ماحول رہنا یا پھر گھر میں بالکل خاموشی کا ہونا۔ ایسے حالات میں جب بات کسی سے شیئر نہیں کی جاسکے یا پھر سننے والا ہی کوئی نہ ہو تو ایسی بات دل میں دبی رہ جاتی ہے ایسے میں وہ شخص بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

    احتیاط اور علاج

    طویل مدت تک جب ایسے خیالات پریشان کرنے لگتے ہیں تو ذہن کا کیمیائی توازن بگڑ جاتا ہے اور وہ بیماری کا روپ اختیار کرنے لگتا ہے۔ اس کے علاج کے لئے معقول دوائیں ، سائیکوتھیرپی اور معمول زندگی لازمی ہے۔

    اگر بیماری کا ابتدائی دور ہے تو کاؤنسلنگ اور معمول زندگی سے بھی آرام مل جاتا ہے لیکن اگر آرام نہیں ملے تو پھر ماہر نفسیات سے مل کر صحیح علاج کرانا چاہیے۔ صحیح معمول زندگی سے مراد معقول غذا، ورزش اور پوری نیند سے ہے۔

  • ایک نایاب مرض جو دنیا میں‌ صرف 33 افراد کو لاحق ہے

    ایک نایاب مرض جو دنیا میں‌ صرف 33 افراد کو لاحق ہے

    کچھ حادثے واقعی زندگی بدل کر رکھ دیتے ہیں!

    دنیا میں ہر شخص مختلف مسائل اور مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔ زندگی کے نشیب و فراز، مختلف حالات و واقعات اس کی ذہنی اور جسمانی کارکردگی پر بھی اثر ڈالتے ہیں۔ انسان کے مزاج اور رویے میں تبدیلیاں، کسی عادت کا ترک کر دینا یا کوئی نئی عادت اپنا لینا بھی اس کے عام مشاہدات، تجربوں اور بعض اوقات کسی حادثے کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔

    2015 میں نارتھ کیرولینا میں ایک کار حادثے میں 38 سالہ اسکاٹ میل شدید زخمی ہوگیا۔ وہ ایک کار شوروم میں ملازمت کرتا تھا۔ حادثے میں سَر پر لگنے والی ضرب کے نتیجے میں‌ اس کے دماغ کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ اسے سرجری سے گزرنا پڑا۔ طویل عرصہ زیرِ علاج رہنے کے بعد جب اسکاٹ میل چلنے پھرنے کے قابل ہوا تو زندگی سے مایوسی اور بیزاری محسوس ہوئی۔ طبی ماہرین کے مطابق وہ شدید ڈپریشن کا شکار تھا، مگر ایک روز اس نے عجیب فیصلہ کیا۔ اسکاٹ میل اپنے بچوں کے ساتھ بازار گیا اور مختلف رنگ اور مصوری کے لیے برش خرید کر گھر لوٹا۔ اسکاٹ میل نے تصویریں بنانا شروع کر دیں۔

    اسکاٹ میل کا کہنا ہے کہ اس سے قبل کبھی اسے مصوری میں کشش محسوس نہیں ہوئی اور اس نے کبھی رنگوں اور برش کو ہاتھ نہیں لگایا تھا، مگر اس حادثے نے اس کی زندگی بدل کر رکھ دی ہے۔ حیران کُن اور تعجب خیز بات یہ ہے کہ وہ بہت عمدہ منظر کشی کر رہا ہے۔

    اسکاٹ میل کی زندگی اور درد ناک حادثے کے بارے میں تو آپ جان چکے ہیں۔ اب ان ڈاکٹروں اور نفسیاتی امراض کے ماہرین کی طرف چلتے ہیں جنھوں نے بتایا ہے کہ آخر اسکاٹ میل کے ساتھ ہوا کیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اسکاٹ میل سیونٹ سنڈروم کا شکار ہے۔ کسی حادثے کے نتیجے میں دماغ پر لگنے والی چوٹ کا علاج کروانے اور رفتہ رفتہ زندگی کی طرف لوٹنے والے مریض ایسی کیفیت اور حالت کا اظہار کرسکتے ہیں جیسا کہ اسکاٹ کر رہا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ ایک نایاب بیماری ہے، یا اسے عجیب و غریب پیچیدگی کہا جاسکتا ہے جس کے شکار افراد کی تعداد دنیا بھر میں صرف 33 ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق سیونٹ سنڈروم کے شکار افراد اچانک ہی کسی صلاحیت کا اظہار کرنے لگتے ہیں جس کا حادثے سے پہلے گمان تک نہیں ہوتا۔ وہ کچھ نیا سیکھنے یا کرنے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ یہ کوئی نئی زبان ہو سکتی ہے، یا کوئی ہنر بھی اور اکثر مصوری یا کوئی دوسرا تخلیقی کام شروع کر دیتے ہیں۔

  • عوام میں ذہنی بیماریوں سے بچاؤ اوراحتیاطی تدابیر کا شعور پیدا کرنا ہے، عثمان بزدار

    عوام میں ذہنی بیماریوں سے بچاؤ اوراحتیاطی تدابیر کا شعور پیدا کرنا ہے، عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ ذہنی امراض میں مبتلا افراد کی بحالی حکومت کی ترجیح ہے، ذہنی امراض میں مبتلا افراد کوعلاج کی بہترین سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ذہنی صحت کےعالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ تندرست زندگی کا براہ راست تعلق صحت مند دماغ سے ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ غربت، بیروزگاری، معاشی مسائل سے ذہنی امراض میں اضافہ ہو رہا ہے، موبائل فون، کمپیوٹر کا بے تحاشا استعمال بھی ذہنی بگاڑ کا باعث بن رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اعتدال کے ساتھ زندگی بسرکرنے سے ذہنی صحت برقرار رہتی ہے، جسمانی ورزش، تفریحی سرگرمیاں اوراچھا ماحول دماغی صحت کے لیے ضروری ہیں۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ ذہنی امراض میں مبتلاافرادکی بحالی حکومت کی ترجیح ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ذہنی امراض میں مبتلا افراد کوعلاج کی بہترین سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں، عوام میں ذہنی بیماریوں سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر کا شعورپیدا کرنا ہے۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں آج ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، یہ دن منانے کا مقصد عالمی سطح پر ذہنی صحت کی اہمیت اور دماغی رویوں سے متعلق آگاہی بیدار کرنا ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت، آن لائن ویڈیو گیم کھیلنا ذہنی بیماری ہے، ڈرافٹ تیار

    عالمی ادارہ صحت، آن لائن ویڈیو گیم کھیلنا ذہنی بیماری ہے، ڈرافٹ تیار

    عالمی ادارہ صحت (WHO) نے ویڈیو گیم کھیلنے کو ایک بیماری تسلیم کرلیا ہے جس سے ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے چنانچہ مسلسل ویڈیو گیم کھیلنے کو اس سہ ماہی میں نفسیاتی بیماری سے تعبیر کرنے کا ڈرافٹ تیار کرلیا جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت کی ماہر ڈاکٹرز اور ماہر نفسیات کی ٹیم نے مختلف انسانی عادتوں اور مسائل اور ان کے وجوہات اور اثرات پر تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا جس کا لب لباب سامنے آگیا ہے۔

    تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں عالمی ادارہ صحت نے خراب عادتوں اور سماجی خرابیوں کے 11 اقسام کو ایک بیماری کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس میں ویڈیو گیم کھیلنا بھی شامل ہے۔


    اسی سے متعلق : خودکش بلیو وہیل گیم پاکستان پہنچ گیا، خیبرپختونخواہ کے 2 نوجوان متاثر


    اس ڈرافٹ میں مسلسل ویڈیو گیم کھیلنے کو ’گیمنگ ڈس آرڈر‘ نامی ذہنی بیماری کے زمرے میں شمار کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے جس کا اطلاق آن لائن اور اسمارٹ آلات پر گیم کھیلنے والے افراد پر بھی ہوگا۔

    ڈرافٹ کے متن مطابق ایک سال تک مسلسل ویڈیو گیم کھیلنے والے ذہنی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں جن میں ڈیپریشن، اینگزائیٹی، موڈ چینجر اور نیوٹریشن سے متعلق مسائل شامل ہیں۔

    خیال رہے اس سے قبل بلیو وہیل نامی گیم کھیلنے کی وجہ سے کئی لوگ خود کشی  کرنے پر مجبور ہوئے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تمام افراد کسی نہ کسی ذہنی مرض میں مبتلا تھے۔